Tag: IG Sindh

  • صحافیوں پرتشدد، آئی جی سندھ پرکل فرد جرم عائد کی جائےگی

    صحافیوں پرتشدد، آئی جی سندھ پرکل فرد جرم عائد کی جائےگی

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نےتوہین عدالت اور صحافیوں پر تشدد سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ توہین عدالت اورصحافیوں پرتشدد کیس میں غلام حیدر جمالی اوردیگر پولیس افسران پرکل فردجرم عائد کی جائےگی ۔

    فیصلے میں تحریرکیا گیا کہ آئی جی سندھ نے عدالت کو سچ نہیں بتایا،حقائق چھپائے جس کی وجہ سے آئی جی کی معافی قبول نہیں کی گئی۔

    عدالت نےکہاکہ آئی جی سندھ جب تک قانون کی بالا دستی تسلیم نہیں کریں گے، ان کی معافی تسلیم نہیں کی جائےگی۔ عدالت نے غلام حیدر جمالی سمیت کیس میں ملوث دیگرافسران کو بھی حلف نامہ جمع کرانےکاحکم دیا۔

    اگلی سماعت پرآئی جی سندھ اور اور دیگر پولیس افسران پرفردجرم عائد کی جائےگی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سنسھ ہائی کورٹ میں سابق وزیرداخلہ ذوالفقار مرزا کی پیشی کے موقع پر عدالت کے باہر نقاب پوش پولیس اہلکاروں کی جانب سے میڈیا کے نمائندوں پر بہیمانہ تشدد کیا گیا تھا۔

    جس کے باعث اے آر وائی کا کیمرہ مین اور دیگر صحافی شدید زخمی ہوگئے تھے۔

  • صحافیوں پرحملہ: ہائی کورٹ کا آئی جی پرفردِ جرم عائد کرنے کا فیصلہ

    صحافیوں پرحملہ: ہائی کورٹ کا آئی جی پرفردِ جرم عائد کرنے کا فیصلہ

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نےتوہین عدالت اورصحافیوں پرتشدد سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کردیا، توہینِ عدالت اورصحافیوں پرتشدد کیس میں آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی اوردیگر پولیس افسران پرکل فردجرم عائد کی جائےگی۔

    تفصیلات کے مطابق فیصلے میں تحریرکیاگیا ہے کہ آئی جی سندھ نے عدالت کو سچ نہیں بتایا اورحقائق چھپائے ہیں جس کی وجہ سے آئی جی کی معافی قبول نہیں کی جاسکتی۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ موقع پر ڈی آئی جی لاجسٹک آئی جی سندھ کو لمحہ لمحہ کی خبردے رہے تھے۔

    عدالت نےکہاکہ آئی جی سندھ جب تک قانون کی بالا دستی تسلیم نہیں کریں گےان کی معافی تسلیم نہیں کی جائےگی، عدالت نے غلام حیدرجمالی سمیت کیس میں ملوث دیگرافسران کو بھی حلف نامہ جمع کرانےکاحکم دیا۔

    اگلی سماعت پرآئی جی سندھ اوردیگر پولیس افسران پرفردجرم عائدکی جائےگی۔

  • عدالت میں آئی جی سندھ سمیت دیگرپولیس افسران کے معافی نامے مسترد

    عدالت میں آئی جی سندھ سمیت دیگرپولیس افسران کے معافی نامے مسترد

    کراچی: صحافیوں پرتشدد کے خلاف مقدمے کی سماعت میں ہائی کورٹ نے آئی جی سمیت دیگرپولیس افسران کے معافی نامے مسترد کردئیے۔

    سندھ ہائی کورٹ میں چند روز قبل سابق وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا کی پیشی کے موقع پر پولیس کے نقاب پوش اہلکاروں نے دھاوا بول دیا تھا اوران کی جانب سے میڈیا کے نمائندوں پرتشدد کیا گیا اورمتعدد کیمرے توڑدئیے گئے تھے۔

    گزشتہ روزجسٹس سجاد  کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے اس مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت کے احاطے میں پیش آنے والی ہنگامہ آرائی پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئی جی سندھ سمیت دیگرمتعلقہ افراد کو اس معاملے میں تحریری حلف نامے جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

