Tag: IHC

  • عمران خان کی پیشی: ہائیکورٹ کے باہر جمع متعدد افراد گرفتار، خواتین بھی شامل

    عمران خان کی پیشی: ہائیکورٹ کے باہر جمع متعدد افراد گرفتار، خواتین بھی شامل

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی عدالت میں پیشی کے موقع پر ہائیکورٹ کے باہر آنے والے متعدد افراد کو، دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر حراست میں لے لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کے موقع پر ہائیکورٹ کے باہر آنے والے متعدد افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

    دفعہ 144 کے تحت حراست میں لیے جانے والے افراد میں خواتین بھی شامل ہیں۔

    خیال رہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے، ترجمان اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ کسی بھی ریلی، اجتماع یا خطاب کی اجازت نہیں ہے۔

    یاد رہے کہ 9 مئی کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کو گرفتار کرلیا گیا تھا جس کے بعد سے ملک بھر میں احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

    اب تک ملک بھر میں پارٹی کے متعدد رہنماؤں اور سینکڑوں کارکنان کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

  • اختیارات کا غلط استعمال کرپشن نہیں: نیب افسران کے خلاف بنایا گیا ریفرنس خارج

    اختیارات کا غلط استعمال کرپشن نہیں: نیب افسران کے خلاف بنایا گیا ریفرنس خارج

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ہائی کورٹ نے قومی ادارہ احتساب (نیب) کا اپنے ہی افسران کے خلاف بنایا ریفرنس خارج کردیا، چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ محض اختیار کا غلط استعمال کرپشن میں نہیں آتا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں قومی ادارہ احتساب (نیب) کے 3 سابق افسران خورشید انور بھنڈر، صبح صادق اور مرزا شفیق کی بریت کی درخواست پر سماعت ہوئی، تینوں افسران کے خلاف نیب راولپنڈی نے اختیارات کے غلط استعمال کا ریفرنس دائر کیا تھا۔

    افسران کی بریت کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالت کو مطمئن کریں کہ یہ کیس بنتا کیسے تھا؟ ان کے خلاف زیادہ سے زیادہ مس کنڈکٹ کا کیس بنتا تھا، نیب قانون کے تحت جرم پھر بھی نہیں بنتا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اختیار کا غلط استعمال از خود کوئی جرم نہیں ہے، بہت بڑا نقصان بھی ہوگیا ہو تب بھی اگر کرپشن نہیں ہے تو جرم نہیں بنتا، افسران پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں تو پھر ان پر ریفرنس کیسے بنتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کیا نیب کے پاس اختیار ہے کہ اپنے آرڈیننس کو چھوڑ کر لوگوں کو خوار کرتا رہے؟ کیا سپریم کورٹ نے نیب کو اپنے اختیار سے نکل کر ریفرنس دائر کرنے کا کہا تھا؟

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ان کیسز کے تحت اتنی مشکل کا سامنا کرنے والوں کا ازالہ کیسے ہوگا؟

    بعد ازاں چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے تینوں سابق افسران کی بریت کی درخواستیں منظور کر لیں اور ان کے خلاف نیب ریفرنس کالعدم قرار دے دیا۔

    فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ محض اختیار کا غلط استعمال کرپشن میں نہیں آتا، افسران کا مس کنڈکٹ محکمہ جاتی ایشو تھا۔

  • معافی مانگنے پر ایمان مزاری کے خلاف درج مقدمہ خارج ،  ضمانت بھی منظور

    معافی مانگنے پر ایمان مزاری کے خلاف درج مقدمہ خارج ، ضمانت بھی منظور

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی پر ایمان مزاری کے خلاف درج مقدمہ خارج کر دیا اور ضمانت کی درخواست بھی منظور کرلی، ایمان مزاری نے متنازع بیان پر عدالت میں معافی مانگ لی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایمان مزاری کی ایف آئی آر کے اخراج کے لئے دائر درخواست پر سماعت کی۔

    ایمان زینب مزاری اپنی وکیل بیرسٹر زینب جنجوعہ کے ساتھ عدالت پیش ہوئیں، زینب جنجوعہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کے آرڈر کے خلاف کسی ایوب نامی درخواست گزار سی ایم اے دائر کی، مقدمے کی اخراج کے لیے دائر درخواست پر دلائل دونگی۔

    زینب جنجوعہ کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم میں ہم ہر تفتیش میں حاضر ہوئے، دو پولیس کی گاڑیاں درخواست گزار کے گھر نوٹس دینے اتوار کی رات آئی تھیں۔

