Tag: ICC Champions Trophy 2025

  • پاکستان کی میزبانی میں کھیلی گئی چیمپئنز ٹرافی نے ویور شپ کے تمام ریکارڈ توڑ دیے

    پاکستان کی میزبانی میں کھیلی گئی چیمپئنز ٹرافی نے ویور شپ کے تمام ریکارڈ توڑ دیے

    پاکستان کی میزبانی میں رواں برس فروری مارچ میں کھیلی گئی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی نے ویور شپ کے سابقہ تمام ریکارڈ توڑ دیے۔

    پاکستان نے 29 سال بعد رواں برس کسی آئی سی سی ایونٹ کی میزبانی کی اور فروری مارچ میں چیمپئنز ٹرافی کا کامیاب انعقاد کیا۔

    ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی ایونٹ کو 368 بلین منٹس دیکھا گیا جو 2017 کی چیمپئنز ٹرافی کے مقابلے میں 19 فیصد زیادہ ہے۔

    میگا ایونٹ کا فائنل ہائبرڈ ماڈل کے تحت 9 مارچ کو دبئی میں نیوزی لینڈ اور بھارت کے درمیان کھیلا گیا تھا۔ اس میچ نے 65.3 ارب منٹ کی لائیو ویور شپ حاصل کی جو 2017 کے فائنل کے مقابلے مٰں 52.1 فیصد زیادہ ہے۔

    چیمپئنز ٹرافی 2025 کا یہ فائنل میچ اب تک ہونے والی چیمپئنز ٹرافی کی تاریخ کا سب سے زیادہ دیکھا جانے والا میچ رہا۔

  • پی سی بی نے بھارتی میڈیا کا پاکستانی بورڈ کو نقصان ہونے کا دعوٰی مسترد کردیا

    پی سی بی نے بھارتی میڈیا کا پاکستانی بورڈ کو نقصان ہونے کا دعوٰی مسترد کردیا

    پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے چیمپیئنز ٹرافی 2025 کے انعقاد سے پاکستان کو مالی نقصان سے متعلق بھارتی میڈیا کی رپورٹ جھوٹ پر مبنی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔

    پی سی بی کے ایڈوائزر چیئرمین عامر میر اور اور سی ایف او جاوید مرتضیٰ نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ چیمپیئنز ٹرافی کے لیے سارا خرچہ آئی سی سی سی نے برداشت کیا۔

    پی سی بی نے بھارت میڈیا کا نقصان ہونے کا دعوٰی مسترد کردیا ایڈوائزر چئیرمین پی سی بی عامر میر کا کہنا ہے کہ بھارتی میڈیا نے پروپیگینڈا کیا جو وہ ہمیشہ سے کرتا آرہا ہے۔

    چیمپئنزٹرافی کی میزبانی کرنے پر پی سی بی کو نقصان ہوا یا نہیں؟ اہم انکشاف

    انہوں نے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی کیلئے آئی سی سی کا بجٹ 70ملین ڈالر تھا،جس کا سارا خرچ آئی سی سی نے اٹھایا ہے، محسن نقوی کے آنے کے بعد پی سی بی کے ریزرو میں اضافہ ہوا ہے۔

    ایڈوائزر چیئرمین پی سی بی عامر میر نے کہا کہ پی سی بی کو چیمپیئنز ٹرافی سے 3 ارب روپے منافع ہوا، یہ منافع ٹکٹوں اور گیٹ منی سے ہوا، دنیا کے تین امیر ترین بورڈ میں پی سی بی کا شمار ہوتا ہے۔

    عامر میر نے بتایا کہ قذافی اسٹیڈیم کی تقریباً 90 فیصد تعمیر نو ہوئی ہے، پی سی بی کو مالی نقصان کی بےبنیاد خبریں بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈا ہے، ہم نے ثابت کیا پاکستان کوئی بھی ٹورنامنٹ کرانے کیلئے اہل ہے۔

    دوسری جانب سی ایف او جاوید مرتضیٰ نے کہا کہ پی سی بی کے بجٹ سے تعمیر نو کی گئی، پی سی بی کا 18 ارب روپے کا بجٹ تھا، اسٹیڈیم کی تعمیر نو اب تک ساڑھے 10 ارب روپے خرچ کیئے جاچکے ہیں۔

