Tag: hussian nawaz

  • مریم، حسن حسین، کیپٹن(ر)صفدر کے وارنٹ لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کو مل گئے

    مریم، حسن حسین، کیپٹن(ر)صفدر کے وارنٹ لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کو مل گئے

    اسلام آباد : کرپشن کے الزامات پر سابق وزیراعظم نوازشریف کے بچوں کے گرد نیب نے شکنجا کس دیا، وارنٹ گرفتاری تعمیل کیلئے لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کو مل گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نااہل سابق وزیراعظم نوازشریف کے بچوں کے گرد گھیرا تنگ کردیا گیا ہے، وارنٹ گرفتاری تعمیل کیلئے لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کومل گئے ہیں۔

    نیب حکام نے وارنٹ وزارت خارجہ کے ذریعے لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کو بھجوائے، اب پاکستانی ہائی کمیشن وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کرائے گی۔

    یاد رہے کہ احتساب عدالت نے پیش نہ ہونے پر حسین نواز،حسن،مریم نواز اور ان کے شوہرکیپٹن (ر) صفدر کے قابل ضمانت وارنٹ جاری کیے تھے جبکہ عدالت نے ملزمان کو دس،دس لاکھ روپےکےمچلکےبھی جمع کرانے کا حکم دیاتھا ذرائع کاکہنا ہے نواز شریف فیملی اگلی سماعت پر بھی پیش نہ ہوئی تو عدالت ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کرسکتی ہے۔

    احتساب عدالت میں شریف فیملی کے خلاف تین ریفرنسز پر سماعت دو اکتوبر کو ہونی ہے۔

    ذرائع کے مطابق آئندہ سماعت پر سابق وزیراعظم نوازشریف اور انکے بچوں پر فردِ جرم عائد کئے جانے کا بھی امکان ہے۔


    مزید پڑھیں : نوازشریف پرفرد جرم 2 اکتوبرکوعائد کی جائے گی


    خیال رہے کہ کلثوم نواز کی طبیعت خراب ہونے کے باعث مریم ، حسن اور حسین نواز لندن میں موجود ہے، جبکہ نواز شریف کی آج روانگی کا مکان ہے۔

    حسین نواز نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ والدہ کا علاج چل رہا ہے، صورتحال ایسی ہے کہ نواز شریف لندن آئیں گے۔

    واضح رہے کہ کہ لندن فلیٹس سے متعلق ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف ان کے دونوں بیٹے حسن اور حسین نواز، مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کوملزم نامزد کیا گیا دیگر دو ریفرنسز العزیزیہ اسٹیل ملزجدہ اور آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنسز میں نوازشریف سمیت ان کے دونوں صاحبزادوں کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

    شریف خاندان کو پہلے 19 ستمبر کو پیش ہونے کا حکم دیا گیا تھا،عدم حاضری پر نیب کی جانب سے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا کی گئی تھی، جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے ملزمان کو 26 ستمبر کے لیے دوبارہ سمن جاری کیے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • فلیگ شپ ریفرنس ، احتساب عدالت نے نواز شریف اور ان کے بیٹوں کو 19 ستمبر کو طلب کرلیا

    فلیگ شپ ریفرنس ، احتساب عدالت نے نواز شریف اور ان کے بیٹوں کو 19 ستمبر کو طلب کرلیا

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے فلیگ شپ ریفرنس میں نااہل نواز شریف ان کے بچوں حسن اور حسین نوازکو انیس ستمبر کو طلب کرلیا جبکہ نیب نےاعتراضات دورکرکے ایون فیلڈ، عزیزیہ اسٹیل مل اور ہل میٹل ریفرنس بھی عدالت میں جمع کرادیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نواز شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنس پر کارروائی شروع کردی گئی، احتساب عدالت میں فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کیلئے انیس ستمبر کی تاریخ مقرر کردی گئی، جس کے سابق وزیر اعظم اور ان کے بچوں کو رہائشی پتوں پر نوٹس جاری کردیئے گئے۔

