Tag: IHC

  • دسمبر کا مہینہ ہے ہمیں سقوط ڈھاکہ سے سبق سیکھنا چاہئے، کیپٹن(ر)صفدر

    دسمبر کا مہینہ ہے ہمیں سقوط ڈھاکہ سے سبق سیکھنا چاہئے، کیپٹن(ر)صفدر

    اسلام آباد:کیپٹن(ر)صفدر کا کہنا ہے کہ دسمبر کا مہینہ ہے ہمیں سقوط ڈھاکہ سے سبق سیکھنا چاہئے، ختم نبوت پر اسمبلی میں تقریر کے بعد جانتا ہوں کسی نہ کسی ایف آئی آر میں گرفتار کیا جاؤں گا۔

    تفصیلات کے مطابق کیپٹن(ر)صفدر نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کیس میں اسلام آبادہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ماہ دسمبرہےہ میں سقوط ڈھاکا سے سبق سیکھناچاہیے۔

    کیپٹن(ر)صفدر کا کہنا تھا کہ اسمبلیاں اپنی مدت پوری کریں توبہترہے ، اسمبلی پر کوئی بھی وار ہوا تو بوجھ ریاست اٹھائے گی۔

    عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ عمران خان ہربات اپنے امپائر سے پوچھتے ہیں۔

    کیپٹن(ر)صفدر کا مزید کہنا تھا کہ ختم نبوت پر اسمبلی میں تقریر کے بعد جانتا ہوں کسی نہ کسی ایف آئی آر میں گرفتار کیا جاؤں گا۔


    مزید پڑھیں : عمران خان 2023 تک سڑکوں پرہی رہیں گے‘ کیپٹن صفدر


    یاد رہے کہ چند روز مسلم لیگ ن کے رہنما کیپٹن صفدر نے میڈیا گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان سمجھتے ہیں عدالتیں، الیکشن کمیشن ان کےماتحت ہے، عمران خان لیڈرنہیں ہیں، آج بھی ایمپائر کےانتظارمیں ہیں۔

    صحافی نے سوال کیا کہ عمران خان کا تھرڈ ایمپائرکون ہے؟ جس پر کیپٹن صفدر نے جواب دیا کہ عمران خان کا ایمپائر ریٹائرڈ ہے، عمران خان بھول جائیں کہ ان کے نصیب میں اقتدار ہے، وہ 2023 تک سڑکوں پرہی رہیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اسحاق ڈارکی احتساب عدالت میں استثنیٰ کیلئےمتفرق درخواست مسترد

    اسحاق ڈارکی احتساب عدالت میں استثنیٰ کیلئےمتفرق درخواست مسترد

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نےاسحاق ڈارکی احتساب عدالت میں استثنیٰ کیلئے متفرق درخواست مسترد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسحاق ڈار کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کیخلاف درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن نے کی۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیب کو نوٹس جاری کر دیئے اور ایک ہفتے میں جواب طلب کرلیا۔

    سماعت کے دوران وکیل اسحاق ڈار نے اپنے دلائل میں کہا کہ اسحاق ڈار نے ٹرائل کورٹ کی جانب سے مفرور قرار دینے کو بھی چیلنج کیا ہے، اسحاق ڈار نمائندے کے ذریعے ٹرائل کا حصہ بننا چاہتے ہیں، اسحاق ڈار صحت کی خرابی کے باعث احتساب عدالت پیش نہیں ہوسکتے، طبیعت خراب ہونے سے پہلےاسحاق ڈار باقاعدگی سے پیش ہوتے تھے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ فرد جرم عائد ہونے پر اشتہاری قرار دینے تک 30دن کا وقت ہوتاہے، 30 دن کو کم کر کے 10 روز کیا گیا ہے۔

    جسٹس اطہرمن اللہ کا وکیل سے استفسار کہ کیا 541اےکی درخواست احتساب عدالت میں دی، اسحاق ڈارکی واپسی کب تک ہے، جس کے جواب میں وکیل اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ 10 سے 15روز میں اسحاق ڈار واپس آ سکتے ہیں، ڈاکٹرز اجازت دیں تو اسحاق ڈار واپس آئیں گے۔


