Tag: IG punjab

  • پنجاب پولیس کے تنازعات برقرار، اے آئی جی فنانس کا نئے آئی جی کے ماتحت کام سے انکار

    پنجاب پولیس کے تنازعات برقرار، اے آئی جی فنانس کا نئے آئی جی کے ماتحت کام سے انکار

    لاہور: نئے آئی جی پنجاب انعام غنی کی تعیناتی کے بعد بھی افسران کے تنازعات برقرار ہیں، اب ایڈیشنل آئی جی فنانس طارق مسعود یاسین نے نئے آئی جی کے ماتحت کام کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

    طارق مسعود نے کہا ہے کہ انعام غنی میرے جونیئر ہیں ان کے انڈر کام نہیں کر سکتا، ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹرز کو بھی اپنے فیصلے سے آگاہ کر دیا ہے۔

    واضح رہے کہ سابق آئی جی پنجاب شعیب دستگیر اور سی سی پی او لاہور عمر شیخ کے درمیان اختلافات کے نتیجے میں شعیب دستگیر کو اپنے عہدے سے ہاتھ دھونے پڑے، انھوں نے شرط سامنے رکھی تھی کہ عمر شیخ ڈیپارٹمنٹ میں موجود ہوں گے تو وہ نہیں رہیں گے۔

    تنازعے کے حل کے لیے پنجاب حکومت نے انھیں عہدے سے ہٹا کر انعام غنی کو آئی جی پنجاب مقرر کر دیا، آئی جی پنجاب کی تعیناتی کے لیے سمری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو ارسال کی گئی، وزیر اعظم کی منظوری کے بعد اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ان کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔

    انعام غنی نئے آئی جی پنجاب تعینات

    انعام غنی ایڈیشنل آئی جی ساؤتھ پنجاب کے فرائض سر انجام دے رہے تھے، وہ ایڈیشنل آئی جی آپریشنز پنجاب، سی پی او کے عہدے پر تعینات رہ چکے ہیں، ان کا تعلق خیبر پختون خوا کے ضلع مالاکنڈ سے ہے۔

    دوسری طرف سابق آئی جی شعیب دستگیر سیکریٹری نارکوٹکس کنٹرول بورڈ تعینات کر دیا گیا ہے۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا تھا چیف ایگزیکٹو کی مرضی کے بغیر صوبے کا کوئی کام نہیں ہوتا، صوبے کے لیے جو بھی بہتر ہوگا وہ شخص تعینات ہوگا، یہ نہیں ہو سکتا ہم کوئی افسر لگائیں، کوئی آ کر کہہ دے اس کو نہ لگائیں۔

    آج وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بھی آئی جی پنجاب کا معاملہ زیر بحث آیا تھا، وزیر اعظم نے آئی جی پنجاب کی تبدیلی کے فیصلے پر کابینہ کو اعتماد میں لیا، کابینہ میں گفتگو میں کہا گیا آئی جی پولیس کی نیت پر شک نہیں لیکن مسئلہ ڈیلیوری کا ہے۔

  • قبضہ مافیا کیخلاف کارروائیاں تنازع کی بڑی وجہ بنیں، ذرائع

    قبضہ مافیا کیخلاف کارروائیاں تنازع کی بڑی وجہ بنیں، ذرائع

    لاہور : سابق آئی جی پنجاب شعیب دستگیر سے تنازع کی بڑی وجہ سی سی پی او کی لینڈ مافیا کیخلاف کارروائیاں ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی جی پنجاب قبضہ مافیا کیخلاف ہلکا ہاتھ رکھنے کے خواہاں تھے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق آئی جی پنجاب شعیب دستگیر کی رخصتی کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان سے تنازع کی بڑی وجہ سی سی پی او لاہور کی لینڈ مافیا کیخلاف کارروائیاں تھیں۔

