Tag: IG Sindh

  • حضرت لعل شہباز قلندر کےعرس کا آغاز، سخت سیکیورٹی انتظامات

    حضرت لعل شہباز قلندر کےعرس کا آغاز، سخت سیکیورٹی انتظامات

    کراچی : سانحہ سیہون کے بعد لعل شہباز قلندر کےعرس کی تین روزہ تقریبات آج سےشروع ہورہی ہیں، آئی جی سندھ اےڈی خواجہ نے پولیس کوصوبے بھرمیں سیکیورٹی کے اقدامات کو فول پروف بنانے کا حکم دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شہباز قلندر کے سات سو پینسٹھ واں عرس کی تقریبات کا باقاعدہ آغازآج سے ہوگا ۔ مزار پر زائرین کیلئےسخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں.

    سانحہ سیہون کے تقریباً تین ماہ بعد حضرت لال شہباز قلندر کے مزار پرعقیدت مندوں کا بڑااجتماع ہوگا۔ آئی جی سندھ نےسخت سیکیورٹی انتظامات کیلئےپولیس کو احکامات دیدیئے ہیں۔ اطراف میں کڑی نگرانی، بی ڈی ایس سے سوئپنگ اور کلیئرنس، انٹیلیجنس شیئرنگ کے اقدامات کیے گئے ہیں۔

    آئی جی سندھ نےداخلی روٹ پررضاکاروں اور خواتین اہلکاروں کی مددسے زائرین کی فزیکل سرچنگ کی بھی ہدایت کی ہے۔ مزار کے اطراف اور مرکزی شاہراہ کے بجائے مناسب فاصلوں پر بنی کار پارکنگ کی کڑی نگرانی اورگاڑیوں کی بم ڈسپوزل اسکواڈ سےسرچنگ ہوگی۔

    داخلی اورخارجی راستوں پر ناکہ بندی، نگرانی اورسرچنگ جیسےاقدامات کومربوط اور موثر بنانیکی ہدایت کی گئی ہے۔ آئی جی نےعرس کی تقریبات کےاختتام تک تمام ایس ایس پیز، ایس ایچ اووز کو علاقےمیں موجود رہنےاور لمحہ بہ لمحہ سیکیورٹی اقدامات کی نگرانی کےبھی احکامات دیئے ہیں۔

  • مسئلہ اختیارات کا ہے، آئی جی سندھ ہوں کلرک نہیں، اے ڈی خواجہ

    مسئلہ اختیارات کا ہے، آئی جی سندھ ہوں کلرک نہیں، اے ڈی خواجہ

    کراچی : آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ محکمہ میں اصل مسئلہ اختیارات کا ہے، وہ آئی جی سندھ ہیں کلرک نہیں، تاریخ میں پہلی مرتبہ سندھ پولیس میں میرٹ پر بھرتیاں کیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں تقریب کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کھری کھری باتیں کیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اصل مسئلہ اختیارات کا ہے، میں آئی جی سندھ ہوں کلرک نہیں، تاریخ میں پہلی مرتبہ سندھ پولیس میں میرٹ پر بھرتیاں کیں۔

    اے ڈی خواجہ نے کراچی میں ٹریفک جام کا مسئلہ سب سے اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ڈی آئی جی ٹریفک ان کی مرضی کے بغیر لگایا گیا۔ ڈی آئی جی لگاتے وقت مجھ سے پوچھا تک نہیں گیا، لہٰذا اصل مسئلہ اختیارات کا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پولیس کے رپورٹنگ سینٹرمیں خواتین کو تعینات ہوناچاہیئے۔ ون فائیوکال سینٹر کی نجکاری کے بعد ڈیڑھ سو نئی گاڑیاں دی جائیں گی۔

    مزید پڑھیں : قائم مقام آئی جی سندھ کا نوٹی فیکیشن معطل‘ عدالت کی اے ڈی خواجہ کو کام جاری رکھنے کی ہدایت