  • دورہ نیوزی لینڈ کیلئے متوقع کوچ اور کپتان کا نام سامنے آگیا

    دورہ نیوزی لینڈ کیلئے متوقع کوچ اور کپتان کا نام سامنے آگیا

    لاہور: آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں بدترین کارکردگی کے بعد پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ٹی ٹوئنٹی سیریزکے لیے نئے کوچ اور کپتان کا نام سامنے آگیا۔

    پاکستان کرکٹ بورڈ کے اعلیٰ عہدیدار قومی کھلاڑیوں کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے سخت ناخوش ہیں جس کے بعد یہ خبر سامنے آئی کے دورہ نیوزی لینڈ کیلئے ٹیم کے سینیئر کھلاڑی کو آرام دیا جائے گا۔

    تاہم اب ذرائع کا کہنا ہے کہ چیمپئنز ٹرافی کے بعد عاقب جاوید کا کنٹریکٹ ختم ہوگا  جس کے لیے بورڈ نے نئے ہیڈ کوچ کی تلاشی شروع کردی ہے، ذرائع کےمطابق بورڈ نئے آپشنز پر غور کرنا شروع کردیا ہے۔

    ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے سابق ہیڈ کوچ ثقلین مشتاق کا بھی نام زیر غور ہے وہ قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ کے عہدے کے لئے ایک مضبوط امیدوار  ہیں۔

    ذرائع کے مطابق میگا ایونٹ میں ناکامی کے بعد دورہ نیوزی لینڈ میں نوجوان ٹیلنٹ کو موقع ملے گا، کیویز کیخلاف سیریز میں شاداب یا سلمان علی آغا کو کپتانی مل سکتی ہے۔

    قومی ٹیم نے 12 مارچ کو نیوزی لینڈ روانہ ہونا ہے جہاں پہلے مرحلے میں 5 ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز 16 مارچ سے شروع ہوگی، ذرائع کا کہنا ہےکہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2026 کی تیاری سے متعلق نوجوان کرکٹرز پر انحصار کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ پاکستان کو چیمپئنز ٹرافی کے پہلے میچ میں نیوزی لینڈ نے 60 رنز سے شکست دی جبکہ دوسرے میچ میں بھارت نے پاکستان کو 6 وکٹوں سے شکست دی تھی، تیسرا میچ بارش کے باعث منسوخ ہو گیا تھا۔

    بڑے ناموں کو آرام دے کر بعد دوبارہ واپس لایا جائے گا، باسط علی

  • پاکستانی ٹیم کو افغانستان سے کیا سیکھنا چاہیے؟ احمد شہزاد نے بتا دیا

    پاکستانی ٹیم کو افغانستان سے کیا سیکھنا چاہیے؟ احمد شہزاد نے بتا دیا

    لاہور: افغانستان نے انگلینڈ کو گزشتہ روز چیمپئنز ٹرافی کے اہم میچ میں 8 رنز سے شکست دے کر ایونٹ سے باہر کردیا۔

    قومی ٹیم کے سابق اوپنر احمد شہزاد کی جانب سے بھی افغانستان کی ٹیم کی بہترین کارکردگی کو سراہا گیا۔ ایک پروگرام میں میزبان نے سابق بلے باز سے سوال کیا کہ وہ کیا چیز ہے جو پاکستان ٹیم کو افغانستان کی ٹیم سے سیکھنی چاہئے؟

    جس پر قومی ٹیم کے سابق اوپنر نے کہا کہ جب 2 یا 3 کھلاڑی آؤٹ ہوجاتے ہیں تو ہمت نہیں ہاری جاتی، انہوں نے کہا کہ جس طرح افغانستان کی طرف سے زادران کھیلا ہے اور 177 اسکور کیا، اس طرح کھیلا جاتا ہے، باقی ایک ٹیم بن کر ایک یونٹ بن کر پرفارم کیا جاتا ہے۔

    واضح رہے کہ سابق اوپنر احمد شہزاد نے سہ ملکی سیریز کے فائنل میں نیوزی لینڈ کے ہاتھوں پاکستان کی شکست پر سلیکشن کمیٹی، کپتان اور کوچ کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

    نجی چینل کے پروگرام میں ان کے ہمراہ سابق کپتان راشد لطیف بھی موجود تھے، احمد شہزاد نے کہا کہ سلیکشن کمیٹی، رضوان اور کوچ نے اگر ٹیم بنائی ہے تو یہ انکا سردرد ہونا چاہیے کہ کس طرح رزلٹ دینا ہے۔

