Tag: Hussain Haqqani

  • میمو گیٹ اسکینڈل: سپریم کورٹ کا تحریری حکم نامہ جاری

    میمو گیٹ اسکینڈل: سپریم کورٹ کا تحریری حکم نامہ جاری

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے میمو گیٹ کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا جس میں حسین حقانی کی گرفتاری اور وطن واپسی کو وفاقی حکومت کا معاملہ قرار دیا گیا۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے جاری ہونے والے تحریری مقدمے میں بتایا گیا ہے کہ میمو گیٹ اسکینڈل 8 سال پرانا ہے، معاملے کے ذمہ داران کے خلاف ایف آئی آر درج کی جاچکی جبکہ سپریم کورٹ کے تشکیل کردہ کمیشن نے بھی 4 جون 2012 کو اپنی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی۔

    تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نیب کو حسین حقانی کی وطن واپسی کے لیے عدالت حکم دے چکی ہے، وفاق اور ریاستی ادارے چاہیں تو کیس سے متعلقہ افراد کےخلاف کارروائی کر سکتےہیں۔

    سپریم کورٹ کے مطابق درخواست گزاروں کی جانب سے التوا کی درخواست بھی پیش کی گئی، عدالت نے مذکورہ وجوہات کی بنیاد پر تمام درخواستیں نمٹا دیں۔

    مزید پڑھیں: میمو گیٹ کیس کی سماعت کے لیے سپریم کورٹ نے نیا بینچ تشکیل دے دیا

    یاد رہے کہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں میموگیٹ اسکینڈل کی سماعت کرنے والے بینچ نے پانچ روز قبل مقدمے کو نمٹا دیا تھا۔

    اس موقع پر جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس دیے تھے کہ  درخواست گزارنہیں آتےتو عدالت کیوں اپناوقت ضائع کرے، پاکستان، مسلح افواج، آئین اور عوام اتنے کمزور نہیں کہ ایک میمو سے لڑکھڑا جائے۔

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے میمو گیٹ اسکینڈل کیس کی سماعت کی تھی، جس میں چیف جسٹس نے استفسار کیا 8 سال سے یہ کیس التوا کا شکار کیوں ہے اور  درخواست گزارکہاں ہیں؟ جب درخواست گزار ہی عدالت نہیں آتےتو ہم کیوں اپناوقت ضائع کریں۔

    میمو گیٹ اسکینڈل

    خیال رہے میموگیٹ اسکینڈل 2011 میں اس وقت سامنے آیا تھا جب پاکستانی نژاد امریکی بزنس مین منصور اعجاز نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ انہیں حسین حقانی کی جانب سے ایک پیغام موصول ہوا، جس میں انہوں نے ایک خفیہ میمو اس وقت کے امریکی ایڈمرل مائیک مولن تک پہنچانے کا کہا۔

    یہ بھی پڑھیں: امریکا نے حسین حقانی کی حوالگی کے بدلے اپنا بندہ مانگ لیا

    حسین حقانی میمو گیٹ کے مرکزی ملزم ہیں اور پیپلز پارٹی کر دور حکومت میں امریکی سفیر رہے چکے ہیں۔

    حسین حقانی پرالزام ہے کہ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے لیے کیے گئے امریکی آپریشن کے بعد پاکستان میں ممکنہ فوجی بغاوت کو مسدود کرنے کے سلسلے میں حسین حقانی نے واشنگٹن کی مدد حاصل کرنے کے لیے ایک میمو بھیجا تھا۔

    اسکینڈل سامنے آنے کے بعد حسین حقانی نے بطور پاکستانی سفیر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اور اس کی تحقیقات کے لیے ایک جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا گیا تھا۔

    جوڈیشل کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ میمو ایک حقیقت تھا اور اسے حسین حقانی نے ہی تحریر کیا تھا، رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ حسین حقانی نے میمو کے ذریعے امریکا کو نئی سیکورٹی ٹیم کے قیام کا یقین دلایا اور وہ خود اس سیکورٹی ٹیم کا سربراہ بننا چاہتے تھے۔

