Tag: ICJ

  • روس عالمی عدالت انصاف کی سماعت کو خاطر میں نہ لایا

    روس عالمی عدالت انصاف کی سماعت کو خاطر میں نہ لایا

    ماسکو: روس نے عالمی عدالت انصاف میں یوکرین کی طرف سے دائر کیے گئے کیس کی سماعت کا بائیکاٹ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی عدالت انصاف میں یوکرین کی جانب سے کیس دائر کیا گیا ہے کہ عدالت روس کو یوکرین پر حملوں سے فوری طور پر روک دے۔

    عدالت نے ہنگامی بینادوں پر دو روز کے لیے سماعت رکھی، تاہم روس کے سفارت کار نے عدالت کو لکھا کہ ان کی ’حکومت اس میں حصہ لینے کا ارادہ نہیں رکھتی۔‘

    یوکرین نے دائر کیس میں روسی دعویٰ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ نسل کشی کے حوالے سے پیوٹن کا دعویٰ غلط تشریح پر مبنی ہے، روسی صدر پیوٹن نے کہا تھا کہ مشرقی یوکرین میں غنڈہ گری اور نسل کشی کا نشانہ بننے والے لوگوں کے تحفظ کے لیے روس کی فوجی کارروائی ضروری تھی۔

    تاہم سماعت شروع ہونے پر عدالت میں روسی نمائندہ پیش نہیں ہوا، روس کی عالمی عدالت انصاف میں غیر حاضری پر اس کے سربراہ اور یوکرین نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ روس کی خالی کرسیاں بول رہی ہیں۔

    عدالت میں یوکرین کے نمائندے اینٹن کورینیوچ نے کہا کہ عدالت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایکشن لے، روس کو لازمی روکا جانا چاہیے۔ سماعت کے بعد عدالت نے روس کو منگل کے روز جواب دینے کا کہا۔

  • امریکی صدر کا اقدام ، عالمی عدالت انصاف بھی اپنے مؤقف پر ڈٹ گئی

    امریکی صدر کا اقدام ، عالمی عدالت انصاف بھی اپنے مؤقف پر ڈٹ گئی

    دی ہیگ : امریکی صدر کی جانب سے پابندیاں عائد کرنے پر عالمی عدالت نے افسوس کا اظہار کیا ہے، ترجمان کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت کے آئی سی سی پر حملے ناقابل قبول ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب عالمی عدالت انصاف کے کارکنان پر لگائی جانے والی پابندیوں پر عالمی عدالت انصاف بھی اپنے موقف پر ڈٹ گئی، پابندیوں کے اعلان پر اسمبلی بیورو کا اہم اجلاس طلب کرلیا۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کے اقدامات پر افسوس ہے، ڈونلڈ ٹرمپ نے قانون کی حکمرانی میں مداخلت کی کوشش کی، عالمی عدالت انصاف پر امریکی حکومت کے حملے ناقابل قبول ہیں۔

    ترجمان نے کہا کہ یہ اقدامات عالمی عدالت کے اہلکاروں پر اثر انداز ہونے کی ناکام کوشش ہے، عالمی عدالت پر حملہ دراصل مظالم کا شکارہونے والے بے گناہوں پر حملہ ہے۔

    ترجمان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ عالمی عدالت اپنے اہلکاروں کےساتھ مضبوطی سے کھڑی ہے، امریکا نےاحتساب کو یقینی بنانے کی کوشش کو نقصان پہنچایا۔

    عالمی عدالت کے ترجمان کے مطابق افغانستان میں جنگی جرائم کی تحقیقات کی اجازت طلب کی گئی تھی، جنگی جرائم کی تحقیقات کی اجازت2017میں طلب کی تھی، پراسیکوٹر کا کہنا ہے کہ امریکی ، افغان فوج اور سی آئی اے جنگی جرائم کی مرتکب ہوئی تھیں۔

