Tag: IHC

  • امریکی سفارتی اہلکارکا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے کمیٹی پانچ روزمیں فیصلہ کرے: ہائی کورٹ

    امریکی سفارتی اہلکارکا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے کمیٹی پانچ روزمیں فیصلہ کرے: ہائی کورٹ

    اسلام آباد: عدالتِ عالیہ نے امریکی سفارتی اہلکار کرنل جوزف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے ای سی ایل کمیٹی کو پانچ دن میں فیصلہ کرنے کا حکم صادر کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ہائی کورٹ میں آج امریکی ملٹری اتاشی کرنل جوزف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ ڈپلومیٹ کے حقوق ہیں توپاکستانیوں کے بھی حقوق ہیں۔

    عدالت کے حضور پیش کردہ رپورٹ میں پولیس نے کہا ہے کہ کرنل جوزف کو تصوراتی طور پر گرفتار کیا گیا ہے۔جس پر عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ آئین میں تصوراتی گرفتاری کی کوئی شق موجود نہیں ہے ، اگرگرفتار کیا تھا تو ضمانت ہونی چاہیے تھی۔جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ پاکستانی بن کر سوچیں، ڈپلومیٹ ہوگا تو اپنے ملک کا ہوگا، ڈپلومیٹ کے اگر حقوق ہیں تو پاکستانیوں کے بھی حقوق ہیں۔ عدالت نے استسفار کیا کہ چیف کمشنر کی سفارش پر ای سی ایل میں نام کیوںنہیں ڈالا گیا۔

    عدالت کے استسفار پر ڈپٹی سیکرٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ کرنل جوزف کا نام ای سی ایل کمیٹی کو بھیجا گیا ہے۔ اس جواب پر عدالت کا کہنا تھا کہ کیا وزارت داخلہ اب کمیٹی کمیٹی کھیلےگی؟ ۔ نام ای سی ایل میں ڈالنےپرای سیایل کمیٹی5دن میں فیصلہ کرے۔عدالت نے وزارتِ داخلہ آئندہ سماعت میں رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے کر سماعت 24 اپریل تک ملتوی کر دی ہے ۔

    یاد رہے کہ اسلام آباد کے علاقے تھانہ کوہسارکی حدود میں تیز رفتار گاڑی میں سوار امریکی ڈیفنس اینڈ ایئر اتاشی کرنل جوزف نے موٹرسائیکل سوار نوجوان عتیق بیگ کو ٹکرماری جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا، حادثے میں دو افراد زخمی بھی ہوئے۔

    اطلاعات کے مطابق فوجی اتاشی کرنل جوزف مبینہ طور پر نشے میں تھا، واقعے کے فوری بعد ایک اور گاڑی اس کو لینے پہنچ گئی، پولیس نے امریکی اہلکار کا میڈیکل کرانے کی کوشش کی تو انہوں نے یہ کہہ کر منع کردیا کہ ہم سفارتکار ہیں آپ ہمیں گرفتار نہیں کر سکتے۔

    عتیق اپنے کزن کے ہمراہ موٹرسائیکل پر سپرجناح مارکیٹ جارہاتھا، اس حادثے میں عتیق موقع پرجاں بحق جبکہ اس کا کزن راحیل شدید زخمی ہوا تھا۔ گاڑی امریکی سفارتخانے میں تعینات ایئرڈیفنس اتاشی چلارہاتھا اورحادثہ ڈرائیورکی تیزرفتاری، غفلت اور لاپرواہی کے باعث پیش آیا۔ مقدمے میں 320، 337، 279 اور427 کی دفعات شامل ہیں۔

    حادثے میں جاں بحق ہونے والا نوجوان عتیق بیگ ایک ہوٹل پر کام کرتا تھا اور نوکری کے ساتھ ہی ایف اے کا طالب علم بھی تھا، یاد رہے کہ گزشتہ دنوں امریکا میں وزیراعظم پاکستان کی مشکوک افراد کی طرح تلاشی لی گئی تھی‘ تاہم اسلام آباد میں امریکی سفارت کار دھڑلے سے نوجوان کو خون میں نہلا کر بھاگ نکلا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • علی جہانگیرامریکامیں بطور سفیرتعیناتی کیس، وفاق کوکل تک تحریری جواب جمع کرانے کاحکم

