Tag: Husain Haqqani

  • امریکا میں سابق سفیر حسین حقانی کو پاکستان واپس لانے کا فیصلہ

    امریکا میں سابق سفیر حسین حقانی کو پاکستان واپس لانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: ایف آئی اے نے امریکا میں سابق سفیر حسین حقانی کو پاکستان واپس لانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے انٹر پول ہیڈ کوارٹرز کو حسین حقانی کی حوالگی سے متعلق خط لکھ دیا ہے۔

    انٹرپول کو لکھے گئے خط میں ایف آئی اے نے کہا ہے کہ حسین حقانی کے خلاف 2018 میں اختیارات کے ناجائز استعمال، 2 ملین ڈالرز خرد برد، اور دھوکا دہی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    خط میں ایف آئی اے نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ملزم حسین حقانی عدالتی مفرور ہیں، اور پاکستان میں ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے، اس لیے انٹرپول حسین حقانی کے ریڈ وارنٹ جاری کرے۔

    ایف آئی اے نے سابق سفیر حسین حقانی کے خلاف مقدمہ درج کرلیا

    یاد رہے کہ میموگیٹ اسکینڈل 2011 میں اس وقت سامنے آیا تھا جب پاکستانی نژاد امریکی بزنس مین منصوراعجاز نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ انہیں حسین حقانی کی جانب سے ایک پیغام موصول ہوا جس میں انہوں نے ایک خفیہ میمو اس وقت کے امریکی ایڈمرل مائیک مولن تک پہنچانے کا کہا۔

    ان پر یہ الزام بھی عائد کیا جاتا ہے کہ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے لیے کیے گئے امریکی آپریشن کے بعد پاکستان میں ممکنہ فوجی بغاوت کو مسدود کرنے کے سلسلے میں حسین حقانی نے واشنگٹن کی مدد حاصل کرنے کے لیے ایک میمو بھیجا تھا۔

  • سپریم کورٹ نےمیموگیٹ اسکینڈل کیس نمٹادیا

    سپریم کورٹ نےمیموگیٹ اسکینڈل کیس نمٹادیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نےمیموگیٹ اسکینڈل کیس نمٹادیا ، چیف جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ درخواست گزارنہیں آتےتوہم کیوں اپناوقت ضائع کریں، پاکستان، مسلح افواج، آئین اور عوام اتنے کمزور نہیں کہ ایک میموسے لڑکھڑا جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے میمو گیٹ اسکینڈل کیس کی سماعت کی، سماعت میں چیف جسٹس نے استفسار کیا 8 سال سے یہ کیس التوا کا شکار ہے، درخواست گزارکہاں ہیں، درخواست گزارنہیں آتےتوہم کیوں اپناوقت ضائع کریں۔

    درخواست گزارنہیں آتےتوہم کیوں اپناوقت ضائع کریں، چیف جسٹس کے ریمارکس

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کیس پڑھ کرحیرت ہوئی،حسین حقانی کی گرفتاری یاحوالگی ریاستی معاملہ ہے، سپریم کورٹ کاکیس سےاب کوئی تعلق نہیں رہا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ حکومت نےاس کیس میں ایف آئی آردرج کی تھی۔

    جس پر چیف جسٹس نے کہا تواب یہ ریاست کاکام ہے، ایف آئی آر کے مطابق کام کرے، آرٹیکل6 کا مقدمہ چلاناہے تو چلائیں، سپریم کورٹ کیس میں کہاں آتی ہے، ایڈیشنل اٹارنی کا کہنا تھا کہ عدالت سےاتفاق کرتاہوں ریمارکس کیساتھ کیس نمٹادیں ۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ  قوم، حکومت اورفوج اتنی کمزور نہیں کہ ایک میموسے لڑکھڑا جائیں، افواج پاکستان، جمہوریت اور آئین بہت مضبوط ہیں، اس قسم کے میموز سے گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

    پاکستان، مسلح افواج، آئین اور عوام اتنے کمزور نہیں کہ ایک میموسے لڑکھڑا جائے، چیف جسٹس

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میموسےمتعلق درخواستیں عجلت میں دائرکی گئیں، حسین حقانی کی گرفتاری اورٹرائل ریاست کامعاملہ ہے، ریاست چاہے تو حسین حقانی کیخلاف کاروائی کرسکتی ہے، اس معاملےمیں ایف آئی آردرج ہوچکی ہے اور ایک کمیشن2012میں معاملےکی رپورٹ دےچکاہے۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے مزید کہا کیا ریاست اب بھی میموسے خوف محسوس کرتی ہے، حسین حقانی پر کچھ اور الزامات بھی ہیں ، گزشتہ سماعت پرنیب کو حسین حقانی کو وطن واپس لانے کیلئےکہاگیا تھا۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے میموگیٹ اسکینڈل کیس نمٹا دیا۔

