Tag: ICJ

  • بین الاقوامی عدالت کے فیصلے کے بعد اسرائیل پر پیرس اولمپکس میں پابندی کی آوازیں اٹھنے لگیں

    بین الاقوامی عدالت کے فیصلے کے بعد اسرائیل پر پیرس اولمپکس میں پابندی کی آوازیں اٹھنے لگیں

    بین الاقوامی عدالت (آئی سی جے) کے فیصلے کے بعد اسرائیل پر پیرس اولمپکس میں پابندی کی آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق رائٹس اینڈ ایڈووکیسی گروپ ’آواز‘ کے کمپین ڈائریکٹر فادی قرآن نے بین الاقوامی اولمپک کمیٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ بین الاقوامی عدالت انصاف کی حالیہ تحقیقات کے نتائج کو دیکھتے ہوئے اسرائیل کو پیرس اولمپکس سے روکا جانا چاہیے۔

    انھوں نے کہا کہ اسرائیل ’’نسلی تعصب اور منظم تفریق‘‘ کا ارتکاب کر رہا ہے، اس لیے اسرائیل پر اولمپکس میں پابندی عائد کی جائے۔

    خان یونس میں اسرائیلی فوج اور حماس کے درمیان شدید لڑائی

    فادی قرآن نے واضح کیا کہ ’’آئی او سی کی پالیسی کے تحت نسل پرستی اور منظم تفریق کی سخت ممانعت ہے، جب کہ آئی سی جے نے تصدیق کر دی ہے کہ اسرائیل ان جرائم کا مرتکب ہوا ہے۔‘‘

    فلسطینی اولمپک کمیٹی کی جانب سے بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کو ایک خط بھیجا گیا تھا، جس میں اسرائیل کو اولمپکس سے باہر کرنے کی درخواست کی گئی تھی، اس خط میں اسرائیل پر روایتی اولمپکس ٹروس کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا تھا، اور کہا گیا تھا کہ یہ ’روایتی اولمپکس صلح نامہ‘ 19 جولائی سے لے کر وسط ستمبر میں پیرا اولمپکس کے بعد تک چلنا چاہیے، لیکن اسرائیل غزہ میں جنگ میں مصروف ہے۔

    فلسطینی کمیونٹی کے منتظم فادی قرآن نے کہا کہ فلسطینی اولمپکس کمیٹی کی جانب سے اسرائیل کو باہر کرنے کی درخواست کو اگر نظر انداز کیا جائے گا تو ’’پیرس اولمپکس اور اولمپک کمیٹی کے ہر رکن پر مستقل طور پر داغ لگ جائے گا۔‘‘

    واضح رہے کہ بین الاقوامی اولمپکس کمیٹی نے نسلی تعصب اور نسل پرستی کی پالیسیوں کی وجہ سے جنوبی افریقہ پر 1964 سے 1992 تک اولمپکس میں شرکت پر پابندی لگائی تھی۔

  • وائرل ویڈیو: عالمی عدالت انصاف میں اسرائیلی وکیل کے دلائل کے دوران کیا ہوا؟

    وائرل ویڈیو: عالمی عدالت انصاف میں اسرائیلی وکیل کے دلائل کے دوران کیا ہوا؟

    اسرائیل کو گزشتہ روز عالمی عدالت انصاف میں بڑی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا، اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔

    جمعہ کے روز اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت میں جب غزہ میں نسل کشی سے متعلق جنوبی افریقہ کی درخواست پر تیسرے راؤنڈ کی سماعت جاری تھی، اور اسرائیل کی کو ایجنٹ غزہ میں جاری فوجی آپریشن کا دفاع کر رہی تھیں، تب اچانک پبلک گیلری سے ایک خاتون نے ’جھوٹے جھوٹے‘ کے نعرے لگائے۔

    اسرائیلی وکیل تمارا کپلان ترگمان عدالت کو بتا رہی تھیں کہ اسرائیل اس عدالت سے استدعا کرتا ہے کہ وہ جنوبی افریقہ کی درخواست مسترد کر دے، انھوں نے کہا اسرائیل نے غزہ میں نسل کشی کا الزام مسترد کیا ہے، جنوبی افریقہ کی درخواست رفح پر حملے کو روکنے کے لیے دائر کی گئی ہے اسے مسترد کر دیا جائے۔

