Tag: IHC dismisses

  • وزیراعظم عمران خان کو بطور رکن اسمبلی نااہل قرار دینے کی درخواست خارج

    وزیراعظم عمران خان کو بطور رکن اسمبلی نااہل قرار دینے کی درخواست خارج

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم عمران خان کو بطور رکن اسمبلی نااہل قرار دینے کی درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں وزیر اعظم عمران خان کو بطور رکن اسمبلی نااہل قرار دینے کی درخواست پر سماعت ہوئی ، شہری فدا اللہ کی جانب سے عمران خان کو نااہل قرار دینے کی درخواست دائر کی گئی۔

    درخواست گزار نے کہا عمران خان نے سینیٹ الیکشن میں بیان دیا 16ایم این ایز بکے ہیں، شیخ رشید نے بھی کی تصدیق کی کہ انکے خلاف کارروائی نہیں کر سکتے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیر اعظم عمران خان کی اہلیت کی درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردی، چیف جسٹس نے درخواست گزار کو ہدایت کی کہ اپنے حلقے کے ایم این اے سے کہیں کہ وہ اس متعلق پٹیشن دائر کریں۔

  • شہزاد اکبر کی تعیناتی کے خلاف درخواست خارج

    شہزاد اکبر کی تعیناتی کے خلاف درخواست خارج

    اسلام آباد : ہائی کورٹ نے مشیر برائے احتساب مرزاشہزاد اکبر کی تعیناتی کے خلاف درخواست خارج کردی، عدالت نے گزشتہ سماعت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مشیر برائےاحتساب مرزاشہزاداکبر کی تعیناتی کےخلاف درخواست 9 صفحات پر مشتمل حکم نامہ جاری کردیا۔

    عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد مشیر برائےاحتساب مرزاشہزاداکبر کی تعیناتی کے خلاف درخواست خارج کردی۔

    مشیر برائےاحتساب مرزاشہزاداکبرکی تعیناتی کے خلاف درخواست دائرکی گئی تھی اور عدالت نے گزشتہ سماعت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    شہری پرویز ظہور کی جانب سے وکیل امان اللہ کنرانی نے کہا تھا کہ جولائی کو شہزاد اکبر کو داخلہ اور احتساب کا مشیر مقرر کیا گیا، احتساب ایک آزاد ادارہ ہے وہ کسی کے ماتحت نہیں ہے، رولز آف بزنس نے احتساب کے ادارے کو آزاد رکھا ہوا یے۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ اب کیا ایسی چیز ہوئی کہ خدشہ پیدا ہو گیا کہ وہ نیب میں مداخلت کر ریے ہیں؟ یہ عدالت ڈکلئیر کر چکی ہے کہ شہزاد اکبر وفاقی حکومت نہیں ہیں ، محض ایک نام رکھ دینے سے کسی کی مداخلت ثابت تو نہیں ہو جاتی، آئینی طور پر وزیراعظم کسی کو بھی مشیر رکھ سکتا یے۔

    یاد رہے احتساب اور داخلہ امور سے متعلق وزیر اعظم کے مشیر شہزاد اکبر کو کام سے روکنے اور ان کی تعیناتی کو کالعدم قرار دینے کے لیے شہری پرویز ظہور نے درخواست دائر کی تھی۔

    جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ شہزاد اکبر کی بطور مشیر تعیناتی نہ صرف خلاف قانون ہے بلکہ ایسا غیر قانونی اقدام اٹھا کر وزیر اعظم نے بھی اپنے حلف کی خلاف ورزی کی ہے۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کی درخواست مسترد کردی

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کی درخواست مسترد کردی

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کی درخواست مسترد کردی اور وارننگ دی کہ آئندہ ایسی درخواست آئی تو جرمانہ بھی کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے لیے دائر درخواست پر چیف جسٹس اطہرمن اللہ اورجسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی، وزیراعظم عمران خان کے وکیل بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے۔

    درخواست گزار کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ وزیراعظم عمران خان نے کاغذات نامزدگی میں اپنی بیٹی کو ظاہر نہیں کیا، انہوں نے اپنی بیٹی ٹیریان سے متعلق جھوٹ بولا لہذا وہ صادق و امین نہیں رہے۔

    اسلام کا پہلا اصول ہے کہ کسی کی ذاتی زندگی پر پردہ ڈالا جائے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ

    سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے کہا کہ اسلام کا پہلا اصول ہے کہ کسی کی ذاتی زندگی پر پردہ ڈالا جائے۔

    عدالت نے دلائل سننے کے بعد درخواست گزار پر برہمی کا ظہار کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کی درخواست مسترد کر دی اور ریمارکس دیے کہ آئندہ ایسی درخواست آئی تو جرمانہ بھی کریں گے۔

    یاد رہے 16 جنوری  کو  اسلام آباد ہائی کورٹ میں وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے لیے ایک درخواست دائر کی گئی تھی جس میں جلد سماعت کی استدعا کی گئی ، جسے عدالت نے منظور کرلیا تھا۔

