Tag: Ice

  • ایئرپورٹ پر مسافر کے سامان سے 1250 گرام میتھم فیٹامائن برآمد

    ایئرپورٹ پر مسافر کے سامان سے 1250 گرام میتھم فیٹامائن برآمد

    کراچی: جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ایک مسافر کے سامان سے 1250 گرام میتھم فیٹامائن برآمد ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کسٹمز نے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ایک کارروائی میں منشیات اسمگلنگ کی کوشش ناکام بنا دی، برآمد شدہ مشنیات کی مالیت 20 ملین روپے بتائی جاتی ہے۔

    انٹرنیشنل ڈیپارچر لاؤنج میں کسٹمز نے سعودی عرب جانے والے مسافر کے سامان سے 1250 گرام میتھم فیٹامائن (آئس) برآمد کی ہے، جدہ جانے والے محمد مٹھل جمالی نامی مسافر کے سامان کی اسکیننگ پر مشکوک اشیا پر سامان چیک کیا گیا تو اس میں سے منشیات بر آمد ہوئی۔

    یہ کارروائی ڈپٹی کلکٹر کسٹمز حماد احمد کی ہدایت پر کیا گیا، مسافر کے سامان کی تلاشی کے دوران سوٹ کیس میں سے 1250 گرام میتھم فیٹامائن برآمد ہوئی۔

    ترجمان کسٹمز کے مطابق ابتدائی تفتیش میں منشیات کی مالیت دو کروڑ روپے سے زائد ہے، ملزم مسافر کو مزید تفتیش اور سہولت کاروں کی گرفتاری کے لیے تحویل میں لے لیا گیا ہے، اور اس کے خلاف ایف آئی آر درج کی جا رہی ہے۔

  • ملکی ایئرپورٹس پر آئس جدید مشینوں سے بھی ڈیٹیکٹ نہ ہونے کا انکشاف

    ملکی ایئرپورٹس پر آئس جدید مشینوں سے بھی ڈیٹیکٹ نہ ہونے کا انکشاف

    اسلام آباد: ڈی جی سول ایوی ایشن نے انکشاف کیا ہے کہ ملکی ایئرپورٹس پر آئس منشیات جدید مشینوں سے بھی ڈیٹیکٹ نہیں ہو پاتی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن کا چیئرمین سینیٹر ہدایت اللہ کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا، جس میں ڈی جی سول ایوی ایشن نے انکشاف کیا کہ بدقسمتی سے آئس ڈرگ کو جدید مشین سے بھی پکڑا نہیں جا سکتا۔

    ایئرپورٹس پر نئے اسکینرز لگانے اور پرانے اسکینرز کی اپ گریڈیشن کے معاملے میں ڈی جی سی اے اے نے کہا آئس جدید مشینوں سے بھی ڈیٹیکٹ نہیں ہوتی، اس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا مجھے یہ نہیں معلوم کہ آئس ڈرگ برآمد کیا جا رہا ہے یا درآمد کیا جا رہا ہے؟ ڈی جی نے کہا کہ آ بھی رہا ہے اور جا بھی رہا ہے۔

    سول ایوی ایشن حکام نے بتایا کہ ایئرپورٹس پر مسافروں کی شکایات پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کر دیے گئے ہیں، نارکوٹس حکام کی جانب سے مسافروں کو تنگ کرنے کی شکایات آتی ہیں، اور مجبور مسافر رشوت دے کر جان چھڑاتے ہیں۔

    علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ لاہور پر نئے ٹرمینل کے حوالے سے ڈی جی سول ایوی ایشن نے بتایا کہ ٹرمینل کے لیے بڈنگ پراسس 3 بولیاں آ چکی ہیں، ابھی کسی کو حوالے نہیں کیا گیا ہے، اگر ٹرمینل ہم خود بنائیں تو دو اڑھائی سال لگیں گے۔

    ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ایئرپورٹس پر نارکوٹکس کی جانب سے بین الاقوامی مسافروں کو تنگ کرنے کی شکایات میں بے تحاشا اضافے پر کہا کہ مسافروں کی شکایات پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کر دیے گئے ہیں۔

