Tag: Iceberg

  • ویڈیو: دنیا کے سب سے بڑے آئس برگ کے ٹوٹنے کے بعد شاندار نظارہ

    ویڈیو: دنیا کے سب سے بڑے آئس برگ کے ٹوٹنے کے بعد شاندار نظارہ

    دنیا کے سب سے بڑے آئس برگ کے ٹوٹنے کے بعد کا ایک شاندار نظارہ دیکھنے میں آیا ہے جب ایک فوٹوگرافر نے اس کی ویڈیو ریکارڈ کی۔

    اپنے ماحول کو تبدیل کرنے کی فطرت کی ناقابل یقین قوتیں بہت ہی مہیب ہیں، اور یہ سلسلہ جانے کب سے چلتا چلا آ رہا ہے، 1986 میں انٹارکٹک ساحل سے الگ ہونے والے دنیا کے سب سے بڑے آئس برگ نے دنیا کی توجہ اپنی طرف مبذول کرائی تھی، جسے A23a نام دیا گیا۔

    دنیا کا یہ سب سے بڑا آئس برگ انٹارکٹک کے آئس شیلف سے علحیدہ ہونے کے بعد بحیرہ ویڈل میں جا گرا اور سمندر کی تہہ میں پھنسنے کی وجہ سے ٹھہر گیا، اور یوں ایک برف کا جزیرہ بن گیا۔ آئس شیلف سے ٹوٹنے سے قبل برف کے اس عظیم الشان ٹکڑے پر کبھی سوویت ریسرچ اسٹیشن ہوا کرتا تھا۔

    تاہم گزشتہ نومبر میں سیٹلائٹ کی چند تازہ تصاویر سے پتا چلا کہ تقریباً ایک ٹریلین میٹرک ٹن وزنی یہ ٹکڑا تیزی سے ایک بار پھر حرکت میں آ گیا ہے اور انٹارکٹک جزیرہ نما کے شمالی سرے سے گزر رہا ہے۔

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ 4 ہزار مربع کلو میٹر پر محیط آئس برگ کو علحیدہ ہونے میں 35 برس لگے، اس کی بلند ترین سطح 400 میٹر اونچی ہے، محققین کا کہنا ہے کہ آئس برگ ٹوٹنے کا یہ واقعہ متوقع تھا اور اس کا موسمیاتی تبدیلی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    ابھی چند دن قبل اس کی ایک شاندار ویڈیو سامنے آئی ہے، جو ایک نیچر فوٹوگرافر نے اتوار 14 جنوری کو انٹارکٹک سمندر میں سفر کے دوران بنائی، یہ ٹکڑا نیویارک سٹی کے سائز سے تقریباً 3 گنا بڑا ہے، جسے ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے۔

  • لندن کے رقبے سے بڑا برفانی تودا پگھل گیا

    لندن کے رقبے سے بڑا برفانی تودا پگھل گیا

    برفانی خطے انٹارکٹیکا میں برطانوی دارالحکومت لندن کے رقبے سے 3 گنا بڑا برفانی تودا پگھل کر سمندر میں شامل ہوگیا جس سے 152 ارب ٹن میٹھا پانی سمندر برد ہوگیا۔

    اس بات کا انکشاف برطانیہ کے انٹارکٹک سروے اور مرکز برائے پولر آبزرویشن اینڈ موڈلنگ کی جانب سے ہونے والی تحقیق کے بعد ہوا۔

    اس تحقیق میں سائنس دانوں نے زمین کے مدار میں موجود 5 سیٹلائٹس کی مدد سے لندن سے ساڑھے تین گنا بڑے اے 68 اے کے نام سے جانے والے بر فانی تودے کو ٹریک کیا۔

    سیٹلائیٹس سے حاصل ہونے والی معلومات سے سائنس دانوں کو یہ جاننے میں مدد ملی کہ اس تودے نے کب پگھلنا شروع کیا اور اس کا اختتام کب ہوا۔

    اس حوالے سے ریسرچرز کا کہنا ہے کہ اس آئس برگ کی آخری بڑی سل سے گزشتہ سال جنوبی جارجیا کے قریب تازہ پانی خارج ہو کر سمندر میں مل گیا تھا۔

    ماہرین کے مطابق اس آئس برگ کے پگھلنے سے سمندر میں شامل ہونے والے میٹھے پانی سے اولمپک سائز کے 61 ملین سوئمنگ پولز کو بھرا جاسکتا تھا۔

    تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ اس کے پگھلنے کا عمل اس وقت شروع ہوا جب یہ جنوبی جارجیا کے سب انٹارکٹک جزیرے میں داخل ہوا اورصرف 2020 اور 2021 کے تین ماہ میں یہ مکمل طور پر پگھل کر سمندر میں شامل ہوگیا۔

    اس برفانی تودے کا سفر جولائی 2017 میں اس وقت شروع ہوا تھا جب یہ 2500 میل رقبے پر محیط انٹارکٹک پینی سولا سے ٹوٹ کر الگ ہوا، اس وقت اسے زمین پر دنیا کا سب سے بڑا آئس برگ قرار دیا گیا تھا۔

  • انٹارکٹیکا میں برطانوی بیس کے قریب لندن جتنا بڑا برف کا ٹکڑا ٹوٹ کر علیحدہ (ویڈیو)

    انٹارکٹیکا میں برطانوی بیس کے قریب لندن جتنا بڑا برف کا ٹکڑا ٹوٹ کر علیحدہ (ویڈیو)

    لندن: انٹارکٹیکا میں برطانوی بیس کے قریب تقریباً لندن کے سائز جتنا بڑا آئس برگ ٹوٹ کر علیحدہ ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق انٹارکٹیکا میں برطانوی ریسرچ سینٹر کے قریب نیویارک شہر کے رقبے سے بھی بڑا برفانی تودہ ٹوٹ کر علیحدہ ہو گیا۔

    اس آئس برگ کی جسامت اکثر یورپی شہروں سے بڑی ہے، آئس برگ کی پیمائش 1270 مربع کلو میٹر (490 اسکوائر میل) ہے، اور یہ 150 میٹر موٹی کالوِنگ نامی ’برنٹ آئس شیلف‘ سے ٹوٹا ہے۔

    سائنس دانوں نے 10 سال قبل اس مقام پر دراڑ پڑنے سے متعلق آگاہ کیا تھا، اور انھیں توقع تھی کہ یہاں سے برف کا ایک بہت بڑا ٹکڑا ٹوٹ کر الگ ہوگا۔

    برطانوی انٹارکٹک سروے کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈَیم جَین فرانسس کا کہنا تھا کہ بَیس میں ہماری ٹیمیں برسوں سے برنٹ آئس شیلف سے برف کے ٹکڑے کے ٹوٹنے کے لیے تیار تھی، اور گزشتہ برس نومبر میں یہاں ایک بڑے حصہ ٹوٹنا شروع ہو گیا تھا۔

    بَیس کے آپریشنز ڈائریکٹر سائمن گیرڈ کا کہنا تھا کہ حفاظتی وجوہ پر تحقیقاتی اسٹیشن 4 سال قبل ہی اندرون ملک منتقل کر دیا گیا تھا، اور یہ ایک دانش مندانہ فیصلہ تھا۔

    واضح رہے کہ انٹارکٹیکا سے آئس برگز قدرتی طور پر ٹوٹ کر سمندر میں گرتے رہتے ہیں، لیکن موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے یہ عمل تیز ہو گیا ہے، تاہم سائنس دانوں نے کہا ہے کہ اس کیس میں وجہ موسمیاتی تبدیلیاں نہیں ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ٹکڑا آئندہ ہفتوں یا مہینوں میں حرکت کر کے اپنے مقام سے دور ہو سکتا ہے، یا آس پاس سرکتا ہوا یہیں پر برنٹ آئس شیلف کے قریب ہی رہے گا۔

  • گلیشیئر کا بڑا ٹکڑا ٹوٹ کر الگ  ، ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجادی

    گلیشیئر کا بڑا ٹکڑا ٹوٹ کر الگ ، ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجادی

    انٹارکٹیکا: پائن آئی لینڈگلیشیئر سے ایک اور ٹکرا ٹوٹ کر الگ ہوگیا ہے، یہ برفانی تودہ تین سو کلومیٹر وسیع رقبے پر پھیلاہواتھا، عالمی موسمیاتی تنظیم کا کہنا ہے صدی کےاختتام تک سمندرکی سطح میں تین میٹر یادس فٹ تک اضافہ ہوسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بڑھتا ہوا درجہ حرارت ماحولیات کے حوالے سے دنیا بھر کیلئے پریشانی کا سبب بن رہا ہے، انٹارکٹیکا میں پائن آئی لینڈگلیشیئر کا وسیع رقبے پر پھیلا ہوا ایک اور ٹکڑا ٹوٹ کرالگ ہوگیا۔