    ایمان مزاری کی وکیل نے کہا کہ کیس کے تفتیشی سے ہم نے درخواست کی کہ بتایا جائے الزامات کیا ہے، ہماری درخواست کو خارج کیا گیا اور ویڈیو دیکھائی گئی، ہم نے تحریری جواب جمع کرنے کی درخواست دی، اور اسی روز تحریری جواب جمع کرایا۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ درخواست گزار کے خلاف دفعات کونسے ہیں ، جس پر زینب جنجوعہ نے کہا کہ زینب مزاری کے 138 اور 505 کے دفعات درج ہیں۔

    وکیل کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے پہلے بھی بتایا اور آج بھی مانتے ہیں کہ وہ ویڈیو ہماری تھی، ہم نے پہلے کہا تھا کہ الفاظ کہیں گئے تھے اس کو ریگرٹ کرتے ہیں، ہم یہ بھی مانتے ہیں کہ جو ہوا نہیں ہونا چاہیے تھا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ درخواست گزار اس عدالت کی قابل احترام افسر ہے، نارمل حالات میں بھی ایسے الفاظ نہیں کہنا چاہیے، درخواست گزار معافی مانگتی ہے تو اس کیس میں آگے اور کیا رہ گیا۔

    وکیل جیگ ڈیپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ تفتیش افسر کے سامنے جو جواب جمع کرایا گیا اس میں معافی کا کوئی لفظ نہیں، اگر انہوں نے معافی مانگنی ہے تو میڈیا پر آکر معافی مانگے۔

    وکیل تھانہ کوہسار نے کہا کہ اچھی بات ہے کہ انہوں نے جو کہا کہ انہیں اس پر پچھتاوا ہے، ان کے ماضی میں جو رہا اس پر بیان آنا چاہیے، اور آئندہ کے لئے احتیاط ہونا چاہیے اور درخواست گزار سوشل میڈیا پر جو کہہ رہی ہے اسے ہٹایا جائے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایمان مزاری کے خلاف ایف آئی آر خارج کردی اور ضمانت کی درخواست بھی منظور کرتے ہوئے کہا اس عدالت کے سامنے ایمان مزاری نے معافی مانگی ہے

  • پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ  کے لئے نئی مشکل پیدا ہوگئی

    پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ کے لئے نئی مشکل پیدا ہوگئی

    اسلام آباد: اسلام ہائی کورٹ نے اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی کی حفاظتی ضمانت سے متعلق دائر درخواست پر فیصلہ سنادیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں حلیم عادل شیخ کی حفاظتی ضمانت سے متعلق دائر درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے سماعت کی۔

    کیس کی سماعت کے آغاز پر درخواست گزار کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ سندھ حکومت جھوٹے مقدمات میں گرفتار کرنا چاہتی ہے، گرفتاری کا مقصد صوبائی بجٹ اجلاس میں شرکت سے روکنا ہے۔

    جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست گزار وکیل کےدلائل کےبعد درخواست خارج کردی اور ریمارکس دئیے کہ یہ عدالت پہلے ہی ایک مقدمے میں حفاظتی ضمانت دےچکی ہے، حفاظتی ضمانت کے دوران ان کو متعلقہ عدالت میں پیش ہونا تھا، یہ عدالت سندھ ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں جا سکتی۔

    یہ بھی پڑھیں: ہتک عزت دعویٰ کیس : حلیم عادل شیخ پر فرد جرم عائد

    واضح رہے کہ تحریک انصاف کے رہنما حلیم عادل شیخ کیخلاف کراچی میں دو مقدمات درج کئے گئے تھے درج مقدمے میں دہشت گردی، اقدام قتل، جان سے مارنے کی دھمکی و دیگر دفعات شامل تھیں، ان مقدمات میں گرفتاری سے بچنے کے لئے حلیم عادل شیخ کراچی پولیس کو چکمہ دے کر پشاور چلے گئے تھے۔

    حلیم عادل شیخ کیخلاف پہلا مقدمہ گلشن معمار تھانے میں درج کیا گیا تھا جس میں دہشت گردی، اقدام قتل، جان سے مارنے کی دھمکی اور دیگردفعات شامل کی گئیں جبکہ دوسرا مقدمہ اینٹی انکروچمنٹ زون ون تھانےمیں درج کیا گیا، جس کے مطابق حلیم عادل شیخ نے چالیس ایکڑ سرکاری زمین پر قبضہ کیا، ایف آئی آرمیں لینڈ گریبنگ کی دفعات شامل ہیں۔

