Tag: IHC

  • نااہلی کیس : آصف زرداری کونوٹس جاری  ، دو ہفتے میں جواب طلب

    نااہلی کیس : آصف زرداری کونوٹس جاری ، دو ہفتے میں جواب طلب

    اسلام آباد :اسلام آباد ہائی کورٹ نے نااہلی کیلئے دائر درخواستوں پر آصف زرداری کونوٹس کرتے ہوئے دو ہفتے میں جواب طلب کرلیا ، عدالت نے کہا پہلےبھی ایسےکیس عدالت نے ابتدائی سماعت میں خارج کیے، درخواست گزارکوایف بی جانا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری کی نااہلی کیس کی سماعت کی۔

    سماعت میں عثمان ڈار کے وکیل نے کہا آصف زرداری اثاثے چھپانے کے باعث صادق اور امین نہیں رہے، عدالت آصف زرداری کو آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار دے، آصف زرداری کی بطور پارٹی سربراہ اور پارلیمنٹ کی رکنیت کے لئے تاحیات نااہل کیا جائے۔

    عدالت نے ریمارکس دیئے پراپر فورم پارلیمنٹ ہے، اس سے پہلے بھی اس نوعیت کے کیسز بھی عدالت نے ابتدائی سماعت میں خارج کر دیئے ہیں، ہائی کورٹ میں کئی کیسز التوا کا شکار ہیں، درخواست گزار کو ایف بی آر جانا چاہیے۔

    پہلےبھی ایسےکیس عدالت نے ابتدائی سماعت میں خارج کیے، درخواست گزارکوایف بی جانا چاہیے، عدالت 

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا امریکہ کے ایک جج اسٹیپن نے کتاب لکھا ہے عدالتوں کو سیاسی معاملہ میں اگر ریمڈی ہو تو دور ہونا چایئے، پاناما میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو پڑھیں تمام فورمز کے بعد عدالت عظمیٰ نے سنا، پاناما فیصلے میں سپریم کورٹ نے جو طریقہ طے کیا اس کے مطابق مطمئن کریں۔

    عدالت نے آصف علی زرداری کو نااہلی کے لئے نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتے میں جواب طلب کرلیا اور سماعت ملتوی کردی۔

    آصف زرداری کی نااہلی کے لیےدرخواستیں وزیراعظم کے معاون خصوصی عثمان ڈار اور اورخرم شیرزمان کی جانب سےدائرکی گئی ، جس میں اثاثےچھپانےاورغیرقانونی طریقےسےبلٹ پروف گاڑی رکھنے پر آصف زرداری کی نااہلی کی استدعا کی گئی تھی۔

  • نومسلم بہنوں کی عمر کے تعین اور حقائق کیلیے 5 رکنی کمیشن قائم کرنے کا حکم

    نومسلم بہنوں کی عمر کے تعین اور حقائق کیلیے 5 رکنی کمیشن قائم کرنے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے گھوٹکی سے تعلق رکھنے والے دو مسلم بہنوں نادیہ اورآسیہ کی عمر کے تعین اور حقائق کے لیے 5 رکنی کمیشن قائم کرنے کا حکم دے دیا، کمیشن میں پانچویں رکن کے طور پر مفتی تقی عثمانی شامل کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے اسلام قبول کر کے شادی کرنے والی لڑکیوں کے مقدمے کی سماعت کی۔

    سماعت کے دور ان پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کی جانب سے لڑکیوں کی عمر کے حوالے سے رپورٹ جمع کرائی گئی، آسیہ عرف روینہ اور نادیہ عرف رینہ کی ہڈیوں کے ٹیسٹ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ دونوں لڑکیوں عمریں بالترتیب 19 اور 18سال ہیں اور یہ کم عمر نہیں تاہم اس رپورٹ کو رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر درشن کمار اور لڑکیوں کے اہلخانہ نے مسترد کردیا۔

