Tag: Hyderabad student Noreen

  • نورین لغاری کے لاہور پہنچنے کی تصدیق، شام جانے کا خدشہ

    نورین لغاری کے لاہور پہنچنے کی تصدیق، شام جانے کا خدشہ

    کراچی: سی ٹی ڈی نے حیدرآباد کی طالبہ نورین کی آخری لوکیشن لاہور سامنے آنے کی تصدیق کردی ہے جس کے بعد طالبہ کے لاہور سے شام جانے کے خدشہ پیدا ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران ایس ایس پی سی ٹی ڈی نے کہا کہ لیاقت یونیورسٹی کی طالبہ نورین کی آخری لوکیشن لاہور کی ظاہر ہوئی ہے، نورین کے متعلق مزید تحقیقات جاری ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندہ سلمان لودھی نے بتایا کہ حیدرآباد کی طالبہ نورین لغاری کے لاپتا ہونے سے متعلق سی ٹی ڈی کراچی کی جانب سے تحقیقات جاری ہیں، کراچی میں ہونے والے ایک پریس کانفرنس کے دوران پوچھے گئے سوال پر سی ٹی ڈی ایس ایس پی نوید خواجہ نے بتایا کہ نورین کے موبائل فون کی لوکیشن لاہور کی ملی ہے۔

    ساتھ ہی نورین کے سوشل میڈیا کے اکاؤنٹس کی فارنزک تحقیقات بھی جاری ہیں جس کے بعد کیس میں مزید پیش رفت سامنے آئیں گی تاہم ابھی تک کوئی خاص کلیو نہیں مل سکا۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل حیدر آباد پولیس نے لیاقت میڈیکل یونیورسٹی کی طالبہ کے اغوا کا دعویٰ مسترد کردیا تھا اور نورین کے لاہور جانے کی ویڈیو بھی جاری کردی تھی، ایس ایچ او حسین آباد نے اے آر وائی نیوز کو بتایا تھا کہ طالبہ نورین اپنی مرضی سے گھر سےلاہور گئی۔

    پولیس کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ویڈیو میں 12 نمبر پر ایک برقع پوش لڑکی موجود ہے، پولیس کا دعویٰ ہے کہ ویڈیو میں نظر آنے والی لڑکی نورین ہے۔

     یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ لڑکی کے والد نے کہا تھا کہ نورین اپنا موبائل فون اور دیگر سامان گھر چھوڑ گئی ہے جب کہ پولیس کا دعوی ہے کہ اس کے موبائل فون کی لوکیشن لاہور میں ظاہر ہوئی۔

    یہ پڑھیں: پریشان نہ ہوں، خلافت کی سرزمین پر خیریت سے ہوں، لاپتا طالبہ کا پیغام

    واضح رہے کہ لیاقت یونیورسٹی حیدرآباد میں سیکنڈ ایئر کی طالبہ پراسرار طور پر لاپتا ہوگئی، وہ 10 فروری کو گھر سے یونیورسٹی کے لیے روانہ ہوئی اور تاحال واپس نہ آئی۔

    طالبہ کے بھائی افضل کو اسواہ جتوئی نامی لڑکی کے فیس بک اکاوٴنٹ سے پیغام ملا تھا کہ ’’میں نورین ہوں اور اللہ کے راستے میں نکل پڑی ہوں، گھر سے جانے پر مجھے کوئی افسوس نہیں بلکہ خوشی ہے‘‘۔

     

    فیس بک میسج میں مزید کہا گیا تھا کہ  ’’ اللہ کے فضل سے خلافت کی زمین پر ہجرت کر کے پہنچ گئی ہوں، امید ہے آپ لوگ بھی ایک نہ ایک دن ضرور ہجرت کریں گے، میں بالکل خیریت سے ہوں‘‘۔

    والد کا کہنا تھا کہ نورین نمازی پرہیز گار ضرور ہے مگر انتہا پسند نہیں، خدشہ ہے کہ اسے اغوا کیا گیا جب کہ ایس ایس پی عرفان بلوچ نے میڈیا کو بتایا کہ  نورین اپنی مرضی سے گئی، اس کے فیس اکاؤنٹ پر انتہا پسندانہ مواد موجود تھا جس پر فیس بک کی انتظامیہ نے اس کا اکاؤنٹ بھی بند کردیا تھا جس سے ظاہر ہے کہ اس کی سوچ میں شدت تھی۔

    اسی سے متعلق: نورین کہاں‌ گئی؟ وی سی اور والد کے متضاد بیانات، معاملہ الجھ گیا

    یونیورسٹی کے افراد نے بھی لڑکی کے انتہا پسندانہ خیالات کی تصدیق کی تھی، لیاقت یونیورسٹی کے وائس چانسلر نوشاد احمد شیخ نے میڈیا کو بتایا تھا کہ طالبہ نورین لغاری انتہا پسندوں کے مائنڈ سیٹ کے باعث لاپتا ہوئی جب بچی یہاں سے جاتی تھی تو یقیناً ایسے لوگوں سے ملتی تھی جو لوگوں کے ذہن تبدیل کرتی ہے۔

    پہلے بھی کئی افراد لاہور سے لاپتا ہوئے اور شام پہنچ گئے 

    چند ماہ قبل متعدد افراد کے داعش میں شمولیت اختیار کرنے کی خبریں سامنے آئی تھیں، وہ افراد بھی بالکل اسی طرح لاپتا ہوئے اور ان کی آخری لوکیشن لاہور نکلی بعدازاں خبریں پتا چلا کہ وہ افراد لاہور سے شام پہنچ گئے اور انہوں نے داعش میں شمولیت اختیار کرلی۔