    سابق کرکٹر نے کہا کہ اگر میں کوئی ٹیم بناؤں گا یا راشد بھائی کوئی ٹیم بنائیں گے تو یہ ان کے ذہن میں ہوگا کہ یہ کام نہیں ہوگا، یوں کرلیں گے، اگر یہ بھی نہ ہوا تو یوں کرلیں، پلان اے، بی، سی، ڈی۔۔اسی طرح ہم توقع کرتے ہیں کہ سلیکشن کمیٹی، رضوان اور کوچ نے اگر ٹیم بنائی ہے تو یہ انکا سردرد ہونا چاہیے کہ کس طرح رزلٹ دینا ہے۔

    انکا کہنا تھا کہ ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ میری سمجھ سے باہر ہے کیونکہ کراچی میں رات کے اوقات میں پچ زیادہ موثر ثابت ہوتی ہے جبکہ بولرز کو گیند پر گرفت میں مشکلات پیش آتی ہیں۔

    جوز بٹلر نے افغانستان سے شکست کی وجہ بتادی

    سابق کرکٹر کا یوٹیوب چینل پر کہنا تھا کہ آپ میچوں میں بہت سی غلطیاں کررہے ہیں، کیچز ڈراپ کررہے ہیں اور بالنگ میں جان لگ نہیں رہی تو میچ کیسے جیتیں گے۔

  • جوز بٹلر نے افغانستان سے شکست کی وجہ بتادی

    جوز بٹلر نے افغانستان سے شکست کی وجہ بتادی

    انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے کپتان جوز بٹلر کا افغانستان سے شکست کے بعد کہنا تھا کہ ہمیں ایک ٹیم کی حیثیت سے اکٹھے ہونا پڑے گا، وائٹ بال فارمیٹ میں ہمیں جلد واپس آنا ہوگا۔

    افغانستان کے ہاتھوں شکست کے بعد لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انگلینڈ کے کپتان جوز بٹلر کا کہنا تھا کہ یہ ایک اچھا میچ رہا ہے، ہم نے جلد وکٹیں لیں لیکن ابراہیم زدران نے اچھی سنچری کی، آخری اوورز میں ہم نے بہت رنز دیے، ہمیں چانس ملے کوشش بھی کی لیکن ناکام رہے۔

    انگلینڈ کے کپتان نے کہا کہ میں بدقسمتی سے اس طرح پرفارم نہیں کر پا رہا جس کی ٹیم کو ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ اس وقت اپنے بارے میں جذباتی ہوکر کوئی فیصلہ نہیں کروں گا، ہم وننگ ٹیم رہے ہیں ہمیں پھر سے وننگ ٹیم بننا ہے۔

    واضح رہے کہ قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں افغانستان کی جانب سے دیے گئے 326 رنز کے تعاقب میں انگلینڈ کی ٹیم 317 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی تھی۔

    عظمت اللہ عمر زئی نے آخری اوورز میں 13 رنز نہیں بننے دیے اور افغانستان کی جیت میں اہم کردار ادا کیا۔جو روٹ نے 111 گیندوں پر 120 رنز کی اننگز بھی رائیگاں گئی، کپتان جوز بٹلر 38 رنز بناسکے، بین ڈکٹ نے بھی 38 رنز کی اننگز کھیلی۔

    ہیری بروک 25 رنز بنا کر محمد نبی کا نشانہ بنے، فل سالٹ 12 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے، جیمی اوورٹن نے 32 رنز بنائے، جوفرا آرچر 14 رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔

    افغانستان کی جانب سے عظمت اللہ عمرزئی نے پانچ کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، محمد نبی نے 2 اور راشد خان نے ایک وکٹ حاصل کی۔

    افغانستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 325 رنز بنائے اور انگلینڈ کو جیت کے لیے 326 رنز کا ہدف دیا تھا۔

    ابراہیم زدران نے 177 رنز کی شاندار اننگز کھیلی، ان کی اننگ میں 12 چوکے اور 6 چھکے شامل تھے۔ کپتان حشمت اللہ شاہدی 40، عظمت اللہ 41 رنز بنا کر نمایاں رہے، محمد نبی نے بھی 40 رنز کی برق رفتار اننگز کھیلی۔

    فخر زمان نے ریٹائرمنٹ کی خبروں پر خاموشی توڑ دی

    رحمان اللہ گرباز 6 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے، صادق اللہ اور رحمت شاہ 4، 4 رنز بناسکے۔انگلینڈ کی جانب سے جوفرا آرچر نے تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، لیام لیونگسٹن نے دو وکٹیں حاصل کیں، جیمی اوورٹن، عادل رشید نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔

  • بھارتی صحافی وکرانت گپتا بابراعظم پر ہونے والی تنقید پر بول پڑے

    بھارتی صحافی وکرانت گپتا بابراعظم پر ہونے والی تنقید پر بول پڑے

    بھارتی اسپورٹس جرنلسٹ وکرانت گپتا پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان بابر اعظم پر ہونے والی تنقید پر بول پڑے۔

    بھارت کے اسپورٹس جرنلسٹ وکرانت گپتا نے حال ہی پاکستان کے نجی ٹی وی چینل کے اسپورٹس شو میں بطور مہمان شرکت کی جہاں انہوں نے بابر اعظم کی حمایت کی۔

    شو میں صحافی سے یہ سوال پوچھا گیا کہ اگر بابر اعظم کا تعلق بھارت سے ہوتا تو کیا ان پر وہاں بھی اسی طرح تنقید کی جاتی جیسے پاکستان میں ہو رہی ہے؟

    وکرانت نے سوال کے جواب میں کہا کہ بھارتی کھلاڑی ویرات کوہلی، روہت شرما اور دھونی سب پر ایسا وقت آیا جب ان کی پرفارمنس خراب ہوئی اور انہوں نے بھی رنز نہیں بنائے تھے۔

    بھارتی صحافی نے کہا کہ لیکن اُنہیں لوگوں نے ماں بہن کی گالیاں نہیں دیں بلکہ صرف ان کی خراب پرفارمنس پر تنقید کی گئی کہ بھی اس میچ میں رنز نہیں بنائے۔

    ’سرفراز احمد کا صفایا کرکے بابر اعظم کو کپتان بنا کر تھوپا گیا‘

    بھارتی صحافی نے کہا کہ میں پاکستانی میڈیا کی بات نہیں کروں گا کیونکہ یہاں بہت اچھی گفتگو چل رہی ہوتی ہے لیکن ڈیجیٹل میڈیا پر ناجائز تنقید کی جاتی ہے، ایسا لگتا ہے کہ بابر اعظم کوئی چور یا ڈاکو ہے کیا جو لوگ اُنہیں اس طرح گالیاں دے رہے ہیں۔

    وکرانت گپتا نے کہا کہ بابر اعظم کی غلطی یہ ہے کہ اُنہوں نے کپتانی کا لالچ کیا، جب ایک بار ٹیم کی کپتانی ان کے ہاتھ سے گئی تو اُنہیں 4 مہنے کے بعد کپتانی واپس نہیں لینی چاہیے تھی۔

    اُنہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ بابر اعظم تنقید کو برداشت نہیں کر پا رہے اور ذہنی دباؤ میں ہیں، ویرات کوہلی پر بھی برا وقت آیا لیکن وہ اس وقت سے جلدی باہر نکل گئے۔

  • فہیم اشرف کو ٹیم میں شامل کرنے کا مقصد کیا ہے؟ سابق کپتان نے سوال اٹھا دیا

    فہیم اشرف کو ٹیم میں شامل کرنے کا مقصد کیا ہے؟ سابق کپتان نے سوال اٹھا دیا

    پاکستانی ٹیم کے سابق کپتان محمد حفیظ نے چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان کی بدترین کارکردگی کے باعث قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    ایک مقامی نجی ٹی وی کے اسپورٹس پروگرام میں سابق کپتان محمد حفیظ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں انڈیا کی ٹیم ہم سے بہت بہتر ٹیم ہے، مگر ہم پلاننگ میں بھی بہت زیادتی کرتے ہیں۔

    سابق کپتان نے کہا کہ مجھے فہیم اشرف کو ٹیم میں سلیکٹ کرنے کی کوئی ایک وجہ بتادیں؟ ان کنڈیشنز میں جہاں آپ کے پاکستان میں 3 سے 4 میچ ہوں گے، 2 میچ ہوسکتا ہے آپ کے دبئی میں جائیں، فہیم اشرف کی ٹیم میں جگہ نہیں بنتی، وہ ٹیم میں کیا کررہے ہیں؟ ہم نے کوئی لیگ اسپنر کیوں نہیں لیا، ہم نے اپنی مرضی سے ہی سب کچھ کیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جو بھی لوگ بیٹھ کر فیصلے لے رہے ہیں، کس ڈیل کے اوپر عثمان خان ٹیم کے ساتھ ہے، مجھے بتادیا جائے، انہوں نے کہا کہ میں نے اس ملک کے لئے 19 سال کرکٹ کھیلی، شعیب اختر نے 20سال کھیلے، ملک نے 22 سال کھیلا، اتنے برے فیلئر کے بعد ٹیم کے ساتھ رہنا سمجھ سے بالاتر ہے۔

