Tag: ihc verdict

  • نوازشریف کا ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ

    نوازشریف کا ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف نے ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنےکافیصلہ کرلیا، نواز شریف کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ سےانصاف کی توقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف نے ہائی کورٹ کا درخواست ضمانت مسترد کرنے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، نواز شریف کے وکیل نے ہائی کورٹ سے فیصلےکی اصل کاپی حاصل کرلی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ خواجہ حارث دو تین دن میں درخواست سپریم کورٹ میں جمع کرائیں گے، درخواست کے متن میں کہا گیا سپریم کورٹ سےانصاف کی توقع ہے، سپریم کورٹ اسلام آبادہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قراردے۔

    یاد رہے 25 فروری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے طبی بنیادوں پرضمانت پررہائی سے متعلق فیصلہ سنایا تھا، فیصلے میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی درخواست ضمانت کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا نوازشریف کوایسی کوئی بیماری لاحق نہیں جس کاعلاج ملک میں نہ ہوسکے۔

    مزید پڑھیں : اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی درخواستِ ضمانت مسترد کردی

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی سزا معطلی کے تحریری فیصلے میں کہا تھا کہ ، یہ کیس غیرمعمولی نوعیت کانہیں،سپریم کورٹ کےحالیہ فیصلوں کےنتیجےمیں ضمانت نہیں دی جاسکتی، انھیں علاج معالجے کی سہولیات دستیاب ہیں۔

    فیصلہ میں کہا گیا تھا جیل سپرنٹنڈنٹ کااخیارہےقیدی کواسپتال منتقل کرےیانہیں، نوازشریف کوقانون کےمطابق جب ضرورت پڑی اسپتال منتقل کیاگیا، عدالتی نظیریں ہیں قیدی کا علاج ہو رہا ہو تو وہ ضمانت کاحقدارنہیں۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے 7 سال قید کی جرمانے کا حکم سنایا تھا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

  • نواز شریف کو طبی بنیادوں پر ضمانت دے دی جاتی تو ہر قیدی یہ استحقاق مانگتا، فیاض الحسن چوہان

    نواز شریف کو طبی بنیادوں پر ضمانت دے دی جاتی تو ہر قیدی یہ استحقاق مانگتا، فیاض الحسن چوہان

    لاہور : وزیراطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے کہ نواز شریف کو طبی بنیادوں پر ضمانت دے دی جاتی تو ہر قیدی یہ استحقاق مانگتا، نواز شریف ایک مرتبہ پھر بیرون جانے والا معاہدہ مانگ رہےہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے نواز شریف نے درخواست ضمانت مسترد ہونے پر اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں کہا عدالت نے بالکل ٹھیک فیصلہ کیاہے، طبی بنیادوں پر ضمانت دے دی جاتی تو ہر قیدی یہ استحقاق مانگتا، دنیامیں کوئی ایساقانون نہیں کہ طبی بنیادوں پرضمانت دےدی جائے۔

    فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی بیماری سےمتعلق5میڈیکل بورڈبن چکے ہیں، نوازشریف کی مرضی سےہی یہ بورڈتشکیل دیئےگئے، نواز شریف کی طبیعت کم اور نیب زیادہ خراب ہے۔

    نواز شریف  چاہتےہیں کہ اب وہ لندن کےفلیٹس میں زندگی گزاریں

    وزیراطلاعات پنجاب نے کہا نوازشریف ایک مرتبہ پھر بیرون جانے والا معاہدہ مانگ رہےہیں، وہ چاہتےہیں کہ اب وہ لندن کےفلیٹس میں زندگی گزاریں، نواز شریف جیل میں خلیفےکی خطائیاں کھارہے ہیں، کیا کوئی دل کامریض خلیفےکی خطائیاں کھائےگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ عدالتیں جوبھی فیصلہ کریں گی، ہم ن لیگ والےنہیں پی ٹی آئی والے ہیں، عدالتی فیصلوں کےخلاف احتجاج نہیں کریں گے تسلیم کریں گے۔