    مزید پڑھیں : امریکی صدر نے عالمی عدالت کے اہلکاروں پر پابندیاں عائد کردیں

    بعد ازاں امریکی دباؤ پر تحقیقات کی ابتدائی درخواست کو اپریل2019میں مسترد کردیا گیا تھا تاہم مارچ2019میں عالمی عدالت اپیل چیمبر نے تفتیش کے حق میں فیصلہ سنایا تھا۔

  • روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی: آنگ سان سوچی عالمی عدالت انصاف میں پیش

    روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی: آنگ سان سوچی عالمی عدالت انصاف میں پیش

    دی ہیگ: میانمار کی سربراہ آنگ سان سوچی نے عالمی عدالت انصاف میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ میانمار میں جنگی جرائم ہو رہے ہیں تاہم انہوں نے اسے نسل کشی ماننے سے انکار کیا۔

    برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق میانمار کی سربراہ آنگ سان سوچی عالمی عدالت انصاف میں اس کیس کی سماعت کے لیے پیش ہوئی ہیں جو گیمبیا نے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے خلاف کیا ہے۔

    اپنے کیس میں مغربی افریقی ملک گیمبیا نے کہا ہے کہ میانمار اقلیتی روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

    گیمبیا کا کہنا ہے کہ سنہ 1948 کے نسل کشی کے کنونشن کا دستخط کنندہ ہونے کے طور پر اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ نسل کشی کو روکے اوراس کے ذمہ داران کو سزا دلوائے، چاہے وہ دنیا کے کسی بھی حصے میں رونما ہورہا ہو۔

    گیمبیا نے ثبوت کے طور پر عدالت میں اقوام متحدہ کی رپورٹس پیش کی ہیں جو روہنگیا مسلمانوں کے قتل، اجتماعی زیادتی اور دیہاتوں کو جلانے کے حوالے سے تیار کی گئی ہیں۔

    گیمبیا نے عدالت انصاف سے درخواست کی ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کی حفاظت کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھانے کا حکم دیا جائے تاکہ صورتحال کو مزید بدتر ہونے سے روکا جاسکے۔

    درخواست میں یہ بھی استدعا کی گئی ہے کہ میانمار کو پابند کیا جائے کہ وہ اپنے مظالم کے ثبوت محفوظ رکھے اور ان تک اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کو رسائی دے۔

    کیس کو 17 رکنی ججز کا پینل دیکھ رہا ہے اور یوں لگ رہا ہے کہ یہ کیس کئی سال تک چل سکتا ہے۔ جیسا کہ بوسنیا نسل کشی کے خلاف کیس جو سنہ 1995 میں شروع ہوا اور اسے مکمل ہونے میں 15 برس لگے۔

    کیس کی سماعت میں میانمار کی سربراہ آنگ سان سوچی پیش ہوئیں تو انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ میانمار میں جنگی جرائم ہو رہے ہیں تاہم انہوں نے اسے نسل کشی ماننے سے انکار کیا۔

    انہوں نے عدالت میں اس بات پر بھی اصرار کیا کہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن اور فوجی آپریشن ضرور کیا جارہا ہے، تاہم اس کا ہدف رخائن کی ریاست میں موجود مسلح اور جنگجو مسلمان ہیں، نہتے اور غیر مسلح روہنگیوں کو کچھ نہیں کہا جارہا۔

    کیس کا دارو مدار چونکہ ’نسل کشی‘ پر ہے لہٰذا دوران سماعت میانمار کے ایک وکیل نے یہ بھی کہا کہ مسلمانوں کی اموات کی تعداد اتنی نہیں کہ اسے نسل کشی قرار دیا جائے۔

    آنگ سان سوچی نے عالمی عدالت انصاف سے اس درخواست کو خارج کرنے کی بھی درخواست کی اور کہا کہ اس ضمن میں پہلے ان کے اپنے ملک کی عدالتوں کو کام کرنے کا موقع دینا چاہیئے۔