  • امریکا میں پاکستانی شہریوں نے حسین حقانی کو آڑے ہاتھوں لے لیا

    امریکا میں پاکستانی شہریوں نے حسین حقانی کو آڑے ہاتھوں لے لیا

    واشنگٹن: امریکا میں پاکستانی شہریوں نے سابق سفیر حسین حقانی کو آڑے ہاتھوں لے لیا، شہریوں نے حسین حقانی کو پاکستان مخالف سرگرمیوں پر غدار قرار دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی کو جنوبی ایشیا سے متعلق کانفرنس میں شہریوں نے آڑے ہاتھوں لے کر غدار قرار دے دیا۔

    [bs-quote quote=”آپ غدار ہیں، پاکستان کی برائیاں کر رہے ہیں، پاکستان آؤ، عدالتوں کا سامنا کرو۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_job=”شہریوں کا مطالبہ”][/bs-quote]

    امریکا میں پاکستانی شہریوں کے تند و تیز سوالات کے آگے حسین حقانی بے بس دکھائی دیے۔

    شہریوں نے میمو گیٹ اسکینڈل میں ایف آئی اے کو مطلوب اشتہاری ملزم حسین حقانی سے سوال کیا کہ وہ وطن سے باہر پاکستان مخالف پروگرام کیوں کرتے ہیں؟

    پاکستانی شہری نے کہا ’آپ غدار ہیں، پاکستان کی برائیاں کر رہے ہیں، پاکستان آؤ، عدالتوں کا سامنا کرو، پاکستان کیوں نہیں آتے۔‘

    حسین حقانی پاکستانی شہریوں کو کوئی جواب نہ دے سکے، جان چھڑاتے ہوئے کہا ’ایسے سب کے سامنے بات نہیں ہوتی۔‘


    یہ بھی پڑھیں:  سپریم کورٹ کا نیب کو حسین حقانی کے خلاف کارروائی شروع کرنے کا حکم


    حسین حقانی ’انسانی حقوق اور دہشت گردی کے خلاف جنوبی ایشیا‘ (SAATH) نامی کانفرنس میں شریک تھے، جہاں مقررین نے پاکستانی اداروں کے خلاف کھل کر ہرزہ سرائی کی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 18 اکتوبر کو سپریم کورٹ میں میمو گیٹ اسکینڈل کی سماعت کے دوران عدالتی معاون نے بتایا کہ حسین حقانی کے معاملے پر ایف آئی اے نے انٹرپول سے رابطہ کر لیا ہے جب کہ حسین حقانی کے دائمی وارنٹ بھی جاری کر دیے گئے ہیں۔

  • سپریم کورٹ کا نیب کو حسین حقانی کے خلاف کارروائی شروع کرنے کا حکم

    سپریم کورٹ کا نیب کو حسین حقانی کے خلاف کارروائی شروع کرنے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے میمو گیٹ اسکینڈل کی سماعت کے دوران حسین حقانی کو واپس لانے کا معاملہ ایف آئی اے سے لے کرنیب کے سپرد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے میموگیٹ اسکینڈل کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے آغاز پرچیف جسٹس نے اسفسار کیا کہ امریکا حسین حقانی کو حوالے کرنے سے انکارکرتا ہے تو کیا حل ہوگا؟ جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ہمیں امریکا کے قانون کے مطابق کارروائی کا آغاز کرنا ہوگا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سوال کیا کہ کیا ان کی عدالت میں جانے کے لیے ہمارے پاس کافی مواد موجود ہے؟ جس پرڈپٹی اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ہمیں ان کی عدالت میں نہیں جانا پڑے گا۔

    انہوں نے عدالت عظمیٰ کو آگاہ کیا کہ محکمہ خارجہ کے شعبہ باہمی تعاون مشاورت سے رابطہ کرنا پڑے گا۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ کہ کرپشن کیس کے تحت حسین حقانی کی تحویل مانگی جائے، کام کے لیے نیب کا ادارہ موثر ہوگا۔

    سپریم کورٹ نے حسین حقانی کوواپس لانے کا معاملہ ایف آئی اے سے لے کرنیب کے سپرد کردیا اور اس حوالے نیب کو احکامات جاری کردیے۔

    عدالت عظمیٰ نے نیب کو حسین حقانی کے خلاف کارروائی شروع کرنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ایک ماہ میں ملزمان کی حوا لگی کا قانون پارلیمنٹ سے منظورکرایا جائے۔

