Tag: IG Sindh

  • افسرکوچھٹی کیوں دی ؟ سندھ حکومت کا اے ڈی خواجہ سے جواب طلب

    افسرکوچھٹی کیوں دی ؟ سندھ حکومت کا اے ڈی خواجہ سے جواب طلب

    کراچی : سندھ حکومت اور آئی جی کے درمیان اختلافات مزید شدت اختیار کرگئے، ایس پی کو چھٹی دینے پر وزیر داخلہ سندھ نے اے ڈی خواجہ سے وضاحت طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت اور آئی جی سندھ کے درمیان اختلافات منظرعام پر آگئے ہیں، آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی جانب سے ایک ایس پی کو بیرون ملک چھٹی پر جانے کی اجازت دینے پر وزیرداخلہ سندھ سہیل انور سیال نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔

    وزیرداخلہ نے آئی جی سندھ اےڈی خواجہ کو ایک خط تحریر کیا ہے جس میں یہ وضاحت طلب کی گئی ہے کہ آپ نے کن اختیارات کے تحت 28اگست کو گریڈ اٹھارہ کے افسر کی8روز کی چھٹی منظور کی؟

    خط میں مزید کہا گیا ہے کہ اس بات کا جواب دیا جائے کہ آپ نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیسے اور کیوں کیا؟

    علاوہ ازیں وزيراعلیٰ سيکريٹريٹ نے بھی اس حوالے سے آئی جی سندھ سے وضاحت طلب کر لی ہے، ذرائع کے مطابق وزيراعلیٰ سيکريٹريٹ نے جواب نہ ملنے پرآئی جی سندھ کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا فيصلہ کیا ہے۔


    مزید پڑھیں: اے ڈی خواجہ فارغ، عبدالمجید دستی عارضی آئی جی سندھ مقرر


    واضح رہے کہ حکومت سندھ نے پانچ ماہ قبل آّئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو ان کئے عہدے سے معطل کرکے ان کی جگہ عبدالمجید دستی کو قائم مقام آئی جی سندھ مقرر کردیا تھا ۔


    مزید پڑھیں: عدالت کی اے ڈی خواجہ کو کام جاری رکھنے کی ہدایت


    بعد ازاں سندھ ہائیکورٹ نے قائم مقام آئی جی سندھ کا نوٹی فیکیشن معطل کرکے اے ڈی خواجہ کو کام جاری رکھنے کی ہدایت کی تھی۔

    سندھ ہائی کورٹ نے اے ڈی خواجہ کوعہدے سے ہٹانے سے کیس کی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا اور اے ڈی خواجہ کو کام جاری رکھنے کے حکم امتناعی میں توسیع کردی تھی۔


    مزید پڑھیں: مسئلہ اختیارات کا ہے، آئی جی ہوں کلرک نہیں، اے ڈی خواجہ


    سندھ ہائیکورٹ نے محفوظ کیئے گئے فیصلے کی تاریخ سات ستمبر مقرر کی تھی، یاد رہے کہ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ خود بھی عہدہ چھوڑنے کیلئے کہہ چکے ہیں اور ان کا مؤقف ہے کہ پولیس کے کام میں مداخلت کی وجہ سے افسران کا مورال گررہا ہے۔


    مزید پڑھیں: صوبائی حکومت نے آئی جی سندھ پر نئی پابندی عائد کردی


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • کراچی سیف سٹی منصوبے پرعمل درآمد شروع

    کراچی سیف سٹی منصوبے پرعمل درآمد شروع

    کراچی : سندھ حکومت نے نیشنل ایکشن پلان پر عمل در آمد تیز کرتے ہوئے کراچی میں سیف سٹی منصوبہ شروع کردیا‘ دوسری جانب آئی جی سندھ نے کمپیوٹرائزڈ کمپلین سنٹر کا افتتاح کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں دہشت گردی روکنے اور اسے ایک محفوظ شہر بنانے کے لیے جدیدٹیکنالوجی سےمدد لینےکافیصلہ کیا گیا ہے ‘ جس کے تحت کراچی کے 2 ہزارمقامات پر 10ہزار کیمرےنصب کیے جائیں گے۔