    انھوں نے بتایا نارکوٹس حکام مسافروں کو کونے میں لے جا کر رشوت کی غرض سے تنگ کرتے ہیں، اور کہتے ہیں آپ کے پیٹ میں ڈرگ ہیں، آپ کو اسپتال لے جاؤں یا کچھ لے دے کر معاملہ ختم کرنا چاہتے ہیں، مجبور مسافر فلائٹ ضائع ہونے کی وجہ سے رشوت دے کر جان چڑاتے ہیں۔

  • کراچی ایئرپورٹ پر بے بی پاؤڈر کی بوتلوں سے آئس برآمد

    کراچی ایئرپورٹ پر بے بی پاؤڈر کی بوتلوں سے آئس برآمد

    کراچی: جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر بے بی پاؤڈر کی بوتلوں سے آئس برآمد ہو گئی، مردان کے رہائشی ملزم کو گرفتار کر لیا گیا۔

    ترجمان اے این ایف کے مطابق اینٹی نارکوٹکس فورس نے منشیات کے خلاف ملک گیر 8 کارروائیوں کے دوران بھاری مقدار میں منشیات برآمد کی ہیں۔

    کراچی ایئرپورٹ پر ایک مسافر سے 1 کلو 256 گرام آئس، اور 6 کلو 500 گرام مشکوک مواد برآمد ہوا، مردان کا رہائشی غیر ملکی پرواز سے سعودی عرب کے لیے روانہ ہو رہا تھا، برآمد شدہ آئس بے بی پاؤڈر کی 2 بوتلوں میں چھپائی گئی تھی۔

    اے این ایف اور کسٹم کی مشترکہ کارروائی میں جی پی او آٖفس میں پارسل سے 270 گرام چرس برآمد ہوئی، یہ پارسل بنکاک کے لیے بُک کرایا گیا تھا۔ فیصل آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر مسافر سے 390 گرام ہیروئن برآمد ہوئی، پاکپتن کا رہائشی ملزم غیر ملکی پرواز سے دبئی جا رہا تھا، ہیروئن ملزم کے کپڑوں میں چھپائی گئی تھی۔

    ترجمان اے این ایف کے مطابق راولپنڈی کے رہائشی ملزم سے 100 نشہ آور گولیاں برآمد ہوئیں، کوہاٹ ہنگو بائی پاس کے قریب تھیلوں میں چھپائی گئی 14 کلو 400 گرام چرس برآمد ہوئی، لاہور میں واقع پدھانہ گاؤں میں ملزم سے 1020 گرام آئس برآمد کی گئی، لاہور میں نجی کوریئر آفس میں پارسل سے 922 گرام ہیروئن برآمد ہوئی، جو لیدر سے بنے 600 کینچی کے کوورز میں چھپائی گئی تھی۔

    کوئٹہ کچلاک بائی پاس کے قریب غیرآباد علاقے سے 90 کلو چرس، اور 20 کلو ہیروئن برآمد ہوئی، یہ منشیات بیرون ملک اسمگل کرنے کی غرض سے ذخیرہ کی گئی تھی، تمام ملزمان کے خلاف انسداد منشیات ایکٹ کے تحت مقدمات درج کر کے تحقیقات شروع کر دی گئی ہے۔

  • سعودی عرب بھیجے جانے والے تندوروں سے آئس نکل آئی

    سعودی عرب بھیجے جانے والے تندوروں سے آئس نکل آئی

    کراچی: سعودی عرب کے شہر جدہ بھیجے جانے والے تندوروں میں آئس چھپا کر اسمگل کرنے کی کوشش کی گئی، تاہم اینٹی نارکوٹکس فورس نے یہ کوشش ناکام بنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق اے این ایف نے کراچی شارع فیصل پر نجی کوریئر آفس میں کارروائی کر کے تندوروں کے ذریعے سعودی عرب منشیات اسمگلنگ کی کوشش ناکام بنا دی، دوسری طرف باچا خان ایئر پورٹ پر قطر جانے والے ملزم کے پیٹ سے 120 چرس بھرے کیپسول برآمد ہو گئے ہیں۔

