Tag: IHC

  • نوازشریف کی جی ٹی روڈ ریلی کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ

    نوازشریف کی جی ٹی روڈ ریلی کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوازشریف کی جی ٹی روڈ ریلی کی شکل میں روانگی کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا، درخواست گزار نے احتجاجی ریلی کو عدالتی حکم کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نوازشریف کی احتجاجی ریلی روکنے کےخلاف درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا، عثمان بسرانے موقف اختیار کیا کہ نوازشریف نے سپریم کورٹ کے نااہلی فیصلے پر احتجاج کااعلان کیا،اسلام آباد میں دفعہ ایک سوچوالیس کا نفاذہے، ایسےمیں ریلی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ لیگی اور پی ٹی آئی کارکنان کا ٹکراؤ ہوسکتا ہے! اجازات نہ دی جائے۔

    جسٹس عامرفاروق نے استفسار کیا کہ ریلی پنجاب سے شروع ہو تو کیا عدالت نوازشریف کو روک سکتی ہے؟درخواست گزار نے دلائل مین کہا کہ عمران خان کے دھرنے پر عدالت نے ہدایات دی تھیں ۔


    مزید پڑھیں : نواز شریف کی ریلی روکنےکے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر


    درخواست میں نواز شریف، وزارت داخلہ، ڈی سی اسلام آباد اور چیف سیکرٹری پنجاب فریق بنایا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ نااہلی کے بعد نوازشریف نے وزیراعظم رائے ونڈ جاتی امرا پہنچنے کیلئے مری سے اسلام آباد اور کل اسلام آباد سے براستہ جی ٹی روڈریلی کی شکل میں لاہورجانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    نوازشریف پنجاب ہاؤس سے روانگی کے بعد مری روڈ، ضلع کچہری اور روات کے علاقوں سے ہوتے ہوئے ڈی چوک اور پھر فیض آباد کا راستہ اختیار کریں گے۔

    سابق وزیراعظم 10 مقامات پر کارکنان سے خطاب بھی کریں گے۔

    واضح رہے کہ پاناما کیس میں سپریم کورٹ نے نوازشریف کو نااہل قرار دیا تھا اور نواز شریف ، حسن، حسین، مریم نواز، کیپٹن صفدر اور اسحاق ڈار کے خلاف نیب میں ریفرنس بھیجنے اور چھ ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر  کریں۔

  • نواز شریف کی ریلی روکنےکے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر

    نواز شریف کی ریلی روکنےکے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر

    اسلام آباد : سابق نااہل وزیر اعظم نواز شریف کی ریلی روکنے کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق نااہل سابق وزیراعظم نواز شریف کی ریلی روکنے کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی، درخواست پی ٹی آئی کے وکیل عثمان سعید بسرا نے دائر کی ، ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے درخواست وصول کرلی۔

    درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ احتجاجی ریلی کا مطلب سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہے ، نااہلی کے فیصلے کے بعد نواز شریف نے احتجاج کرنے کا اعلان کیا تھا، احتجاجی تحریک سے ن لیگ، پی ٹی آئی ورکر آمنے سامنے ہوسکتے ہیں۔

    درخواست گزار نے نواز شریف، وزارت داخلہ، ڈی سی اسلام آباد اورچیف سیکرٹری پنجاب فریق بنایا ہے۔

    مسلم لیگ ن کی ریلی سے متعلق درخواست پر کل سماعت ہوگی۔


    مزید پڑھیں : نوازشریف 9 اگست کو لاہور کے لیے روانہ ہوں گے، آصف کرمانی


    یاد رہے کہ نوازشریف بدھ کو صبح نو بجے براستہ جی ٹی روڈ ریلی کی شکل میں لاہور روانہ ہوں گے۔ نوازشریف پنجاب ہاؤس سے روانگی کے بعد مری روڈ، ضلع کچہری اور روات کے علاقوں سے ہوتے ہوئے ڈی چوک اور پھر فیض آباد کا راستہ اختیار کریں گے۔