    ن لیگ کے رہنماعدالت جوش سے آئے تھے اور بے ہوش ہوکرگئےہیں

    فیاض الحسن چوہان نے کہانوازشریف پاکستان کےخوردبردوان ہیں، جب یہ لوٹ مارکررہےتھےاس وقت ان کو ان چیزوں کاخیال نہیں آیا، ن لیگ کے رہنماعدالت جوش سے آئے تھے اور بے ہوش ہوکرگئےہیں۔

    صوبائی وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ نوازشریف کوطبی بنیادوں پرضمانت ملتی توپاکستان کاہرقیدی عدالت جاتا۔

  • نواز شریف کے وکلا کا اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان

    نواز شریف کے وکلا کا اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکلا نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت مسترد کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکلا نے درخواست ضمانت مسترد ہونے پر سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کیا ہے، وکلا کا کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔

    یاد رہے اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی سزامعطلی اورضمانت کی درخواست مسترد کردی، عدالت نے قراردیاکہ نوازشریف کوایسی کوئی بیماری لاحق نہیں جس کاعلاج ملک میں نہ ہوسکے، طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست ناقابل سماعت ہے۔

    مزید پڑھیں : اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی درخواستِ ضمانت مسترد کردی

    العزیزیہ ریفرنس میں سزا یافتہ مجرم نوازشریف نے طبی بنیادوں پرضمانت کی درخواست کی تھی اور جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن کیانی پرمشتمل دو رکنی بیبنچ نے دلائل کے بعدفیصلہ بیس فروری کو محفوظ کیاتھا۔

    نیب نے نواز شریف کی طبی بنیادوں پررہائی کی مخالفت کی تھی۔

    خیال رہے نواز شریف العزیزیہ کیس میں سزا کاٹ رہے ہیں اور اپنی بیماری کے سبب لاہور کے جناح اسپتال میں زیر علاج ہیں ، میڈیکل بورڈ نے سفارشات محمکہ داخلہ کو بجھوادیں ہیں ، جس میں انجیو گرافی تجویز کی گئی ہے۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے 7 سال قید کی جرمانے کا حکم سنایا تھا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

  • ایون فیلڈریفرنس میں سزامعطلی ،نواز شریف اور مریم نواز کا تفصیلی جواب سپریم کورٹ میں جمع

    ایون فیلڈریفرنس میں سزامعطلی ،نواز شریف اور مریم نواز کا تفصیلی جواب سپریم کورٹ میں جمع

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف اور مریم نواز نے ایون فیلڈریفرنس کیس میں ضمانت پر رہائی کے فیصلے سے  متعلق تحریری جواب عدالت میں جمع کرادیا ، جس میں نیب کی ضمانت منسوخی کی اپیل کومستردکرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز نے ایون فیلڈریفرنس میں سزا معطلی کے لئے نیب کی اپیل پر تحریری جواب جمع کرادیا، جواب میں نوازشریف اور مریم نواز نے نیب کی اپیل مسترد کرنے کی استدعا کی ہے۔

    نوازشریف کا جواب میں کہنا ہے کہ ٹرائل کورٹ کےفیصلےمیں حقائق کو مدنظرنہیں رکھا گیا، فیصلےمیں شواہدکےبغیرنوازشریف کولندن فلیٹس کامالک ٹھہرایا، بیٹوں کے زیر کفالت ہوتے ہوئے فلیٹس خریدنے کا الزام اخذ کیا گیا اور نیب نےبیٹوں کے زیر کفالت ہونےکےشواہدپیش نہیں کیےگئے۔

    جواب میں کہا گیا ہے کہ نیب نےقانونی تقاضےپورےکرنےکیلئے4اصول وضع کر رکھے ہیں، نیب کوملزم کاپبلک آفیس ہولڈرہوناثابت کرنےکااصول طےشدہ ہے، اثاثےمعلوم ذرائع آمدن سےزائدہیں یانہیں؟اصول نظراندازنہیں کیاجاسکتا۔