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ مردم شماری میں ڈیوٹیاں دینے والے تمام اہلکاروں کو اس کی اجرت ملے گی، کسی کو پیسے نہ ملے تو اس کا ذمہ دار آئی جی ہوگا۔

    آئی جی سندھ نے اس بات کا اعتراف کیا کہ تھانہ کلچر فوری تبدیل نہیں کیا جاسکتا جب کہ انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ انہیں ڈی جی ایف آئی اے لگایا جارہا ہے۔

  • سعد رفیق آئی جی سندھ کے معاملے پرٹانگ نہ اڑائیں، مولا بخش چانڈیو

    سعد رفیق آئی جی سندھ کے معاملے پرٹانگ نہ اڑائیں، مولا بخش چانڈیو

    کراچی : پیپلز پارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ آئی جی سندھ کے معاملے میں وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق کو ٹانگ اڑانے کی ضرورت نہیں، یہ معاملہ خالصتاً ہمارے صوبے کا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آروائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، خواجہ سعد رفیق کے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ خواجہ سعد رفیق کو آئی جی سندھ کے معاملے پرسیاست نہیں کرنی چاہئیے۔

    انہوں نے کہا کہ آئی جی سندھ میرٹ پر کام کررہے ہیں یا نہیں یہ ان کا مسئلہ نہیں فکر نہ کریں، وزیر ریلوے ناکامیاں چھپانے کےلیے ایسی باتیں کرتے ہیں جو اُنہیں زیب نہیں دیتا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر ریلوے پریشان نہ ہوں پیپلز پارٹی پنجاب کے لیے بھی کام تیز کرے گی۔

     مزید پڑھیں : پیپلز پارٹی نے سندھ کا کباڑہ کردیا ہے، سعد رفیق

    واضح رہے کہ وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق نے اپنے ایک بیان میں سندھ حکومت کی جانب سے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی برطرفی پر اعتراض اُٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ چوںکہ آئی جی سندھ میرٹ پر کام کرتے ہیں اور کرپٹ لوگوں کو نہیں چھوڑتے اس لئے وہ پیپلز پارٹی کو راس نہیں آتے ہیں کیوں کہ پیپلز پارٹی آئی جی کے عہدے پر گھر کا منشی لگوانا چاہتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے سندھ کا کباڑہ کر کے رکھ دیا ہے اس لیے سندھ حکومت کو مذید فری ہینڈ نہیں دیں گے۔

  • سندھ بھر میں‌ چھاپے،1300 تارکین وطن گرفتار

    سندھ بھر میں‌ چھاپے،1300 تارکین وطن گرفتار

    کراچی : سندھ بھر میں تارکین وطن کے خلاف چھاپے جاری ہے، 1301 تارکین وطن کو گرفتار کرکے 905 افراد کے خلاف مقدمات درج کرلیے گئے، عارضی ایکٹ کی خلاف ورزی پر 550 افراد کو گرفتار جبکہ 316 افراد پر مقدمات درج کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان سندھ پولیس کا کہنا ہے کہ تارکین وطن اورعارضی سکونت ایکٹ سے متعلق آئی جی سندھ کو رپورٹ پیش کردی گئی، رپورٹ میں یکم جنوری 2017 سے 10 مارچ تک کی گئی کارروائی کی تمام تفصیلات موجود ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس سال دو مہینے 10 دن میں عارضی سکونت ایکٹ کے تحت 221 مقدمات 423 گرفتاریاں کی گئیں۔ 384 مقدمات کے تحت 575  تارکین وطن کو گرفتار کیا گیا۔

    حیدر آباد میں کی جانے والی کارروائی میں 86 مقدمات کے تحت 236 تارکین وطن گرفتار کیے گئے عارضی سکونت ایکٹ کے 36 مقدمات میں 101 افراد کو گرفتار کیا گیا۔

