Tag: IG sindh AD Khuwaja

  • کراچی کو بدقسمتی سے کوئی اون نہیں کرتا، آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ

    کراچی کو بدقسمتی سے کوئی اون نہیں کرتا، آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ

    کراچی: آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ کراچی کو بد قسمتی سے کوئی اون نہیں کرتا، امن وامان سے کاروبار میں تیزی آتی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، ان کا کہنا تھا کہ بزنس کمیونٹی اور امن وامان کا براہ راست تعلق ہے، کراچی میں یہ چوتھا آپریشن تھا، پولیس اور رینجرز نے امن و امان کے لیے بہت قربانیاں دیں۔

    آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ کراچی میں تعصب پر لوگوں کو قتل کیا جاتا ہے، یہاں سب سے زیادہ زمینوں پر قبضہ نظر آتا ہے، لسانی بنیاد پر قتل ہوتا ہے تو اس کے ری ایکشن کو روکنا مشکل ہو جاتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ رمضان میں بھکاریوں کی طرح جرائم پیشہ افراد بھی کراچی آ جاتے ہیں، لیکن اب ہم اندرون سندھ اور پنجاب کے ساتھ رابطوں میں ہیں، صوبوں کے رابطے جرائم پیشہ افراد سے متعلق ہیں۔

    اے ڈی خواجہ نے کہا کہ ملزمان گواہ کے نہ ہونے سے 3 ماہ میں بری ہو کر باہر آجاتے ہیں، جب کہ موبائل فون چھیننے کی ایف آئی آر ہی نہیں ہوتی۔

    پولیس کسی کی ذاتی ملازم نہیں ہے‘ آئی جی سندھ


    آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ کراچی پورٹ پر کام ہو رہا ہے، مال نکالنے کے لیے سڑک کی گنجائش نہیں ہے، عدالت نے آئل ٹینکرز کو شہر میں داخلے سے روکا تو انہوں نے ہڑتال کردی۔

    انھوں نے لاہور سے موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ لاہور میں 12 ہزار کیمروں کا سیف سٹی پروجیکٹ سسٹم لگا ہوا ہے، ڈولفن فورس کو فور جی سیٹس دیے گئے ہیں، جب کہ کراچی میں صرف 21 سو کیمرے ہیں، آبادی ڈھائی کروڑ سے زائد ہے۔

    خیال رہے کہ آج ڈولفن فورس کے اہلکاروں نے شادباغ، رِنگ روڈ پر مشکوک گاڑی پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں ایک شخص زخمی اور 14 سال کا ایک لڑکا جاں بحق ہوگیا ہے، اہل علاقہ نے اس پر شدید احتجاج کیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سندھ ہائی کورٹ میں شہریوں کو حبس بے جا میں رکھنے سے متعلق کیس کی سماعت

    سندھ ہائی کورٹ میں شہریوں کو حبس بے جا میں رکھنے سے متعلق کیس کی سماعت

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ میں شہریوں کو غیرقانونی حبس بے جا میں رکھنے اور جھوٹا مقدمہ درج کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے ڈی ایس پی انسدادِ دہشت گردی کے خلاف کاروائی کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے  شہریوں کو غیر قانونی حبس بے جا میں رکھنے اور جھوٹا مقدمہ درج کرنے سے متعلق کیس کی سماعت  کرتے ہوئےآئی جی سندھ  اے ڈی خواجہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’آئی جی سندھ بتائیں کہ سی ٹی ڈی افسران و اہلکاروں کے خلاف کیا کاروائی کی گئی؟، کیا افسران و اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا؟‘‘۔

    سندھ ہائی کورٹ میں دائر کیس میں دوخواست گزار کا موقف ہے کہ سی ٹی ڈی حکام نے خان زارہ، سید وقاص حسین اور عزیز گل کو غیر قانونی حراست میں لیا تھا جس کے بعد سیشن عدالت کی ہدایت پر جوڈیشنل مجسٹریٹ نے چھاپہ مار کر شہریوں کو بازیاب کرایا، لیکن بجائے اس کے کہ شہریوں کو رہا کیا جاتا سی ٹی ڈی نے دہشت گردی کا مقدمہ درج کردیا تھا۔

    درخواست گزار کایہ بھی کہنا تھا کہ معاملہ عدالت کے علم میں لائے بغیر شہریوں کا ریمانڈ بھی لے لیا گیا، جب معاملہ سندھ ہائی کورٹ کے سامنےآیا توچیف جسٹس نے اس پر سخت نوٹس لیا۔

    چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے شہریوں کی ضمانت منظور کرتے ہوئے  سی ٹی ڈی حکام کے خلاف سخت کاروائی کی ہدایت کی اور آئی جی سندھ سے 24 جنوری کو جواب طلب کرلیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