    تحریری جواب کے مطابق نیب نے لندن میں فلیٹس کی قیمت سے متعلق کوئی شواہد پیش نہیں کئے اور نہ ہی نیب نے لندن فلیٹس کی قیمت پرکوئی سوال اٹھایا، استدعا ہے نیب کی ضمانت منسوخی کی اپیل مسترد کی جائے۔

    مریم نواز کا جواب


    دوسری جانب مریم نواز کا جواب میں کہنا ہے کہ لندن فلیٹس سےمتعلق میرےخلاف شواہدنہیں ، لندن فلیٹس کی ملکیت ثابت کیے بغیر مجھ پرارتکاب جرم کاسوال نہیں اٹھتا، ملکیت ثابت ہوبھی جائےتب بھی جرم ثابت کرنےکیلئےتقاضےنامکمل ہیں۔

    جواب میں کہا گیا ہے کہ نیب نےقانونی تقاضےپورےکرنےکیلئے4اصول وضع کررکھےہیں، نیب کوملزم کاپبلک آفس ہولڈرہوناثابت کرنےکااصول طےشدہ ہے، اثاثےمعلوم ذرائع آمدن سے زائد ہیں یا نہیں؟اصول نظراندازنہیں کیاجاسکتا۔

    تحریری جواب کے مطابق نیب نے لندن میں فلیٹس کی قیمت سے متعلق شواہد پیش نہیں کئے اور نہ لندن فلیٹس کی قیمت پر کوئی سوال اٹھایا، فلیٹ کی قیمت اورآمدن کےدرمیان فیصلہ تقابلی جائزےکےبغیرناممکن ہے۔

    مریم نواز کی جانب سے کہا گیا ہے کہ معلوم آمدن سےزائداثاثوں کےتعین کےبارےمیں 3عدالتی نظریریں ہیں، بادی النظرمیں نیب کورٹ کافیصلہ درست نہیں، نیب کورٹ فلیٹس سےمتعلق سازش یاارتکاب جرم کوثابت نہ کرسکا، فلیٹس خریداری پرعدالتی بیان کونوازشریف کےساتھ نہیں جوڑاجاسکتا، ٹرسٹ ڈیڈسےمتعلق عدالتی فیصلہ خلاف قانون ہے۔

    تحریری جواب مریم نواز نے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ کہ نیب کی ضمانت منسوخی کی اپیل کو مسترد کیا جائے۔

    یاد رہے 6 نومبر کو ہونے والی سماعت میں سپریم کورٹ نے نوازشریف خاندان کی سزائیں معطلی کے خلاف نیب کی اپیل پرفریقین کو تحریری جواب جمع کرانے  کا حکم دیا تھا ۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ کیا اثاثے درختوں پر اگے تھے یا من وسلویٰ اترا تھا ،پاناما اسکینڈل کو ٹرائل کورٹ میں جانا ہی نہیں چاہیے تھا، کیا ضمانت دینے کا فیصلہ ایسے ہوتا ہے؟ بظاہر ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔

    اس سے قبل سماعت میں عدالت نےنوازشریف اورمریم نوازکونوٹس جاری کیاتھا، چیف جسٹس نے کہا تھا کیپٹن ریٹائر صفدر کو نوٹس جاری نہیں کررہے، ہائی کورٹ نےاپنے فیصلے میں غلطی کی ہے،سزا کی معطلی کا فیصلہ دو سے تین صفحات پر ہوتا ہے ، تینتالیس صفحات کا فیصلہ لکھ کر پورے کیس پر رائے کا اظہار کیا گیا۔

    خیال رہے نیب نے شریف خاندان کی سزا معطلی کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے انیس ستمبر کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائرکی تھی ، جس میں فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔

    واضح رہے 19 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کےدو رکنی بینچ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے مختصر فیصلے میں نوازشریف، مریم اور صفدر کی سزائیں معطل کرکے تینوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

  • شریف خاندان کی سزائیں معطلی کیس میں ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں، چیف جسٹس

