Tag: IG punjab

  • زینب ازخود نوٹس: 72 گھنٹے میں منطقی نتیجے پر پہنچا جائے: سپریم کورٹ

    زینب ازخود نوٹس: 72 گھنٹے میں منطقی نتیجے پر پہنچا جائے: سپریم کورٹ

    لاہور: سپریم کورٹ آف پاکستان لاہور رجسٹری میں آج زینب قتل کیس از خود نوٹس کی سماعت ہوئی‘ عدالت نے تحقیقات پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے 72 گھنٹوں میں منطقی نتائج تک پہنچنےکا حکم صادر کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں فل بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔ دورانِ سماعت جے آئی ٹی کی سماعت پر انہیں چیمبر میں بلایا گیا اور وہاں ان سے تفصیلات سنی گئی‘ سماعت کے بعد عدالت نے 72 گھنٹے میں منطقی نتیجے پر پہنچنے کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

    چیف جسٹس کی سربراہی میں ہونے والی سماعت کے موقع پرقصور میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی کم سن زینب  کے چچااور دیگر متاثرہ بچے بچیوں کے والدین عدالت میں موجود تھے۔

    مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ محمد ادریس نے عدالت کے روبرو اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ جون 2015 کے بعد سے پیش آنے والا یہ اب تک کا آٹھواں واقع ہے۔

    جے آئی ٹی کے سربراہ نے اس موقع پر کہا کہ کچھ ایسی باتیں ہیں جوسب کے سامنے کمرۂ عدالت میں نہیں بتاسکتا۔ جس پر چیف جسٹس نے انہیں چیمبر میں طلب کرلیا اور کیس کی مزید سماعت بند کمرے میں جاری ہے ۔

    سماعت مکمل ہونے پر فل بنچ نے تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے تفتیش کاروں کو بہتر گھنٹے میں منطقی نتائج پیش کرنےکا تحریری حکم صادرکردیا‘تفتیشی  اداروں کا کہنا تھا کہ تحقیق کے لیے مزید وقت درکار ہے۔

    زینب قتل کیس‘ چیف جسٹس کا ازخود نوٹس

    سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استسفار کیا کہ دوتھانوں کی حدود مین مستقل واقعات ہورہے ہیں ‘ پولیس کیا کررہی ہے؟۔ انہوں نے سوال کیا کہ کس تھانے کا ایس ایچ او تین سال سے زائد عرصے تعینات ہے۔

    عدالت نے پولیس کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ صرف ایک ہی رخ پر تفتیش کررہے‘ پولیس ڈی این اے سے باہر نکل کربھی تفتیش کرے۔ جسٹس منظوراحمدملک اس طرح تو21 کروڑ لوگوں کاڈی این اےکرناپڑےگا‘ معصوم بچی کے ساتھ جو ظلم ہوا ہے، وہ ناقابل بیان ہے۔

    اس موقع پر ڈی پی او قصور اور آئی جی پنجاب کیپٹن ریٹائرڈ عارف نوازخان بھی عدالت میں موجود تھے‘ عدالت نے آئی جی پنجاب سے معاملے پر اب تک ہونے والی پیش رفت کی رپورٹ طلب کررکھی ہے۔

    زینب قتل کیس میں تشکیل دی جانے والی جے آئی ٹی کے سابق سربراہ ابوبکر خدا بخش بھی اس موقع پر عدالت میں موجود ہیں‘ زینب کے والد کے اعتراض کے بعد ان کی جگہ محمد ادریس کو جے آئی ٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔ ابوبکر اس سے قبل 2015 کے قصور ویڈیو اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی جانے والی جے آئی ٹی کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔

    زینب کو قریبی گھر میں زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، مالک مکان گرفتار

    یاد رہے کہ معصوم زینب کے والد نے چیف جسٹس اور آرمی چیف سے مدد کی اپیل کی تھی، جس کے جواب میں‌ آرمی چیف کی جانب سے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے فوج کو سول انتظامیہ سے تعاون اور انصاف کے تقاضے پورے کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    واضح رہے کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے بھی قصورواقعے کا نوٹس لیتے ہوئے سیشن جج قصور اور پولیس سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

