Tag: IHC

  • العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس ،  نوازشریف کی  سزا کیخلاف درخواست کل سماعت کیلئے مقرر

    العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس ، نوازشریف کی سزا کیخلاف درخواست کل سماعت کیلئے مقرر

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ میں نوازشریف کی العزیزیہ اسٹیل مل میں سزا کیخلاف درخواست کل سماعت کیلئے مقرر کردی گئی، سماعت جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن اختر کیانی کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آبادہائی کورٹ میں العزیزیہ اسٹیل مل میں نوازشریف کی سزاکیخلاف اپیل سماعت کے لئے مقرر کردی گئی، جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نواز شریف کی اپیل پر سماعت کرے گا۔

    یاد رہے نوازشریف کی جانب سےخواجہ حارث نے اپیل کی جلد سماعت کےلیے نئی درخواست دائر کی تھی ، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ شفاف ٹرائل ہر پاکستان کا حق ہے ، احتساب عدالت کے حکم نامے کو ہائی کورٹ کالعدم قرار دے۔

    اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے مجرم نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست پرمختصرحکم نامہ جاری کیا تھا ، جس میں کہا گیا تھا نواز شریف کی اپیل ابھی تک سماعت کے لئے مقرر نہیں ہوئی ہے۔ نواز شریف کی اپیل پر ابتدائی سماعت سے پہلے سزا معطلی اور ضمانت کی درخواست پر سماعت نہیں ہو سکتی۔ نواز شریف کی سزا معطلی اور ضمانت کی درخواست اپیل کے ساتھ سنی جائے گی۔

    مزید پڑھیں : نوازشریف کی سزامعطلی اورضمانت کی درخواست اپیل کیساتھ سنی جائےگی، عدالتی حکم

    حکم نامے کے مطابق ہائیکورٹ آفس کو حکم دیا جاتا ہے کہ نواز شریف سزا معطلی اور ضمانت کی درخواست کو اپیل کے ساتھ مقرر کیا جائے۔

    یاد رہے گذشتہ روز اسلام آبادہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے کیس کی آئندہ سماعت سے متعلق فیصلہ محفوظ کیاتھا، وکیل صفائی خواجہ حارث کےدلائل پر  عدالت نے قراردیاتھاکہ اپیل مقررہونےتک درخواست ضمانت پرسماعت نہیں ہوسکتی، ہائی کورٹ مناسب حکم جاری کریں گے۔

    نوازشریف نےاپیل میں استدعا کی تھی کہ سزا کے خلاف اپیل کا فیصلہ ہونے تک سزامعطل کر کے ضمانت دی جائے۔

    خیال رہے 5 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں سزامعطلی کے لئے نوازشریف کی رٹ پٹیشن پررجسٹرارآفس کے اعتراضات ختم کرکے کلیئرقراردیتے ہوئے 32 نمبرالاٹ کیا گیا تھا اور چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ نے نواز شریف کی سزامعطلی کی درخواست سماعت کے لئے مقرر کرلے دو رکنی بینچ تشکیل دیا تھا۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا۔

    فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا گیا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا، بعدازاں ان کی درخواست پر انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

    بعد ازاں سابق وزیر اعظم نواز شریف نے العزیریہ ریفرنس میں اپنی سزا معطلی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے ضمانت کی استدعا کی تھی، ہائی کورٹ نے نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست اعتراض لگا کر واپس کردی تھی اور ہائی کورٹ کے رجسٹرار نے نواز شریف کی درخواست کو نامکمل قرار دیتے ہوئے اعتراضات دور کرکے رجسٹرار آفس میں جمع کروانے کی ہدایت کی تھی۔

  • نوازشریف کی سزامعطلی اورضمانت کی درخواست اپیل کیساتھ سنی جائےگی، عدالتی حکم

    نوازشریف کی سزامعطلی اورضمانت کی درخواست اپیل کیساتھ سنی جائےگی، عدالتی حکم

    اسلام آباد : اسلام آبادہائی کورٹ نے نوازشریف کی العزیزیہ ریفرنس کے فیصلے کے خلاف دائرکردہ رٹ پٹیشن پرحکم سناتے ہوئے کہا نوازشریف کی سزا معطلی اور ضمانت کی درخواست اپیل کیساتھ سنی جائےگی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی العزیزیہ ریفرنس کے فیصلے کے خلاف دائرکردہ رٹ پٹیشن پر مختصرحکم نامہ جاری کردی، مختصر حکم نامے پر جسٹس اطہرمن اللہ اورجسٹس عامرفاروق کےدستخط موجودہیں۔

    عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ہوئے کہا نوازشریف کی سزامعطلی اورضمانت کی درخواست اپیل کیساتھ سنی جائےگی جبکہ سزا معطلی اور ضمانت کی درخواست اور اپیل کی سماعت کی تاریخ مقرر نہیں کی گئی۔

    اسلام آبادہائی کورٹ کےجاری حکم نامے پرخواجہ حارث کی حاضری لگادی گئی ہے۔

    یاد رہے گذشتہ روز اسلام آبادہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے کیس کی آئندہ سماعت سے متعلق فیصلہ محفوظ کیاتھا، وکیل صفائی خواجہ حارث کےدلائل پر  عدالت نے قراردیاتھاکہ اپیل مقررہونےتک درخواست ضمانت پرسماعت نہیں ہوسکتی، ہائی کورٹ مناسب حکم جاری کریں گے۔

    مزید پڑھیں : اپیل مقررہونےتک درخواست ضمانت پرسماعت نہیں ہوسکتی، عدالت

    نوازشریف نےاپیل میں استدعا کی تھی کہ سزا کے خلاف اپیل کا فیصلہ ہونے تک سزامعطل کر کے ضمانت دی جائے۔

    خیال رہے 5 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں سزامعطلی کے لئے نوازشریف کی رٹ پٹیشن پررجسٹرارآفس کے اعتراضات ختم کرکے کلیئرقراردیتے ہوئے 32 نمبرالاٹ کیا گیا تھا اور چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ نے نواز شریف کی سزامعطلی کی درخواست سماعت کے لئے مقرر کرلے دو رکنی بینچ تشکیل دیا تھا۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا۔

    فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا گیا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا، بعدازاں ان کی درخواست پر انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

    بعد ازاں سابق وزیر اعظم نواز شریف نے العزیریہ ریفرنس میں اپنی سزا معطلی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے ضمانت کی استدعا کی تھی، ہائی کورٹ نے نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست اعتراض لگا کر واپس کردی تھی اور ہائی کورٹ کے رجسٹرار نے نواز شریف کی درخواست کو نامکمل قرار دیتے ہوئے اعتراضات دور کرکے رجسٹرار آفس میں جمع کروانے کی ہدایت کی تھی۔

  • العزیزیہ ریفرنس ، نوازشریف کی سزامعطلی،ضمانت کی درخواست پرسماعت ملتوی

    العزیزیہ ریفرنس ، نوازشریف کی سزامعطلی،ضمانت کی درخواست پرسماعت ملتوی

    اسلام آباد : اسلام آبادہائی کورٹ میں نوازشریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزامعطلی اور ضمانت کی درخواست پرسماعت ملتوی کردی گئی ،  عدالت نے کہا جب تک اپیل مقررنہ ہواس وقت تک رٹ پٹیشن پرسماعت نہیں ہوسکتی، مناسب حکم جاری کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس کےفیصلےکیخلاف دائر کردہ درخواستوں پر ابتدائی سماعت چیف جسٹس اطہرمن اللہ اورجسٹس عامرفاروق نے کی۔

    سابق وزیراعظم کےوکیل خواجہ حارث عدالت  عدالت میں پیش ہوئے، خواجہ حارث نے کہا کیس کافیصلہ ہونےتک نوازشریف کوضمانت دی جائے، جس پر عدالت نے کا کہنا تھا کہ   اپیل جب تک مقررنہ ہواس وقت تک رٹ پٹیشن پرسماعت نہیں ہوسکتی۔

    خواجہ حارث نے بتایا کہ  اپیل پرنمبرالاٹ ہوگیاہے، رٹ پٹیشن کی سماعت کےلئےتاریخ مقررکردیں، عدالت نےوازشریف کی رٹ پٹیشن پرسماعت ملتوی کرتے ہوئے کہاکچھ ہی دیرمیں مناسب حکم جاری کریں گے۔