    دہشت گردی اورجدید دورکے تقاضے*

    اس ضمن میں محکمۂ داخلہ سندھ نےنجی کمپنی سےکیمرےنصب کرنے کامعاہدہ کرلیا ہے ‘ سیف سٹی منصوبہ 5 ارب روپےکی لاگت سے شروع کیا جائے گا۔ سیف سٹی منصوبے کی نگرانی آئی جی سندھ کریں گے۔نصب ہونے والے کیمروں کی نگرانی سندھ پولیس کاشعبہ آئی ٹی کرے گا۔

    سندھ حکومت نے10 ماہ قبل منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور سیف سٹی منصوبے کی منظوری صوبائی اپیکس کمیٹی نے دی تھی۔

    سیف سٹی محفوظ اور جدیدزندگی کا خواب*

    دوسری جانب آئی جی سندھ کراچی اے ڈی خواجہ نے آئی جی کمپلین سینٹر کا افتتاح کردیا۔جہاں عوام پولیس کے خلاف شکایات درج کرواسکتے ہیں۔

    آئی جی سندھ نےکمپلین سینٹرکاافتتاح کرتے ہوئے کہا کہ پہلی بارکمپیوٹرائزڈکمپلین سسٹم بناہ جہاں پولیس کےخلاف شکایات کمپلین سینٹر میں ریکارڈہوں گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • فورتھ شیڈول میں شامل افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں، آئی جی سندھ

    فورتھ شیڈول میں شامل افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں، آئی جی سندھ

    کراچی : آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ فورتھ شیڈول میں شامل افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں اور ان کے بینک اکاؤنٹس کو منجمد کرکے انہیں ہر ہفتے طلب کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سینٹرل پولیس آفس میں آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی زیرصدارت اپیکس فالو اپ اجلاس منعقد کیا گیا، اجلاس میں صوبے میں امن وامان اور نیشنل ایکشن پلان پرعمل درآمد کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی سندھ نے کہا کہ آئی جی سندھ نے مفرور اور اشتہاری ملزمان کی گرفتاری پر عدم اطمینان کا اظہار کیا، انہوں نے ہدایات جاری کیں کہ اےٹی سی سے اشتہاریوں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کیلئے اقدامات کیے جائیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پولیس سےعدم تعاون پر فورتھ شیڈول میں شامل افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں اور ان افراد کے بینک اکاؤنٹس بھی منجمد کیےجائیں، تمام ڈی آئی جیز فورتھ شیڈول لسٹ کا ازسر نو جائزہ لیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایس ایس پیز فورتھ شیڈولر افراد کو طلب کرکے ان سے خود تفصیلات لیں، انہوں نے متعلقہ ایس ایچ اوز کو ہدایات دیں کہ فورتھ شیڈول لسٹ کے افراد کو ہر ہفتے طلب کریں اور پولیس سے تعاون نہ کرنے والے افراد کی رپورٹ سی ٹی ڈی کو روانہ کریں۔

  • پولیس اب سائنسی بنیادوں پرتفتیش کرے گی، آئی جی سندھ

    پولیس اب سائنسی بنیادوں پرتفتیش کرے گی، آئی جی سندھ

    کراچی : آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ سائنسی بنیادوں پرتفتیش کا جامع پروگرام شروع کیا گیا ہے، پنجاب کی طرز پرجدید لیب ستمبر میں کام شروع کردے گی، پولیس کے پاس موجود چھوٹی گاڑیاں گشت کیلئے مؤثرنہیں ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے تفتیشی افسران کو موبائلیں دینے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ آئی جی سندھ نے اپنے خطاب میں کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کو لکھے گئے خط کا جواب نہیں ملا، ان کا جواب آیا تو میڈیا کو بتاؤں گا۔