    بعدازاں سپریم کورٹ نے میمو گیٹ اسکینڈل کی سماعت 3 ستمبر تک ملتوی کردی۔

  • سپریم کورٹ کی حسین حقانی کو وطن واپس لانے کیلئے30 دن کی ڈیڈلائن

    سپریم کورٹ کی حسین حقانی کو وطن واپس لانے کیلئے30 دن کی ڈیڈلائن

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے میمو گیٹ اسکینڈل کیس کے مرکزی ملزم  سابق سفیر حسین حقانی کو وطن واپس لانے کے لئے30 دن کی ڈیڈلائن دے دی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے سوچ رہا ہوں زیرالتوا مقدمات میں میڈیا تبصروں پر پابندی لگادوں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے میمو گیٹ سکینڈل کی سماعت کی، عدالتی حکم پر سیکریٹری داخلہ اورسیکریٹری خارجہ عدالت میں پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تین ہائی کورٹس کے چیف جسٹز نے فیصلہ دیا جسےکوڑے میں پھینک دیا، جس پر ڈی جی ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ یہ مقدمہ اسی وقت درج ہوجانا چاہیے تھا جو ابھی درج ہوا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا بتایا جائے کتنے دن میں کارروائی مکمل کریں گے، ڈی جی ایف آئی اے نے جواب میں کہا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ نے وارنٹ جاری کئے ہیں، وارنٹ کراچی اور واشنگٹن میں حسین حقانی کے گھر بھیجیں گے، حسین حقانی نہ آئے تو وکیل کے ذریعے مقدمہ کریں گے۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نےریمارکس دیے کہ ٹی وی چینلز پر بیٹھ کر تبصرے کیے جاتے ہیں، کہا گیا میموگیٹ کیس پھر سن کر گڑے مردے اکھاڑے جارہے ہیں، ہم گڑے مردے نہیں اکھاڑ رہے بلکہ قانون پر عمل یقینی بنا رہے ہیں، پتہ کچھ ہے نہیں اور قانون و آئین پر تبصرے کرنے بیٹھ جاتے ہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا جنہیں کمنٹس دینے کا بہت شوق ہے، ان کو بلالیتے ہیں، سنجیدگی سے غور کررہا ہوں کیوں نہ زیرالتوامقدمات میں میڈیا تبصروں پرپابندی لگا دوں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ 3ہائیکورٹ کےچیف جسٹس نےمیموکمیشن پرفیصلہ دیالیکن عمل نہ ہوا اور حکم دیا کہ حسین حقانی کو تیس دن میں وطن واپس لائیں، اس کے بعد کوئی عذر برداشت نہیں کیا جائے گا۔

    بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی۔


    مزید پڑھیں : میمو گیٹ اسکینڈل کے مرکزی ملزم سابق سفیر حسین حقانی کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج


    گزشتہ روز سماعت میں سپریم کورٹ نے میمو گیٹ کیس میں ایف آئی اے کی رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری خارجہ کو طلب کیا تھا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ دو دن میں کارروائی مکمل کریں زیادہ وقت نہیں دیں گے، یہ پاکستان اور پاکستانی عدالتوں کےوقار کامعاملہ ہے۔ ایک شخص عدالت سے جھوٹ بول کر چلا گیا، کیا ریاست بے بس ہے کہ اسےگرفتار نہیں کر سکتی۔

    یاد رہے چند روز قبل سابق امریکی سفیر حسین حقانی کے خلاف بغاوت کا مقدمہ مقدمہ پریڈی تھانے میں وکیل مولوی اقبال حیدر کی مدعیت میں مملکت کے خلاف سازش کی دفعات کے تحت درج کیاگیا تھا۔

    واضح  رہے کہ میموگیٹ اسکینڈل 2011 میں اس وقت سامنے آیا تھا جب پاکستانی نژاد امریکی بزنس مین منصور اعجاز نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ انہیں حسین حقانی کی جانب سے ایک پیغام موصول ہوا جس میں انہوں نے ایک خفیہ میمو اس وقت کے امریکی ایڈمرل مائیک مولن تک پہنچانے کا کہا۔

    حسین حقانی  پر  یہ  الزام عائد کیا جاتا ہے کہ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے لیے کیے گئے امریکی آپریشن کے بعد پاکستان میں ممکنہ فوجی بغاوت کو مسدود کرنے کے سلسلے میں حسین حقانی نے واشنگٹن کی مدد حاصل کرنے کے لیے ایک میمو بھیجا تھا۔

