Tag: IHC

  • جینیاتی تبدیلی: 27 سالہ لڑکی نے عدالت سے جنس تبدیل کرانے کی اجازت طلب کرلی

    جینیاتی تبدیلی: 27 سالہ لڑکی نے عدالت سے جنس تبدیل کرانے کی اجازت طلب کرلی

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپنی نوعیت کا پہلا کیس سامنے آیا، جہاں 27 سالہ لڑکی نے جنس کی تبدیلی کے لیے درخواست دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل سنگل رکنی بنچ نے ستائیس سالہ لڑکی کی جنس کی تبدیلی کے لیے دائر کردہ درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار یسرا وحید اپنے وکیل راجا رضوان عباسی کے ساتھ پیش ہوئیں۔

    سماعت کے دوران جسٹس میاں گل حسن ورنگزیب نے درخواست گزار سے  استفسار کیا کہ جنس  کی تبدیلی کی آخر وجہ کیا ہے اور وہ ایسا کیوں کرنا چاہتی ہیں؟۔

    جواب میں یسرا وحید کے وکیل راجا رضوان عباسی ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ 13 سال کی عمرمیں  ان کی موکلہ میں جنیاتی تبدیلی محسوس کرنے پر ڈاکٹروں سے چیک کرایا گیا تھا، چیک اپ کے بعد ڈاکٹروں نے جنس تبدیلی کے لیے "ری اسائنمنٹ سرجری” تجویز کی ہے۔

    راجا رضوان عباسی ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں کی جانب سے سرجری کی تجویز کے بعد سے  ان کی  موکلہ ذہنی اذیت کا شکار ہیں، جنس تبدیلی کے لیے سرجری کے اخراجات کا بندوبست کرلیا  گیا ہے تاہم تبدیلی کے بعدان کی موکلہ کو قانونی دشواریاں پیش آنے کا اندیشہ ہے۔

    یسرا وحید کے وکیل نے استدعا کی کہ جنس تبدیلی کے بعد نادرا ریکارڈ، ووٹر لسٹ اور تعلیمی سرٹیفکیٹس پر نام کی تبدیلی میں قانونی رکاوٹیں ہو سکتی ہیں، عدالت تمام اداروں کو نام اور جنس کی تبدیلی کے لیے حکم جاری کرے۔

    سماعت کے دوران وکیل کی جانب سے یسرا وحید کی میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں جمع کرائی گئی، جس کے بعد کیس کی سماعت 8 مارچ تک ملتوی کر دی گئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • سیکورٹی کے نام پر موبائل فون سروس کی بندش غیر قانونی قرار

    سیکورٹی کے نام پر موبائل فون سروس کی بندش غیر قانونی قرار

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکیورٹی کےنام پر موبائل فون سروس کی بندش غیرقانونی قرار دیدیا اور کہا کہ وفاق،اتھارٹی کی جانب سےموبائل سروس بند کرنا اختیارات سے تجاوزہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے موبائل فون کمپنیزاورشہری کی درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے سیکیورٹی کےنام پر موبائل فون سروس کی بندش غیرقانونی قرار دیدیا۔

    عدالت نے کہا کہ وفاق، اتھارٹی کی جانب سےموبائل سروس بند کرنا اختیارات سے تجاوزہے۔

    جسٹس اطہر من اللہ نےدلائل سننے کے بعد 21 ستمبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ میں موبائل فون کمپنیز اور شہری کی جانب سے درخواستیں دائر کی گئی تھیں ، جس میں موقف اپنایا گیا تھا کہ وفاقی دارالحکومت میں سیکیورٹی کے نام پر سروس بند ہوناشہریوں کی حق تلفی ہے، موبائل فون سروس کی بندش پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن (ری آرگنائزیشن) ایکٹ 1996ءکی خلاف ورزی ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ حکومت کی جانب سےموبائل سروس کی معطلی کےاقدام کوغیرقانونی قرار دیا جائے۔

    پی ٹی اے نے جواب میں کہا تھا کہ پی ٹی اےازخودموبائل سروس بند نہیں کرتی بلکہ حکومت کی ہدایت ہوتی ہے، جبکہ وفاق کی جانب سے جواب میں کہا گیا تھا کہ حکومت ٹیلی کام ایکٹ کی دفعہ 54(2) کے تحت سیکورٹی حالات کے پیش نظر موبائل فون سروس بند کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • کوئی شخص عدالتی حکم کے بغیر اپنا مذہب تبدیل نہیں کر سکتا، عدالت