    نئی گاڑیاں کسی بااثر افراد کے بجائے پولیس کی تفتیشی ٹیم کو دی ہیں، کراچی کے ہر پولیس اسٹیشن کو نئی گاڑیاں دیں گے، اے ڈی خواجہ کا کہنا تھا کہ تفتیش واحد شعبہ ہے جس کی اجازت قانون صرف پولیس کو دیتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پولیس پر حالیہ حملوں میں محسوس کیا گیا ہے کہ چھوٹی گاڑیاں تفتیش اور گشت کیلئے مؤثر نہیں ہیں، ضرورت ہے کہ اب دور جدید کے مطابق شہادتوں کو جدید سائنسی خطوط پر استوار کیا جائے۔

    اے ڈی پولیس اب روایتی طریقہ کار چھوڑ کر فرانزک سائنسی طریقوں کا استعمال کرے، پنجاب حکومت کی طرز پر جدید لیب ستمبر تک کام شروع کرے گی، دھماکا خیر مواد لیب کا عنقریب سامان پہنچ جائےگا، لیب میں خول کی میچنگ میں آسانی ہوگی۔


    مزید پڑھیں: آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی کراچی پولیس کو وارننگ


    انہوں نے کہا کہ پولیس سے جو وعدہ کیا وہ پورا کیا، پولیس پر تنقید تفتیش کی وجہ سے ہوتی ہے، دہشت گردی کے کیسز پر پولیس اب پانچ لاکھ روپے تک خرچ کرسکتی ہے ، ٹیکنیکل مدد سے ملزمان تک پہنچ جائیں گے تو کارکردگی بہتر ہوگی، تفتیش کے اخراجات بھی اب مدعی نہیں پولیس خرچ کرے گی۔

  • سندھ پولیس پر اب میرا کنٹرول نہیں رہا، آئی جی سندھ کا وزیر اعلیٰ کو خط

    سندھ پولیس پر اب میرا کنٹرول نہیں رہا، آئی جی سندھ کا وزیر اعلیٰ کو خط

    کراچی: آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کا کہنا ہے کہ ایپکس کمیٹی کے فیصلوں پر کوئی عملدرآمد نہیں ہورہا۔ سندھ پولیس پر اب میرا کنٹرول نہیں رہا۔

    آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے یہ بات وزیراعلیٰ سندھ کو لکھے گئے اپنے ایک خط میں تحریر کی جس میں  آئی جی سندھ کا موقف تھا کہ ایپکس کمیٹی نے آئی جی سندھ کو مکمل طور پر با اختیار بنانے کا فیصلہ کیا تھا، تاہم کمیٹی کے فیصلوں کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔

    اے ڈی خواجہ نے اپنے خط میں واضح کیا کہ 1986 محکمہ داخلہ،سروسزجنرل ایڈمنسٹریشن کاسندھ پولیس میں عمل دخل ہے۔ پولیس ایکٹ کےمطابق سندھ پولیس کاسربراہ آئی جی ہے، 1986پولیس ایکٹ کی مکمل طورپرخلاف ورزی کی جارہی ہے، پولیس افسران کےتقرروتبادلےمنظوری لئےبغیرکئےجارہے ہیں۔

    اے ڈی خواجہ کا کہنا تھا کہ سندھ پولیس کےافسران پر غیر قانونی کاموں کیلئے دباؤبڑھایاجارہا ہے جب کہ ایڈیشنل آئی جی،ڈی آئی جی فنانس کو آئی جی کی اجازت کے بغیر ہٹایا گیا۔

    اے ڈی خواجہ نے وزیراعلیٰ سندھ سے درخواست کی کہ آپ شکایت کاازالہ کریں توسندھ  پولیس کا مفلوج نظام بحال ہوگا بہ صورت دیگر سندھ پولیس کانظام مفلوج ہونےسےصورتحال خراب ہونے کا خطرہ ہے۔

    واضح رہے کہ کراچی میں گزشتہ چند روز سے ٹارگٹ کلنگ کے واقعات رونما ہورہے ہیں، گزشتہ روز نامعلوم افراد نے پولیس موبائل پر فائرنگ کرکے 3 پولیس اہلکاروں کو شہید کردیا تھا جبکہ اورنگی ٹاؤن میں پی ایس پی کے دو کارکنان کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