    سابق کپتان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم کو بولنگ ٹرائیکا شاہین شاہ آفریدی، حارث رؤف اور نسیم شاہ نے بڑے ایونٹ جتوانے کی امیدیں رہیں لیکن یہ ہر بار ناکام ہوئے۔

    سابق کپتان نے کہا کہ یہ بولنگ ٹرائیکا 2022 کے میلبرن ٹی 20 ایونٹ، 2023 کے ایشیا کپ، آئی سی سی ون ڈے ورلڈ کپ، 2024 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اور آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں مکمل ناکام رہا۔

    اسی طرح بابر اعظم کو اس وقت پاکستان کا سب سے اچھا بیٹر کہا جاتا ہے، چلو مان لیا ہوگا، لیکن وہ انضمام الحق نہیں۔ انضمام الحق مشکل ترین صورتحال میں پاکستان کو میچ جتواتے تھے، لیکن اس (بابر اعظم) کو 10 سال ہوگئے کرکٹ کھیلتے ہوئے آج تک اپنی کارکردگی سے بھارت کیخلاف ایک میچ نہیں جتوا سکا۔

    ان کا کہنا تھا کہ بابر اعظم نے آج تک آسٹریلیا میں اس کے خلاف ایک میچ نہیں جتوایا۔ اس کو سب سے اچھا بیٹر کہا جاتا ہے لیکن وہ اب تک سینا ممالک (جنوبی افریقہ، انگلینڈ، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا) میں کبھی مین آف دی سیریز نہیں رہا۔

    پاکستان ٹیم میں گروپنگ پر یونس خان نے کیا کہا؟ محمد عامر نے لب کشائی کردی

    حفیظ نے کہا کہ اب پھر پی ایس ایل آ رہا ہے اور یہ تمام کھلاڑی سب دوبارہ ہیرو بن جائیں گے، لیکن ہمیں اشتہاری ہیرو نہیں بلکہ عالمی کرکٹ کے حقیقی ہیرو چاہئیں۔

    سابق کپتان نے مزید کہا کہ ہہمیں اس حقیقت کو تسلیم کرنا ہوگا کہ جن کھلاڑیوں پر ہمارا تکیہ تھا، وہ پاکستان ٹیم کے لیے کارکردگی نہیں دکھا رہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ جو برسوں سے ڈومیسٹک میں پرفارم کر رہے ہیں اور کارکردگی دکھانے کے باوجود چانس ملنے کے منتظر ہیں۔ انہیں آزمایا جائے۔

  • ’ہر بار کا یہی رونا ہے‘ شعیب اختر قومی ٹیم پر برس پڑے

    ’ہر بار کا یہی رونا ہے‘ شعیب اختر قومی ٹیم پر برس پڑے

    آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے دبئی ہونے والے اہم میچ میں بھارت سے عبرتناک شکست کھانے کے بعد پاکستانی ٹیم پر سابق کھلاڑیوں کی جانب سے شدید تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔

    ایک تجزیاتی پروگرام میں بات کرتے ہوئے پاکستان ٹیم کے سابق فاسٹ بالر راولپنڈی ایکسپریس شعیب اختر نے قومی ٹیم کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔

    اُنہوں نے کہا کہ ”ہر بار کا یہی رونا ہے“ پاکستانی ٹیم نے قوم کو مایوس کیا، سابق فاسٹ بالر نے کہا کہ کل کے میچ میں ہماری اور بھارت کی باڈی لینگویج میں زمین آسمان کا فرق تھا، گراؤنڈ میں انہیں ہم پر نفسیاتی برتری حاصل تھی۔ یہ چیز ہمیں نظر آرہی تھی۔

    شعیب اختر نے کہا کہ 2019 کا ورلڈ، 2022 کا ورلڈ کپ، ہر سیریز میں یہی ہورہا ہے، کوئی اس پر بولتا نہیں مگر میں سچ بول دیتا ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم دماغ دیواروں سے ٹکراتے ہیں، کیونکہ ہمارے بیٹر نے ایک طرح بیٹنگ کرنی ہے۔ بیٹنگ انہوں نے ایسے ہی کرنی ہے کہ ان کو آتا ہی کچھ نہیں۔

