Tag: IG Sindh

  • امجد صابری کا چہلم، انتظامات مکمل

    امجد صابری کا چہلم، انتظامات مکمل

    کراچی : معروف شہید قوال امجد صابری کا چہلم آج اُن کی رہائش گاہ پر منعقد کیاجارہاہے۔

    تفصیلات کے مطابق معروف قوال امجد صابری کا چہلم اُن کی رہائش گاہ لیاقت آباد میں منعقد کیا جارہا ہے، اس حوالے سے تمام انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے اور بم ڈسپوزبل اسکواڈ نے علاقے میں سرچنگ کا عمل مکمل کرلیا۔

    چہلم کے موقع پر کسی بھی ناخوشگوار واقعے کے نمٹنے کے علاقے میں سیکورٹی سخت کی گئی ہے اور ایس پی سینٹرل کی زیر نگرانی پولیس افسران کو ڈیوٹی پر مامور کیا گیا ہے جبکہ نزدیکی عمارتوں پر مستعدد پولیس کے جوانوں کو تعینات کیا گیا ہے۔

    پولیس حکام کے مطابق چہلم میں آنے والے تمام افراد پر کڑی نظر رکھی جائے گی اور انہیں تلاشی کے بعد اندر آنے کی اجازت دی جائے گی، اس ضمن میں علاقے میں دکانیں بند رکھنے کی ہدایت دی گئی ہیں۔

    پڑھیں : امجد صابری کا قتل: بھارت کے معروف گلوکاروں و اداکاروں کا اظہار افسوس

    اس موقع پر امجد صابری کے بھائی ثروت صابری نے اے آر وائی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہمیں اپنے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر بھروسہ ہے اور امید ہے کہ امجد کے اصل قاتل پکڑے جائیں گے، انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے اپیل کی کہ ’’خدا کے واسطے کے بے گناہ کے سر پر امجد صابری کے قتل کا الزام عائد نہ کریں اس سے کسی چیز پر قابونہیں پایا جاسکتا بلکہ یہ دہشت گردوں کو مضبوط کرنے کے مترادف ہے‘‘۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ’’امجد صابری کا قتل پوری قوم کے لیے ایک بڑا سانحہ ہے، میری والدہ کہتی ہیں کہ جب امجد کے قاتل پکڑے جائیں گے تو اُن سے ہاتھ جوڑ کر قتل کی وجہ پوچھوں گی‘‘۔

    مزید پڑھیں : امجد اپنے بابا کے پاس چلا گیا

    قبل ازیں آئی جی سندھ کی جانب سے امجد صابری کے چہلم کے حوالے سے بیان جاری کرتے ہوئے دعویٰ کیا گیا ہے کہ ’’امجد صابری پر فائرنگ کرنے والا قاتل پکڑا کیا گیا ہے جو بہت بڑی پیشرفت ہے جلد تمام قاتلوں کو پکڑ کر عدالتوں میں پیش کریں گے‘‘۔

    چہلم کے حوالے سے انہوں نے سیکورٹی پلان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’’کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے اور عوام سے اپیل ہے کہ وہ ڈیوٹی پر مامور اہلکاروں کے ساتھ ہر ممکن تعاون کریں‘‘۔

    یہ بھی پڑھیں : امریکا کا بھی امجد صابری کے قتل پر اظہارِِ افسوس

    معروف قوال کے چہلم کے موقع پر بعد نمازِ ظہر تا عصر قرآن و فاتحہ خوانی اور درگاہ پر حاضری دی جائے گی جبکہ بعد نمازِ مغرب عظمت فرید صابری، طلحہ فرید صابری اور فرزند امجد صابری مجدد امجد صابری کی دستار بندی کی جائے گی، بعدا ازاں محفل سماع اور پھر لنگر کا اہتمام کیا جائے گا۔