    جنوبی افریقا نے اسرائیلی الزام مسترد کر دیا

    سماعت جاری تھی کہ پبلک گیلری سے ایک خاتون نے اچانک ’جھوٹے جھوٹے‘ کے نعرے لگا دیے، جس پر عدالتی کارروائی تقریباً ایک منٹ تک رکی رہی، اور اس دوران سیکیورٹی گارڈز نعرے لگانے والی خاتون کو باہر لے گئے۔

  • اسرائیل کا فلسطینیوں پر تشدد کو حقِ دفاع کہنا قابل قبول نہیں، روس

    اسرائیل کا فلسطینیوں پر تشدد کو حقِ دفاع کہنا قابل قبول نہیں، روس

    عالمی عدالتِ انصاف میں روس کی جانب سے دو ٹوک موقف اپناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسرائیل کا فلسطینیوں پر تشدد کو حقِ دفاع کہنا قابل قبول نہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق عالمی عدالتِ انصاف میں اسرائیل کے فلسطین پر ناجائز قبضے کے خلاف آج ہونے والی سماعت میں روس کی جانب سے اپنے دلائل پیش کئے گئے۔

    روس کی جانب سے غزہ میں ہزاروں فلسطینیوں کے جانی نقصان کو الم ناک قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ تاریخ میں ایسی مثال نہیں ملتی کہ اپنے حق دفاع کے نام پر نسل کی نسل ختم کردی جائے۔

    اسرائیل کے حق دفاع کے موقف کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے روس کا کہنا تھا کہ غزہ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں بلا امتیاز معصوم شہریوں، خواتین اور بچوں کو موت کے گھاٹ اتارا جارہا ہے۔

    عالمی عدالتِ انصاف میں روس نے اسرائیل پر فلسطینی بستیوں کو مسمار کرنے پر بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کی جگہ یہودی آباد کاروں کو بسانے کی اسرائیلی پالیسی اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔

    روس نے عالمی عدالتِ انصاف میں تجویز پیش کی کہ جنگ زدہ غزہ میں اسرائیل کی تمام خلاف ورزیوں کا بہترین حل ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہے۔

    ہمیں غزہ میں سب کو ہلاک کر دینا چاہیے، امریکی رکنِ کانگریس

    روس کی جانب سے عالمی عدالت انصاف سے اپیل کی گئی کہ اسرائیل کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ختم کرنے اور زر تلافی ادا کرنے کا حکم دیا جائے۔

  • رفح میں اسرائیلی زمینی آپریشن رکوانے کے لیے جنوبی افریقہ پھر عالمی عدالت پہنچ گیا

    رفح میں اسرائیلی زمینی آپریشن رکوانے کے لیے جنوبی افریقہ پھر عالمی عدالت پہنچ گیا

    نیویارک: جنوبی غزہ کے شہر رفح میں اسرائیلی زمینی آپریشن رکوانے کے لیے جنوبی افریقہ پھر عالمی عدالت انصاف پہنچ گیا۔

    عرب نیوز کے مطابق جنوبی افریقہ نے رفح میں اسرائیل کا زمینی آپریشن رکوانے کے لیے عالمی عدالت انصاف میں ہنگامی درخواست دائر کر دی ہے، جس میں جنوبی افریقہ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ عالمی عدالتِ انصاف رفح میں اسرائیلی فوجی آپریشن کا جائزہ لے۔

    یہ ہنگامی درخواست جنوبی افریقہ نے منگل کے روز دائر کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ عدالت اس بات پر غور کرے کہ اسرائیل رفح میں جو فوجی آپریشن کرنے جا رہا ہے، کیا اس سے فلسطینیوں کے حقوق کی مزید خلاف ورزیاں ہوں گی، اور کیا عدالت کو اس سلسلے میں اپنے اختیارات استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔

    جنوبی افریقہ کا کہنا تھا کہ رفح میں اسرائیلی فوجی آپریشن کے نتیجے میں مزید ہلاکتیں، مزید نقصان اور تباہی ہوگی، اور یہ آپریشن عالمی عدالت کے 26 جنوری کے دیے جانے والے فیصلے کی خلاف ورزی ہوگا۔

