Tag: IHC orders

  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا  آصف علی زرداری کے لیے میڈیکل بورڈ بنانے کا حکم

    اسلام آباد ہائی کورٹ کا آصف علی زرداری کے لیے میڈیکل بورڈ بنانے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف علی زرداری کے لیے میڈیکل بورڈ کی تشکیل کا فیصلہ دیتے ہوئے ڈاکٹر ندیم ڈائریکٹر این آئی بی ٹی سی کو میڈیکل بورڈ بنانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جعلی بینک اکاونٹس کیسز میں آصف زرداری کی آٹھ ارب روپے کی مشکوک ٹرانزیکشن میں آصف علی زرداری کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر سماعت ہوئی، سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ پر مشتمل جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے کی۔

    سابق صدر کی جانب سے وکیل فاروق ایچ نائیک جبکہ نیب سے سردار مظفر عباسی عدالت میں پیش ہوئے، آصف علی زرداری کی جانب سے آج حاضری سے استثنی مانگ لیا، فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ گزشتہ روز سینے میں درد کی وجہ سے ضیاء الدین اسپتال گیا جہاں داخل کر لیا گیا۔

    فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ ہم نے میڈیکل گروانڈ پر درخواست دائر کر رکھی ہے، اسی عدالت نے سابق صدر کو میڈیکل گراؤنڈ پر دو کیسسز میں ضمانت دی ہوئی ہے ، عدالتی احکامات پر پہلے بھی میڈیکل بورڈ بنا تھا، اس وقت بھی سابق صدر آصف علی زرداری بیمار ہیں اور اسپتال میں داخل ہے۔

    جسٹس عامر فاروق نے کہا مناسب ہوگا کہ اس کیس میں بھی میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے، جس پر فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ سابق صدر آصف علی کو فی الحال دل، سینہ، شوگر سمیت دیگر بیماریاں لاحق ہیں، اس وقت نجی اسپتال میں آصف زرداری زہر علاج ہے۔

    آصف زرداری کے نئے میڈکل رپورٹس بھی عدالت میں جمع کرائی ، جسٹس عامر فاروق نے کہا بورڈ کی رائے آنے دے پھر ہی کوئی فیصلہ کریں گے، نیب ڈپٹی پراسیکیوٹر نے بتایا کہ کراچی کے کسی سرکاری ہسپتال سے بورڈ بنائے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔

    جسٹس عامر فاروق نے کہا عورتوں کا ڈاکٹر دل کی بیماری نہیں دیکھ سکتا، بیماری سے متعلق ایکسپرٹس کی ضرورت ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف علی زرداری کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل کا فیصلہ دیتے ڈاکٹر ندیم ڈائریکٹر این آئی بی ٹی سی کو میڈیکل بورڈ بنانے کا حکم دیا۔

    ضیاء الدین ہسپتال کے ایم ایس کو بورڈ میں رکھنے اور دو ہفتوں میں میڈیکل بورڈ کو رپورٹس جمع کرنے کی ہدایت کردی، بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 28 جنوری تک کے لئے ملتوی کردی۔

  • کرونا وائرس،  اسلام آباد ہائی کورٹ کا اڈیالہ جیل میں قیدیوں کی رہائی سے متعلق بڑا حکم

    کرونا وائرس، اسلام آباد ہائی کورٹ کا اڈیالہ جیل میں قیدیوں کی رہائی سے متعلق بڑا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے: کرونا وائرس کے باعث  اڈیالہ جیل میں معمولی جرائم والے قیدیوں کو ضمانتی مچلکوں پر رہا کرنے کا حکم دے دیا اور کہا  ڈپٹی کمشنر ایک افسر مقرر کریں، جو ضمانتی مچلکوں کے معاملات دیکھے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے 10 سال سےکم سزاکےانڈرٹرائل قیدیوں کی ضمانت پررہائی کی درخواست پر سماعت کی۔

    عدالتی حکم پرڈپٹی ڈی آئی جی وقاراحمد اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات نے پیش ہوئے، رپورٹ میں بتایا گیا اڈیالہ جیل میں 2174 قیدیوں کی گنجائش موجود ہے، اڈیالہ جیل میں اس وقت 5001 قیدی موجودہیں ، جس میں سے 1362قیدیوں کےعدالتوں میں ٹرائل زیرالتوا ہیں۔