     عدالت نے اے آئی جی فیصل بشیر میمن، ڈی آئی جی فیروز شاہ، ایس ایس پی ساوٗتھ کیپٹن اسد،میجر(ر) علیم جن کا تعلق ایس ایس یو سے ہے  ان سمیت دیگر افسران کو بیان حلفی جمع کرانے کا کہا۔

    سماعت کے دوران عدالت میں آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے موقف اختیار کیا کہ انہیں ذوالفقار مرزا کی نجی ملیشیا کی جانب سے کچھ اطلاعات تھی جن پر کاروائی کی گئی۔

    آئی جی سندھ کے موقف کے جواب میں جسٹس سجاد کا کہنا تھا کہ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے، عدالت کے پاس واقعے میں ملوث تمام اہلکاروں کی تصاویرموجود ہیں۔

    اس موقع پرحکومتی وکیل فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ واقعے میں ملوث کسی بھی شخص کو معاف نہیں کیا جائے گا، ذمہ داروں کو معطل کردیا گیا ہے۔

  • صحافیوں پر تشدد، آئی جی، ڈی آئی جی اور ایس ایس پی کو نوٹس جاری

    صحافیوں پر تشدد، آئی جی، ڈی آئی جی اور ایس ایس پی کو نوٹس جاری

    کراچی : عدالت کے باہر میڈیا کے نمائندوں پر پولیس تشدد کیخلاف سندھ ہائیکورٹ نے آئی جی سندھ ، ڈی آئی جی ، اورایس ایس پی کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔

    عدالت نے حکم دیا کہ کل تک ان تمام افراد کے نام بتائیں جائیں جو لوگ صحافیوں پر تشدد میں ملوّث ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ذوالفقار مرزاکی طرف سے دائر توہین عدالت کیس میں عدالت نے ہائیکورٹ کے باہر صحافیوں پر تشدد کے واقعے پر شدید برہمی کا اظہار کیا.عدالت نےذمہ داروں کیخلاف فوری کارروائی کا حُکم دے دیا ہے۔

    سندھ ہائی کورٹ کراچی  کے باہرصحافیوں پرتشدد اور توہین عدالت کامعاملے پر سندھ ہائیکورٹ نے آئی جی سندھ پربرہمی کااظہار کیا۔ آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی کراچی سمیت چار پولیس افسران کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کردیئے۔ ریمارکس دیئے کہ عدالتیں بند کردیں گے لیکن حملہ کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔۔توہین عدالت کیس میں آئی جی سندھ،ایڈیشنل آئی جی کراچی،چیف سیکریٹری سندھ پیش ہوئے۔ جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے آئی جی سندھ پربرہمی کااظہارکیا۔

    عدالت نے ریمارکس دیئے کہ صورتحال سے واضح ہوتا ہے کہ سب کچھ آئی جی سندھ۔۔ ایڈیشنل اآئی جی ڈی آئی جی اور ایس ایس پی ساؤتھ کی سرپرستی میں ہوا۔ عدالت نے چیف سیکریٹری اور سیکریٹری داخلہ کے سامنے بھی کئی سوال رکھ دیئے۔پوچھا گیا کہ کس کی ہدایت پر یہ آپریشن شروع کیاگیا نقاب پوش اہلکاروں کی قیادت کون کررہا تھا؟ میڈیا کے نمائندوں اوردیگرپرتشدد کا اختیار کس نے دیا؟ ذمہ دار افسران کے خلاف کیا کارروائی کی گئی عدالت نے ریمارکس دیئے کہ تئیس مئی کو رات آٹھ بجے تک چیف سیکریٹری، سیکریٹری داخلہ،  آئی جی سندھ اور ڈی آئی جی ساؤتھ سے رابطہ کی کوشش کی گئی مگر کسی نے جواب نہیں دیا۔عدالت نے چاروں پولیس افسران کوتوہین عدالت کے نوٹس جاری کرتے ہوئے کل تک جواب جمع کرانے کاحکم دیا۔

