Tag: IG Sindh

  • وزیر اعظم عمران خان سے آئی جی سندھ کی ملاقات

    وزیر اعظم عمران خان سے آئی جی سندھ کی ملاقات

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان سے انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ ڈاکٹر کلیم امام کی ملاقات ہوئی، آئی جی سندھ کو کل وزیر اعظم نے طلب کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان سے انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ ڈاکٹر کلیم امام کی ملاقات ہوئی، آئی جی سندھ نے وزیر اعظم کو صوبے میں امن و امان کی صورتحال سے آگاہ کیا۔

    وزیر اعظم عمران خان نے آئی جی کی ممکنہ تبدیلی کی وجوہات پر بھی بات چیت کی۔

    خیال رہے کہ آئی جی سندھ وزیر اعظم عمران خان کی طلبی پر اسلام آباد پہنچے تھے۔ گزشتہ روز ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی سندھ نے اپنے تبادلے کی خبر کی تردید کردی تھی۔

    آئی جی کا کہنا تھا کہ ہم تمام پولیس افسران قانون کے تحت کام کرتے ہیں، قانون نافذ کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو راہ میں رکاوٹیں بھی پیش آتی ہیں۔

    کلیم امام نے کہا تھا کہ میرا تبادلہ اتنی آسانی سے ہونے والا نہیں ہے، جاؤں گا تو اپنے مقدر سے جاؤں گا اور کسی بڑی جگہ یا نئے مراحل پر جاؤں گا۔ میرے خلاف شدید قسم کی سازش ہوئی ہے۔

    اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں نئے آئی جی سندھ کا معاملہ بھی زیر غور آیا تھا۔ سندھ حکومت کی جانب سے آئی جی سندھ کے لیے دیے گئے ناموں پر اعتراض کیا گیا تھا۔

  • آئی جی سندھ کے تبادلے سے چند لوگوں کو تکلیف ہوتی ہے، سعید غنی

    آئی جی سندھ کے تبادلے سے چند لوگوں کو تکلیف ہوتی ہے، سعید غنی

    کراچی : سندھ کے وزیر اطلاعات سعید غنی نے کہا ہے کہ آئی جی سندھ کے تبادلے پر اپوزیشن کے پیٹ میں مروڑ پڑرہے ہیں ضرور کچھ نہ کچھ تعلق تھا، آئی جی کے تبادلے پر دہرا معیار اپنایا جارہا ہے۔

    یہ بات انہوں نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ کسی ایک کے ہٹنے سے چند لوگوں کو تکلیف ہوتی ہے، آئی جی کے تبادلے پر اپوزیشن کے پیٹ میں مروڑ پڑرہے ہیں ضرور کچھ نہ کچھ تعلق تھا، کہیں ایسا تو نہیں کہ ان کی روزی روٹی اسی پر چل رہی تھی۔

    سعید غنی نے کہا کہ پریشانی وزرا اور حکومت کو ہونی چاہیے لیکن ہوتی انہیں ہے، آگ پی ٹی آئی اور آئی جی دونوں کو لگی ہوئی ہے، میرے خیال میں یہ’’پی ٹی آئی جی‘‘ہونی چاہیے تھی، آئی جی کہتے ہیں گیا بھی تو کسی بڑے عہدے پر جاؤں گا۔

    وزیر اطلاعات  نے کہا کہ پوری سندھ حکومت نے آئی جی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے، آئی جی ہٹانے کا عمل لمبا ہوگیا ہے کیونکہ سندھ سوتیلا صوبہ ہے، پنجاب ،کے پی کے آئی جی کی تبدیلی کا فیصلہ وزیر اعظم خود کرتے ہیں، سندھ کے آئی جی کی تبدیلی کا فیصلہ وفاقی کابینہ کرے گی یہ درست نہیں دہرا معیار ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ آئی جی سندھ کہتا ہے کہ میں اچھی جگہ جاؤں گا، پی ٹی آئی جی کی میری تھیوری صحیح ثابت ہورہی ہے، باقی صوبوں میں معاملات کچھ اور ہیں، ہم سوتیلے ہیں یہاں کچھ اور ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ آئی جی سندھ کلیم امام کے سر پرکہیں نہ کہیں بڑا ہاتھ ہے، کلیم امام وفاقی حکومت اور وزیراعظم سے بھی طاقتور ہے تو کوئی حل نہیں، کوئی ایسا افسر قبول نہیں جو سندھ حکومت کیخلاف سازشیں کرے، ایسا افسر استعفیٰ دے اور 2سال انتظار کرکے حلیم عادل شیخ بن کرسامنے آجائے۔

