Tag: ihc-to-hear

  • العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز: اسلام آباد ہائی کورٹ کا نوازشریف کو گرفتار کرکے پیش کرنے کاحکم

    العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز: اسلام آباد ہائی کورٹ کا نوازشریف کو گرفتار کرکے پیش کرنے کاحکم

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں نوازشریف کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دے دیا اور کہا نواز شریف ضمانت اورریلیف کے مستحق نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں نواز شریف کی سزا کیخلاف اپیل پر سماعت کی، نواز شریف کی جانب سے خواجہ حارث پیش ہوئے۔

    جسٹس عامر فاروق نے خواجہ حارث کو روسٹرم پر بلا لیا اور کہا دلائل سن لیتے ہیں کہ سرینڈرکیےبغیردرخواست سنی جاسکتی ہےیانہیں، گزشتہ سماعت میں عدالت نے اپیلوں کی سماعت کرنے کا نہیں کہا تھا، پہلے قانونی سوالوں کا آئینی جواب ملے پھر قانون کے مطابق دیکھتےہیں۔

    خواجہ حارث نے دوران دلائل پرویز مشرف کیس سمیت مختلف عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا نواز شریف کو دوسری عدالت نے اشتہاری قرار دیاے، بغیر سنے نواز شریف کو اشتہاری قرار دیا گیا۔

    جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا درخواست کیوں دائر کی گئی؟ پہلے نواز شریف کی حاضری سے استثنا کی درخواست پر سماعت کرتے ہیں،صرف نواز شریف کی متفرق درخواستوں پرسماعت کی بات کررہےہیں۔

    العزیزیہ اورایون فیلڈ ریفرنسز میں متفرق درخواستوں پر سماعت میں نواز شریف کی حاضری سے استثنی کی درخواست پر خواجہ حارث نے پرویز مشرف کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا انعام الرحیم نے پرویز مشرف کے اثاثوں کی چھان بین کی درخواست دی، پرویز مشرف کے وکیل کو پیش ہونے کی اجازت دی گئی، غیر معمولی حالات میں وکیل کوپیش ہونےکی اجازت دی جا سکتی ہے۔

    عدالت نے کہا جب کوئی اشتہاری قرار دےدیاجائےتوکیاضمانت منسوخی کی الگ ضرورت ہے، خواجہ صاحب سےپوچھا تھااشتہاری قرار ملزم کی درخواست کیا سن سکتےہیں؟ ابھی نیب کی نواز شریف کی ضمانت منسوخی کی درخواست التوامیں رکھ رہےہیں، ابھی تو طے کرنا ہے کہ کیا نواز شریف کی درخواست سنی بھی جا سکتی ہے یا نہیں؟ اگر نواز شریف کی درخواستیں قابل سماعت قرار دیں تو اس کو سنیں گے۔

    جس پر خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ انعام الرحیم نے پرویز مشرف کے اثاثوں سے متعلق ایک شکایت جمع کرائی تھی، دوران دلائل خواجہ حارث کا حیات بخش کیس کا بھی حوالہ دیا۔

    جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا حیات بخش کیس کا اسٹیٹس کیا ہے؟ خواجہ حارث نے بتایا کہ حیات بخش سپریم کورٹ آف پاکستان 1981 کاکیس ہے، کیس میں سپریم کورٹ نے اشتہاری شخص کےلیے طریقہ کار وضع کیا ، خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دیا تھا، سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کے وکیل کو پیش ہونےکاموقع دیا اور سنا، پرویز مشرف کی عدم موجودگی میں ٹرائل چلایا اور فیصلہ دیاگیا، ملزم کے پیش نہ ہونے کو جواز بناکرٹرائل کو روکا نہیں جا سکتا۔

    خواجہ حارث نے کہا مشرف کیس میں سوال تھا کیا اشتہاری اپناوکیل مقرر کرسکتاہے؟ سوال تھا کیا اشتہاری ہوتےہوئے کوئی درخواست دائر کرسکتاہے؟ یہاں توہماری درخواست بھی پہلے دائر،وکیل بھی پہلے موجود ہے، سپریم کورٹ نےایک کیس میں تو اشتہاری ہوتے ہوئے بھی ملزم کو سنا۔

    نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ احتساب عدالت کے فیصلے کے بعد نواز شریف جیل میں تھے،اسی عدالت نے نواز شریف کو ضمانت دی تھی، اسوقت نواز شریف بیرون ملک علاج کیلئےگئے ہیں،جب وہ پاکستان میں تھے توعدالتوں میں پیش ہوتے رہے۔

    نواز شریف کی متفرق درخواستوں پر سماعت میں جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے جن کیسز کا حوالہ دیا وہ یہی کہتے ہیں میرٹ پر چلنا ہے،اس عدالت نے میرٹ پر ہی چلنا ہے۔

    پراسیکیوٹرجنرل نیب جہانزیب بھروانہ نے دلائل میں میں کہا کہ قانون کہتا ہےاشتہاری ہونے سےپہلےسرنڈر ہوناضروری ہے، اس عدالت سے درخواست گزار کو خصوصی ریلیف دیا گیا، عدالت نےاپنے فیصلے میں نواز شریف کو سرنڈر ہونے کا کہا تھا، عدالتی احکامات پر کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔

    جس پر جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ آج صرف العزیزیہ اور ایون فیلڈریفرنس کی اپیل لگی ہوئی ہیں، العزیزیہ ریفرنس میں ہم نے مقررہ وقت کے لیےضمانت دی تھی، العزیزیہ ریفرنس میں کوئی بیل آرڈرنہیں ہے، ایون فیلڈ ریفرنس کوبعدمیں سنیں گے، پہلے العزیزیہ کوسنتےہیں۔.

    ایڈیشنل پراسیکیوٹرجنرل نے بتایا کہ عدالت نےنواز شریف کوسرینڈر کرنےکاحکم دیا جبکہ وکیل نیب نے کہا کہ نواز شریف کی جانب سے دائر درخواستیں نا قابل سماعت ہیں، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی ضمانت ختم ہو چکی ہے، تسلیم شدہ حقیقت ہےکہ نواز شریف عدالت کےسامنے پیش نہیں ہوئے۔

    دوران سماعت جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس میں کہا ابھی ہم کسی اور اپیل پر بحث نہیں کریں گے، ابھی ہم صرف العزیزیہ ریفرنس پر ہی بحث کررہے ہیں۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کی اپیل پر سننے کی استدعا کی، جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا آپ نے اپنی اپیل میں سرنڈر کی حد تک استدعا کی، ہمارا ایک ضمانتی آرڈر ختم ہوچکا،ہم ایک طریقہ کار کے تحت چلیں گے تو خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ مجھے صرف اس پر بات کرنے دیں،میں کیوں نہیں آسکتا۔

    جسٹس عامر فاروق نے مزید کہا اہم اورسریس معاملہ ہے، آپ اپنی درخواست کاپیراگراف پڑھ لیں، جس پر خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ فیصلہ عدالت نے کرنا ہے مجھے سن لیں جبکہ نیب نے کہا نواز شریف جب تک گرفتاری نہیں دیں گے، اسوقت تک اپیلیں نہیں سنی جاسکتیں۔

    عدالت نے استفسار کیا آسان سوال ہے نواز شریف کی ضمانت ختم ہوگئی اب کیا ہونا چاہیے؟ ہائی کورٹ نے العزیزیہ میں سزا معطل کی،کیاکوئی اور ہائی کورٹ پھرفیصلہ کرے گی ، خواجہ حارث نے جواب میں کہا نواز شریف مفرور نہیں، عدالت اورحکومت سے اجازت لے بیرون ملک گئے، جس پر جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا تھا کہ عدالت نے نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی جازت نہیں دی۔

    خواجہ حارث نے اپنے دلائل میں کہا لاہور ہائیکورٹ میں بھی نواز شریف کیخلاف کیسززیرسماعت ہیں، اس عدالت نے نواز شریف کو ضمانت دی، جس پر جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ آپ عدالت کو بلیم نہیں دے سکتے، ہم نے ایک فیصلہ کیا اور ایگزیکٹوباڈی کے پاس معاملےکو بھیجا،ہم نے جو فیصلہ کیا تھا آپ نے اسے چیلنج نہیں کیا تھا۔