  • "اوورسیز ووٹ کے طریقہ کار کو اداروں نے طےکرنا ہے عدالت نے نہیں”

    "اوورسیز ووٹ کے طریقہ کار کو اداروں نے طےکرنا ہے عدالت نے نہیں”

    اسلام آباد: چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کا طریقہ کار اداروں نے طے کرنا ہے، عدالت نے نہیں، یہ بڑا پچیدہ مسئلہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کےطریقہ کار میں تبدیلی کیخلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نےکیس کی سماعت کی۔

    درخواست گزار کے وکیل محمداقبال عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور دلائل دئیے کہ حکومت نے ووٹ کاحق دینےو الے ایکٹ میں ترمیم کی جو خلاف آئین ہے،عدالت تمام درخواستیں یکجا کرنے کا حکم دے۔

    جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست گزار کے وکیل کی استدعا منظور کرتے ہوئے اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ سے متعلق دائر درخواستوں کو یکجا کرنے کا حکم دیا۔دوران سماعت ریمارکس میں چیف جسٹ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دئیے کہ ترمیم میں بیرون ملک پاکستانیوں کا ووٹ کاحق ختم نہیں کیا گیا، کیا نوے لاکھ اوورسیز پاکستانی ایک حلقے میں ووٹ ڈالیں گے ؟۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کاطریقہ کار بہت پیچیدہ مسئلہ ہے، درخواست سب لیکر آتے ہیں مگر کسی کو قانون کا کچھ پتہ نہیں ہوتا، معزز جج نے درخواست گزار کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی تیرہ ریاستیں بیرون ملک مقیم شہریوں کو ووٹ کاحق نہیں دیتیں۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ووٹ کے طریقہ کار کو اداروں نےطےکرناہے عدالت نے نہیں، بعد ازاں کیس کی مزید سماعت کل تک کے لئے ملتوی کردی گئی۔

  • سابق گورنر پنجاب کی برطرفی، عدالت نے لارجر بینچ تشکیل دے دیا

    سابق گورنر پنجاب کی برطرفی، عدالت نے لارجر بینچ تشکیل دے دیا

    اسلام آباد: عدالت نے سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کی عہدے سے ہٹانے کے خلاف درخواست پر اعتراض دور کرتے ہوئے لارجر بینچ تشکیل دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کی برطرفی کی درخواست پر سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائیکورٹ کےچیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی، اس موقع پر سابق گورنرپنجاب اپنے وکیل بابراعوان کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے۔

    سماعت کے آغاز پر سابق گورنر کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ ہماری درخواست پر دو قسم کے اعتراضات لگائے گئے ہیں، ایک اعتراض یہ ہے کہ برطرفی کی واٹس ایپ کاپی لگائی گئی، نوٹیفکیشن ہمیں نہیں دیا گیا تھا اس لیے وہ ساتھ نہیں لگا سکے،ایک اعتراض یہ کہ ہمارا دائرہ اختیار نہیں۔

    جس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ عمر سرفراز چیمہ کو ڈی نوٹیفائی تو وفاق نے کیا ہے، صدر کا اختیار اور کہاں ان پر بائنڈنگ ہے یہ تو پہلے سے طے ہے؟ یہ پارلیمانی نظام حکومت ہے، صدارتی نظام حکومت نہیں۔

    بعد ازاں عدالت نےسابق گورنرپنجاب کے کیس پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کرتے ہوئے مزید سماعت کیلئےلارجر بینچ تشکیل دےدیا اور مزید سماعت منگل تک ملتوی کردی۔

    یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا گورنر پنجاب کی برطرفی عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ

    یاد رہے کہ انیس مئی کو سابق گورنرپنجاب عمرسرفرازچیمہ نے عہدے سے ہٹانے کے اقدام کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، درخواست میں کہا گیا تھا کہ آئین کے مطابق گورنر صوبے میں ایجنٹ ہے ،ایگزیکٹو کا حصہ نہیں ہے، صدر کی خوشنودی پرگورنرعہدے پر قائم رہ سکتا ہے۔

    دائر درخواست میں سابق گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ مجھےعہدے سے ہٹانے نے صوبے میں آئینی بحران پیدا کیا ، ملک کا سب سے بڑا صوبہ 2ماہ سے بغیر کابینہ کے چل رہا ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ جس نےنوٹیفکیشن جاری کیایا کرایا ان کے خلاف کاروائی کا حکم دیا جائے، نوٹیفکیشن غیر قانونی قرار دےکربطور گورنر عہدے پربحال کیا جائے۔