    سعید غنی نے کہا کہ ہم نے وفاقی حکومت کو 3نام بھیجےتھے  اس کے بعد کہا گیا کہ آئی جی سندھ کیلئے3نہیں 5نام بھیج دیں، وزیراعلیٰ سندھ نے وزیراعظم سے مختلف امور پر بات چیت کی۔

    انہوں نے مزید کہاکہ ٹڈی دل، انسدادپولیو، کروناوائرس سے متعلق گفتگو ہوئی، وزیر اعظم نے جی ڈی اے سے پوچھ کر آئی جی لگانا ہے تو کوئی علاج نہیں جس کے پیچھے پڑتا ہوں جان نہیں چھوڑتا ہوں۔

  • آئی جی کی تبدیلی کے لیے کیا ہمیں اقوام متحدہ جانا پڑے گا؟ سعید غنی

    آئی جی کی تبدیلی کے لیے کیا ہمیں اقوام متحدہ جانا پڑے گا؟ سعید غنی

    کراچی: صوبائی وزیر سعید غنی کا کہنا ہے کہ کلیم امام اپنی باتوں سے ہمارے تحفظات درست ثابت کر رہے ہیں، کیا ہمیں آئی جی کی تبدیلی کے لیے اقوام متحدہ جانا پڑے گا؟

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر سعید غنی نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری افسران کا تبادلہ ان کے کیریئر کا حصہ ہوتا ہے، صوبائی کابینہ آئی جی سندھ پر عدم اعتماد کا اظہار کر چکی ہے۔

    سعید غنی کا کہنا تھا کہ کیا ہمیں آئی جی کی تبدیلی کے لیے اقوام متحدہ جانا پڑے گا۔

    انہوں نے کہا کہ آئی جی صاحب فرما رہے ہیں کہ میرا تبادلہ نہیں ہو رہا۔ کلیم امام اپنی باتوں سے ہمارے تحفظات درست ثابت کر رہے ہیں۔

    صوبائی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ سازش کرنے والے آئی جی نے ہمارے کے خلاف سازش کی۔ انہوں نے میرے اور امتیاز شیخ کے خلاف من گھڑت رپورٹ جاری کروائی۔

    خیال رہے کہ تھوڑی دیر قبل آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اپنے تبادلے کی خبر کی تردید کردی تھی۔

    آئی جی کا کہنا تھا کہ ہم تمام پولیس افسران قانون کے تحت کام کرتے ہیں، قانون نافذ کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو راہ میں رکاوٹیں بھی پیش آتی ہیں۔

    کلیم امام نے کہا تھا کہ میرا تبادلہ اتنی آسانی سے ہونے والا نہیں ہے، جاؤں گا تو اپنے مقدر سے جاؤں گا اور کسی بڑی جگہ یا نئے مراحل پر جاؤں گا۔ میرے خلاف شدید قسم کی سازش ہوئی ہے۔

  • میرا تبادلہ اتنی آسانی سے ہونے والا نہیں ہے، آئی جی سندھ کلیم امام

    میرا تبادلہ اتنی آسانی سے ہونے والا نہیں ہے، آئی جی سندھ کلیم امام

    کراچی : آئی جی سندھ کلیم امام نے کہا ہے کہ میرا تبادلہ اتنی آسانی سے ہونے والا نہیں ہے، میرےخلاف سازش ہوئی ہے، جب جاؤں گا تو اپنے مقدر سے جاؤں گا۔

    یہ بات انہوں نے کراچی میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی، آئی جی سندھ سیدکلیم امام نے اپنے تبادلے کی خبر کی تردید کردی، ان کا کہنا ہے کہ ہم تمام پولیس افسران قانون کے تحت کام کرتے ہیں، قانون نافذ کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو راہ میں رکاوٹیں بھی پیش آتی ہیں.

    سی پی او کراچی میں افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کلیم امام نے کہا کہ میرا تبادلہ اتنی آسانی سے ہونے والا نہیں ہے، جاؤں گا تو اپنے مقدر سے جاؤں گا اور کسی بڑی جگہ یا نئے مراحل پر جاؤں گا.