    کوئی شخص عدالتی حکم کے بغیر اپنا مذہب تبدیل نہیں کر سکتا، عدالت

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ الیکشن ایکٹ میں ختم نبوت سے متعلق درخواست پر سماعت میں مذہب کی تبدیلی سے متعلق حکم امتناع جاری کر دیا، جس میں کہا گیا کہ کوئی شخص عدالتی حکم کے بغیر اپنامذہب تبدیل نہیں کر سکتا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں الیکشن ایکٹ میں ختم نبوت سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی، سماعت ہائیکورٹ کے سنگل رکنی بنچ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کی، درخواست گزار کی جانب سے حافظ عرفات اور کاشف ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

    درخواست گزار کے وکیل حافظ عرفات نے دلائل مکمل کرلئے، جس کے بعد عدالت نے اس کیس میں عدالتی معاونت کے لئے محمد اکرم شیخ ایڈووکیٹ، ڈاکٹر بابر اعوان ایڈووکیٹ اور اسلم خاکی ایڈووکیٹ کو متعین کر دیا۔

    عدالتی حکم پر نادرا کی جانب سے رجسٹرڈ قادیانیوں کا ریکارڈ پیش کی، نادرا ریکارڈ قائم مقام ڈی جی نادرا نے پیش کیا، نادرا کے ریکارڈ میں قادیانیوں کے حوالے سے اہم انکشافات کئے گئے۔

    نادرا رپورٹ میں کہنا تھا کہ ملک میں رجسٹرڈ قادیانیوں کی تعداد ایک لاکھ 67 ہزار 473 ہے، 10205 افراد نے بطور مسلمان شناختی کارڈ تبدیل کرنے کے بعد قادیانی مذہب کا اسٹیٹس اپنایا۔

    قادیانی اسٹیٹس حاصل کرنے والے افراد کا ڈیٹا سربمہر لفافے میں پیش کیا گیا۔

    جسٹس شوکت صدیقی نے قائم مقام چیرمین نادرا سے استفسار کیا کہ کیا نادرا کسی مسلمان پاکستانی کا مذہب تبدیل کر سکتا ہے؟ جس پر قائم مقام چیرمین نادرا نے بتایا کہ نادرا کے سسٹم میں ایسا کوئی آپشن موجود نہیں، مذہب تبدیل کرنےوالےشناختی کارڈ بناتے وقت جھوٹا حلف نامہ دیتے ہیں۔

    جسٹس شوکت صدیقی نے ریمارکس میں کہا کہ یہ سب ریاست اور مسلم امہ سے بڑا فراڈ ہے،قادیانی سرکاری ملازمت حاصل کرنے کے لئے جھوٹ بول کر اپنی مذہب اسلام ظاہر کرتے ہیں اور پھر ریٹائرمنٹ کے بعد اپنی اصل مذہب میں منتقل ہو جاتے ہیں۔

    عدالت نے مذہب کی تبدیلی سے متعلق حکم امتناع جاری کر دیا اور حکم دیا کہ کوئی شخص عدالتی حکم کے بغیر اپنی مذہب تبدیل نہیں کر سکتا، حکم امتناع کے بعد اب نادرا کسی کی مذہب تبدیل نہیں کر سکتے۔

    بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فیض آباد دھرنا کیس ، اسلام آباد ہائیکورٹ کی راجہ ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے کیلئےآخری مہلت

    فیض آباد دھرنا کیس ، اسلام آباد ہائیکورٹ کی راجہ ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے کیلئےآخری مہلت

    اسلام آباد : فیض آباد دھرنا کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے راجہ ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے کیلئے آخری مہلت دیتے ہوئے ایک بجے تک رپورٹ پیش کرنے کا ٖحکم دیدیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت کی ، سماعت کے دوران جسٹس شوکت عزیز نے ریمارکس دیئے کہ وفاقی حکومت عدالتی احکامات پر عملدر آمد میں سنجیدہ نہیں، الیکشن ایکٹ میں ترمیم سے زیادہ مسئلہ کوئی ہے۔