    علی جہانگیرامریکامیں بطور سفیرتعیناتی کیس، وفاق کوکل تک تحریری جواب جمع کرانے کاحکم

    اسلام آباد : علی جہانگیر صدیقی کی امریکا میں بطورپاکستانی سفیر تعیناتی سے متعلق سماعت میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاق کو کل تک تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دےدیا۔

    تفصیال ت کے مطابق اسلام آبادہائیکورٹ میں علی جہانگیر صدیقی کی امریکا میں بطور پاکستانی سفیرتعیناتی سےمتعلق سماعت سنگل رکنی بنچ جسٹس اطہرمن اللہ نے کی۔

    دوران سماعت ڈپٹی اٹارنی جنرل راشد حنیف نےعدالت کو بتایاکہ درخواست قبل ازوقت ہے،علی جہانگیرکی بحیثیت امریکی سفیرتعینانی کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا۔

    جس پر جسٹس اطہر  من اللہ نے استفسار کیاکہ ٹھیک ہےتوآپ کےبیان کوریکارڈ کاحصہ بنالوں؟یہ حساس معاملہ ہے۔

    جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ کیریئرڈپلومیٹس کوکیوں نظراندازکیا گیا؟عدالت کو مطمئن نہیں کریں گے تو سیکرٹری خارجہ کو بلائیں گے پبلک انٹرسٹ کا کیس ہے، آج ہی عدالت کو وفاق تحریری جواب دے۔

    عدالت نے ڈپٹی اٹارٹی جنرل کو کل تک وفاق کا تحریری جواب اورمؤقف جمع کرانے کاحکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔


    مزید پڑھیں  :عدالت نےعلی جہانگیرصدیقی کوامریکہ میں سفیرتعینات کرنے پرجواب طلب کرلیا


    اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے علی جہانگیر صدیقی کو امریکہ میں پاکستانی سفیر تعینات کرنے سے متعلق درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے اٹارنی جنرل، سیکرٹری کابینہ ڈویژن، سیکرٹری خارجہ، وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری سمت علی جہانگیرصدیقی کو نوٹسز جاری کے فریقین سے جواب طلب کرلیا تھا۔

    گزشتہ ماہ علی جہانگیر صدیقی کی امریکا میں بطور سفیر تعیناتی کے خلاف ہائی کورٹ میں درخواست دائر  کی گئی تھی، درخواست میں کہا گیا تھا کہ علی جہانگیر صدیقی کی تعیناتی کا طریقہ کار میرٹ کے برعکس ہے۔ انہیں سفارت کاری کا تجربہ نہ ہونے سے ملکی مفادات کا نقصان پہنچ سکتا ہے۔ ملکی مفاد کا تقاضا ہے کہ امریکا جیسے ملک میں سینئر اور تجربہ کار سفارت کار کی تعیناتی عمل میں لایا جائے۔

    دائر کردہ درخواست میں کہا گیا کہ امریکا جیسے ملک میں تجربہ کار سفارت کار کی تعیناتی عمل میں لائی جائے۔ تعیناتی میرٹ کے برعکس ہونے کی بنا پر کالعدم قرار دی جائے۔


    مزید پڑھیں :  علی جہانگیر صدیقی کی بطور سفیر تعیناتی کے خلاف درخواست دائر


    خیال رہے کہ 8 مارچ کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بزنس مین جہانگیرصدیقی کے صاحبزادے علی جہانگیرصدیقی کو امریکہ میں پاکستان کا سفیر تعینات کرنے کی منظوری دی تھی۔