    روینہ اور رینہ کے والد ہری لال نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک درخواست بھی دائر کی، جس میں استدعا کی گئی کہ لڑکیوں کی اصل عمر جانچ کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے اور عدالت سے یہ درخواست بھی کی گئی کہ حکومت ان لڑکیوں کا ایک نفسیاتی ٹیسٹ بھی کرے تاکہ لڑکیوں کی ذہنی حالت اور اسٹاک ہوم سینڈروم کی تشخیص کی جاسکے، اسٹاک ہوم سینڈروم وہ احساس ہے جس میں مغوی کو اکثر مواقعوں پر اس کو اغوا کرنے یا تکلیف دینے والے سے پیار ہو جاتا ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے استدعا منظور کرتے ہوئے لڑکیوں کی اصل عمر کی تشخیص کےلئے 5 رکنی کمیشن تشکیل دے دیا اور کمیشن میں پانچویں رکن کے طور پر مفتی تقی عثمانی کو شامل کر دیا جبکہ کمیشن کے دیگر 4 اراکین وہی ہوں گے، جنہیں عدالت نے اس سے قبل اپنی معاونت کے لیے شامل تفتیش کیا تھا۔

    مذکورہ 4 اراکین میں وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری، ڈاکٹر مہدی حسن، خاور ممتاز اور آئی اے رحمان شامل ہیں، یہ کمیشن اس بات کا تعین کرے گا کہ مسلمان لڑکوں سے شادی کے وقت وہ کم عمر تو نہیں تھیں اور کہیں ان پر مذہب کی تبدیلی کے لیے دباؤ تو نہیں ڈالا گیا۔

    مزید پڑھیں : نومسلم بہنوں کا تحفظ، عدالتی حکم پر لڑکیاں دارالامان منتقل، وزیر انسانی حقوق سے رپورٹ طلب

    عدالت نے پیشگی نوٹس کے باوجود سیکریٹری داخلہ یا حکومت سندھ کے چیف سیکریٹری کے عدالت میں پیش نہ ہونے پر وفاق اور سندھ حکومت کے رویے پر برہمی کا اظہار کیا۔

    چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے دوران سماعت اپنے ریمارکس میں کہا کہ عدالت یہ واضح کرنا چاہتی ہے کہ آیا ان لڑکیوں کی زبردستی شادی کی گئی یا نہیں اور کہیں لڑکیاں کم عمر تو نہیں۔

    اس موقع پر انہوں نے دہشت گردی کی حالیہ واردات کے بعد نیوزی لینڈ کی حکومت کی مثال پیش کی، جس نے اس تاثر کو زائل کرنے کی کوشش کی کہ معاشرہ مسلمانوں کے خلاف ہے۔

    بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 11 اپریل تک ملتوی کردی۔

    واضح رہے کہ ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے گھوٹکی کی دو لڑکیوں کے بھائی اور والد کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر منظر عام پر آئی تھیں جن میں انہوں نے دعویٰ کیا گیا تھا کہ ان کی دو بیٹیوں کو اغوا کر کے ان پر اسلام قبول کرنے کےلئے دباﺅڈالا جارہا ہے تاہم ساتھ دونوں لڑکیوں کی ویڈیوز بھی سامنے آئی تھیں جس میں وہ کہہ رہی ہیں کہ انہوں نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا۔

    وزیر اعظم عمران خان نے 24 مارچ کو لڑکیوں کے مبینہ اغوا اور ان کی رحیم یار خان منتقلی کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب کو واقعے کی فوری تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

    بعدازاں لڑکیوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اپنایا تھا کہ انہوں نے اسلامی تعلیمات سے متاثر ہو کر اسلام قبول کیا لیکن منفی پروپیگنڈے سے جان کو خطرات لاحق ہیں لہٰذا عدالت حکومت کو ہمیں تحفظ فراہم کرنے کے احکامات صادر کرے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے گزشتہ ہفتے ہونے والی سماعت پر نومسلم لڑکیوں کو سرکاری تحویل میں دینے کا حکم دیتے ہوئے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور ڈائریکٹر جنرل ہیومن رائٹس کے حوالے کردیا تھا۔

  • جعلی اکاؤنٹس کیس : آصف زرداری اورفریال تالپورکی 10 اپریل تک حفاظتی ضمانت منظور

    جعلی اکاؤنٹس کیس : آصف زرداری اورفریال تالپورکی 10 اپریل تک حفاظتی ضمانت منظور

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی 10 اپریل تک ضمانت منظور کرلی اور تفتیشی افسر اور نیب کو نوٹس جاری کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ پر مشتمل جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپورکی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر سماعت کی۔