    اے این ایف کا کہنا ہے کہ جدہ بھیجے جانے والے تندوروں میں آئس چھپائی گئی تھی، 6 تندوروں میں سے مجموعی طور پر 56 کلو آئس برآمد ہوئی، سامان بھیجنے والے خیبر کے رہائشی ملزم اقرار احمد کو گرفتار کر لیا گیا۔

    ملزم نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ بس کے ذریعے مزید 5 تندور کراچی پہنچ چکے ہیں، چیکنگ کے بعد 2 تندور سہراب گوٹھ اور 3 لیاری کے قریب سے برآمد کیے گئے۔

    اے این ایف کے مطابق 11 تندوروں میں سے مجموعی طور پر 88 کلو 500 گرام آئس برآمد ہوئی ہے، جب کہ اقرار نامی ملزم پہلے بھی راولپنڈی میں منشیات پارسل کیس میں مطلوب تھا۔

    ادھر باچا خان ایئر پورٹ پر قطر جانے والے مسافر کے پیٹ سے 120 چرس بھرے کیپسول برآمد ہوئے، راولپنڈی کے رہائشی ملزم کو گرفتار کر لیا گیا، اس کی نشان دہی پر اس کے ساتھی کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔

    اے این ایف اور اے ایس ایف نے لاہور ایئر پورٹ پر بھی ایک مشترکہ کارروائی کی، اور دوحہ جانے والے 2 ملزمان کے ٹرالی بیگ سے 7 کلو 500 گرام ہیروئن برآمد کر لی، پاکپتن کی رہائشی خاتون اور ملزم کو گرفتار کر لیا گیا، اور ان کے خلاف انسداد منشیات ایکٹ کے تحت مقدمات درج کر دیے گئے۔

  • برف کا گولہ چھت توڑتا ہوا گھر کے اندر آگرا

    برف کا گولہ چھت توڑتا ہوا گھر کے اندر آگرا

    امریکا کی مختلف ریاستوں میں برفباری کا سلسلہ جاری ہے، ریاست نیو جرسی میں ایک خاندان کے ساتھ برفباری کے دوران انوکھا واقعہ پیش آیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق نیو جرسی میں ایک گھر میں اچانک برف کا ایک گولہ چھت توڑتا ہوا گھر کے اندر آگرا جس سے گھر والے خوفزدہ ہوگئے۔

    گھر میں رہائشی کم نامی خاتون کا کہنا ہے کہ وہ اپنے بیمار بیٹے کو دوا کھلا رہی تھیں جب انہوں نے دوسرے کمرے سے ایک زوردار آواز سنی۔

    انہوں نے کچن میں جا کر دیکھا تو برف کے ٹکڑے پڑے ہوئے تھے جبکہ چھت میں ایک بڑا سا سوراخ تھا۔

    کم کا کہنا ہے کہ وہ نہیں جانتیں کہ یہ برف کیسے گری، اب ان کے گھر کے باہر اور چھت پر تو برف موجود ہی ہے، لیکن گھر کے اندر بھی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ واقعے میں خوش قسمتی سے گھر کا کوئی شخص زخمی نہیں ہوا۔

  • مشتری ہوشیار باش! وائرسز اور بیماریوں کا پنڈورا بکس کھلنے کو ہے

    مشتری ہوشیار باش! وائرسز اور بیماریوں کا پنڈورا بکس کھلنے کو ہے

    پہلا منظر: یہ سنہ 1901 کی ایک اداس سی شام ہے، دلی کے گلی کوچوں میں ہو کا عالم ہے، لوگ اپنے گھروں میں یوں دبکے پڑے ہیں جیسے نامعلوم سمت سے آتی موت کا انتظار کر رہے ہیں۔ باہر جانا گویا اس موت سے گلے ملنے جیسا ہے۔

    ہندوستان میں پھیلی طاعون کی وبا نے لوگوں کو خوف کے حصار میں جکڑ رکھا ہے، کوئی نہیں جانتا کہ یہ وبا کتنے لوگوں کو اپنے ساتھ لے جائے گی اور کتنے زندہ بچیں گے۔