  • "بیانیہ بنایا جارہا ہے کہ عدالتیں کمپرومائز ہیں "

    "بیانیہ بنایا جارہا ہے کہ عدالتیں کمپرومائز ہیں "

    اسلام آباد: چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی والے لوگوں کو یہ تاثر دے رہےہیں کہ عدالتیں کمپرومائز ہیں، کل تک سوچ کر بتائیں عدالت پر اعتماد ہےیا نہیں؟۔

    تفصیلات کے مطابق یہ ریمارکس اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے فواد چوہدری اور شہباز گل کی حفاظتی ضمانت کےلئے دائر درخواستوں کی سماعت کے موقع پر دئیے۔

    چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ پی ٹی آئی نے بیانیہ بنایاہوا ہے کہ عدالتیں رات کو کھل گئی ہیں، یہ کہناچاہتے ہیں کہ عدالتیں آزاد نہیں، آپکےخلاف پٹیشن آئی تھی اسی عدالت نےجرمانےکےساتھ خارج کردی جبکہ پی ٹی آئی والے لوگوں کو یہ تاثر دے رہے ہیں کہ عدالتیں کمپرومائزہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: تینوں جماعتیں آزماچکے، عوام اب جماعت اسلامی پر اعتماد کرے، سراج الحق

    معرزز چیف جسٹس نے وکیل فواد چوہدری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنےکلائنٹ سے پوچھ لیں انہیں عدالتوں پر اعتماد ہے یا نہیں، پھر عدالت کو بتا دیں، فواد چوہدری جلسوں میں برملا کہہ رہے ہیں کہ عدالتیں سمجھوتا کر چکی ہیں اور وہ طویل عرصے سےعدالت کے رات کو کھلنے پرتنقید کررہےہیں۔

    جس پر پی ٹی آئی رہنما کے وکیل فیصل چوہدری نے چیف جسٹس سے گزارش کی کہ آپ بڑے ہیں، ایسے سیاسی بیانات کو نظرانداز کر لیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ جب کسی کو اعتماد ہی نہیں تو عدالت کیس کیسےسن لے؟ آپکےپارٹی فالوور کی جانب سے مسلسل پروپیگنڈاکیاجارہا ہے، کبھی میرے خلاف لندن فلیٹ تو کھبی میری اور جسٹس منصورعلی شاہ کی تصویر کو غلط رنگ دیاجارہاہے۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ یہ عدالت کسی سے نہیں گھبراتی،سیاسی لوگ جو دل کرے بول دیں، اس عدالت نے کل تقرری خود کی ہے، دیکھنا یہ ہےکہ آیا ایسےدرخواست گزار کو سننا چاہیے یا ایسے درخواستگزار کو کسی اور عدالت کےپاس بھیج دیاجائے۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے فواد چوہدری اور شہبازگل کی ضمانت میں آئندہ سماعت تک توسیع کرتے ہوئے مزید سماعت بارہ مئی تک ملتوی کردی۔

  • قومی اسمبلی کا اجلاس تاخیر سے بلانے کا کیس: وفاق، قاسم سوری اور سیکرٹری قومی اسمبلی کو نوٹس جاری

    قومی اسمبلی کا اجلاس تاخیر سے بلانے کا کیس: وفاق، قاسم سوری اور سیکرٹری قومی اسمبلی کو نوٹس جاری

    اسلام آباد : قومی اسمبلی کا اجلاس تاخیر سے بلانے کے کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاق، قاسم سوری اور سیکرٹری قومی اسمبلی کو نوٹس جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈپٹی اسپیکر کے قومی اسمبلی اجلاس تاخیر سے بلانے کے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

    وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 16 اپریل کوقومی اسمبلی اجلاس بلاکر22اپریل تک ملتوی کردیا گیا، ڈپٹی اسپیکراس وقت قائم مقام اسپیکر ہے، کیونکہ اسپیکر مستعفی ہوچکے۔

    جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کیا اس اجلاس کا اہم ایجنڈا اسپیکر قومی اسمبلی منتخب کرناہے ؟ جس پر وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ جی اس اجلاس میں اسپیکرقومی اسمبلی کومنتخب کرناہے ، 16اپریل کے اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر کو ہٹانے کا کوئی ایجنڈا شامل نہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جو رول میں نہیں ہے اس میں نہیں جا سکتے، ہم اگرنوٹس کر لیں تو اس وقت تک 22 تاریخ گزر جائے گی، جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ عدالت نے صرف آئین کے تحت کارروائی کرنا ہے۔

