Tag: IHC reserve verdict

  • نجی میڈیکل کالجز کی رجسٹریشن سے متعلق فیصلہ محفوظ

    نجی میڈیکل کالجز کی رجسٹریشن سے متعلق فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : اسلام ہائی کورٹ نے نجی میڈیکل کالجز کی رجسٹریشن سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا ،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا پی ایم ڈی سی ریگولیٹر ہے وہ ہی فیصلہ کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام ہائی کورٹ میں نجی میڈیکل کالجز کی رجسٹریشن سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی ، نجی ڈینٹل کالج کےوکیل اشتراوصاف نے ویڈیو لنک کےذریعے دلائل دئیے۔

    پی ایم ڈی سی کے جانب سے عدالت کو جواب جمع کرایا گیا، جس پر جسٹس میاں گل حسن نے کہا پی ایم ڈی سی نےپی ایم سی کے فیصلے واپس کردیئے۔

    وکیل پی ایم ڈی سی کا کہنا تھا کہ پی ایم ڈی سی نے جن کالجز کو رجسٹرڈ کرایا وہ معیار پر نہیں اترے، سرکاری میڈیکل کالج میں300،نجی میڈیکل کالج میں100طلباکی اجازت ہے۔

    جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پی ایم ڈی سی ریگولیٹر ہے وہ ہی فیصلہ کرے گی اور استفسار کیا جو طلبا ان کالجز میں پڑھ رہے ہیں ان کا کیا ہوگا؟ پی ایم ڈی سی دیانتداری کیساتھ کالجز کامعائنہ کرے۔

    وکیل پی ایم ڈی سی نے بتایا کہ پی ایم ڈی سی عارضی ریگولیشن کو نہیں مانتی، کالجزمیں کئی طلبا اس وقت پڑھ رہے ہیں پی ایم ڈی سی نےمعائنہ کیا ہی نہیں، پی ایم ڈی سی دیانتداری کے بجائے یکطرفہ فیصلے کرتی ہے، جس پر جسٹس میاں گل حسن نے کہا آپ جس کیخلاف بات کررہےہیں وہ ہی آپ کے ریگولیٹر ہیں۔

    جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے دلائل مکمل ہونے کے بعد نجی میڈیکل کالجز کی رجسٹریشن سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

  • عورت مارچ کےخلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ

    عورت مارچ کےخلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے عورت مارچ کےخلاف درخواست کےقابل سماعت ہونےپرفیصلہ محفوظ کرلیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے خواتین نے کہا وہ اسلام میں دیےگئے اپنے حقوق مانگ رہی ہیں،اگرآٹھ مارچ کو کچھ خلاف قانون ہوتا ہے تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں عورت مارچ کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی ، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ عورتوں کےنعرے تووہی ہیں جو اسلام نے ان کوحقوق دیے، وہ دیےجائیں، ان کےنعروں کی کیاہم اپنے طور پر تشریح کرسکتے ہیں؟

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سب سےپہلے جس نے اسلام قبول کیا وہ خاتون تھیں، خواتین نے کہا وہ اسلام میں دیےگئے اپنے حقوق مانگ رہی ہیں، پریس کانفرنس میں اپنی بات واضح کردی تو کیسے مختلف تشریح کرسکتے ہیں۔

    جسٹس اطہرمن اللہ نے مزید کہا کہ آج پورے میڈیامیں ان کی کل کی پریس کانفرنس شائع ہوئی ہے اور استفسار کیا کس نے بچیوں کو زندہ دفن کرنے کی رام کوختم کرایاہے؟ جس پر وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ حضرت محمدﷺ نے بچیوں کو زندہ دفن کرنا ختم کرایا تو چیف جسٹس نے کہا آج بھی ہمارے معاشرے میں بچیوں کے پیدا ہونے کو اچھا نہیں سمجھا جاتا۔

    وکیل درخواست گزار نے کہا عدالت قانون کے مطابق مارچ پر پابندیاں عائدکرے، میں مارچ میں لگنے والے 3نعرےاس عدالت کے سامنے رکھتاہوں، جس پر چیف جسٹس نے کہا اگر8مارچ کو کچھ خلاف قانون ہوتاہے تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی، درخواست گزار قبل ازوقت ریلیف مانگ رہےہیں۔

    جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا معاشرےمیں کئی دیگراسلامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہورہی ہے، امید ہے درخواست گزار اسلامی  قوانین کے نفاذ کے لئے رجوع کریں گے۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے عورت مارچ کے خلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