    واضح رہے کہ بے گھر فلسطینیوں کی آخری پناہ گاہ رفح حالیہ دنوں میں اسرائیلی فضائی حملوں کی زد میں آ چکا ہے، جہاں روزانہ کے حساب سے 100 فلسیطینی مارے جا رہے ہیں، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے پیر کو متنبہ کیا تھا کہ رفح میں کوئی بھی حملہ ’’خوفناک ہوگا، اور اس میں زیادہ تر عام شہری، اور ان میں بھی زیادہ تر بچے اور خواتین مارے جانے کا امکان ہے۔‘‘

    انھوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کو بین الاقوامی عدالت انصاف کے جاری کردہ احکامات اور بین الاقوامی انسانی قانون کی مکمل تعمیل کرنی چاہیے، اور جو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے اس کا نوٹس لیا جانا اور احتساب کا عمل ہونا چاہیے۔

  • عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کیخلاف مقدمہ، فیصلہ آج سنایا جائے گا

    عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کیخلاف مقدمہ، فیصلہ آج سنایا جائے گا

    غزہ میں نسل کشی پر اسرائیل کے خلاف مقدمے کی درخواست، عالمی عدالت انصاف جنوبی افریقاکی درخواست پر آج فیصلہ سنائے گی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق آئی سی جے کا سترہ ججوں پر مشتمل پینل اسرائیل کے خلاف درخواست کا فیصلہ سنائے گا، فیصلہ پاکستانی وقت کے مطابق شام پانچ بجے سنایا جائے گا۔

    جنوبی افریقا کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت قرار دے کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کر رہا ہے، عدالت اسرائیل کوغزہ میں فوجی آپریشن بند کرنے کا حکم دے۔

    جنوبی افریقا کی اپیل پر سماعت گیارہ اور بارہ جنوری کودی ہیگ میں ہوئی تھی، جنوبی افریقہ نے وکلا نے سماعت کے دوران دنیا بھر کے سامنے صہیونی فوج کا مکروہ چہرہ بے نقاب کیا تھا۔

    ترجمان حماس اسامہ ہمدان کا کہنا ہے کہ عالمی عدالت نے سیز فائر کا حکم دیا تو عمل کریں گے، بشرط یہ کہ اسرائیل کو بھی پابند کیا جائے۔

    ایران خطے میں جارحانہ اقدامات کررہا ہے، امریکی محکمہ خارجہ

    ترجمان حماس کے مطابق تمام فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے دشمن کے قیدی بھی رہا کرنے کو تیار ہیں۔واضح رہے کہ فیصلہ پاکستانی وقت کے مطابق شام پانچ بجے سنایا جائے گا۔

  • عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ کے وکلا نے اسرائیلی جارحیت بے نقاب کر دی

    عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ کے وکلا نے اسرائیلی جارحیت بے نقاب کر دی

    دی ہیگ: عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ کے وکلا نے اسرائیلی جارحیت بے نقاب کر دی ہے، وکلا نے اسرائیلی فورسز کی نسل کشی کی ویڈیوز بھی دکھائیں، جن پر اسرائیلی وکلا کی ٹیم حیران ہو گئی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق آج عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں فلسطینیوں کی صہیونی فورسز کے ہاتھوں نسل کشی کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، جنوبی افریقہ کے وکلا نے اسرائیلی جارحیت کو بے نقاب کیا، اسرائیلی فورسز کی غزہ میں بمباری کی ویڈیوز دیکھ کر اسرائیلی وکلا کی ٹیم حیران ہو گئی۔

    جنوبی افریقی وکیل نے کہا اسرائیلی فوجی غزہ میں اپنے وزیر اعظم کی سوچ پر عمل کر رہے ہیں، اس عدالت کے حکم کے سوا کوئی چیز غزہ کے لوگوں کی تکلیف کو نہیں روک سکتی، اس عدالت کے پاس اسرائیل کی غزہ میں نسل کشی کے 13 ہفتوں کے ثبوت موجود ہیں، غزہ میں نہ بجلی ہے، نہ پانی، نہ صحت کی سہولیات ہیں، اسرائیل نے غزہ والوں سے سب چھین لیا ہے۔