    دوسرا منظر: جولائی 2020 کا ایک دن، جب کرونا وائرس نے پوری دنیا میں اپنے پنجے گاڑ رکھے ہیں، اب تک دنیا بھر میں 5 لاکھ سے زائد افراد موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں جبکہ اس وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 1 کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے۔

    ایسے میں چین کے خود مختار علاقے منگولیا میں گلٹی دار طاعون کے مصدقہ کیس نے دنیا بھر میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ حکام نے الرٹ جاری کردیا ہے جس کے تحت اس خطرناک مرض کے پھیلاؤ کا سبب بننے والے جانوروں کے شکار پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

    بیکٹیریا سے پھیلنے والی یہ بیماری ہر صدی میں وقفے وقفے سے ظاہر ہوتی رہی ہے اور عالمی ادارہ صحت نے اسے دوبارہ سر اٹھانے والی بیماری قرار دیا ہے۔


    سنہ 2011 میں رشین اکیڈمی آف سائنس سے منسلک ماہرین نے اپنی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا کہ موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج کے باعث درجہ حرارت بڑھنے کا عمل (جسے گلوبل وارمنگ کہا جاتا ہے) جہاں ایک طرف تو زمینی حیات کے لیے کئی خطرات کو جنم دے رہا ہے، وہاں وہ ان جراثیم اور وائرسز کو پھر سے زندہ کرنے کا سبب بن سکتا ہے جنہوں نے کئی صدیوں قبل لاکھوں کروڑوں انسانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

    یہ تحقیق برفانی خطے آرکٹک میں کی گئی تھی جہاں گلوبل وارمنگ کی وجہ سے ٹنوں برف پگھل رہی تھی، ایسے میں برف کے نیچے دبے صدیوں پرانے وائرس اور جراثیم جلد یا بدیر ظاہر ہونے کے قریب تھے۔

    اس کی ایک مثال اگست 2016 میں دیکھنے میں آئی جب سائبریا کے ایک دور دراز علاقے میں ایک 12 سالہ لڑکا جانوروں کو ہونے والی ایک بیماری انتھراکس کا شکار ہو کر ہلاک ہوگیا جبکہ 20 کے قریب افراد اس مرض کا شکار ہو کر اسپتال پہنچ گئے۔

    ماہرین نے جب اس وبا کے اچانک پھیلاؤ کے عوامل پر تحقیق کی تو انہیں علم ہوا کہ تقریباً 75 سال قبل اس مرض سے متاثر ایک بارہ سنگھا اسی مقام پر ہلاک ہوگیا تھا۔

    سال گزرتے گئے اور بارہ سنگھے کے مردہ جسم پر منوں برف کی تہہ جمتی گئی، لیکن سنہ 2016 میں جب گرمی کی شدید لہر یعنی ہیٹ ویو نے سائبریا کے برفانی خطے کو متاثر کیا اور برف پگھلنا شروع ہوئی تو برف میں دبے ہوئے اس بارہ سنگھے کی باقیات ظاہر ہوگئیں اور اس میں تاحال موجود بیماری کا وائرس پھر سے فعال ہوگیا۔

    اس وائرس نے قریب موجود فراہمی آب کے ذرائع اور گھاس پر اپنا ڈیرا جمایا جس سے وہاں چرنے کے لیے آنے والے 2 ہزار کے قریب بارہ سنگھے بھی اس بیماری کا شکار ہوگئے۔

    بعد ازاں اس وائرس نے محدود طور پر انسانوں کو بھی متاثر کیا جن میں سے ایک 12 سالہ لڑکا اس کا شکار ہو کر ہلاک ہوگیا۔

    یہ صرف ایک مثال تھی، ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی درجہ حرارت بڑھنے کے باعث جیسے جیسے زمین کے مختلف مقامات کی برف پگھلتی جائے گی، ویسے ویسے مزید مہلک اور خطرناک بیماریاں پیدا کرنے والے وائرسز پھر سے نمودار ہو جائیں گے۔