    انہوں نے کہا کہ میرےخلاف شدید قسم کی، سازش ہوئی ہے، یہ افتتاحی تقریب تھی جسے سازش کے تحت میری الوداعی پارٹی سے منسوب کردیا گیا، سندھ پولیس والےشاید میری الوداعی پارٹی کے پیسے بچانا چاہ رہے ہیں، اگرمیرا تبادلہ ہو بھی گیا تو بھی ہاتھی سوا لاکھ کا ہی رہوں گا۔

    آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ ہم نے جتنا کام بھی کیا یہ سب ٹیم ورک کا نتیجہ ہے، مجھ سے پہلے بھی بہت اچھے آئی جی رہے ہیں، یہاں جتنے پولیس افسران بیٹھے ہیں سب غازی ہیں، اپنی سروس میں ایسے دن بھی دیکھے جب کلمہ پڑھ لیا تھا کہ آج آخری دن ہے۔

    اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے جواب تک کلیم امام ہی آئی جی سندھ رہیں گے،عدالت

    اپنے خطاب میں انہوں نے  مزید کہا کہ ہمیں اپنے شہدا کو یاد رکھتے ہوئے قانون پر عملدرآمد کرانا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم رولز اور ریگولیشن کے تحت کام کرتے ہیں، یہ ذمہ داری آپ پر آتی ہے کہ چیزیں آپ نے ٹھیک کرنی ہیں، مشکلات آئیں گی مگر گھبرانا نہیں۔

  • کراچی کے بڑے اسپتالوں کو ہم نے بہتر بنایا ہے، سعید غنی

    کراچی کے بڑے اسپتالوں کو ہم نے بہتر بنایا ہے، سعید غنی

    کراچی : وزیراطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ کراچی کے بڑے اسپتال ہم نے بہتر بنائے ہیں، آئی جی سندھ پر ہمارے خدشات صحیح ثابت ہورہے ہیں، آج یا کل تک فیصلہ ہوجائے گا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، وزیر اطلاعات نے کہا کہ ملک کے دوسرے صوبوں کے لوگ بھی کراچی آکر علاج کراتے ہیں، اس شہر کے بڑے اسپتال ہم نے بہتر بنائے ہیں،
    وفاق کے کچھ افسران نے ان اسپتالوں کا دورہ کیا ہے۔

    آئی جی سندھ سید کلیم امام کو ہٹانے سے حوالے سے انہوں نے کہا کہ آئی جی سندھ معاملے پر کوئی ڈیڈ لاک نہیں ہے ان سے متعلق آج یا کل تک فیصلہ ہوجائے گا، آئی جی سندھ پر ہمارے خدشات صحیح ثابت ہورہے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اب تو کلیم امام کے کیریئر پر سوالیہ نشان آگیا ہے کیونکہ جس وزیر نے کابینہ میں شکایت کی اسی کے خلاف رپورٹس بنائی گئیں۔

    وزیر اطلاعات سندھ سعیدغنی نے کہا کہ پنجاب میں صوبائی حکومت نے آتے ہی بلدیاتی نظام ختم کردیا، وہاں ایڈمنسٹریٹرز کے ذریعے بلدیاتی ادارے چلائے جارہے ہیں، سندھ میں تو بلدیاتی نظام موجود ہے تو پھر یہ لوگ ہم پر کس منہ سے تنقید کررہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: کراچی کے 3 بڑے اسپتال وفاقی وزارت صحت کے ماتحت کردیے جائیں گے، ڈاکٹر ظفر مرزا

    واضح رہے کہ وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ چند ماہ میں کراچی کے 3 بڑے اسپتالوں جناح اسپتال، این آئی سی وی ڈی اور این آئی سی ایچ وفاقی وزارت صحت کے ماتحت کردیئے جائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے حکم کے تحت کیا گیا ہے، تینوں اسپتالوں کی منتقلی کے حوالے سے سندھ حکومت سے مشاورت کی جارہی ہے۔

  • اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے سندھ سرکار کو قائم مقام آئی جی کے سلسلے میں مایوس کر دیا

    اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے سندھ سرکار کو قائم مقام آئی جی کے سلسلے میں مایوس کر دیا

    کراچی: سندھ حکومت کی جانب سے آئی جی سندھ کے اختیارات کی کسی ایڈیشنل آئی جی کو منتقلی کے معاملے پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا جواب سامنے آ گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ڈپٹی سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سیدہ شفق ہاشمی نے چیف سیکریٹری سندھ کو خط لکھ کر قائم مقام آئی جی سندھ کی تعیناتی کے سلسلے میں مایوس کر دیا ہے۔