    وکیل نے کہا اسرائیلی وزیر اعظم نے غزہ میں جنگ کا اعلان کیا اور غزہ کو لوگوں کے لیے جہنم بنا دیا، غزہ میں لوگوں کے لیے ہر جگہ موت ہے، غزہ والے یا تو بھوک اور پیاس یا بمباری کا نشانہ بن رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ عدالت میں سماعت شروع ہوئی تو فلسطینی وزارت خارجہ کی ٹیم بھی وہاں موجود تھی، عالمی عدالت انصاف کے جج نے جنوبی افریقہ کی درخواست پڑھ کر سنائی، بعد ازاں وکیل جنوبی افریقہ نے کہا اسرائیل نے 96 روز سے غزہ کو بدترین بمباری کا نشانہ بنایا ہوا ہے، اور غزہ میں نسل کشی کے کنوشن کی خلاف ورزی کر رہا ہے، یہ عالم ہے کہ غزہ میں کوئی جگہ محفوظ نہیں ہے۔

    وکیل نے کہا اسرائیلی حملوں میں اب تک 23 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جہاں لوگ جاتے ہیں وہاں بمباری کا نشانہ بنائے جاتے ہیں، غزہ میں اسرائیل نے اسکول، اسپتال، پناہ گزین کیمپوں میں بمباری کی، اسرائیلی بمباری سے اتنے لوگ شہید ہو چکے کہ انھیں دفنانے کے لیے اجتماعی قبریں بنائی جا رہی ہیں، اسرائیل نے غزہ میں نسل کشی کی انتہا کر دی ہے، نسل کشی کی مثال دھمکیاں دے کر علاقے خالی کرانا ہے، اسرائیلی فورسز نے غزہ کے شہریوں کو شمال سے جنوب جانے کے لیے 24 گھنٹے کا وقت دیا۔

    وکیل نے کہا اس سے بڑھ کر نسل کشی کیا ہو سکتی ہے کہ آئی سی یو میں موجود نومولود کو وینٹی لیٹر سے ہٹایا گیا، اسرائیل نے غزہ میں جو تباہی مچائی فوجیوں نے اس پر جشن منایا، اسرائیلی فوجیوں نے غزہ میں علاقوں کو کھنڈر بنا کر اپنے پرچم لہرائے، اسرائیلی فوجی سرعام غزہ میں عمارتیں بم سے اڑاتے ہوئے ویڈیوز بناتے رہے۔

    وکیل نے کہا اسرائیل کے غزہ میں اقدامات نسل کشی کے کنونشن کی خلاف ورزی کرتے ہیں، غزہ میں صورت حال ناقابل برداشت ہے، اسرائیل منظم طریقے سے نسل کشی کر رہا ہے، جبری بے دخلی، بمباری، شیلنگ، چھاپا مار کارروائیاں کی جا رہی ہیں، اور اسرائیل کی اس نسل کشی کا مقصد اس کے جارحانہ اقدام سے واضح ہیں۔

  • عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف مقدمے کی سماعت آج ہوگی

    عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف مقدمے کی سماعت آج ہوگی

    ہیگ: عالمی عدالتِ انصاف میں اسرائیل کے خلاف نسل کشی اور جنگی جرائم کے مقدمے کی سماعت آج ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطینیوں کی نسل کشی پر اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت میں سماعت آج ہوگی، پاکستان سمیت عرب ممالک نے جنوبی افریقہ کی درخواست کی حمایت کر دی ہے، اہم سماعت سے پہلے اسرائیلی وزیر اعظم نے یو ٹرن لیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا غزہ پر مستقل قبضے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ کی سب سے بڑی عدالت انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں جنوبی افریقہ نے اسرائیل خلاف فلسطینیوں کی مبینہ نسل کشی کا مقدمہ دائر کر رکھا ہے، جنوبی افریقہ نے گزشتہ سال 29 دسمبر کو یہ مقدمہ دائر کیا اور اس سلسلے میں عالمی عدالت سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے خلاف حکم نامہ جاری کرے، جس میں واضح کیا جائے کہ غزہ میں فلسطینی گروپ حماس کے خلاف کریک ڈاؤن کی آڑ میں اسرائیل مبینہ نسل کشی میں ملوث ہے جو فلسطینی عوام کے حقوق کو شدید اور ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہا ہے۔