    سابق سفیروں نے علی جہانگیر صدیقی کی بطور سفیرِ امریکہ نامزدگی کی مخالفت کی تھی  جبکہ سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کی جانب سے بھی کڑی تنقید کی گئی۔

    خیال رہے کہ علی جہانگیر صدیقی ملک کے معروف کاروباری گروپ جے ایس گروپ کے مالک جہانگیر صدیقی کے صاحبزادے ہیں جبکہ جہانگیر صدیقی پر کرپشن کے الزمات بھی ہیں جس کی تحقیقات قومی احتساب بیورو (نیب) میں جاری ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فاروق ستار ایم کیو ایم کنوینئر شپ پر بحال، اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ

    فاروق ستار ایم کیو ایم کنوینئر شپ پر بحال، اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ

    اسلام آباد : اسلام آبادہائی کورٹ نے فاروق ستار کو  ایم کیو ایم کی کنوینر شپ پر  بحال کردیا اور  الیکشن کمیشن، کنور نوید جمیل اور خالد مقبول صدیقی کو  نوٹس جاری کر دیئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں الیکشن کمیشن کی جانب سے فاروق ستار کو کنوینئر شپ سے ہٹانے اور انٹرا پارٹی الیکشن کالعدم قرار دینے کے فیصلے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، ڈاکٹر فاروق ستار کی دائر  درخواست کی سماعت جسٹس عامر فاروق نے کی۔

    ڈاکٹر فاروق ستار کی جانب سے بابر ستار ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

    سماعت میں بابر ستار  ایڈووکیٹ نے کہا الیکشن کمیشن کے فیصلے میں قانونی تقاضے پورے نہیں کئے گئے،  الیکشن کمیشن کے فیصلے کو ہائی کورٹ کالعدم قرار دے اور جب تک مذکورہ درخواست پر فیصلہ نہیں آتا الیکشن کمیشن کے فیصلے پر  حکم امتناعی جاری کیا جائے۔

    بابر ستار ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق الیکشن کمیشن کو آگاہ کر دیا گیا تھا،  الیکشن کمیشن کو  پارٹی کے اندرونی معاملات پر حکم جاری کرنے کا اختیار نہیں ہے۔

    جسٹس عامر فاروق نے استفسار  کیا کہ پارٹی کے سربراہ کے حوالے سے اگر تنازعہ ہو  تو کون فیصلہ کرے گا، جس پر  بابرستارایڈووکیٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی اختیارات کی درخواست بھی دےچکےہیں۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایم کیو ایم میں کنوینئر شپ کا معاملہ پر  فاروق ستار کی درخواست پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کا حکم  معطل کردیا  جبکہ الیکشن کمیشن، کنور نوید جمیل اور خالد مقبول صدیقی کو بھی  نوٹس جاری کر دیئے۔

    بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 11 اپریل تک ملتوی کر دی۔


    مزید پڑھیں : فاروق ستارنے الیکشن کمیشن کا فیصلہ چیلنج کر دیا


    گذشتہ روز  فاروق ستار نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنچ کیا تھا ، درخواست میں کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن کےفیصلےمیں قانونی تقاضےپورےنہیں کیےگئے، ہائی کورٹ الیکشن کمیشن کے فیصلےکو کالعدم قراردے اور درخواست کےفیصلہ تک الیکشن کمیشن کےفیصلے پر حکم امتناع دیاجائے۔

    درخواست میں الیکشن کمیشن،کنورنوید،خالدمقبول کوفریق بنایا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے ایم کیو ایم کی کنوینئر شپ سے ہٹانے اور انٹرا پارٹی الیکشن کالعدم قرار دینے کا فیصلہ جاری کیا تھا اور  خالد مقبول صدیقی،کنور نوید جمیل کی درخواست منظورکرلی تھی۔

    خیال رہے کہ خالدمقبول صدیقی،کنورنوید جمیل نے فاروق ستارکےخلاف الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی گئی تھی جبکہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی سربراہی کے معاملے پر فاروق ستار نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کا دائرہ اختیار چیلنج کیا تھا۔