    آرمی چیف اور چیف جسٹس کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب بھی حرکت میں آگئے تھے ، وزیراعلیٰ پنجاب نے ڈی پی او قصور ذوالفقار احمد کو عہدے سے ہٹاتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ اب وہ واقعے کی انکوائری کو لمحہ بہ لمحہ خود مانیٹر کریں گے‘ تاہم آج اس واقعے کو دو ہفتے گزر جانے کے باوجود اب تک یہ کیس کسی حتمی اختتام تک نہیں پہنچ سکا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • زینب قتل ازخود نوٹس،یہ شخص سیریل کلر ہے گرفتاری کیلئےوقت نہیں دےسکتے، چیف جسٹس

    زینب قتل ازخود نوٹس،یہ شخص سیریل کلر ہے گرفتاری کیلئےوقت نہیں دےسکتے، چیف جسٹس

    اسلام آباد:سانحہ قصور ازخود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ نے ایڈیشنل آئی جی پنجاب کو مزید پیشرفت کے ساتھ آئندہ سماعت پر طلب کرلیا اور لاہور ہائیکورٹ کو قصوراز خود نوٹس کی سماعت سے روک دیا، چیف جسٹس نے کہا کہ یہ شخص سیریل کلرہےگرفتاری کیلئےوقت نہیں دےسکتے۔

    سپریم کورٹ میں سانحہ قصور ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے کی، جے آئی ٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی ابوبکر خدا بخش عدالت میں پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایڈیشنل آئی جی پنجاب سے استفسارکیا کہ اس کیس کی ذمہ داری پولیس پرعائد کررہاہوں، ملزم کیفرکردارتک نہ پہنچاتوآپ ذمہ دارہونگے، عدالتی نشاندہی کے باوجود وہی غلطیاں دہرائی جاتی ہیں، تحقیقاتی افسران کیلئےنصاب کیوں مرتب نہیں ہوتا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت تفتیشی ٹیم پر دباؤ نہیں ڈالنا چاہتی، اصل ملزم چاہئے، قصور واقعہ پولیس کے لیے امتحان ہے، ملزم نہ پکڑا گیا تو پولیس کی ناکامی ہوگی، نہیں چاہتا کسی کو پکڑ کرپولیس مقابلےمیں فارغ کیاجائے۔

    ایڈیشنل آئی جی پنجاب نے کہا کہ کسی غلط بندے کو نہیں پکڑا جاسکتا، ایک مشتبہ شخص کاڈی این اے کرایا جو میچ نہیں ہوا۔

    چیف جسٹس نے کا کہنا تھا پوری قوم واقعہ پر دکھی ہے، اتنے دن ہوگئے پیش رفت کیوں نہیں ہورہی، کوئی خفیہ بات ہے توچیمبر میں بتادیں، زینب قتل کیس واحد نہیں ،آٹھ دیگر واقعات بھی ہیں، آپ کوتفتیش کرنی ہے پھر پراسیکیوشن کا کام شروع ہوگا۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایڈیشنل آئی جی پنجاب سے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ تک آتے آتے نہ جانے کتنا وقت لگے، یہ شخص سیریل کلر ہے، گرفتاری کیلئے وقت نہیں دے سکتے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ شہادتیں ضائع ہوتی ہیں،ناقص تفتیش پرملزم بری ہوجاتے ہیں، ان سارے عوامل کا فائدہ ملزم کو ملتا ہے۔

    سپریم کورٹ نے لاہورہائیکورٹ کوقصورازخودنوٹس کی سماعت سے روک دیا

    ایڈیشنل آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔۔ معاملات میں کافی حدتک بہتری لارہے ہیں، دوہزار سولہ میں چار اور دوہزار سترہ میں دو واقعات پیش آئے۔

    عدالت نے جے آئی ٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی پنجاب کو مزید پیشرفت کے ساتھ ہفتے کے روز طلب کرلیا اور لاہورہائیکورٹ کوقصورازخودنوٹس کی سماعت سے روک دیا اور کہا آئندہ سماعت سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں ہوگی۔


    مزید پڑھیں : لاہور ہائیکورٹ کی زینب کے قاتل کی گرفتاری کے لئے مزید 48 گھنٹوں کی مہلت


    بعد ازاں سانحہ قصور ازخود نوٹس کی سماعت 20جنوری تک ملتوی کر دی گئی۔

    یاد رہے گذشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے زینب کے قاتل کی گرفتاری کے لیے پولیس کو دو دن کی مزید مہلت دی تھی، پولیس کی جانب سے پولیس نے نے رپورٹ جمع کروائی تھی ، جس میں کہا گیا تھا کہ زینب کا قاتل سیریل کلر ہے جو اس سے پہلے بھی سات بچیوں کو قتل کر چکا ہے۔