    علاوہ ازیں میرپور خاص میں 13 مقدمات کے تحت 13 تارکین وطن گرفتار ہوئے اور عارضی سکونت ایکٹ کے 12 مقدمات میں 13 افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ شہید بے نظیرآباد میں 242 مقدمات کے تحت 253 تارکین وطن گرفتار ہوئے اور عارضی سکونت ایکٹ کے 42 مقدمات میں 4افراد کو گرفتار کیا گیا۔

    سکھر میں 156 مقدمات کے تحت 181 تارکین وطن کو گرفتار جبکہ عارضی سکونت ایکٹ کے تحت 5  مقدمات میں 9 افراد کو گرفتارکیا گیا۔ پولیس ترجمان کے مطابق رپورٹ میں لاڑکانہ میں ہونے والی کارروائی میں 24 مقدمات کے تحت 43 تارکین وطن کو حراست میں لیا گیا۔

  • آئی جی سندھ کے حکم پرغیرقانونی تارکینِ وطن کے خلاف آپریشن‘ سینکڑوں گرفتار

    آئی جی سندھ کے حکم پرغیرقانونی تارکینِ وطن کے خلاف آپریشن‘ سینکڑوں گرفتار

    کراچی: آئی جی سندھ کےحکم پرغیر قانونی تارکین وطن کےخلاف آپریشن جاری ہے، جس کے نتیجے میں سیکڑوں غیرملکی گرفتار اور مقدمات درج ہوئے ہیں.

    تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ کےحکم پر صوبے بھر میں غیر قانونی تارکین وطن کےخلاف آپریشن جاری ہے، 2 روز میں کریک ڈاؤن کے دوران سیکڑوں غیرملکی گرفتار اور مقدمات درج ہوئے ہیں.

    آئی جی سندھ نے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ واقعات کے پیش نظرسیکیورٹی اقدامات سخت کئےجائیں، اہم مقامات کیلئےمسلسل سیکیورٹی اقدامات کئے جائیں.

    مزید پڑھیں:نمازِ جمعہ کے اجتماعات کو مؤثر سیکورٹی فراہم کی جائے، آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ

    اے ڈی خواجہ نے سندھ جمعرات اورجمعہ کوپولیس کو خصوصی طورپرالرٹ رہنےکی ہدایات کی، غیرقانونی طورپرمقیم افراد کے خلاف کریک ڈاؤن تیزکیا جائے.

    مزید پڑھیں:سال 2016: سندھ میں 1896 پولیس مقابلے‘ 10876 ملزمان گرفتار

    اے ڈی خواجہ نے کہا کے سندھ پولیس نے گذشتہ سال بھی اہم فاتحات اپنے نام کی ہیں ، اس سال بھی ملک و قوم کی توقعات پر پورا اترے گئے.

    علاوہ ازاں آئی جی سندھ کی روزانہ تحریری طورپررپورٹ بناکرارسال کرنےکی ہدایت کی۔

    مزید پڑھیں:افغان باشندوں‌ کو سندھ سے نکالا جائے، زرداری، وزیراعلیٰ کو ہدایت

    یاد رہے رواں ماہ سابق صدر آصف زرداری نے سندھ حکومت سے کہا تھا کہ افغان باشندوں سمیت غیر ملکیوں کو سندھ سے نکالنے کے لیے وفاق سے بات کی جائے.

  • قتل: مقدمہ آئی جی اورگورنرکیخلاف درج کیا جائے، ندیم نصرت

    قتل: مقدمہ آئی جی اورگورنرکیخلاف درج کیا جائے، ندیم نصرت

    لندن : کنوینر ایم کیو ایم ندیم نصرت نے کہا ہے کہ اورنگی ٹاؤن میں پولیس فائرنگ سے شہید ہونے والے اصغر امام کے قتل کا مقدمہ آئی جی اور گورنر سندھ کے خلاف درج کیا جائے، کراچی کے شہریوں کے ساتھ ظالمانہ سلوک کیا جا رہا ہے، پیپلزپارٹی کے وزراء کراچی کو صرف لوٹ کا مال سمجھتے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہارانہوں نے لندن سے جاری اپنے بیان میں کیا۔ ندیم نصرت نے کہا کہ اصغرامام کو افغانستان سے آئے ہوئے کسی جہادی نے گولیاں نہیں ماریں بلکہ وہ غیر مقامی پولیس کی فائرنگ سے شہید ہوئے۔