    مداحوں کی متوقع بڑی تعداد میں شرکت کے پیش نظر ایک لاکھ افراد کے لیے انتظامات کیے گیے ہیں جبکہ اس موقع پر دیگر سیاسی اور اعلیٰ شخصیات کی شرکت بھی متوقع ہے۔

    یاد رہے امجد صابری کو 22 جون کے روز لیاقت آباد نمبر 10 پر نامعلوم مسلح ملزمان نے فائرنگ کا نشانہ بنایا تھا تاہم وہ اسپتال پہنچتے ہی انتقال کرگیے تھے۔ اُن کی تدفین پاپوش نگر قبرستان میں اپنے والد کے پہلو میں کی گئی۔

  • کراچی بدامنی کیس: سی سی ٹی وی کیمروں سے متعلق رپورٹ پر عدالت کا عدم اعتماد

    کراچی بدامنی کیس: سی سی ٹی وی کیمروں سے متعلق رپورٹ پر عدالت کا عدم اعتماد

    کراچی : سپریم کورٹ رجسٹری میں کراچی بدامنی کیس کی سماعت، عدالت نے رپورٹ پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں کراچی بدامنی کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت اٹارنی جنرل، سیکریٹری داخلہ سندھ ، چیف سیکریٹری اور ائی جی سندھ سمیت تمام متعلقہ افراد عدالت میں پیش ہوئے۔

    اس موقع پرچیف سیکریٹری سندھ کی جانب سے عدالت کو کراچی میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ پیش کی گئی، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2011 میں شہر میں 46 مقامات پر 2 میگا پکسل کے 198 کیمرے نصب کیے گیے جبکہ 2012 میں 2 میگا پکسل کے مختلف علاقوں میں 820 کیمرے نصب کیے گیے جن میں سے صرف 17 کام کررہے ہیں۔

    رپورٹ میں مزید تحریر کیا گیا ہے کہ ’’2014 میں 2 میگا پکسل کے 910 جبکہ 2015 میں 5 میگا پکسل کے 225 کیمرے نصب کیے گیے ہیں، 2010-2011 میں 164 مقامات پر لگائے گئے کیمروں کے لیے 50 کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی تھی‘‘۔

    رپورٹ میں کیمروں کے کنٹرول کے حوالے سے تحریر کیا گیا ہے کہ ’’ 2008 میں نصب کیے گیے تمام کیمروں کا مکمل کنٹرول وزیر اعلیٰ سندھ کی ہدایت پر پولیس کے حوالے کردیا گیا تھا جبکہ  جن میں سے 2321 کیمروں کا کنٹرول کے ایم سی کے پاس ہے ، نصب کیمروں کا سروے اور مرمتی کام کے لیے کوئی ماہر موجود نہیں ہے‘‘۔

    چیف سیکریٹری سندھ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ’’یکم اکتوبر سے شہر میں لگے تمام سی سی ٹی وی کیمروں کا مکمل کنٹرول پولیس کو دے دیا جائے گا،اس منصوبے کی تکمیل کے لیے آئی جی سندھ نے 3 کمیٹیاں تشکیل دی ہیں اور ایک ٹینڈر جاری کیا ہے جس کی آخری تاریخ 26 جولائی ہے‘‘۔

    چیف سیکریٹری نے عدالت کو مزید بتایا کہ ’’اس اقدام کا مقصد شہر میں جاری جرائم کو قابو کرتے ہوئے عوام کو تحفظ فراہم کرنا ہے، حکومت سندھ نے اس مقصد کے لیے رواں سال 27 کروڑ روپے مختص کیے ہیں،  چیف جسٹس نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ ’’جی ایم لوکیٹر ز کی فراہمی کا معاملہ کہاں تک پہنچا‘‘ جس پر آئی جی سندھ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ موبائل کمپنیاں ڈیٹا فراہم کرنے میں تعاون نہیں کرتیں ، ہمیں ایک کیس میں ڈیٹا رسائی کے لیے 14 روز کی مہلت دی جاتی ہے اور جیو فکسنگ کی سہولت بھی فراہم نہیں کی گئی، پولیس تفتیش کا اہم ادارہ ہے مگر اس کو بنیادی سہولیات فراہم نہیں کی گئیں  جس کی وجہ سے تفتیش بہت متاثر ہوتی ہے‘‘۔

    عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا جس پر انہوں نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ’’لوکیٹرز سندھ پولیس کو دیئے جارہے ہیں اگر کسی کیس میں جیو فنیسنگ کی ضرورت ہو تو 2 گھنٹے میں سہولت فراہم کردی جاتی ہے‘‘۔

    چیف جسٹس نے چیئرمین پی ٹی اے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی سندھ کہہ رہے ہیں کہ معلومات فراہم نہیں کی جاتی، جس پر انہوں نے عدالت کو آگاہ کیا کہ متعلقہ ادارے کو معلومات تک رسائی حاصل ہے تاہم تمام اداروں کو صارف کے ڈیٹا حصول کی سہولت میسر نہیں ہے تاہم سیکریٹری داخلہ نے پولیس افسران کی فہرست فراہم کی ہے جو موبائل کمپنیوں کو فراہم کردی جائے گی، جس پر عدالت نے چیئرمین پی ٹی اے سے کہا کہ ’’آپ سیکریٹری داخلہ کے نوٹیفکشن سے لاعلم ہیں؟‘‘۔

    جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ’’آئی جی سندھ، سرکاری ادارے ایک دوسرے پر انگلی نہ اٹھائیں یہ غیر سنجیدہ عمل ہے، ادارے آپس میں بیٹھ کر معاملات کو حل کریں‘‘۔

    آئی جی سندھ نے عدالت کو کہا کہ ’’کسی تنازعے میں نہیں پڑنا چاہتے عدالت اس حوالے سے خود فیصلہ کر کے متعلقہ اداروں کو پابند کرے، اٹارنی جنرل نے آئی جی سندھ کے بیان پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ’’صوبے میں قیامِ امن کی ذمہ داری آئی جی سندھ کی ہے‘‘۔

    سیکریٹری داخلہ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ’’موبائل کمپنیوں کو تمام صوبوں کے ڈی آئی جیز کو معلومات فراہم کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

    چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل، چیئرمین پی ٹی اے، آئی جی سندھ ، چیف سیکریٹری کو ہدایت کی کہ 2 ہفتوں میں جیو فیسنگ اور  جی ایس ایم لوکیٹر کے معاملے کو حل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 3 اگست تک ملتوی کردی۔

  • گلشن حدید دھماکے میں بیرونی ہاتھ ملوّث ہے، آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ

    گلشن حدید دھماکے میں بیرونی ہاتھ ملوّث ہے، آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ

    کراچی : آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ گلشن حدید دھماکے میں بیرونی ہاتھ ملوّث ہے، کراچی میں امن پولیس کے شہداء کی قربانیوں کا نتیجہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے گلشن حدید دھماکے میں غیرملکی ہاتھ ملوث قرار دے دیا، ان کا کہنا ہے کہ ملک دشمن عناصر کو پاک چائنا تعلقات دوستی ہضم نہیں ہورہی، دشمن قوتیں کراچی سمیت ملک بھر کا امن تباہ کرنا چاہتی ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے گارڈن پولیس ہیڈ کوارٹر میں پولیس شہداء کی تقریب سےخطاب کرتے ہوئے کیا۔

    اے ڈی خواجہ نے کہا کہ پولیس کے شہداء کی قربانیوں سے کراچی میں امن قائم ہوا،جو ملک دشمن عناصر کو ایک آنکھ نہیں بھا رہا لیکن ان کی تمام سازشیں ناکام بنادیں گے۔