    اس اسکینڈل کے بعد حسین حقانی نے بطور پاکستانی سفیر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اور اس کی تحقیقات کے لیے ایک جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا گیا تھا۔

    جوڈیشل کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ میمو ایک حقیقت تھا اور اسے حسین حقانی نے ہی تحریر کیا تھا، رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ حسین حقانی نے میمو کے ذریعے امریکا کو نئی سیکورٹی ٹیم کے قیام کا یقین دلایا اور وہ خود اس سیکورٹی ٹیم کا سربراہ بننا چاہتے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ایف آئی اے نے سابق سفیر حسین حقانی کے خلاف مقدمہ درج کرلیا

    ایف آئی اے نے سابق سفیر حسین حقانی کے خلاف مقدمہ درج کرلیا

    اسلام آباد : امریکا میں مقیم سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی کے خلاف ایف آئی اے نے مقدمہ درج کرلیا، مقدمےمیں کرپشن، اختیارات کا ناجائز استعمال اوردیگر سنگین دفعات شامل کی گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق میمو گیٹ اسکینڈل کیس میں ملوث امریکہ میں سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی کے گرد گھیرا مزید تنگ کردیا گیا ہے۔

    ایف آئی اے نے ان کیخلاف سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے، اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ حسین حقانی کیخلاف مقدمہ اینٹی کرپشن سرکل نے مکمل انکوائری کے بعد درج کیا ہے۔

    حسین حقانی کےخلاف مقدمہ سنگین دفعات کےتحت درج کیا گیا مذکورہ مقدمے میں کرپشن،اختیارات کا ناجائز استعمال اور دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں۔

    ذرائع کے مطابق حسین حقانی کیخلاف ایف آئی اے ریڈ وارنٹ کے اجراء کا عمل جلد شروع کرے گی، اس سے قبل حسین حقانی کی گرفتاری کیلئےانٹر پول سے ریڈ وارنٹ کے اجراء کی درخواست بھی کی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ میموگیٹ اسکینڈل 2011 میں اس وقت سامنے آیا تھا جب پاکستانی نژاد امریکی بزنس مین منصوراعجاز نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ انہیں حسین حقانی کی جانب سے ایک پیغام موصول ہوا جس میں انہوں نے ایک خفیہ میمو اس وقت کے امریکی ایڈمرل مائیک مولن تک پہنچانے کا کہا۔

    ان پر یہ الزام بھی عائد کیا جاتا ہے کہ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے لیے کیے گئے امریکی آپریشن کے بعد پاکستان میں ممکنہ فوجی بغاوت کو مسدود کرنے کے سلسلے میں حسین حقانی نے واشنگٹن کی مدد حاصل کرنے کے لیے ایک میمو بھیجا تھا۔


    مزید پڑھیں: میمو گیٹ اسکینڈل، حسین حقانی کے وارنٹ گرفتاری جاری


    اس اسکینڈل کے بعد حسین حقانی نے بطور پاکستانی سفیر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اور اس کی تحقیقات کے لیے ایک جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا گیا تھا، جوڈیشل کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ میمو ایک حقیقت تھا اور اسے حسین حقانی نے ہی تحریر کیا تھا۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ حسین حقانی نے میمو کے ذریعے امریکا کو نئی سیکورٹی ٹیم کے قیام کا یقین دلایا اور وہ خود اس سیکورٹی ٹیم کا سربراہ بننا چاہتے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

     

  • میمو گیٹ اسکینڈل: حسین حقانی کے وارنٹ گرفتاری جاری

    میمو گیٹ اسکینڈل: حسین حقانی کے وارنٹ گرفتاری جاری

    اسلام آباد: عدالت عظمیٰ نے میمو گیٹ اسکینڈل کیس میں ملوث امریکا میں مقیم سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابق آج سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں رکنی بینچ نے میموگیٹ اسکینڈل کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل بشیر میمن نے بتایا کہ حسین حقانی کی گرفتاری کی خاطر ریڈ وارنٹ جاری کرنے کے لیے انٹرپول کو مراسلہ لکھ دیا ہے۔

    اس سے قبل سماعت میں چیف جسٹس نے میمو گیٹ اسکینڈل میں سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری خارجہ اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل کی طلبی کا حکم دیتے ہوئے حسین حقانی کو وطن واپس لانے کے حوالے سے اٹھائے جانے والے اقدامات سے آگاہ کرنے کا کہا تھا۔