    سابق وزیراعظم 10 مقامات پر کارکنان سے خطاب بھی کریں گے۔

    زرائع کے مطابق نوازشریف کی جی ٹی روڈ پر ریلی کیلئے ن لیگ کو سیکیورٹی کلیئرنس کا انتظار ہے، وزارت داخلہ کی جانب سے تاحال سیکیورٹی کلیئرنس نہیں دی گئی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا پیمرا کو میر شکیل اور جیو کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم

    اسلام آباد ہائیکورٹ کا پیمرا کو میر شکیل اور جیو کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیمرا کو میر شکیل اور جیو کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دے دیا، وکیل نے دلائل میں کہا کہ پیمرا آرڈیننس کی خلاف ورزی پر جیوسزا کا مستحق ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں میر شکیل اور جیو کے خلاف درخواست پر مقدمے کی سماعت جسٹس عامر فاروق نے کی، ہائیکورٹ نے درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا کہ پیمرا میر شکیل الرحمان اور جیو کے خلاف کارروائی کرے۔

    پی ٹی آئی رہنما رائس عبدالواحد ایڈووکیٹ کی جانب سے دلائل میں کہا گیا کہ میر شکیل صحافت کے لبادے میں ملک دشمنی پر لگا ہے، جیو نیوز نے متنازع پروگرام کر کے پاکستان کی خودمختاری داؤ پر لگا دی، ملک دشمن پالیسی پر میر شکیل کے خلاف آرٹیکل چھ کی کارروائی اور جیو کی نشریات پر پابندی کا حکم دیا جائے۔


    مزید پڑھیں :  اسلام آباد ہائی کورٹ میں جنگ/ جیو ٹیون کرنے پر پابندی


    رائس عبدالواحد ایڈووکیٹ کی جانب سے کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے میر شکیل کی توہین عدالت کیس میں سرزنش کی لیکن میر شکیل نے پھر ججز کے خلاف توہین آمیز ریمارکس دیئے۔

    درخواست گزار وکیل نے کہا کہ جیو نیوز پیمرا آرڈیننس کی خلاف ورزی کرنے پر سزا کا مستحق ہے، اسلام آبادہائیکورٹ نے دلائل کے بعد پیمرا کو حکم دیتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔

    یاد رہے اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ بار میں جنگ اور جیو پر پابندی کےاحکامات جاری کئے تھے، حکم نامے میں کہا گیا میر شکیل نے کشمیر کاز کو نقصان پہنچایا ہ

    واضح رہے کہ کچھ روز قبل میر شکیل الرحمن نے عدالت میں پیشی کے موقع پر غلط خبر چلانے پر معافی مانگی تھی اور عدالت سے باہر آکر ججز کو تنقید کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا کو بھی گٹر قرار دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف اور ان کے خاندان کانام ای سی ایل میں ڈالنے کیلئے درخواست پر سماعت آج ہوگی

    نوازشریف اور ان کے خاندان کانام ای سی ایل میں ڈالنے کیلئے درخواست پر سماعت آج ہوگی

    اسلام آباد : نوازشریف اور ان کے خاندان کانام ای سی ایل میں ڈالنے کیلئے درخواست پر سماعت آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق شریف خاندان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کیلئے درخواست پر سماعت آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوگی، پی ٹی آئی کی درخواست کی سماعت جسٹس عامر فاروقی کریں گے، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ٹرائل سے بچنے کیلئے نوازشریف بیرون ملک منتقل ہوسکتےہیں، پاناماکیس کے منطقی انجام تک پہنچنے کیلئے ٹرائل ضروری ہے۔

    درخواست گزار نے نواز شریف، کیپٹن ریٹائرصفدر ، مریم ، حسن، حسین ،اسحاق ڈار کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ فریقین کی جائیداد کی خرید و فروخت پر پابندی لگائی جائے، شریف خاندان کے افراد کے اکاؤئنس بھی منجمد کئے جائیں۔