    مزید پڑھیں : آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کیس ، اسحاق ڈار اشتہاری قرار


    جسٹس میاں گل حسن نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ اسحاق ڈار کی آمد کو ڈاکٹرز کی اجازت سےمشروت نہ کریں، درخواست گزار واپس آنے کوتیار نہ ہو تو ریلیف کیسے دے دیں، اسحاق ڈار کے واپسی کا صحیح وقت دیا جائے۔

    جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ ابھی تک ڈاکٹرز نے وقت نہیں دیا، کیاہم یہ سمجھیں کہ وہ لامحدودوقت کیلئےنہیں آئیں گے۔

    اسحاق ڈار کے وکیل نے کہا کہ 3سے 4ہفتےمیں واپسی کی امید ہے۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت 20 دسمبر تک ملتوی کر دی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف کو یہ حق نہیں وہ فردجرم کوچیلنج کریں، تفصیلی فیصلہ جاری

    نوازشریف کو یہ حق نہیں وہ فردجرم کوچیلنج کریں، تفصیلی فیصلہ جاری

    اسلام آباد : نوازشریف کے 3ریفرنسز سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کے تفصیلی فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ نوازشریف کی درخواستیں میرٹ پرنہیں، نوازشریف کویہ حق نہیں وہ فردجرم کوچیلنج کریں، نوازشریف کی درخواستیں یکجانہیں ہوسکتیں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف کے 3ریفرنسزسے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا ، جسٹس عامرفاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر

    مشتمل بینچ نے فیصلہ جاری کیا، تفصیلی فیصلہ تفصیلی فیصلہ 21صفحات پرمشتمل ہے۔

    اے آروائی نیوز نے ہائیکورٹ کے فیصلے کی کاپی حاصل کرلی ہے۔

    نوازشریف کے 3ریفرنسزسے متعلق ہائیکورٹ کے تفصیلی فیصلہ میں کہا گیا تھا کہ نوازشریف کی درخواستیں میرٹ پرنہیں، میرٹ پرنہ ہونے پر درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں، نوازشریف کو یہ حق نہیں وہ فردجرم کوچیلنج کریں۔


    مزید پڑھیں :  نوازشریف کی نیب ریفرنسزکویکجا کرنےکی درخواستیں مسترد


    تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نوازشریف کی درخواستیں یکجا نہیں ہوسکتیں، 3مختلف ریفرنسزکی کارروائی آئین کے مطابق جاری ہیں۔

    فیصلہ کے مطابق احتساب عدالت کے فاضل جج نیب ریفرنسزکی سماعت کررہاہے، نیب،ہائیکورٹ کےاختیارات اسفندیارولی کیس میں واضح ہیں۔

    یاد رہے 2 روز قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق نا اہل وزیراعظم نوازشریف کی نیب ریفرنسز کو یکجا کرنے کی درخواستیں مسترد کردیں تھیں اور اوپن کورٹ میں فیصلہ پڑھ کرسنایا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ احتساب عدالت نے نواز شریف کی تینوں ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست مسترد کردی تھی اور نواز شریف پر تینوں ریفرنس میں باضابطہ فرد جرم عائد کردی گئی تھی۔


    مزید پڑھیں :  نواز شریف پر تینوں ریفرنس میں باضابطہ فرد جرم عائد


    واضح رہے کہ کہ لندن فلیٹس سے متعلق ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف ان کے دونوں بیٹے حسن اور حسین نواز، مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کوملزم نامزد کیا گیا دیگر دو ریفرنسز العزیزیہ اسٹیل ملزجدہ اور آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنسز میں نوازشریف سمیت ان کے دونوں صاحبزادوں کو ملزم نامزد کیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • قطری شہزادوں کو شکار سے روکنے کیلئے درخواست پر10دن میں جواب طلب

    قطری شہزادوں کو شکار سے روکنے کیلئے درخواست پر10دن میں جواب طلب

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے قطری شہزادوں کو شکار سے روکنے کے لیے درخواست پر وفاق، سیکرٹری خارجہ اور وزیر اعلیٰ پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 10دن میں جواب طلب کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سماعت اسلام آبادہائیکورٹ کے سنگل رکنی بنچ جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے قطری شہزادوں کو شکار سے روکنے کے لیے درخواست پر سماعت کی۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست پر وفاق، سیکرٹری خارجہ اوروزیر اعلیٰ پنجاب کو نوٹس کردیا اور 10دن میں جواب طلب کرلیا۔