    خیال رہے کہ سندھ سرکار کی جانب سے ڈاکٹر کلیم امام کو ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا ہے، تاہم آئی جی سندھ وفاق اور صوبے کی مشاورت کے بغیر تعینات نہیں کیا جا سکتا، ڈپٹی سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے چیف سیکریٹری سندھ کو خط لکھ کر کہا ہے کہ آئی جی کے عہدے کی تعیناتی کے لیے طے شدہ قانون موجود ہے، معاہدہ 1993 کے تحت صوبے میں قائم مقام آئی جی تعینات نہیں کیا جا سکتا یا آئی جی کے اختیارات کسی اے آئی جی کو منتقل نہیں کیے جا سکتے۔

    مسلسل تنازعات، سندھ حکومت کا آئی جی سندھ کو ہٹانے کا فیصلہ

    اے آر وائی نیوز نے خط کی کاپی بھی حاصل کر لی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی صورت میں وفاق کی مرضی کے بغیر آئی جی کو ہٹایا نہیں جا سکتا، آئی جی سندھ کی تبدیلی کے لیے سندھ گورنمنٹ کی درخواست موجود ہے، مجاز اتھارٹی آئی جی سندھ کی تبدیلی کے معاملے کو دیکھ رہی ہے، فیصلہ ہونے کے بعد سندھ حکومت کو آگاہ کر دیا جائے گا۔

    خط کے مطابق کسی بھی ایڈیشنل آئی جی کو قائم مقام آئی جی پوسٹ نہیں کیا جا سکتا، فیصلہ ہونے تک ڈاکٹر سید کلیم امام ہی آئی جی سندھ تعینات رہیں گے۔

  • کراچی کتنا پرامن شہر ہے؟ آئی جی نے سندھ حکومت کو بتا دیا

    کراچی کتنا پرامن شہر ہے؟ آئی جی نے سندھ حکومت کو بتا دیا

    کراچی : آئی جی سندھ سید کلیم امام نے سندھ حکومت کو آئینہ دکھاتے ہوئے شہر قائد میں امن و امان سے متعلق جواب دے دیا، ان کا کہنا ہے کہ کرائم انڈیکس پر کراچی چھٹے سے88 ویں نمبر پر آگیا ہے۔

    ان خیالات کااظہار انہوں نے کراچی میں امن امان اور کرائم کنٹرول کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ پولیس کتنا کام کرتی ہے اور کراچی کتنا پرامن شہر ہے، آئی جی نے سندھ حکومت کو جواب دے دیا۔

    اس سلسلے میں آئی جی سندھ کلیم امام کی زیر صدارت امن اور کرائم کنٹرول پر اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں تمام ایڈیشنل آئی جیز، ڈی آئی جیز اور ایس ایس پیز نے شرکت کی، اس موقع پر تمام پولیس رینج کے ایڈیشنل آئی جیز، ڈی آئی جیز اور ایس ایس پی ویڈیو لنک پر موجود تھے۔

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی سندھ نے کہا کہ صوبے میں اسٹریٹ کرائمز میں مجموعی طور پر7فیصد کمی واقع ہوئی ہے، کرائم انڈیکس پر کراچی چھٹے سے88 ویں نمبر پر آگیا ہے، اس کے علاوہ فری ایف آئی آر پالیسی سے ایف آئی آرز کے اندراج میں23فیصد اضافہ ہوا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ لوگ اب بلاخوف و خطر تھانہ جات سے رجوع کررہے ہیں، ہم پاکستان کے آئین اور قانون پر مکمل یقین رکھتے ہیں، پرامن سندھ اور کراچی کے باعث دنیا بھر سے غیرملکی یہاں آرہے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اشتہاریوں کی گرفتاری54جبکہ مفروروں کی گرفتاری 41 فیصد بڑھی،اور گرفتار ملزمان کی سزاؤں کے عمل میں 44فیصد اضافہ ہوا۔

    اجلاس سے قبل کراچی میں شہید دو پولیس اہلکاروں کے لیے دعائے مغفرت کی گئی۔ کلیم امام کا کہنا تھا کہ پولیس شہدا کے ورثا خود کو تنہا نہ سمجھیں محکمہ ان کے دکھ درد میں ان کے ساتھ ہے، میں کرائم کنٹرولنگ اور استحکام امن پر سندھ پولیس کو شاباش پیش کرتا ہوں۔

    مزید پڑھیں : آئی جی سندھ اور حکومت سندھ میں اختلافات کی بڑی وجہ سامنے آگئی

    واضح رہے کہ سندھ حکومت نے آئی جی سندھ کلیم امام کو ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے، جس پر صوبائی کابینہ کا مؤقف ہے کہ مذکورہ پولیس سربراہ صوبے میں قیام امن اور جرائم پر قابون پانے میں ناکام ہوگئے ہیں۔

