Tag: idlib

  • ادلب میں شامی و روسی فورسز کی کارروائی، 13 ہلاک، ترک صدر کا انتباہ

    ادلب میں شامی و روسی فورسز کی کارروائی، 13 ہلاک، ترک صدر کا انتباہ

    دمشق: شام کے شہر ادلب میں شامی اور روسی فورسز کی بم باری کے نتیجے میں 13 افراد ہلاک ہو گئے، ترک صدر نے متنبہ کیا ہے کہ اگر ترک فوجیوں کو نقصان پہنچا تو کارروائی کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق غیر ملکی خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ شامی اور روسی فورسز نے ادلب میں بم باری کی، شہر پر فضائی حملوں میں 13 افراد ہلاک جب کہ بچوں سمیت متعدد افراد زخمی ہو گئے۔

    بم باری سے متعدد عمارتیں بھی تباہ ہو گئیں اور گاڑیوں میں آگ لگ گئی۔ خیال رہے کہ 2018 میں ترکی اور شام میں جنگ بندی کے باوجود اب تک 18 سو شہری فضائی اور زمینی حملوں میں ہلاک ہو چکے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق بم باری اور حملوں کے باعث گزشتہ سال 15 لاکھ شامی شہری ترکی کے سرحدی علاقوں میں نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔

    شام پھر دھماکوں سے گونج اٹھا، چالیس فوجی ہلاک

    ادھر ترک صدر رجب طیب اردوان نے انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ترک فوجیوں کو نقصان پہنچا تو ادلب ہی نہیں دیگر جگہ بھی کارروائی ہوگی، ترکی کی جانب سے بغیر کسی جھجک کے زمینی اور فضائی کارروائی کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ شام کے عوام آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز ادلب میں شامی آرمی کے حملے میں 5 ترک فوجی ہلاک ہو گئے تھے، جس کے جواب میں ترک فوج نے شامی فوج کے اہداف کو نشانہ بناتے ہوئے انھیں تباہ کر دیا تھا۔

  • شام میں ایک نئے انسانی المیے کے خطرات امڈ آئے

    شام میں ایک نئے انسانی المیے کے خطرات امڈ آئے

    نیویارک :شام سے متعلق اقوام متحدہ کے زیر انتظام تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ پاؤلو بینیرو نے خبردار کیا ہے کہ ادلب صوبے میں شامی اپوزیشن کے جنگجوؤں کے آخری مرکز اور حکومتی اتحادیوں کے درمیان تنازعہ ایک ایسے انسانی المیے کو جنم دے سکتا ہے جس کا تصوربھی ممکن نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایک پریس کانفرنس میں بینیرو کا کہنا تھا کہ غالب گمان ہے کہ کسی بھی فوجی کارروائی کے دوران ‘وسیع پیمانے’ پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ارتکاب ہو گا۔

    اقوام متحدہ کے عہدے دار کے مطابق شامی حکومت اور اس کے حلیفوں کی جانب سے حالیہ فضائی اور زمینی حملہ ‘خطرناک جارحیت’ ہے۔ اس کے نتیجے میں ایک ہفتے کے اندر درجنوں شہری جاں بحق ہوئے اور 1.5 لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہو گئے۔

    بینیرو نے شمالی شام کی اراضی پر قابض داعش تنظیم کے شدت پسندوں کو نکالنے کے لیے آخری مہم جوئی کے دوران لاکھوں شہریوں کے بے گھر ہونے پر بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا۔

    یاد رہے کہ ترکی اور روسی سربراہان کے درمیان روسی شہر سوچی میں ہونے والی تین گھنٹے طویل ملاقات میں رجب طیب اردوگان اور ولادی میر پیوٹن نے شامی شہر ادلب میں غیر فوجی علاقے کے قیام پر اتفاق کیا تھا۔

    واضح رہے کہ ترک اور روس نے فیصلہ کیا تھا کہ اس دوران اس علاقے سے النصرہ فرنٹ سمیت تمام شدت پسند باغی گروپوں کو وہاں سے باہر نکالا جائے گا۔

    تاہم شدت پسند تنظیموں کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ روس اور ترکی نے سازش کے تحت اس ڈیل کو طے کیا ہے جسے ہم نہیں مانتے۔ ان تنظیموں کا کہنا تھا کہ یہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے جسے کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔

  • شام کی صورت حال سے کیسے نمٹیں؟ ترکی نے اہم اجلاس طلب کرلیا

    شام کی صورت حال سے کیسے نمٹیں؟ ترکی نے اہم اجلاس طلب کرلیا

    انقرہ: شام کی موجودہ صورت حال سے نمٹنے کے لیے ترکی نے اہم اجلاس طلب کرلیا جس میں روسی اور فرانسیسی صدر کے علاوہ جرمن چانسلر بھی شریک ہوں گی۔

    تفصیلات کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوگان کے کہنے پر شام کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے اور حل تجویز کرنے کے لیے ترکی میں اہم اجلاس 27 اکتوبر کو طلب کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس اجلاس میں روسی صدر ولادی میر پیوٹن اور جرمن چانسلر انجیلا مرکل کے علاوہ فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون بھی شرکت کریں گے۔

    ترک حکام کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق اس کانفرنس میں شامی تنازعے کے دیرپا حل پر توجہ مرکوز کی جائے گی، باالخصوص شامی شہر ادلب سے متعلق لائحہ عمل بھی ترتیب دیا جائے گا۔

    ادلب میں غیر عسکری علاقے سے شدت پسندوں کو نکالا جائے گا: ترک صدر

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ ترکی اور روسی سربراہان کے درمیان ملاقات روسی شہر سوچی میں ہوئی تھی، ملاقات تین گھنٹے طویل جاری رہی تھی، رجب طیب اردوگان اور ولادی میر پیوٹن نے شامی شہر ادلب میں غیر فوجی علاقے کے قیام پر اتفاق کیا تھا۔

    واضح رہے کہ ترک اور روس نے فیصلہ کیا ہے کہ اس دوران اس علاقے سے النصرہ فرنٹ سمیت تمام شدت پسند باغی گروپوں کو وہاں سے باہر نکالا جائے گا۔

    علاوہ ازیں ترک صدر رجب طیب اردوگان نے موقف اختیار کیا تھا کہ شامی شہر ادلب میں غیر عسکری علاقے کے قیام کے دوران شدت پسند گروہوں کو نکالا جائے گا، روس اور ترکی مل کر ادلب میں شدت پسند گروپوں کا تعین کریں گے۔

  • جرمن وزیر خارجہ کی اپنے امریکی ہم منصب سے ملاقات، شام کی صورت حال پر گفتگو

    جرمن وزیر خارجہ کی اپنے امریکی ہم منصب سے ملاقات، شام کی صورت حال پر گفتگو

    واشنگٹن: جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے اپنے امریکی ہم منصب مائیک پومپیو سے ملاقات کی، اس دوران شام کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں اپنے ہم منصب مائیک پامپیو سے ملاقات کی، اس دوران شام میں جرمن فوج بھیجے سے متعلق بھی گفتگو ہوئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق شام کے معاملے پر جرمن حکام کی ہمیشہ سے امریکا کی حمایت رہی ہے، البتہ جرمن حکام نے شام میں اپنی فوج بھیجنے پر آمادہ نہیں ہوئے۔

    دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان ہونے والی ملاقات میں اس پر اتفاق کیا گیا کہ کیمیائی حملوں کو روکنا از حد ضروری ہے۔ اسی ملاقات میں شام میں روس اور ایران کی اثراندازی کو بھی زیر بحث لایا گیا۔

    ادلب میں غیر عسکری علاقے سے شدت پسندوں کو نکالا جائے گا: ترک صدر

    مذکورہ ملاقات میں امریکا کی ایران جوہری معاہدے سے دست برداری کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر بھی گفتگو ہوئی، خیال رہے کہ ماضی میں جرمنی کا ٹرمپ انتظامیہ کے اس فیصلے کے خلاف موقف سامنے آچکا ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے ترکی اور روسی سربراہان کے درمیان ملاقات روسی شہر سوچی میں ہوئی تھی، ملاقات تین گھنٹے طویل جاری رہی تھی، رجب طیب اردوگان اور ولادی میر پیوٹن نے شامی شہر ادلب میں غیر فوجی علاقے کے قیام پر اتفاق کیا تھا۔