    راجہ ظفر الحق کمیٹی کی رپورٹ پیش نہ کرانے پر عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ عدالت مسلسل نوٹسز کررہی ہے، وفاقی حکومت احکامات کی مسلسل خلاف ورزی کررہی ہے۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ رپورٹ جمع کرانے کیلئے وقت دیا جائے، رپورٹ کل تک عدالت میں پیش کر دیں گے۔

    جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے حکومتی استدعا مسترد کرتے ہوئے رپورٹ جمع کرانے کی آخری مہلت دی اور حکم دیا کہ ایک بجے تک رپورٹ پیش کی جائے جبکہ رپورٹ پیش نہ ہونے کی صورت میں وزیراعظم کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم بھی دیا۔

    جسٹس شوکت عزیز نے کہا کہ احکامات پرعملدرآمد نہ ہونے پرتوہین عدالت کی کارروائی ہوسکتی ہے اور وزیرداخلہ وقانون، دیگرذمہ داران کیخلاف توہین عدالت کارروائی ہوسکتی ہے۔

    بعد ازاں اسلام آبادہائیکورٹ نے کیس کی سماعت ایک بجے تک ملتوی کردی۔


    حکومت اورتحریک لبیک کے درمیان معاہدہ طے پا گیا


    یاد رہے کہ ختم نبوت کے حلف نامے میں ترمیم کے معاملے پر فیض آباد انٹرچینج پر تحریک لبیک کی جانب سے 22 روز تک دھرنا دیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • مریم نواز کی احتساب عدالت کے 2 فروری کے حکم کوچیلنج کرنےکی درخواست سماعت کےلیےمقرر

    مریم نواز کی احتساب عدالت کے 2 فروری کے حکم کوچیلنج کرنےکی درخواست سماعت کےلیےمقرر

    اسلام آباد : سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی احتساب عدالت کے 2فروری کےحکم کوچیلنج کرنے کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی احتساب عدالت کے 2فروری کےحکم کوچیلنج کرنے کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔

    اسلام آبادہائیکورٹ کاڈویژن بینچ آج12بجے کیس کی سماعت کریگا، ڈویژن بینچ میں جسٹس اطہرمن اللہ اورجسٹس گل حسن اورنگزیب شامل ہیں۔

    گذشتہ روز مریم نواز نے احتساب عدالت کے2فروری کاحکم کوچیلنج کیا تھا، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ احتساب عدالت نے2فروری کوویڈیولنک پرلندن سےبیان ریکارڈکرانے کاحکم دیا تھا، احتساب عدالت کے فیصلے کو ہائی کورٹ کالعدم قراردے اور 2فروری کے فیصلے میں ترمیم کا حکم بھی دے۔

    مریم نوازکی درخواست میں احتساب عدالت ،چیئرمین نیب،وفاق کو فریق بنایا گیا ہے۔


    مزید پڑھیں : ایون فیلڈریفرنس، غیرملکی گواہوں کے بیانات ویڈیولنک پر ریکارڈ کرنے کی درخواست منظور


    یاد رہے کہ شریف خاندان کیخلاف ایون فیلڈریفرنس پر احتساب عدالت نے غیرملکی گواہوں کے بیانات ویڈیولنک پر ریکارڈ کرنے کی درخواست منظور کرلی تھی اور کہا تھا کہ گواہ پاکستانی ہائی کمیشن میں بیٹھ کربیان ریکارڈکرائیں گے۔

    خیال رہے کہ نیب کی جانب سے بیرون ملک 2گواہان رابرٹ ریڈلی اور اختر راجہ کے ویڈیولنک کے ذریعے بیانات ریکارڈکرانےکی درخواست دی گئی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • اگر عریانیت اور پورنو گرافی کو نہ روکا گیا تو کوئی زینب محفوظ نہیں رہے گی ، جسٹس شوکت عزیزصدیقی

    اگر عریانیت اور پورنو گرافی کو نہ روکا گیا تو کوئی زینب محفوظ نہیں رہے گی ، جسٹس شوکت عزیزصدیقی