    جس پر وکیل جی ایم چودھری ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ جواب طلب کرنے سےمعاملہ حل نہیں ہوگا، عدالت حکم امتناع دے اور محکمہ داخلہ پنجاب کانوٹی فکیشن غیر آئینی قرار دیا جائے۔

    جی ایم چودھری ایڈووکیٹ نے مزید کہا کہ اس کیس کی سماعت مکمل ہونے تک عدالت قطری شہزادے کو شکار سے روکے‌۔

    عدالت نے کیس سے متعلق مزید دستاویزات طلب کرتے ہوئے سماعت 10دن کے لیے ملتوی کر دی۔

    قطری شہزادوں کو پاکستان میں شکار سے روکنے کے لیے درخواست دائر

    گذشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں قطری شہزادوں کو پاکستان میں شکار سے روکنے کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی ، درخواست جی ایم چودھری ایڈووکیٹ نے دائر کی، جس میں وفاق، سیکرٹری خارجہ اور وزیراعلیٰ پنجاب کوفریق بناتے ہوئے کہا گیا کہ چوبیس نومبر کو خبر چھپی کہ پنجاب حکومت نے شکار کی اجازت دی ہے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ شیخ حماد کو بہاولنگر،شیخ جاسم کو بھکر، جھنگ اور لیہ کا علاقہ دیاگیا،اجازت جانوروں کی حفاظت ایکٹ انیس سو بارہ کی خلاف ورزی ہے، یہ وہی ہیں جن کا پاناماکیس میں ذکرہوا لیکن یہ پیش نہیں ہوئے۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت ہونے والے معاہدوں کی تفصیلات اور شہزادوں کی سیکیورٹی کیلئے اخراجات کی تفصیل طلب کرے، یہ بھی معلوم کیا جائے کہ جو فصلیں تباہ کی جاتی ہیں اس کی کتنی رقم ملتی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پاکستان میں بلیک فرائیڈے منانے پر پابندی عائدکی جائے، درخواست دائر

    پاکستان میں بلیک فرائیڈے منانے پر پابندی عائدکی جائے، درخواست دائر

    اسلام آباد : بلیک فرائیڈے منانے کے خلاف درخواست پر عدالت نے ڈپٹی کمشنر کو اقدامات کرنے کا حکم دیدیا، وکیل کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بلیک فرائیڈے منانے پر پابندی عائدکی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں بلیک فرائیڈے منانے کے خلاف اسلام آبادہائیکورٹ میں درخواست پر سماعت ہوئی ، درخواست گزارکی جانب سے طارق اسد ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

    وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ پاکستان میں بلیک فرائیڈےمنانے پر پابندی عائد کی جائے، جس کے بعد شہری کی درخواست پر عدالت نے ڈپٹی کمشنر کو اقدامات کرنے کا حکم دیدیا ۔

    درخواست میں سیکریٹری اطلاعات، سیکریٹری وزارت مذہبی امور، چیئرمین پیمرا،ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ،کمشنراسلام آباد کو فریق بنایا گیا ہے جبکہ چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل کوبھی فریق بنایا گیا ہے۔

    بلیک فرائیڈے منانے والوں کے خلاف قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع

    دوسری جانب بلیک فرائیڈے منانے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لانے کے مطالبے کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کرادی۔

    قرارداد تحریک انصاف کی سعدیہ سہیل رانا کی جانب سے جمع کرائی گئی جس میں بلیک فرائیڈے کے نام۔پر مسلمانوں کے دل کی آزاری کی شدید مذمت کی گئی۔

    قرار داد میں کہا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جمعہ کے دن کو مبارک قرار دیا ہے، پوری دنیا کےمسلمانوں میں اس دن کو۔ممتاز حثیت حاصل ہے لیکن کچھ عرصے سے بیرونی طاقتیں پراپیگنڈہ کر رہی ہیں، کچھ لوگ بیرونی آقاؤں کو خوش کرنے کے لیے پاکستان میں یہ دن متعارف کر رہے ہیں۔

    قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ بلیک فرائیڈے منانے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ہائیکورٹ بارکو دھرنے والوں سے بات کرنے اورعدالتی فیصلے سے آگاہ کرنے کا ٹاسک دے دیا

    ہائیکورٹ بارکو دھرنے والوں سے بات کرنے اورعدالتی فیصلے سے آگاہ کرنے کا ٹاسک دے دیا

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز نے ہائیکورٹ بار کو دھرنے والوں سےبات کرنے اورعدالتی فیصلے سے آگاہ کرنے کاٹاسک دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق فیض آباد دھرنا ختم کرانے کی کوششیں جاری ہے ، جسٹس شوکت عزیز نے ہائیکورٹ بار کی کابینہ کو طلب کیا، جس پر سیکریٹری ،جوائنٹ سیکریٹری اور دیگرعہدیداران عدالت میں پیش ہوئے۔

    عہدیداران کے پیش ہوئے تو عدالت نے کہا آپ کو اہم ٹاسک دینا ہے، ہائیکورٹ بار دھرنے والوں کو فیصلے سے آگاہ کرے۔

    جسٹس شوکت عزیز نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ عاشقان مصطفی ﷺبلندعالی مرتبت لوگ ہیں، شاید ملک آپ کی کوشش سے افراتفری سے بچ سکے۔

    جسٹس شوکت عزیز نے کہا کہ راجہ ظفرالحق کمیٹی کی رپورٹ طلب کررکھی ہے، ختم نبوت کیلئےجو کچھ کیا جارہاہے شاید ان کو پتہ نہیں۔

    عدالتی ریمارکس پر سیکریٹری ہائیکورٹ بارنے کہا ہم حالات دیکھ رہے ہیں، صورتحال کچھ اور ہے۔

    ال رہے کہ اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم فیض آباد میں دھرنے کا سولہواں روز ہے ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود حکومت دھرنے والوں کو نہ ہٹا سکی،  مذاکرات کےکئی دور ناکام ہوئے جبکہ علما و مشائخ کا اجلاس بھی بے نتیجہ رہا۔


    مزید پڑھیں : اسلام آباد دھرنا: وزیر داخلہ کی عدالت سے مزید 2 دن کی مہلت طلب


    دھرنے کے شرکاء وزیر قانون کےاستعفٰی سے کم پر تیارنہیں جبکہ حکومت کا مؤقف ہے کہ بنا ثبوت کے وزیر سے استعفٰی نہیں لے سکتے۔ 

    گذشتہ روزاسلام آباد ہائیکورٹ نے وزرات داخلہ کوایک بارپھر دھرنا ختم کرانے کی ہدایت کی تھی، جس پر وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے عدالت سے اڑتالیس گھنٹے کا وقت لیاتھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اسلام آباد دھرنا: وزیر داخلہ کی عدالت سے مزید 2 دن کی مہلت طلب

    اسلام آباد دھرنا: وزیر داخلہ کی عدالت سے مزید 2 دن کی مہلت طلب

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں فیض آباد پر دھرنا ختم کروانے کے عدالتی حکم کی عدم تعمیل پر عدالت نے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کو طلب کرلیا۔احسن اقبال نے عدالت میں پیش ہو کر دھرنا ختم کروانے کے لیے مزید 48 گھنٹوں کی مہلت طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں مذہبی جماعت کے رہنماؤں اور کارکنان نے گزشتہ 15 روز سے ریڈ زون کو قبضے میں لے رکھا ہے۔ فیض آباد میں دیے جانے والے دھرنے سے جڑواں شہر کے باسی سخت پریشانی و اذیت کا شکار ہیں۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے 17 نومبر کو انتظامیہ کو دھرنے کے شرکا کو اگلے روز تک ہٹانے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے حکام کو کہا تھا کہ پرامن طریقہ یا طاقت کا استعمال جیسے بھی ہو فیض آباد خالی کروایا جائے۔ کل صبح تک تمام راستے صاف ہونے چاہئیں۔