    واضح رہے کہ ترک اور روس نے فیصلہ کیا ہے کہ اس دوران اس علاقے سے النصرہ فرنٹ سمیت تمام شدت پسند باغی گروپوں کو وہاں سے باہر نکالا جائے گا۔

  • ادلب میں غیر عسکری علاقے سے شدت پسندوں کو نکالا جائے گا: ترک صدر

    ادلب میں غیر عسکری علاقے سے شدت پسندوں کو نکالا جائے گا: ترک صدر

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوگان نے کہا ہے کہ شامی شہر ادلب میں غیر عسکری علاقے کے قیام کے دوران شدت پسند گروہوں کو نکالا جائے گا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا، رجب طیب اردوگان کا کہنا تھا کہ روس اور ترکی مل کر ادلب میں شدت پسند گروپوں کا تعین کریں گے۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ جنگجوؤں کا تعین کرکے ترکی اور روس انہیں مذکورہ غیر فوجی علاقے میں سرگرمیاں جاری رکھنے سے روک دینے پر کام کریں گے۔

    قبل ازیں روس اور ترکی کے درمیان یہ ڈیل طے پائی تھی کہ وہ شامی شہر ادلب کو غیر عسکری علاقہ قائم کریں گے، تاہم شدت پسندگروہوں نے اس ڈیل کو رد کردیا۔

    شام: ادلب کے معاملے پر ترکی اور روس کی ڈیل شدت پسند گروہوں نے مسترد کردی

    خیال رہے کہ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق شدت پسند تنظیموں کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ روس اور ترکی نے سازش کے تحت اس ڈیل کو طے کیا ہے جسے ہم نہیں مانتے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے ترکی اور روسی سربراہان کے درمیان ملاقات روسی شہر سوچی میں ہوئی تھی، ملاقات تین گھنٹے طویل جاری رہی تھی، رجب طیب اردوگان اور ولادی میر پیوٹن نے شامی شہر ادلب میں غیر فوجی علاقے کے قیام پر اتفاق کیا تھا۔

    واضح رہے کہ ترک اور روس نے فیصلہ کیا ہے کہ اس دوران اس علاقے سے النصرہ فرنٹ سمیت تمام شدت پسند باغی گروپوں کو وہاں سے باہر نکالا جائے گا۔

  • شام: ادلب کے معاملے پر ترکی اور روس کی ڈیل شدت پسند گروہوں نے مسترد کردی

    شام: ادلب کے معاملے پر ترکی اور روس کی ڈیل شدت پسند گروہوں نے مسترد کردی

    دمشق: شامی شہر ادلب کے معاملے پر ترکی اور روس کے درمیان طے پانے والی ڈیل شدت پسند گروہوں نے مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق روس اور ترکی کے درمیان یہ ڈیل طے پائی تھی کہ وہ شامی شہر ادلب کو غیر عسکری علاقہ قائم کریں گے، تاہم جنگجوؤں نے اس ڈیل کو رد کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق شدت پسند تنظیموں کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ روس اور ترکی نے سازش کے تحت اس ڈیل کو طے کیا ہے جسے ہم نہیں مانتے۔

    ترکی اور روس نے اعلان کیا ہے کہ پندرہ اکتوبر سے ادلب میں ’غیر عسکری علاقہ‘ قائم کیا جائے گا، ادلب شامی باغیوں کے زیر قبضہ آخری بڑا ٹھکانا ہے اور شامی فورسز اس کے خلاف بڑی عسکری کارروائی شروع کرنے والی ہیں۔

    ادلب کے معاملے پر ترکی اور روس کی ڈیل، اقوام متحدہ نے خوش آئند قرار دے دیا

    خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے ترکی اور روسی سربراہان کے درمیان ملاقات روسی شہر سوچی میں ہوئی تھی، ملاقات تین گھنٹے طویل جاری رہی تھی، رجب طیب اردوگان اور ولادی میر پیوٹن نے شامی شہر ادلب میں غیر فوجی علاقے کے قیام پر اتفاق کیا تھا۔

    واضح رہے کہ ترک اور روس نے فیصلہ کیا ہے کہ اس دوران اس علاقے سے النصرہ فرنٹ سمیت تمام شدت پسند باغی گروپوں کو وہاں سے باہر نکالا جائے گا۔