    مزید پڑھیں : شریف خاندان کا نام ای سی ایل میں شامل کیا جائے، درخواست منظور


    درخواست گزار وکیل کا کہنا تھا شریف خاندان کے خلاف سپریم کورٹ نے نیب ریفرنس دائرکرنے کا حکم دیا تھا، شریف خاندان کے فرد ملک سےباہر گئے تو واپس نہیں آئیں گے، نواز شریف پر منی ٹریل کا جرم ثابت ہو چکا ، پیسے واپس نہیں لا رہے، ان کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامرفاروق نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا، جس کے بعد درخواست پر عائد تمام اعتراضات دور کرتے ہوئے سماعت کیلئے منظور کرلیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ یکم اگست کو خدمات گار تنظیم کی جانب سے بھی شریف خاندان کے خلاف سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست دائر کی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ پاناما کیس میں سپریم کورٹ نے نوازشریف کو نااہل قرار دیا تھا اور نواز شریف ، حسن، حسین، مریم نواز، کیپٹن صفدر اور اسحاق ڈار کے خلاف نیب میں ریفرنس بھیجنے اور چھ ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • قومی کرکٹ ٹیم کو انعامی رقم دینے کا وزیراعظم کا اعلان چیلنج

    قومی کرکٹ ٹیم کو انعامی رقم دینے کا وزیراعظم کا اعلان چیلنج

    اسلام آباد: قومی کرکٹ ٹیم کوانعامی رقم دینے کا وزیراعظم کا اعلان اسلام آبادہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے چیمپئینز ٹرافی جیتنے پر قومی کرکٹ ٹیم کو انعامی رقم دینے کا اعلان چیلنج کردیا گیا ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے درخواست کی سماعت کی، سماعت کے دوران جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ بتایا جائے وزیراعظم کس قانون کے تحت رقم کھلاڑیوں کو دے سکتے ہیں، بتایا جائے وزیراعظم کتنی رقم دے سکتے ہیں۔

    عدالت نے رقم دینے سے متعلق ڈپٹی اٹارنی جنرل کو کل تک متعلقہ قوانین پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    درخواست گزار کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ 22 کروڑ کی خطیر رقم ٹیکس کے پیسے سے کیوں بانٹی جارہی ہے، کھلاڑی تنخواہ اور دیگر میچ فیس بھی لیتے ہیں لہذا عدالت معاملے پر حکم امتناع جاری کرے اور وزیراعظم کو ٹیکس کا پیسہ بانٹنے سے روکے۔


    مزید پڑھیں : چمپیئنز ٹرافی میں فتح ، وزیر اعظم کا ہرکھلاڑی کیلئےایک کروڑروپےکا اعلان


    خیال رہے کہ چمپیئنز ٹرافی کا اعزاز حاصل کرنے والی پاکستانی ٹیم کیلئے وزیراعظم نے ہر کھلاڑی کو ایک کروڑ روپے انعام دینے کا اعلان کیا تھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئر کریں۔

  • الیکشن میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی: عمران خان کے خلاف کارروائی روکنے کا حکم

    الیکشن میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی: عمران خان کے خلاف کارروائی روکنے کا حکم

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو عمران خان کی جانب سے ضمنی انتخابات میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر فائنل آرڈر جاری کرنے سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں عمران خان کی درخواست پر سماعت جسٹس عامر فاروق نے کی۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کے تین نوٹیفیکیشن وقتی طور پر معطل کر دیے۔

    عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے عدالت میں کہا کہ الیکشن کمیشن کا نوٹیفیکیشن غیر قانونی اور بدنیتی پر مبنی ہے۔ صرف اپوزیشن کو جلسے جلوسوں سے روکا جا رہا ہے۔

    عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بابر اعوان نے بتایا کہ عدالت نے اٹارنی جنرل آف پاکستان کو طلب کرلیا ہے۔ الیکشن کمیشن کا آرڈر اپوزیشن کے خلاف جا رہا ہے۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا پرگستاخانہ مواد کا کیس نمٹا دیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا پرگستاخانہ مواد کا کیس نمٹا دیا

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا پرگستاخانہ مواد کا کیس نمٹا دیا،  جسٹس شوکت کا کہنا ہے کہ عبوری حکم آج اور تفصیلی حکم جےآئی ٹی رپورٹ کے بعد جاری ہوگا، اللہ نے پاکستان کو بڑے عذاب سے بچالیا۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا میں کائنات کی مقدس ترین شخصیات کی گستاخی کا معاملے پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کیس کی سماعت کی، سماعت کے موقع پر وفاقی سیکریٹری داخلہ،ڈی جی ایف آئی اے، آئی جی پولیس اسلام آباد، ڈائریکٹر ایف آئی اے، چیئرمین پی ٹی اے اور چیئرمین پیمرا عدالت میں پیش ہوئے، ایف آئی اے نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تحقیقات میں ہونے والی پیش رفت سے متعلق اپنی رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرادی۔