    مزید پڑھیں: فاروق ستارایم کیوایم پاکستان کےکنوینر نہیں رہے‘ الیکشن کمیشن


    فیصلے کے بعد فاروق ستار کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کا آج کافیصلہ سیاہ فیصلےکےطور پر یاد رکھاجائے گا ، الیکشن کمیشن کا فیصلہ سیاہ باب میں اضافہ ہے، الیکشن کمیشن کا فیصلہ غیرآئینی اور غیر قانونی ہے ، اس پہلے اندرونی جھگڑے پر آج تک کسی الیکشن کمیشن نے فیصلہ نہیں دیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کا مطلب ہے دال پوری کالی ہے ، الیکشن کمیشن کو کبھی پارٹی کےاندرونی معاملات پر دخل نہیں دیناچاہیئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

     

     

  • خواجہ آصف نا اہلی کیس، سماعت کیلئے نیا بینچ تشکیل

    خواجہ آصف نا اہلی کیس، سماعت کیلئے نیا بینچ تشکیل

    اسلام آباد : وزیر خارجہ خواجہ آصف نا اہلی کیس کی سماعت کیلئے نیا بینچ تشکیل دیدیا گیا، کیس کی سماعت پانچ اپریل ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈار کی درخواست پر خواجہ آصف نا اہلی کیس کی سماعت کیلئے نیا بینچ تشکیل دیدیا گیا، اسلام آبادہائی کورٹ میں تین رکنی بینچ کی سربراہی جسٹس اطہرمن اللہ کریں گے، کیس کی سماعت پانچ اپریل ہوگی ۔

    یاد رہے کہ جسٹس گل حسن اورنگزیب کی جانب سےسماعت سے معذرت پر بینچ ٹوٹ گیا تھا اور نئے بینچ کے لیے کیس چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ انور خان کاسی کو بھجوایا گیا تھا۔


    مزید پڑھیں :  خواجہ آصف نا اہلی کیس، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی سماعت سے معذرت


    اس سے قبل سماعت میں عثمان ڈار کی جانب سے خواجہ آصف کی نا اہلی کے لیے مزید دستاویزات عدالت میں جمع کرائےگئے تھے، دستاویزات میں کہا گیا تھا کہ خواجہ آصف ماہانہ 16 لاکھ تنخواہ لے رہے ہیں، خواجہ آصف نے غیر ملکی کمپنی کے ساتھ آٹھ گھنٹے کام کا معاہدہ کیا خواجہ آصف نے غیر ملکی تنخواہ 2012 اور 2013 کے انکم ٹیکس گوشواروں میں ظاہر نہیں کی۔

    خیال رہے کہ وزیر خارجہ کےخلاف درخواست تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے دائر کررکھی ہے ، جس میں کہا گیا کہ  خواجہ آصف نے اقامہ الیکشن کمیشن سے چھپایا اور سرکاری عہدے پرغیر ملکی کمپنی کی ملازمت کی، خواجہ آصف کروڑوں روپےکی منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں۔


    مزید پڑھیں : خواجہ آصف وفاقی وزیر ہونے کے ساتھ دبئی کمپنی کےملازم نکلے


    درخواست میں تنخواہ چھپانے پر آرٹیکل 62کے تحت نااہل قرار دینے کی درخواست کی گئی ہے۔

    واضح رہے سیالکوٹ سے خواجہ آصف کے حلقے سے پی ٹی آئی کے امید وار عثمان ڈار نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر خواجہ آصف کے اقامے کی کاپی جاری کی تھی، جس کے مطابق خواجہ آصف بھی دبئی کی کمپنی میں ملازم ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سیکیورٹی کے نام پر موبائل فون سروس بند کرنے کے حوالے سے فیصلہ محفوظ