    ڈی سی اسلام آباد حمزہ شفقات نے عدالت کو بتایا کہ اڈیالہ جیل میں کسی قیدی کو کرونا وائرس کی تشخیص نہیں ہوئی، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ چین میں کرونا وائرس اس وقت پھیلا جب قیدیوں میں ہوا، جب غیر ضروری گرفتاریاں ہوتی ہیں تب بھی جیل کی گنجائش کم ہوتی ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا جیل میں صفائی ستھرائی کا بھی برا حال ہے، خدانخواستہ کسی قیدی کو ہو گیا تو پھر قابو نہیں آئے گا، جو بھی جیل قید میں جائے گا اس کی مکمل اسکریننگ ہو گی، کیونکہ اگر ایک بھی جیل کے اندر چلا گیا تو جیل میں موجود قیدیوں کو متاثر کر سکتا ہے، جو قیدی جیل سے باہر آئے گا اس کی بھی مستقل اسکریننگ ہو گی۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے ایران نے تو جیلوں سے سارے قیدی نکال دئیے ہیں ، کرونا وائرس کے پیش نظر عدالت قبل از وقت اقدامات اٹھا رہی ہے۔ یہ ایمرجنسی کی صورتحال ہے، جو چین نے کیا ہے وہ ایک مثال ہے۔

    عدالت نے کہا کروناکےپیش نظرکیوں نہ انڈرٹرائل قیدیوں کورہاکردیاجائے، ایسے قیدی جو بغیر سزا جیل میں ہیں انہیں ضمانت پرکیوں نہ رہاکردیاجائے، ڈی سی اسلام آباد کا کہنا تھا کہ جیلوں کےلئےکیاپالیسی ہے، جیلوں سےملاقاتیوں کوفاصلےسےملاقات کرائی جارہی ہے۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا حدسے زیادہ قیدی جیل میں موجودہیں، قیدیوں کےلئےسپریم کورٹ کی ججمنٹ موجود ہے، متعلقہ ایس ایچ اوکی یقین دہانی پرقیدیوں کورہاکیاجائے، اگرقیدمیں کوئی ایچ آئی وی ایڈزمیں مبتلاہےتواسےبھی رہاکیاجائے ، کسی قیدی کی کم سزارہ گئی ہے توپےرول پررہاکیاجائے۔

    ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نیاز اللہ نیازی نے عدالت سے رہنمائی مانگی کہ اگر کسی ملزم کی ضمانت کی درخواست پہلے مسترد ہو چکی تو اس کا کیا ہو گا اور کیا نیب کیسز میں گرفتار ملزمان بھی ضمانت پر رہا ہوں گے؟ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جو افراد گرفتاری کے بعد ابھی جیل نہیں گئے انہیں تھانے کے حوالات سے ہی قانونی کارروائی کر کے رہا کیا جائے، یہ معاملہ صوبائی حکومت نے دیکھنا ہے۔

    عدالت نے معمولی جرائم والے قیدیوں کو ضمانتی مچلکوں پر رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ ڈپٹی کمشنر ایک افسر نامزد کریں جن کی تسلی کے بعد ملزموں کو ضمانت پر رہا کیا جائے اور جو قیدی مچلکے جمع نہیں کرا سکتے حکومت کو ان قیدیوں کے مچلکے خود دینا پڑیں تو دے۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کے آخر میں کہا کہ اس کیس میں ججمنٹ دونگا تاکہ اس ججمنٹ کے تحت قیدیوں کی رہائی ممکن ہو۔

    گذشتہ روز اسلام آبادہائیکورٹ میں 1362 قیدیوں کی ضمانت پر رہائی کی درخواست پر سماعت میں چیف جسٹس نےڈی سی،ڈپٹی آئی جی پولیس،سیکرٹری ہیلتھ اور ڈی جی ہیلتھ کو بھی طلب کیا تھا۔

  • پرامن طریقہ یاطاقت کااستعمال جیسےبھی ہو فیض آبادخالی کرایاجائے،عدالت

    پرامن طریقہ یاطاقت کااستعمال جیسےبھی ہو فیض آبادخالی کرایاجائے،عدالت

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے انتظامیہ کو دھرنے کے شرکا کو کل تک ہٹانے کاحکم دے دیا، عدالت نے حکام کو کہا پرامن طریقہ یاطاقت کااستعمال جیسےبھی ہو فیض آباد خالی کرایا جائے، کل صبح دس بجے تک تمام راستے صاف ہونے چاہئیں۔