    یہاں یہ یاد رہے کہ برف میں جم جانے سے کوئی جسم بغیر کسی نقصان کے صدیوں تک اسی حالت میں موجود رہ سکتا ہے، جبکہ اس طرح جم جانا کسی وائرس یا بیکٹیریا کے لیے بہترین صورتحال ہے کیونکہ وہاں آکسیجن نہیں ہوتی اور ماحول سرد اور اندھیرا ہوتا ہے چنانچہ اس طرح وہ لاکھوں سال تک زندہ رہ سکتے ہیں۔ لہٰذا یہ کہنا بعید از قیاس نہیں کہ لاکھوں سال پرانے وائرس اور جراثیم، جن کے نام بھی ہم نہ جانتے ہوں گے، ہم پر پھر سے حملہ آور ہوسکتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پرانے زمانوں میں سرد علاقوں میں رہنے والے لوگ وبائی امراض کا شکار اپنے پیاروں اور جانوروں کو برف کے نیچے دفن کردیتے تھے، ہم نہیں جانتے کہ ہزاروں سال پہلے کس دور میں، کس وائرس نے انسانوں پر حملہ کیا اور انہیں کن امراض کا شکار بنایا۔

    چنانچہ اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ اس ڈھیروں برف کے نیچے کیا کیا ہے جو ہمارے لیے خطرہ ثابت ہوسکتا ہے؟

    وائرس کو جگانے کے تجربات

    اگر برف کے نیچے دبے ہوئے ہزاروں لاکھوں سال قدیم وائرس اور جراثیم پھر سے زندہ ہوگئے تو وہ کس حد تک فعال ہوں گے؟ آیا وہ پہلے کی نسبت کمزور ہوچکے ہوں گے یا پھر ماحول کے مطابق خود کو مزید طاقتور بنا لیں گے؟

    یہ جاننے کے لیے دنیا بھر کے ماہرین وائرسز پر مختلف تجربات کر چکے ہیں۔

    سنہ 2014 میں ایک تجربے کے تحت امریکی ماہرین برف میں دبے 30 ہزار سال قدیم ایسے وائرس کو جگانے میں کامیاب رہے جس کی خاص بات یہ تھی کہ عام وائرسز کے برعکس یہ اتنا بڑا تھا کہ ایک عام مائیکرو اسکوپ سے دیکھا جاسکتا تھا۔

    ماہرین نے دیکھا کہ جیسے ہی وائرس حیات نو حاصل کرتا ہے، وہ اسی لمحے سے فعال ہوجاتا ہے اور خود کو ملٹی پلائی کرنا شروع کردیتا ہے۔ اپنی نئی زندگی کے اگلے لمحے سے ہی وہ اپنے میزبان (انسان یا جانور) کو بیماری کا شکار بنا دینے کے قابل ہوتا ہے۔

    سنہ 2005 میں امریکی خلائی ادارے ناسا کی لیبارٹری میں الاسکا کی برفوں میں دبے ایسے جرثوموں کو جگایا گیا جو اندازاً اس وقت فعال تھے جب زمین پر فیل پیکر (میمتھ) رہا کرتے تھے۔ ہاتھی جیسے قوی الجثہ یہ جانور اب سے 1 لاکھ 20 ہزار سال قبل موجود تھے اور ان کی آخری نسل اب سے 4 ہزار سال قبل تک موجود رہی۔

    فیل پیکر

    اس کے 2 سال بعد یعنی سنہ 2007 میں انہی سائنسدانوں نے 80 لاکھ سال قدیم ایسے جراثیم کو حیات نو دی جو انٹارکٹیکا کے گلیشیئرز میں دبے ہوئے تھے۔ جس برف سے ان جراثیم کو حاصل کیا گیا وہ برف بھی 1 لاکھ سال قدیم تھی۔

    فروری 2017 میں ناسا کی جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ شمالی میکسیکو میں کرسٹل کے ایک غار میں انہیں 10 سے 50 ہزار سال قدیم جرثومے ملے ہیں۔