    تاہم عدالت کی دی گئی ڈیڈ لائن کو 2 روز گزرنے کے باوجود دھرنا تاحال جاری ہے۔

    اس دوران حکومت نے کئی علما و مشائخ کے ذریعے مظاہرین نے مذاکرات کی کوشش کی تاہم دونوں فریقین میں ڈیڈ لاک برقرار رہا۔

    گزشتہ روز احسن اقبال نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ختم نبوت سے متعلق قانون مزید سخت کردیا گیا ہے لہٰذا اب دھرنے کا کوئی جواز نہیں رہا۔

    ان کا کہنا تھا کہ دھرنے والے عوام کو بھڑکا رہے ہیں اور عوام کے جذبات مشتعل کر رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ختم نبوت ﷺ کا حلف نامہ بحال

    آج پیر کے روز بھی صورتحال جوں کی توں برقرار ہے جس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیر داخلہ احسن اقبال، سیکریٹری داخلہ، ڈپٹی کمشنر اور آئی جی اسلام آباد کو عدالت میں طلب کرلیا جس کے بعد وزیر داخلہ احسن اقبال اور سیکریٹری داخلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔

    سماعت کے موقع پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیر داخلہ احسن اقبال کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ اتنے نا اہل ہوچکے ہیں حکومتی رٹ قائم نہیں کر سکتے۔ عدالت کا حکم گراؤنڈ میں ہے مزید وقت نہیں دے سکتے۔ عدالتی حکم پر مذاکراتی عمل کی ضرورت نہیں تھی۔

    احسن اقبال نے جواب دیا کہ طاقت کے استعمال سے خونریزی کا اندیشہ تھا لہٰذا آپریشن نہیں کیا۔ انہوں نے دھرنا ختم کروانے کے لیے مزید 48 گھنٹے کا وقت مانگ لیا۔

    اس سے قبل سماعت کے موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ آپ اس کیس کو چیمبر میں سن لیں کچھ بتانا چاہتا ہوں جس پر جسٹس شوکت عزیز نے کہا کہ چھپانے والی باتوں کا وقت نہیں، جو کہنا ہے اوپن کورٹ میں کہیں۔

    انہوں نے کہا کہ 8 لاکھ کی آبادی کے مسائل کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔ عدالت نے سرکاری وکیل، آئی جی پولیس اور ڈپٹی کمشنر کی سرزنش بھی کی۔

    جسٹس شوکت عزیز کا کہنا تھا کہ اس میں مسئلہ صرف لا اینڈ آرڈر کا ہے۔ کسی کے مطالبات ہیں تو قانونی طریقے سے حل کروائیں۔

    بعد ازاں عدالت نے چیف کمشنر اور آئی جی اسلام آباد کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے دونوں کو تحریری طور پر جواب دینے کا حکم دیا۔

    یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی کہ دھرنے کے باعث بیمار اسپتالوں تک اور بچے اسکولز نہیں جا سکتے۔ مذکورہ سماعت اسی درخواست پر ہو رہی ہے جو اب جمعرات تک ملتوی کردی گئی ہے۔


    سازشی چاہتے ہیں لال مسجد جیسا سانحہ ہو

    عدالت میں پیشی کے بعد وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں خون اور آگ سے کھیلنے کی ایک سازش ہے۔ سازشی چاہتے ہیں کہ خدانخواستہ لال مسجد یا ماڈل ٹاؤن جیسا سانحہ ہو۔

    انہوں نے ایک بار پھر یقین دہانی کروائی کہ حکومتی اقدامات سے ختم نبوت کا قانون اور بھی مضبوط ہوچکا ہے۔ سنہ 2002 کی ترمیم کو بھی ہم نے قانون کا حصہ بنادیا ہے۔ ’پارلیمنٹ نے قانون پاس کر کے بڑی کامیابی حاصل کی ہے، اس کامیابی پر آج ملک بھرمیں جشن ہونا چاہیئے تھا‘۔

    انہوں نے کہا کہ نفرت پھیلانا جرم ہے اور اس کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ دھرنے سے لوگوں کو مشکلات ہیں، مریض راستے میں دم توڑ رہے ہیں۔ دھرنا منتظمین سے درخواست ہے لوگوں کی پریشانی کو سمجھیں۔