  • آنگ سان سوچی دی ہیگ میں اقوامِ متحدہ کی عالمی عدالت انصاف میں پیش

    آنگ سان سوچی دی ہیگ میں اقوامِ متحدہ کی عالمی عدالت انصاف میں پیش

    دی ہیگ : میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی کو دی ہیگ میں اقوامِ متحدہ کی عالمی عدالت انصاف آئی سی جے میں پیش ہوئی ہیں جہاں وہ نسل کشی کے الزامات کے خلاف اپنے ملک کا دفاع کریں گی۔

    برطانوی نشریاتی ادرے بی بی سی کے مطابق امن کا نوبل انعام حاصل کرنے والی آنگ سان سوچی ان الزامات کو سنیں گی جن میں یہ کہا گیا ہے کہ میانمار نے روہنگیا مسلمانوں پر ظلم و ستم کیے۔

    خیال رہے کہ بدھ مت کے پیروں کاروں کی اکثریتی آبادی کے ملک میانمار میں بسنے والے ہزاروں روہنگیا سنہ 2017 میں فوج کے کریک ڈاؤن میں ہلاک ہوئے اور سات لاکھ سے زیادہ ہمسایہ ملک بنگلہ دیش چلے گئے۔

    میانمار نے ہمیشہ اس بات پر اصرار کیا ہے کہ وہ انتہا پسندی کے خطرے کا سامنا کر رہا ہے, یہ مقدمہ مغربی افریقہ کے مسلم اکثریت والے ملک گیمبیا نے درجنوں مسلم ممالک کی طرف سے دائر کیا ہے۔

    کیس کی ابتدائی تین روزہ کارروائی کے دوران بین الاقوامی عدالت انصاف سے کہا جائے گا کہ وہ عارضی طور پر روہنگیا کی حفاظت کے لیے اقدامات کرے۔ نسل کشی کے الزامات پر فیصلہ آنے میں برسوں لگ سکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام، دو سال مکمل ہونے پر لاکھوں مہاجرین کی ریلی

    یاد رہے کہ دو برس قبل میانمار کے صوبے رخائن میں فوج نے ریاستی آپریشن شروع کیا تھا جس کی آڑ میں لاکھوں مسلمانوں کو شہید کردیا گیا تھا جبکہ 7 لاکھ کے قریب مسلمانوں نے بنگلادیش ہجرت کی تھی۔

    عالمی ادارے(یو این) کے تحقیق کاروں کا کہنا تھا کہ 2017 میں برمی فوج نے مسلمانوں کی نسل کشی کے لئے ریخائن میں آپریشن کیا جس کے بعد 7لاکھ 30 ہزار مسلمان بنگلہ دیش ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے۔

  • بھارتی حکومت جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کا تحفظ یقینی بنائے، آئی سی جے

    بھارتی حکومت جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کا تحفظ یقینی بنائے، آئی سی جے

    جنیوا: عالمی کمیشن آف جیورسٹس (آئی سی جے) نے بھارت کی جانب سے آرٹیکل 370 کی منسوخی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی حکومت جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کا تحفظ یقینی بنائے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی کمیشن آف جیورسٹس نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ اس اقدام سے بھارت میں قانون کی حکمرانی اور انسانی حقوق کو دھچکا لگا۔

    آئی سی جے کے سیکریٹری جنرل سام ظریفی کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت کا اقدام ریاست کشمیر کا درجہ متاثر کرے گا، کشمیریوں پر سخت اور ظالمانہ نئی پابندیاں لگادی گئی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کے بحران کے شعلوں کو مزید بھڑکا دیا گیا ہے، کشمیری مظاہرین کو روکنے کیلئے فوج بڑھائی گئی، بھارتی حکومت نے کشمیر میں سیاسی قیادت کو نظر بند کردیا ہے۔