    آئی جی سندھ،ایڈیشنل آئی جی کراچی اورسیکریٹری داخلہ کو حلف نامے اور چیف سیکریٹری سندھ کوبھی جواب جمع کرانےکاحکم دیا گیا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ کیااب عدالت کے تحفظ کیلئے فوج بلائیں۔عدالتیں بند کردیں مگرعدالت پرحملہ برداشت نہیں کیاجائیگا۔عدالت نے ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام قادرتھیبوڈی آئی جی ساؤتھ فیروزشاہ اورایس ایس پی ساؤتھ چودھری اسد کوتاحکم ثانی کام سے روک دیا، بینچ کے روبرو آئی جی سندھ کا کہنا تھاکہ ذوالفقارمرزا کےساتھیوں نے عدالت کے اندراورباہرقتل عام کامنصوبہ بنایا تھا،اس لئے پولیس کو کارروائی کرناپڑی۔

    عدالت کا آئی جی سندھ کے بیان پر کہنا تھا کہ جس وقت عدالت کا گھیراؤ کیا گیا کیا آپ سو رہے تھے۔آپ اتنا آگے نہ جائیں کہ اپنا دفاع کرنا ممکن نہ ہو۔۔تسلی بخش جواب نہ دیا تو آپ کوبھی کام سے روک دیاجائیگا،عدالت نے آئی جی سندھ،ایڈیشنل آئی جی کراچی اورسیکریٹری داخلہ کوکل تک حلف نامے جبکہ چیف سیکریٹری سندھ کوجواب جمع کرانیکاحکم دیاہے۔آئی جی سندھ کی عدالت آمد کے موقع پرصحافیوں نے پولیس تشددکیخلاف احتجاج بھی کیا ایڈیشنل آئی جی کراچی نے صحافیوں کو ذمہ داران کیخلاف کارروائی کی یقین دہانی کرائی۔

    عدالت نے چیف سیکرٹری، آئی جی سندھ اور ہوم سیکرٹری کو تحریری طور پرحلف نامہ داخل کرنےکی ہدایت کرتے ہوئے ملزمان کیخلاف فوری کاروائی کا حُکم دیا۔ جس کے بعد سماعت منگل چھبیس مئی تک ملتوی کردی گئی۔

  • ذوالفقارمرزا کی تھانے میں مسلح آمد، ایس ایچ او درخشاں معطل

    ذوالفقارمرزا کی تھانے میں مسلح آمد، ایس ایچ او درخشاں معطل

    کراچی : آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے سابق صوبائی وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا کے ساتھیوں کا تھانے میں اسلحہ لے کرجانے اور فساد کرنے کا نوٹس لے لیا۔

    درخشاں تھانے کے ایس ایچ او کو معطل کرکے ڈی ایس پی کو نوٹس جاری کردیا۔

    ترجمان سندھ پولیس کے مطابق آئی جی سندھ نے ذوالفقار مرزا کے بیان قلمبند کرانے کے دوران تھانے میں مسلح افراد کے ساتھ داخلے، گھیراؤ اورفساد کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایچ ا و درخشاں کے غفلت برتنے کا نوٹس لیتے ہوئے اسے معطل کردیا۔

    ڈی ایس پی کو شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے چوبیس گھنٹوں میں جواب طلب کرلیا ہے اور متعلقہ پولیس سے واقعے کی انکوائر ی رپورٹ طلب کرلی ہے۔

    واضح رہے کہ ذوالفقار مرزا آج صبح جب درخشاں تھانے میں اپنا بیان ریکارڈ کرانے آئے تو انہوں نے اپنے گارڈز کو تھانے کے ارد گرد سیکیورٹی پر معمور کردیا تھا، اور یہ حکم جاری کیا کہ اگر کوئی پولیس اہلکار گڑ بڑ کرے تو سیدھی گولی چلادینا۔

  • آئی جی سندھ کو برطرف کرنے کا حکم نہیں دیا،  سید قائم علی شاہ

    آئی جی سندھ کو برطرف کرنے کا حکم نہیں دیا، سید قائم علی شاہ

    کراچی :  وزیر اعلیٰ سندھ  سید قائم علی شاہ نے آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی کو عہدے سے ہٹا نے سے متعلق خبر کی تردید کردی.