    احسن اقبال کا کہنا تھا کہ عدالت کے حکم پر عملدر آمد کریں گے۔ دھرنے والوں کے خلاف طاقت کا استعمال آخری آپشن ہوگا۔ ’خون ریزی نہیں چاہتا، ہمیں جھگڑے اور فساد سے بچنا چاہیئے‘۔

    انہوں نے کہا کہ امید ہے آئندہ 48 گھنٹے میں معاملے کا حل نکل آئے گا۔ ایسا نہ ہو دشمن دھرنے کو پاکستان کے خلاف استعمال کرلیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • وزیر خارجہ خواجہ آصف کے خلاف اقامہ کیس کی سماعت آج ہوگی

    وزیر خارجہ خواجہ آصف کے خلاف اقامہ کیس کی سماعت آج ہوگی

    اسلام آباد : وزیر خارجہ خواجہ آصف کے خلاف اقامہ کیس کی سماعت آج ہو گی، جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں خصوصی لارجر بینچ سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ خواجہ آصف کےسر پر اقامہ کی تلوار لٹک رہی ہے، وزیر خارجہ خواجہ آصف کے خلاف اقامہ کیس کی سماعت آج ہوگی، اسلام آباد ہائی کورٹ کا لارجر بنچ جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں کیس سنے گا، عدالت نے خواجہ آصف سے تحریری جواب طلب کر رکھا ہے۔

    سماعت کرنے والے بنچ میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس گل میاں حسن اورنگزیب اور جسٹس عامر فاروق شامل ہیں۔


    مزید پڑھیں : اقامہ رکھنے پرخواجہ آصف کو نوٹس جاری، تحریری جواب طلب


    پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈار نے وزیرخارجہ کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا، درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ خواجہ آصف وزیرخارجہ ہونے کے ساتھ ساتھ دبئی میں ایک کمپنی کے ملازم ہیں اورانہوں نے ٹیکس ریٹرنز میں درست اثاثے ظاہر نہیں کیے۔

    انہوں نے خواجہ آصف کی یو اے ای کے اقامےکی کاپی بھی عدالت میں پیش کی، درخواست گزار کا کہنا تھا کہ اقامہ رکھنا جرم نہیں اقامہ چھپانا جرم ہے، اقامہ چھپانے پر خواجہ آصف صادق اور امین نہیں رہے۔

    درخواست میں تنخواہ چھپانے پر آرٹیکل 62کے تحت نااہل قرار دینے کی درخواست کی گئی تھی۔

    واضح رہے سیالکوٹ سے خواجہ آصف کے حلقے سے پی ٹی آئی کے امید وار عثمان ڈار نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر خواجہ آصف کے اقامے کی کاپی جاری کی تھی، جس کے مطابق خواجہ آصف بھی دبئی کی کمپنی میں ملازم ہیں۔


    مزید پڑھیں : خواجہ آصف وفاقی وزیر ہونے کے ساتھ دبئی کمپنی کے ملازم نکلے


    پی آٹی ٹی کے رہنما عثمان ڈار کا کہنا ہے کہ خواجہ آصف سے متعلق حیرت انگیز انکشافات سامنے آئے ہیں، آرٹیکل63،62کےتحت خواجہ آصف کو بھی گھر بھیجیں گے، اقامہ ان کمپنیوں سے لیا گیا، جنہیں پروجیکٹ کی مد میں فائدہ دیا گیا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ خواجہ آصف سے متعلق جو دستاویزات ملی ہیں وہ حیران کن ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نااہل وزیراعظم نوازشریف کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    نااہل وزیراعظم نوازشریف کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : نااہل وزیراعظم نوازشریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا ہے، جو جلد ہی سنائے جانے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباسد ہائیکورٹ میں نااہل وزیراعظم نوازشریف کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی ، اسلام آباد ہائیکورٹ کی ایک رکنی بینچ نے توہین عدالت کی درخواستوں پر سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا جو جلد ہی سنائے جانے کا امکان ہے۔

    توہین عدالت کی درخواستیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں عوامی تحریک کے رہنماخرم نواز گنڈا پور اور دیگرنے دی تھیں۔