    سیکیورٹی کے نام پر موبائل فون سروس بند کرنے کے حوالے سے فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکیورٹی کے نام پر موبائل فون سروس بند کرنے کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کرلیا ، جو کچھ ہی دیر میں سنایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ پر مشتمل جسٹس عامر فاروق اور محسن اختر کیانی نے سیکیورٹی کے نام پر موبائل فون سروس بندش سے متعلق سنگل رکنی بنچ کے فیصلے کے خلاف پی ٹی اے کی جانب سے انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی۔

    سماعت کے دوران تمام موبائل کمپنیوں کے وکلا بھی اور پی ٹی اے کی جانب سے بیرسٹر منور اقبال عدالت میں پیش ہوئے۔

    بیرسٹر منور اقبال نے اپنے دلائل میں کہا کہ اسلام آباد میں سیکورٹی ناگفتہ ہے، 23 مارچ کا پروگرام بھی آ رہا ہے، عدالت سنگل رکنی بنچ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے۔

    وکیل کا مزید کہنا تھا کہ ہائیکورٹ کے سنگل رکنی بنچ کے فیصلے کے بعد موبائل فون سروسز بند کرنے کا اختیار اب حکومت کے پاس نہیں ہے۔

    عدالت نے دلائل سننے کے بعد موبائل فون سروس بند کرنے کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کرلیا ، جو کچھ ہی دیر میں سنایا جائے گا۔


    مزید پڑھیں : سیکورٹی کے نام پر موبائل فون سروس کی بندش غیر قانونی قرار


    یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے سنگل رکنی بنچ نے موبائل فون سروس کی بندش غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اور کہا کہ وفاق،اتھارٹی کی جانب سے موبائل سروس بند کرنا اختیارات سے تجاوزہے۔

    جس کے بعد پی ٹی اے کی جانب سے سنگل رکنی بنچ کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کی گئی تھی۔

    خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں موبائل فون کمپنیز اور شہری کی جانب سے درخواستیں دائر کی گئی تھیں ، جس میں موقف اپنایا گیا تھا کہ وفاقی دارالحکومت میں سیکیورٹی کے نام پر سروس بند ہوناشہریوں کی حق تلفی ہے، موبائل فون سروس کی بندش پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن (ری آرگنائزیشن) ایکٹ 1996ءکی خلاف ورزی ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ حکومت کی جانب سےموبائل سروس کی معطلی کے اقدام کوغیر قانونی قرار دیا جائے۔

    پی ٹی اے نے جواب میں کہا تھا کہ پی ٹی اےازخودموبائل سروس بند نہیں کرتی بلکہ حکومت کی ہدایت ہوتی ہے، جبکہ وفاق کی جانب سے جواب میں کہا گیا تھا کہ حکومت ٹیلی کام ایکٹ کی دفعہ 54(2) کے تحت سیکورٹی حالات کے پیش نظر موبائل فون سروس بند کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • مس سنگاپور قتل کیس، مرکزی ملزم معاذ وقار کی سزائے موت کالعدم قرار ، بری کرنے کا حکم

    مس سنگاپور قتل کیس، مرکزی ملزم معاذ وقار کی سزائے موت کالعدم قرار ، بری کرنے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے مس سنگاپور قتل کیس کے مرکزی ملزم معاذ وقار کی سزائے موت کالعدم دیتے ہوئے بری کرنے کا حکم جاری کردیا، ملزم کو ٹھوس شواہد نہ ملنے پربری کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے مس سنگاپور قتل کیس کی سماعت کی ، سماعت میں فہمینہ چوہدری قتل کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔

    فیصلہ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے تحریر کیا۔

    تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ شواہد کے مطابق کسی جگہ پر ملزم اور مقتولہ کو ایک ساتھ جاتے ہوئے نہیں دیکھا گیا، لاش گاڑی میں ڈال کر بنی گالہ پھینکنے کے شواہد بھی نہیں ملے۔