    یاد رہے 9 فروری کو سپریم کورٹ نے میمو گیٹ کیس کی سماعت کے لیے نیا بینچ تشکیل دیا تھا اور اٹارنی جنرل، ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل اور نیب کے پراسیکیوٹر جنرل کو نوٹس جاری کئے گئے تھے۔

    واضح رہے فروری 2018 میں سپریم کورٹ نے میمو گیٹ اسکینڈل کیس میں ملوث امریکا میں مقیم سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے جبکہ حسین حقانی کے خلاف بغاوت کا مقدمہ بھی درج کیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : میمو گیٹ کیس کی سماعت کے لیے سپریم کورٹ نے نیا بینچ تشکیل دے دیا

    خیال رہے میموگیٹ اسکینڈل 2011 میں اس وقت سامنے آیا تھا جب پاکستانی نژاد امریکی بزنس مین منصور اعجاز نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ انہیں حسین حقانی کی جانب سے ایک پیغام موصول ہوا، جس میں انہوں نے ایک خفیہ میمو اس وقت کے امریکی ایڈمرل مائیک مولن تک پہنچانے کا کہا۔

    حسین حقانی میمو گیٹ کے مرکزی ملزم ہیں اور پیپلز پارٹی کر دور حکومت میں امریکن سفیر رہے چکے ہیں۔

    حسین حقانی پرالزام ہے کہ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے لیے کیے گئے امریکی آپریشن کے بعد پاکستان میں ممکنہ فوجی بغاوت کو مسدود کرنے کے سلسلے میں حسین حقانی نے واشنگٹن کی مدد حاصل کرنے کے لیے ایک میمو بھیجا تھا۔

    اس اسکینڈل کے بعد حسین حقانی نے بطور پاکستانی سفیر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اور اس کی تحقیقات کے لیے ایک جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا گیا تھا۔

    جوڈیشل کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ میمو ایک حقیقت تھا اور اسے حسین حقانی نے ہی تحریر کیا تھا، رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ حسین حقانی نے میمو کے ذریعے امریکا کو نئی سیکورٹی ٹیم کے قیام کا یقین دلایا اور وہ خود اس سیکورٹی ٹیم کا سربراہ بننا چاہتے تھے۔

  • میموگیٹ اسکینڈل ازخودنوٹس سماعت، حسین حقانی کی نظرثانی کی درخواست خارج

    میموگیٹ اسکینڈل ازخودنوٹس سماعت، حسین حقانی کی نظرثانی کی درخواست خارج

    اسلام آباد: آج سپریم کورٹ میں‌ میموگیٹ اسکینڈل ازخودنوٹس کیس کی سماعت ہوئی، سپریم کورٹ نے حسین حقانی کی نظرثانی کی درخواست خارج کردی.

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطاء بندیال اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے میموگیٹ کیس کی سماعت کی۔

    سپریم کورٹ نے حسین حقانی کی نظر ثانی اپیل خارج کرتے ہوئے انھیں واپس لانے کے لیے انتظامیہ کو ایک ہفتے میں اقدامات سے آگاہ کرنے کا حکم دیا ہے.

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں میموگیٹ اسکینڈل کیس کی سماعت میں سیکریٹری خارجہ اور ڈی جی ایف آئی اے عدالت میں پیش ہوئے. دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ کیس2013 کےبعد سےاب تک کیوں دوبارہ نہیں لگایا گیا، رجسٹرار آفس سے وضاحت لیں گے.

    اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ اب تک جو تاخیر ہوئی، اس کی وضاحت نہیں کرسکتا، عدالت جو حکم دے گی، اس پر عمل کیا جائے گا.

    سپریم کورٹ میں میموگیٹ اسکینڈل کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الحسن نے سوال کیا کہ کیس کے معاملے پر آپ کیا اقدامات کریں‌گے، اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ اقدامات طے کر کےعدالت کوآگاہ کروں گا.

    میمو گیٹ اسکینڈل، سماعت 8 فروری کو ہوگی، حسین حقانی کو نوٹس جاری

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اس ضمن میں‌ ہونے والے اقدامات پر ہم بھی آفس سے وضاحت طلب کریں گے. میمو گیٹ اسکینڈل ازخودنوٹس کی سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کر دی گئی.

    یاد رہے کہ 2011 میں امریکا میں تعین پاکستان کے سفیر اور اُس وقت کے صدر آصف زرداری کے قریبی دوست حسین حقانی کی جانب سے امریکی صدر کو خفیہ پیغام پہنچانے کا الزام سامنے آیا تھا جس میں قومی اداروں کے بارے میں منفی تاثر اور حکومت کی مدد کرنے کی التجا کی گئی تھی.


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