    نواز شریف کے وکیل نے کہا درخواست گزار اسوقت لندن میں ہے، اوربیماری کی وجہ سےنہیں آسکتے ، استدعا ہےکوئی آرڈر نہ دے جب تک درخواست گزار نہیں آتے، ہم اپنی درخواست میں اس عدالت کو واضح کرچکے ہیں، جس پر جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ ہم نے ضمانت دی، وفاق نے لاہور ہائیکورٹ کے کہنے پر باہر بھیجا، ملزم کا نام ای سی ایل سے نکلا وہ باہر گیا مگر اس عدالت کوبتایانہیں۔

    جسٹس عامر فاروق نے خواجہ حارث سے استفسار کیا آپ یہ بتائیں اس عدالت کے سامنے سرنڈر کیسےنہیں ہوسکتے؟ جس پر انھوں نے جواب میں کہا کہ عدالت کو مطمئن کرنے کے لیےمجھے 5 منٹ چاہیے ، نواز شریف اس وقت لندن میں علاج کررہے ہیں، بیماری کی وجہ سے نواز شریف پر سفری پابندی ہے، جیسے ہی درخواست گزار صحت یاب ہونگےتو واپس آئیں گے۔

    جسٹس عامر فاروق نے مکالمے میں کہا آپ نے تو5منٹ سے کم وقت میں دلائل دیئے، خواجہ حارث نے نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس بھی عدالت کو پڑھ کر سنائی۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس میں کہا جس صاحب نے یہ رپورٹ دی وہ ایک کنسلٹنٹ ہے، یہ ڈاکٹر خود کسی اسپتال سے نہیں ہے، اور نہ ہی یہ رپورٹ کسی اسپتال نے دی ہیں،یہ رپورٹ تو کوئی بھی تھرڈ پارٹی دے سکتی ہیں،کیا یہ ڈاکٹر نواز شریف کی سرجری کریں گے ؟ وقت کےساتھ چیزیں ہوتی رہتی ہیں، دل جوان نہیں ہوسکتا، عمر گزرنے کیساتھ ساتھ انسانی اعضاکمزور ہوتے ہیں۔

    خواجہ حارث نے کہا وفاقی حکومت،ہائی کمیشن کامیڈیکل رپورٹس چیک کرنا باقی ہے، جس پر جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا تھا کہ تمام میڈیکل رپورٹس کو اب حکومت شک سےدیکھ رہی ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی درخواستیں خارج کردیں اور ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے اور نوازشریف کو گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم دیا، نوازشریف کے 22 ستمبر تک وارنٹ جاری کئے گئے۔

    عدالت نے نوازشریف کی نمائندہ کے ذریعے پیش ہونے کی درخواست بھی مسترد کردی اور کہا نواز شریف ضمانت اور ریلیف کے مستحق نہیں۔

    یاد رہے نواز شریف نے آج پیشی سے حاضری کے لئے استثنی کی دو متفرق درخواستیں دائر کر رکھی تھیں اور سرنڈر کیے بغیرکارروائی آگےبڑھانےکی درخواست پردلائل طلب کیے گئے تھے۔

    خیال رہے عدالت نے نوازشریف کو آج 10 ستمبر تک سرنڈر کرنے کاحکم دے رکھا تھا تاہم نوازشریف نے پیشی سےایک روزقبل واپسی سے انکار کردیا تھا اور کہا تھا کہ بیمار ہوں، پاکستان آکر سرینڈر نہیں کرسکتا اور نمائندے کے ذریعے ٹرائل کا سامنا کرنے کی استدعا کی تھی۔

    واضح رہے احتساب عدالت نے ایون فیلڈریفرنس 6جولائی 2018 کوقید وجرمانہ کی سزا سنائی تھی، نوازشریف کو 10،مریم صفدر کو7 اور کیپٹن صفدر کو1سال قید کی سزاسنائی گئی تھی جبکہ العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس میں نواز شریف کو 7 سال قید کی سزا ہوئی تھی۔

    ریفرنس میں سزا معطلی کے بعد نوازشریف، مریم نواز،کیپٹن صفدر ضمانت پرہیں جبکہ العزیزیہ سٹیل ملز کیس میں نواز شریف کی اپیل زیر سماعت ہے۔