  • پولیس افسران کی تقرری وتبادلوں کا اختیاروزیرداخلہ سندھ کےسپرد

    پولیس افسران کی تقرری وتبادلوں کا اختیاروزیرداخلہ سندھ کےسپرد

    کراچی : حکومت سندھ نے پولیس میں تبادلوں اورتقرریوں کےاختیارات وزیرداخلہ سندھ کےسپرد کردیئے، وزیراعلیٰ سندھ نے نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ اور حکومت سندھ کے درمیان اختلافات مزید شدت اختیار کرگئے، سرد جنگ نے نیا رخ اختیار لیا، حکومت سندھ نے پولیس افسران کی تقرری اور تبادلوں کے اختیارات وزیرداخلہ سہیل انور سیال کے سپرد کردیئے ہیں۔

    اس حوالے سے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے حکم نامہ بھی جاری کردیا، نوٹیفکیشن کے مطابق سندھ حکومت نے ڈی آئی جیز،ایس ایس پیز کےتبادلوں کے اختیارات وزیر داخلہ کو دیئےہیں۔

    واضح رہے کہ اے ڈی خواجہ اور حکومت سندھ میں اس وقت اختلافات کھل کر سامنے آئے جب آئی جی سندھ نے نئے صوبائی وزیر داخلہ کے اجلاس میں شرکت نہ کی۔


    مسئلہ اختیارات کا ہے،آئی جی سندھ ہوں کلرک نہیں، اے ڈی خواجہ


    اس کے علاوہ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے اپنے ماتحت افسران کو بھی اجلاس میں شرکت کیلیے اجازت لینے کی شرط رکھی تھی۔


    مزید پڑھیں: صوبائی حکومت نے آئی جی سندھ پر نئی پابندی عائد کردی


     اس اقدام کے بعد حکومت سندھ نے پولیس افسران کی چھٹیوں کی منظوری کو چیف سیکریٹری کی منظوری سے مشروط کردیا تھا اور اب نئے حکم نامے کے تحت پولیس افسران کے تبادلے اور تقرری بھی وزیر داخلہ سندھ کریں گے۔


    اختیارات کی جنگ: آئی جی سندھ نے چیف سیکریٹری کوخط لکھ دیا


  • اختیارات کی جنگ: آئی جی سندھ  نے چیف سیکریٹری کوخط لکھ دیا

    اختیارات کی جنگ: آئی جی سندھ نے چیف سیکریٹری کوخط لکھ دیا

    کراچی : وزیرداخلہ سندھ سہیل انور سیال اورآئی جی سندھ کے درمیان اختیارات کی سرد جنگ گرم ہوگئی۔ اےڈی خواجہ نے اختیارات سے متعلق چیف سیکریٹری کو خط لکھ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ اور حکومت میں اختیارا ت کی جنگ شدت اختیار کرگئی ہے اور سندھ حکومت کے اقدام کے جواب میں آئی جی سندھ نے اپنے اختیارات کو محدود کرنے کے حوالے سے چیف سیکریٹری سندھ کو خط لکھ کر اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔

    خط میں لکھا ہے کہ چھیٹاں اور آؤٹ آف اسٹیشن سے متعلق اختیار صوبے کےانسپکٹر جنرل کا ہے! حکومت سندھ مداخلت نہ کرے۔

    آئی جی کی جانب سے چیف سیکریٹری سندھ  کو لکھے گئے خط میں اے ڈی خواجہ نے وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کی جانب سے اختیارات کی منتقلی پر تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے اقدام کوغلط قرار دیا۔ پچیس مئی کو وزیرداخلہ نے چھٹیوں اور آؤٹ آف اسٹیشن معاملے پرآئی جی سندھ کےایکشن کو بچکانہ قرار دیا تھا۔

    اختلافات کی اصل وجہ کیا تھی؟

     یاد رہے کہ حکومت سندھ نےاکتیس مئی کو آئی جی سندھ کےاختیارات محدود کرتے ہوئےڈی آئی جیز اورایس ایس پیز کو اسٹیشن چھوڑنے سے پہلے چیف سیکریٹری سندھ کو آگاہ کرنے کا پابند کردیا تھا۔