    اسلام آباد : ویب سائٹ توہین آمیزموادکیس میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے غیر ملکی فلموں میں اگر غیر مہذب مواد ہو تو فوری طور پر پابندی لگانے کا حکم دیدیا اور کہا کہ مارننگ ٹی وی شوز نے تباہی مچا رکھی ہے، اگر عریانیت اور پورنو گرافی کو نہ روکا گیا تو کوئی زینب محفوظ نہیں رہے گی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ویب سائٹ پر توہین آمیزموادکےخلاف عملدرآمدکیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران وزات داخلہ کے اسپیشل سیکرٹری نے عدالت کو کارکردگی رپورٹ پیش کی۔

    وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔

    اسپیشل سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ کابینہ نے سائبر کرائم کے حوالے سے قوانین میں تبدیلی کی منظوری دے دی،سائبر پٹرولنگ پروجیکٹ کی بھی منظوری دے دی گئ ہے، قابل اعتراض ویب سائٹس کی روک تھام کے لیے نجی شعبے سے مدد لی جا رہی ہے، اینٹی سائبر کرائم ٹیکنالوجی کے لئے ایک ارب روپے کا منصوبہ سی ڈی ڈبلیو پی کو بھیج دیا گیا ہے۔

    جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کسی مذہب میں فعاشی کی اجازت نہیں دی جاتی، آئی ٹی میں کچھ ایسے لوگ بیٹھے ہیں جو پاکستان میں فحاشی کے حامی ہے،اے ٹی وی میں خواتین کی ورزش قابل اعتراض انداز میں دیکھایا جاتا ہے۔

    عدالت نے مزید کہا کہ فحاشی کی پوری دنیا کی مرکز ہالی ووڈ ہے، مارننگ شوز نے تبائی پھیری ہوئی ہے، جو مارننگ شو قابل اعتراض ہو پیمرا چینل کی لائسنس منسوخ کر دے۔

    جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے حکم دیا کہ کن کن ذرائع سے پاکستان سے فحاشی پھلائی جا رہی ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل رپورٹ دیں، عدالتی حکم پر عمل درآمد نا کرنا توئین عدالت کے زمرے میں آتا ہے، توئین عدالت کے زمرے میں آئیں گے ان کے خلاف توئین عدالت کی کارروائی شروع کیا جائے گا۔

    عدالت نے کہا کہ مجھے 31 مارچ 2017 کے ججمنٹ پر ہر صورت میں عمل درآمد چاہئے، پاکستان کے 97 فیصد آبادی مسلمانوں کی ہے، صرف 3 فیصد آبادی کی بات کی جا رہی ہے۔

    جسٹس شوکت صدیقی نے ریمارکس میں کہا کہ پاکستان میں ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت عریانیت کو فروغ دیا جا رہا ہے، مارننگ ٹی وی شوز نے تباہی مچا رکھی ہے، پمرا سو رہا ہے، فحاشی پھیلا نے والے مارننگ شوز پر پابندی لگانی چاہیے، اگر عریانیت اور پورنو گرافی کو نہ روکا گیا تو کوئی زینب محفوظ نہیں رہے گی۔

    عدالت نے غیر ملکی فلموں میں اگر غیر مہذب مواد ہو تو فوری طور پر پابندی لگانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ غیر ملکی فلموں کو پاکستان میں تشہیر سنسر بورڈ کے ذریعے ہو۔

    بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 16 فروری تک ملتوی کردی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر

    نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف اور انکی صاحبزادی مریم نواز کے خلاف ایک اور توہین عدالت کی درخواست دائر کردی، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت پیمرا کو حکم دے کہ وہ نواز شریف اور مریم نواز کی تقاریر چلانے سے روکے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد سابق وزیراعظم نواز شریف اور انکی صاحبزادی مریم نواز کے خلاف ایک اور توہین عدالت کی درخواست دائر کردی ، درخواست وکیل عدنان اقبال نے دائر کی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا پانامہ فیصلے کے بعد نواز شریف اور مریم نواز عدالتوں کے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں، نواز شریف اور مریم نواز نے کوٹ مومن جلسے میں اور پنجاب ہاؤس میں عدلیہ مخالف تقاریر کی ہیں۔

    دائر درخواست میں کہا گیا کہ نواز شریف اور مریم نواز کے خطابات اور بیانات توہین عدالت کے زمرے میں آتے ہیں، عدالت نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے۔