    شمالی میکسیکو کا غار

    یہ جرثومے کرسٹل کے اندر موجود اس کے مائع میں تھے تاہم جیسے ہی انہیں مائع سے الگ کیا گیا اور انہیں سازگار ماحول ملا، یہ خود کو ضرب دینا شروع ہوگئے۔ یہ غار ایسا تھا جہاں ہزاروں سال سے سورج کی روشنی نہیں پہنچی تھی، چناچہ یہ جرثومے جوں کے توں موجود رہے۔

    بیماریوں کا پنڈورا بکس

    فرنچ نیشنل ریسرچ سینٹر سے تعلق رکھنے والے جین مائیکل کلیویئر کا کہنا ہے کہ برفانی خطے میں بسنے والے اولین انسان (جن کی زندگی کے قدیم ترین معلوم آثار 30 سے 40 ہزار سال قدیم ہیں) بھی جن وائرسز سے متاثر ہوئے، وہ وائرس اب بھی وہیں برف میں موجود ہوسکتے ہیں اور اگر یہی صورتحال رہی تو وہ قدیم وائرس بھی زندہ ہوسکتے ہیں۔

    وہ کہتے ہیں کہ یہ کہنا کہ فلاں وائرس زمین سے ختم ہوچکا، ایک گمراہ کن بات ہے اور یہ گمراہ کن بیان ہمیں ایک جھوٹا احساس تحفظ فراہم کرتا ہے۔

    مائیکل کلیویئر کے مطابق صرف ایک کلائمٹ چینج ہی نہیں، کان کنی اور تیل و گیس کی تلاش کے لیے زمین میں کی جانے والی گہری کھدائیاں بھی سوئے ہوئے جراثیم کو پھر سے سطح پر لا کر انہیں جگا سکتی ہیں۔ البتہ گلوبل وارمنگ کا مستقل عمل مختلف بیماریوں کا پنڈورا بکس کھول دے گا۔

    کرونا وائرس سے نڈھال پاکستان کی حکمت عملی کیا ہوگی؟

    پاکستان واٹر پارٹنر شپ پروگرام سے منسلک کلائمٹ چینج سائنٹسٹ ڈاکٹر پرویز امیر کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں کرونا وائرس کی وبا کو سائنسی طریقے سے ڈیل کیا جارہا ہے جبکہ پاکستان میں اسے سیاسی بنا دیا گیا ہے۔

    ڈاکٹر پرویز امیر کے مطابق جب ہم آگے آنے والے خطرات کو دیکھتے ہیں تو پھر اس بات کی ضرورت کو محسوس کرلینا چاہیئے کہ ہمیں سائنسی شعبے میں اپنی رفتار کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔

    ان کے مطابق کاربن اخراج کو کم کرنا اور ایسے ماحول دوست اقدامات اٹھانا جن سے کلائمٹ چینج اور اس کے اثرات میں کمی ہو، یہ تو طویل المدتی منصوبے ہیں تاہم تب تک ان خطرات کی مانیٹرنگ ضروری ہے۔

    ڈاکٹر پرویز امیر کا کہنا تھا کہ دنیا میں جہاں کہیں بھی گلوبل وارمنگ کی وجہ سے پرانے وائرسز کے جاگنے کا خطرہ ہے، وہ اس بات کا متقاضی ہے کہ وہاں سائنسی بنیادوں پر سخت نگرانی اور ریسرچ کی جائے تاکہ کسی ممکنہ خطرے کو ابتدا میں ہی پکڑا جاسکے اور اس کا سدباب کیا جاسکے۔

    انہوں نے کہا کہ پرانے وائرسز کے جاگنے سے صرف انسان ہی متاثر نہیں ہوں گے، بلکہ یہ ایسے بھی ہوسکتے ہیں جو ہمارے آبی ذخائر کو متاثر کریں، ہماری نباتات کو نقصان پہنچائیں یا پھر ہمارے مویشیوں کے لیے خطرہ ثابت ہوں۔ ایسے میں لائیو اسٹاک اور ماہی گیری سے منسلک پاکستان کی ایک بڑی آبادی خطرے میں ہوگی بلکہ ہمارے پانی کے ذخائر بھی غیر محفوظ ہوں گے۔