    سابق صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور اپنے وکیل فاروق ایچ نائیک کے ہمراہ پیش ہوں گے۔

    اسلام آبادہائی کورٹ نے 10 اپریل تک آصف زرداری اورفریال تالپور کی حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے 10،10 لاکھ کے مچلکے کے جمع کرانے کا حکم دیا جبکہ تفتیشی افسر اور نیب کو نوٹس جاری کردیئے۔

    آصف زرداری کی آمد کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے ، کسی بھی غیر متعلقہ شخص کے ہائیکورٹ داخلے پر پابندی تھی اور پولیس اور  رینجرز کے اہلکار ہائیکورٹ کے اندر اور باہر موجود تھے۔

    پولیس کے مطابق سیکیورٹی پر پندرہ سو سے زائد پولیس اہلکار اور دو سو رینجرزراہلکارتعینات کردیئے گئے جبکہ نو ڈی ایس پی،سترہ انسپکٹراورترانوے ایس آئی تعینات ہیں۔

    مزید پڑھیں : منی لانڈرنگ کیس میں گرفتاری کا خوف، آصف زرداری اور فریال تالپور نے عدالت سےرجوع کرلیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ میں غیر معتلقہ افراد کو داخل ہونے کی اجازت نہیں تھی اور ہائی کورٹ جانے کےلیے صرف ایک راستہ استعمال کیا جارہا تھا، سیکورٹی انتظامات کی نگرانی ڈی آئی جی آپرئشنز وقار الدین سید کی خود کی۔

    یاد رہے آصف زرداری کی جانب سے درخواست میں کہا گیا جعلی اکائونٹس کیس میں اب تک طلبی کے 3 سمن موصول ہو چکے ہیں، معلوم نہیں کہ میرے خلاف کتنی انکوائریز چل رہی ہیں، گرفتاری سے بچنے کے لئے عدالت کے سوا کوئی آپشن نہیں۔

    درخواست میں استدعا کی جعلی اکائونٹس کیس میں ضمانت قبل از گرفتاری منظور کی جائے اور نیب کو گرفتاری سے روکا جائے جبکہ دائر درخواست میں چیرمین نیب اور تفتیشی افسر کو فریق بنایا گیا ہے۔

    خیال رہے اسلام آباد کی احتساب عدالت میں آصف زرداری اور فریال تالپورکی آٹھ اپریل کو پہلی پیشی ہے, منی لانڈرنگ کیس میں نامزد حسین لوائی، انور مجید، نمر مجید، کمال مجید کو بھی عدالت نے 8 اپریل کو ہی طلب کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ بینکنگ کورٹ کی جانب سے منی لانڈرنگ کیس کراچی سے راولپنڈی منتقل کیا گیا، جس کی سماعت اب احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کریں گے۔

  • گستاخانہ خاکے: ہالینڈ سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کی درخواست پر فیصلہ سنادیا گیا

    گستاخانہ خاکے: ہالینڈ سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کی درخواست پر فیصلہ سنادیا گیا

    اسلام آباد: عدالتِ عالیہ نے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے معاملے پر دائر کردہ درخواست پر محفوظ فیصلہ سنادیا، مقدمے میں ہالینڈ سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق آج سنایا جانے والا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل یک رکنی بنچ نے شہر ی حافظ احتشام کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر سنایا ہے ، فیصلہ 26 فروری کو محفوظ کیا گیا تھا۔

    عدالت نے درخواست نمٹاتے ہوئے اپنے فیصلے میں پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی ( پی ٹی اے) کو ہدایت کی کہ اس معاملے پر ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ میں یہ درخواست پاکستانی شہری حافظ احتشام احمد کی جانب سے دائر کی گئی تھی ، پٹیشن میں وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری، سیکرٹری خارجہ، سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری آئی ٹی کوفریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ اہل ایمان کے لئے سب سےقیمتی اثاثہ آقا صلی اللہ علیہ وسلم سے رشتہ ہے اور کوئی بھی مسلمان ناموسِ رسالت ﷺ کے تحفظ کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتا ہے۔