    آرٹیکل 370 کے خاتمے سے کشمیر میں کشیدگی بڑھے گی، برطانوی رکن پارلیمنٹ

    ان کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کا تحفظ یقینی بنائے، اس وقت سب کی نگاہیں بھارت کی سپریم کورٹ پر ہیں، بھارتی عدالت کشمیریوں کے حقوق کے دفاع میں فرائض کی انجام دہی کرے۔

    آئی سی جے کے مطابق یوین ہائی کمشنررپورٹس میں کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا ذکر کیا، بھارت یواین ہائی کمشنر کی رپورٹس کی سفارشات پر مکمل عملدرآمد کرے، جموں وکشمیر کے عوام کے حق رائے دہی کا احترام کیا جائے۔

  • کلبھوشن کیس، عالمی عدالت کا فیصلہ پاکستان کی فتح ہے: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی

    کلبھوشن کیس، عالمی عدالت کا فیصلہ پاکستان کی فتح ہے: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد: پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ کلبھوشن کیس میں عالمی عدالت کا فیصلہ پاکستان کی فتح ہے.

    تفصیلات کے مطابق عالمی عدالت کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کمانڈر یادیو پاکستان کے پاس ہی رہے گا.

    انھوں نے کہا کہ کلبھوشن کے ساتھ برتاؤ پاکستانی قوانین کے مطابق ہوگا، یہ فیصلہ پاکستانی موقف کی جیت ہے.

    خیال رہے کہ عالمی عدالت انصاف نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی بریت کی بھارتی درخواست مسترد کردی، ججز کے پینل نے پاکستان کے موقف کو درست قرار دے دیا۔ سزا ختم کرنے کی استدعا بھی مسترد کر دی گئی۔

    کلبھوشن یادیو کیس کا فیصلہ عالمی عدالت کے جج عبدالقوی احمد یوسف سنایا، انھوں نے کہا کہ بھارت نے پاکستانی مطالبے پرکلبھوشن کااصل پاسپورٹ اور کلبھوشن کی شہریت کے دستاویزات نہیں دکھائے۔

    مزید پڑھیں: عالمی عدالت انصاف: کلبھوشن یادو کی بریت کی بھارتی درخواست مسترد

    عالمی عدالت نے کلبھوشن کا حسین مبارک پٹیل کے نام سے بھارتی پاسپورٹ اصلی قرار دے دیا، عالمی عدالت نے کہا کہ کلبھوشن یادیو اسی پاسپورٹ پر17 بار بھارت سے باہرگیااور واپس آیا۔

    یاد رہے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو 3 مارچ 2016ء کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا، کلبھوشن نے دہشت گردی میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا، باضابطہ مقدمہ چلایا گیا، 2017ء میں فوجی عدالت نے سزائے موت سنائی تھی، بعد ازاں سزائے موت کے خلاف کلبھوشن یادیو نے رحم کی اپیل کی بھی تھی لیکن بھارت معاملے کو عالمی عدالت انصاف میں لے گیا تھا۔

  • عالمی عدالت کلبھوشن یادیو کیس کا فیصلہ 17 جولائی کو سنائے گی

    عالمی عدالت کلبھوشن یادیو کیس کا فیصلہ 17 جولائی کو سنائے گی

    اسلام آباد: عالمی عدالت  انصاف کلبھوشن یادیو کیس کا محفوظ فیصلہ 17  جولائی  کو  سنائے گی.

    تفصیلات کے مطابق بھارتی دہشت گرد کلبھوشن یادیو کے کیس کا فیصلہ نیدرلینڈزکے وقت کے مطابق دن 3 بجے سنایا جائے گا۔

    حکومتی ذرائع کے مطابق عالمی عدالت میں  یہ کیس بہت اچھی طرح لڑا  گیا، امید ہے پاکستان کی اس میدان میں‌ فتح ہوگی.

    خیال رہے کہ 5 مارچ 2019 کو وزیرِ اعظم عمران خان کو عالمی عدالتِ انصاف میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیس کی کام یاب پیروی کے سلسلے میں بریفنگ دی گئی تھی.