    مزید پڑھیں: گلشن حدید میں گاڑی کے قریب دھماکہ،چینی انجینیئر سمیت تین افراد زخمی

    گلشن حدید میں ہونے والے دھماکے کے بارے میں آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ اس واقعے میں بھی غیر ملکی ہاتھ ملوث ہے۔ تقریب میں شریک شہداء کےاہلِ خانہ کا کہنا تھا کہ وہ اپنے شہداء کا غم نہیں بھلاسکتے،تاہم مشکل وقت میں پولیس افسران نےان کا بھرپور ساتھ دیا ہے۔

    ایک شہید پولیس افسر کی بیوہ نے اپنے یتیم بچوں کو اچھی تعلیم دلوانے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔ تقریب میں ٹریفک پولیس افسران نےشہداء کےاہلِ خانہ میں رمضان المبارک کا راشن اور تحائف بھی تقسیم کئے۔

     

  • جرائم کیخلاف آپریشنزکومؤثربنایا جائے، آئی جی سندھ کی ہدایات

    جرائم کیخلاف آپریشنزکومؤثربنایا جائے، آئی جی سندھ کی ہدایات

    کراچی : آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے سینٹرل پولیس آفس کراچی میں ایک اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس کے دوران صوبے میں قیام امن کے حوالے سے اختیار کردہ پولیس اقدامات ، پولیو ڈراپس مہم سمیت عوام کے جان و مال کی سلامتی سے متعلق پولیس کنٹی جینسی پلان ، جرائم کے خلاف جاری کراچی آپریشنز اور نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے حوالے سے پولیس کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔

    اجلاس میں ایڈیشنل آئی جی کراچی مشتاق احمد مہر سمیت ایسٹ ویسٹ ساؤتھ ، کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ ، ہیڈکوارٹرز کے ڈی آئی جیز ، ضلعی ایس ایس پیز ، آپریشنز ، انویسٹی گیشنز ، ایس ایس یو ، سی ٹی ڈی کراچی کے ایس ایس پیز کے علاوہ آپریشنز ، ایڈمن ، سی آئی اے کے اے آئی جیز و دیگر سینئر پولیس افسران نے شرکت کی۔

    اس موقع پر ایڈیشنل آئی جی کراچی نے گذشتہ دو ماہ کے دوران پولیس کی مجموعی کارکردگی کا خصوصی حوالوں سے تفصیلی احاطہ کیا۔ آئی جی سندھ نے اجلاس کو ہدایات دیں کہ جرائم کے خلاف کراچی آپریشنز اور نیشنل ایکشن پلان پر اسکی روح کے مطابق عمل درآمد کے لیے پولیس آپریشنل ، انویسٹی گیشن اور دیگر شعبہ جات مربوط اور مؤثر اقدامات کے ضمن میں اپنی انفرادی و اجتماعی کارکردگی کو ہر سطح پر غیر معمولی بنائیں اور تمام تر پیشہ ورانہ امور میں غیر جانبدارانہ اقدامات کو یقینی بنائیں۔

    انہوں نے ہدایات دیں کہ اسٹریٹ کرائمز ، دیگر سنگین جرائم کی روک تھام ، پولیو ویکسینیشن مہم ومختلف اہم ایونٹس کے حوالے سے مرتب کردہ سیکیورٹی منصوبوں کا از سرنوجائزہ لیکر جملہ سیکیورٹی امور کو ہرسطح پر مذید ٹھوس اورغیرمعمولی بنایاجائے۔ انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی منصوبیکے تحت اسٹریٹ کرائمز ودیگرجرائم سے متاثرہ علاقوں میں اسنیپ چیکنگ ، پیٹرولنگ اور مختلف پوائنٹس پر پکٹنگ جیسے اقدامات کو موْثر بناتے ہوئے ہر ممکن انسداد کو یقینی بنایا جائے۔