    کراچی پولیس میں سابق ایس ایس پی سی آئی ڈی فیاض خان نے نورین لغاری سمیت دیگر خواتین کی داعش میں شمولیت کے امکان کو قومی قرار دیا اور کہا کہ نورین لغاری کیس میں بھی کچھ ایسا ہی دکھائی دے رہا ہے، چونکہ وہ انتہا پسند سماجی ویب سائٹس کو فالو کرتی رہی ہے اور شاید وہیں اس کے رابطے داعش کے لیے بھرتی کرنے والے کسی ریکروٹر لڑکی یا لڑکے سے قائم ہوچکے ہوں۔

    یہ پڑھیں: خلافت کی سرزمین آخر ہے کہاں؟

  • نورین کہاں‌ گئی؟ وی سی اور والد کے متضاد بیانات، معاملہ الجھ گیا

    نورین کہاں‌ گئی؟ وی سی اور والد کے متضاد بیانات، معاملہ الجھ گیا

    حیدر آباد: لیاقت یونیورسٹی کی لاپتا طالبہ نورین کے والد نے کہا ہے کہ لڑکی مرضی سے نہیں گئی، اسے اغوا کیا گیا، پولیس بہانے بازی کررہی ہے جبکہ وائس چانسلر نے کہا ہے کہ لڑکی شدت پسندوں سے متاثر تھی اور اس کے خیالات تبدیل ہوچکے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق 10 فروری کو حیدرآباد سے لاپتا ہونے والی لڑکی کے نام سے اس کے بھائی کے فیس بک اکاؤنٹ پر پیغام آیا کہ میں اللہ کے فضل سے خلافت کی سرزمین پر موجود ہوں، والدین پریشان نہ ہوں۔


    یہ پڑھیں: پریشان نہ ہوں، خلافت کی سرزمین پر خیریت سے ہوں، لاپتا طالبہ کا پیغام


    لڑکی کے اس پیغام کے بعد سوالات پیدا ہوگئے کہ وہ ہے کہاں؟؟ وہ خلافت کی دعوے دار ممالک افغانستان، شام عراق یا کہاں پر موجود ہے؟

    نورین لغاری انتہا پسندوں کے مائنڈ سیٹ کے باعث لاپتا ہوئی، وائس چانسلر

    دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی کے افراد نے بھی لڑکی کے انتہا پسندانہ خیالات کی تصدیق کی ہے، اسی حوالے سے لیاقت یونیورسٹی کے وائس چانسلر نوشاد احمد شیخ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ طالبہ نورین لغاری انتہا پسندوں کے مائنڈ سیٹ کے باعث لاپتا ہوئی جب بچی یہاں سے جاتی تھی تو یقیناً ایسے لوگوں سے ملتی تھی جو لوگوں کے ذہن تبدیل کرتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ فیس بک اکاؤنٹ سے لگتا ہے کہ وہ کسی دہشت گرد ادارے کے ساتھ مل گئی ہے جو کہ اینٹی گورنمنٹ بھی ہے اور اللہ کے لیے کام کرنے کا دعویٰ کرتا ہے۔

    وائس چانسلر نے مزید کہا کہ بچوں کا ذہنی نازک ہوتا ہے، ٹیچرز، دوستوں اور سب کو ایسے مائنڈ سیٹ کو بدلنے کی ضرورت ہے۔

    نورین مرضی سے جاتی تو موبائل فون و دیگر سامان لے جاتی، والد

    دوسری جانب والد نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس بہانے بازی کررہے ہے، لڑکی کو اغوا کیا ہے اگر وہ اپنی مرضی سے کہیں گئی ہوتی تو کچھ سامان لے کر جاتی۔

    حیدرآباد کے علاقے حسین آباد میں رہائش پذیر نورین کے والد عبد الجبار نے اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نورین میری بیٹی تھی مجھے ہی پتا ہے کہ اس کا مائنڈ کیاتھا، مجھے وہ انتہا پسند کبھی نہیں لگی، اسے اغوا کیا گیا کیوں کہ اگر اس کا جانے کا پروگرام ہوتا تو وہ کپڑے ، موبائل فون ، پیسے اور ٹوتھ برش وغیر لے کر جاتی۔

    اطلاعات ہیں کہ ڈی آئی جی نے ویمن پروٹیکشن سیل کی خاتون افسر کو تفتیشی افسر مقرر کردیا۔

    لڑکی انٹرنیٹ پر انتہا پسندی کے مواد سے متاثر ہوئی، پولیس

    اس حوالے سے ایس ایس پی پولیس عرفان بلوچ نے اے آر وائی نیوز سے لائیو بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ لڑکی گم ہونے کے کیسز میں اگر لڑکی خود کہیں چلی جائے تو پتا نہیں چلتا کہاں ہے ایسے کیسز پیچیدہ ہوتے ہیں انہیں حل کرنے میں وقت لگتا ہے ٹیمیں بنادی ہیں جو لاہور گئی ہوئی ہیں۔

    ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ پر نوجوان لڑکے لڑکیاں انتہا پسندی سے متعلق اپنے آئیڈیاز شیئر کرتے ہیں، یہ لڑکی بھی ایسے ہی کیس کا شکار ہوئی۔

    واضح رہے کہ نورین نے پیغام میں مزید کہا تھا کہ ’’ اللہ کے فضل سے خلافت کی زمین پر ہجرت کر کے پہنچ گئی ہوں، امید ہے آپ لوگ بھی ایک نہ ایک دن ضرور ہجرت کریں گے، میں بالکل خیریت سے ہوں‘‘۔