    واضح  رہے کہ قصور میں 7 سالہ زینب 5 جنوری کی شام ٹیوشن پڑھنے کے لیے گھر سے نکلی تھی اور پانچ دن بعد اس کی لاش کچرا کنڈی سے ملی تھی، بچی کی لاش ملنے پر قصور میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔

    سات سالہ زینب کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زیادتی کی تصدیق ہوئی تھی اور بتایا گیا تھا زینب کو زیادتی کے بعد گلا گھونٹ کر ہلاک کیا گیا جب کہ زینب کی نازک کلائیوں کو بھی تیز دھار آلے سے کاٹنے کی کوشش کی گئی اور بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی نمایاں تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • زینب قتل کیس، شہبازشریف،رانا ثنااللہ ،آئی جی پنجاب کیخلاف مقدمے کیلئے درخواست دائر

    زینب قتل کیس، شہبازشریف،رانا ثنااللہ ،آئی جی پنجاب کیخلاف مقدمے کیلئے درخواست دائر

    لاہور : زینب قتل کیس میں شہبازشریف،رانا ثنااللہ ،آئی جی پنجاب کیخلاف مقدمے کیلئے درخواست دائر کردی گئی ، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ نہ کرنے پر مقدمے کا حکم دے۔

    تفصیلات کے مطابق زینب قتل کیس میں شہبازشریف،رانا ثنااللہ ،آئی جی پنجاب کیخلاف مقدمے کیلئے درخواست دائر کردی گئی، مقدمے کے اندراج کی درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی گئی۔

    درخواست جوڈیشل ایکٹوازم پینل کے سربراہ اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ صوبائی حکومت آئینی طور پر شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ میں ناکام ہوچکی ہے ، آئین کے تحت پرنسپل آف پالیسی پر عمل درآمد کی پابند ہے۔

    درخواست گزار کا کہنا ہے کہ حکومت پنجاب نے پرنسپل آف پالیسی کی سالانہ رپورٹ صدر مملکت اور گورنر پنجاب کو نہ بھجواء کر آئین شکنی کی ہے . عدالت آئین پر عملدرآمد کروانے کے لیے گورنر پنجاب کو موجود حکومت کو معطل کر کے ایمرجنسی لگانے کا حکم دے۔

    دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ نہ کرنے پروزیر اعلی پنجاب شہباز شریف،،وزیر قانون پنجاب راناثناءاللہ اور آئی جی ہنجاب کے خلاف اندارج مقدمہ کا حکم دے۔

    درخواست میں مزید استدعا کی گئی ہے کہ عدالت حکومت کی جانب ست بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی نہ بنانے کے عمل کو دہشت گردی قرار دے جبکہ عدالت بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے قانون سازی کے بھی احکامات صادر کرے۔

    یاد رہے کہ قصور میں کمسن زینب کو پانچ روز پہلے اغوا کیا گیا تھا، جس کے بعد سفاک درندوں نے بچی کو زیادتی نشانہ بنا کر قتل کر کے لاش کچرے میں پھینک دی تھی، واقعہ کیخلاف شہر میں شٹر ڈاون ہڑتال اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، دکانیں،مارکیٹس ودیگرتجارتی مراکزبند ہیں۔

    بچی کے اغوا کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آگئی لیکن پولیس اب تک ملزم کو گرفتار نہ کرسکی۔


    مزید پڑھیں: وزیر اعلیٰ پنجاب کا قصور میں 7 سالہ بچی کے قتل کا نوٹس


    وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے قصور میں آٹھ سال کی بچی کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی اور ملزمان کی فوری گرفتاری کاحکم دیتے ہوئے ، آئی جی کوجائےوقوعہ پرپہنچنے کی ہدایت کی ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ڈیڑھ سال کے دوران قصورمیں بچیوں کواغواکےبعدقتل کرنےکا یہ دسواں واقعہ ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کے پی کے حکومت کا شریف برادران اور وزیر داخلہ پر مقدمہ درج کرانے کا فیصلہ