    وکیل نے مختلف عدالتوں کے فیصلوں کا حوالہ دیا ، جس پر جسٹس بابر ستار نے کہا تو پھر آئین کے آرٹیکل 69 سے آپ کیسے باہر نکل جائیں گے۔

    وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ یہ کیس پارلیمان کی اندرونی کاروائی سے متعلق ہے، مگر سپریم کورٹ کے فیصلے موجود ہیں، سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نےڈپٹی اسپیکرکی رولنگ کومعطل کیا ، اظہر صدیق کیس میں واضح کیا عدالت کہاں مداخلت کرسکتی ہے۔

    جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کیا ڈپٹی اسپیکر اپنے ہٹانے کا ایجنڈا بھی جاری کرسکتا ہے؟ جسٹس عامر فاروق نے بھی پوچھا کیا آپ کہنا چاہتے ہیں کہ وہ مزید تاخیر کرسکتا ہے؟

    چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمے میں کہا کہ آپ کے پاس کوئی گراؤنڈ نہیں ہے، ہم ایسے کوئی آرڈر نہیں دے سکتے، قومی اسمبلی کا اجلاس 22 اپریل کو بلایا گیا تو اجلاس ہونےدے۔

    وکیل درخواست گزار نے سوال کیا اگر 22 اپریل کو بھی قومی اسمبلی کااجلاس نہ بلایا جائے ؟ جس پر عدالت نے کہا 22 اپریل کو اجلاس نہیں بلاتے یہ تو فی الحال مفروضہ ہے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ قاسم سوری ڈپٹی اسپیکر ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پارلیمنٹ کی عزت کا خیال رکھیں اور 22 تاریخ مقرر ہے، جس پر وکیل نے کہا عدالت پیر کے روز کے لئے نوٹس کر لے، آئین میں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے اختیارات موجود ہیں۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ عدالت کو ابھی تک مطمئن نہیں کر رہے ہیں، پارلیمنٹ کی بےتوقیری بہت ہو گئی ہے، مزید بے توقیری نہیں ہونی چاہیے۔

    عدالت نے وفاق، ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری اور سیکرٹری قومی اسمبلی کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا اور سماعت 22 اپریل تک ملتوی کر دی۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو وزیراعظم کیخلاف حتمی کارروائی سے روک دیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو وزیراعظم کیخلاف حتمی کارروائی سے روک دیا

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو وزیراعظم کیخلاف حتمی کارروائی سے روکتے ہوئے کہا نوٹسز کیخلاف حکم امتناع جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں وزیراعظم عمران خان اور اسد عمر کو الیکشن کمیشن کی جانب سےنوٹس کیخلاف سماعت ہوئی ، جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی۔

    اٹارنی جنرل خالد جاوید عدالت کے سامنے پیش ہوئے ، جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کیا الیکشن کمیشن آرڈیننس کو ختم کر سکتا ہے ؟ جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کے پاس آرڈیننس کالعدم قرار دینے کا اختیار نہیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ 2018 تھری کے تحت کوڈ آف کنڈکٹ بنایا تو کیا آرڈیننس سے ختم کیا جا سکتا ہے؟ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ اس نوعیت کا معاملہ سپریم کورٹ میں بھی زیر بحث آیا تھا۔

    اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھ کر سنایا اور کہا وزیراعظم سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لیتےہوئےغیرجانبدار نہیں رہ سکتا، پارلیمنٹری فارم آف گورنمنٹ میں اسٹار پرفارمر کو کیسے الگ کیاجاسکتاہے۔

    اٹارنی جنرل کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے آئین کی ہر گز یہ اسکیم نہیں، یہ ہو سکتاالیکشن کمیشن یقینی کرے حکومتی اسکیم کا اعلان نہیں کر سکتے، الیکشن کمیشن کہہ سکتا ہے کوئی وزیر سرکاری گاڑی استعمال نہ کرے۔

    اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزیراعظم کی تحریری ہدایات تھیں کہ اپنی جیب سےیا پارٹی اخراجات کروں گا، کبھی نہیں سنا کہ الیکشن کمیشن کہےکہ وزیراعظم کو سوات جانے سے روک دیا گیا۔

    اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن ڈیڈی کی طرح ایکٹ کر رہا ہے، ہیڈ آف اسٹیٹ کو روکا جا سکتا، ہیڈ آف گورنمنٹ کو نہیں، الیکشن کمیشن وزیر اعظم کو نوٹس اور جرمانہ کر رہا ہے، اگلہ مرحلہ نااہلی ہے، وہ کیسے یہ کر سکتے ہیں؟

    عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے لکھا ہے کہ وزیراعظم نے سرکاری مشینری استعمال کی ہے، کمیشن کی بات درست ہے کہ سرکاری خرچے پر انتخابی مہم نہیں کی جا سکتی۔

    وکیل الیکشن کمیشن نے موقف اپنایا کہ پبلک آفس ہولڈر اپنے حلقے میں جا سکتا ہے لیکن انتخابی مہم میں حصہ نہیں لے سکتا، صدر، وزیراعظم، چیئرمین سینیٹ، اسپیکرز، وزراء، انتخابی مہم میں حصہ نہیں لے سکتے۔

    جس پر اٹارنی جنرل نے کہا اگر استعمال کیا ہے تو اخراجات پاکستان کے خزانے میں جمع کرائیں گے۔

    اسلام آبادہائیکورٹ نےالیکشن کمیشن کو وزیراعظم کیخلاف حتمی کارروائی سے روک دیا اور الیکشن کمیشن کے نوٹس پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے کہا الیکشن کمیشن وزیر اعظم کیخلاف کوئی حتمی فیصلہ نہ دے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی نظرآئے تو الیکشن کمیشن نوٹس کرسکتا ہے، الیکشن کمیشن نوٹس پر جرمانہ اور نااہلی نہیں کرے گاْ

    عدالت نے الیکشن کمیشن کو آئندہ سماعت تک کسی بھی قسم کی کارروائی سے روکتے ہوئے کیس کی سماعت 6 اپریل تک ملتوی کر دی۔

    الیکشن کمیشن نے وزیراعظم کو سوات جلسے میں شرکت سےروکنے کیلئے نوٹس جاری کیا تھا۔

  • جے یو آئی ف کے   جلسے کیخلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں  درخواست دائر

    جے یو آئی ف کے جلسے کیخلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر

    اسلام آباد : جے یو آئی ف کے جلسے کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ، جس میں کہا ہے کہ جے یو آئی سری نگر ہائی وے اسلام آباد کو بلاک کرنے جارہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جے یو آئی ف کے جلسہ کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں ریاست پاکستان نے درخواست دائر کردی ، درخواست ایڈووکیٹ جنرل اسلام نیاز اللہ نیازی اور لا آفیسر محمد عاطف نے دائرکی۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ اسپیشل برانچ اسلام آباد کی رپورٹ کے مطابق جے یو آئی ایف ریلی کے منتظمین/ جواب دہندگان سری نگر ہائی وے اسلام آباد کو بلاک کرنے جارہے ہیں۔

    دائر درخواست میں کہا ہے کہ جے یو آئی نے سری نگر ہائی وے پر اسٹیج بنانے کا فیصلہ کیا ہے، جے یو آئی کی طرف سے این او سی کی خلاف ورزی کی وجہ سے ضلع مجسٹریٹ کی طرف سے جواب دہندگان کو وجہ بتاؤ نوٹس بھی جاری کیا گیا۔

    درخواست کے مطابق حکمراں جماعت یا اپوزیشن جماعتوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ عوامی نظم و ضبط کو برقرار رکھنے کے لیے مقرر کردہ ضابطوں اور پابندیوں کی سختی سے تعمیل کریں۔

    دائر درخواست میں کہا ہے کہ ججمنٹ کے مطابق تمام شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے اپنے آئینی فرض کو ذہن میں رکھیں، ممکنہ خطرات اور اس کے بعد ایسے فیصلے کریں جو شہریوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ضروری ہوں۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ اپوزیشن پارٹیوں سے توقع کی جاتی ہے کہ امن عامہ کو برقرار رکھنے کے لیے مقرر کردہ ضابطوں اور پابندیوں کی سختی سے تعمیل کریں۔

    درخواست کے مطابق یہاں یہ بات قابل ذکر ہے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے ریلی کے انعقاد کیلئے این او سی جاری کیا اور ضلع مجسٹریٹ نے ریلی کے لیے مخصوص جگہ مختص کی تھی۔

    درخواست کے ساتھ 17 مارچ 2022 کے حکم کی کاپی بطور ضمیمہ منسلک کر دیا گیا ہے،