    شریف خاندان کی سزائیں معطلی کیس میں ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں، چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے نوازشریف خاندان کی سزائیں معطلی کے خلاف نیب کی اپیل پرفریقین کو تحریری معروضات دینے کا حکم دےدیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا اثاثے درختوں پر اگے تھے یا من وسلویٰ اترا تھا ،پاناما اسکینڈل کو ٹرائل کورٹ میں جانا ہی نہیں چاہیے تھا، کیا ضمانت دینے کا فیصلہ ایسے ہوتا ہے؟ بظاہر ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بنچ نے شریف خاندان کی سزا معطلی کیخلاف نیب اپیل کی سماعت کی۔

    نیب پراسیکوٹراکرم قریشی نے دلائل دیتےہوئے کہا کہ نیب قانون کے تحت ہارڈشپ کیسز یعنی شدید علیل اورجان لیوا بیماری میں مبتلا ملزم کی سزا ہی معطل ہوسکتی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے ان باتوں کو مدنظر نہیں رکھا۔

    چیف جسٹس نے خواجہ حارث کو دلائل دینے کی ہدایت کی اور کہا کہ ہائی کورٹ نے میرٹ اورشواہد پرفیصلہ دیا ہے، جو پہلے کبھی نہیں دیکھا۔

    خواجہ حارث نے کامیاب انجیوپلاسٹی پر مبارکباد دیتے ہوئے چیف جسٹس سے کہا آپ کو ڈاکٹر نے آرام کا مشورہ دیا ہے تو آرام کرنا چاہیے، عدالت کا خیرخواہ ہونے کے ناطےآ پ کو آرام کا مشورہ دوں گا۔

    جس پر چیف جسٹس نے کہا بالکل ڈاکٹرز نے مجھے منع کیا ہے، آج کیسزکی سماعت نہ کروں، ابھی بھی ایک ڈاکٹر پیچھے والے کمرے میں موجود ہے لیکن میرے نزدیک یہ مقدمہ اہم ہے، اس لئے آج آنا مناسب سمجھا، مقدمے کی سمت کا تعین ہوجائے تو مزید مقدمہ اگلی سماعت تک مؤخرکر دیں۔

    خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اثاثے درست طریقے سے بنائے یا نہ ہونے سے متعلق یہ مقدمہ مکمل تحقیقات کا تقاضا کرتا ہے کیوںکہ اثاثے نوازشریف کے بڑے بیٹے کی ملکیت ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ یہ ثابت کرنا آپ کی ذمہ داری ہے، کیا من وسلویٰ اترا تھا، اثاثے ہوا میں تو نہیں آئے ہونگے ،کیا ہوا میں اثاثے بن گئے۔

    وکیل صفائی نے کہااس سلسلےمیں آپ کو قانون بتاؤں گا،جس پر جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے واضح کیا کہ قانون وہ ہےجو ہم ڈکلیئرکریں گے۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ پاناما اسکینڈل کو ٹرائل کورٹ میں جانا ہی نہیں چاہیے تھا، سپریم کورٹ کو خود دستاویزات کا جائزہ لیکر فیصلہ کرنا چاہیے تھا، سپریم کورٹ نے مقدمہ ٹرائل کورٹ بھیج کر مہربانی کی،چار مرتبہ موقف تبدیل کیا گیا، پہلے قطری اور پھر بعد میں دوسرا موقف اختیار کیا۔

    چیف جسٹس نے ہائیکورٹ کے فیصلے پر ریمارکس دیے کہ ہائی کورٹ نے مقدمے کے تمام حقائق پر بات کی ،کیا ہائی کورٹ نے ضمانت کی درخواست پر حتمی فیصلہ دے دیا؟ کیا ضمانت دینے کا فیصلہ ایسے ہوتا ہے؟ ہائیکورٹ کے فیصلے کی آخری سطر دیکھیں ،ہائیکورٹ نے کس طرح کے الفاظ استعمال کیے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ بظاہر ہمارے پاس ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں کیا ایسی کوئی مثال ہے جس میں نیب کورٹ کے فیصلے کے نقائص بیان کیے گئے ہوں۔