    اٹارنی جنرل پاکستان انور منصور نے وزیرِ اعظم کو بریفنگ دی اور عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن کیس کی پیروی کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔

    یاد رہے کہ 21 فروری کو ہیگ میں عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن یادیو کیس کی سماعت مکمل ہو ئی تھی، پاکستانی وکلا کی جانب سے مزید دلائل دیے جانے کے بعد عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔

    اٹارنی جنرل انور منصور نے عالمی عدالت میں بھارت کی جانب سے پاکستان کے عدالتی نظام پر تنقید کا جواب دیا، انھوں نے پاکستان کے ملٹری کورٹس اور سول عدالتوں کے متعدد فیصلوں کے حوالے دیے۔

  • بھارت کیلئے مشکلات، عالمی عدالت میں کلبھوشن کیس کی سماعت کا آج سے آغاز

    بھارت کیلئے مشکلات، عالمی عدالت میں کلبھوشن کیس کی سماعت کا آج سے آغاز

    ہیگ : عالمی عدالت میں بھارت کیلئے مشکلات ، دی ہیگ میں عالمی عدالت انصاف کا فل بنچ کمانڈر کلبھوشن کیس کی سماعت آج سے شروع کرے گا, پہلے دن بھارتی وکلا دلائل پیش کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی عدالت میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیس کی سماعت آج سے ہوگی، عالمی عدالت انصاف کا پندرہ رکنی بنچ سماعت کرے گا، پندرہ رکنی بنچ میں ایک جج دلویر بھارتی بھی ہے۔

    پہلے دن بھارتی وکلا دلائل پیش کریں گے جبکہ منگل انیس فروری کو پاکستان جوابی دلائل دے گا، بیس اور اکیس فروری کو عدالت کیس سے متعلق غوروخوض کرے گی، سماعت 4 دن جاری رہے گی۔

    کلبھوشن کا پاسپورٹ اصلی قرار


    دوسری جانب برطانوی ادارے نے کلبھوشن کا پاسپورٹ اصلی قرار دے دیا ہے اور کہا کہ کلبھوشن کی جعلی شناخت کیلئے بھارت نے اصل پاسپورٹ جاری کیا، بھارت نے حسین مبارک پٹیل کےنام سے پاسپورٹ جاری کیا۔

    برطانوی ادارےکی رپورٹ کے مطابق کلبھوشن نےجعلی شناخت اپناکرحسین مبارک کے نام سے سفر کیا، حسین مبارک پٹیل کا پاسپورٹ اصلی اور شناخت جعلی ہے۔

    سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان نے برطانوی ادارے کی رپورٹ عالمی عدالت میں پیش کردی ہے۔

    یاد رہے بھارتی نیوی کاکمانڈر کلبھوشن پاکستان میں تباہی پھیلانے کے مذموم ارادے کے ساتھ ایرانی سرحد سے داخل ہوا لیکن پاکستان کی سکیورٹی فورسز نے تین مارچ 2016 کو کلبھوشن کو بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے رنگے ہاتھوں گرفتار کیا تھا۔

    انتیس مارچ کو جاری کیے گئے ویڈیو بیان میں کلبھوشن یادیو اعتراف کیا کہ وہ انڈین بحریہ کے حاضر سروس افسر اور جاسوس ہے اور پاکستان میں دہشت گردی کی مذموم کارروائیوں میں ملوث ہے ۔

    چوبیس مارچ کو پاک فوج نے بتایا کلبھوشن بھارتی بحریہ کاافسر، بھارتی انٹیلی جنس ادارے را کا ایجنٹ ہے، جو ایران کے راستے دہشت گردی کے لیے پاکستان میں داخل ہوا تھا۔