    احتساب عدالت نے نواز شریف ان کے بچوں حسن اور حسین نواز کو انیس ستمبر کو طلب کرلیا ہے۔

    دوسری جانب نیب نے اعتراضات دور کرکے ایون فیلڈ، عزیزیہ اسٹیل مل اور ہل میٹل ریفرنس بھی عدالت میں جمع کرادیا ہے۔


    مزید پڑھیں : شریف خاندان، ڈار کے خلاف دائر کردہ ریفرنس نیب کو واپس


    یاد رہے کہ شریف خاندان کے خلاف دائر کرائے گئے ایون فیلڈ پارک لینڈ ریفرنس، عزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سنگین غلطیوں کا انکشاف ہوا تھا، جس کے بعد احتساب عدالت نے غلطیوں سے بھرے ریفرنس نیب کو واپس کردیے تھے۔

    خیال رہے کہ پانامافیصلے کی روشنی میں نواز شریف،حسن،حسین،مریم نوازاور کیپٹن صفدرکےخلاف لندن فلیٹس،عزیزیہ اسٹلیزملزاورفلیگ شپ سمیت آف شور کمپنیوں کےکیس چلائے جانے ہیں۔

    احتساب عدالت ریفرنسز پر چھ ماہ میں فیصلہ کرنےکی پابند ہے۔ عدالتی کارروائی کی نگرانی سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز الاحسن کر رہے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • پاناما کیس، حسین اور حسن نواز کے جے آئی ٹی رپورٹ پراعتراضات سپریم کو رٹ میں جمع

    پاناما کیس، حسین اور حسن نواز کے جے آئی ٹی رپورٹ پراعتراضات سپریم کو رٹ میں جمع

    اسلام آباد : پاناما کیس میں حسین اور حسن نواز نے جے آئی ٹی رپورٹ پر اعتراضات و دستاویزات سپریم کو رٹ میں جمع کرادیئے، جس میں حسن اور حسین نواز نے استدعا کی ہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ اور درخواستوں کو خارج کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما کیس میں حسین اور حسن نواز نے جے آئی ٹی رپورٹ پر اعتراضات جمع کرادیئے ہیں ، جمع کرائی گئی متفرق درخواست میں منروا اورجیپکا کی خدمات حاصل کرنےکے خطوط شامل ہیں، مشینری کی جدہ منتقلی سے متعلق کسٹم کلیئرنس کی دستاویزات اور انوائسز بھی شامل ہیں جبکہ دبئی اسٹیل مل کی فروخت کا مصدقہ معاہدہ بھی موجود ہے، دستاویزات میں نیلسن اور نیسکول کا بینیفشل آنر حسین نواز کو ظاہر کیا گیا ہے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ حسین نواز نے تمام تحفے والد اور بہن مریم نواز کو محبت میں دیے، تاکہ انکا استعمال وطن کی ترقی وخوشحالی میں کیا جاسکے۔

    حسن اور حسین نواز کے جواب میں کہا گیا کہ جے آئی ٹی مصدقہ ذرائع سے معلوم کراتی تو الزامات ڈھیر ہوجاتے، دبئی مل کی فروخت کا معاہدہ دبئی کورٹ کے ریکارڈ میں موجود ہے، فروخت معاہدے کی نوٹری سے باقاعدہ تصدیق بھی کرائی گئی، جے آئی ٹی ہل میٹل کاکوئی غلط کام سامنے نہ لاسکی، نواز شریف کے ہل میٹل میں مالکانہ حقوق کی کوئی دستاویز بھی نہیں۔

    قطری شہزادے کا بیان قلمبند نہیں کیا گیا،حماد بن جاسم سے تفتیش نہ کر کے رپورٹ میں خلاپیدا کیا گیا، 11 جون کے قطری خط میں شہزادے نے اپنی دستیابی بتا دی تھی، شہزادے نےدوحہ میں دستیابی سے متعلق جے آئی ٹی کو آگاہ کیاتھا، قطری شہزادے نے اپنے تحفظات کےدور کرنے کی تصدیق مانگی تھی، تحفظات دور کرنے کی بجائے قطری شہزادے کا بیان قلمبند نہیں کیا گیا، فریقین کے دفاع کا زیادہ دارومدار قطری شہزادے کے بیان پر تھا۔