    یاد رہے کہ ہالینڈ کے گیرٹ ولڈرز نامی شہری نے گزشتہ سال گستاخانہ خاکے بنانے کا مقابلہ منعقد کرانے کا اعلان کیا تھا ، تاہم دنیا بھر کے مسلمانوں کے احتجاج اور غم و غصے کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ مقابلہ منسوخ کردیا گیا تھا۔

    گزشتہ سماعت میں جسٹس محسن کیانی نے اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ حضور صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی عزت و ناموس کا معاملہ اہم ہے۔ اس حساس معاملے پر فیصلہ جلد جاری کیا جائے گا۔

    حکومتِ پاکستان نے اس مقابلے کے انعقاد پر نہ صرف پارلیمنٹ میں مذمتی قرار داد منظور کی تھی بلکہ اس مدعے پر او آئی سی کو متحرک کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ سے بھی رجوع کیا تھا۔ دفترِ خارجہ نے ہالینڈ کے سفیر کو طلب کرکے سفارتی سطح پر اپنا احتجاج بھی ریکارڈ کرویا تھا اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی ہالینڈ کے ہم منصب سے ٹیلی فونک رابطے میں ہالینڈ میں ہونے والے اس مقابلے کی مذمت کرکے اسے امت مسلمہ کی دل آزاری اور اشتعال انگیزی کا سبب قرار دیا تھا۔

  • گستاخانہ خاکے: ہالینڈ سے تعلقات منقطع کرنے پرفیصلہ محفوظ

    گستاخانہ خاکے: ہالینڈ سے تعلقات منقطع کرنے پرفیصلہ محفوظ

    اسلام آباد: گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر ہالینڈ سے تعلقات ختم کرنے کے مقدمے پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا، ڈائریکٹر پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا کمپنیاں اس معاملے میں تعاون نہیں کررہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس محسن کیانی نے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے معاملے پر شہری کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر سماعت کی۔

    حکومت کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل اور پی ٹی اے کے ڈائریکٹر جنرل نثار احمد عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت میں ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ پی ٹی اے میں ایک خصوصی سیل گستاخانہ مواد کی روک تھام کے لئے 24 گھنٹے کام کر رہا ہے۔سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کے خلاف ہم فیس بک اور ٹوئٹر سے رابطہ کرتے ہیں لیکن فیس بک اور ٹوئٹر کی انتظامیہ صحیح تعاون نہیں کر رہی۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ ہم سفارتی سطح پر بھی اس حوالے سے کوششں کر رہے ہیں۔سفارتی سطح پر ہم سوشل میڈیا انتظامیہ پر دباؤ بڑھا رہے ہیں۔

    عدالت میں ڈائریکٹر جنرل پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی ( پی ٹی اے) کا کہنا تھا کہ ہم اگر فیس بک کو دس آئی ڈیز کے خلاف گستاخانہ مواد کی تشہیر کے متعلق شکایت بھیجتے ہیں تو وه صرف دو آئی ڈیز کو بلاک کرتے ہیں۔سوشل میڈیا انتظامیہ جواب دیتی ہے کہ یہ آپ کے ہاں تو جرم ہے مگر ہمارے قانون میں یہ کوئی جرم نہیں۔

    اس حوالے سے درخواست گزار کے وکیل ملک مظہر جاوید ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ پچھلی حکومت نے اس حوالے سے کچھ اقدامات کئے تھے۔

    جسٹس محسن کیانی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ حضور صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی عزت و ناموس کا معاملہ اہم ہے۔ جواب میں ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ جب وه ایسی حرکت کرتے ہیں اور ہم اس معاملے کو اٹھاتے ہیں تو زیاده لوگ اس مواد کو دیکھتے ہیں۔ اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ جب زیاده لوگ اس گستاخانہ مواد کو دیکھتے ہیں تو سوشل میڈیا کمپنیوں کی انکم میں اضافہ ہوتا ہے۔