    مینجمنٹ کو کچھ نہیں آتا تو بیٹنگ کو بھی کچھ نہیں آتا۔ یہ سکلز کا مسئلہ ہے، ان کو پتہ ہی نہیں ان کے پاس سکل ہی نہیں ہے۔ کون سی فیلڈ کھڑی کرنی ہے۔ کیا پلان ہے۔ کوئی پتہ نہیں۔

    واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم جس نے چند ماہ قبل ہی آسٹریلیا کو اس کی سر زمین پر 22 سال بعد ون ڈے سیریز میں ہرایا۔ جنوبی افریقہ کو ان کے میدان میں وائٹ واش کیا۔ تاہم اس کے بعد گرین شرٹس کی کارکردگی میں ایسا یوٹرن آیا کہ سب ہی حیران ہیں۔

    جیت کے ٹریک پر چلنے والی قومی ٹیم نے ایسی بدترین کارکردگی دکھائی کہ چیمپئنز ٹرافی سے قبل اپنی سر زمین پر ٹرائی نیشن سیریز برے طریقے سے ہاری اور اس کے بعد اب چیمپئنز ٹرافی کے دفاع میں بھی تقریباً ناکام ہوچکی ہے۔

    نیوزی لینڈ سے بڑی شکست کے بعد نہ صرف پاکستانی شائقین کرکٹ بلکہ سابق پاکستانی اور غیر ملکی کرکٹرز پاکستان سے روایتی حریف بھارت کے خلاف اچھی کارکردگی اور کم بیک کی توقع کر رہے تھے۔ تاہم قومی ٹیم نے اپنی کارکردگی سے سب کو مایوس کر دیا۔

    پاک بھارت مقابلہ : قومی ٹیم نے کتنی ڈاٹ بالز کھیلیں

    گزشتہ روز دبئی میں بھارت نے پاکستان کو با آسانی 6 وکٹوں سے شکست دی۔ گرین شرٹس نے سست رفتار بیٹنگ کرتے ہوئے بلیو شرٹس کو جیت کے لیے صرف 242 رنز کا ہدف دیا جو ان کی مضبوط بیٹنگ لائن کے لیے انتہائی آسان ثابت ہوا۔

    اس کارکردگی کے بعد پاکستان سمیت بیرون ملک سے بھی قومی کرکٹرز پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔

  • پاک بھارت مقابلہ : قومی ٹیم نے کتنی ڈاٹ بالز کھیلیں

    پاک بھارت مقابلہ : قومی ٹیم نے کتنی ڈاٹ بالز کھیلیں

    پاکستانی بیٹرز کی پرانی بیماری ختم نہ ہوسکی، چیمئپنز ٹرافی کے دوسرے میچ میں بھی ڈاٹ بالز کھیلنے کی روایت نہ چھوڑی۔

    نیوزی لینڈ کے بعد بھارت کیخلاف بھی قومی ٹیم نے ڈاٹ بال کا انبار لگا دیا، آئی سی سی چیمئپنز ٹرافی کے سب سے بڑے میچ میں بھی بلے بازوں نے اپنی روایت نہ بدلی۔

    اے آر وائی کے پروگرام ہر لمحہ پرجوش میں میزبان وسیم بادامی نے قومی ٹیم کے ڈاٹ بالز کھیلنے سے متعلق تفصیلی آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ اس چیمپیئنز ٹرافی میں صرف افغانستان ایسا ملک ہے کہ جس کی ٹیم نے پاکستانی ٹیم سے زیادہ ڈاٹ بالز کھیلیں، افغان ٹیم نے 65.8فیصد جبکہ پاک ٹیم نے 56.4 فیصد ڈاٹ بال کھیلیں۔

    اس کے بعد بالترتیب بنگلہ دیش، نیوزی لینڈ، بھارت، ساؤتھ افریقہ، آسٹریلیا اور انگلینڈ کی ٹیموں نے اپنے میچز کے دوران ڈاٹ بالز کھیلیں۔

    قومی بلے باز298 میں سے 152 گیندیں ڈاٹ کھیل گئے، اوپنر امام الحق نے چھبیس گیندیں کھیلیں، 19 ڈاٹ بالزکھیلیں، اٹھارہ پر کوئی رن نہ بنایا۔