  • مولانا فضل الرحمان کے حکومت مخالف آزادی مارچ کیخلاف درخواست پر سماعت کل ہوگی

    مولانا فضل الرحمان کے حکومت مخالف آزادی مارچ کیخلاف درخواست پر سماعت کل ہوگی

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ میں جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے حکومت مخالف آزادی مارچ اور دھرنا کے خلاف درخواست پر سماعت کل ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمان کے حکومت مخالف آزادی مارچ اور دھرنا کے خلاف درخواست سماعت کے لئے مقرر کردی گئی، ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کل درخواست پر سماعت کریں گے ۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرا ر آفس نے کاز لسٹ جاری کردی۔

    درخواست شہری حافظ احتشام نے دائر کر رکھی ہے ، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کو آزادی مارچ اور دھرنا دینے سے روکا جائے، سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ نے دھرنے مختص جگہ کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔

    درخواست میں سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری تعلیم، سربراہ جے یو آئی ایف مولانا فضل الرحمان ،ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور چئیرمین پیمرا کو فریق بنایا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : مولانا فضل الرحمان کا 27 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف آزادی مارچ کا اعلان

    واضح رہے جے یو آئی (ف) نے 27 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان کیا ہے، مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مظاہروں کے ساتھ اسلام آباد کی طرف آزادی مارچ شروع ہوگا۔

    جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمان کا کہنا تھا  کہ اسلام آباد جانا ہمارا آخری اور حتمی فیصلہ ہے، اب یہ جنگ حکومت کے خاتمے پر ہی ختم ہوگی، ہماری جنگ کا میدان پورا ملک ہوگا، ملک بھر سے انسانوں کا سیلاب آرہا ہے۔

  • اسلام آبادہائی کورٹ نے آصف زرداری کی درخواست ضمانت مسترد کردی

    اسلام آبادہائی کورٹ نے آصف زرداری کی درخواست ضمانت مسترد کردی

    اسلام آباد : جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کی عبوری ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی ، اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے درخواستوں پر سماعت کی۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹرنیب سردارمظفر اور اسپشل پراسیکیوٹرجہانزیب بروانا پیش ہوئے جبکہ آصف زرداری کی جانب سے فاروق ایچ نائیک عدالت میں پیش ہوئے۔

    نیب کی جانب سےاسپیشل پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ نے دلائل دیں گے، جسٹس عامر فاروق نے کہا نیب نے مکمل طور پر دلائل دیئےہیں، کوئی چیز رہ گئی ہے تو عدالت کو بتایا جائے جبکہ نیب کے تفتیشی افسر مکمل ریکارڈ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے۔

    وکیل نیب نے بتایا کیس میں چیئرمین سمٹ بینک کا نام بھی موجود ہے، 29 جعلی بینک اکاؤنٹس ہیں،ایف آئی آر میں چیزیں موجودہیں، دستاویزات جعلی بینک اکاؤنٹس سےمتعلق موجودہیں، سمٹ بینک جعلی بینک اکاؤنٹس کیس ملوث ہے۔

    جسٹس عامر فاروق نے کہا یہ ٹرائل کیس نہیں آپ آصف زرداری کی ضمانت پردلائل دیں، عدالتی وقت قیمتی ہے،آپ ضمانت پر دلائل دیں، وکیل فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا پارک لین کیس الگ ہےجب آئےگاتوجواب دیں گے۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا آپ کی آسانی کیلئے نیب وکیل ابھی دلائل دےرہے ہیں۔

    پراسیکیوٹر نیب کے پارک لین کیس کے تذکرے پر عدالت نے اظہار برہمی کیا ، جسٹس عامر فاروق نے کہا پارک لین چھوڑیں یہ بتائیں جعلی اکاؤنٹس سے کیا تعلق ہے، مجھےسمجھ نہیں آرہا آپ کیس کوکس طرف لےجارہے ہیں، کیس کو سمیٹنا ہے نا اتنا لمبا کیوں کر رہے ہیں، یہ ٹرائل نہیں۔