    اے ڈی خواجہ اورحکومت سندھ میں اختلافات اس وقت کھل کر سامنے آئے جب آئی جی سندھ نے نئے صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال کے اجلاس میں شرکت نہ کی۔


    مزید پڑھیں : صوبائی حکومت نے آئی جی سندھ پر نئی پابندی عائد کردی


    اس کے علاوہ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے اپنے ماتحت افسران کو بھی اجلاس میں شرکت کیلیے اجازت لینے کی شرط رکھی تھی۔

    اس اقدام کے بعد حکومت سندھ نے پولیس افسران کی چھٹیوں کی منظوری کو چیف سیکریٹری کی منظوری سے مشروط کردیا تھا اور اب نئے حکم نامے کے تحت آئی جی سندھ صوبائی ہیڈ کوارٹر سے باہر جانے کیلئے اجازت کے پابند ہونگے۔

  • صوبائی حکومت نے آئی جی سندھ پر نئی پابندی عائد کردی

    صوبائی حکومت نے آئی جی سندھ پر نئی پابندی عائد کردی

    کراچی : حکومت اور آئی جی سندھ کے درمیان تنازعات شدت اختیار کرگئے، سرد جنگ نے نیا رخ اختیار لیا۔ اب آئی جی سندھ صوبائی ہیڈ کوارٹر سے باہر جانے کیلئے اجازت کے پابند ہونگے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی ہدایت پر اے ڈی خواجہ کو حکم نامہ جاری کردیا گیا،آئی جی سندھ اور حکومت سندھ میں سرد جنگ شدت اختیار کر گئی۔ اے ڈی خواجہ کیلیے سندھ حکومت نے نیا حکم نامہ جاری کردیا۔

    محکمہ سروسز جنرل ایڈمنسٹریشن کے حکم نامے کے مطابق آئی جی سندھ سیکریٹری داخلہ کی اجازت کے بغیرہیڈ کوارٹر نہیں چھوڑ سکتے۔

    تحریری حکم نامہ وزیر اعلیٰ سندھ کی ہدایت پر جاری کیا گیا، اے ڈی خواجہ اور حکومت سندھ میں اس وقت اختلافات کھل کر سامنے آئے جب آئی جی سندھ نے نئے صوبائی وزیر داخلہ کے اجلاس میں شرکت نہ کی۔

    اس کے علاوہ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے اپنے ماتحت افسران کو بھی اجلاس میں شرکت کیلیے اجازت لینے کی شرط رکھی تھی۔

    اس اقدام کے بعد حکومت سندھ نے پولیس افسران کی چھٹیوں کی منظوری کو چیف سیکریٹری کی منظوری سے مشروط کردیا تھا اور اب نئے حکم نامے کے تحت آئی جی سندھ صوبائی ہیڈکوارٹر سے باہر جانے کیلئے اجازت کے پابند ہونگے۔

  • آئی جی سندھ کے کیس کا فیصلہ محفوظ، کام جاری رکھنے کی ہدایت

    آئی جی سندھ کے کیس کا فیصلہ محفوظ، کام جاری رکھنے کی ہدایت

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ اللہ ڈنو خواجہ کو عہدے سے ہٹانے کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ عدالتی فیصلے تک اے ڈی خواجہ کے عہدے سے متعلق حکم امتناع برقرار رہے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو عہدے سے ہٹائے جانے سے متعلق توہین عدالت درخواست پر سماعت ہوئی۔

    عدالت میں درخواست گزار کے وکیل فیصل صدیقی ایڈووکیٹ جنرل، آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کے وکیل سمیت دیگر پیش ہوئے۔