    ڈاکٹر پرویز امیر کا مزید کہنا تھا کہ ایسی وباؤں کے دور میں ماہرین طب اور سائنسدانوں کی تجاویز کو ترجیح دے کر اس پر عمل کرنے کی ضرورت ہے، مذکورہ بالا منظر نامے کو مدنظر رکھتے ہوئے اس بات کی ضرورت ہے کہ ملک میں میڈیکل سائنس اور ماحولیات کا شعبہ مشترکہ طور پر سائنسی بنیادوں پر کام کرے اور اس طرح کے خطرات سے نمٹنے کی تیاری کرے۔

  • امریکا میں برف کا طوفان، نظام زندگی درہم برہم، ایمرجنسی نافذ

    امریکا میں برف کا طوفان، نظام زندگی درہم برہم، ایمرجنسی نافذ

    واشنگٹن: امریکی ریاست مونٹانا میں برف کے طوفان سے نظام زندگی درہم برہم ہوگیا، جس کے باعث علاقے میں ایمرجنسی نافذ کری گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست مونٹانا میں تین فٹ برف پڑنے کے بعد ایمرجنسی نافذ کردی گئی، برفیلے طوفان کے باعث سڑکیں غائب اور گھروں کی چھتیں برف سے ڈھک گئیں۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اس طوفان کے باعث نظام زندگی شدید متاثر ہے، سڑکوں پر گاڑیاں چلانا انتہائی دشوار ہے، حکومت نے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات شروع کردیے۔

    ریسکیو عملے اور متعلقہ محکموں کو خصوصی احکامات جاری کردیے گئے، جبکہ شہریوں کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

    دوسری جانب کینیڈا کے شہر البرٹا میں بھی برفانی طوفان سے کئی علاقوں میں لوگ گھروں میں محصور ہوگئے شہر میں انتہائی سردہوائیں چل رہی ہیں، انتظامیہ نے البرٹا میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔

    امریکا میں برف کا طوفان، تین ہلاک، نظام زندگی منجمد

    یاد رہے کہ گذشتہ سال دسمبر میں متحدہ ریاست ہائے امریکا کی جنوب مشرقی ریاستوں میں برف کے خوفنا ک طوفان کی زد میں آکر تین افراد جاں بحق اور متعدد لاپتہ ہوگئے تھے۔

  • سلواکیہ میں برف سے بنا گرجا گھر

    سلواکیہ میں برف سے بنا گرجا گھر

    یورپی ملک سلواکیہ میں برف سے گرجا گھر (چرچ) بنایا گیا ہے جسے دیکھنے کے لیے سیاحوں اور مقامی افراد کی بڑی تعداد جوق در جوق یہاں کا رخ کر رہی ہے۔

    یہ چرچ سلواکیہ کے پہاڑی سلسلے تاترا کے درمیان بنایا گیا ہے جو سلواکیہ اور پولینڈ کے درمیان قدرتی سرحد کا کام کرتا ہے۔

    سطح سمندر سے 12 سو 85 میٹر بلند یہ چرچ ہر سال کسی مشہور تاریخی چرچ کی طرز پر بنایا جاتا ہے۔ رواں برس یہ روم کے تاریخی سینٹ پیٹر چرچ کی طرح بنایا گیا ہے۔

    اس چرچ کی تیاری میں امریکا، ویلز، پولینڈ، چیک ری پبلک اور سلواکیہ کے 16 مجسمہ سازوں نے ایک مہینے تک روزانہ 12 گھنٹے کام کیا۔ اسے بنانے میں برف کی 18 سو 80 سلیں استعمال کی گئیں۔

    چرچ کے اندر مختلف مذہبی شخصیات اور جنگلی حیات کے مجسمے بھی رکھے گئے ہیں جو برف سے ہی بنائے گئے ہیں۔

    گو کہ یہاں عبادت نہیں کی جاتی تاہم یہاں آنے والوں کا کہنا ہے کہ انہیں یہاں آکر عبادت گاہ جیسا ہی سکون ملتا ہے۔

    ایک شہری کا کہنا ہے کہ آس پاس خوبصورت قدرتی مناظر اور عبادت گاہ کے اندر جنگلی حیات کے مجسمے انہیں خدا سے بہت قریب کردیتے ہیں۔ ’یہاں آکر بے حد سکون اور روحانی خوشی حاصل ہوتی ہے‘۔