    درخواست گزار وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ آئی ٹی نے تین ہفتوں میں تمام فیچرز بند کرنے کے لئے مہلت طلب کی تھی لیکن کچھ نہیں کیا گیا۔

    سماعت کے دوران جسٹس شوکت عزیز نے کہا کہ تمام ادارے اس معاملے پر کام کر رہے ہیں،سوائے ایک دو کے، یہ سب کےایمان کا مسئلہ ہے، نفل پڑھ کرشکر ادا کروں گا،اللہ نےملک کوعذاب سے بچالیا ہے،  معاملے پر قانون کے مطابق کارروائی جاری رہے گی جبکہ تفتیش میں عدالت کوئی مداخلت نہیں کرے گی۔

    جسٹس شوکت عزیز کا کہنا تھا کہ عدالت عبوری حکم آج اور تفصیلی حکم جےآئی ٹی رپورٹ کے بعد جاری کرے گی۔

    طارق اسد ایڈووکیٹ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ صرف متنازع پیجز کو بلاک کرنا مسئلے کا حل نہیں، جس پر جسٹس شوکت صدیقی نے استفسار کیا کہ ‘فرض کریں اگر گستاخی کے مرتکب بلاگرز بیرون ملک جا چکے ہوں تو انہیں کس طرح واپس لائیں گے۔

    جس پر ڈائریکٹر ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ جب ہم رحمٰن بھولا کو پاکستان لاسکتے ہیں تو ان ملزمان کو بھی لایا جاسکتا ہے۔

    اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ملک سے باہر تھا کل ہی یہ فائل پڑھی، اس معاملے پر وزیراعظم کو گذشتہ روز ہی نوٹ بھجوایا جاچکا ہے۔


    مزید پڑھیں : فیس بک نے گستاخانہ مواد کے حامل 85 پیجز بند کردیے‘ سیکرٹری داخلہ کاعدالت میں بیان


    یاد رہے گذشتہ گستاخانہ مواد سے متعلق کیس کی سماعت میں  وفاقی سیکریٹری داخلہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی درخواست پر فیس بک انتظامیہ نے 85 فیصد گستاخانہ مواد ہٹا دیا ہے، فیس بک کو بند کرنا توہین رسالت کے مسئلے کا حل نہیں ہے جبکہ جسٹس شوکت عزیزصدیقی کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کے معاملے میں وزارت آئی ٹی گناہ گار ہے۔

    سیکرٹری داخلہ کا کہنا تھا کہ 27ممالک کے سفیروں سے گستاخانہ مواد سے متعلق گفتگو ہوئی، معاملے کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بھی تشکیل دی ہے۔

    یاد رہے کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تحقیقات کے لیے 7 رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جا چکی ہے ، ٹیم کی سربراہی ڈائریکٹر ایف آئی اے مظہر کاکا خیل کریں گے جب کہ اسلام آباد پولیس کی جانب سے ایس پی مصطفی، ڈائریکٹر ٹیکنیکل ٹریننگ یاسین فارو ق اور ڈپٹی ڈائریکٹر سائبر کرائم شہاب عظیم بھی ٹیم کے ارکان میں شامل ہیں۔

     

  • فیس بک نے گستاخانہ مواد کے حامل 85 پیجز بند کردیے‘ سیکرٹری داخلہ کاعدالت میں بیان

    فیس بک نے گستاخانہ مواد کے حامل 85 پیجز بند کردیے‘ سیکرٹری داخلہ کاعدالت میں بیان