    اس حوالے سے باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ سی سی پی او لینڈ مافیا کیخلاف کارروائیوں پر آئی جی کی رائے کو درگزر کرتے تھے، جبکہ آئی جی پنجاب قبضہ مافیا کیخلاف ہلکا ہاتھ رکھنے کی خواہش رکھتے تھے۔

    واضح رہے کہ شعیب دستگیر کو 26 نومبر 2019 کو آئی جی پنجاب تعینات کیا گیا تھا، شعیب دستگیر بطور آئی جی پنجاب 10 ماہ بھی مکمل نہ کرسکے، صوبہ پنجاب میں موجودہ حکومت کے دو سال کے دوران اب تک پانچ آئی جیز کا تبادلہ کیا جاچکا ہے۔

    ذرائع کے مطابق مشاورت کے بغیر سی سی پی او لاہور کی تعیناتی پر انسپکٹر جنرل آف پنجاب پولیس شعیب دستگیر صوبائی حکومت سے ناراض ہوئے تھے اور احتجاجا تین روز سے دفتر نہیں گئے تھے۔

    ذرائع کے مطابق آئی جی شعیب دستگیر کی مرضی کے خلاف عمر شیخ کو سی سی پی او لاہور تعینات کیا گیا تھا، جس کے سبب انہوں نے تین دن سے دفتر کا رخ نہیں کیا تھا۔

    دوسری جانب وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہباز گل کا کہنا ہے کہ آئی جی پنجاب شعیب دستگیر ایماندار اور اچھے آفیسر ہیں، سی سی پی او لاہور بھی دبنگ اور کام کرنے والے افسر ہیں، انہوں نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ آئی جی پنجاب قبضہ مافیا کیخلاف کارروائی میں رکاوٹ تھے۔

  • آئی جی پنجاب کو تبدیل کرنے کا فیصلہ، وزیر اعظم نے منظوری دے دی

    آئی جی پنجاب کو تبدیل کرنے کا فیصلہ، وزیر اعظم نے منظوری دے دی

    لاہور : آئی جی پنجاب شعیب دستگیر کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کی وزیر اعظم نے منظوری بھی دے دی ہے، تاہم ابھی اس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ سی سی پی او لاہور کام جاری رکھیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے انسپکٹر جنرل آف پولیس پنجاب شعیب دستگیر کو ان کے عہدسے سے ہٹا نے کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے ۔

     وزیر اعظم عمران خان نے آئی جی کی تبدیلی سے متعلق منظوری بی دے دی ہے، ان کی جگہسی سی پی او لاہور عمر شیخ  اپنا کام جاری رکھیں گے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے آئی جی پنجاب کی غیر موجودگی میں سی سی پی او لاہو ر اپبے فرائض انجام دیں گے تاہم ابھی اس کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا۔

    واضح رہے کہ سی سی پی او کی تعیناتی کا معاملہ پر آئی جی پنجاب نے وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات میں اپنے تحفظات سے آگاہ کیا تھا عثمان بزدار نے تحفظات پر غور کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

    پنجاب پولیس اور لاہور پولیس کے سربراہان میں ڈیڈلاک برقرار ہے۔ ذرائع کے مطابق آئی جی پنجاب وزیر اعلیٰ سے ملاقات کے باوجود تیسرے روز بھی دفتر نہیں آئے۔

    پنجاب اور لاہور پولیس کے کمانڈرز کی سرد جنگ سے ماتحت افسر تذبذب کا شکار ہیں۔ آئی جی پنجاب کا شکوہ ہے کہ کیپٹل سٹی کی پولیس کا نیا کمانڈر سربراہ پنجاب پولیس کی رضامندی سے تعینات نہیں کیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق آئی جی پنجاب نے سینئر سیاسی قیادت سے اصرار کیا ہے کہ سی سی پی او لاہور عمر شیخ رہیں گے یا وہ اپنے عہدے پر رہیں گے، عمر شیخ کی تعیناتی پر آئی جی پنجاب وزیراعظم سے بھی مل چکے ہیں۔