    کپتان رضوان نے 60 سے بھی کم کے اسٹرائیک ریٹ سے46 رنز جوڑے انہوں نے 77گیندوں کا سامنا کیا جس میں 43 ڈاٹ کھیلیں۔ گرین شرٹس پہلے میچ کی طرح دوسرے میں بھی پورے 50 اوور نہ کھیل سکیں۔

    قومی ٹیم نے مجموعی طور پر 298 بالز کا سامنا کیا اور اس میں 152 ڈاٹ بالز کھیلیں، محمد رضوان اور سعود کی پارٹنر شپ میں دس اوور کے دوران صرف 27 رنز بن سکے، دونوں نے 104رنز 144گیندوں پر بنائے۔

    اس سے قبل گزشتہ میچ میں قومی بیٹرز نے کیویز کیخلاف 284میں سے 162ڈاٹ بال کھیلی تھیں، ٹرائی سیریز کے تین میچوں میں بھی 139، ایک سو تیرہ اور170 ڈاٹ بال کھیلی تھیں۔ نہ جانے اس بیماری کاعلاج کب کیسے اورکون کرےگا؟ ۔

    اس کے علاوہ بالرز کی بات کی جائے تو شاہین آفریدی، نسیم شاہ اور حارث رؤف نے مجموعی طور پر 23 اوور کرائے اور دو وکٹیں لیں۔

  • مقابلہ کرکے ہارتے تو اتنا دکھ نہ ہوتا، شائقین کرکٹ کا اظہار برہمی

    مقابلہ کرکے ہارتے تو اتنا دکھ نہ ہوتا، شائقین کرکٹ کا اظہار برہمی

    آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کے سب سے اہم میچ میں قومی ٹیم کی بھارت کے ہاتھوں شکست کے بعد شائقین کرکٹ شدید برہمی کا اظہار کررہے ہیں۔،

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے شائقین کرکٹ نے کھلاڑیوں پر طنز کے نشتر چلادیے، ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی کھلاڑیوں میں جیت کا جوش ہی نہیں تھا، مقابلہ کرکے ہارتے تو اتنا دکھ نہ ہوتا۔

    میچ دیکھنے میں بعد دبئی اسٹیڈیم کے باہر ایک پاکستانی شہری نے کہا کہ کھلاڑیوں نے بیٹنگ، باؤلنگ اور فیلڈنگ میں بُری کارکردگی کا مظاہرہ کیا، میچ دیکھ کر بہت مایوسی ہوئی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم اتنے مہنگے ٹکٹ لے کر اپنی ٹیم کو سپورٹ کرنے کیلیے اسٹیڈیم آئے لیکن ہماری ٹیم  نے ہمیں بہت مایوس کیا اور اچھی کارکردگی نہیں دکھائی۔

    ایک خاتون نے شدید غصے کا اظہار کیا اور کہا کہ ان سب کو ٹیم سے نکالیں اور کہیں کہ پہلے جا کر ڈومیسٹک کرکٹ کھیلو اور پھر بالکل نئی ٹیم بنائیں۔

    خیال رہے کہ دبئی اسٹیڈیم میں کھیلےگئے چیمپئنز ٹرافی کے اہم میچ میں پاکستان کی پوری ٹیم 49اعشاریہ 4 اوورز میں 241 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی، جواب میں 242 رنز کا ہدف بھارت نے 43اوور میں 4 وکٹ کے نقصان پر پورا کرلیا۔

    اس موقع پر شائقین کرکٹ کی جانب سے محمد رضوان کی کپتانی پر بھی شدید تنقید کی گئی اور ان کے فیصلوں اور ٹیم کی حکمت عملی کو ناقص قرار دیا گیا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل پاکستان نیوزی لینڈ کے خلاف بھی اپنا افتتاحی میچ ہار چکا ہے۔

    علاوہ ازیں پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق وکٹ کیپر بیـٹر کامران اکمل نے کہا ہے کہ پاکستان کی بیٹنگ لائن نے ایک مرتبہ پھر مایوس کیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں بھارت اور پاکستان کے اہم میچ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سابق کرکٹر کا کہنا تھا کہ قومی ٹیم کی بیٹنگ نے بہت مایوس کیا بھارت نے اپنی ٹیم بنائی ہے اور محنت کی ہے جو نظر بھی آرہا ہے۔