    سینیٹرمصدق ملک،مریم اورنگزیب اور محمدزبیرسمیت بڑی تعداد میں لیگی رہنما عدالت میں موجودہیں۔

    نوازشریف نےاپیل میں استدعا کی تھی کہ سزا کے خلاف اپیل کا فیصلہ ہونے تک سزامعطل کر کے ضمانت دی جائے۔

    یاد رہے 5 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں سزامعطلی کے لئے نوازشریف کی رٹ پٹیشن پررجسٹرارآفس کے اعتراضات ختم کرکے کلیئرقراردیتے ہوئے 32 نمبرالاٹ کیا گیا تھا اور چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ نے نواز شریف کی سزامعطلی کی درخواست سماعت کے لئے مقرر کرلے دو رکنی بینچ تشکیل دیا تھا۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا۔

    فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا گیا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا، بعدازاں ان کی درخواست پر انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : العزیزیہ ریفرنس: نوازشریف کو سات سال قید کی سزا

    بعد ازاں سابق وزیر اعظم نواز شریف نے العزیریہ ریفرنس میں اپنی سزا معطلی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے ضمانت کی استدعا کی تھی۔

    درخواست کے متن میں کہا گیا تھا کہ احتساب عدالت میں ہمارا مؤقف نہیں سنا گیا، احتساب عدالت کے حکم نامے کو کالعدم قرار دیا جائے۔ نواز شریف کے وکلا کے مطابق نواز شریف نے عدالت کی کارروائی میں پوری مدد کی، تاہم عدالت میں ہمارا مؤقف ٹھیک سے نہیں سنا گیا۔

    بعد ازاں ہائی کورٹ نے نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست اعتراض لگا کر واپس کردی تھی اور ہائی کورٹ کے رجسٹرار نے نواز شریف کی درخواست کو نامکمل قرار دیتے ہوئے اعتراضات دور کرکے رجسٹرار آفس میں جمع کروانے کی ہدایت کی تھی۔

  • نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزا معطلی کی درخواست سماعت کے لئے مقرر

    نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزا معطلی کی درخواست سماعت کے لئے مقرر

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزا معطلی کی درخواست سماعت کے لئے مقرر کردی گئی اور اسلام آباد ہائی کورٹ نے دو رکنی بینچ تشکیل دے دیا ہے، چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل دو رکنی بینچ سات جنوری کو سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سزامعطلی کے لئے نوازشریف کی رٹ پٹیشن پررجسٹرارآفس کے اعتراضات ختم کرکے کلیئرقراردیتے ہوئے 32 نمبرالاٹ کردیاگیا جبکہ درخواست کوچیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ کےپاس بھیج دیا۔

    چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ نے نواز شریف کی سزامعطلی کی درخواست سات جنوری کوسماعت کے لئے مقرر کردی اور درخواستوں پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے دو رکنی بینچ تشکیل دے دیا۔

    چیف جسٹس ہائی کورٹ اطہرمن اللہ اور جسٹس عامر فاروق ڈویژن بینچ میں شامل ہیں، پیرکے روز نوازشریف کی رٹ پٹیشن پر ابتدائی سماعت کی جائےگی، سماعت 12 بجے کے بعد اسلام آبادہائیکورٹ کا ڈویژن بینچ کرے گا۔

    نوازشریف نےاستدعا کی ہےکہ سزا کے خلاف اپیل کا فیصلہ ہونےتک سزامعطل کر کے ضمانت دی جائے۔

    مزید پڑھیں : العزیریہ ریفرنس ، نوازشریف کی سزامعطلی کی درخواست دوبارہ دائر

    یاد رہے نواز شریف کی درخواست پر رجسٹرار نے اعتراضات لگائے تھے ، جس کے بعد وکلائے صفائی نے اعتراضات ختم کر کے پٹیشن دوبارہ دائر کی تھی۔

    دوسری جانب نوازشریف کوفلیگ شپ ریفرنس میں بھی سزا دلوانے اور العزیزیہ ریفرنس میں سزا بڑھانے کے لئے نیب کی اپیلیں بھی سماعت کے لئے منظور کرلی گئی ہے۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا۔

    فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا گیا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا، بعدازاں ان کی درخواست پر انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : العزیزیہ ریفرنس: نوازشریف کو سات سال قید کی سزا