    درخواست میں اعتراض میں کہا گیا کہ جے آئی ٹی کی حاصل دستاویزات غیر تصدیق شدہ اور غیر مصدقہ ہیں، حاصل دستاویزفریقین سے چھپائی گئیں کہ کہیں مسترد نہ کردیں۔

    جواب میں بتایا گیا ہے کہ حسن نواز کے کاروبار کے لئے پیسے کا انتظام دادا مرحوم نے کیا، حسن نواز نے سمجھا کہ پیسے اس کے بھائی حسین نواز نے بھیجے، حسن نوازکو اب علم ہوا کہ پیسے دادا کو حماد بن جاسم نے فراہم کیے، حسن نواز کوپیسے قانونی راستے سے بھجوائے گئے، حسن نواز کے کاروبار کی سرگرمیاں مالیاتی اداروں کے قرضوں سے چلتی ہیں۔

    اعتراض میں کہا گیا کہ بینک اسٹیٹمنٹ اور چیک سے عزیزیہ اسٹیل ملز کی فروخت ثابت ہوتی ہے، عزیزیہ سٹیل مل تریسٹھ ملین ریال میں فروخت ہوئی، اس میں کو ئی شک و شبہ نہیں کہ مشینری جدہ منتقل نہیں ہوئی، جے آئی ٹی نے منروا کمپنی سےرابطہ کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی، منروا کمپنی کو مریم صفدر کا نام بطور نمائندہ دیا گیا بطوربینیفیشل مالک نہیں، حسین نوازشروع سے لے کر آج تک نیلسن اورنیسکول کے شیئرز کے مالک ہیں، مریم نواز کو بینیفیشل مالک بنانے کا کوئی قانونی موقع کبھی نہیں آیا۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ  منرواسروسز کوخدمات کا معاوضہ ایرینا لمیٹڈ کے ذریعے کیا گیا، بیئرر سرٹیفیکٹ حمادبن جاسم کے نمائندے ناصر خمیس سے وصول ہوئے، ناصر خمیس نے وہ خطوط وقار احمد کو دیے، نیلسن اور نیسکول کے رجسٹرشیئرز کا جولائی 2006 میں اجرا کرایا گیا، ریکارڈ سے ظاہر ہے مریم صفدر کا ان تمام امور میں عمل دخل نہیں تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • جے آئی ٹی الزامات،حسین نواز اور اداروں نےجواب جمع کرادیا

    جے آئی ٹی الزامات،حسین نواز اور اداروں نےجواب جمع کرادیا

    اسلام آباد : جے آئی ٹی کے الزامات پر وزیر اعظم کے صاحبزادے حسین نواز، ایف بی آر اور ایس ای سی پی نے جوابات عدالت عظمیٰ،اٹارنی جنرل اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو جمع کرادیے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے صاحبزادے حسین نواز نے جےآئی ٹی رپورٹ کو تضادات کا مجموعہ قرار دیدیا، انہوں نے الزامات کا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرایا۔

    حسین نوازنے کہا ایک طرف تصویر لیک ہونے کا اعتراف کیا گیا، دوسری طرف تصویر لیک ہونے پر ان کی درخواست کو جےآئی ٹی کے خلاف مہم کا حصہ قرار دیا گیا۔

    اپنے جواب میں حسین نواز کا کہنا ہے کہ تصویر لیکج کی ذمہ دار جے آئی ٹی ہے، جے آئی ٹی ممبران تصویر لیکج سے راہ فرار اختیار نہیں کرسکتے، قانون جےآئی ٹی کو ویڈیو ریکارڈنگ کی اجازت نہیں دیتا۔