    یورپین اسپیس ایجنسی کی جاری کردہ سٹیلائٹ تصاویر میں پائن آئن لینڈ گلیشئیرسےایک بڑے ٹکڑے کو ٹوٹتےہوئےدیکھا جاسکتاہے۔

    ای ایس اے کی سوشل میڈیا پر جاری کردہ رپورٹ کہ مطابق یہ برفانی تودہ تین سو کلومیٹر وسیع رقبے پر پھیلاہوا تھا، جو ٹکڑوں میں تقسیم ہوگیا ہے۔

    عالمی موسمیاتی تنظیم کا کہنا ہےکہ انٹارکٹیکا میں درجہ حرارت بتدریج بڑھ رہاہے،صدی کےاختتام تک سمندرکی سطح میں تین میٹر یادس فٹ تک اضافہ ہوسکتا ہے۔

    یاد رہے چند روز قبل ماہرین کا کہنا تھا دنیا کا سب سے بڑا برفانی تودہ انٹارکٹیکا سے علیحدہ ہونے کے بعد بحر ہند کی جانب روانہ ہوگیا ہے، جس کا رقبہ برطانوی دارالحکومت لندن سے بھی چار گناہ بڑا ہے۔

    مزید پڑھیں : دنیا کا سب سے بڑا برفانی تودہ بحر ہند کی طرف روانہ! کیا تباہی لائے گا؟

    ماہرین کے مطابق برفانی تودہ جسے اے 68 کہا جاتا ہے، اس کا رقبہ 2300 مربع میل (6 ہزار کلومیٹر) ہے اور ایک کھرب ٹن وزنی ہے، جو انٹارکٹیکا سے 2017 میں ٹوٹ کر علیحدہ ہوا تھا اور اب مستقل شمال کی جانب بڑھ رہا ہے۔

    ماہرین کے مطابق آئس برگ اے 68 جیسے ہی کھلے سمندر میں آئے گا پانی کے تیز بہاؤ کے باعث کو ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگا۔

    خیال رہے پانی اور ہوا کا درجہ حرارت انٹارکٹیکا اور گرین لینڈ کے ساحل پر عدم استحکام کا باعث بن رہا ہے اور گلوبل وارمننگ کا بھی سبب ہے جس کی وجہ سے برف بگھلنے میں تیزی آرہی ہے۔

    واضح رہے 2017 میں براعظم انٹارکٹیکا میں 6 ہزار مربع کلومیٹر برفانی تودہ شگاف پڑ جانے کے باعث ٹوٹ کر خطے سے علیحدہ ہوگیا تھا ، یونیورسٹی آف سوائنسے کے سائنسدانوں نے بتایا تھا کہ موسم کی تبدیلی کی وجہ سے برفانی تودہ خطے سے الگ ہوا ہے اور گزشتہ 30 برسوں میں ٹوٹنے والا یہ برف کا سب سے بڑا تودہ ہے۔

    ماہرین کے اندازوں کے مطابق یہ انتہائی بڑا تودہ ہے اور اس کو پگھلنے کے لیے بھی کم از کم دو سے تین برس لگ سکتے ہیں تاہم اس کی نگرانی ضروری ہے۔

  • آئس برگ کا مستطیل ٹکڑا

    آئس برگ کا مستطیل ٹکڑا

    امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے انٹارکٹیکا کے برفانی سمندر میں بہنے والے آئس برگ کے مستطیل ٹکڑے کی تصویر جاری کی ہے جو نہایت حیرت انگیز ہے۔

    ناسا کے تحقیقاتی جہاز سے کھینچی جانے والی یہ تصویر انٹارکٹیکا کے ویڈل سمندر کی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ٹکڑا کسی برفانی تودے سے ٹوٹ کر لگ ہوا ہے۔

    خیال رہے کہ عالمی حدت یعنی گلوبل وارمنگ میں اضافے کے ساتھ برفانی خطے میں موجود گلیشیئرز پگھل رہے ہیں اور تودوں کے مختلف حصوں کے ٹوٹنے کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔

    ناسا کے مطابق سال 2016 میں قطب شمالی پر ریکارڈ مقدار میں برف پگھلی ہے جبکہ گرم موسم کے باعث برف ٹوٹ کر بڑے بڑے تودوں کی شکل میں سمندر پر بہہ رہی ہے۔

    ماہرین کے مطابق کہ سنہ 2016 میں گرمیوں کے موسم کے درجہ حرارت میں تو اضافہ ہوا ہی، مگر اس کے ساتھ ساتھ اس برس موسم سرما بھی اپنے اوسط درجہ حرارت سے گرم تھا۔

    یعنی موسم سرما میں قطب شمالی کا جو اوسط درجہ حرارت ہے، گزشتہ برس وہ اس سے 2 سے 3 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ تھا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا میں ہوتی تیز رفتار صنعتی ترقی اور اس کے باعث گیسوں کے اخراج اور درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے اب تک قطب شمال کے برفانی رقبہ میں 620,000 میل اسکوائر کی کمی ہوچکی ہے۔

  • 4 میل طویل برفانی تودہ ٹوٹنے کی حیران کن ویڈیو

    4 میل طویل برفانی تودہ ٹوٹنے کی حیران کن ویڈیو

    ہماری زمین پر موجود برفانی علاقے جنہیں قطبین (قطب شمالی اور قطب جنوبی) کہا جاتا ہے دنیا کے سرد ترین برف سے ڈھکے ہوئے مقامات ہیں۔

    عموماً منفی 57 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت رکھنے والے یہ علاقے زمین کے درجہ حرارت کو بھی اعتدال میں رکھنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔

    تاہم دنیا بھر میں ہونے والے موسمیاتی تغیرات یعنی گلوبل وارمنگ نے ان علاقوں کو بھی متاثر کرنا شروع کردیا ہے۔

    درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے ان مقامات کی برف تیزی سے پگھل رہی ہے۔

    ناسا کے مطابق سال 2016 میں قطب شمالی پر ریکارڈ مقدار میں برف پگھلی ہے جبکہ گرم موسم کے باعث برف ٹوٹ کر بڑے بڑے تودوں کی شکل میں سمندر پر بہہ رہی ہے۔

    ماہرین کے مطابق کہ سنہ 2016 میں گرمیوں کے موسم کے درجہ حرارت میں تو اضافہ ہوا ہی، مگر اس کے ساتھ ساتھ اس برس موسم سرما بھی اپنے اوسط درجہ حرارت سے گرم تھا۔

    یعنی موسم سرما میں قطب شمالی کا جو اوسط درجہ حرارت ہے، گزشتہ برس وہ اس سے 2 سے 3 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ تھا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا میں ہوتی تیز رفتار صنعتی ترقی اور اس کے باعث گیسوں کے اخراج اور درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے اب تک قطب شمال کے برفانی رقبہ میں 620,000 میل اسکوائر کی کمی ہوچکی ہے۔

    حال ہی میں چند سائنسدانوں نے ایک ویڈیو ریکارڈ کی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ 4 میل طویل ایک برفانی تودہ ٹوٹ کر الگ ہوگیا اور سمندر پر بہنے لگا۔

    برفانی تودہ ٹوٹنے کی یہ ویڈیو بحر منجمد شمالی اور بحر اوقیانوس کے درمیان واقع ملک گرین لینڈ میں ریکارڈ کی گئی۔

    گرین لینڈ کا ایک گاؤں انارسٹ پہلے ہی ایک بلند و بالا برفانی تودے کے آگے تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے۔

    300 فٹ بلند اور ایک کروڑ ٹن وزن کا حامل ایک برفانی تودہ اس گاؤں کے بالکل سامنے موجود ہے اور اس میں سے مسلسل برف ٹوٹ کر سمندر میں گر رہی ہے۔

    ماہرین کے مطابق اگر یہ آئس برگ پوری طرح ٹوٹ کر پانی میں شامل ہوگیا تو بحر اوقیانوس کے مذکورہ حصے میں بھونچال آجائے گا اور پانی کی بلند و بالا لہریں سونامی کی شکل میں باہر نکل کر اس گاؤں کا نام و نشان تک مٹا دیں گی۔