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ  نے صفورہ کے علاقے میں آغا خان کمیونٹی کی بس فائرنگ کے اندوہناک واقعے میں 45 بے گناہ افراد کے جاں بحق ہونے بعد انسپکٹر جنرل آف پولیس سندھ کو ان کے عہدے سے برطرف کرنے کی خبر کی تردید کردی ہے.

    قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ میں ایسا کوئی حکم جاری نہیں کیا، جبکہ  اے آر وائی کے نمائندے کے مطابق وزیر اعلیٰ ہاؤس کےٹیلی فون نمبر سے آنے والی کال کے ذریعے پیغام دیا گیا تھا کہ آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی کو عہدے سے ہٹا دیا گیاہے اور ان کی جگہ ڈی آئی جی سندھ غلام قادر تھیبو کو آئی جی سندھ کا اضافی چارج دے دیا گیا ہے.

    تاہم بعد ازاں وزیراعلیٰ سندھ  سید قائم علی شاہ نے میڈیا کو بتایا کہ میں ایسا کوئی آرڈر نہیں دیاہے اور آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی اپنے عہدے پر برقرار ہیں.

    علاوہ ازیں اس سے قبل وزیراعلیٰ سندھ نےغفلت برتنے پر ڈی ایس پی اور ایس ایچ اوکومعطل کردیا تھا، وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ بس کو سیکورٹی کیوں نہیں دی گئی اس کی انکوائری کروائی جارہی ہے۔

  • سانحہ صفورہ :  آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی عہدے سے برطرف

    سانحہ صفورہ : آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی عہدے سے برطرف

    کراچی : آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ نے صفورہ کے علاقے میں آغا خان کمیونٹی کی بس پر فائرنگ کے اندوہناک واقعے میں 45 بے گناہ افراد کے جاں بحق ہونے بعد انسپکٹر جنرل آف پولیس سندھ کو ان کے عہدے سے برطرف کردیا ہے۔

    جبکہ ڈی آئی جی سندھ غلام قادر تھیبو کو آئی جی سندھ کا اضافی چارج دے دیا گیا ہے ۔

    اس سے قبل وزیراعلیٰ سندھ نےغفلت برتنے پر ڈی ایس پی اور ایس ایچ اوکومعطل کردیا ہے، وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ بس کو سیکورٹی کیوں نہیں دی گئی اس کی انکوائری کروائی جارہی ہے۔

  • نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ڈی ایس پی ڈرائیور سمیت جاں بحق

    نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ڈی ایس پی ڈرائیور سمیت جاں بحق

    کراچی : شاہ فیصل کالونی میں فائرنگ سے ڈی ایس پی ذوالفقار زیدی ڈرائیورسمیت جاں بحق ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق پولیس ایک بار پھر ٹارگٹ کلرز کےنشانے پر آگئی۔

    شاہ فیصل کالونی نمبر دو میں ہوٹل پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے ڈی ایس پی ذوالفقار زیدی جاں بحق ہو گئے، مذکورہ واقعے میں فائرنگ سے ان کا ڈرائیور شہزاد بھی جاں بحق ہو گیا۔

    شہید ڈی ایس پی ذوالفقار زیدی ہائی کورٹ میں سیکیورٹی انچارج کے عہدے پر تعینات تھے، آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے وقت علاقے کی لائٹ گئی ہوئی تھی، جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ملزمان باآسانی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے،انہوں نے کہا کہ واقعے کی تفتیش سائنٹیفک طریقے سے کی جائے گی ۔

    واضح رہے کہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعے سے علاقہ ایس ایس پی کافی دیر تک لاعلم رہے، شہر قائد میں ایک ماہ کے دوران ڈی ایس پی کے قتل کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔

    اس سے قبل اسٹیل ٹاؤن میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ڈی ایس پی ملیر بھی جاں بحق ہوئے تھے۔