    گزشتہ سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس د یے تھے کہ سابق سفیر کی جانب سے وکیل کو کوئی ہدایت نہیں دی جس کے بعد عدالت عظمیٰ نے کیس کا جائزہ لینے کے بعد حسین حقانی کی نظرثانی کی درخواست عدم پیروی کی وجہ سے خارج کردی تھی۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ حسین حقانی نے عدالت سے کیے گئے وعدے کی خلاف ورزی کی ہے۔

    بعدازاں سپریم کورٹ میں میموگیٹ اسکینڈل کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔

    یا د رہے کہ میموگیٹ اسکینڈل 2011 میں اس وقت سامنے آیا تھا جب پاکستانی نژاد امریکی بزنس مین منصور اعجاز نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ انہیں حسین حقانی کی جانب سے ایک پیغام موصول ہوا جس میں انہوں نے ایک خفیہ میمو اس وقت کے امریکی ایڈمرل مائیک مولن تک پہنچانے کا کہا۔

    یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے لیے کیے گئے امریکی آپریشن کے بعد پاکستان میں ممکنہ فوجی بغاوت کو مسدود کرنے کے سلسلے میں حسین حقانی نے واشنگٹن کی مدد حاصل کرنے کے لیے ایک میمو بھیجا تھا۔اس اسکینڈل کے بعد حسین حقانی نے بطور پاکستانی سفیر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اور اس کی تحقیقات کے لیے ایک جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا گیا تھا۔

    جوڈیشل کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ میمو ایک حقیقت تھا اور اسے حسین حقانی نے ہی تحریر کیا تھا۔رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ حسین حقانی نے میمو کے ذریعے امریکا کو نئی سیکورٹی ٹیم کے قیام کا یقین دلایا اور وہ خود اس سیکورٹی ٹیم کا سربراہ بننا چاہتے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • پاکستانی سفیر ہونے کے ناطے امریکا کے ساتھ بہتر تعلقات کے لیے کام کیا، حقانی

    پاکستانی سفیر ہونے کے ناطے امریکا کے ساتھ بہتر تعلقات کے لیے کام کیا، حقانی

    نیویارک: امریکا میں تعینات پاکستانی سابق سفیر حسین حقانی نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ بہتر تعلقات کے لیے پاکستانی سفیر ہونے کے ناطے کام کرتا تھا، اسی وجہ سے آج جلا وطنی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوں۔

    امریکی پالیسی ادارے کی تقریب میں حسین حقانی کو مباحثے کے لیے مدعو کیا گیا جس کا عنوان اسلامی ممالک کے ساتھ امریکا کے تعلقات کے نام سے تھا، اس دوران حسین حقانی نے کہا کہ پاکستانی آئین کے مطابق امریکا کے ساتھ تعاون کیا۔

    انہوں نے کہا کہ ’’امریکا کے ساتھ تعاون کرنے کی وجہ سے آج جلا وطنی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوں، اس لیے سوچ رہا ہوں کہ ’امریکا کے اتحادیوں کے ساتھ تعلقات‘ کے حوالے سے کتاب تحریر کروں تاکہ سب کو علم ہو سکے‘‘۔

    یاد رہے رواں برس حسین حقانی نے امریکی اخبار کےلیے ایک آرٹیکل تحریر کیا تھا جس میں انہوں نے ایبٹ آباد کمیشن سمیت ملکی سالمیت اور امریکی ایجنٹس کو ویزے دینے کے حوالے سے جھوٹے الزامات لگائے تھے۔

    پڑھیں: ’’ حسین حقانی کی اصلیت سامنے آگئی، ترجمان پاک فوج ‘‘

    مزید پڑھیں: ’’ حقانی وزیراعظم گیلانی کو بھی رپورٹ نہیں‌ کرتے تھے، قریشی کا انکشاف ‘‘

     حسین حقانی کے آرٹیکل کے بعد ملکی سیاست میں ہلچل مچ گئی تھی اور مختلف سیاسی شخصیات کی طرف سے اس معاملے پر اور امریکی ایجنٹس کو ویزہ جاری کرنے کے حوالے کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا تھا جبکہ حقانی نے اپنی صفائی دیتے ہوئے کہا تھا کہ اُن کے آرٹیکل میں ایسی کوئی چیز تحریر نہیں کی گئی جیسے پاکستان میں شور مچایا جارہا ہے۔