    عدالت میں درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت آئی جی کے پیچھے ہی پڑ گئی جبکہ آئی جی کو تعینات کرنے کے لیے سندھ حکومت نے ہی نام وفاق کو ارسال کیے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بھارتی سپریم کورٹ نے بھی پولیس چیف کو مقررہ وقت سے پہلے عہدے سے سبکدوش کرنے کا منع کر رکھا ہے۔ سندھ حکومت کو سینیارٹی جنوری یا دسمبر میں یاد نہیں آئی جو اب سینیارٹی کی بات کی جارہی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ حکومت سندھ کے جواب میں یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ انیتا تراب کیس رولز آف بزنس سے مختلف بات کرتا ہے۔ لیکن یہ غلط تاثر ہے۔

    عدالت میں ایڈووکیٹ فیصل صدیقی کے دلائل مکمل ہونے کے بعد آئی جی سندھ کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ فیصلہ آنے تک اے ڈی خواجہ کے عہدے سے متعلق حکم امتناع برقرار رہے گا۔


     

  • سندھ ہائیکورٹ کا آئی جی سندھ کو کام جاری رکھنے کا حکم

    سندھ ہائیکورٹ کا آئی جی سندھ کو کام جاری رکھنے کا حکم

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو کام جاری رکھنے کا حکم دیدیا، ایڈوکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ آئین کے تحت آرمی ایکٹ اور پولیس ایکٹ کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو عہدے سے ہٹانے کے کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے آئی جی سندھ کوکام جاری رکھنے کی ہدایت کردی۔

    ایڈوکیٹ جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پولیس پر بنیادی حقوق کے قوانین کا اطلاق نہیں ہوتا، پولیس افسران سول سرونٹس کے زمرے میں نہیں آتے، کمیشن بنانے کی کوئی گنجائش نہیں، آئین میں وفاق وصوبوں کے اختیارات واضح ہیں، وفاق اورصوبے میں اختلاف ہوں تو سی سی آئی اوردیگر فورمز ہیں۔ وفاق اور صوبوں کو اختلافات مناسب انداز میں حل کرنا چاہئیں۔

    سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ پنجاب میں بھی پولیس قوانین میں حال ہی میں ترمیم کی گئی ہے، کے پی کے نے میں بھی کےپی آرڈیننس کے تحت آئی جی کا تقرر کیا، بھارت میں بھی پولیس صوبائی ریاستی معاملہ ہے، پاکستان میں بھی پولیس سربراہوں کی تعیناتی صوبے کا اختیار ہے، پولیس ایکٹ1861میں بھی آئی جی کی تقرری کا اختیار صوبائی حکومت کے پاس ہے۔

    درخواست گزار نے آئی جی سندھ کی دستبرداری پرشکوک ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کہ ممکن ہے اے ڈی خواجہ کارضاکارانہ عہدے سے الگ ہونے کا بیان دباو کا نتیجہ ہو، حقیقت جاننے کے لیے آئی جی سندھ اےڈی خواجہ کوعدالت بلایا جائے۔


    مزید پڑھیں : آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی استعفے کی پیشکش


    یاد رہے کہ گذشتہ روز آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے استعفیٰ دینے کی پیشکش کرکے اپنی خدمات وفاق کو واپس کرنے کی استدعا کی تھی اور کہا تھا کہ ہ گزشتہ چھ ماہ اسے انہیں کام نہیں کرنے دیا جارہا اور اس طرح کی صورتحال میں پیشہ ورانہ ذمہ داریاں نبھانا ممکن نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ آئی جی سندھ اللہ ڈنو خواجہ 19 دسمبر کو وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات کے بعد رخصت پر چلے گئے تھے، جس کے بعد سندھ اور وفاقی حکومت کے درمیان اختلافات کی خبریں گردش کرنے لگیں اور ساتھ ہی یہ تاثر ابھرنے لگا کہ آئی جی اے ڈی خواجہ اور سندھ حکومت کے درمیان بعض معاملات پر اختلافات پائے جاتے تھے جس کے باعث انہیں جبری رخصت پر بھیج دیاگیا ہے۔

    اس حوالے سے سندھ ہائی کورٹ میں اے ڈی خواجہ کی جبری رخصت کے خلاف درخواست بھی دائر کی گئی تھی جس پر عدالت نے آئی جی سندھ کو عہدے پر رہنے کا حکم امتناعی بھی جاری کردیا تھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