    درخواست گزار نےمؤقف اختیار کیا تھا کہ عمران خان نے اپنی مبینہ بیٹی ٹیریان وائٹ کا کاغذات نامزدگی میں ذکر نہیں کیا اور کاغذات نامزدگی میں اسے چھپایا ہے، اس بنیاد پر عمران خان کو نااہل قرار دیا جائے۔

    خیال رہے قومی اسمبلی سے وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد 18 اگست 2018 کو عمران خان نے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تھا ، صدر مملکت ممنون حسین نے حلف لیا تھا۔

    بطور منتخب وزیر اعظم عمران خان نے اپنی پہلی تقریر میں کہا تھا کہ سب سے پہلے احتساب ہوگا، قوم کا مستقبل برباد کرنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے، کسی ڈاکو کو این آر او نہیں ملے گا، مجھے کسی ڈکٹیٹر نے نہیں پالا، اپنے پیروں پر یہاں پہنچا ہوں۔ کرکٹ کی 250 سالہ تاریخ کا واحد کپتان ہوں جو نیوٹرل امپائر لایا۔

    واضح رہے کہ25 جولائی 2018 کو ہونے والے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف نے واضح اکثریت حاصل کی تھی۔

  • عدالت کا نیب عدالت کو اسحاق ڈار کیخلاف ٹرائل جاری رکھنے کا حکم،  میڈیکل رپورٹ بھی مسترد

    عدالت کا نیب عدالت کو اسحاق ڈار کیخلاف ٹرائل جاری رکھنے کا حکم، میڈیکل رپورٹ بھی مسترد

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسحاق ڈارکی درخواست خارج کرتے ہوئے نیب عدالت کو اسحاق ڈار کیخلاف ٹرائل جاری رکھنے کا حکم دیدیا اور اسحاق ڈارکی میڈیکل سرٹیفکیٹ رپورٹ بھی مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس اطہر من اللہ اورجسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل دو رکنی بینچ نے اسحاق ڈار کی نیب کورٹ کو سماعت سے روکنے درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ قانون سب کے لئے برابرہے، کسی کو ماورائے آئین ریلیف نہیں مل سکتا، میڈیکل سرٹیفکیٹ کے مطابق ڈاکٹرز نے اسحاق ڈار کو آرام کی تائید کی ہے، سفرسےتونہیں روکا؟۔

    اسحاق ڈار کے وکیل نے کہا کہ اسحاق ڈارکی تازہ میڈیکل رپورٹ جمع کرانا چاہتا ہوں، ڈاکٹرز نے چھ ہفتے آرام کا مشورہ دیا ہے۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ تیس دن سے زیادہ وقت آئینی طور پر نہیں دے سکتے، ڈاکٹرزلکھتے کہ ایئرایمبولیس سے بھی نہیں آسکتے تو ریلیف مل جاتا، نیب کو بھی چاہئے تھا کہ لندن ٹیم بھیج دیتے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ اسحاق ڈار کا کہنا ہےعارضہ قلب کی وجہ سے دو قدم بھی نہیں چل سکتے، اسحاق ڈار اتنے بیمار ہیں تو ڈاکٹرز دل کا آپریشن کیوں نہیں کرتے، ملزم کو ایسی کوئی بیماری نہیں جس کے باعث وہ پاکستان نہ آسکے۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ اسحاق ڈار احتساب عدالت کے ٹرائل سے بھاگنا چاہتے ہیں، جس پر اسحاق ڈار کے وکیل قاضی مصباح ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم عدالتی کارروائی سے بھاگنا نہیں چاہتے۔


    مزید پڑھیں : نیب کو اسحاق ڈارکیخلاف کارروائی سے روکنے کا عدالتی حکم


    عدالت نےاسحاق ڈار کی میڈیکل رپورٹ مسترد کرتے ہوئے نیب عدالت کو اسحاق ڈار کیخلاف ٹرائل جاری رکھنے کا حکم دیا۔

    گزشتہ سماعت میں عدالت نے اسحاق ڈار کے ساتھ ضامن کا بھی کیس بھی یکجا کرتے ہوئے احتساب عدالت کو اسحاق ڈار کیخلاف کارروائی سے روکنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ نیب اسحاق ڈار اور ان کے ضامن کیخلاف بھی17جنوری تک کوئی کارروائی نہ کرے۔

    خیال رہے کہ آمدن سےزائد اثاثہ جات ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دیا جا چکا ہے۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نیب کی سربراہی میں نیب پراسیکیوشن ونگ نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کے بچوں ، داماد اور اسحاق ڈار کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنسزدائرکیے تھے۔قومی احتساب بیورو کی ٹیم نے شریف خاندان کے خلاف 3 اور وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف 1 ریفرنس دائر کیا تھا۔

    وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف سیکشن 14 سی لگائی گئی ہے ‘جو آمدن سے زائد اثاثے رکھنے سے متعلق ہے۔ نیب کی دفعہ 14 سی کی سزا 14 سال مقرر ہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