Tag: IHC reserves verdict

  • سانحہ تیزگام کی آزادانہ انکوائری کیلئے دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ

    سانحہ تیزگام کی آزادانہ انکوائری کیلئے دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے تیز گام حادثہ کی آزادانہ انکوائری کی درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا، درخواست گزار کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ وزیر ریلوے کا کنڈکٹ دیکھیں تو ان کا استعفیٰ تو بنتا ہے؟ جس پر جسٹس محسن اخترکیانی نے ریمارکس دیئے کہ کنڈکٹ دیکھیں تو اس وقت ملک کے وزرا کو استعفیٰ دینا چاہئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں تیزگام ریلوے حادثہ کی آزادانہ انکوائری اور وزیرریلوے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی ، سماعت اسلام آبادہائیکورٹ کےجسٹس محسن اختر کیانی نےکی ، عدالتی حکم پر وزارت داخلہ اورریلوے حکام عدالت میں پیش ہوئے۔

    میرپورخاص سے حادثے میں جاں بحق افراد کے ورثا بھی عدالت میں پیش ہوئے ، ریلوےحکام نے بتایا کہ 75شہیدوں کے ورثا کو معاوضہ ادا کر دیا ہے، تیزگام حادثے میں87 افرادشہیدہوئےتھے، 10افرادکی شناخت نہیں ہوسکی جبکہ 2 میتوں کا ڈی این اے باقی ہے۔

    عدالت نے استفسار کیا کیاکوئی کمیشن بناہواہے؟ریلوےپولیس انکوائری کررہی ہے یا دوسری پولیس؟ وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ وزیرریلوے کا کنڈکٹ دیکھیں تو ان کا استعفیٰ تو بنتا ہے؟ جسٹس محسن اختر نے کہا کنڈکٹ دیکھیں تو اس وقت ملک کے وزرا کو استعفی دینا چاہیے۔

    اسلام آبادہائیکورٹ میں لنک روڈزیادتی کا دوران سماعت ذکر آیا ، جسٹس محسن اخترکیانی نے کہا لنک روڈواقعے پرسارا ٹرائل میڈیا پر چل رہاہے، جس کا کام ہے اسی کو سونپا جائے تو بہترہے۔

    وکیل وزارت ریلوے نے بتایا کہ جن کےڈی این اےمیچ ہوئےانہیں ادائیگی کر دی ہے، جو زخمی تھے انہیں 50ہزار سے ڈیڑھ لاکھ تک ادائیگی کی گئی، ریلوے نےان سب کی ادائیگی کر دی جن کا معاوضہ بنتا تھا، جن کی ٹانگ ٹوٹی یاگہری چوٹیں آئیں انھیں 3 سے 5 لاکھ جاری کرچکے، ریلوے کی طرف سےکوئی بقایا جات نہیں جس کی ادائیگی نہ ہوئی ہو۔

    وکیل نے کہا کہ ہرجگہ اسکینرز لگے ہیں، کسی کواجازت نہیں غیرمتعلقہ چیزیں لےجانے کی، یہ بات کبھی نہ کبھی سامنے آئےگی کہ آیاکوئی دہشت گردی ہوئی ہے، نہیں لگتا کوئی مذہبی منافرت ہوئی لیکن وہاں بوگی مذہبی جماعت کی تھی، آرڈر میں لکھا ریلوے پولیس میں پرچہ درج ہوا ان کا تو وہاں دائرہ اختیارہی نہیں ، ایم ایل ون جب بنائیں تو اس کی بوگیوں میں حادثے سے بچاؤ کے آلات لگائیں۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سانحہ تیزگام کی شفاف تحقیقات کیلئے دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔

  • گھوٹکی کی دونوں مسلم لڑکیوں کی حفاظت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    گھوٹکی کی دونوں مسلم لڑکیوں کی حفاظت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے گھوٹکی کی دو نوں مسلم لڑکیوں کی حفاظت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا عدالت پارلیمنٹ کو کوئی ہدایت نہیں دے سکتی، اقلیتیں بھی اتنی ہی پاکستانی ہیں جتنا کوئی اور۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں گھوٹکی کی دو نوں مسلم لڑکیوں کی حفاظت کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے درخواست پر سماعت کی۔

    چیف جسٹس نے آئی اے رحمن سے مکالمہ کیا کہ عدالت آپکی بہت مشکور ہے کہ آپ نے وقت نکال کر ہماری معاونت کی، ممبر کمیشن آئی اے رحمن نے کہا کہ سیکرٹری کمیشن عدالت میں رپورٹ جمع کروا چکے ہیں۔

    ممبر کمیشن آئی اے رحمان نے کہاکہ اقلیتیں صرف سکھر نہیں بلکہ پورے سندھ میں محفوظ نہیں ہیں، اس تاثر کو زائل کیا جانا چاہیے کہ اقلیتیں اس ملک میں غیر محفوظ ہیں، ہماری خواہش تھی کہ وہاں جا کر لوگوں سے ملتے اور ان کی رائے جانتے، لیکن ایسا نہیں ہو سکا۔

    چیف جسٹس نے کہاکہ حکومتی نمائندے رمیش کمار آپ کے بالکل ساتھ کھڑے ہیں، رمیش کمار صاحب ملک میں آپ کی جماعت کی حکومت ہے۔

    ڈاکٹر رمیش کمار نے کہاکہ یہ عدالت رپورٹ کی روشنی میں ڈائریکشن دے دی ، جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یہ عدالت پارلیمنٹ کو کوئی ہدایت نہیں دے سکتی، اقلیتیں بھی اتنی ہی پاکستانی ہیں جتنا کوئی اور۔

    مزید پڑھیں : اسلام آباد ہائی کورٹ نے گھوٹکی کی 2نومسلم بہنوں کی تبدیلی مذہب درست قرار دے دی

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ یہ عدالت پارلیمنٹ کو مضبوط ہوتا دیکھنا چاہتی ہے، بعد ازاں عدالت نے کیس پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

    واضح رہے کہ ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے گھوٹکی کی دو لڑکیوں کے بھائی اور والد کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر منظر عام پر آئی تھیں جن میں انہوں نے دعویٰ کیا گیا تھا کہ ان کی دو بیٹیوں کو اغوا کر کے ان پر اسلام قبول کرنے کےلئے دباﺅڈالا جارہا ہے تاہم ساتھ دونوں لڑکیوں کی ویڈیوز بھی سامنے آئی تھیں جس میں وہ کہہ رہی ہیں کہ انہوں نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا۔

    وزیر اعظم عمران خان نے 24 مارچ کو لڑکیوں کے مبینہ اغوا اور ان کی رحیم یار خان منتقلی کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب کو واقعے کی فوری تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

    بعدازاں لڑکیوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اپنایا تھا کہ انہوں نے اسلامی تعلیمات سے متاثر ہو کر اسلام قبول کیا لیکن منفی پروپیگنڈے سے جان کو خطرات لاحق ہیں لہٰذا عدالت حکومت کو ہمیں تحفظ فراہم کرنے کے احکامات صادر کرے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نومسلم لڑکیوں کو سرکاری تحویل میں دینے کا حکم دیتے ہوئے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور ڈائریکٹر جنرل ہیومن رائٹس کے حوالے کردیا تھا۔

    اسلام آباد (این این آئی) اسلام آباد ہائی کورٹ نے گھوٹکی کی دو نو ںمسلم لڑکیوں کی حفاظت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے جبکہ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ عدالت پارلیمنٹ کو کوئی ہدایت نہیں دے سکتی، اقلیتیں بھی اتنی ہی پاکستانی ہیں جتنا کوئی اور، عدالت پارلیمنٹ کو مضبوط ہوتا دیکھنا چاہتی ہے