    درخواست گزار کے وکیل مخدوم محمد نیاز انقلابی ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ نواز شریف نے عدالتوں کیخلاف ہرزہ سرائی کی، آئین یہ حق نہیں دیتا کہ عدالتی احکامات کی توہین کی جائے، ہجوم اکٹھا کرکے عدالتوں سےمتعلق ہرزہ سرائی قابل سزاجرم ہے۔

    مخدوم نیاز انقلابی نے استدعا کی کہ مجرمانہ خاموشی پرہائیکورٹ پیمرا کوبھی احکامات جاری کرے۔

    جسٹس محسن اخترکیانی نے استفسار کیا کہ کس عدالت کیخلاف نواز شریف نےتوہین عدالت کی ہے، اسلام آبادہائیکورٹ کےپاس ازخودنوٹس کا کوئی اختیار نہیں ، صرف سپریم کورٹ کوازخود نوٹس لینے کا اختیار ہے۔

    وکیل نے کہا سیکشن11کےتحت کوئی بھی شخص درخواست دے سکتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اسلام آبادہائیکورٹ کا دوبارہ پارٹی صدربننے پرنوازشریف کونوٹس جاری

    اسلام آبادہائیکورٹ کا دوبارہ پارٹی صدربننے پرنوازشریف کونوٹس جاری

    اسلام آباد : اسلام آبادہائیکورٹ نے دوبارہ پارٹی صدربننے پر نوازشریف کونوٹس جاری کردیا جبکہ سیکرٹری قانون،اسٹیبلشمنٹ ڈویژن،چیف الیکشن کمشنرکوبھی نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نواز شریف کے ن لیگ کا صدر بننے کے خلاف درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے سنگل رکنی بنچ جسٹس عامر فاروق نے کی نوازشریف کے پارٹی صدر بننے پر حکم امتناع سے متعلق فیصلہ محفوظ سناتے دوبارہ پارٹی صدر بننے پر سابق وزیراعظم نوازشریف کو نوٹس جاری کردیا۔

    اسلام آبادہائیکورٹ کےجسٹس عامرفاروق پرمشتمل سنگل بینچ نے سیکرٹری قانون، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن،چیف الیکشن کمشنرکوبھی نوٹس جاری کیا۔

    عدالت نےاٹارنی جنرل کوعدالتی معاونت کی ہدایت بھی جاری کی۔


    مزید پڑھیں :  نوازشریف کوپارٹی صدربنانے کیخلاف درخواست دائر


    درخواست گزارنےالیکشن ایکٹ بل کوچیلنج کیا تھا ، درخواست گزارکاموقف ہے کہ سپریم کورٹ کےفیصلوں کےمطابق نااہلی تاحیات ہے، نااہل شخص کے لیےپارلیمنٹ قانون سازی نہیں کر سکتی ، نااہل شخص کے لئےرعایت آرٹیکل 190 کی خلاف ورزی ہے۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ الیکشن ایکٹ 2017قومی مفاد کےبرعکس اور آئین سےمتصادم ہے ، درخواست الیکشن ایکٹ کواسلام آباد ہائیکورٹ منسوخ کرے۔

    یاد رہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ سے انتخابی اصلاحات بل 2017ء کی منظوری اور  صدارتی انتخاب اور پارٹی آئین میں ترمیم  کے بعد مسلم لیگ ن نے نواز شریف کو دوبارہ پارٹی کا صدر منتخب کرلیا تھا۔


    مزید پڑھیں : نوازشریف بلامقابلہ مسلم لیگ ن کے صدر منتخب


    بل کی شق 203 میں کہا گیا ہے کہ ہر پاکستانی شہری کسی بھی سیاسی جماعت کی رکنیت اور عہدہ حاصل کرسکتا ہے بلکہ اس کا صدر بھی بن سکتا ہے۔

    خیال رہے مسلم لیگ ن کے صدر منتخب ہونے کے بعد نواز شریف اہلیہ کی عیادت کیلئے لندن روانہ ہوگئے تھے۔

    واضح رہے کہ پاناما کیس کے فیصلے میں سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو نااہل قرار دیا تھا، جس کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مسلم لیگ ن کو ہدایات جاری کی تھیں‌ کہ وہ نوازشریف کی جگہ نئے پارٹی سربراہ کا انتخاب کرے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