    اس پر جسٹس کیا نی نے ریمارکس دیے کہ اس کا مطلب ہم خود انہیں فائده پہنچا رہے ہیں۔ اس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا کہ اس حساس ترین معاملے پر جلد فیصلہ سنایا جائے گا۔

  • سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلوں کےنتیجےمیں نواز شریف کو  ضمانت نہیں دی جاسکتی، تحریری فیصلہ

    سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلوں کےنتیجےمیں نواز شریف کو ضمانت نہیں دی جاسکتی، تحریری فیصلہ

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی سزا معطلی کے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ نوازشریف کو ایسی کوئی بیماری نہیں جس کاعلاج ملک میں نہ ہوسکے ، یہ کیس غیرمعمولی نوعیت کانہیں،سپریم کورٹ کےحالیہ فیصلوں کےنتیجےمیں ضمانت نہیں دی جاسکتی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی سزا معطلی کا 9صفحات پرمشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا ، فیصلے پر جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن اخترکیانی کے دستخط ہیں، فیصلہ جسٹس عامر فاروق نے تحریر کیا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے تحریری فیصلے میں کہا گیا یہ کیس غیرمعمولی حالات کا نہیں بنتا، نواز شریف کے معاملے میں مخصوص حالات ثابت نہیں ہوئے، سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلوں کے نتیجے میں ضمانت نہیں دی جا سکتی، انھیں علاج معالجے کی سہولیات دستیاب ہیں۔

    عدالتی فیصلے میں کہا گیا نواز شریف کی صحت سےمتعلق کوئی مسئلہ سامنےنہیں آیا، ان کاروٹین کاچیک اپ اور ٹریٹمنٹ جاری ہے جبکہ نواز شریف، نیب اور پنجاب حکومت کا مؤقف بھی فیصلے کا حصہ بنا دیاگیا ہے۔

    تحریری فیصلہ کے مطابق نیب نے نواز شریف کی طبی بنیادوں پر رہائی کی مخالفت کی ، نوازشریف کےوکلا میڈیکل گراؤنڈپرنوازشریف کی رہائی چاہتےہیں، نواز شریف کی فریش میڈیکل رپورٹ عدالت کےسامنےلائی گئی، عدالت یہ نہیں سمجھتی کہ نوازشریف کوطبی بنیادوں پررہائی دینی چاہیے۔

    عدالت یہ نہیں سمجھتی کہ نوازشریف کوطبی بنیادوں پررہائی دینی چاہیے، عدالتی فیصلہ

    اسلام آبادہائی کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا نوازشریف کی اپیل9اپریل کےلئےمقررہے، نواز شریف کی رٹ پٹیشن نمبر352کوناقابل سماعت قراردےکرخارج کیاجاتاہے، طبی بنیادوں پرضمانت نہیں دی جاسکتی، طبی بنیادوں پرضمانت کی درخواست ناقابل سماعت ہے، نوازشریف کوایسی کوئی بیماری لاحق نہیں جس کاعلاج ملک میں نہ ہوسکے۔

    فیصلہ میں کہا گیا جیل سپرنٹنڈنٹ کااخیارہےقیدی کواسپتال منتقل کرےیانہیں، نوازشریف کوقانون کےمطابق جب ضرورت پڑی اسپتال منتقل کیاگیا، عدالتی نظیریں ہیں قیدی کا علاج ہو رہا ہو تو وہ ضمانت کاحقدارنہیں۔

    جیل سپرنٹنڈنٹ کااخیارہےقیدی کواسپتال منتقل کرےیانہیں،عدالتی نظیریں ہیں قیدی کا علاج ہو رہا ہو تو وہ ضمانت کاحقدارنہیں،عدالتی فیصلہ

    تحریری فیصلے کے مطابق نوازشریف نےجب بھی خرابی صحت کی شکایت کی اسپتال منتقل کیاگیا، میڈیکل رپورٹس کے مطابق نواز شریف کو پاکستان میں دستیاب بہترین طبی سہولیات مہیا کی جا رہی ہیں ، عدالت میں پیش کئے گئے حقائق کے مطابق نواز شریف کا کیس غیر معمولی نوعیت کا نہیں۔