    انہوں نے کہا کہ پولیس کے مظالم کا نوٹس لینے کے بجائے گورنرسندھ کراچی کی صورتحال کے بارے میں غیر ذمہ دارانہ بیانات دے رہے ہیں۔

    گورنرسندھ کا کراچی سے کوئی تعلق نہیں یہ غیر مقامی ہیں، سندھ میں کسی اردو بولنے والے کو گورنر مقرر کیا جائے، ندیم نصرت نے کہا کہ کراچی آپریشن میں ہزاروں بے گناہ نوجوانوں کو ماورائے عدالت قتل کی تحقیقات کیلئے کمیشن قائم کیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ ریاست کراچی کے شہریوں کے ساتھ ظالمانہ سلوک کررہی ہے، انصاف فراہم کرنے کے بجائے طاقت سے کچلا جارہا ہے، پیپلزپارٹی کے وزراء کراچی کو صرف لوٹ کا مال سمجھتے ہیں۔

    ندیم نصرت کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار ملک میں دہشت گردی کے خاتمہ کے بجائے ایم کیو ایم کے خلاف کارروائیوں میں مصروف ہیں،ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن بند کیا جائے ، بے گناہوں کو رہا کیا جائے۔

  • دفعہ 144کی پابندی پرسختی سے عمل یقینی بنایا جائے‘آئی جی سندھ

    دفعہ 144کی پابندی پرسختی سے عمل یقینی بنایا جائے‘آئی جی سندھ

    کراچی: آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کا کہنا ہے کہ شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا پولیس کی اولین ذمے داری ہے، ہم اپنی ذمے داری کو ادا کریں‌ گے.

    تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کا کہنا ہے کہ ٹرانسپور ٹ اورتجارتی مراکزکی سیکیورٹی یقینی بنائی جائے گی، شرپسند اورامن دشمنوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائیاں کی جائیں۔

    انہوں نے اپنے عملے کو مزید ہداہات کرتے ہوئے کہا کہ ایس ایس پیزعوام کی جان ومال کےتحفظ کے اقدامات کی نگرانی کریں، اینٹی رائٹس پلاٹونزکو تیار حالت میں رکھا جائے، نا خوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لئے سادہ لباس اہلکاروں کوٹاسک دیا جائے.

    مزید پڑھیں:کراچی کی سڑکوں پر ہیوی ٹریفک کا داخلہ کل سے بند

    تربیت یافتہ افسران وجوانوں کو اسنیپ چیکنگ کا حصہ بنایا جائے،دفعہ 144کے تحت عائد پابندی پرسختی سے عمل یقینی بنایا جائے۔

    مزید پڑھیں:جدید رپورٹنگ روم تھانہ کلچر کی تبدیلی کی طرف پہلا قدم ہے، آئی جی سندھ

    چند روزقبل آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے اسی حوالے سے کہا تھا کہ پولیس کا کام صرف لوگوں کو سزا دلوانا نہیں ہے بلکہ مجرموں کی ذہن سازی کرنا بھی ہے جس کے لیے تھانوں کے کلچر میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔

  • برقعے کی وجہ سے حملہ آور کی شناخت نہیں ہوسکی: آئی جی سندھ

    برقعے کی وجہ سے حملہ آور کی شناخت نہیں ہوسکی: آئی جی سندھ

    سیہون: آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ سیہون مزار کے لئے کوئی سیکیورٹی الرٹ نہیں تھا، واقعے کے بعد سے درگاہ سیل ہے، شواہد کو ضائع نہیں ہونے دیا گیا، سارا ریکارڈ محفوظ ہے، شواہد ضائع نہ ہوں،اس لئے احتیاط سے کام کر رہے ہیں.

    آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کا کہنا ہے کہ جمعرات کی شب مزار پر 50 اہلکاروں کی ڈیوٹی ہوتی ہے،شواہد اکھٹے کرنے کےاور  سیکیورٹی کامناسب انتظام کرنے کے بعد مزار کو دوبارہ کھول دیا جائے گا.

    انہوں نے کہا سیہون مزار کے لئے کوئی سیکیورٹی خطرہ نہیں تھا، سی سی ٹی وی کیمرے کام کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک ہفتے سے پورا ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے.

    آئی جی سندھ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آور برقعے میں تھا جس کی وجہ سے واضح نہیں ہوا کہ وہ مرد تھا یا عورت، اے ڈی خواجہ نے کہا کہ درگاہ سیل ہے، کوئی شواہد ضائع نہیں کیا گیا، سارا ریکاڈر محفوظ ہے، شواہد ضائع نہ ہوں،اس لئے احتیاط سے کام کر رہے ہیں.

    مزید پڑھیں:درگاہ لعل شہباز قلندر پر حملہ، 75 افراد شہید، 150 زخمی

    انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے انکوائری کی ہدایت کی ہے، اے ڈی خواجہ نے کہا کہ 40 سے 50زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے.

    ناخوشگوار واقعے کے بعد آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے ہدایات کرتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی اقدامات کومزیدسخت اورٹھوس بنایا جائیں، ہرقسم کی اطلاع پر بروقت رسپانس یقینی بنایا جائے، مشتبہ افراد اور مشکوک یا لاوارث اشیا کی کڑی نگرانی کی جائے، مزارات اور درگاہوں کی سیکیورٹی کا لائحہ عمل فول پروف بنایا جائے.

    اےڈی خواجہ نے مزید ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی پلان 2017 کا ازسرنوجائزہ لیا جائے، مضافاتی علاقوں پرخصوصی فوکس رکھا جائے،ایس ایچ اوزموبائلوں پرعلاقوں میں موجودگی کویقینی بنائیں، انہوں نے کہا کہ فرائض میں غفلت یالاپروائی ناقابل برداشت ہوگی.

  • کراچی میں بد امنی : وزیراعلیٰ کا آئی جی سندھ پراظہار برہمی

    کراچی میں بد امنی : وزیراعلیٰ کا آئی جی سندھ پراظہار برہمی

    کراچی : شہر قائد میں بد امنی پر وزیراعلیٰ نے آئی جی سندھ پولیس کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔ نجی ٹی وی چینل کے ڈی ایس این جی پر حملہ کے حوالے سے اطلاع نہ دینے پر برہمی کا اظہار کیا، مراد علی شاہ نے کہا کہ آئی جی صاحب آپ میری ٹیم میں کام کے نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کراچی میں نجی ٹی وی چینل کی گاڑی پر فائرنگ اور اس کے نتیجے میں اسسٹنٹ کیمرہ مین کے جاں بحق ہونے پر آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو ٹیلی فون کیا۔

    انہوں نے اے ڈی خواجہ پر اظہاربرہمی کرتے ہوئے کہا کہ شہر میں دہشت گردی ہوئی آپ نے مجھے بتایا کیوں نہیں؟ مجھے اطلاع نیو زچینلز سے ملی۔

    انہوں نے کہا کہ آپ کہتے ہیں کہ دیانتدار پولیس افسر عہدوں پرتعینات ہو رہے ہیں، آئی جی صاحب آپ میری ٹیم میں کام کے نہیں ہیں۔ مراد علی شاہ نے ٹیلی فون پر آئی جی سندھ سے کئی سوال پوچھ لیے۔