  • آئی جی سندھ کے اقدامات سے شہر میں جرائم کم ہوئے، ایم کیو ایم پاکستان

    آئی جی سندھ کے اقدامات سے شہر میں جرائم کم ہوئے، ایم کیو ایم پاکستان

    کراچی : متحدہ قومی موومنٹ کے اراکین سندھ اسمبلی نے آئی جی سندھ کے تبادلے پر کہا ہے کہ ان کو غیر قانونی احکامات نہ ماننے کی پاداش میں تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، کلیم امام کے اقدامات سے شہر قائد میں جرائم میں کمی ہوئی۔

    یہ بات خواجہ اظہار الحسن اور کنورنوید جمیل نے آئی جی سندھ کلیم امام کے تبادلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہی، تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ کو عہدے سے ہٹانے کیخلاف تحریک انصاف کے بعد متحدہ قومی موومنٹ پاکستان بھی میدان میں آگئی۔

    کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کنورنوید جمیل کا کہنا تھا کہ کلیم امام کے اقدامات سے شہر میں جرائم کم ہوئے، آئی جی کو غیرقانونی احکامات نہ ماننے پر تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ صرف پیپلزپارٹی کے ایک رکن کے خلاف کیس پر وزیراعلی سندھ ان سے ناراض ہوگئے، آئی جی نے اندرون سندھ پیپلزپارٹی کے وڈیروں کے خلاف سخت اقدامات کیے، وزیراعلی سندھ پولیس کے اعلیٰ افسر کو اپنا ہاری سمجھ رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں : آئی جی کو ہٹانے کے معاملے پر وزیراعظم کو آگاہ کردیا گیا تھا، مرتضی وہاب

    خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ سندھ پولیس میں اصلاحات پیپلزپارٹی کو گوارا نہیں، سندھ حکومت پولیس کیلئے مختص بجٹ فوری طورپر جاری کرے، پولیس کے بجٹ میں اسلحہ خریداری کی رقم میں کٹوتی کی جارہی ہے۔

  • آئی جی کو ہٹانے کے معاملے پر وزیراعظم کو آگاہ کردیا گیا تھا، مرتضی وہاب

    آئی جی کو ہٹانے کے معاملے پر وزیراعظم کو آگاہ کردیا گیا تھا، مرتضی وہاب

    کراچی : سندھ حکومت کے ترجمان بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ وزیراعلی مراد علی شاہ وزیر اعظم کو آئی جی سندھ کے حوالے سے اپنے تحفطات سے آگاہ کرچکے ہیں، صوبائی کابینہ اراکین کو بھی ان پر اعتماد نہیں۔

    یہ بات انہوں نے کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ آئی جی سندھ کے حوالے سے اپوزیشن اراکین نے پریس کانفرنس اورکافی ہنگامہ کیا ہے، کہا گیا کہ صوبائی حکومت وفاق کے بغیر کیسے فیصلہ کرسکتی ہے۔

    ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ ہم سب آئین وقانون کے تابع ہیں، غلط طور پر کہا گیا کہ صوبائی حکومت نے یکطرفہ طور پر فیصلہ کیا، وفاقی اور صوبائی حکومت مشاورت کے بعد آئی جی کو واپس بلاسکتی ہیں۔

    مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی پر تحفظات کا اظہار کیا تھا، انہوں نے وزیراعظم کو آگاہ کیا کہ کابینہ کے ارکان کا آئی جی پراعتماد نہیں رہا، اس لیے آئی جی سندھ کوتبدیل کرنے کا پراسس شروع کرنا چاہتا ہوں۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ جرائم بڑھنے پرحکومت کو تنقید کاسامنا کرنا پڑتا ہے، جس کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آپ کو ہی نہیں ہمیں بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    مرتضیٰ وہاب کا مزید کہنا تھا کہ آئی جی سندھ نے حکومت کی طرف سے بھیجے گئے تحریری مراسلوں کا بھی جواب نہیں دیا، کل کابینہ کااجلاس ہوا جس میں مکمل اتفاق تھا کہ آئی جی جرائم پر قابو پانے میں ناکام رہےاور اپنا اعتماد کھوچکے ہیں، لہٰذا کل فیصلہ ہوا کہ آئی جی سندھ کو رخصت پربھیج دیا جائے۔