    جس پر وکیل نیب کا کہنا تھا آصف زرداری ضمانت کے مستحق نہیں ہے، عدالت نے استفسار کیا آصف علی زرداری کے رول بتا دیں، نیب پراسیکیوٹر نے کہا غیر معمولی حالات میں ضمانت قبل ازگرفتاری دی جاسکتی ہے، درخواست گزار نے غیرمعمولی حالات کےگراؤنڈز نہیں دیئے، کیس التوا ہو رہا ہو یا شدید نوعیت کی بیماری ہو تو ضمانت ہوتی ہے۔

    نیب کے وکیل کی جانب سے دلائل مکمل ہونے پر آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے جوابی دلائل میں کہا آصف زرداری کا براہ راست اکاؤنٹس کھلوانے کا تعلق نہیں، نیب کا روزانہ کی بنیاد پر آصف زرداری کیخلاف آپریشن جاری ہے، پہلے جواب الجواب کے ساتھ دستاویزات دیئے ہیں، جعلی اکاؤنٹ کھولنے کی حد تک آصف زرداری ملزم نہیں۔

    فاروق نائیک نے مزید کہا صرف زرداری گروپ پر اکاؤنٹس سے ڈیڑھ کروڑ آنے کا الزام ہے ، ایک عرصے سے کہا جا رہا ہے زرداری نے جعلی اکاؤنٹس کھولے، کہاں ہیں وہ اکاؤنٹس جو آصف زرداری نے کھولے؟ نیب کی مہیاکی گئی دستاویزات بھی پڑھ دیتاہوں، تمام دستاویزات میں لکھا ہے اکاؤنٹس اومنی گروپ نےکھولے، دستاویزات میں کہیں بھی آصف زرداری کا نام نہیں لکھا۔

    زرداری کے وکیل کا کہنا تھا بینک اکاؤنٹس اوپنگ فارم بھی موجودہیں، اکاؤنٹس اوپنگ فارم پر برانچ منیجرکے دستخط موجودہیں، برانچ منیجر کے بعد ری چیک کیلئے آپریشن منیجر کے دستخط بھی ہیں۔

    وکیل فاروق ایچ نائیک نے چیئرمین نیب کی آئینی اختیارات پڑھ کر سناتے ہوئے کہا چیئرمین نیب آرڈیننس26 کے تحت وارنٹ گرفتاری جاری نہیں کرسکتا، چیئرمین نیب کے پاس سپلیمنٹری ریفرنس کا اختیار نہیں ، آصف زرداری کو اس موقع پرگرفتار نہ انکوائری کی جاسکتی ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا اور فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے نیب کی استدعا منظور کرتے ہوئے آصف زرداری اور فریال تالپور کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔

    آصف علی زرداری کی درخواست ضمانت مسترد ہونے پر نیب ٹیم پارلیمنٹ ہاؤس روانہ ہوگئی ہے جبکہ آصف زرداری ،فریال تالپور کو وکلا نے عدالتی فیصلے سے آگاہ کردیا ہے۔

    نیب نے آصف زرداری اور فریال تالپور کی درخواستوں پر جواب جمع کرا رکھا ہے، جس میں آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی عبوری ضمانت کی مخالفت کی گئی تھی جبکہ عدالتی حکم پر آج نیب نےآصف زرداری کیس کاریکارڈ عدالت ساتھ لائی ہے۔

    آصف علی زرداری کی دو رٹ پٹیشن میں عبوری ضمانت آج ختم ہو رہی تھی۔

    مزید پڑھیں : جعلی اکاؤنٹس کیس : آصف زرداری اورفریال تالپورکی عبوری ضمانت میں10جون تک توسیع

    رٹ پٹیشن نمبر 1169 پر آصف علی زرداری اور نیب کے وکلاء کے دلائل کل مکمل ہوئے تھے، آصف علی زرداری کی رٹ پٹیشن نمبر 1169 پر نیب کی جواب پر جوابلجواب دو بار عدالت میں جمع کرایا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے آج آصف علی زرداری فریال تالپور اور منسلک دیگر جعلی اکاؤنٹس کیسز خارج یا فیصلہ محفوظ کیا جا سکتا ہے۔