    کے پی کے حکومت کا شریف برادران اور وزیر داخلہ پر مقدمہ درج کرانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: عمران خان نے خیبر پختون خوا حکومت کے فیصلے کی تائید کردی جس کے مطابق پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف ہنگامہ آرائی کا مقدمہ وزیراعظم، وزیراعلیٰ پنجاب، وزیر داخلہ اور آئی جی پنجاب کے خلاف درج کرایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق بنی گالہ میں عمران خان کی زیرصدارت پارٹی قیادت کا اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کارکنان اور شہریوں پر لاٹھی چارج، شدید شیلنگ اور تشدد کے واقعات اور راستے روکنے کے خلاف وزیراعظم نواز شریف، وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور آئی جی پنجاب کے خلاف مقدمہ درج کرایا جائے گا۔

    اجلاس میں وزیراعلیٰ کے پی کے پرویز خٹک اور ان کی کابینہ کے دیگر افراد شامل تھے۔ اجلاس میں اٹک میں تحریک انصاف کے کارکنوں پر تشد د کے واقعات اور احتجاج کے بعد پیدا ہونے والے صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا۔

    اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ وفاق اور پنجاب حکومت نے آئین و قانون کو نظرانداز کیا، وفاقی حکومت نے کے پی کے کابینہ کو اٹک کے مقام پر روک کر اچھا پیغام نہیں دیا۔ وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت کے اقدامات قابل مذمت ہے۔

    اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف وزیراعلیٰ کے پی کے پرویز خٹک اور صوبائی حکومت کی جانب سے اس اقدام کی حمایت کرتی ہے، کیونکہ عدالت نے حکم دیا تھا کہ پرامن احتجاج کا راستہ نہ روکا جائے، مسلم لیگ کی حکومت نے قانون کی دھجیاں اڑا دیں۔

    انہوں نے کہا کہ پنجاب پولیس کو کسی بھی پارٹی کا حصہ نہیں بننا چاہئے، انہیں اپنے شہریوں کے ساتھ قانون کے مطابق برتاؤ کرنا چاہیئے۔

    مزید پڑھیں: کے پی کے حکومت کا چوہدری نثار اور آئی جی پنجاب کے خلاف مقدمات درج کرانے کا فیصلہ

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا پانامہ لیکس کے حوالے سے کہنا تھا کہ حکومت اب اپنا جھوٹ چھپانے کیلئے مزید جھوٹ بولے گی۔

  • عمران خان کو گرفتار کیا جائے، جسٹس پارٹی کی آئی جی پنجاب سے درخواست

    عمران خان کو گرفتار کیا جائے، جسٹس پارٹی کی آئی جی پنجاب سے درخواست

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کو بند کرنے کی دھمکی دینے پر جسٹس پارٹی نے آئی جی پنجاب سے چیئرمین تحریک انصاف کو گرفتار کرنے کی درخواست کردی۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف کی 30 اکتوبر کو اسلام آباد بند کرنے دھمکی دینے پر جسٹس پارٹی نے عمران خان کو گرفتار کرنے کی درخواست آئی جی پنجاب کو جمع کروادی۔

    جسٹس پارٹی کی جانب سے دی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ’’عمران خان نے اسلام آباد اور راولپنڈی کو بند کرنے کی دھمکی دی، جس سے پورے ملک میں بے چینی پائی جارہی ہے‘‘۔

    پڑھیں:  افتخار محمد چوہدری نے اپنی ’’جسٹس پارٹی‘‘ کے نام سے نئی سیاسی پارٹی بنالی

    درخواست میں جسٹس پارٹی کا کہنا ہے کہ ’’عمران خان کی اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرے کی دھمکی دہشت گردی کے زمرے میں آتی ہے، اگر تحریک انصاف جڑواں شہروں کو بند کرتی ہے تو  یہ عمل عالمی دنیا میں پاکستان کی بدنامی کا باعث بنے گا اور ملکی خزابے کو شدید نقصان ہوگا‘‘۔

    درخواست گزار کےمطابق عمران خان کی دھمکی پر آئی جی کو خود ایکشن لینا چاہیے تھا مگر ایسا نہیں کیاگیا جس سے قوم مایوس ہوئی، جسٹس پارٹی نے درخواست میں استدعا کی ہے کہ نقصِ امن کے خدشے کے پیش نظر عمران خان کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔

    یہ بھی پڑھیں:  عمران خان کی نواز شریف کومحرم تک ڈیڈ لائن، اسلام آباد بند کرنے کا اعلان

     یاد رہے  رائے ونڈ مارچ میں خطاب کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف نے اسلام آباد بند کرنے کا اعلان کیا اور عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ بھرپور تعداد میں شرکت کر کے دارالحکومت کو بند کرنے میں ہمارا ساتھ دیں تاکہ ملک کو کرپٹ حکمرانوں سے نجات دلوائی جاسکے۔
  • پنجاب میں کوئی نوگو ایریا نہیں، آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا

    پنجاب میں کوئی نوگو ایریا نہیں، آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا

    اسلام آباد: آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کے ممکنہ حملے کی پیش نظر کھلے مقامات پر جشن آزادی کی تقاریب منانے پر پابندی عائد کردی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں کیا، آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ ’’پنجاب حکومت کے تمام محکموں میں جشن آزادی کی تقاریب کو مختصر کرنے کے حوالے سے مراسلہ جاری کردیا گیا ہے‘‘۔

    انہوں نے کہا کہ ’’ نیشنل ایکشن پلان پر سب سے زیادہ عمل در آمد پنجاب میں ہوا ہے، کالعدم تنظیموں کے خلاف انٹیلی جنس شیئرنگ کے لیے خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو حساس اداروں کے ساتھ مکمل رابطے میں ہے‘‘۔

    مشتاق سکھیرا کا کہنا تھا کہ ’’جنوبی پنجاب کے کسی مدرسے یا کسی علاقے سے فرقہ وارانہ بات کی اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہیں، نیشنل ایکشن پلان کے تحت پنجاب میں مختلف قوانین مرتب کیے گئے ہیں اور اُن پر سختی سے عملدرآمد کیا جارہاہے۔‘‘

    پڑھیں :    یوم آزادی پرحملے کا خدشہ، دو خودکش بمبارپنجاب میں داخل

    آئی جی پنجاب نے کہاکہ ’’پنجاب میں رینجرز کے لیے کوئی نوگو ایریا نہیں اور نہ ہی وفاقی اداروں نے رینجرز کو پنجاب میں کارروائی کرنے سے روکا ہے، چھوٹو گینگ کے خلاف کارروائی میں رینجرز نے ہمارے مدد کی تھی تاہم انہیں حراست میں لے کر تفتیش کے لیے حساس اداروں کے حوالے کیا گیا ہے جہاں اُس سے تفتیش جاری ہے‘‘۔

    مشتاق سکھیرا کا مزید کہنا تھا کہ ’’جنوبی پنجاب کے حوالے سے پھیلائی گئی باتیں غلط ہیں وہاں سے کوئی غلط خبر نہیں آئی کیونکہ پنجاب میں سلیپرز سیلز کے خلاف فوری ایکشن ہوتا ہے ‘‘۔

  • یرغمال پولیس اہلکاروں کو جلد بازیاب کرالیں گے، آئی جی پنجاب

    یرغمال پولیس اہلکاروں کو جلد بازیاب کرالیں گے، آئی جی پنجاب

    راجن پور : آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا نے کہا ہے کہ چھوٹو گینگ کے خلاف آرمی، رینجرز اور پولیس مشترکہ آپریشن کررہی ہیں، یرغمال پولیس اہلکاروں کو جلد بازیاب کرالیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا نے کہا ہے کہ چھوٹو گینگ کےخلاف آپریشن کی منصوبہ بندی فوج اوررینجرزافسران نے کی جبکہ اس بار پولیس نے بھی مکمل تیاری کی تھی اور اہلکاروں کو آپریشن سے پہلے اسپیشل ٹریننگ دی گئی جبکہ ایک ایک پولیس اہلکار کو 2میگزین کے بجائے 5 میگزین دیئے تھے۔

    آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ وہ اہلکاروں کا حوصلہ بڑھانے کے لئے راجن پور آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکوؤں کے ٹھکانوں پر شیلنگ اور فائر نگ جاری ہے۔

    کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کی کمین گاہوں تک جانے کے لئے اہلکاروں نے مرضی سے نام لکھوائے،آپریشن کی پلاننگ مشترکہ تھی۔

     