    انہوں نے آپریشنز و انویسٹی گیشنز کے ایس ایس پیز کو ہدایات دیں کہ مختلف نوعیت کے جرائم اور باالخصوص اسٹریٹ کرائمز کی روک تھام کے سلسلے میں سنجیدہ کاوشیں کی جائیں اور گرفتار ملزمان کی تفتیش کے جملہ اقدامات کو غیر جانبدارانہ اور ٹھوس بناتے ہوئے متعلقہ عدالتوں سیمثالی سزاوْں کے عمل کو ممکن بنایا جائے۔

    انہوں نے ضلعی ایس ایس پیز آپریشنز و انویسٹی گیشنز کو اس حوالے سے ہر پندرہ دنوں پر مشتمل کارکردگی رپورٹ برائے ملاحظہ ارسال کرنیکی بھی ہدایات دیں پولیو ویکسینیشن مہم کے حوالے سے سیکیورٹی پلان کے جملہ امور کوپیشہ ورانہ لحاظ سے ناصرف قابل عمل بنایا جائے بلکہ تمام تمام تر اقدامات میں پولیو اسٹاف ، خواتین ، بچوں ودیگر شہریوں کے تحفظ سمیت حفاظت خود اختیاری کے تحت بلٹ پروف جیکٹس کے استعمال کو بھی یقینی بنایا جائے۔

    آئی جی سندھ نے ہدایات دیں کہ مقدمات میں پولیس کو مطلوب ، مفرور ، اشتہاری ملزمان کی یقینی گرفتاریوں کے حوالے سے تمام تھانوں ، انٹیلی جینس اسٹاف کے پاس ایسے ملزمان کی فہرستوں کی دستیابی کو ممکن بنایا جائے۔

    آئی جی سندھ نے کہا کہ امن وامان اور شہریوں کے تحفظ کے ضمن میں اختیار کردہ حکمت عملی و لائحہ عمل میں کسی بھی سطح پر کوئی غفلت یا لاپروائی ناقابل برداشت ہوگی۔

     

  • آئی جی سندھ نے پولیس میں غیرقانونی بھرتیوں کا اعتراف کرلیا

    آئی جی سندھ نے پولیس میں غیرقانونی بھرتیوں کا اعتراف کرلیا

    کراچی : سپریم کو رٹ کراچی رجسٹری میں کیس کی سما عت کے دوران آئی جی سندھ نے پولیس میں غیرقانونی بھرتیوں کا اعتراف کرتے ہو ئے اس کی ذمہ داری اے ڈی خواجہ پرعائد کردی۔ ساتھ ہی آئی جی سندھ غلام حیدرجمالی نے جسٹس امیرہانی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا جسے عدالت نے مسترد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق تفتیشی فنڈز میں خورد برد اورغیرقانونی بھرتیوں سےمتعلق مقدمات کی سماعت سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ہوئی ۔ آئی جی سندھ کے خلاف ان کے اپنے ہی افسران نے انکوائری رپورٹ پیش کر دی۔

    آئی جی سندھ نےکمرہ عدالت میں غیرقانونی بھرتیوں کااعتراف کر لیا اوراے ڈی سلطان خواجہ پرغیرقانونی بھرتیوں کا الزام عائد کردیا۔

    اے آئی جی فدا حسین شاہ، غلام حیدر جمالی بھی ذمہ داروں میں شامل ہیں، انکوائری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2013 اور 2014 میں 12000 سے زائد بھرتیاں ہوئی۔

    سماعت کے دوران جسٹس خلجی عارف نے کہا عدالت نے فیصلہ دیاتھا کہ پولیس کو سیاست سے پاک کیا جائے لیکن اس کے باوجود سیاسی یا کسی اور بنیاد پر بھرتیاں کی گئیں۔

    رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پولیس کی بھرتیوں میں قواعد و ضوابط نظر انداز کئے گئے۔ بھرتیوں سے متعلق اشتہار ہلچل اور سرمایہ نامی غیر معروف اخبارات میں دیئے گئے۔