    جس پر وکیل صفائی خواجہ حارث نے کہا آُپ نے سوال کیا ہے تو مجھے اس کا جواب دینے کی اجازت دیں ، جس پر چیف جسٹس نے کہا آپ اپنے نکات اور معروضات ہمیں لکھ کردیں ، آپ کو دلائل کے لئے صرف ایک دن ملے گا ۔

    عدالت نے فریقین کے وکلاء کوتحریری معروضات پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 12 نومبر تک ملتوی کر دی۔

    مزید پڑھیں : سزا معطلی کے خلاف نیب اپیلوں پرسماعت، نوازشریف اور مریم نواز کونوٹس جاری

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں عدالت نےنوازشریف اورمریم نوازکونوٹس جاری کیاتھا، چیف جسٹس نے کہا تھا کیپٹن ریٹائر صفدر کو نوٹس جاری نہیں کررہے، ہائی کورٹ نےاپنے فیصلے میں غلطی کی ہے،سزا کی معطلی کا فیصلہ دو سے تین صفحات پر ہوتا ہے ، تینتالیس صفحات کا فیصلہ لکھ کر پورے کیس پر رائے کا اظہار کیا گیا۔

    یاد رہے نیب نے شریف خاندان کی سزا معطلی کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے انیس ستمبر کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائرکی تھی ، جس میں فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔

    اپیل میں موقف اختیار کیا گیا ہائی کورٹ نے مقدمے کے شواہد کا درست جائزہ نہیں لیا، ہائی کورٹ نے اپیل کے ساتھ سزا معطلی کی درخواستیں سننے کا حکم دیا تھا۔

    خیال رہے 19 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کےدو رکنی بینچ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے مختصر فیصلے میں نوازشریف، مریم اور صفدر کی سزائیں معطل کرکے تینوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

    عدالت نے نواز شریف، مریم نواز، محمد صفدر کو 5،5لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کی بھی ہدایت کی تھی۔

    بعد ازاں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاویداقبال کی زیرصدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کیا جائے گا۔

    تین اکتوبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس گل حسن نے نواز شریف، مریم نواز اور صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی اور ضمانت پر رہائی کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا۔

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ نیب نے ضمانت کی درخواستوں پر بحث کے لئے زیادہ سہارا پاناما فیصلے کا لیا۔ بادی النظر میں ملزمان کو دی گئی سزائیں زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتیں، احتساب عدالت نے اپارٹمنٹس خریداری میں مریم نواز کی نوازشریف کو معاونت کا حوالہ نہیں دیا، مریم نواز کی معاونت کے شواہد کا ذکربھی نہیں۔

    واضح رہے 6 جولائی کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو10 مریم نواز کو7 اور کیپٹن رصفدر کو ایک سال کی سزا سنائی تھی۔

    ایوان فیلڈ میں سزا کے بعد 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

  • نیب نے نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

    نیب نے نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

    اسلام آباد : قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز  اور کیپٹن (ر) صفدر کی ایوان فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی کا ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ،ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر)صفدر کی سزا معطلی  کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

    نیب کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہےکہ ہائیکورٹ نے مقدمہ کے شواہد کا درست جائزہ نہیں لیا، ہائیکورٹ نےاپیل کے ساتھ سزا معطلی کی درخواستیں سننے کاحکم دیا تھا، ہائیکورٹ نے اپنے ہی حکم نامے کے برخلاف درخواستوں کی سماعت کی۔

    نیب نے استدعا کی اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

    یاد رہے 19 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کےدو رکنی بینچ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے مختصر فیصلے میں نوازشریف، مریم اورصفدر کی سزائیں معطل کرکے تینوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

    عدالت نے نواز شریف، مریم نواز، محمد صفدر کو 5،5لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کی بھی ہدایت کی تھی۔

    بعد ازاں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاویداقبال کی زیرصدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ   میاں نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : نیب اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کرے گا

    خیال رہے 3 اکتوبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس گل حسن نے نواز شریف، مریم نواز اور صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی اور ضمانت پر رہائی کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا۔