  • لاہور:ون ویلنگ کرنے والے کے خلاف پولیس کا کریک ڈاؤن شروع

    لاہور:ون ویلنگ کرنے والے کے خلاف پولیس کا کریک ڈاؤن شروع

    لاہور: ون ویلنگ کرنے والے منچلوں کے خلاف پولیس کی جانب سے کریک ڈاؤن آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی پنجاب مشتاق سکھیراکی ہدایت پر پولیس کا لاہور میں ون ویلنگ کرنے والے نوجوانوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا گیا۔

    پولیس نے احکامات موصول ہوتے ہی شہر کی مختلف شاہراہوں سے 31 نوجوانوں کو ون ویلنگ کے جرم میں حراست میں لے کر مقدمہ درج کرلیا۔

    آئی جی پنجاب کے مطابق ون ویلنگ کے باعث حادثات میں اضافہ ہوتا ہے اورعوام کوسخت مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔

  • پولیس ڈاکٹر طاہرالقادری کو قتل کرنا چاہتی تھی، پاکستان عوامی تحریک

    پولیس ڈاکٹر طاہرالقادری کو قتل کرنا چاہتی تھی، پاکستان عوامی تحریک

    لاہور: پاکستان عوامی تحریک نے آئی جی پنجاب کو جوابی خط بھیج دیا ہے، جس میں کہا گیا ہے پولیس ڈاکٹر طاہر القادری کو قتل کرنے کی نیت سے ماڈل ٹاؤن آئی۔

    آئی جی پنجاب کو جوابی خط میں کہا گیا ہے کہ پولیس وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر ڈاکٹر طاہر القادری کو قتل کرنے کی نیت سے ماڈل ٹاؤن آئی، سانحے میں پولیس خود ملزم ہے، پولیس نمائندوں پر مشتمل جے آئی ٹی متعصب ہے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ آئی پنجاب کی تعیناتی کے بعد بھی جھوٹے مقدمے درج کیے گئے، جے آئی ٹی کی نیت ٹھیک ہوتی تو جیلوں میں بند کارکنوں کا بیان ریکارڈ کرتی۔

    یاد رہے کہ آئی جی پنجاب نے جے آئی ٹی سے تعاون کے لئے عوامی تحریک کے قائدین کو خط لکھا تھا، جس کے جواب میں پاکستان عوامی تحریک نے جے آئی ٹی میں پیش نہ ہونےکی دس وجوہات بتا دیں۔

    پیٹ کا کہنا ہے آئی ایس آئی، ایم آئی کے نمائندوں پر مشتمل جے آئی ٹی ہی انصاف دے سکتی ہے۔

  • رانا مشہود کے کرپشن کی ایک اورویڈیومنظرِعام پرآگئی

    رانا مشہود کے کرپشن کی ایک اورویڈیومنظرِعام پرآگئی

    اسلام آباد: اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’’کھراسچ‘‘ میں انکشافات کا سلسلہ جاری ہے، پروگرام میں صوبا ئی وزیرِقانون پنجاب رانا مشہود کی پیسے لے کرآئی جی پنجاب کی تقرری کی اعترافی ویڈیو دکھائی گئی، دوسری جانب رحمان ملک کو طیارے سے اترنے پر مجبور کرنے والے شہری ارجمند نے بھی پہلی بار پاکستان کے کسی ٹیلی ویژن پرانٹرویو دیا۔

    رانامشہود نے لاہورمیں ماورائےقانون قتل ہونےکااعتراف کرتے ہو ئے ویڈیو میں کہا کہ ایس پی نےبندے کومارمارکراسے جان ہی سے مار ڈالا، ساتھ ساتھ وہ انتہا ئی سفاکی سے یہ بھی کہتے ہوئے دکھائی دیئے کہ ہرایک کو نہیں مارتے بلکہ کیٹیگری میں جوآتا ہے اسے ماردیتے ہیں۔

    شہری ارجمند نے کھرا سچ میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سینیٹر رحمان ملک کو طیارے سے اترنے پر مجبور کرنے کہ پاداش میں انہیں اپنی نوکری سے ہاتھ دھونے پڑے کیونکہ ان کی کمپنی کی انتظامیہ پرانہیں برطرف کرنے پر شدید دباؤ ڈالا گیا ہے۔

    اے آروائی نیوز کے توسط سے حوصلہ مند شہری ارجمند کو فوری طورپر نئی نوکری کی پیشکش بھی ہوگئی ہے۔


    Khara Such 29 Sep 2014 by arynews