    مزید پڑھیں : عدلیہ مخالف تقاریر ،  نواز شریف، مریم نواز کو نوٹس، جواب طلب


    درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ تقاریر میں کہا گیا کہ عوام نے ججوں کے فیصلے کو مسترد کر دیا، تقاریر میں لوگوں کو اشتعال دلایا گیا کہ کہو ہم ججز کا فیصلہ نہیں مانتے۔

    دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ پیمراء عدلیہ مخالف تقاریر کو نشر کرنے سے روکنے میں ناکام ہو چکا ہے، عدالت پیمرا کو حکم دے کہ وہ نواز شریف اور مریم نواز کی تقاریر چلانے سے روکے۔

    درخواست میں نوازشریف ،مریم نواز اور پیمراء کو فریق بنایا گیا ہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • دوبچیوں کے اغوا کاکیس، یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ ہمیں بچیاں ہر حال میں چاہییں، جسٹس شوکت صدیقی

    دوبچیوں کے اغوا کاکیس، یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ ہمیں بچیاں ہر حال میں چاہییں، جسٹس شوکت صدیقی

    اسلام آباد : دو بچیوں کے اغوا کے کیس میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ ہمیں بچیاں ہر حال میں چاہییں، سمجھ لیں دونوں بچیاں میری اپنی بیٹیاں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ڈیڑھ سال سے لاپتہ دوبچیوں سمعیہ اور ادیبہ کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی ، سیکرٹری داخلہ ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ایس ایس پی ساجد کیانی ،ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد محمود کیانی عدالت میں پیش ہوئے۔

    جسٹس شوکت عزیز نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ افسوس اسلام آبادپولیس بچیوں کوبازیاب نہ کرا سکی۔

    جس پر پولیس حکام نے عدالت کو بتایا کہ پولیس کوشش کررہی ہے،جلدبچیاں بازیاب ہوں گی۔

    جسٹس شوکت عزیز نے ریمارکس میں کہاکہ پولیس کی کوششوں میں وہ تڑپ نظر نہیں آ رہی، ذہن نشین کرلیں بچیاں ہر حال میں چاہئیں،سمجھ لیں دونوں بچیاں میری اپنی بیٹیاں ہیں۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کوبتایاکہ بچیاں ہماری بھی بیٹیاں ہیں۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت 31 جنوری تک ملتوی کردی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف کیخلاف توہین عدالت کی انٹرا کورٹ اپیل خارج

    نوازشریف کیخلاف توہین عدالت کی انٹرا کورٹ اپیل خارج

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے نااہل وزیراعظم نوازشریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست ابتدائی سماعت میں خارج کردی جبکہ درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ وہ فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوازشریف کیخلاف توہین عدالت انٹراکورٹ اپیل پر فیصلہ جاری کر دیا ،فیصلہ ہائیکورٹ کے ڈویژنل بینچ نے جاری کیا، جسٹس اطہرمن اللہ اورجسٹس میاں گل حسن نے فیصلہ سنایا، اسلام آبادہائیکورٹ کاتحریری فیصلہ 3صفحات پر مشتمل ہے، نوازشریف کیخلاف فیصلے کی کاپی اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلی ہے۔

    تحریری فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف نے عدلیہ سےمتعلق توہین آمیز الفاظ استعمال کئے، نوازشریف کےتوہین آمیزبیانات مختلف اخبارات میں چھپتےرہے، سپریم کورٹ نےتوہین آمیزبیانات کیخلاف کارروائی نہیں کی، سپریم کورٹ نے نوازشریف کوتوہین آمیزبیانات پرنوٹس نہیں دیا۔


    مزید پڑھیں : نااہل وزیراعظم نوازشریف کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ


    سپریم کورٹ کےکارروائی نہ کرنے پر ڈویژن بینچ بھی اختیار نہیں رکھتا، اپیل کوابتدائی سماعت میں مذکورہ رائےکیساتھ خارج کیاجاتاہے۔

    دوسری جانب انٹرا کورٹ اپیل خارج ہونےپردرخواست گزار کاسپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کیا ہے، درخواست گزارمخدوم نیاز اور ابرار رضا ایڈووکیٹ نےفیصلے کی کاپی حاصل کرلی ہے۔