    عدالت نے پیپلزپارٹی کے رہنما شرجیل انعام میمن کے مقدمے کو بنیاد بنا کر قرار دیا ہے کہ طبی سہولتیں ملنے پررہائی نہیں دی جاتی۔

    طبی سہولتیں ملنے پررہائی نہیں دی جاتی

    یاد رہے اسلام آبادہائی کورٹ نے نوازشریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست مسترد کردی تھی ، جس کے بعد وکلاصفائی نے اعلان کیاکہ فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔

    خیال رہے نواز شریف العزیزیہ کیس میں سزا کاٹ رہے ہیں اور اپنی بیماری کے سبب لاہور کے جناح اسپتال میں زیر علاج ہیں ، میڈیکل بورڈ نے سفارشات محمکہ داخلہ کو بجھوادیں ہیں ، جس میں انجیو گرافی تجویز کی گئی ہے۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے 7 سال قید کی جرمانے کا حکم سنایا تھا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

  • طبی بنیاد پر نواز شریف کو ضمانت نہ دینا بہترین فیصلہ ہے، فیصل جاوید

    طبی بنیاد پر نواز شریف کو ضمانت نہ دینا بہترین فیصلہ ہے، فیصل جاوید

    اسلام آباد : سینیٹر فیصل جاوید کا کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں، طبی بنیاد پرنواز شریف کو ضمانت نہ دینا بہترین فیصلہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما فیصل جاوید نے عدالتی فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں، طبی بنیاد پرنواز شریف کو ضمانت نہ دینا بہترین فیصلہ ہے۔

    یاد رہے اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی سزامعطلی اورضمانت کی درخواست مسترد کردی، عدالت نے قراردیاکہ نوازشریف کوایسی کوئی بیماری لاحق نہیں جس کاعلاج ملک میں نہ ہوسکے، طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست ناقابل سماعت ہے۔

    مزید پڑھیں : اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی درخواستِ ضمانت مسترد کردی

    العزیزیہ ریفرنس میں سزا یافتہ مجرم نوازشریف نے طبی بنیادوں پرضمانت کی درخواست کی تھی اور جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن کیانی پرمشتمل دو رکنی بیبنچ نے دلائل کے بعدفیصلہ بیس فروری کو محفوظ کیاتھا۔

    نیب نے نواز شریف کی طبی بنیادوں پررہائی کی مخالفت کی تھی۔

    خیال رہے نواز شریف العزیزیہ کیس میں سزا کاٹ رہے ہیں اور اپنی بیماری کے سبب لاہور کے جناح اسپتال میں زیر علاج ہیں ، میڈیکل بورڈ نے سفارشات محمکہ داخلہ کو بجھوادیں ہیں ، جس میں انجیو گرافی تجویز کی گئی ہے۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے 7 سال قید کی جرمانے کا حکم سنایا تھا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی درخواستِ ضمانت مسترد کردی

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی درخواستِ ضمانت مسترد کردی

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم نوازشریف کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت کو مسترد کردیا اور کہا نوازشریف کوایسی کوئی بیماری لاحق نہیں جس کاعلاج ملک میں نہ ہوسکے، عدالت نے 20 فروری کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈویژن بنچ پر مشتمل جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن اخترکیانی نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہائی کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے نوازشریف کی درخواست ضمانت مستردکردی۔

    اسلام آبادہائی کورٹ نے فیصلے میں کہا نوازشریف کوایسی کوئی بیماری لاحق نہیں جس کاعلاج ملک میں نہ ہوسکے، طبی بنیادوں پرضمانت نہیں دی جاسکتی، طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست ناقابل سماعت ہے۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کمرہ عدالت پہنچ گئے جبکہ ن لیگ رہنماؤں شاہد خاقان، خواجہ آصف ، میاں ابرار ، طلال چوہدری سمیت ن لیگی کارکنان کی بڑی تعداد بھی عدالت پہنچ گئی ہے۔