    اتوار کے دن یہاں مقدس گھنٹیاں بھی بجائی جاتی ہیں۔

    یہ چرچ ہر سال تاترا ٹورازم آرگنائزیشن کی جانب سے تیار کیا جاتا ہے جس کا مقصد سیاحوں کو اس علاقے کی طرف راغب کرنا ہے۔ چرچ میں تمام افراد کا داخلہ مفت ہے۔

  • جھیل پر برف کے پین کیک بن گئے

    جھیل پر برف کے پین کیک بن گئے

    انگلینڈ کی ایک کاؤنٹی یارک شائر میں ایک جھیل پر سخت سردی سے برف کے ’پین کیک‘ بن گئے جس نے لوگوں کو خوشگوار حیرت میں مبتلا کردیا۔

    سخت سردی کے موسم میں جھیلوں اور دریاؤں پر برفانی پین کیکس بن جانا ایسا عمل ہے جو اکثر انٹارکٹیکا کے پانیوں میں دکھائی دیتا ہے۔

    تاہم اب جبکہ یورپ اور امریکا میں ریکارڈ منفی درجہ حرارت نے نظام زندگی معطل کردیا ہے، تو وہاں بھی اکثر جھیلوں پر یہ منظر دکھائی دے رہے ہیں۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق پین کیک بننا ایک قدرتی عمل ہے، یہ اس وقت ہوتے ہیں جب پانی کی سطح پر جھاگ پیدا ہو اور سخت سردی کی وجہ سے جم جائے۔

    ماہرین کے مطابق یہ منظر کم ہی نظر آتا ہے۔

    یاد رہے کہ رواں برس امریکا اور یورپ میں شدید سردی ریکارڈ کی جارہی ہے، مختلف علاقوں میں درجہ حرارت منفی میں جاچکا ہے جبکہ برفباری کے باعث پہاڑوں اور جنگلات نے سفید چادر اوڑھ لی ہے۔

  • ملتان: سعودی عرب جانے والا مسافر گرفتار، 720 گرام آئس ہیروئن برآمد

    ملتان: سعودی عرب جانے والا مسافر گرفتار، 720 گرام آئس ہیروئن برآمد

    ملتان: ایئرپورٹ پر اے این ایف اور اے ایس ایف نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے سعودی عرب جانے ولے مسافر کو گرفتار کرکے 720 گرام آئس ہیرائن برآمد کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق یہ کارروائی ملتان ایئرپورٹ پر اے این ایف اور اے ایس ایف کی جانب سے کی گئی، مسافر نجی ایئرلائن کے ذریعے منشیات اسمگل کررہا تھا۔

    ملزم عدنان نجی ایئرلائن کی پرواز سے جدہ جارہا تھا، منشیات سوٹ کیس کے مختلف حصوں میں چھپائی گئی تھی۔

    قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزم سے تفتیش کررہے ہیں جلد حقائق سامنے آئیں گے۔

    گرفتار ملزم کا تعلق کسی گروہ سے ہے یا نہیں اس سے متعلق بھی تحقیق کی جارہی ہے۔

    کراچی: آئس فروخت میں ملوث اینٹی نارکوٹکس فورس کا سابق سب انسپکٹر گرفتار

    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ ایکسائز اینڈ نارکوٹکس پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے شہرِ قائد کے تعلیمی اداروں میں آئس نشہ فروخت کرنے میں ملوث 2 ملزمان گرفتار کیے تھے۔

    یاد رہے کہ اے آر وائی نیوز کے پروگرام ذمہ دار کون کی ٹیم کی ایک اسٹنگ آپریشن کے دوران انکشاف ہوا تھا کہ کراچی کے تعلیمی اداروں کے طلبہ میں آئس نشے کے استعمال میں تشویش ناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔

    یہ بھی انکشاف ہوا تھا کہ تعلیمی اداروں میں لڑکوں کی نسبت لڑکیوں میں آئس نشہ مقبول ہے۔