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ نیب نے ضمانت کی درخواستوں پر بحث کے لئے زیادہ سہارا پاناما فیصلے کا لیا۔ بادی النظر میں ملزمان کو دی گئی سزائیں زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتیں، احتساب عدالت نے اپارٹمنٹس خریداری میں مریم نواز کی نوازشریف کو معاونت کا حوالہ نہیں دیا، مریم نواز کی معاونت کے شواہد کا ذکربھی نہیں۔

    واضح رہے 6 جولائی کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو دس مریم نواز کو سات اور کیپٹن ر صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی تھی۔

    ایوان فیلڈ میں سزا کے بعد 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

  • نیب  کی نوازشریف، مریم اور کیپٹن (ر) صفدر  کی ضمانت منسوخی کیلئے تیاری شروع

    نیب کی نوازشریف، مریم اور کیپٹن (ر) صفدر کی ضمانت منسوخی کیلئے تیاری شروع

    اسلام آباد : ایون فیلڈ کیس میں نیب نے سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز ، کیپٹن (ر) صفدر کی ضمانت منسوخی کیلئے تیاری شروع کردی ہے،رواں ہفتے سپریم کورٹ میں درخواست میں دائر کئے جانے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ،ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر)صفدر کی ضمانت پر رہائی کے ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل کی تیاری شروع کردی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے تفصیلی فیصلے کی کاپی حاصل کرلی ہے، فیصلے میں قانونی سقم کو مدنظر رکھ کر اپیل دائر کی جائے گی۔

    نیب حکام نے پراسیکیوشن کو بھرپور طریقے سے کیس لڑنےکی ہدایت کی ہے۔

    ہائیکورٹ فیصلے کے خلاف رواں ہفتے سپریم کورٹ میں درخواست میں دائر کئے جانے کا امکان ہے۔

    گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس گل حسن نے نواز شریف، مریم نواز اور صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی اور ضمانت پر رہائی کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : ملزمان کو دی گئی سزائیں زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتیں، شریف خاندان کی رہائی کا تفصیلی فیصلہ جاری

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ نیب نے ضمانت کی درخواستوں پر بحث کے لئے زیادہ سہارا پاناما فیصلے کا لیا۔ بادی النظر میں ملزمان کو دی گئی سزائیں زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتیں، احتساب عدالت نے اپارٹمنٹس خریداری میں مریم نواز کی نوازشریف کو معاونت کا حوالہ نہیں دیا، مریم نواز کی معاونت کے شواہد کا ذکربھی نہیں۔

    فیصلے کے مطابق فیصلہ اپیلوں کا کیس متاثرنہیں کرے گا، احتساب عدالت کےحکم نامے کو اپیلوں کی سماعت ہونے تک موخر کیا جاتا ہے۔

    یاد رہے 19 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کےدو رکنی بینچ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے مختصر فیصلے میں نوازشریف، مریم اورصفدر کی سزائیں معطل کرکے تینوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

    عدالت نے نواز شریف، مریم نواز، محمد صفدر کو 5،5لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کی بھی ہدایت کی تھی۔

    بعد ازاں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاویداقبال کی زیرصدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ   میاں نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : نیب اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کرے گا

    واضح رہے 6 جولائی کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو دس مریم نواز کو سات اور کیپٹن ر صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی تھی۔

    ایوان فیلڈ میں سزا کے بعد 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

  • سزائیں ابھی معطل ہوئی ہیں منسوخ نہیں، ان کی منزل اڈیالہ ہی ہے،فیصل جاوید

    سزائیں ابھی معطل ہوئی ہیں منسوخ نہیں، ان کی منزل اڈیالہ ہی ہے،فیصل جاوید

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید کا کہنا ہے کہ نوازشریف، مریم نواز، محمد صفدر اب بھی مجرم ہیں، سزائیں ابھی معطل ہوئی ہیں منسوخ نہیں، ان کی منزل اڈیالہ ہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی سینیٹر فیصل جاوید نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے شریف خاندان کی سزا معطلی کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کے کرپشن کے الزامات اب بھی موجود ہیں، نواز شریف، مریم نواز، محمد صفدر اب بھی مجرم ہیں اور سزا موجود ہے۔