    اس موقع پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سیکورٹی سخت انتطامات کئے گئے ہیں اور اسلام آباد پولیس کے اضافی دستے اور سادہ لباس میں ملبوس اہلکار تعینات ہیں۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ میں آج غیر متعلقہ افراد کو ہائیکورٹ میں داخلے پر پابندی ہے لیکن جن ساحل کا کیس لگا ہوا ہے صرف ان کو ہائیکورٹ داخل ہونے کی اجازت ہے۔

    نواز شریف نےطبی بنیادوں پرضمانت دینے کی درخواست کی تھی، جس پر جسٹس عامر فاروق اورجسٹس محسن اخترکیانی پرمشتمل دو رکنی بینچ نے دلائل کے بعد بیس فروری کو فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

    مزید پڑھیں : نوازشریف کی درخواستِ ضمانت پر فیصلہ محفوظ

    جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ کسی بھی شخص کو اپنی زندگی کا علم نہیں، عدالت کیس کا فیصلہ دلائل سننے کے بعد میرٹ پر کرے گی، نیب کو کیسے معلوم کہ آئندہ ہفتے کس کو کیا بیماری ہوجائے، میڈیکل بورڈکے معاملے نیب سنجیدہ اقدامات نہیں کررہی، نوازشریف کی طبیعت جیسی بھی ہو علاج کی اجازت ہونا چاہیے۔

    یاد رہے اسلام آباد ہائی کورٹ میں نوازشریف نے میڈیکل بنیاد پر ضمانت کےلئےدرخواست دائر کی تھی ، درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا نوازشریف کو انسانی  ہمدردی اورضروری چیک اپ کیلئےضمانت دی جائے، جیل میں ہونےکی وجہ سے ان کا پراپر چیک اپ نہیں ہوپارہا،عدالت جتنے مچلکے حکم کرگے جمع کرادیں گے۔

    مزید پڑھیں : طبیعت ٹھیک نہیں، علاج کرانا چاہتا ہوں، نواز شریف

    خیال رہے نواز شریف العزیزیہ کیس میں سزا کاٹ رہے ہیں اور اپنی بیماری کے سبب لاہور کے جناح اسپتال میں زیر علاج ہیں ، میڈیکل بورڈ نے سفارشات محمکہ داخلہ کو بجھوادیں ہیں ، جس میں انجیو گرافی تجویز کی گئی ہے۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے 7 سال قید کی جرمانے کا حکم سنایا تھا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

    بعد ازاں ان کی درخواست پر انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

  • نوازشریف کوضمانت ملےگی یا نہیں؟ فیصلہ پچیس فروری کوسنایا جائے گا

    نوازشریف کوضمانت ملےگی یا نہیں؟ فیصلہ پچیس فروری کوسنایا جائے گا

    اسلام آباد : سابق وزیر اعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کا فیصلہ 25 فروری کو سنایا جائے گا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے بیس فروری کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں نوازشریف کی طبی بنیاد پر ضمانت کی درخواست کا فیصلہ سنانے کی تاریخ مقرر کردی، فیصلہ پچیس فروری کوسنایا جائے گا۔

    جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن اخترکیانی فیصلہ سنائیں گے، نوازشریف کےوکلاکوآگاہ کردیاگیا،فیصلہ اوپن کورٹ میں سنایاجائےگا۔

    نواز شریف نےطبی بنیادوں پرضمانت دینے کی درخواست کی تھی اور جسٹس عامر فاروق اورجسٹس محسن اخترکیانی پرمشتمل دو رکنی بینچ نے دلائل کے بعد بیس فروری کو فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ کسی بھی شخص کو اپنی زندگی کا علم نہیں، عدالت کیس کا فیصلہ دلائل سننے کے بعد میرٹ پر کرے گی، نیب کو کیسے معلوم کہ آئندہ ہفتے کس کو کیا بیماری ہوجائے، میڈیکل بورڈکے معاملے نیب سنجیدہ اقدامات نہیں کررہی، نوازشریف کی طبیعت جیسی بھی ہو علاج کی اجازت ہونا چاہیے۔