    فیصلے میں مزید کہا گیا کہ لاش کہاں پڑی ہے، پولیس کو پہلے سے علم تھا، مس سنگاپور کے زیورات کسی جیولر کوبیچنے کے شواہد بھی نہیں ملے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے مرکزی ملزم معاذ وقار کی سزائے موت کالعدم دیتے ہوئے بری کرنے کا حکم جاری کردیا، ملزم کوٹھوس شواہد نہ ملنے پربری کیا گیا۔


    مزید پڑھیں : مس سنگاپور فہمینہ چوہدری قتل کیس، مرکزی مجرم کوسزائے موت


    ملزم پر مس سنگاپور کے زیورات ہتھیانے کے لیے قتل کرنے کا الزام تھا۔

    یاد رہے کہ اکتوبر 2013 میں ماڈل فہمینہ چوہدری کو آبپارہ کے علاقے سے اشتہاری کمپنی کے کنٹریکٹ کا جھانسہ دے کر اغوا کرلیا تھا، مجرمان نے مقتولہ کے ورثا سے دو کروڑ روپے تاوان طلب کیا، تاوان نہ ملنے پر ملزمان نے ماڈل کو قتل کردیاتھا۔

    جس کے بعد مئی 2016 میں ایڈیشنل سیشن جج عابدہ سجاد نے قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی مجرم معاذ وقارکو پھانسی جبکہ شریک جرم ڈرائیور آصف کوعمرقید کی سزا سنائی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • کشمالہ طارق کی بطور خواتین محتسب تعیناتی کے خلاف درخواست مسترد

    کشمالہ طارق کی بطور خواتین محتسب تعیناتی کے خلاف درخواست مسترد

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے خواتین محتسب کشمالہ طارق کی تعیناتی کے خلاف دائر درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں سنگل رکنی بنچ جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے کشمالہ طارق کی تعیناتی کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔

    درخواست کی پیروی کے لئے رائے قیصر عباس ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

    جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے کشمالہ طارق کی تعیناتی کے خلاف درخواست دائر کرنے سے پہلے ریسرچ کی ہے؟ قانونی نقطہ عدالت کو بتایا جائے۔

    رائے قیصر عباس ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آئین کے مطابق محتسب کیلئے ہائیکورٹ کے ریٹائرڈ جج یا سینئر وکیل ہونا ضروری ہے، کشمالہ طارق کا نہ تو وکالت کا تجربہ ہے اور نہ ہی ریٹائرڈ جج ہیں۔

    وکیل نے مزید کہا کہ کشمالہ طارق نے ماضی میں خواتین کے حقوق کے لئے کوئی خدمات انجام نہیں دی اس لئے ان کی تعیناتی کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دیا جائے

    عدالت نے کشمالہ طارق کی تعیناتی کے خلاف درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی۔

    یاد رہے گذشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں خواتین محتسب کشمالہ طارق کی تعیناتی چیلنج کی گئی تھی، درخواست میں موقف اپنایاگیا تھا کہ محتسب کیلئے ہائیکورٹ جج کا طریقہ کار اپنایا جاتا ہے ، کشمالہ طارق کاوکالت کاتجربہ ہےنہ خواتین کےحقوق کیلئےخدمات انجام دیں۔

    درخواست گزار نے استدعا کی تھی کشمالہ طارق کی تعیناتی کو کالعدم قرار دیا جائے۔

    دائر درخواست میں صدر کے سیکرٹری ، ڈپٹی سیکرٹری وزارت قانون و انصاف ، سیکرٹری وفاقی محتسب سیکرٹریٹ اور کشمالہ طارق کو فریق بنایا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ: آن لائن ٹیکسی سروس کے خلاف دائر درخواست کی سماعت

    اسلام آباد ہائی کورٹ: آن لائن ٹیکسی سروس کے خلاف دائر درخواست کی سماعت

    اسلام آباد: آن لائن ٹیکسی سروس کے خلاف ٹیکسی ڈرائیور ایسوسی ایشن کی دائرکردہ درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی.