    کمپیوٹر آپریٹر کو کمپیوٹر آپریٹ کر نا نہیں آتا۔کئی ایسے امیدوار ہیں جن کی ڈیٹ آف برتھ ہی نہیں۔ رپور ٹ میں بتایا گیا ہے تفتیشی فنڈز کی تقسیم میں بھی قوائد و ضوابط کو نظرانداز کیا گیا ۔

    ساڑھے 21کروڑ تفتیشی فنڈز میں سے 99فیصد کیش میں تقسیم ہوا۔ رپورٹ کے مطابق ایس ایس پی ویسٹ نے سی پی او کے ذریعے رقم لی جو قواعد کے کیخلاف ہے۔

    اے آئی جی فنانس نے 50لاکھ کی گرانٹ جاری کی۔ سماعت کے دوران بنچ نے آئی جی سندھ کی متعصبانہ رویئے سے متعلق تحریری درخواست مستردکردی۔

    جسٹس امیر ہانی نے کہا کہ ان کے رویئے سے پریشانی ہے تو آئی جی سندھ نظرثانی درخواست دائرکریں۔ وہ اللہ کو جواب دہ ہیں ۔ بنچ سےخود کو علیحدہ نہیں کریں گے۔

     

  • حیدرآباد پریس کلب پر حملے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، آئی جی سندھ

    حیدرآباد پریس کلب پر حملے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، آئی جی سندھ

    حیدرآباد : آئی جی سندھ پولیس غلام حیدرجمالی نے کہا ہے کہ سانحہ بلدیہ ٹائون کی جے آئی ٹی رپورٹ سیکریٹری داخلہ کے پاس ہے، انہیں اس کا علم نہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے حیدرآباد میں سندھ پولیس کی جانب سے منعقدہ اسپورٹس فیسٹیول کے موقع پر خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

    غلام حیدر جمالی کا کہنا تھا کہ حیدرآباد پریس کلب پر حملے کا مقدمہ سرکار کی مدعیت میں درج کیا جاچکا ہے، اس کیس میں چند گرفتاریاں ہوئی ہیں جن سے تحقیقات کی جارہی ہیں اور اس ضمن میں انہوں نے ڈی آئی جی اور ایس ایس پی حیدرآباد کو ہدایت کی ہے کہ پریس کلب پر حملے میں ملوث تمام ملزمان کو گرفتار کیا جائے۔

    انہوں نے کہاکہ 2011ء میں کراچی میں 4ہزار افراد قتل ہوئے، سپریم کورٹ کے نوٹس کے بعد پولیس کی جانب سے غیر معمولی اقدامات کئے گئے جس کے بعد اب کراچی میں دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ، اغواء برائے تاوان اور بھتہ خوری کی وارداتوں پر کنٹرول کیا جاچکا ہے، اکّا دکّا واقعات ہورہے ہیں۔

    آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ اندرون سندھ سے اغواء برائے تاوان کی وارداتیں مکمل طور پر ختم ہوچکی ہیں، سندھ میں 100تھانوں کی نئی عمارتیں بنائی جارہی ہیں جبکہ جدید آلات کیلئے حکومت سندھ نے ان کی بہت مدد کی ہے جس پر وہ وزیراعلیٰ کے شکر گزار ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس کو دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے پاک فوج سے جدید ٹریننگ کرائی گئی ہے، ہر ممکن تعاون کرنے پرچیف آف آرمی اسٹاف کے بھی شکرگزار ہیں۔

    غلام حیدر جمالی کا کہنا تھا کہ پولیس کی بھرتیوں میں مزید بہتری کریں گے اور اچھے سے اچھے نوجوانوں کو میرٹ کے تحت محکمہ پولیس میں مواقع فراہم کریں گے۔

     

  • آئی جی سندھ توہین عدالت کیس کی سماعت کرنے والا بنچ پھر ٹوٹ گیا

    آئی جی سندھ توہین عدالت کیس کی سماعت کرنے والا بنچ پھر ٹوٹ گیا

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ میں آئی جی سندھ توہین عدالت کیس کی سماعت سےجسٹس صادق حسین بھٹی نے انکارکردیا۔ جسٹس صادق بھٹی کے کیس سے الگ ہونے سے دورکنی بنچ ٹوٹ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ سمیت 14 افسران کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کرنے والا بنچ ایک بار پھر ٹوٹ گیا اور مقدمہ کی سماعت 3 مارچ تک ملتوی کر دی گئی۔