    بعد ازاں سابق وزیر اعظم نواز شریف نے العزیریہ ریفرنس میں اپنی سزا معطلی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے ضمانت کی استدعا کی تھی۔

    درخواست کے متن میں کہا گیا تھا کہ احتساب عدالت میں ہمارا مؤقف نہیں سنا گیا، احتساب عدالت کے حکم نامے کو کالعدم قرار دیا جائے۔ نواز شریف کے وکلا کے مطابق نواز شریف نے عدالت کی کارروائی میں پوری مدد کی، تاہم عدالت میں ہمارا مؤقف ٹھیک سے نہیں سنا گیا۔

    بعد ازاں ہائی کورٹ نے نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست اعتراض لگا کر واپس کردی تھی۔

    ہائی کورٹ کے رجسٹرار نے نواز شریف کی درخواست کو نامکمل قرار دیتے ہوئے اعتراضات دور کرکے رجسٹرار آفس میں جمع کروانے کی ہدایت کی تھی۔

  • العزیریہ ریفرنس ، نوازشریف کی  سزامعطلی کی درخواست دوبارہ دائر

    العزیریہ ریفرنس ، نوازشریف کی سزامعطلی کی درخواست دوبارہ دائر

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست اعتراضات دور کرکے دوبارہ دائر کردی گئی ، رجسٹرار آفس دوبارہ نواز شریف کی درخواست کی جانچ پڑتال کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست دوبارہ دائر کردی گئی، نواز شریف کے وکلاء نے درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کر دیے ہیں۔

    نواز شریف کے وکیل منور اقبال دگل نے درخواست پر اعتراضات دور کر کے دوبارہ دائر کی، رجسٹرار آفس نے دوبارہ نواز شریف کی رٹ پٹیشن وصول کر لی ہے، رجسٹرار آفس دوبارہ نواز شریف کی درخواست کی جانچ پڑتال کریں گے۔

    گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے نواز شریف کی جانب سے سزا معطلی کی درخواست پر اعتراضات برقرار رکھے تھے، جس پر نواز شریف کے وکلا نے درخواست واپس لے لی تھی۔ْ

    وکلا کا کہنا تھا کہ رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کر کے دوبارہ درخواست دائر کریں گے۔

    دوسری جانب نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر اپنی ٹیم کے ہمراہ رجسٹرار آفس پیش ہوئے تھے ،  سردار مظفر نے موقف اپنایا کہ اپیل میں بیان حلفی کی جرورت  نہیں ہوتی۔

    جس پر رجسٹرار آفس نے العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا بڑھانے کے حوالے سے نیب کی درخواست پر لگائے گئے اعتراضات دور کر دیے جبکہ نیب کی دوسری درخواست میں فلیگ شپ ریفرنس میں بھی نواز شریف کی بریت پر لگائے گئے اعتراضات دور کر دیے تھے۔

    رجسٹرار آفس سے دونوں درخواستوں پر اعتراضات دور ہونے اور ضروری کارراوئی کے بعد اپیلیں چیف جسٹس اسلام ہائیکورٹ کو ارسال کر دیں، چیف جسٹس اسلام ہائی کورٹ اپیلوں کی سماعت کے لئے ڈویژنل بینچ مقرر کریں گے۔

    مزید پڑھیں : العزیریہ ریفرنس: نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر

    یاد رہے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے العزیریہ ریفرنس میں اپنی سزا معطلی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے ضمانت کی استدعا کی تھی۔

    درخواست کے متن میں کہا گیا تھا کہ احتساب عدالت میں ہمارا مؤقف نہیں سنا گیا، احتساب عدالت کے حکم نامے کو کالعدم قرار دیا جائے۔ نواز شریف کے وکلا کے مطابق نواز شریف نے عدالت کی کارروائی میں پوری مدد کی، تاہم عدالت میں ہمارا مؤقف ٹھیک سے نہیں سنا گیا۔

    بعد ازاں ہائی کورٹ نے نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست اعتراض لگا کر واپس کردی تھی۔

    ہائی کورٹ کے رجسٹرار نے نواز شریف کی درخواست کو نامکمل قرار دیتے ہوئے اعتراضات دور کرکے رجسٹرار آفس میں جمع کروانے کی ہدایت کی تھی۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا۔

    فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا گیا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا، بعدازاں ان کی درخواست پر انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

  • نواز شریف کے خلاف کرپشن ریفرنسز: نیب اپیلوں کی سماعت اگلے ہفتے ہوگی

    نواز شریف کے خلاف کرپشن ریفرنسز: نیب اپیلوں کی سماعت اگلے ہفتے ہوگی

    اسلام آباد: کرپشن ریفرنسز میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی بریت کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی اپیلوں پر اعتراضات دور کرلیے گئے جس کے بعد اپیلوں کو اگلے ہفتے سماعت کے لیے مقرر کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کی بریت کے خلاف نیب کی اپیلوں کو سماعت کے لیے منظور کرلیا۔

    نیب نے فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کی بریت کے خلاف اور العزیزیہ ریفرنس میں ان کی سزا بڑھانے کی درخواست دائر کی تھی تاہم رجسٹرار آفس نے دونوں اپیلوں پر اعتراض عائد کردیا تھا۔

    آج نیب حکام نے اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچ کر درخواستوں پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کردیے جس کے بعد نیب کی اپیلیں آئندہ ہفتے سماعت کے لیے مقرر کرلی گئیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا۔

    فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا گیا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا، بعد ازاں ان کی درخواست پر انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

    فیصلے کے بعد نیب نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک ریفرنس میں نواز شریف کی بریت کے خلاف اپیل دائر کی جبکہ دوسری اپیل میں ان کی العزیزیہ ریفرنس میں سزا بڑھانے کی استدعا کی گئی۔

  • وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری کا نام ای سی ایل سےنکالنے کا حکم

    وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری کا نام ای سی ایل سےنکالنے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری کانام ای سی ایل سےنکالنے کا حکم دے دیا ، نیب کی درخواست پرزلفی بخاری کانام ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے اوورسیز پاکستانی کانام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے زلفی بخاری کا نام ای سی ایل سےنکالنے کا حکم دے دیا۔

    فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے سنایا۔

    یاد رہے 4 دسمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فاضل بینچ نے 4 دسمبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    واضح زلفی بخاری نےنام ای سی ایل سے نکلوانے کے لئے ہائی کورٹ سے رجوع کیاتھا اور نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کرنے کی استدعا کی تھی۔

    مزید پڑھیں : زلفی بخاری کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا

    رواں سال اگست میں نیب کی درخواست پرزلفی بخاری کانام ان کےمشیربننے سے پہلے ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا، نیب چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے قریبی ساتھی زلفی بخاری کی آف شور کمپنیوں کی تحقیقات کررہا ہے، اس کے لیے ان کا نام ای سی ایل میں ڈال کر بیرون ملک جانے سے روکنے کی سفارش کی گئی تھی۔

    اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کے قریبی دوست زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ زلفی بخاری پر سفری پابندیاں بھی ختم کی جائے ۔

    خیال رہے وزراتِ عظمیٰ کا حلف اٹھانے کے بعد عمران خان نے 18 ستمبر کو زلفی بخاری کو معاونِ خصوصی برائے اووسیز پاکستانی مقرر کیا تھا تاکہ وہ سمندر پار بسنے والی پاکستانیوں کے مسائل اور معاملات میں وزیراعظم کی معاونت کریں۔

    بعد ازاں وزیراعظم کے معاون خصوصی کا عہدہ ملنے کے بعد زلفی بخاری نے اپنی تنخواہ سپریم کورٹ وزیراعظم ڈیم فنڈ میں دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک عہدہ ہے اُس وقت تک کی تنخواہ ڈیم فنڈ میں جمع کراؤں گا۔

  • نئی گاڑیوں کے لیے فائلر ہونے کی شرط لگانا غیر قانونی ہے‘ بابراعوان

    نئی گاڑیوں کے لیے فائلر ہونے کی شرط لگانا غیر قانونی ہے‘ بابراعوان

    اسلام آباد :مقامی موٹرڈیلرز نے نان فائلرز کے نئی گاڑیوں کی خریدار پر پابندی کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں نان فائلرز پر نئی گاڑیوں کی خریداری پرپابندی سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس عامرفاروق نے کی۔

    معزز جج جسٹس عامر فاروق نے درخواست گزار کے وکیل بابر اعوان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اپنی ہی ترمیم کو چیلنج کرنے آگئے جس پر انہوں نے کہا جی اپنی ہی ترمیم کو چیلنج کیا ہے۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ کیا فنانس سپلیمنٹری بل 2018 میں یہ شقیں شامل ہیں جس پربابر اعوان نے جواب دیا کہ ضمنی بجٹ میں انکم ٹیکس آرڈیننس 227 اے اور بی آئین سے متصادم ہیں۔

    درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ نئی گاڑیوں کے لیے فائلر ہونے کی شرط لگانا غیرقانونی ہے، پرانی مرسیڈیز خرید لیں کوئی پابندی نہیں ہے، عوامی توقعات سے متصادم کوئی قانون نہیں بنایا جا سکتا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد سیکریٹری فنانس، چیئرمین ایف بی آر اور ڈی جی موٹر رجسٹریشن کو نوٹس جاری کردیے۔

    واضح رہے کہ مقامی موٹرڈیلرز نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 میں ترمیم کو چیلنج کیا ہے۔

  • میرا نام ای سی ایل سے نکالا جائے، مشیر وزیراعظم نے ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا

    میرا نام ای سی ایل سے نکالا جائے، مشیر وزیراعظم نے ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا

    اسلام آباد : مشیر وزیراعظم زلفی بخاری نے ای سی ایل سے نام نکلوانے کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا ، درخواست میں کہا گیا سفری پابندیوں سے میرے انسانی حقوق متاثر ہو رہے ہیں، ای سی ایل میں نام ڈالنے کے غیر قانونی اقدام کو کالعدم قرار دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے مشیربرائےاوور سیز پاکستانی زلفی بخاری نے ای سی ایل سے نام نکلوانے کے لیے اسلام آبادہائی کورٹ میں درحواست دائر کردی ، زلفی بخاری نے سکندر بشیرایڈووکیٹ کے ذریعے درخواست دائرکی۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ سفری پابندیوں سے میرے انسانی حقوق متاثر ہو رہے ہیں، استدعا ہے ای سی ایل میں نام ڈالنے کے غیر قانونی اقدام کو کالعدم قرار دیا جائے اور سفری دستاویزات بشمول پاسپورٹ کی واپسی کا حکم دیاجائے۔

    دائر درخواست میں مزید استدعا کی گئی ہے کہ بیرون ملک سفر کرنے کے دوران متعلقہ اداروں کو مداخلت سے روکا جائے اور ای سی ایل کے 2003رول 3کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔

    درخواست میں سیکرٹری داخلہ،چیئرمین نیب،ڈی جی ایف آئی اے اوردیگر درخواست میں فریق بنایا گیا ہے۔

    خیال رہے زلفی بخاری وزیر اعظم کے مشیر برائے سمندر پار پاکستانی ہیں اور ان کا نام  4 اگست کو  نیب کی درخواست پر ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں :  عمران خان کے قریبی دوست زلفی بخاری کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا

    نیب چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے قریبی ساتھی زلفی بخاری کی آف شور کمپنیوں کی تحقیقات کررہا ہے، اس کے لیے ان کا نام ای سی ایل میں ڈال کر بیرون ملک جانے سے روکنے کی سفارش کی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ جون میں زلفی بخاری عمران خان کے ہمراہ عمرہ کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب جا رہے تھے کہ امیگریشن حکام نے ان کا نام بلیک لسٹ میں ہونے کے باعث انہیں بیرون ملک سفر سے روک دیا تھا تاہم کچھ دیر بعد ہی ان کا نام بلیک لسٹ سے نکال دیا گیا تھا۔

    وزارت داخلہ نے زلفی بخاری کوعمرے پر جانے کے لئے چھ دن کا استثنیٰ دیا تھا ۔

    جس کے بعد نگراں وزیراعظم ناصر الملک نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے قریبی ساتھی زلفی بخاری کے معاملے پر وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب کی تھی۔