    سماعت جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل سنگل رکنی بینچ نے کی. ٹیکسی ڈرائیور ایسوسی ایشن کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ اوبر، کریم سروس اور ان سے منسلک گاڑیوں کے مالکان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے.

    وکیل کا کہنا تھا کہ عام ٹیکسی ڈرائیوروں کو پرمٹ اور لائسنس لینا پڑتا، سالانہ واجبات کی ادائیگی کے ساتھ گاڑی پر ٹیکسی کا  مخصوص رنگ بھی کرانا پڑتا ہے، جب کہ آن لائن ٹیکسی سروس سے منسلک گاڑیوں کے ڈرائیوروں کی اکثریت کے پاس لائسنس تک نہیں.

    وکیل ٹیکسی ڈرائیور ایسوسی ایشن کا مزید کہنا تھا کہ پبلک ٹرانسپورٹ تو چلائی جا رہی ہے، مگر کوئی ٹیکس نہیں دیا جاتا، گاڑی آپ کی نہ ہو، تب بھی ہر شخص آپ کے پاس انرول ہو کر ٹیکسی چلا سکتا ہے.


    دبئی، اوبر اور کریم نے کرایے میں اضافہ کا اعلان کردیا


    وکیل نے مزید کہا کہ یونیورسٹی کے بچے آن لائن ٹیکسی چلا رہے ہیں، پچھلے تین دنوں میں آن لائن ٹیکسی کے 3 ڈرائیورز قتل ہوچکے ہیں، صورت حال سنگین ہے۔

    دوران سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اس وقت اہم سوال یہ ہے کہ اس معاملے کو ریگولیٹری فریم ورک میں لانا ہے .اس موقع پر آر ٹی اے نے کہا کہ ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں، آن لائن ٹیکسی سے متعلق ایک اور کیس جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت میں ہے.


    سعودیہ عرب : اوبر کا خواتین کو ڈرائیونگ کی تربیت اور روزگار دینے کا اعلان


    عدالت نے کیس چیف جسٹس انور کاسی کو بھجوا دیا، آئندہ دونوں کیسز کی سماعت ایک ہی جج کریں گے، چیف جسٹس یہ درخواست جسٹس اطہر من اللہ کے پاس مارک کریں گے.


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پارلیمنٹ ختم نبوت ﷺ کے تحفظ کو  یقینی بنائے: اسلام آباد ہائی کورٹ

    پارلیمنٹ ختم نبوت ﷺ کے تحفظ کو یقینی بنائے: اسلام آباد ہائی کورٹ

    اسلام آباد: ہائی کورٹ نے الیکشن ایکٹ میں شامل ختم نبوت سے متعلق دائر درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کردیا.

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں الیکشن ایکٹ میں شامل ختم نبوت کی ترمیم سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جس کا تحریری فیصلہ جاری کیا گیا، فیصلہ اسلام آباد ہا ئی کورٹ کے جج جسٹس شو کت عزیر صدیقی نے تحریر کیا۔

    فیصلے کے مطابق دین اسلام اور آئین پاکستانی ملک میں بسنے والے ہر شخص کو مذہبی آزادی دیتا ہے، ختم نبوت ﷺ کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے پارلیمنٹ ٹھوس اقدامات کرے۔

    عدالتی فیصلے کے مطابق دین اسلام اور آئین پاکستان مذہبی آزاد ی دیتا ہے، اقلیتوں کے تمام حقوق کی ضمانت بھی فراہم کرتا ہے، کسی مسلمان کو قانون کے مطابق اپنی شناخت چھپانے کی اجازت نہیں، ہر شہری پر لازم ہے کہ وہ اپنی درست شناخت اور صحیح کوائف جمع کرائیں۔