    آئی جی سندھ غلام حیدرجمالی اور دیگر چودہ افسران کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت جسٹس منیب اور جسٹس صادق حسین بھٹی پر مبنی 2 رکنی بنچ نے کی۔

    آج ملزمان پر فرد جرم عائد ہونا تھی تاہم اس موقع پر جسٹس صادق حسین بھٹی نے کیس کی سماعت سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں مولوی اقبال حیدر بھی فریق ہیں اور ان کے ساتھ ذاتی تعلقات ہیں لہذا وہ یہ نہیں سن سکتے جس پر بنچ ٹوٹ گیا۔

    آئی جی سندھ اوردیگر افسران دھڑکتے دلوں کے ساتھ عدالت پہنچے۔ کیس کی سماعت ایک بار پھر موخر ہوئی توپولیس حکام کی جان میں جان آئی۔

     اس سے پہلے جسٹس کریم خان نے بھی سماعت سے انکار کردیا تھا جبکہ آئی جی سندھ اور چودہ افسران جسٹس احمد علی شیخ پر عدم اعتماد کرچکے ہیں کیس کی آئندہ سماعت تین مارچ کو ہوگی۔

    توہین عدالت کیس میں نقاب پوش پولیس اہلکاروں نے سندھ ہائی کورٹ کی حدود میں ذوالفقار مرزا کے گارڈز،حامیوں اور صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ ، گزشتہ سال عدالت آئی جی سندھ غلام حیدرجمالی سمیت سات افسران پر فرد جرم عائد کرچکی ہے۔

  • مددگار 15 پر جھوٹی کال کرنے والوں کے خلاف کاروائی ہوگی ، آئی جی سندھ

    مددگار 15 پر جھوٹی کال کرنے والوں کے خلاف کاروائی ہوگی ، آئی جی سندھ

    کراچی : آئی جی سندھ نے پولیس کو احکامات جاری کی ہیں جس میں بتایا گیا ہے کہ مددگار 15 پر تفریحاَ کالز کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کاوارئی کی جائے گی ۔

    سندھ پولیس کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق آئی جی سندھ نے مددگار 15 کال سینٹر کی سال 2015 پر مشتمل مجموعی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے مزید احکامات میں پولیس افسران پر زور دیا کہ فی زمانہ موبائل ایس ایم ایس کی افادیت کو مد نظر رکھتے ہوئے مددگار 15 کے لئے ایس ایم ایس سروس کے آغاز کے لئے تمام تر ممکنہ اقدامات ،تجاویز کا احاطہ کرتے ہوئے تفصیلی رپورٹ برائے ملاحظہ ارسال کی جائے جس میں علاقوں کی سطح پر تاجربرادری ودیگر اسیٹک ہولڈرز کی مشاورت کو بھی ترجیح دی جائے۔

    آئی جی سندھ کو مددگار 15 سینٹر کی سال 2015 میں کارکردگی کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا کہ ممجموعی طور پر موصول ہونے والی اکتالیس لاکھ اکیاون ہزار چار سو سینتالیس کالز سے پینتیس لاکھ بائیس ہزار چار سو چونتیس کالز تفریحاتھیں جبکہ تصدیق شدہ کالز پر متعلقہ پولیس کے بر وقت ریسپانس کے باعث پولیس کو نمایاں کامیابیاں ملی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال تنازعات /جھگڑوں سے متعلق 31807 ، آگ سے متعلق 2198 ، نقدی چھیننے کے حوالے سے 2571 موبائل فون چھینے کے حوالے سے 8487 ، ٹریفک حادثات کی 5067 ودیگر اطلاعات سے متعلق مختلف کالز مددگار 15 کو موصول ہوئیں۔