    مزید پڑھیں :  بھارتی جاسوس کلبھوشن یاد یو کو سزائے موت سنا دی گئی

    اپریل 2017 میں فوجی عدالت نے ملک میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا مجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت سنائی تھی، بھارت پہلے کلبھوشن کے بھارتی شہری ہونے سے صاف انکارکرتا رہا بعد میں کلبھوشن کو اپنا شہری تسلیم کیا اور کہا تھا کہ  بلوچستان سے پکڑا جانے والا جاسوس کلبھوشن یادیو بھارتی نیوی کاافسر تھا، بحریہ سے قبل ازوقت ریٹائرمنٹ لی تھی۔

    آٹھ مئی کو بھارت معاملہ عالمی عدالت انصاف میں لےگیا، دس مئی 2017 کو بھارت نے سزا پر عملدرآمد رکوانے کے لئےعالمی عدالت انصاف میں درخواست دائر کی، جس میں قونصلر رسائی نہ دینے پر ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کا الزام لگایا اور کہا تھا کہ کنونشن کے مطابق جاسوسی کےالزام میں گرفتار شخص کو رسائی سے روکا نہیں جاسکتا۔

    مزید پڑھیں: کلبھوشن یادیو بھارتی جاسوس ہے، بھارتی میڈیا کا اعتراف

    پاکستان کی جانب سے دلائل دیتے ہوئے بیرسٹر خاور قریشی نے کہا تھا کہ ویانا کنونشن کے تحت عالمی عدالتِ انصاف کا دائرۂ اختیار محدود ہے اور کلبھوشن کا معاملہ عالمی عدالت میں نہیں لایا جا سکتا جبکہ بھارت وکیل نے عدالت سے کہا تھا كلبھوشن کو پاکستان نے ایران میں اغوا کر لیا تھا، جہاں وہ بھارتی بحریہ سے ریٹائر ہونے کے بعد تجارت کر رہا تھا۔

    عالمی عدالت نے مختصر سماعت کے بعد 18 مئی 2017 کو مختصر فیصلہ سنایا تھا، جس میں جج رونی ابرہام نے کہا تھا کہ فیصلہ آنے تک پاکستان کلبھوشن کی سزائے موت پر عملدرآمد روک دے، بھارت عدالت کو کیس کے میرٹ پر مطمئن نہیں کر پایا۔

    پاکستان نے کلبھوشن یادیو کے کیس میں اپنا جواب تیرہ دسمبر دو ہزار سترہ کو جمع کرایا تھا، سترہ جولائی دو ہزار اٹھارہ کو عالمی عدالت میں دوسرا جواب جمع کرایا گیا، پاکستانی جواب میں بھارت کے تمام اعتراضات کے جوابات دیئےگئے تھے، پاکستان کا جواب 400 سے زائد صفحات پر مشتمل ہے۔

    مزید پڑھیں :  کلبھوشن کیس، پاکستان نے عالمی عدالت میں جواب جمع کرادیا

    بعد ازاں پاکستانی حکام نے انسانی ہمدردی کے تحت دسمبر 2017 میں کلبھوشن یادیو کی اہلخانہ سے ملاقات بھی کرائی تھی، جس کے لیے ان کی والدہ اور اہلیہ پاکستان آئے تھے۔

  • عالمی عدالت انصاف میں امریکی دعویٰ‌ مسترد، ایران کے اثاثے بحال کرنے کا حکم

    عالمی عدالت انصاف میں امریکی دعویٰ‌ مسترد، ایران کے اثاثے بحال کرنے کا حکم

    ہیگ : عالمی عدالت انصاف میں ایران نے امریکا کے خلاف مقدمہ جیت لیا، عالمی عدالت نے امریکا کی جانب سے منجمد کیے گئے ایران کے 2ارب ڈالر بحال کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں واقع اقوام متحدہ کی عالمی عدالت نے انصاف نے ایران کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے ایران کے اربوں ڈالر بحال کرنے کا حکم دے دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بدھ کے روز عالمی عدالت انصاف کے 15 ججز پر مشتمل بینچ نے کیس کی سماعت کی تھی، عالمی عدالت کے ججز نے ایران پر دہشت گردی میں ملوث ہونے کا امریکی الزام مسترد کردیا۔