    ختم نبوت کے قلعے میں نقب لگانے کی سازش ہوئی، مولانا فضل الرحمان


    فیصلے میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ختم نبوت کا معاملہ ہمارے دین کا اسا س ہے، پارلیمنٹ ختم نبوت کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کرے اور شناختی کارڈ کے لیے مذہبی شناخت سے متعلق بیان حلفی، پیدائشی سرٹیفیکٹ، انتخابی فہرستوں اور پاسپورٹ کی تیاری کے وقت بھی شہری سے بیانِ حلفی جب کہ سرکاری، نیم سرکاری اور حساس اداروں میں ملازمتوں کے لیے بھی امیدواران سے بیان حلفی لیا جائے۔

    عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مردم شماری، نادراکوائف میں شناخت چھپانے والوں کی تعداد پریشان کن ہے، اس لیے مذکورہ اداروں کے حکام محکمہ شماریات کی تفصیلات کے مطابق شہریوں کی تحقیقات کریں۔ ساتھ صوبائی حکومتیں تعلیمی اداروں میں اسلامیات کا مضمون پڑھانے کے لیے مسلمان ہونے کی شرط لازم قرار دیں۔


    عقیدے کی وضاحت کرنے رانا ثنا ختم نبوت کمیٹی کے سامنے پیش


    فیصلے میں ختم نبوت ﷺ سے متعلق ترمیم کی واپسی کو حکومت کا احسن اقدام قرار دیا گیا ہے جب کہ راجہ ظفر الحق کمیٹی کی رپورٹ کو عدالت نے تسلی بخش قرار دیا، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے فیصلے میں مزید تحریر کیا کہ اب یہ پارلیمان پر منحصر ہے کہ وہ اس معاملے پر مزید غور و خوض کرے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانےکے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • جھوٹ بولنےوالا مجرم ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ

    جھوٹ بولنےوالا مجرم ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن ایکٹ 2017 میں ختم نبوت سے متعلق شقوں میں تبدیلی کے فیصلے میں کہا ہے کہ ختم نبوت کا معاملہ حساس ہے، جھوٹ بولنے والا مجرم ہے، راجا ظفر الحق کمیٹی رپورٹ مفصل اور جامع ہے، حکومت پاکستان مذہب کے حوالے سے ریکارڈ پورا کرے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نےالیکشن ایکٹ دوہزارسترہ میں ختم نبوت سے متعلق کیس کی سماعت کی، ختم نبوت سے متعلق شقوں پر حکم امتناع کے حوالے فیصلہ اوپن کورٹ میں سنایا۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین نے حقوق اور مذہب کی آزادی دی ہوئی ہے اور جھوٹ بولنے والا مجرم ہے، ختم نبوت کا معاملہ حساس ہے،پارلیمنٹ نے ختم نبوت سے متعلق اہم کام کیا۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین کے مطابق نادرا مذہب کے حوالے سے بیان حلفی لے، حکومت کے پاس ملازمین کا مذہب سے متعلق ریکارڈنہیں، حکومت مذہب کےحوالےسےریکارڈ پوراکرے، اسکول اور کالجز میں استاد کا مسلم ہونا لازمی ہے۔

    کیس کے فیصلے کے مطابق قادیانیوں کے حوالے سے رپورٹ خوفناک ہے، ختم نبوت سے متعلق سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی بھی عدالت میں پیش کی تھیں، راجا ظفر الحق کمیٹی رپورٹ بھی ختم نبوت کیس کا حصہ بنا لیا گیا ہے۔

    کیس کا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں قادیانی کمیونٹی کا 1981 اور 1998 کی مردم شماری جبکہ 2017 کی مردم شماری کا عارضی ریکارڈ بھی جمع کرایا گیا اور مذہب تبدیل کر کے بیرون ملک سفر کرنے والے چھ ہزارسے زائد پاکستانیوں کی ٹریول ہسٹری عدالت میں پیش کی گئی تھی۔

    جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کہنا تھا کہ ہم نہ کسی کے خلاف ہیں نہ اقلیتوں کے حقوق سلب کررہے ہیں، شناخت ظاہر نہ کرنا ریاست کے ساتھ دھوکہ ہے۔

    بعد ازاں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے 7 مارچ کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