    اسلام آباد :گستاخانہ مواد سے متعلق کیس میں  وفاقی سیکریٹری داخلہ کا کہنا ہے کہ فیس بک کو بند کرنا مسئلے کا حل نہیں ہے جبکہ جسٹس شوکت عزیزصدیقی کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کے معاملے میں وزارت آئی ٹی گناہ گار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا میں کائنات کی مقدس ترین شخصیات کی گستاخی کا معاملے پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کیس کی سماعت کی، سیکریٹری داخلہ، ڈی جی ایف آئی اے اور آئی جی پولیس عدالت میں پیش ہوئے، وفاقی سیکریٹری داخلہ عارف خان نے کہا کہ پاکستان کی درخواست پر فیس بک انتظامیہ نے 85 فیصد گستاخانہ مواد ہٹا دیا ہے، فیس بک کو بند کرنا توہین رسالت کے مسئلے کا حل نہیں ہے، عدالتی حکم پر عمل درآمد جاری ہے۔

    سیکرٹری داخلہ کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے نے گستاخانہ مواد میں ملوث 3 افراد گرفتارکئے، دو افراد نے جرم قبول کرلیا ہے، 27ممالک کے سفیروں سے گستاخانہ مواد سے متعلق گفتگو ہوئی، معاملے کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بھی تشکیل دی ہے۔


    مزید پڑھیں : گستاخانہ مواد پوسٹ کرنے والے دو افراد گرفتار


    جسٹس شوکت عزیز کا کہنا تھا کہ انوشہ رحمان کو ایکٹ کی ترمیم سے تکلیف ہے، اس معاملے پر وزارت آئی ٹی گناہ گار ہے، اسحاق ڈار،بلیغ الرحمان اور چوہدری نثارکہاں ہیں وہ کیا کر رہے ہیں، کیا امریکی سفیر کو طلب کرکے احتجاج کیا گیا؟

    چیئرمین پی ٹی اے نے عدالت میں کہا کہ فیس بک گستاخانہ مواد کو مانتی ہی نہیں تھی مگر اب وہ ہٹا رہے ہیں، فیس بک کا ہماری بات ماننا بڑی کامیابی ہے،چالیس پیجز کیخلاف ایکشن لیا ہے،25 لوگوں کی ٹیم ایسا مواد سرچ کررہی ہے۔

    جسٹس شوکت نے کہا کہ بڑے بڑے دعوےکرنےوالے کہاں ہیں؟ نئی درخواست پر فوری ایف آئی آر درج کی جائے، سیکرٹری داخلہ کی حدتک کام ہورہا ہے، ریاست خاموشی ہے۔

    کیس کی سماعت31 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔


    مزید پڑھیں : گستاخانہ مواد کی تحقیقات کے لیے 7 رکنی جے آئی ٹی تشکیل


    یاد رہے کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تحقیقات کے لیے 7 رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جا چکی ہے ، ٹیم کی سربراہی ڈائریکٹر ایف آئی اے مظہر کاکا خیل کریں گے جب کہ اسلام آباد پولیس کی جانب سے ایس پی مصطفی، ڈائریکٹر ٹیکنیکل ٹریننگ یاسین فارو ق اور ڈپٹی ڈائریکٹر سائبر کرائم شہاب عظیم بھی ٹیم کے ارکان میں شامل ہیں۔

    گذشتہ سماعت میں سوشل میڈیا پرگستاخانہ مواد سے متعلق کیس میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کہنا تھا کہ فیس بک انتظامیہ تعاون نہ کرے تو ویب سائٹ بند کردی جائے۔

    سماعت کے دوران جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سیکرٹری داخلہ سے استفسار کیا کہ کیس میں پیش رفت بتائیں ، یہ بہت ہی حساس معاملہ ہے، میں آپ کا احترام کرتا ہوں فیس بک انتظامیہ تعاون نہ کرے تو ویب سائٹ بند کردی جائے، فیس بک پیسہ بھی ہم سے کما رہی ہے اور ہمیں ہی جوتیاں مار رہی ہے ، حساس معاملہ ہوگا تو کیا ہاتھ نہیں ڈالیں گے


    مزید پڑھیں :گستاخانہ مواد سے متعلق کیس، فیس بک انتظامیہ تعاون نہ کرے تو ویب سائٹ بند کردی جائے، عدالت


    سٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ کرکٹ تو ہمارا مذہب نہیں ، ایف آئی اے کارکردگی دیکھانے میں مکمل ناکام ہو چکی، حکومت کو ریفرنڈم کرنا چاہئیے کہ پاکستانی عوام کو سوشل میڈیا چاہئے یا ناموس رسالت پھر جس کو غلط فہمی ہے سب دور ہو جائے گا، اگر سیلفیاں اور ڈشز کی تصاویر فیس بک پر شیئر نہ کی گئیں تو کچھ نہیں ہو گا۔

  • گستاخانہ مواد سے متعلق کیس، فیس بک انتظامیہ تعاون نہ کرے تو ویب سائٹ بند کردی  جائے، عدالت

    گستاخانہ مواد سے متعلق کیس، فیس بک انتظامیہ تعاون نہ کرے تو ویب سائٹ بند کردی جائے، عدالت

    اسلام آباد: سوشل میڈیا پرگستاخانہ مواد سے متعلق کیس میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ فیس بک انتظامیہ تعاون نہ کرے تو ویب سائٹ بند کردی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا میں کائنات کی مقدس ترین شخصیات کی گستاخی کا معاملے پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کیس کی سماعت کی، وفاقی سیکرٹری داخلہ، وفاقی سیکرٹری آئی ٹی، وفاقی سیکرٹری اطلاعات، ڈی جی ایف آئی اے، آئی جی پولیس اسلام آباد اور چیئرمین پی ٹی اے عدالت میں پیش ہوئے۔

    وفاقی سیکرٹری داخلہ اور ڈی جی ایف آئی اے نے گستاخی میں ملوث ملزمان، سہولت کاروں، مالی معاونین اور حامی این جی او سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کردی، اٹارنی جنرل آف پاکستان اور آئی ایس آئی کے ایک سینئر افسر بھی عدالتی حکم پر عدالت میں پیش ہوئے۔

    فیس بک انتظامیہ تعاون نہ کرے تو ویب سائٹ بند کردی جائے

    سماعت کے دوران جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سیکرٹری داخلہ سے استفسار کیا کہ کیس میں پیش رفت بتائیں ، یہ بہت ہی حساس معاملہ ہے، میں آپ کا احترام کرتا ہوں فیس بک انتظامیہ تعاون نہ کرے تو ویب سائٹ بند کردی جائے، فیس بک پیسہ بھی ہم سے کما رہی ہے اور ہمیں ہی جوتیاں مار رہی ہے ، حساس معاملہ ہوگا تو کیا ہاتھ نہیں ڈالیں گے۔

    جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ یہ پورے امت کے ایمان کا مسئلہ ہے، جب تک ادارے پاکستان حکومت کی امداد نہیں کرتے اس وقت تک فیس بک کو پاکستان میں بند کیا جائے، انڈیا کی بڑی مارکیٹ ہے اگر کوئی رام کرشنا کے حوالے سے کچھ فیس بک آجائے تو انڈیا جب اسٹینڈ لے سکتا ہے تو پاکستان کیوں نہیں ۔

    حکومت ریفرنڈم کرالے کہ پاکستانی عوام کو سوشل میڈیا چاہئے یا ناموس رسالت

    جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ کرکٹ تو ہمارا مذہب نہیں ، ایف آئی اے کارکردگی دیکھانے میں مکمل ناکام ہو چکی، حکومت کو ریفرنڈم کرنا چاہئیے کہ پاکستانی عوام کو سوشل میڈیا چاہئے یا ناموس رسالت پھر جس کو غلط فہمی ہے سب دور ہو جائے گا، اگر سیلفیاں اور ڈشز کی تصاویر فیس بک پر شیئر نہ کی گئیں تو کچھ نہیں ہو گا۔

    عدالت نے سیکرٹری داخلہ سے جامع رپورٹ طلب کرلی ہے، سیکرٹری داخلہ نے عدالت سے پیر تک مہلت طلب کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگوں کے نام ای سی ایل میں ڈال دیئے ہیں، وزارت داخلہ کی رپورٹ جو درخواست ایف آئی اے میں آ رہی ہیں، ان کی ایف آئی آر درج کر کے کارروائی شروع کر دی گئی ۔

    بعد ازاں کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔


    مزید پڑھیں : سوشل میڈیا پر توہین رسالت کے مرتکب افراد کے نام فوری طور پر ای سی ایل میں ڈال دیں، عدالت