    چیف جج عبدالااقوی یوسف نے کہا کہ ایران نے 2016 میں امریکی عدالت کے متنازعے فیصلے پر عالمی عدالت میں اپیل دائر کی تھی جس پر عالمی عدالت نے فیصلہ سنا دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت کی جانب سے ایران پر دہشت گردی کا الزام عائد کیے جانے پر امریکی سپریم کورٹ کے حکم پر 2016 میں ایرانی اثاثے منجمد کر دئیے گئے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سنہ 1983 میں لبنان کے دارالحکومت بیروت میں واقع یو ایس مرین کے اڈے پر بم دھماکے میں 241 اہلکار ہلاک ہوئے تھے جبکہ سنہ 1996 میں سعودی عرب کے کوبر ٹاور پر حملے میں بھی متعدد افراد ہلاک ہوئے تھے جس کا الزام امریکا نے ایران پر عائد کیا تھا۔

    امریکی سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ منجمد کی گئی رقم 1983 اور 1996 سمیت دیگر حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد کے اہل خانہ کو فراہم کی جائے۔

    خیال رہے کہ سنہ 1979 کے بعد سے امریکا اور ایران کے تعلقات کشیدہ ہیں، جس میں مزید کشیدگی اس وقت پیدا ہوئی جب امریکی صدر ٹرمپ نے گزشتہ برس ایران کے ساتھ طے جوہری سے معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کرکے ایران پر دوبارہ اقتصادی پابندیاں عائد کیں۔

  • قطر یو اے ای تنازع، عالمی عدالت نے قطر کے حق میں فیصلہ سنا دیا

    قطر یو اے ای تنازع، عالمی عدالت نے قطر کے حق میں فیصلہ سنا دیا

    ابوظہبی: قطر اور متحدہ عرب امارات کے شدید باہمی تنازعے پر عالمی عدالت برائے انصاف نے فیصلہ سنا دیا، عدالت نے یو اے ای کو قطری شہریوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانے کا حکم دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قطر اور متحدہ عرب امارات کے درمیان شدید تنازع پایا جاتا ہے، اسی تناظر میں عالمی عدالت برائے انصاف نے قطر کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے یو اے ای کو قطری شہریوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانے کا حکم دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی عدالت کے اس فیصلے پر قطر کی جانب سے خیر مقدم کیا گیا ہے، عدالت نے اپنے فیصلے میں ابوظہبی حکومت سے کہا ہے کہ وہ یو اے ای میں ایسے خاندانوں کو آپس میں ملنے دے، جن کے کچھ افراد قطری شہری ہیں۔

    عالمی عدالتی فیصلے میں متحدہ عرب امارات سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ قطری طلبہ کو متحدہ عرب امارات میں تعلیم مکمل کرنے کا موقع فراہم کیا جائے، اور کسی بھی قسم کی مشکلات کے حل کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔


    قطر میں سوشل میڈیا پر جعلی اکاؤنٹس بحرین کے خلاف استعمال ہونے لگے


    خیال رہے کہ گزشتہ برس جون میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور متعدد دیگر خلیجی ممالک نے قطر کے ساتھ تمام تر سفارتی اور سفری تعلقات ختم کر دیے تھے۔

    واضح رہے کہ ان ممالک کا الزام ہے کہ قطری حکومت دہشت گردوں کی معاونت میں ملوث ہے، تاہم دوحہ حکومت ان الزامات کو مسترد کرتی ہے۔

    دوسری جانب اس فیصلے کے بعد ابوظہبی حکومت نے موقف اختیار کیا ہے کہ عدالت نے اس معاملے میں فقط عبوری اقدامات کا حکم سنایا ہے اور ان میں سے متعدد پر متحدہ عرب امارات پہلے ہی سے عمل کر رہا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