    حسین نوازکا کہنا تھا کہ مجھ پر لگائے گئے الزامات بدنیتی اور جھوٹ پر مبنی ہیں، میں نے توہین آمیز یا سخت زبان استعمال نہیں کی۔

    دوسری جانب ایف بی آر نے اپنا جواب ایڈیشنل اٹارنی جنرل کوجمع کرادیا، جس میں جےآئی ٹی کے الزامات مسترد کردیا، ایف بی آرنےواضح کیا کہ جن دستاویزات کا ریکارڈطلب کیا، تین سے پانچ روزمیں فراہم کردیا۔


    مزید پڑھیں : پاناما جے آئی ٹی کی سرکاری اداروں پر سنگین الزامات پر مشتمل چارج شیٹ عدالت میں جمع


    سیکوریٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن نے بھی اٹارنی جنرل کے ذریعے دفاع کا فیصلہ کرتے ہوئے جواب اشتر اوصاف کے پاس جمع کرادیا ہے۔

    یاد رہے گذشتہ روز پاناما کیس کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی جی آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء نےسرکاری اداروں پر سنگین الزامات پر مشتمل چارج شیٹ عدالت میں جمع کرادی ، جس میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم ہاؤس،ایس ای سی پی،آئی بی، ایف بی آر ،وزارت قانون اور نیب پاناما تحقیقات میں رخنہ ڈال رہے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • پاناماکیس، وزیراعظم کے بیٹے حسین نوازکی طلبی کا نوٹس آج جاری ہونے کا امکان

    پاناماکیس، وزیراعظم کے بیٹے حسین نوازکی طلبی کا نوٹس آج جاری ہونے کا امکان

    اسلام آباد : پاناما کیس کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی جے آئی ٹی نےایک اور بڑافیصلہ کرلیا ہے، جے آئی ٹی پاناماالزامات کی تفتیش کیلئے وزیراعظم نوازشریف کو طلب کرے گی ، وزیراعظم کے بیٹے حسین نواز کی طلبی کا نوٹس آج جاری ہونے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پانامالیکس کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی کا اجلاس ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے واجد ضیا کی سربراہی میں جاری ہے، ٹیم تفتیش کیلئے وزیراعظم ہاؤس نہیں جائے بلکہ پوچھ گچھ کیلئے وزیراعظم نوازشریف کے صاحبزادے حسین جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کے سامنے پیش ہوں گے، نوٹس آج سوالنامے کے ساتھ بھیجےجانے کا امکان ہے۔

    زرائع کے مطابق چھ رکنی ٹیم طلبی نوٹس کے ساتھ پاناما الزامات سے متعلق سوالنامہ بھی ارسال کرے گی، حسین نواز حل شدہ کاپی لیکر سات روز میں جوابات کے ساتھ جے آئی ٹی کے روبرو پیش ہوں گے۔

    دوسری جانب وزیراعظم کے بیٹے حسین نواز اور کزن طارق شفیع نے سپریم کورٹ نےتشکیل دی گئی، جے آئی ٹی پر پندرہ روز بعد اعتراض اٹھاتے ہوئے درخواست دائر کردی، جس میں کہا گیا تھا کہ جےآئی ٹی ارکان میں سے ایک مشرف کاقریبی ساتھی جبکہ دوسرا پی ٹی آئی کا حمایتی ہے۔


    مزید پڑھیں : پاناما کیس: وزیراعظم اور ان کے بیٹوں‌ کو طلب کرنے کا فیصلہ


    جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بنچ انتیس مئی کو اعتراضات کا جائزہ لے گی۔

    یاد رہے کہ گذشتہ روز پاناما کیس کی جے آئی ٹی نے وزیراعظم حسن اور حسین نواز کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا تھا، سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کے دو ارکان پر حسین نواز اور طارق شفیع کی جانب سے اعتراضات مسترد کردیے تھے اور جے آئی ٹی کو کام جاری رکھنے کا حکم دیا تھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک  وال پرشیئر کریں۔