    علاوہ ازیں وزیر اعظم نواز شریف نے ڈی ایس پی ذوالفقار زیدی  کے قتل کا نوٹس لے کر رپورٹ طلب کرلی ہے، جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائنم علی شاہ نے واقعے کی پرزور مذمت کرتے ہوئے  ملزمان کی جلد ازجلد گرفتاری کی ہدایات دی ہیں۔

  • آئی جی سندھ کا دستی بم حملوں سے متاثرہ اسکولوں کا دورہ

    آئی جی سندھ کا دستی بم حملوں سے متاثرہ اسکولوں کا دورہ

    کراچی :آئی جی سندھ پولیس غلام حیدر جمالی نے گلشن اقبال میں گذشتہ روز دستی بم حملوں سے متاثر ہونے والے اسکولو ں کا دورہ کیا اور سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا۔

    آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے اسکولوں کے دورے کے دوران سیکیورٹی کے انتظامات کا جائزہ لینے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ روز ہونیوالا واقعہ اسکول ٹائمنگ سے پہلے اس لئے پیش آیا کیونکہ اسکول ٹائمنگ میں سیکیورٹی انتظامات سخت ہوتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اسکولوں کی سیکیورٹی مزید بہتر بنا رہے ہیں جبکہ اسکول انتظامیہ سے بھی درخواست ہے کہ سی سی ٹی وی کیمرے بہتر بنائیں، انہوں نے بتایا کہ گذشتہ روز والے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے ملزمان کی گرفتاری کیلئے کوششیں جاری ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں پولیس کی نفری کم ہے، پولیس کی نفری بڑھانے کیلئے بھی ا قدامات کر رہے ہیں، کراچی میں امن و امان کے قیام کیلئے تمام وسائل بروے کار لائے جائیں گے، سندھ کے شہریوں کو تحفظ دینا ہماری ذمہ داری ہے، جس کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز کراچی کے علاقے گلشن اقبال بلاک سیون میں صبح سویرے دو نجی اسکولز پر نامعلوم افراد نے کریکر حملے کیے، کریکر حملے کے وقت اسکولز بند ہونے کی وجہ سے کوئی بچہ موجود نہیں تھا، خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

    حملے کے بعد دہشت گردوں کی جانب سے اسکول کے اطراف میں دھمکی آمیز پمفلٹ بھی تقسیم کیے گئے، جس میں حکومت کو دھمکی دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پھانسیاں بند کرو ورنہ مزید حملے بھی کیے جائیں گے۔

  • کارکردگی کی بہتری کیلئے سی آئی ڈی کی تشکیل نو کا فیصلہ

    کارکردگی کی بہتری کیلئے سی آئی ڈی کی تشکیل نو کا فیصلہ

    کراچی : آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی  نے سی آئی ڈی کی کارکردگی بہتر کرنے کیلئے اس کی تشکیل نو کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کرائم انوسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ کی کارکردگی پر محکمہ پولیس کے اعلٰی حکام نے نوٹس لےلیا۔

    آئی جی سندھ نے ادارے کو مستحکم اور مضبوط بنانے کا بیڑا اٹھا لیا۔ ذرائع کے مطابق سی آئی ڈی کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے پہلے کئی بار اکھاڑ پچھاڑ کی گئی اور نئے سیل بنائے گئے ہیں ۔

    ایس پی چوہدری اسلم کے دور میں صرف سی آئی ڈی کی کارکردگی بہتر نظر آئی۔ اس وقت شہر میں پانچ سی آئی ڈی سیل قائم ہیں لیکن کارکردگی صفر ہے ۔

    سی آئی ڈی پردہشت گردوں کی سرکوبی کی بجائے عام شہریوں سے لوٹ ما رکرنےکاالزام ہے ۔

    سی آئی ڈی کا نام تبدیل کرکے سی ٹی ڈی(کاونٹر ٹیریزم ڈپارٹمنٹ) رکھا جارہا ہے،لیکن شہریوں کا سوال ہے کہ کیا نام بدلنے سے کام بدل جائے گا؟