ریاست بہار کے ضلع گیا میں ایک خاتون نے اپنے زیورات کو گروی رکھ کر شوہر کے قتل کے لیے پیسے جمع کیے، پیسے لے کر قتل کرنے والے بدمعاشوں سے دو لاکھ روپے میں قتل کا معاہدہ ہوا۔
خاتون نے اپنے عاشق ذیشان سے مل کر شوہر طیب علی کو قتل کرنے کی سازش رچی تھی، ضلع گیا میں تقریبا دو ماہ قبل20 اکتوبر کو روبی شنگار شاپ کے اسٹاف طیب علی کو کسی اور نے نہیں بلکہ اس کی بیوی نے ہی قتل کرایا تھا۔
قاتلوں کو پیسے دینے کے لیے مقتول کی بیوی افشاں پروین نے اپنے زیورات گروی رکھے تھے اور اپنے عاشق کو پیسے دے کر قاتلوں تک بھجوایا تھا تاکہ وہ ان کا قتل کرسکیں۔
قتل کا سودا تین لاکھ روپے میں طے پایا تھا، سُپاری کلر کو ایک لاکھ روپے ایڈوانس میں دیے گئے تھے، باقی روپے دینے کی بات قتل کے بعد طے پائی تھی۔
پولیس نے اس معاملے میں تین ملزموں اور مقتول کی بیوی افشاں پروین کو گرفتار کرلیا ہے، ان کے قبضے سے قتل میں استعمال ہونے والا اسلحہ برآمد ہوچکا ہے۔
لاہور : عدالت نے شوہر کے قتل میں عمر قید کی سزا کاٹنے والی رانی بی بی کو اٹھارہ سال بعد باعزت بری کر دیا۔ بدقسمت خاتون جیل انتظامیہ کے رویے کی وجہ سے طویل عرصہ انصاف سےمحروم رہی۔
تفصیلات کے مطابق چنیوٹ کی رہائشی رانی بی بی کو شوہر کے قتل کے الزام اٹھارہ سال جیل کی ہوا کھانے کے بعد آخر کار انصاف مل ہی گیا، لاہور ہائی کورت نے خاتون کو الزام سے باعزت بری کر کے رہائی کا حکم دے دیا۔
یہ ہی نہیں عدالت کی جانب سے رہائی کا پروانہ ملنے کے باوجود رانی بی بی کو ڈیڑھ ماہ بعد جیل سے رہا کیا گیا، اٹھارہ سال قبل جب وہ کال کوٹھری میں ڈالی گئی تو کم عمر تھی، تنگ و تاریک کوٹھڑی میں رہنے والی نے اپنا سب کچھ کھو دیا، اس دوران رانی بی بی کا والد محمد امیر جیل میں ہی انتقال کر گیا تھا۔
سال انیس سو اٹھانوے میں خاتون پر شوہر اصغر کے قتل کا الزام لگاتھا، لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ رانی بی بی کیخلاف قتل کا کوئی ثبوت نہیں ملا، مقتول اصغر کے بھائی نے مقدمے میں رانی بی بی کے والد، والدہ، بھائی اور کزن کو نامزد کیا تھا۔
رہائی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانی بی بی کا کہنا تھا کہ باعزت بری کئے جانے کی خبر ملی تو یقین نہیں آیا تھا، رہائی کی خوشی کیسی؟ بے گناہ قراردینے کا کیا فائدہ؟ ساری زندگی تو جیل میں گزر گئی۔
رانی بی بی نے مزید بتایا کہ جیل میں خواتین قیدیوں کے ساتھ ناروا سلوک کیا جاتا ہے، درجنوں قیدی خواتین جیل عملہ کی وجہ سے بے گناہ قید کاٹ رہی ہیں۔
جیل میں گوشت کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا دو دو قیدی خواتین کو دیا جاتا ہے، دوسری دفعہ کھانا مانگنے پر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔
رانی بی بی کو تاخیر ہی سے سہی انصاف تو مل گیا، لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا جھوٹا الزام لگا کر اس خاتون کے اٹھارہ سال تاریک کرنے والوں کو بھی سزا ملے گی؟
واضح رہے کہ گزشتہ سال سپریم کورٹ نے سزائے موت کے قیدی مظہر فاروق کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا، ملزم بیس سال سے ڈسٹرکٹ جیل شیخوپورہ میں قید کی سزا کاٹ رہا تھا۔
سیشن کورٹ قصور نے ملزم مظہر فاروق کو قتل کے مقدمے میں سزائے موت سنائی تھی جسے ہائیکورٹ نے بھی بحال رکھا تھا۔
بعد ازاں مظہر فاروق نے سپریم کورٹ میں سزا کے خلاف اپیل دائر کی جس پر سپریم کورٹ نے مظہر فاروق کو بری کرنے کا حکم دیا۔