    تفصیلات کے مطابق سلام آباد ہائی کورٹ نے تحریک لبیک یارسول اللہ کی جانب سے دھرنا ختم نہ کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے انتظامیہ کو حکم دیا کہ پرامن طریقہ یاطاقت کااستعمال جیسےبھی ہوفیض آبادخالی کرائیں، کل صبح دس بجےتک تمام راستےصاف ہوں۔

    اسلا م آباد ہائی کورٹ میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ضلعی انتظامیہ نےدھرناختم کرانے کیلئے اختیارات کا استعمال نہیں کیا، اسلام آباد میں دھرنےکے لیے جگہ مختص کی جاچکی ہے، ڈیموکریسی اینڈ اسپیچ کارنر مختص کیا گیا ہے، آزادی اظہار رائے سے دوسرے شہری کو تکلیف نہ ہوخیال رکھا جائے۔

    ڈی سی اسلام آباد نے بتایا کہ دھرنے میں شریک افراد نے پتھرجمع کیےہوئےہیں،دس سے بارہ ہتھیار بھی ہیں۔

    جسٹس شوکت نے حکام کو کہا آپ سیانے ہوتے تو آپ انہیں روات سے آگے آنے ہی نہ دیتے۔

    دوسری جانب آئی جی اسلام آباد بھی ہائیکورٹ آئے اورجسٹس شوکت عزیزصدیقی سےچیمبرمیں ملاقات کی، فاضل جج نے کہا تحریری حکم نامہ لے جائیے، یہ نہ ہوکل آپ کہیں حکم نامہ نہیں ملا تھا۔

    عدالت نے کل دس بجے تمام راستے کھولنے کے بعد رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

    گذشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے دھرنا ختم کرنے کا حکم دیا تھا اور کہا تھا کہ جب مقدمہ عدالت میں ہو تودھرنا نہیں دیا جاتا، دھرنےوالےقانون کااحترام کرتے ہیں تودھرنا ختم کردیں،سڑکیں بندہونےسےعوام مشکلات کاشکار ہیں جبکہ سرکاری ملازمین اور سکول جانے والے طلبا کو بھی پریشانی کا سامنا ہے۔

    دوسری جانب فیض آباد دھرنے پر عدالتی حکم پرعمل درآمد کیلئے ڈپٹی کمشنرکیپٹن ریٹائرڈمشتاق احمد کی زیر صدارت اجلاس شروع
    ہوگیا ، اجلاس میں ڈی آئی جی آپریشنز ،ایس ایس پی اور دیگرافسران شریک ہیں۔

    اے آئی جی اسپیشل برانچ کیپٹن ریٹائرڈ محمدالیاس نے اجلاس میں بریفنگ دی اور دھرنے کے شرکا کو عدالتی احکامات پر آخری وارننگ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ۔

    ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تحریری وارننگ سےشرکاکورات 10بجےتک کاوقت دیاجائیگا، رات 10بجےتک اگرفیض آبادخالی نہ ہوا تو پھر آپریشن ہوگا، آپریشن کیلئے پولیس کیساتھ ایف سی اوررینجرز استعمال کی جائےگی۔

    واضح رہے کہ ایک مذہبی و سیاسی جماعت ‘تحریک لبیک’ کا فیض آباد انٹرچینج پر 13 روز سے دھرنا جاری ہے ، جس میں وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔


    مزید پڑھیں : الیکشن بل2017میں ترمیم اتفاق رائے سے منظور ، ختم نبوت ﷺ کا حلف نامہ بحال


    واضح رہے کہ نا اہل سابق وزیراعظم نواز شریف کو دوبارہ مسلم لیگ (ن) کا صدر بنانے کے لیے انتخابی اصلاحات بل 2017 منظور کیا گیا تھا، جس کے بعد ختم نبوت کے قانون میں ترمیم کا معاملہ اس وقت سامنے آیا تھا۔

    جس کے بعد کہا گیا تھا کہ اس بل کی منظوری کے دوران ختم نبوت کے حوالے سے حلف نامے کو تبدیل کردیا گیا ہے لیکن حکومت نے فوری طور پر اسے ‘کلیریکل غلطی’ قرار دیا اور دوسری ترمیم منظور کرلی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئرکریں۔