    فیصل جاوید کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے صرف سزا معطل کی ہے، منسوخ نہیں کی، ان کی منزل اڈیالہ ہی ہے۔

    یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف،مریم نوازاور صفدرکی سزا معطلی کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے تینوں کو رہا کرنے کا حکم دیا جبکہ عدالت نے تینوں کو پانچ پانچ لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت بھی کی۔

    مزید پڑھیں : ایوان فیلڈ ریفرنس ، نوازشریف، مریم نواز، کپیٹن(ر)صفدر کی سزا معطل ، رہا کرنے کا حکم

    خیال رہے لندن فلیٹس سے متعلق ایوان فیلڈ ریفرنس میں اسلام آباد کی احتساب عدالت نے چھ جولائی کو فیصلہ سناتے ہوئے نوازشریف کو گیارہ سال، مریم نوازکو سات سال اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو دو سال قید کی سزا سنائی تھی۔

    نواز شریف اور مریم نواز 13 جولائی کو لندن سے پاکستان آئے تو انھیں گرفتار کرلیا گیا تھا، جس کے بعد تینوں مجرمان نے سزاؤں کے خلاف سولہ جولائی کو اسلام آباد ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم معطل، سپریم کورٹ کی نئے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری پر پابندی عائد

    اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم معطل، سپریم کورٹ کی نئے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری پر پابندی عائد

    کراچی : سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی پابندی سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم معطل کردیا اور نئے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری پر پابندی عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں الیکشن کمیشن کی پابندی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، عدالت نے الیکشن کمیشن کی پابندی سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم معطل کردیا۔

    عدالت نے نئے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری پر  پابندی عائد کرتے ہوئے زیر التوا  منصوبے مکمل کرنے کا حکم دیا جبکہ ڈاکٹروں اور میڈیکل عملے کی تقرری کرنے کا بھی حکم دیا۔

    الیکشن کمشنر سندھ کا کہنا تھا کہ انتخابات شفاف بنانے کیلئے پابندی لگائی ، ترقیاتی فنڈز اور نئےمنصوبوں پر بھی پابندی عائد کی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی پابندی کا حکم دیا تھا۔ ن

    چیف جسٹس نے استفسارکیا جو کام زیر التوا ہیں انہیں کیسے روکا جاسکتا ہے ؟ جس پر الیکشن کمیشن سندھ نے جواب داخل کرتے ہوئے بتایا کہ جو کام شروع ہوچکے ہیں اسے روکا جائے گا اوت نئے منصوبوں پر پابندی ہے، کہیں ڈاکٹر یا کسی اور عملے کی ضرورت ہو تو اسے الیکشن کمیشن اجازت دے دیتا ہے۔

    یاد رہے کہ جمعرات کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کا 11 اپریل کو ترقیاتی منصوبوں اور تقریوں پر پابندی کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دیا تھا۔


    مزید پڑھیں : انتخابات میں پری پول ریگنگ روکنے کے لیے الیکشن کمیشن نےسرکاری ملازمتوں‌ پر پابندی عائد کردی


    جس کو الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے، الیکشن کمیشن کے مطابق نئے ترقیاتی منصوبوں اور تقرریوں پر پابندی کا فیصلہ تمام جماعتوں اور امیدواروں کے لیے یکساں مواقع فراہم کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ عام انتخابات میں پری پول ریگنگ روکنے کے لیے الیکشن کمیشن نے سرکاری ملازمتوں پر پابندی عائد کی تھی ، اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ پابندی کا اطلاق وفاقی، صوبائی اور مقامی حکومتوں کے اداروں میں بھرتیوں پر ہوگا، صوبائی پبلک سروس کمیشن کے تحت ہونے والی بھرتیوں پرنہیں ہوگا۔

    جس کے بعدچیف جسٹس نے سرکاری اداروں میں بھرتیوں پرپابندی کاازخودنوٹس لیتے ہوئے سیکریٹری الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں