Tag: IHC

  • حویلیاں طیارہ حادثہ کیس،  اسلام آباد ہائی کورٹ کا اپریل کے پہلے ہفتے میں انکوائری رپورٹ جمع کرانے کا حکم

    حویلیاں طیارہ حادثہ کیس، اسلام آباد ہائی کورٹ کا اپریل کے پہلے ہفتے میں انکوائری رپورٹ جمع کرانے کا حکم

    اسلام آباد :  حویلیاں طیارہ حادثہ کیس میں انکوائری مکمل نہ ہونے کا انکشاف ہوا، جس پر عدالت نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کی مزید 8 ماہ میں انکوائری مکمل کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے  اپریل کے پہلے ہفتے میں انکوائری رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں حویلیاں طیارہ حادثہ کیس سے متعلق سماعت ہوئی ، سماعت میں حادثے کو 26ماہ گزرنے کے بعد بھی انکوائری مکمل نہ ہونے کا انکشاف ہوا، جس کے بعد انکوائری مکمل کرنے کے لیے مزید 8 ماہ کاوقت مانگ لیاگیا۔

    عدالت نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کی مزید 8 ماہ میں انکوائری مکمل کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے اپریل کے پہلے ہفتے میں انکوائری رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    سول ایوی ایشن اتھارٹی حکام نے بتایا جہاز کے کچھ پرزے فرانس اور کچھ امریکی ساختہ تھے، غیر ملکی پرزے ہونے کے باعث انکوائری کو وقت لگ رہا ہے، انکوائری تاحال جاری ہے، مزید وقت درکار ہوگا۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت اپریل کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے پائلٹ کی والدہ نے جوڈیشل کمیشن کےقیام کیلئے درخواست دے رکھی ہے۔

    مزید پڑھیں : حویلیاں طیارے حادثے کی وجوہات سامنے آگئیں

    یاد رہے گذشتہ ماہ سیفٹی انویسٹی گیشن بورڈ نے حویلیاں طیارے حادثے کے دو سال بعد ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ جاری کی تھی ، جس میں سیفٹی انویسٹی گیشن بورڈ نے طیارے میں اہم تکنیکی خرابیوں کی نشاندہی کی۔

    رپورٹ میں پی آئی اے کی انجینئرنگ کی غفلت ولاپرواہی ظاہرکی گئی جبکہ ایس آئی بی نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کو ضروری اقدامات کرنے کی بھی ہدایت کی تھی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ انجن ساز کمپنی کی جانب سے ایس آئی بی کو حتمی رپورٹ پیش کردی ہے، ایس آئی بی اپنی مکمل رپورٹ تیار کرکے وزیر اعظم کو پیش کرے گا۔

    واضح رہے 7 دسمبر 2016 میں چترال سے اسلام آباد آنے والے طیارے کو حویلیاں کے قریب حادثہ پیش آیا تھا، جس کے نتیجے میں معروف مبلغ جنید جمشید سمیت 47 مسافر شہید ہوگئے تھے۔

  • لوگوں کوپتہ ہی نہیں سوشل میڈیا نے کیسے ان کی زندگیاں زہربنادی ہیں، جسٹس محسن اخترکیانی

    لوگوں کوپتہ ہی نہیں سوشل میڈیا نے کیسے ان کی زندگیاں زہربنادی ہیں، جسٹس محسن اخترکیانی

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے مبینہ زیادتی کیس میں ملزم کی ضمانت منسوخی کی درخواست مسترد کر دی، جسٹس محسن اخترکیانی نے ریمارکس دیئے کہ سارا معاشرہ فیس بک اور واٹس اپ میں پھنسا ہوا ہے، سب کو سیلفیاں کھنچوا کر اپ لوڈ کرنے کا شوق ہے،لوگوں کوپتہ ہی نہیں سوشل میڈیا نے کیسے ان کی زندگیاں زہربنادی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیادتی کا مبینہ الزام لگانے ولی لڑکی سدرہ ریاض کی ملزم ضیا کی ضمانت منسوخ کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی ، دوران سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا لوگوں کو بہت شوق ہے سارا معاشرہ فیس بک، واٹس اپ میں پھنسا ہوا ہے۔

    جسٹس کیانی نے ملزم سے استفسار کیا آپ کیا کرتے ہیں؟ جس پر لڑکے ضیامسعود نے عدالت کو بتایا پچیس سال عمر ہے، جس پر عدالت نے لڑکے کی سرزنش کرتے ہوئے کہا توبہ کریں رحم کریں اپنی ماں پر، جو کچھ نوجوان لڑکے لڑکیاں کررہے ہیں سارا معاشرہ وہی کررہاہے۔

    سب کوسیلفیاں کھنچوا کراپ لوڈکرنے کاشوق ہے، پتہ نہیں کیوں معاشرہ گند میں پڑگیاہے، جسٹس اختر کیانی

    وکیل نے بتایا فیس بک دوستی کے بعد لڑکی جھنگ سے اسلام آباد آئی کچھ دن بعد لڑکے نے چھوڑ دیا، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا سب کوسیلفیاں کھنچوا کراپ لوڈکرنے کاشوق ہے، پتہ نہیں کیوں معاشرہ گند میں پڑگیاہے۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس میں کہا لوگوں کوپتہ ہی نہیں کیسے ان کی زندگیاں زہربنادی گئیں ہیں، سوشل میڈیاسے لوگوں کو ذاتی زندگیاں بھی محفوظ نہیں۔

    جسٹس کیانی نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کیا لڑکی نے کوئی گواہ پیش کیا، جس پر تفتیشی افسر نے بتایا متاثرہ لڑکی کو کہا تھا کہ گواہ پیش کریں مگر کوئی گواہ پیش نہیں کیا گیا، جس پر جسٹس محسن اختر کیانی کا مزید کہنا تھا کہ اغوا کے کوئی شواہد اکٹھے کیے، نہ کوئی گاڑی ہے، نہ سیف سٹی کیمرے میں آیا۔

    بعد ازاں مبینہ زیادتی پر سدرہ ریاض کی ملزم ضیا مسعود کی ضمانت خارج کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔

  • نواز شریف کا علاج کب سے ہو رہا ہے اور میڈیکل بورڈ کس کے حکم پر اور کیوں بنایا گیا؟ تمام تفصیل طلب

    نواز شریف کا علاج کب سے ہو رہا ہے اور میڈیکل بورڈ کس کے حکم پر اور کیوں بنایا گیا؟ تمام تفصیل طلب

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نےنواز شریف کےعلاج کی تمام تفصیل طلب کرلیں اور کہا بتایا جائے نواز شریف کا علاج کب سے ہو رہا ہے اور میڈیکل بورڈ کس کے حکم پر اور کیوں بنایا گیا؟

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن اخترکیانی پرمشتمل بینچ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہائی کی درخواست پر سماعت کی، نواز شریف کی جانب سے خواجہ حارث عدالت میں پیش ہوئے۔

    وکیل نواز شریف نے کہا نواز شریف عارضہ قلب میں مبتلا ہے اور نواز شریف کو گردوں کا مرض بھی لاحق ہے، ان کو علاج کے لئے طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہائی کا حکم جاری کیا جائے۔

    وکیل نیب نے دلائل میں کہا عدالت کی جانب سے ابھی تک نوٹس نہیں ملا، جس پرجسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ آپ عدالت میں پہنچ گئے ہیں اس کا مطلب ہے نوٹس مل ہی گیا ہے آپ سمجھ لیں تو نیب کے وکیل نے مزید کہا نواز شریف کی درخواست قابل سماعت نہیں ہے۔

    نواز شریف کو دل اور گردوں کا مرض لاحق ہے،ضمانت پر رہاکیاجائے، خواجہ حارث کے دلائل

    عدالت نے استفسار کیا کس کے حکم پر نواز شریف کی میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا، نواز شریف کے وکیل نے کہا نواز شریف کی چار میڈیکل رپورٹس جمع کرائی گئی ہیں جبکہ خواجہ حارث کی آئندہ سماعت جلد مقرر کرنے کی استدعا بھی کی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کےعلاج کی تمام تفصیل طلب کرلیں اور استفسار کیا نوازشریف کاعلاج کب سےہورہاہے؟میڈیکل بورڈکس کےحکم پراورکیوں بنایاگیا؟

    عدالت نے نوازشریف کی طبی بنیادوں پرضمانت کی سماعت بارہ فروری تک ملتوی کردی اور آئندہ سماعت کے لئے ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب کونوٹس جاری کردیا گیا ہے۔

    دوسری جانب نوازشریف کی میڈیکل رپورٹ ہائی کورٹ میں جمع کرادی گئی، جس کے مطابق نواز شریف کو امراض قلب کی شکایت ہے اور بلڈ پریشر سمیت دیگر مسائل بھی ہیں ، علاج کے لیے ایسے اسپتال کی ضرورت پر زور ‌ ہے ، ہاں انتہائی نگہداشت ہوسکے۔

    مزید پڑھیں : اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی تمام میڈیکل رپورٹس طلب کرلیں

    گذشتہ سماعت میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ضمانت کے لیے دائر درخواست پر سابق وزیراعظم نوازشریف کی تمام میڈیکل رپورٹس طلب کرتے ہوئے نیب اور سپرنٹنڈنٹ کوٹ لکھپت جیل کو نوٹسز جاری کردیئے تھے۔

    وکیل صفائی نے موقف اختیار کیا ہے کہ نواز شریف عارضہ قلب میں مبتلا ہیں، گردوں کا مرض بھی لاحق ہے، ضمانت پر رہاکیاجائے۔

    یاد رہے نوازشریف نے میڈیکل بنیاد پر ضمانت کےلئےدرخواست دائر کی تھی ، جس میں مؤقف اختیار کیا کہ نوازشریف کوانسانی ہمدردی اورضروری چیک اپ کیلئے ضمانت دی جائے، جیل میں ہونےکی وجہ سے ان کا پراپر چیک اپ نہیں ہوپارہا،عدالت جتنے مچلکے حکم کرگے جمع کرادیں گے۔

    نواز شریف نے استدعا کی طبیعت ٹھیک نہیں، علاج کرانا چاہتا ہوں،ضمانت پررہائی دیں۔

    مزید پڑھیں : نواز شریف کی  ٹیسٹ رپورٹس محکمہ داخلہ کو ارسال

    خیال رہے  سابق وزیراعظم نواز شریف سروسز اسپتال میں زیر علاج ہے ، سی ٹی اسکین میں نواز شریف کے جسم کی شریانوں میں تنگی سامنے آئی ہے جبکہ بلڈ پریشر، شوگر، گردوں کا مسئلہ موجود ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف کو عارضۂ قلب کا بھی پرانا مسئلہ ہے، میڈیکل بورڈ نے دل کے اسپتال منتقل کرنے کی سفارش بھی کی ہے۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا گیا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

    بعد ازاں ان کی درخواست پر انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

  • آصف زرداری کی نااہلی کےلیےدرخواستوں پرسماعت کل ہوگی

    آصف زرداری کی نااہلی کےلیےدرخواستوں پرسماعت کل ہوگی

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری کی نااہلی کے لیے درخواستوں پرسماعت کل ہوگی، چیف جسٹس نےدرخواستوں پر رجسٹرار کے اعتراضات دور کردیئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری کی نااہلی کے لیے درخواستوں پرسماعت کل ہوگی، درخواستوں پر رجسٹرار آفس نےنمبرلگادیے۔

    گذشتہ روز چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے آصف زرداری کی نااہلی کے لئے درخواستوں پر رجسٹرار کے اعتراضات ختم کرتے ہوئے کیس ابتدائی سماعت کے لئے مقرر کر دیا تھا اور حکم دیا تھا رجسٹرار آفس دونوں درخواستوں کو نمبر لگا دیں۔

    چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے عثمان ڈار اور خرم شیر زمان کے وکیل سےکہا تھا سیاسی درخواست عدالت لے کر کیوں آتے ہیں ؟ درخواست کا متعلقہ فورم الیکشن کمیشن ہے،  سیاسی لڑائی سیاسی فورم اور پارلیمنٹ میں لڑنی چاہیے۔ عدالت میں متعدد کیسز زیر التوا ہیں۔

    مزید پڑھیں :  آصف زرداری کی نااہلی کےلیے درخواستیں ابتدائی سماعت کیلئے منظور، رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم

    چیف جسٹس کا آئندہ سماعت پردلائل طلب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مطمئن کرنا ہو گا کہ یہ کیس عوامی نوعیت کا ہے، اس پر بھی مطمئن کریں اسے ترجیحی بنیادوں پر کیوں سنیں؟

    جس پر درخواست گزاروں کے وکیل نے دلائل میں کہا تھا آصف زرداری نے کاغذات نامزدگی میں اثاثے چھپائے،وہ صادق اورامین نہیں رہے، اثاثےچھپانےپرآرٹیکل باسٹھ ون ایف کےتحت نااہل قراردیاجائے۔

    یاد رہے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں عثمان ڈاراورخرم شیرزمان نے درخواستیں دائر کر رکھی ہے، جس میں اثاثےچھپانےاورغیرقانونی طریقےسےبلٹ پروف گاڑی رکھنے پر آصف زرداری کی نااہلی کی استدعا کی گئی ہے۔

    رجسٹرار آفس نے درخواست پر اعتراضات کئے تھے، رجسٹرار آفس نے درخواستوں پر اعتراضات کیےتھے کہ درخواست کےساتھ منسلک دستاویزات غیرواضح ہیں۔

  • آصف زرداری کی نااہلی کےلیے درخواستیں ابتدائی سماعت کیلئے منظور، رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم

    آصف زرداری کی نااہلی کےلیے درخواستیں ابتدائی سماعت کیلئے منظور، رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری کی نااہلی کے لیے درخواستوں پر رجسٹرار  آفس کے اعتراضات ختم کردیئے اور درخواستوں کو ابتدائی سماعت کے لئے منظور کرلیا جبکہ درخواستیں قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب کرلئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آبادہائی کورٹ میں سابق صدر آصف زرداری کی نااہلی کے لئے درخواستوں پر سماعت ہوئی ، سماعت رجسٹرار آفس کے عائد اعتراضات کے ساتھ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔

    وزیر مملکت عثمان ڈار اور خرم شیر زمان کی جانب سے سکندر بشیر ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے ، عدالت نے کہا رجسٹرار آفس کے اعتراضات درست ہیں، آپ کو الیکشن کمیشن میں جانا چاہئے، سیاسی معاملات کو عدالت میں کیوں لاتے ہو، بہت سارے کیس عدالت میں التوا کا شکار ہیں، اس معاملے کو پارلیمنٹ لے جائیں، درخواستیں قابل سماعت ہونے پر مطمئن کرنا ہوگا۔

    عثمان ڈار کے وکیل نے کہا آصف زرداری نے کاغذات نامزدگی میں اپنے اثاثے چھپائے، آصف علی زرداری صادق اور امین نہیں رہے، سابق صدر این اے 213 سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے،  اثاثے چھپانے پر ہائی کورٹ آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت آصف علی زرداری کو نااہل قرار دے۔

    اسلام آبادہائی کورٹ نے آصف زرداری کی نااہلی کےلیے درخواستیں ابتدائی سماعت کیلئے منظور کرلیں اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے رجسٹرارکے اعتراضات ختم کردئیے۔

    عدالت نے حکم دیا رجسٹرار آفس دونوں درخواستوں کو نمبر لگا دیں، جوڈیشل طریقے سے کیسز کو سن لیں گے جبکہ وکلاسے درخواستیں قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب کرلئے۔

    مزید پڑھیں : آصف زرداری کی نااہلی کے لیے پی ٹی آئی کی درخواست پر بینچ تشکیل

    یاد رہے گذشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں عثمان ڈاراورخرم شیرزمان نے درخواستیں دائرکیں تھیں، جس میں اثاثےچھپانےاورغیرقانونی طریقےسےبلٹ پروف گاڑی رکھنے پر آصف زرداری کی نااہلی کی استدعا کی گئی تھی۔

    رجسٹرار آفس نے درخواست پر اعتراضات کئے تھے، رجسٹرار آفس نے درخواستوں پر اعتراضات کیےتھے کہ درخواست کےساتھ منسلک دستاویزات غیرواضح ہیں۔

    بعد ازاں آصف زرداری کی نااہلی کیلئے پی ٹی آئی کے عثمان ڈارکی درخواست پر ابتدائی سماعت کے لئے بینچ تشکیل دے دیا تھا اور رجسٹرارآفس نےعثمان ڈارکی درخواست پر1551نمبرالاٹ کردیا تھا۔

  • طبیعت ٹھیک نہیں، علاج کرانا چاہتا ہوں،ضمانت پر رہائی دیں، نواز شریف  کی درخواست سماعت کے لئے مقرر

    طبیعت ٹھیک نہیں، علاج کرانا چاہتا ہوں،ضمانت پر رہائی دیں، نواز شریف کی درخواست سماعت کے لئے مقرر

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے کوٹ لکھپت جیل میں قید نوازشریف کی میڈیکل بنیاد پر ضمانت کے لئے درخواست سماعت کے لئے مقرر کردی ، جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن اخترکیانی پر مشتمل ڈویژن بینچ پیر کو سماعت کرےگا، نواز شریف نے استدعا کی طبیعت ٹھیک نہیں، علاج کرانا چاہتا ہوں،ضمانت پررہائی دیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے کوٹ لکھپت جیل میں قید نواز شریف کی طبی بنیادوں پر دائر درخواست ضمانت سماعت کیلئے مقرر کردی ، اسلام آبادہائی کورٹ کاڈویژن بینچ پیر کو درخواست پر سماعت کرے گا ، بینچ میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی شامل ہیں۔

    یاد رہے اسلام آباد ہائی کورٹ میں نوازشریف نے میڈیکل بنیاد پر ضمانت کےلئےدرخواست دائر کی تھی ، نوازشریف کی جانب سےاسلام آبادہائیکورٹ میں 2الگ درخواستیں دائر کی گئیں۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ نوازشریف کوانسانی ہمدردی اورضروری چیک اپ کیلئےضمانت دی جائے، جیل میں ہونےکی وجہ سے ان کا پراپر چیک اپ نہیں ہوپارہا،عدالت جتنے مچلکے حکم کرگے جمع کرادیں گے۔

    نواز شریف کے طبی معائنے کیلئے نیا میڈیکل بورڈ تشکیل


    دوسری جانب سابق وزیراعظم نواز شریف کے طبی معائنے کیلئے نیا میڈیکل بورڈ تشکیل دیدیاگیا ہے ، ذرائع کا کہنا ہے نئے میڈیکل بورڈ میں ڈاکٹر حامد، ڈاکٹر طلحہ بن نذیراور ڈاکٹر شاہد حمید شامل ہیں، اس کے علاوہ ڈاکٹر عبدالحمید صدیقی اور ڈاکٹر سجاد احمد سمیت دیگرماہرین کو بھی میڈیکل بورڈ میں شامل کیا گیا ہے۔

    یاد رہے جمعرات کو سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف سے کوٹ لکھپت جیل میں والدہ ، بیٹی مریم نواز سمیت لیگی رہنماؤں نے ملاقات کی تھی ، ملاقات میں نواز شریف نے بازو اور سینے میں تکلیف کی شکایت سے آگاہ کیا اور کہاکہ علاج ہر قیدی کا حق ہے لیکن مجھے اس حق سے بھی محروم رکھا جا رہا ہے۔

    ملاقات کے بعد لیگی رہنما وں نے بھی نواز شریف کی صحت سے متعلق تشویش کا اظہار کیا تھا جبکہ حکومتی ارکان کہہ چکے ہیں نواز شریف بالکل ٹھیک ہیں خطرےکی بات نہیں، چکنائی سے پرہیز کریں ۔

  • شہبازشریف کی  بطور چیئرمین پی اے سی کے خلاف درخواست مسترد

    شہبازشریف کی بطور چیئرمین پی اے سی کے خلاف درخواست مسترد

    ٕاسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپوزیشن لیڈر  شہبازشریف کی بطورچیئرمین پی اےسی کےخلاف درخواست مسترد کردیا اور ریمارکس دیئے درخواست کوناقابل سماعت قرار دے کر خارج کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈویژن بینچ پرمشتمل جسٹس اطہرمن اللہ اورجسٹس محسن اختر نے شہبازشریف کی بطور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے چیئرمین تقرری کے خلاف درخواست پر فیصلہ سنادیا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہبازشریف کی بطورچیئرمین پی اےسی کےخلاف درخواست خارج کردی اور ریمارکس دیے اچھےاندازمیں کیس پر دلائل دئیےگئے، درخواست کوناقابل سماعت قرار دے کرخارج کرتے ہیں۔

    ریاض حنیف ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ شہبازشریف پی اے سی چیئرمین کے عہدے کے اہل نہیں۔

    مزید پڑھیں : شہباز شریف کی بطور پی اے سی چیئرمین تقرری کا فیصلہ محفوظ

    یاد رہے 17 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہبازشریف کی بطور چیئرمین پی اے سی سے متعلق فیصلہ محفوظ کیا تھا ، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے درخواست گزار کے وکیل کو کہا تھا کہ آپ نے کیس پر مکمل طور پر دلائل دیئے، مزید کچھ کہنا چاہتے ہیں توتحریر جمع کروا دیں۔

    درخواست گزار ریاض حنیف نے شہباز شریف کی بطور چیئرمین تعیناتی کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا ۔

    واضح رہے 13 دسمبر کو اسلام آباد میں اپوزيشن لیڈرشہبازشریف سے حکومتی وفد کی ملاقات ہوئی تھی ،  جس میں حکومت اوراپوزیشن کاشہبازشریف کوچیئرمین پی اےسی بنانے پر اتفاق کرلیا تھا۔

    بعد ازاں وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے شہباز شریف کو چیئرمین پی اے سی بنائے جانے کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

  • العزیزیہ/ فلیگ شپ ریفرنس، نوازشریف کے خلاف نیب کی اپیلیں سماعت کے لئے مقرر

    العزیزیہ/ فلیگ شپ ریفرنس، نوازشریف کے خلاف نیب کی اپیلیں سماعت کے لئے مقرر

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کےخلاف نیب کی اپیلیں بھی سماعت کے لئےمقرر کردیں، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر پر مشتمل دو  رکنی بینچ سماعت کرے گا، نیب نے العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا بڑھا نے اور فلیگ شپ ریفرنس میں سزادینے کی اپیل کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کے خلاف نیب کی اپیلیں بھی سماعت کے لئے مقرر کردیں، چیف جسٹس ثاقب نثار نے بینچ تشکیل دے دیا ہے۔

    نوازشریف کی اپیلوں کے ساتھ نیب کی اپیلیں بھی اکیس جنوری سے سنی جائیں گی، ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن اخترکیانی پر مشتمل ڈویژن بینچ سماعت کرے گا۔

    یاد رہے 5 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کوفلیگ شپ ریفرنس میں بھی سزا دلوانے اور العزیزیہ ریفرنس میں سزا بڑھانے کے لئے نیب کی اپیلیں بھی سماعت کے لئے منظور کی تھی۔

    نیب نےالعزیزیہ کیس میں نوازشریف کی سزا سات سال سےبڑھانے کی استدعاکی ہے جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں نوازشریف کی بریت کو چیلنج کیا ہے۔

    مزید پڑھیں : العزیزیہ ریفرنس ، نواز شریف کی سزاکےخلاف اپیل پر سماعت 21 جنوری کو ہوگی

    خیال رہے اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزاکےخلاف اپیل سماعت کیلئے مقرر کی تھی، جسٹس عامراورجسٹس محسن 21 جنوری کو سماعت کریں گے جبکہ نوازشریف کی سزامعطلی اور ضمانت کی درخواست بھی ساتھ ہی سنی جانی ہے۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا گیا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

    بعدازاں ان کی درخواست پر انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

  • العزیزیہ ریفرنس ، نواز شریف کی سزاکےخلاف اپیل پر سماعت 21 جنوری کو ہوگی

    العزیزیہ ریفرنس ، نواز شریف کی سزاکےخلاف اپیل پر سماعت 21 جنوری کو ہوگی

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ میں نوازشریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزاکےخلاف اپیل سماعت کیلئے مقرر کردی گئی ، جسٹس عامراورجسٹس محسن 21 جنوری کو سماعت کریں گے جبکہ نوازشریف کی سزامعطلی اور ضمانت کی درخواست بھی ساتھ ہی سنی جانی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آبادہائی کورٹ نے نوازشریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزاکے خلاف درخواست سماعت کے لئے مقررکردی، سماعت اکیس جنوری کو ہوگی،  وکیل صفائی خواجہ حارث دلائل دیں گے۔

    رجسٹرار آفس کے مطابق نوازشریف کی درخواست ڈویژن بینچ سنے گا، جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن اخترکیانی بینچ میں شامل ہیں ، نوازشریف کی سزا معطلی اور  ضمانت کی درخواست بھی ساتھ ہی سنی جانی ہے۔

    یاد رہے نوازشریف نےسزامعطلی،ضمانت کی درخواست دائرکر رکھی ہے، جس میں استدعا کی تھی کہ سزا کے خلاف اپیل کا فیصلہ ہونے تک سزامعطل کر کے ضمانت دی جائے۔

    مزید پڑھیں : نوازشریف کی سزامعطلی اورضمانت کی درخواست اپیل کیساتھ سنی جائےگی، عدالتی حکم

    8 جنوری کو اسلام آبادہائی کورٹ نے نوازشریف کی العزیزیہ ریفرنس کے فیصلے کے خلاف دائرکردہ رٹ پٹیشن پرحکم سناتے ہوئے کہا تھا نوازشریف کی سزا معطلی اور ضمانت کی درخواست اپیل کیساتھ سنی جائےگی جبکہ سزا معطلی اور ضمانت کی درخواست اور اپیل کی سماعت کی تاریخ مقرر نہیں کی گئی تھی۔

    حکم نامے کے مطابق ہائیکورٹ آفس کو حکم دیا جاتا ہے کہ نواز شریف سزا معطلی اور ضمانت کی درخواست کو اپیل کے ساتھ مقرر کیا جائے۔

    گذشتہ روز اسلام آبادہائی کورٹ نے نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیل جلد مقرر کرنے کی درخواست منظور کرلی  تھی  اور اپیل دس روزمیں سماعت کے لئے مقررکرنےکا حکم  دیا تھا۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا گیا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا، بعدازاں ان کی درخواست پر انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

  • العزیزیہ ریفرنس: سزا کے خلاف اپیل جلد مقررکرنے کی درخواست منظور

    العزیزیہ ریفرنس: سزا کے خلاف اپیل جلد مقررکرنے کی درخواست منظور

    اسلام آباد : اسلام آبادہائی کورٹ نے نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیل جلد مقرر کرنے کی درخواست منظور کرلی اور اپیل دس روزمیں سماعت کے لئے مقررکرنےکا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن اختر پر مشتمل ڈویژن بینچ نے نوازشریف کی  العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے خلاف  دائراپیل کی جلد سماعت کے لئے متفرق درخواست پر سماعت کی ، معاون وکیل نے کہا خواجہ حارث 5 منٹ تک عدالت میں پیش ہوں گے، جس پر عدالت نے کہا جلد سماعت کی درخواست ہے تاریخ مقرر کرلیتے ہیں۔

    معاون وکیل نے استدعا کی خواجہ حارث کوپیش ہونےکاموقع دیں، تو عدالت نے کہا ٹھیک ہے پھر تمام کیسز کے بعد نواز شریف کی درخواست سن لیتے ہیں اور سماعت میں کچھ دیر کے لئے وقفہ کردیا۔

    بعد ازاں نوازشریف کی جانب سےخواجہ حارث ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور کہا نوازشریف کی رٹ پٹیشن نمبر32 بھی زیرسماعت ہے۔

    اسلام آبادہائی کورٹ نے نوازشریف کی سزا کےخلاف اپیل دس روز میں مقرر کرنے کا حکم دے دیا اور مجرم نوازشریف کی اپیل جلد سماعت کے لئے مقررکرنے کی درخواست منظور  کرتے ہوئے  مزید کارروائی دس دن کےلئےملتوی کردی۔

    مزید پڑھیں سزامعطلی اورضمانت کی درخواست اپیل کیساتھ سنی جائےگی

    یاد رہے نوازشریف کی جانب سےخواجہ حارث نے اپیل کی جلد سماعت کے لیے نئی درخواست دائر کی تھی ، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ شفاف ٹرائل ہر پاکستان کا حق ہے ، احتساب عدالت کے حکم نامے کو ہائی کورٹ کالعدم قرار دے۔

    درخواست میں احتساب عدالت کے 24 دسمبر کے فیصلے کو چیلنج کیاگیا اور کہا گیا احتساب عدالت میں ہمارے موقف کو مکمل طور پر نہیں سناگیا۔

    گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے مجرم نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست پر مختصرحکم نامہ جاری کیا تھا ، جس میں کہا گیا تھا نواز شریف کی اپیل ابھی تک سماعت کے لئے مقرر نہیں ہوئی ہے۔ نواز شریف کی اپیل پر ابتدائی سماعت سے پہلے سزا معطلی اور ضمانت کی درخواست پر سماعت نہیں ہو سکتی۔ نواز شریف کی سزا معطلی اور ضمانت کی درخواست اپیل کے ساتھ سنی جائے گی۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا گیا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا، بعدازاں ان کی درخواست پر انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