    یہ تودہ قطب شمالی سے ٹوٹ کر تیرتا ہوا اس گاؤں تک آپہنچا ہے اور ساحل یعنی گاؤں سے 500 میٹر کے فاصلے پر ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • آئس برگ کی یہ تصویر آپ کے رونگٹے کھڑے کردے گی

    آئس برگ کی یہ تصویر آپ کے رونگٹے کھڑے کردے گی

    آپ نے ہالی ووڈ کی معروف فلم ٹائی ٹینک تو ضرور دیکھی ہوگی جس میں ہزاروں مسافروں سے لدا بحری جہاز ایک برفانی تودے یا آئس برگ سے ٹکرا جاتا ہے۔

    فلم کے ایک منظر میں دکھایا جاتا ہے کہ عرشے پر موجود ہیرو اور ہیروئن کو اچانک آئس برگ دکھائی دیتا ہے۔ تھوڑی دیر بعد جہاز کے اندر کمروں میں موجود لوگوں کو بھی اپنی کھڑکی سے آئس برگ نظر آتا ہے۔

    ایک بلند و بالا برفانی تودے کو اپنے سامنے دیکھنا یقیناً ایک دل دہلا دینے والا منظر ہوسکتا ہے، وہ بھی کسی ایسے مقام پر جہاں اس کا تصور بھی نہ کیا جاسکے۔

    ایسا ہی ایک منظر اب گرین لینڈ کے ایک گاؤں میں بھی دکھائی دے رہا ہے۔

    بحر منجمد شمالی اور بحر اوقیانوس کے درمیان واقع ملک گرین لینڈ کا ایک گاؤں انارسٹ اس وقت نہایت غیر یقینی کی صورتحال میں مبتلا ہے۔

    300 فٹ بلند اور ایک کروڑ ٹن وزن کا حامل ایک برفانی تودہ اس گاؤں کے بالکل سامنے موجود ہے اور اس میں سے مسلسل برف ٹوٹ کر سمندر میں گر رہی ہے۔

    ماہرین کے مطابق اگر یہ آئس برگ پوری طرح ٹوٹ کر پانی میں شامل ہوگیا تو بحر اوقیانوس کے مذکورہ حصے میں بھونچال آجائے گا اور پانی کی بلند و بالا لہریں سونامی کی شکل میں باہر نکل کر اس گاؤں کا نام و نشان تک مٹا دیں گی۔

    یہ تودہ قطب شمالی سے ٹوٹ کر تیرتا ہوا اس گاؤں تک آپہنچا ہے اور ساحل یعنی گاؤں سے 500 میٹر کے فاصلے پر ہے۔

    گاؤں میں 169 افراد رہائش پذیر ہیں جن میں سے کچھ کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاچکا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کے گھر برفانی تودے کی براہ راست زد میں ہیں۔

    مزید پڑھیں: برفانی سمندر کو بچانے کے لیے پیانو کی پرفارمنس

    یہاں کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ برفانی خطے میں رہنے کی وجہ سے ایسے برفانی تودوں کا یہاں سے گزرنا عام سی بات ہے تاہم اس تودے کی جسامت یقیناً خوفزدہ کردینے کے لیے کافی ہے۔

    خیال رہے کہ گرین لینڈ دنیا کے برفانی خطے یعنی قطب شمالی میں واقع ہے۔ قطب شمالی یا بحر منجمد شمالی کے بیشتر حصے پر برف جمی ہوئی ہے۔

    اس کا رقبہ 1 کروڑ 40 لاکھ 56 ہزار مربع کلومیٹر ہے جبکہ اس کے ساحل کی لمبائی 45 ہزار 389 کلومیٹر ہے۔ یہ تقریباً چاروں طرف سے زمین میں گھرا ہوا ہے جن میں یورپ، ایشیا، شمالی امریکہ، گرین لینڈ اور دیگر جزائر شامل ہیں۔

    کلائمٹ چینج یا موسمیاتی تغیر کا اثر بحر منجمد پر بھی پڑا ہے اور درجہ حرارت میں اضافے کے ساتھ اس کی برف تیزی سے پگھلنے شروع ہوگئی ہے۔

    ناسا کے مطابق سال 2016 میں یہاں ریکارڈ مقدار میں برف پگھلی ہے جبکہ گرم موسم کے باعث برف ٹوٹ کر بڑے بڑے تودوں کی شکل میں سمندر پر بہہ رہی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