  • توہین عدالت کیس، آئی جی سندھ اور دیگر پولیس افسران پر فرد جرم عائد

    توہین عدالت کیس، آئی جی سندھ اور دیگر پولیس افسران پر فرد جرم عائد

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے آئی جی سندھ اور دیگرکیخلاف توہین عدالت کیس میں فرد جرم عائد کر دی، ملزمان کیخلاف فرد جرم عائدکرنیکےموقع پر آئی جی سندھ سمیت تمام ملزمان موجود تھے.

    سندھ ہائیکورٹ میں نقاب پوش اہلکاروں کاذوالفقار مرزااورساتھیوں پر تشدد کے معاملے پر آئی جی سندھ اور دیگر کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی،سابق ایڈیشنل آئی جی غلام قادرتھیبو سمیت دیگراعلی پولیس حکام جسٹس احمدعلی شیخ کی عدالت میں پیش ہوئے.

    سماعت شروع ہوتے ہی عدالت نے حکم دیا کہ فرد جرم عائد کر رہےہیں، ملزمان سامنے آجائیں، جس پر آئی جی سندھ سمیت اعلی پولیس حکام ملزمان کیطرح ایک صف میں کھڑے ہوگئے، ڈی آئی جی ساﺅتھ ڈاکٹر جمیل اورایس ایس پی چودھری اسدکی عدم موجودگی پرعدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے انہیں پندرہ منٹ میں پیش ہونے کا حکم دیا، بصورت دیگر آئی جی سندھ کیخلاف کارروائی اور دونوں ملزمان کو ہتھکڑی لگا کر پیش کرنیکا حکم دیا۔

    عدالتی انتباہ پر ڈی آئی جی ساوتھ ڈاکٹر جمیل اورایس ایس پی چوہدری اسد گرفتاری کےخوف سے پندرہ منٹ سے پہلے ہی عدالت پہنچ گئے.

  • آئی جی سندھ کی نجی و سرکاری اسکولوں کی سیکیورٹی سخت کرنے ہدایت

    آئی جی سندھ کی نجی و سرکاری اسکولوں کی سیکیورٹی سخت کرنے ہدایت

    کراچی : آئی جی سندھ کی نجی و سرکاری اسکولوں کی سیکیورٹی سخت کرنے ہدایت کردی ہے، اسکول انتظامیہ کی ذمے داریاں بڑھ گئیں.

    آئی جی سندھ کا کہنا ہے کہ سرکاری اسکول ہو یا نجی سب سے پہلے ہر اسکول میں ایک سیکیورٹی اور سیفٹی کے لئے کمیٹی بنائی جائے، اسکول انتظامیہ علاقے کی پولیس اور سیکیورٹی ایجنسی سے رابطے میں رہے اور اسکول کے حوالے حفاظتی مشقوں کا بھی انعقاد کرایا جائیں.

    انکا کہنا ہے کہ انتظامیہ اسکول کا چوکیدار یا سیکیورٹی گارڈز رکھنے سے پہلے مکمل تحقیقات کرلیں، اسکول کے داخلی اور خارجی راستوں پر نگرانی سخت کی جائے اور سی سی ٹی وی کیمروں سے نگرانی اس وقت کی جائے جب تک اسکول سے تمام طلبہ اور طالبات اور اسٹاف چلے نہیں جاتے.

    اسمبلی کا ائریا مکمل طور پر محفوظ بنایا جائے اور کوشش کی جائے کہ روزانہ اسمبلی ہال میں بچوں کو جمع کرنے کے بجائے کلاس میں اسمبلی کا انعقاد کیا جائے، چیک پوسٹ کا قیام سمیت اسکول کی سیکیورٹی کے فل پروف اقدامات کئے جائے اور بچوں میں بھی آگاہی پروگرام کا انعقاد کیا جائے.