    یاد رہے کہ گذشتہ سماعت میں جج نے مقدمے میں معاونت کے لئے وزارت دفاع اور آئی ایس آئی افسر کو آئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے حکم دیا تھا جو بھی سوشل میڈیا پر توہین رسالت کے مرتکب افراد کے نام فوری طور پر ای سی ایل میں ڈالیں۔

    جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس میں کہا رام کہانی نہ سنائیں عملی کام بتائیں، ڈی جی ایف آئی اے عدالت میں کیوں موجود نہیں۔

  • سوشل میڈیا پر توہین رسالت کے مرتکب افراد کے نام فوری طور پر ای سی ایل میں ڈال دیں، عدالت

    سوشل میڈیا پر توہین رسالت کے مرتکب افراد کے نام فوری طور پر ای سی ایل میں ڈال دیں، عدالت

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے گستاخانہ مواد سے متعلق کیس میں عدالت نے حکم دیا کہ جو بھی سوشل میڈیا میں توہین رسالت کے مرتکب ہوئے ہیں سب کا نام ای سی ایل میں ڈال دیں، عدالتی حکم کیس کی سماعت 22 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ائنات کی مقدس شخصیات کی شان میں گستاخی کا معاملہ کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کی ۔ ایف آئی اے کی جانب سے بتایا گیا کہ ستر سے زیادہ افراد کی انکوائری کی جارہی ہے۔

    جس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس میں کہا رام کہانی نہ سنائیں عملی کام بتائیں، ڈی جی ایف آئی اے عدالت میں کیوں موجود نہیں۔

    عدالت نے حکام کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک ملزمان کا تعین نہیں کیا جاسکا، سارے کیس کی ذمہ دار وزارت آئی ٹی ہے، ایف آئی اے نے جواب دیا کہ دو سو پچانوے سی پر کارروائی نہیں کرسکتے۔

    عدالت نے کہا کہ توہین رسالت پر حکم دیا مگر حکومتی اداروں نے کیا کیا، پیمرا کیا کر رہی ہے، پرنڈ کی اسٹوریاں پاکستانی چینلز چلا رہے ہیں، اگر پیمرا کارروائی کرتا تو میں اب تک 7 ٹی وی چینلز بند ہوجاتے، ایڈ ، فارن کنٹینٹ وغیرہ دوبارہ چیک کریں ، نیوز شروع ہونے سے پہلے شیلا کی جوانی چلائی جاتی ہے ۔ عدالت چیرمین پیمرا خود چینلز سے تھے اور اب نوکری کے بعد دوبارہ چینلز میں جانا ہے اس لے کارروائی نہیں کر رہے۔

    فاضل جج نے مقدمے میں معاونت کے لئے وزارت دفاع اور آئی ایس آئی افسر کو آئندہ سماعت پر بلالیا، حکم دیا جو بھی سوشل میڈیا پر توہین رسالت کے مرتکب افراد کے نام فوری طور پر ای سی ایل میں ڈال دیں اور تحقیقات میں کسی غیر مسلم کو نہ ڈالیں۔

    مقدمے کی مزید کارروائی بائیس مارچ تک ملتوی کردی گئی۔


    مزید پڑھیں : گستاخانہ مواد سے متعلق کیس، معاملے کی حساسیت پر وزیرداخلہ کو وزیراعظم کو آگاہ کرنے کا حکم


    یاد رہے کہ  اسلام آباد ہائیکورٹ میں سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے معاملے کی حساسیت پر وزیرداخلہ کو وزیراعظم کو آگاہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

    جسٹس شوکت صدیقی نے ریمارکس میں کہا تھا کہ اس مسلے کی حساسیت کی وجہ سے میں نے وزیر داخلہ کو حکم دیا کہ وزیر اعظم کو آگاہ کیا جائے، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ خبر بیچنے والوں کو ناموس رسالت بیچنے کی اجازت نہیں دے سکتا، میڈیا میں کچھ ہوش میں ہیں اور کچھ بے ہوش ہیں، ساری میڈیا مل کر زور لگائیں کے آئینی ترمیم ہو نہیں ہو سکتی، آئین میں ترمیم پارلیمنٹ کا کام ہے اور عمل درآمد کروانا عدالت کا کام ہے