    یہ قیاس کیا جارہا تھا کہ زلفی بخاری کا نام ای سی ایل میں شامل تھا جسے نکلوانے میں عمران خان نے کردار ادا کیا مگر وزارتِ داخلہ کے حکام نے سینیٹ کمیٹی کے سامنے وضاحت کی کہ اُن کا نام بلیک لسٹ میں شامل تھا اور نہ ہی تحریک انصاف کے چیئرمین نے اس ضمن میں کوئی کردار ادا کیا۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کے قریبی دوست زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ زلفی بخاری پر سفری پابندیاں بھی ختم کی جائے ۔

  • فیصل رضاعابدی کی مقدمے سے سائبر کرائم کی دفعات نکالنے کی استدعا مسترد

    فیصل رضاعابدی کی مقدمے سے سائبر کرائم کی دفعات نکالنے کی استدعا مسترد

    اسلام آباد :اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق سینیٹر فیصل رضاعابدی کی مقدمے سے سائبر کرائم کی دفعات نکالنے کی استدعامسترد کردی، جسٹس محسن اختر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا مذاق بنا رکھا ہے، جس کا جی چاہتا ہے عدلیہ پر کچڑ اچھالتا ہے۔ عدلیہ سے دھمکی کا رویہ درست نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق توہین عدالت کے معاملے پر اسلام آبادہائی کورٹ نے فیصل رضاعابدی کیس سے سائبرکرائم دفعات نکالنے کی درخواست مسترد کردی جبکہ سابق سینیٹر کی مقدمہ ختم کرنے کی درخواست بھی خارج کردی گئی۔

    وکیل صفائی کا دلائل میں کہنا تھا تین ایف آئی آر ایک ہی جرم میں کاٹی گئیں، جو غیر قانونی ہے، جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا سزا ایک میں ہی ہو گی تین میں نہیں۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے وکیل صفائی سے استفسار کیا کہ کیا آپ نےعدالت کی توہین کی ہے؟ وکیل نے جواب دیا نہیں توہین نہیں کی سخت الفاظ کہے تھے۔

    جسٹس محسن نے برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہامذاق بنارکھا ہےجس کاجی چاہتا ہےعدلیہ پر کچڑ اچھالتا ہے، عدلیہ کو چیف جسٹس آف پاکستان کو سر عام دھکمیاں دی جارہی ہیں،عدلیہ سے دھمکی کارویہ درست نہیں۔

    یاد رہے گذشتہ روزفیصل رضا عابدی توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ میں پیش ہوئے، وہ جب پیشی کے بعد عدالت سے باہر آئے تو پولیس نے انہیں گرفتار کرکے تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کر دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : توہین عدالت کیس ، فیصل رضا عابدی کو گرفتار کرلیا گیا

    پولیس کا کہنا تھا کہ فیصل رضا عابدی کیخلاف گزشتہ شب تھانہ سیکرٹریٹ میں نئی ایف آئی آر درج کی گئی تھی، جس میں ان پر اعلیٰ عدلیہ کیخلاف توہین آمیز بیانات دینے کا الزام ہے۔

    سپریم کورٹ نے فیصل رضا عابدی سے تحریری جواب بھی طلب کیا تھا ، پیشی کے موقع پر فیصلے سے قبل روسٹرم چھوڑنے پر جسٹس عظمت کا مکالمے میں کہنا تھاکہ عابدی صاحب جب تک آرڈر نا لکھوا لیں ہمیں تنہا نہ چھوڑ کر جائیں۔

    بعد ازاں عدالت نے وکیل کی عدم دستیابی پرسماعت تیس اکتوبر تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے دو اکتوبر کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے فیصل رضا عابدی کی ضمانت گیارہ اکتوبر تک منظور کرتے ہوئے ایک لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس کے خلاف نازیبا الفاظ پر سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کے خلاف مقدمہ

    واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کے خلاف نازیبا الفاظ بولنے کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کے خلاف 21 ستمبر کو انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    اسلام آباد کے تھانہ سیکٹریٹریٹ میں مقدمہ سپریم کورٹ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ فیصل رضا عابدی نے ایک ٹی وی پروگرام میں چیف جسٹس کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے تھے۔ ایف آئی آر میں مذکورہ پروگرام کے اینکر کا نام بھی درج کیا گیا ہے اور اس کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ فیصل رضا عابدی سنہ 2009 سے 2013 تک پی پی کے سینیٹر رہے۔ اس دوران وہ کئی قائمہ کمیٹیوں کے رکن بھی رہے۔