    پنجاب پولیس افسران کا سی پی او آفس میں اجلاس

    قبل ازیں، پنجاب پولیس افسران کا سی پی او آفس میں اجلاس منعقد ہوا، ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے، یہ
    فیصلہ بھی ہوا کہ سی سی پی او عمر شیخ کو مس کنڈکٹ پر سزا دی جائے۔

    آئی جی آفس میں اجلاس کے دوران سی سی پی او عمر شیخ بھی پہنچ گئے تھے، تاہم انھیں پولیس افسران نے اجلاس میں شامل نہیں
    ہونے دیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ افسران کا مؤقف ہے کہ سزا ملنے تک کسی میٹنگ کا حصہ نہیں بننے دیا جائے گا، یہ فیصلہ بھی کیا
    گیا کہ سی سی پی او نے آئی جی کا حکم نہ مانا تو لاہور پولیس بھی احکامات نہیں مانے گی۔

    اجلاس میں پولیس افسران نے آئی جی پنجاب سے سی سی پی او کو ہٹانے کی درخواست کی، فیصلہ کیا گیا کہ آئی جی پنجاب ڈسپلن
    کی خلاف ورزی پر کارروائی کریں۔

    خیال رہے کہ سی پی او آفس میں لاہور میں تعینات پولیس سروسز کے افسران کے اجلاس میں سی سی پی او عمر شیخ کو بھی طلب
    کیا گیا تھا، عمر شیخ نے اجلاس میں اپنی اور آئی جی پنجاب کے معاملات پر وضاحت دی اور کہا میں آئی جی سے اظہار یک جہتی
    کے لیے آیا ہوں۔

  • تھانوں میں عام آدمی کی داد رسی کے لیے پولیس کو فعال ہونا ہے: وزیر اعلیٰ پنجاب

    تھانوں میں عام آدمی کی داد رسی کے لیے پولیس کو فعال ہونا ہے: وزیر اعلیٰ پنجاب

    لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ عوام کے جان و مال کا تحفظ پولیس کی بنیادی ذمہ داری اور اولین فرض ہے، تھانوں میں عام آدمی کی داد رسی کے لیے پولیس کو فعال انداز میں کام کرنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب شعیب دستگیر کی ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں امن وا مان اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    اس موقع پر وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ عوام کے جان و مال کا تحفظ پولیس کی بنیادی ذمہ داری اور اولین فرض ہے۔ پولیس کو بہتر امن کے لیے جانفشانی سے فرائض سر انجام دینا ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ تھانوں میں عام آدمی کی داد رسی کے لیے پولیس کو فعال انداز میں کام کرنا ہے۔ پولیس افسروں اور اہلکاروں نے دہشت گردی کے خلاف جانوں کے نذرانے پیش کیے۔

    وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ پولیس کو قیام امن کے لیے عوام کی توقعات پر ہر صورت پورا اترنا ہوگا۔ قیام امن اور جرائم کے سدباب کے لیے وسائل کی فراہمی میں کمی نہیں آنے دی جائے گی۔

    خیال رہے کہ نئے آئی جی پنجاب پولیس شعیب دستگیر نے گزشتہ روز اپنے عہدے کا چارج سنبھالا ہے۔ شعیب دستگیر چارج سنبھالنے والے پانچویں آئی جی پنجاب پولیس ہیں۔

    شعیب دستگیر اس سے پہلے ایم ڈی نیشنل پولیس فاؤنڈیشن تھے، وہ آئی جی آزاد کشمیر بھی رہ چکے ہیں اور یو این مشن میں بھی کام کا تجربہ رکھتے ہیں۔

  • پنجاب میں  پولیس اہلکاروں کے موبائل استعمال کرنے پر پابندی

    پنجاب میں پولیس اہلکاروں کے موبائل استعمال کرنے پر پابندی

    لاہور : آئی جی پنجاب عارف نواز نے پولیس اہلکاروں کے موبائل فون استعمال کرنے پر پابندی لگا دی اور کہا اگر کوئی اہلکار موبائل فون استعمال کرتا پایا گیا تو اسکے ساتھ انچارج کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی پنجاب عارف نواز نے لیڈی کانسٹیبل کی جانب سے ویڈیو بیان سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے صوبے بھر میں پولیس اہلکاروں کے موبائل فون استعمال کرنے پر پابندی لگا دی ہے۔

    آئی جی آفس کی جانب سے آر پی اوز اورڈی پی اوز کو مراسلہ بھجوادیا ہے، جاری مراسلے میں کہا گیا ایس ایچ او اور انچارج سے نچلے رینک کا پولیس اہلکار ڈیوٹی کے دوران فون استعمال نہیں کرے گا، ڈیوٹی کے دوران کوئی بھی اہلکار ویڈیو نہیں بنائے گا اور نہ ہی اہلکار کو اپنے کسی افسر کی ویڈیو بنانے کی بھی اجازت نہیں ہو گی۔

    مراسلے کے مطابق اگر کوئی اہلکار موبائل فون استعمال کرتا پایا گیا تو اس کے ساتھ انچارج کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔

    دوسری جانب سی پی او نے اجلاس میں فیصلہ کرتے ہوئے راولپنڈی کے تھانوں میں کیمرے والے موبائل فون پر پابندی عائد کردی، تھانے میں پولیس اہلکار اور افسران بغیرکیمرے والا فون استعمال کریں گے ، تھانے میں آنے والے سائلین سے بھی اسمارٹ فون لے لیا جائے گا جبکہ محرر اور ایس ایچ او کو پابندی سے استثنیٰ حاصل ہوگا۔

    مزید پڑھیں : تشدد،غیرقانونی حراست یا بداخلاقی پرآہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، آئی جی پنجاب

    اس سے قبل پنجاب میں پولیس گردی کے مسلسل بڑھتے واقعات کے بعد آئی جی پنجاب نے صوبے بھر کے آر پی او ڈی پی او، سی پی او اور سی سی پی او، ڈی آئی جیز کو مراسلہ جاری کیا تھا۔

    مراسلے میں کہا گیاکہ یونیفارم والے حد میں رہ کر کام کریں ورنہ گھربھجوادیاجائےگا، تشدد،غیرقانونی حراست یابداخلاقی پرآہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، حراست میں تشدد، موت اورغیرقانونی حراست پرایس ایچ او ذمے دار ہوگا۔

    جاری مراسلے کے مطابق علاقے کا ایس ایچ او ذمہ دار ٹھہرانے کے ساتھ بلیک لسٹ کردیا جائے گا، بلیک لسٹ ایس ایچ او کو کسی بھی جگہ پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، ۔تشدد چاہے تفتیش والے کریں یا آپریشن والے ذمے دار ایس ایچ اوٹھہرے گا۔

  • آئی جی پنجاب امجد جاوید سلیمی کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا

    آئی جی پنجاب امجد جاوید سلیمی کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا

    لاہور: آئی جی پنجاب امجد جاوید سلیمی کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومتی نوٹیفکیشن کے مطابق آئی جی پنجاب امجد سلیمی کو عہدے سے ہٹا کر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کردی گئی۔

    امجد سلیمی کی جگہ عارف نواز خان کو نیا آئی پنجاب تعینات کر دیا گیا ہے، عارف نواز اس سے پہلےسیکریٹری نارکوٹکس تعینات تھے.

    امجد سلیمی کو اکتوبر 2018 میں آئی جی پنجاب تعینات کیا گیا، اس سے قبل وہ آئی جی سندھ رہے. امجد سلیمی سے قبل آئی جی پنجاب طاہر نواز خان کو بھی تبدیل کیا گیا تھا.