    مزید پڑھیں : نجی چینل کی ڈی ایس این جی پر فائرنگ، ایک شخص جاں بحق 1 زخمی

    انہوں نے کہا کہ پولیس وین پر حملے کے بعد پولیس ٹیمیں دیر سے بھی کیوں نہیں پہنچیں؟ وزیراعلیٰ نے آئی جی سے مزید کہا کہ جواز مت بتائیں جو پوچھا جا رہا ہے اس کا جواب دیں کہ شہر میں وارداتیں اچانک کیوں بڑھ رہی ہیں، پولیس کہاں ہے؟ اس واقعے کے ذمہ داران کون ہیں ؟ ڈی آئی جی ،ایس ایس پی ،اے ایس پی ،ڈی ایس پی یاایس ایچ اوز؟

    واضح رہے کہ نارتھ ناظم آباد کے علاقے کے ڈی اے چورنگی کے قریب نامعلوم افراد نے سماء ٹی وی چینل کی ڈی ایس این جی پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 2 افراد زخمی ہوئے۔ اسسٹنٹ کیمرہ مین تیمور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اسپتال میں دوران علاج دم توڑ گیا جبکہ ڈی ایس این جی آپریٹر کی حالت بھی تشویشناک ہے۔

  • پولیس کے ادارے کو بیساکھیوں پرلانے کا ذمے دار کون ہے’  آئی جی سندھ

    پولیس کے ادارے کو بیساکھیوں پرلانے کا ذمے دار کون ہے’ آئی جی سندھ

    کراچی: آئی جی سندھ کا کہنا ہے کہ پولیس افسرہونے کی حیثیت سے میں ادارے کی دگرگوں‌ حالت پر سراپا سوال ہوں، انہوں‌ نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کی شہادت کے ذمہ دار ایوانوں میں بیٹھے رہے اور کسی نے پولیس کے حق میں آواز بلند نہیں کی.

    تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کا کہنا ہے کہ سرکاری ادارےعوام کی توقعات پر پورا نہیں اترے ہیں، نہ ہی ہم نے ایک معاشرے کے طور پرملک کی خدمت کی ہے ، انہوں نے ایک پولیس افسرکی حیثیت سےسوال کیا کہ پولیس کے ادارے کو بیساکھیوں پرلانے کا ذمے دار کون ہے، اداروں میں برسوں کی خامیاں ایک دن میں دور نہیں ہوسکتیں.

    آئی جی سندھ نے کہا کہ 90 دہائی کا آپریشن پولیس نے کیا، تاہم اس کے بعد کیا ہوا ؟، سب جانتے ہیں کہ آپریشن میں حصہ لینے والے پولیس کے جوانوں‌ کو چن چن کرشہید کیا گیا ، جبکہ پولیس افسران کی شہادت پرکراچی خاموشی سے دیکھ رہا، کراچی آپریشن کے بعد پولیس والوں کیلئے یونیفارم زیب تن کرنا مشکل ہوگیا تھا،پولیس اہلکاروں کی شہادت کے ذمہ دار ایوانوں میں بیٹھے رہےاور کسی نے پولیس کے حق میں آواز بلند نہیں کی.

    اے ڈی خواجہ نے کہا کہ یہ بات مزید تکلیف دہ ہے، ہمیں 1861 کا قانون تھما کراکیسویں صدی میں کام کےلئے کہا جاتا ہے، یہاں یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ انگریز نے پولیس کا قانون برصغیر کے لوگوں کودبا کررکھنےکے لئےبنایا تھا، انہوں نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ پولیس فورس میں تبدیلی کے لئے قانون کی تبدیلی کرنا ہوگی.

    آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ محدود وسائل کے باوجود آج بھی پولیس تندہی کےساتھ جرائم کی سرکوبی میں مصروف ہے، دہشت گردی،فرقہ وارانہ کلنگ کے ملزمان کوپولیس ہی نے گرفتارکیا، کراچی کےامن میں پولیس کا بھی خون اورپسینہ شامل ہے.