    مخدوم نیازانقلابی کا کہنا ہے کہ ہائیکورٹ کوبھی نوازشریف کیخلاف کارروائی کااختیارہے، نوازشریف کیخلاف جلد سپریم کورٹ میں اپیل دائرکرینگے۔

    یاد رہے کہ نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواستیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں عوامی تحریک کے رہنماخرم نواز گنڈا پور اور دیگرنے دی تھیں۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ نواز شریف نے عدالتوں کیخلاف ہرزہ سرائی کی، آئین یہ حق نہیں دیتا کہ عدالتی احکامات کی توہین کی جائے، ہجوم اکٹھا کرکے عدالتوں سےمتعلق ہرزہ سرائی قابل سزاجرم ہے۔

    مخدوم نیاز انقلابی نے استدعا کی کہ مجرمانہ خاموشی پرہائیکورٹ پیمرا کوبھی احکامات جاری کرے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پارٹی صدرکیس اسلام آبادہائیکورٹ نے نوازشریف کو آخری مہلت دیدی

    پارٹی صدرکیس اسلام آبادہائیکورٹ نے نوازشریف کو آخری مہلت دیدی

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوازشریف کو ن لیگ کا صدر بنانے کیخلاف درخواست پر نوازشریف کے رویے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے انھیں آخری نوٹس جاری کردیا اور حکم دیا ہے کہ نوازشریف نے جواب نہیں دیا تو یکطرفہ فیصلہ دینگے۔

    تفصیلات کے مطابق نوازشریف کون لیگ کاصدربنانےکیخلاف درخوست کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے سنگل رکنی بینچ جسٹس عامرفاروق نے کی۔

    سماعت کے دوران اسلام آبادہائیکورٹ نے نوازشریف کے رویے پر برہمی کا اظہار کیا اور حکم دیا کہ نوازشریف نےجواب نہیں دیاتویکطرفہ فیصلہ دینگے۔

    اسلام آبادہائیکورٹ نے نوازشریف کو آخری نوٹس جاری کردیا۔

    وزارت قانون نے ہائیکورٹ میں جواب جمع کرا دیا جبکہ اسٹیبلشمنٹ، کابینہ ڈویژن نےآج بھی جواب جمع نہیں کرایا، جس پر عدالت نے
    اسٹیبلشمنٹ ڈویژن،الیکشن کمیشن کمیشن کوپانچویں بارنوٹس جاری کردیا۔

    درخواست گزار وکیل مخدوم نیازانقلابی نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ جس سینیٹر نےایک ووٹ سے بل پاس کرایا اسے فارغ کر دیا گیا، سپریم کورٹ فیصلوں کےمطابق نااہلی تاحیات ہے، عدلیہ پارلیمنٹ انتظامیہ سےبالاآئین ہے۔

    مخدوم نیازانقلابی ایڈووکیٹ نے مزید کہا کہ آئین سے بالا قرآن اور سنت ہے، نااہل شخص کی ذات کیلئے پارلیمنٹ قانون سازی نہیں کرسکتی، پارلیمنٹ نےنااہل شخص کیلئے رعایت دے کر آرٹیکل190کی خلاف ورزی کی.

    یاد رہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ سے انتخابی اصلاحات بل 2017ء کی منظوری اور  صدارتی انتخاب اور پارٹی آئین میں ترمیم  کے بعد مسلم لیگ ن نے نواز شریف کو دوبارہ پارٹی کا صدر منتخب کرلیا تھا۔


    مزید پڑھیں : نوازشریف بلامقابلہ مسلم لیگ ن کے صدر منتخب


    بل کی شق 203 میں کہا گیا ہے کہ ہر پاکستانی شہری کسی بھی سیاسی جماعت کی رکنیت اور عہدہ حاصل کرسکتا ہے بلکہ اس کا صدر بھی بن سکتا ہے۔

    خیال رہے مسلم لیگ ن کے صدر منتخب ہونے کے بعد نواز شریف اہلیہ کی عیادت کیلئے لندن روانہ ہوگئے تھے۔

    واضح رہے کہ پاناما کیس کے فیصلے میں سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو نااہل قرار دیا تھا، جس کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مسلم لیگ ن کو ہدایات جاری کی تھیں‌ کہ وہ نوازشریف کی جگہ نئے پارٹی سربراہ کا انتخاب کرے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