    نیب نے میگا منی لانڈرنگ کیس میں آصف رزداری کے وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں۔

    خیال رہے کیس میں آصف زرداری،فریال تالپورکی عبوری ضمانت میں 6 بار توسیع کی گئی، آصف زرداری اور فریال تالپور پر جعلی اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کاالزام ہے جبکہ جعلی اکاؤنٹس کا مقدمہ احتساب عدالت میں زیر التوا ہے۔

  • مریم نواز کی نا اہلی کی خواہشمند پی ٹی آئی خواتین ارکان اسمبلی کی اپنی اہلیت خطرے میں

    مریم نواز کی نا اہلی کی خواہشمند پی ٹی آئی خواتین ارکان اسمبلی کی اپنی اہلیت خطرے میں

    اسلام آباد: مریم نواز کی نا اہلی کی خواہش مند پی ٹی آئی خواتین ارکان اسمبلی کی اپنی اہلیت خطرے میں پڑ گئی، پی ٹی آئی ممبران اسمبلی ملائکہ بخاری اورکنول شوذب کا نااہلی کیس سماعت کےلئے مقرر کردیا گیا۔

    تفصلات کے مطابق پی ٹی آئی ممبران اسمبلی ملائکہ بخاری اورکنول شوذب کا نااہلی کیس سماعت کےلئے مقرر کردیا گیا، اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق پیر کو کیس کی سماعت کریں گے ۔

    عدالت نے تینوں ممبران قومی اسمبلی کے وکلاءسے دلائل طلب کر رکھے ہیں۔

    ن )لیگ نے دو ممبران اسمبلی کی اہلیت کو چیلنج کررکھا ہے، درخواست گزار کے مطابق دو کی دوہری شہریت ایک نے ہائی کورٹ میں غلط معلومات دیں تھیں، کاغذات نامزدگی کی آخری تاریخ تک ملائکہ بخاری دوہری شہریت رکھتی تھیں۔

    درخواست میں کہا گیا کنول شوزب نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ووٹ تبدیلی پر غلط بیانی کی، درخواست گزار نے استدعا کی کہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت ممبران کو نااہل کیاجائے۔

    مزید پڑھیں  :  تحریک انصاف کی 3 خواتین ارکان اسمبلی پر نااہلی کی تلوارلٹکنے لگی

    دوسری جانب ممبر قومی اسمبلی تاشفین صفدر کے خلاف اہلیت کیس پر بھی پیر کو سماعت ہوگی ۔

    یاد رہے گذشتہ سال اکتوبر نے سپریم کورٹ نے ن لیگی رہنما سعدیہ عباسی اور ہارون اختر کی سینیٹ رکنیت کالعدم قرار دی تھی ، دونوں کو دہری شہریت پرسینیٹ کی رکنیت سے نااہل قراردیا گیاتھا۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے الیکشن کمیشن کو دونوں رہنماؤں کی رکنیت منسوخ کرنے کا حکم جاری کیا تھا

  • آصف زرداری کی نااہلی کےلیےدرخواستوں پرسماعت کل ہوگی

    آصف زرداری کی نااہلی کےلیےدرخواستوں پرسماعت کل ہوگی

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری کی نااہلی کے لیے درخواستوں پرسماعت کل ہوگی، چیف جسٹس نےدرخواستوں پر رجسٹرار کے اعتراضات دور کردیئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری کی نااہلی کے لیے درخواستوں پرسماعت کل ہوگی، درخواستوں پر رجسٹرار آفس نےنمبرلگادیے۔

    گذشتہ روز چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے آصف زرداری کی نااہلی کے لئے درخواستوں پر رجسٹرار کے اعتراضات ختم کرتے ہوئے کیس ابتدائی سماعت کے لئے مقرر کر دیا تھا اور حکم دیا تھا رجسٹرار آفس دونوں درخواستوں کو نمبر لگا دیں۔

    چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے عثمان ڈار اور خرم شیر زمان کے وکیل سےکہا تھا سیاسی درخواست عدالت لے کر کیوں آتے ہیں ؟ درخواست کا متعلقہ فورم الیکشن کمیشن ہے،  سیاسی لڑائی سیاسی فورم اور پارلیمنٹ میں لڑنی چاہیے۔ عدالت میں متعدد کیسز زیر التوا ہیں۔