    مزید پڑھیں : طبیعت ٹھیک نہیں، علاج کرانا چاہتا ہوں، نواز شریف

    یاد رہے اسلام آباد ہائی کورٹ میں نوازشریف نے میڈیکل بنیاد پر ضمانت کےلئےدرخواست دائر کی تھی ، درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا نوازشریف کوانسانی ہمدردی اورضروری چیک اپ کیلئےضمانت دی جائے، جیل میں ہونےکی وجہ سے ان کا پراپر چیک اپ نہیں ہوپارہا،عدالت جتنے مچلکے حکم کرگے جمع کرادیں گے۔

    خیال رہے نواز شریف جناح اسپتال میں زیر علاج ہیں ، میڈیکل بورڈ نے سفارشات محمکہ داخلہ کو بجھوادیں ہیں ، جس میں انجیو گرافی تجویز کی گئی ہے،۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا گیا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

    بعد ازاں ان کی درخواست پر انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

  • جیل بھیجا جارہا ہے، جیل جانے کی بجائے اسپتال میں  چیک اپ  کرانا  چاہتا ہوں ، نوازشریف

    جیل بھیجا جارہا ہے، جیل جانے کی بجائے اسپتال میں چیک اپ کرانا چاہتا ہوں ، نوازشریف

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف نے چیک اپ کے لیے نئی درخواست دائرکردی، جس میں کہا ہے کہ مجھے اسپتال سےڈسچارج کر کےجیل بھیجا جارہا ہے ،جیل کی بجائے اسپتال میں چیک اپ کرانا چاہتا ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق سزایافتہ نوازشریف نے چیک اپ کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں متفرق درخواست دائرکر دی، جس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ وزارت داخلہ پنجاب کی جانب سے میرا میڈیکل چیک اپ کرایا گیا ، لیکن مجھے مزید چیک اپ ، انتہائی احتیاط اور مختلف ٹیسٹ کی ضرورت ہے۔

    درخواست میں کہا گیا مجھے اسپتال سےڈسچارج کر کےجیل بھیجا جارہا ہے ،جیل کی بجائے اسپتال میں چیک اپ کرانا چاہتا ہوں۔

    دوسری جانب جناح اسپتال کے میڈیکل بورڈ نے نوازشریف کی انجیو گرافی کی تجویز کردی ہے اور سفارشات محکمہ داخلہ کو بھجوا دیں ہیں ، اب علاج کرنا ہے یا نہیں اس کا فیصلہ حکومت اورنوازشریف کریں گے۔

    مزید پڑھیں :  جناح اسپتال کے میڈیکل بورڈ کی نوازشریف کی انجیو گرافی کی تجویز

    وزیر اعظم نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کا کہنا ہے کہ پی آئی سی اور سروسز ہسپتال کی رپورٹس میں بھی انجیوگرافی تجویز کی گئی تھی، دو جنوری کو پی آئی سی نے تمام ٹیسٹ کے بعد تجویز کیا تھا کہ نواز شریف دل کے مرض میں مبتلا ہیں، انہیں جلد علاج کی ضرورت ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو میڈیکل بورڈ کی انجیوگرافی کی کاپی ابھی تک موصول نہیں ہوئی، جب تک انجیوگرافی کی تفصیلات نہیں ملیں گی، اس وقت تک حتمی طور پر کچھ نہیں کہہ سکتے۔

    یاد رہے 15 فروری کوسابق وزیراعظم نوازشریف کو طبی معائنے کے لیے کوٹ لکھپت جیل سے جناح اسپتال منتقل کیا گیا تھا ، جہاں ان کے ٹیسٹ کئے گئے ، جس کے بعد ایم ایس جناح اسپتال کا کہنا تھا نوازشریف کی شوگر اور بلڈ پریشر کنٹرول میں ہے، شوگر اور بلڈپریشر کی پہلے سے جاری دوائیں ہی استعمال کی جائیں گی۔

    مزید پڑھیں:  نواز شریف کو کوئی خطرناک بیماری نہیں: ڈاکٹر عارف تجمل

    میڈیکل بورڈ کے سربراہ پروفیسر عارف تجمل نے کہا تھا کہ نواز شریف کو کوئی خطرناک بیماری نہیں، علاج کی ضرورت ہے، رپورٹ جیل حکام کو بھجوا دی ہے، پاکستان بالخصوص جناح اسپتال میں ہر قسم کے علاج کی سہولت موجود ہے۔