    غزہ پر مستقل قبضہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، اسرائیلی وزیر اعظم

    مقدمے میں جنوبی افریقہ نے عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عارضی یا قلیل مدتی اقدامات کرے، جس میں اسرائیل کو غزہ میں اپنی فوجی مہم فوری روکنے کا حکم دیا جائے، غزہ کو معاوضے کی پیش کش کی جائے اور تعمیرِ نو کے لیے فنڈز فراہم کیے جائیں۔

    اس مقدمے کا مرکزی نکتہ 1948 کا وہ کنونشن ہے جو نسل کشی کے جرائم اور سزا سے متعلق دوسری عالمی جنگ اور ہولوکاسٹ کے بعد تیار کیا گیا تھا۔ اس کنونشن کے مطابق کسی بھی قومی، نسلی یا مذہبی گروپ کو مکمل یا جزوی طور پر تباہ کرنے کے ارداے سے قتل کا ارتکاب نسل کشی کے زمرے میں آتا ہے۔

    84 صفحات پر مشتمل دائر کردہ درخواست میں جنوبی افریقہ نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی اقدامات مبینہ نسل کشی کے زمرے میں آتے ہیں۔

  • اسلامی ملک نے اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت میں جنوبی افریقی درخواست کی حمایت کر دی

    اسلامی ملک نے اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت میں جنوبی افریقی درخواست کی حمایت کر دی

    کوالالمپور: ملائیشیا نے اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقی درخواست کی حمایت کر دی۔

    الجزیرہ کے مطابق ملائیشیا نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں غزہ میں نسل کشی پر جنوبی افریقہ کی جانب سے بین الاقوامی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف کارروائی شروع کرنے کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔

    وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ملائیشیا ’نسل کشی کنونشن‘ کا ساتھی فریق ہے، اس بنا پر ملائیشیا اسرائیل سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے اور فلسطینیوں کے خلاف اپنے مظالم کو فوری طور پر بند کر دے۔

    اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی عدالت انصاف میں سماعت 11 جنوری کو ہوگی

    جنوبی افریقہ کے بین الاقوامی تعلقات اور تعاون کے محکمے کے ترجمان کلیسن مونییلا نے کہا کہ جنوبی افریقہ کو توقع ہے کہ آنے والے دنوں میں مزید ممالک بھی ایسے ہی بیانات جاری کریں گے۔

    اسرائیل غزہ سے فلسطینیوں کو کس ملک بھیجنا چاہتا ہے، دل دہلا دینے والا انکشاف

    واضح رہے کہ اسرائیل کے خلاف غزہ میں نسل کشی کی آئی سی جے کی سماعتیں 11 اور 12 جنوری کو ہوں گی، ترجمان کلیسن مونییلا نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی عدالت انصاف کی کارروائی میں جنوبی افریقہ کی نمائندگی کرنے والے وکلا سماعت کی تیاری کر رہے ہیں۔

    یہود مخالفت ہارورڈ یونیورسٹی کی صدر کلاڈین گے کو لے ڈوبی

    ان وکلا میں مبینہ طور پر بین الاقوامی قانون کے جنوبی افریقہ کے پروفیسر جان ڈوگارڈ بھی شامل ہیں، جو 2001 سے 2008 تک فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کی حیثیت سے تعینات تھے۔

  • جنوبی افریقی اقدام پر یو این، او آئی سی سمیت نسل کشی کے ماہرین حمایت میں سامنے آ گئے

    جنوبی افریقی اقدام پر یو این، او آئی سی سمیت نسل کشی کے ماہرین حمایت میں سامنے آ گئے

    اسرائیل کے خلاف عالمی عدالتِ انصاف میں نسل کشی کے مقدمے پر جنوبی افریقی اقدام کو دنیا بھر میں سراہا جانے لگا ہے، یو این، او آئی سی سمیت نسل کشی کے ماہرین بھی اس کی حمایت میں سامنے آ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے جنوبی افریقہ کے اقدام کو سراہا، فرانسسکا البانیس نے عالمی عدالت انصاف میں مقدمے پر جنوبی افریقہ کی تعریف کی، اور کہا کہ عالمی عدالت اسرائیل کی جانب سےنسل کشی کی تحقیقات کرے۔

    اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے بھی ہیگ میں واقع بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں جمعہ کو اسرائیل کے خلاف نسل کشی کا مقدمہ دائر کرنے کے جنوبی افریقہ کے اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق قطر نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ جدہ میں قائم 57 رکن ممالک والی او آئی سی نے آئی سی جے سے مقدمے پر فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ او آئی سی نے زور دیا کہ قابض طاقت اسرائیل، شہری آبادی کو اندھا دھند نشانہ بنا کر نسل کشی کر رہا ہے، اور دسیوں ہزار فلسطینیوں کو ہلاک اور زخمی کر چکا ہے، انھیں زبردستی بے گھر کر رہا ہے، اور انھیں بنیادی ضروریات اور انسانی امداد کے حصول سے روک رہا ہے اور عمارتوں، صحت، تعلیمی مراکز اور مساجد کو تباہ کر رہا ہے۔

    نیتن یاہو نے غزہ اور مصر کے درمیان سرحدی علاقوں کے کنٹرول کی خواہش ظاہر کر دی

    ادھر نسل کشی کے ماہرین نے بھی آئی سی جے میں مقدمہ لانے کے جنوبی افریقہ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ الجزیرہ نے اس سلسلے میں بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کے ماہرین سے بات کی، سربیا کے سابق رہنما سلوبوڈان میلوشیوِچ کی نسل کشی اور جنگی جرائم کے مقدمے میں استغاثہ کی قیادت کرنے والے برطانوی وکیل جیفری نائس نے کہا کہ 1953 میں نسل کشی کنونشن کے مؤثر ہونے کے باوجود (غزہ میں) اس طرح کی کارروائی غیر معمولی ہے، انھوں نے کہا کہ بڑی طاقتیں عموماً اس طرح کی حرکتوں سے گریز کرتی ہیں۔

    براؤن یونیورسٹی میں ہولوکاسٹ اور نسل کشی کے مطالعہ کے پروفیسر عمر بارتوف نے جنوبی افریقہ کے کیس کو اس لیے ایک اہم قدم قرار دیا کہ ایک قابل احترام بین الاقوامی ادارہ اس بارے میں اپنا نظریہ پیش کرے گا کہ آیا غزہ کی صورت حال نسل کشی ہے یا نہیں۔

    واضح رہے کہ آئی سی جے کو عالمی عدالت کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور یہ اقوام متحدہ کا بنیادی عدالتی ادارہ ہے۔

  • امریکا ہمیشہ اسرائیل کو عالمی عدالت انصاف سے بچاتا رہا: سابق وکیل جیفری نائس

    امریکا ہمیشہ اسرائیل کو عالمی عدالت انصاف سے بچاتا رہا: سابق وکیل جیفری نائس

    لندن: عالمی عدالت انصاف کے سابق وکیل جیفری نائس نے امریکا اور اسرائیل پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا ہمیشہ اسرائیل کو عالمی عدالت انصاف سے بچاتا رہا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وکیل جیفری نائس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکا اور اسرائیل کا یہ دعویٰ کہ وہ عالمی قوانین کا احترام کرتے ہیں قابل قبول نہیں ہے، امریکا کبھی بھی اسرائیل کو عالمی عدالت انصاف میں پیش نہیں کرتا۔

    انھوں نے کہا فلسطین میں اسرائیلی کارروائی عالمی عدالت انصاف میں آنی چاہیے، لیکن امریکا ہمیشہ اسرائیل کو ظلم کے باوجود عالمی عدالت انصاف سے بچاتا ہے، اسرائیل اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل نہیں کرتا اور امریکا بھی خاموش ہے اور ڈھٹائی سے دونوں ممالک عالمی قوانین کا احترام کرنے کا دعویٰ بھی کرتے ہیں۔

    جیفری نائس کا کہنا تھا کہ اب بھی یو این سلامتی کونسل نے عالمی عدالت سے رابطہ کیا تو امریکا اسرائیل کو بچا لے گا، حماس کا حملہ غلط تھا لیکن اسرائیل کی بمباری بھی درست نہیں، اسرائیل کی غزہ میں سویلینز پر بمباری عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، اسرائیل کا غزہ کا مکمل محاصرہ، خوراک اور پانی کی بندش تو جنگی جرم کا ارتکاب ہے۔