    اس سے قبل ترکی کے صدر رجب طیب اردوگان نے شام میں روسی حملوں کے تناظر میں کہا تھا کہ اس کی قیمیت پوری دنیا کو ادا کرنی پڑے گی۔

    علاوہ ازیں اقوام متحدہ کی جانب سے بھی مذکورہ ڈیل کو سراہا گیا ہے۔

  • ادلب کے معاملے پر ترکی اور روس کی ڈیل، اقوام متحدہ نے خوش آئند قرار دے دیا

    ادلب کے معاملے پر ترکی اور روس کی ڈیل، اقوام متحدہ نے خوش آئند قرار دے دیا

    نیویارک: شامی شہر ادلب کے معاملے پر روس اور ترکی کے درمیان اہم ڈیل ہوئی جسے اقوام متحدہ نے خوش آئند قرار دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز روسی صدر ولادی میر پیوٹن اور ترک صدر رجب طیب اردوگان کی ملاقات ہوئی تھی، اس دوران دونوں ملکوں کے سربراہان کی جانب سے شامی شہر ادلب میں غیر فوجی علاقے کے قیام پر اتفاق کیا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والی اس ڈیل کو خوش آئند قرار دیا ہے۔

    اپنے بیان میں انٹونیو گوٹیرش کا کہنا تھا کہ ادلب کو غیر فوجی علاقہ بنانے کے نتیجے میں لاکھوں شہریوں کی مشکلات آسان ہو جائیں گی۔

    انہوں نے ادلب کی خانہ جنگی کے تمام فریقوں پر زور دیا ہے کہ وہ اس ڈیل کو کامیاب بنانے کی خاطر بھرپور کوشش کریں تاکہ وہاں جاری بحرانی صورتحال پر قابو پایا جا سکے۔

    ترک اور روسی صدور کے درمیان ملاقات، شام میں غیر فوجی علاقے کے قیام پر اتفاق

    خیال رہے کہ گذشتہ روز ترکی اور روسی سربراہان کے درمیان ملاقات روسی شہر سوچی میں ہوئی تھی، ملاقات تین گھنٹے طویل جاری رہی تھی، رجب طیب اردوگان اور ولادی میر پیوٹن نے شامی شہر ادلب میں غیر فوجی علاقے کے قیام پر اتفاق کیا تھا۔

    واضح رہے کہ ترک اور روس نے فیصلہ کیا ہے کہ اس دوران اس علاقے سے النصرہ فرنٹ سمیت تمام شدت پسند باغی گروپوں کو وہاں سے باہر نکالا جائے گا۔

    اس سے قبل ترکی کے صدر رجب طیب اردوگان نے شام میں روسی حملوں کے تناظر میں کہا تھا کہ اس کی قیمیت پوری دنیا کو ادا کرنی پڑے گی۔

  • ترک اور روسی صدور کے درمیان ملاقات، شام میں غیر فوجی علاقے کے قیام پر اتفاق

    ترک اور روسی صدور کے درمیان ملاقات، شام میں غیر فوجی علاقے کے قیام پر اتفاق

    ماسکو: ترک صدر رجب طیب اردوگان کی اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پیوٹن سے ملاقات ہوئی، اس دوران شام میں غیر فوجی علاقے کے قیام پر اتفاق کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق دونوں ممالک کے سربراہان کے درمیان ملاقات روسی شہر سوچی میں ہوئی، رجب طیب اردوگان اور ولادی میر پیوٹن نے شامی شہر ادلب میں غیر فوجی علاقے کے قیام پر اتفاق کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ادلب میں غیر فوجی علاقے کے قیام کے بعد اس زون سے تمام بھاری اسلحہ ہٹا لیا جائے گا۔

    ترک اور روس نے فیصلہ کیا ہے کہ اس دوران اس علاقے سے النصرہ فرنٹ سمیت تمام شدت پسند باغی گروپوں کو وہاں سے باہر نکالا جائے گا۔

    پیوٹن اور اردوگان کے درمیان سوچی میں ہونے والی ملاقات تقریباً تین گھنٹے جاری رہی، 15 اکتوبر سے اس غیر فوجی علاقے کو فعال بنا دیا جائے گا۔