    واضح رہے کہ پی ٹی آئی کی  آٹھ ماہ کی حکومت میں یہ تیسرے آئی جی پنجاب کی تبدیلی کا واقعہ ہے۔

  • ندیم بارا کے ڈیرے پر فائرنگ اور پولیس تشدد کیس، آئی جی پنجاب کو خود تحقیقات کرنے کا حکم

    ندیم بارا کے ڈیرے پر فائرنگ اور پولیس تشدد کیس، آئی جی پنجاب کو خود تحقیقات کرنے کا حکم

    لاہور : پاکستان تحریک انصاف کے نومنتخب ایم پی اے ندیم عباس بارا کے ڈیرے پر فائرنگ اور پولیس پر تشدد کے واقعہ پر چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب کو خود تحقیقات کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں پی ٹی آئی کے نومنتخب ایم پی اے ندیم عباس بارا کے ڈیرے پر فائرنگ اور پولیس پر تشدد کے واقعہ پر ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب کو خود تحقیقات کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ آئی جی پنجاب دیانتدار آدمی ہیں، مکمل تفتیش کریں گے اور رپورٹ دیں گے، عدالت اپنا ازخود نوٹس واپس لیتی ہے۔

    سرکاری وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ واقعہ میں ملوث زیادہ تر ملزمان گرفتار کیے جاچکے ہیں اور وہ ریمانڈ پر ہیں۔

    ملزم ندیم بارا کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ فائرنگ کا واقعہ کسی اور جگہ پیش آیا لیکن پولیس نے ملزمان گرفتار کرلئے، متعلقہ ایس پی نے ذاتی رنجش پر ندیم بارا اور ساتھیوں کیخلاف جھوٹا مقدمہ درج کیا۔

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ تحقیقات کا حکم دے دیا ہے، حقائق سامنے آ جائیں گے۔

    یاد رہے کہ چیف جسٹس نے ہنجروال میں فائرنگ اور پولیس اہلکاروں پر تشدد کے واقعہ کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے تحریکِ انصاف کے نومنتخب رکن صوبائی اسمبلی ندیم عباس بارا کو گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔

    ملزمان کے خلاف تھانہ ہنجروال میں دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

    واضح رہے کہ ندیم عباس بارا جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہیں،  پی ٹی آئی کے نومنتخب ایم پی اے پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور فائرنگ کی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  • احسن اقبال پر حملہ: جے آئی ٹی اراکین ملزم سے مزید تفتیش کررہے ہیں، آئی جی پنجاب

    احسن اقبال پر حملہ: جے آئی ٹی اراکین ملزم سے مزید تفتیش کررہے ہیں، آئی جی پنجاب

    لاہور : آئی جی پنجاب پولیس کیپٹن (ر) عارف نواز خان نے کہا ہے کہ وزیر داخلہ احسن اقبال پر حملے کے واقعے پر جے آئی ٹی کام کر رہی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا،انہوں نے بتایا کہ واقعے میں گرفتار ہونے والے ملزم عابد حسین سے مزید تفتیش کی جارہی ہے،

    آئی جی پنجاب نے بتایا کہ جسٹس اعجازالاحسن کے گھر پر فائرنگ کے واقعہ کی فرانزک رپورٹس بھی آچکی ہیں ، پولیس واقعے کی جے آئی ٹی جلد رپورٹ شیئر کرے گی۔

    اس موقع پر ایک صحافی کی جانب سے نواز شریف کے خلاف مقدمات کے سوال پر آئی جی پنجاب صرف مسکرا کر رہ گئے اور کوئی جواب نہ دیا۔

    کیپٹن (ر) عارف نواز خان نے عابد باکسر سے متعلق سول پر کہا کہ عابد باکسرکی گرفتاری ابھی تک نہیں عمل میں لائی جاسکی ہے، جیسے ہی کوئی پیش رفت ہوئی میڈیا کو آگاہ کردیا جائے گا۔

    عابد باکسرکی گرفتاری کے اب تک کئی ریڈ وارنٹ جاری کئے گئے ہیں اور اس کے علاوہ ریڈ وارنٹ انٹرپول کو بھجوا دیئے گئے گرفتاری پر جلد کام شروع ہوجائے گا۔

    مزید پڑھیں: احسن اقبال پر قاتلانہ حملہ، جی آئی ٹی کی تفتیش، ملزم کا بیان ریکارڈ

    واضح رہے کہ اس سے قبل گزشتہ ماہ آئی جی پنجاب پولیس کیپٹن (ر) عارف نواز خان نے زینب کیس قصور میں معطل ہونے والے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) ذوالفقار احمد کو بحال کر دیا تھا اور انہیں ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر چکوال تعینات کر دیا گیا ہے۔ ذوالفقار احمد کی بحالی سانحہ قصور کے حوالے سے انکوائری رپورٹ میں بے گناہی ثابت ہونے پر عمل میں آئی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔ 

  • آئی جی پنجاب کی زینب قتل کیس کو جلد منطقی انجام تک پہنچانے کی ہدایت

    آئی جی پنجاب کی زینب قتل کیس کو جلد منطقی انجام تک پہنچانے کی ہدایت

    لاہور : آئی جی پنجاب نے زینب قتل کیس کو جلد منطقی انجام تک پہنچانے کی ہدایت کردی۔زینب قتل کیس کے معاملہ پرجے آئی ٹی کےاہم اجلاس ہوا جس میں آئی جی پنجاب نے کیس کو جلد منطقی انجام تک پہنچانے کی ہدایت کردی

    تفصیلات کے مطابق لاہورمیں آئی جی پنجاب کیپٹن (ر) عارف نواز خان کےزیرصدرات جےآئی ٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں جےآئی ٹی سربراہ محمدادریس،آرپی اوشیخوپورہ،اے آئی جی لیگل سمیت دیگر افسران بھی شریک ہوئے۔

    اجلاس میں زینب قتل کیس کے ملزم عمران علی سے تفتیش اور دیگر کیسز سے متعلق پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔

    آئی جی پنجاب نے جے آئی ٹی ممبران کو ہدایت کی کہ زیادتی کیسز کی تفتیش جلد مکمل کی جائے اور متاثرہ خاندانوں کو انصاف فراہم کیا جائے۔

    اجلاس میں آئی جی پنجاب نے کہا کہ دوران تفتیش جدید طریقہ کار کے علاوہ روایتی طرز سے بھی تمام شواہد کا جائزہ لیا جائے جبکہ آئی جی نے دیگر واقعات پر بھی جامع رپورٹ طلب کرلی۔

    یاد رہے زینب کے قاتل کو واقعہ کے تیرہ دن بعد گرفتار کیا گیا، ملزم عمران زینب کے محلہ دار تھا، پولیس نے مرکزی ملزم کو پہلے شبہ میں حراست میں لیا تھا، لیکن زینب کے رشتے داروں نے اسے چھڑوا لیا تھا۔


    مزید پڑھیں : زینب کو والدین سے ملوانے کے بہانے ساتھ لے گیا تھا: سفاک ملزم کا لرزہ خیزاعترافی بیان


    تفتیس کے دوران ملزم عمران نے تہلکہ خیز انکشافات کئے، اپنے اعترافی بیان میں‌ کہا تھا کہ زینب کو اس کے والدین سے ملوانے کا کہہ کرساتھ لے گیا تھا، وہ باربار پوچھتی رہی ہم کہاں جا رہے ہیں، راستےمیں دکان پر کچھ لوگ نظرآئے، تو واپس آگیا، زینب کو کہا کہ اندھیرا ہے، دوسرے راستے سے چلتے ہیں، پھر زینب کودوسرے راستےسے لے کر گیا۔

    واضح رہے کہ 9 جنوری کو سات سالہ معصوم زینب کی لاش قصور کے کچرے کنڈی سے ملی تھی, جسے پانچ روز قبل خالہ کے گھر کے قریب سے اغواء کیا گیا تھا، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں معصوم بچی سے زیادتی اور تشدد کی تصدیق ہوئی تھی، عوام کے احتجاج اور دباؤ کے باعث حکومت کی جانب سے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