    مزید پڑھیں :  آصف زرداری کی نااہلی کےلیے درخواستیں ابتدائی سماعت کیلئے منظور، رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم

    چیف جسٹس کا آئندہ سماعت پردلائل طلب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مطمئن کرنا ہو گا کہ یہ کیس عوامی نوعیت کا ہے، اس پر بھی مطمئن کریں اسے ترجیحی بنیادوں پر کیوں سنیں؟

    جس پر درخواست گزاروں کے وکیل نے دلائل میں کہا تھا آصف زرداری نے کاغذات نامزدگی میں اثاثے چھپائے،وہ صادق اورامین نہیں رہے، اثاثےچھپانےپرآرٹیکل باسٹھ ون ایف کےتحت نااہل قراردیاجائے۔

    یاد رہے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں عثمان ڈاراورخرم شیرزمان نے درخواستیں دائر کر رکھی ہے، جس میں اثاثےچھپانےاورغیرقانونی طریقےسےبلٹ پروف گاڑی رکھنے پر آصف زرداری کی نااہلی کی استدعا کی گئی ہے۔

    رجسٹرار آفس نے درخواست پر اعتراضات کئے تھے، رجسٹرار آفس نے درخواستوں پر اعتراضات کیےتھے کہ درخواست کےساتھ منسلک دستاویزات غیرواضح ہیں۔

  • العزیزیہ ریفرنس ، نواز شریف کی سزاکےخلاف اپیل پر سماعت 21 جنوری کو ہوگی

    العزیزیہ ریفرنس ، نواز شریف کی سزاکےخلاف اپیل پر سماعت 21 جنوری کو ہوگی

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ میں نوازشریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزاکےخلاف اپیل سماعت کیلئے مقرر کردی گئی ، جسٹس عامراورجسٹس محسن 21 جنوری کو سماعت کریں گے جبکہ نوازشریف کی سزامعطلی اور ضمانت کی درخواست بھی ساتھ ہی سنی جانی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آبادہائی کورٹ نے نوازشریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزاکے خلاف درخواست سماعت کے لئے مقررکردی، سماعت اکیس جنوری کو ہوگی،  وکیل صفائی خواجہ حارث دلائل دیں گے۔

    رجسٹرار آفس کے مطابق نوازشریف کی درخواست ڈویژن بینچ سنے گا، جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن اخترکیانی بینچ میں شامل ہیں ، نوازشریف کی سزا معطلی اور  ضمانت کی درخواست بھی ساتھ ہی سنی جانی ہے۔

    یاد رہے نوازشریف نےسزامعطلی،ضمانت کی درخواست دائرکر رکھی ہے، جس میں استدعا کی تھی کہ سزا کے خلاف اپیل کا فیصلہ ہونے تک سزامعطل کر کے ضمانت دی جائے۔

    مزید پڑھیں : نوازشریف کی سزامعطلی اورضمانت کی درخواست اپیل کیساتھ سنی جائےگی، عدالتی حکم

    8 جنوری کو اسلام آبادہائی کورٹ نے نوازشریف کی العزیزیہ ریفرنس کے فیصلے کے خلاف دائرکردہ رٹ پٹیشن پرحکم سناتے ہوئے کہا تھا نوازشریف کی سزا معطلی اور ضمانت کی درخواست اپیل کیساتھ سنی جائےگی جبکہ سزا معطلی اور ضمانت کی درخواست اور اپیل کی سماعت کی تاریخ مقرر نہیں کی گئی تھی۔

    حکم نامے کے مطابق ہائیکورٹ آفس کو حکم دیا جاتا ہے کہ نواز شریف سزا معطلی اور ضمانت کی درخواست کو اپیل کے ساتھ مقرر کیا جائے۔

    گذشتہ روز اسلام آبادہائی کورٹ نے نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیل جلد مقرر کرنے کی درخواست منظور کرلی  تھی  اور اپیل دس روزمیں سماعت کے لئے مقررکرنےکا حکم  دیا تھا۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا گیا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا، بعدازاں ان کی درخواست پر انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