    ترک صدر اپنے روسی ہم منصب سے پیر کو ملاقات کریں گے

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں ترکی کے صدر رجب طیب اردوگان نے شام میں روسی حملوں کے تناظر میں کہا تھا کہ اس کی قیمیت پوری دنیا کو ادا کرنی پڑے گی۔

    انہوں نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا تھا کہ شامی شہر ادلب پر حملہ ترکی سمیت دیگر یورپی ممالک کے لیے بھی سیکیورٹی خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔

    یاد ہے کہ گذشتہ ہفتے شام کے معاملے پر روس، ترکی اور ایرانی سربراہان کے درمیان اہم ملاقات تہران میں ہوئی تھی جس میں فوجی کارروائیوں کے بجائے مذاکرات کے ذریعے شامی جنگی صورت حال کا حل نکالنے پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

  • شامی صوبےادلب میں دہشت گردوں کےخلاف جنگ جاری رہے گی‘ روسی صدر

    شامی صوبےادلب میں دہشت گردوں کےخلاف جنگ جاری رہے گی‘ روسی صدر

    تہران : روس نے ترکی کی شامی صوبے ادلب میں جنگ بندی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔

    تفصیلات کے مطابق شام کے صوبے ادلب میں فوجی کارروائی سے متعلق ایرانی دارالحکومت تہران میں اجلاس ہوا جس میں روس، ترکی اور ایران کے صدور نے شرکت کی۔

    اجلاس میں ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے کہا کہ شام کے صوبے ادلب میں خون ریزی سے بچنے کے لیے جنگ بندی کی جائے۔

    روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے ترک صدر کے جنگ بندی کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔

    اجلاس میں روس اور ایران کے صدر کا کہنا تھا کہ شامی صدر بشارالاسد کو حق حاصل ہے کہ وہ شام کا مکمل کنٹرول حاصل کریں۔

    اقوام متحدہ کے مطابق شام کے صوبے ادلب میں 29 لاکھ لوگ آباد ہیں جن میں 10 لاکھ بچے ہیں اور حملے سے کم از کم آٹھ لاکھ افراد بے گھر ہوں گے۔

    شام کا معاملہ: روس کی امریکا کو باز رہنے کی دھمکی

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے شام کے معاملے پر روس نے امریکا کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کسی قسم کی غیر قانونی جارحیت سے باز رہے۔

  • بشارالاسد کا جنگی جنون ادلب میں ہزاروں افراد کی موت کا سبب بن سکتا ہے، ٹرمپ

    بشارالاسد کا جنگی جنون ادلب میں ہزاروں افراد کی موت کا سبب بن سکتا ہے، ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ شامی رجیم اور بشارالاسد کا جنگی جنون ادلب صوبے میں ہزاروں بے گناہ شہریوں کی موت کا سبب بن سکتا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کیا، ٹرمپ نے کہا کہ بشارالاسد اور ان کے حلیف روس ادلب میں بے مقصد اور بے ترتیب فوج کشی سے باز رہیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا کہ اگر ادلب پر حملہ کیا گیا تو اس کے نتیجے میں ہزاروں بے گناہ شہری مارے جاسکتے ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ادلب پر حملہ کرکے بشارالاسد، ایران اور روس بہت بڑی غلطی کریں گے، اس حملے کے نتائج انتہائی خطرناک اور بھیانک ہوسکتے ہیں۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ نے بھی شام میں اتحادی افواج کی ادلب میں حملے کی تیاری پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس حملے میں بڑے پیمانے پر عام شہریوں کے جانی و مالی نقصان کا خدشہ ہے جس کے سدباب کے لیے ہر ممکن اقدام کیا جانا چاہئے۔

    اقوام متحدہ میں امریکی مندوب نکی ہیلی نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ سب کی آنکھیں ادلب پر ہیں کہ روس، ایران اور شامی حکومت کیا کارروائی کرتی ہے، امریکا نے شامی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ ادلب میں کیمیائی ہتھیار استعمال کیے جائیں گے۔

    ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے بھی ادلب کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ادلب گورنری موجود دہشت گرد تنظیموں کے خلاف بھرپور کارروائی کرنا ہوگی۔