    مرتضٰی وہاب نے مزید کہا کہ آئی جی سندھ کو چھٹی پر بھیجنے کی ٹھوس وجوہات ہیں کیونکہ سی پی ایل سی کے مطابق2019میں امن وامان کی صورت حال خراب ہوئی، موٹرسائیکل ،گاڑی چوری ،ڈکیتی اور قتل کی وارداتوں میں اضافہ ہوا۔

    ترجمان نے کہا کہ کراچی میں ایسا ہوتا ہے کہ پولیس شہریوں پر اسٹریٹ فائر کرتی ہے، بسمہ کا واقعہ ہوتا ہے، صفوراگوٹھ پر بچہ پولیس کی فائرنگ سےمرجاتا ہے، سندھ حکومت پولیس کی اس کارکردگی پر سوال پوچھتی ہے تو کیا ہم غلط کرتے ہیں؟

    انہوں نے کہا کہ پولیس اپنے  اختیارات میں آزاد ہے تاہم صوبائی حکومت کو جوابدہ بھی ہے، فردوس شمیم نقوی کا یہ موقف درست نہیں ہے کہ آئی جی سندھ کو ہٹانے کا فیصلہ یکطرفہ طور پر کیا گیا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب میں بھی آئی جیز تبدیل ہوتے رہتے ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب سے کوئی سوال نہیں پوچھتا نہ ہی کوئی تنقید ہوتی ہے، وہاں سب مانتے ہیں کہ سرکاری افسر تبدیل کرنا حکومت کا اختیار ہے لیکن اگر سندھ میں آئی جی تبدیل ہو تو تنقید کی جاتی ہے۔

  • آئی جی سندھ  قوانین کی خلاف ورزی کررہے ہیں، سعید غنی

    آئی جی سندھ قوانین کی خلاف ورزی کررہے ہیں، سعید غنی

    کراچی : وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ آئی جی سندھ قوانین کی خلاف ورزی کررہے ہیں، انہوں نے بعض مواقع پر غیرذمہ دارانہ بیان بھی دیئے، صوبے میں امن وامان کی صورتحال بہتر ہونے کے بجائے خراب ہوئی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا، انہوں نے سندھ حکومت کی جانب سے آئی جی سندھ سید کلیم امام کو ہٹانے کے فیصلے سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا۔

    سعید غنی نے کہا کہ آئی جی سندھ کی تبدیلی سے متعلق کابینہ کا اجلاس ہوا ہے جس میں کابینہ نےآئی جی سندھ کلیم امام کو ہٹانے کی منظوری دے دی ہے۔

    وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت سندھ کی کوشش رہی ہے کہ پولیس کی کارکردگی بہتر ہو لیکن صوبہ سندھ خصوصاً کراچی میں امن وامان کی صورتحال بہتر ہونے کے بجائے مزید خراب ہوئی، آئی جی سندھ کلیم امام کیخلاف ڈسپلنری کارروائی ہونی چاہیے۔

    انہوں نے کہا کہ آئی جی سندھ قوانین کی خلاف ورزی کررہے ہیں، انہیں13دسمبر2019کو آخری خط لکھا گیا تھا، آئی جی سندھ نے بعض مواقع پر غیرذمہ دارانہ بیان بھی دیئے، اس معاملے پر وفاقی حکومت کو بھی خط لکھا جائے گا، کوئی بھی پولیس یا سرکاری افسر کسی ایمبیسی سے براہ راست رابطہ نہیں رکھ سکتا، سندھ حکومت کو اس حوالے سے پولیس افسران کیخلاف شکایات ملی تھیں۔

    سعید غنی نے بتایا کہ بسمہ اور دعا منگی کے کیسوں میں کافی مماثلت پائی جاتی ہے، بسمہ کیس پر پچھلے کئی ماہ سے کوئی کام ہی نہیں ہوا تھا، بسمہ کیس میں پولیس کی عدم دلچسپی کی وجہ سے دعا منگی کاواقعہ رونما ہوا۔

    مزید پڑھیں : مسلسل تنازعات، سندھ حکومت کا آئی جی سندھ کو ہٹانے کا فیصلہ

    ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ حقیقت ہے کہ دعا منگی کی فیملی پولیس سے بات کرنے کو تیار نہیں تھی، بچی کے اہلخانہ کا پولیس سے اعتماد اٹھ گیا تھا، دعا منگی کے اہل خانہ نے تاوان کی رقم دے کر اپنی بچی کو بازیاب کرایا۔