Tag: IK

  • مسلم لیگ ن کی پی ٹی آئی کو دھمکی

    مسلم لیگ ن کی پی ٹی آئی کو دھمکی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ اور قومی اسمبلی کی لڑائی سوشل میڈیا تک جا پہنچی، عابد شیرعلی نے ٹویٹرپرعمران خان اور شاہ محمودقریشی کودھمکی دے ڈالی.

    تفصیلات کے مطابق عابد شیر علی نے اپنے ٹویٹراکاؤنٹ پر شاہ محمود قریشی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی میں آپ اورعمران خان میرے ریڈارپرہوں گے، انہوں نے سوشل میڈیا کہ ذریعے پی ٹی آئی کو کمربستہ رہنے کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن کے شیروں کا مقابلہ کرنے کو تیار ہوجاؤ.

    دوسری جانب تحریک انصاف نے عابد شیر علی کے ٹویٹ کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے ردعمل کا اظہار کیا کہ عابد شیرعلی کی جانب سے جاری بیان کی مذمت کرتے ہیں، مسلم لیگ ن کا تشدد اور بدتمیزی پر اتر آنا شرمناک ہے.

    ترجمان پی ٹی آئی نعیم الحق کا کہنا ہے کہ پانامہ لیکس نے مسلم لیگ ن کی کرپشن ہی نہیں بلکہ ان کے اندر چھپے سفاک آمرکو بھی بے نقاب کردیا ہے،مسلم لیگ ن نے ہرجگہ انصاف کے دروازے بند کردیئے ہیں ، انہوں نے عابد شیر علی کے ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم ان لوگوں کے مقابلے کے لئے تیار ہیں.

    نعیم الحق کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی قوت ہےعمران خان اپنے سپاہیوں کے ساتھ میدان میں کھڑےہیں ،انہوں نے عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت اور پارلیمان کو آلائشوں سے پاک کرکے دم لیں گے.

  • ایوان میں ہنگامہ آرائی ، عمران خان کا اسمبلی کو بند کرنے کا مطالبہ

    ایوان میں ہنگامہ آرائی ، عمران خان کا اسمبلی کو بند کرنے کا مطالبہ

    اسلام آباد: چیئر مین تحریک انصاف ایوان میں ہنگامہ آرائی پر پھٹ پڑے اور اسمبلی کو بند کرنے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پانامہ لیکس کی سماعت کے آغاز سے قبل چئیرمین تحریک انصاف عمران خان نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کل جواسمبلی میں ہوا وہ ن لیگ نے پہلی بار نہیں کیا ماضی میں بھی اس قسم کے واقعات رونما ہوتے رہے ہیں، کون جانا چاہتا ہے ایسی اسمبلی میں، ایسی اسمبلی کا کیا فائدہ، اسے بند کریں اورعوام کا پیسہ بچائیں۔

    عمران خان نے کہا کہ آپ نے اسمبلی کا حال دیکھ لیا، اسمبلی میں پیسے بنانے اور کرپٹ اشرافیہ کو بچانے آتے ہیں، ملک کے سربراہ پر کرپشن کے الزامات ہیں، مگر اس پر بحث نہیں ہوتی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ جب ڈکٹیٹر نے نواز شریف کو دھکے دیکر نکالا تھا یہ غنڈے تب کہاں تھے،  قدم بڑھاؤ نواز شریف کا نعرہ لگانے والے2007 میں بلوں میں چھپ گئے تھے۔

    پی ٹی آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ قوم انصاف کی منتظر ہے جبکہ ماڈل ٹاؤن میں تشدد کیا گیا اور کوئی جواب دہ نہیں ہے، ہم انصاف کے حصول کے لئے سٹرکوں‌ پر آئے تھے تو ہمیں ڈنڈے مارے گے اور کہا گیا کہ ایوان میں آؤ، اسمبلی مینں آئے ےتو جواب کے بجائے کل ایسا رویہ اختیار کیا گیا۔

    پانامہ لیک کی سماعت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت میں چیف ایگزیکٹو جوابدہ ہوتا ہے جبکہ یہ جواب نہیں دیتے ہیں، نون لیگ نواز شریف سے جواب مانگنے کے بجائے کرپشن بچارہی ہے

    چئیرمین تحریک انصاف نے مستقبل کی حکمت عملی بتاتے ہوئے کہا کہ ہمیں کہیں سے جواب نہیں ملا تو سڑکوں پر آئیں گے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ قطری خط سے بے وقوف بنانے پر نوازشریف کو جیل میں ڈالنا چاہئے۔

  • ایک اور قطری خط ” تلور” کے شکار کا نتیجہ لگتا ہے ‘ عمران خان

    ایک اور قطری خط ” تلور” کے شکار کا نتیجہ لگتا ہے ‘ عمران خان

    چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج ایک اور قطری خط آگیا ہے، لگتا ہے یہ تلور کے شکار کے اثرات ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ خط ہمارے دلائل کے بعد ہی کیوں آتے ہیں.

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں ذاتی دشمنی کی وجہ سے یہ سب کچھ نہیں کررہا ہوں، ساری اپوزیشن حکومت سے جواب مانگ رہی ہے، انہوں کہا ہم نے تو 4 سوال اُٹھائے تھے جب ان کا جواب نہیں‌ملا تو ہم عدالت آنے کافیصلہ کیا.

    چیئرمین پی ٹی آئی نے 1999 کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب 12 اکتوبر کو نوازشریف کاتختہ الٹا گیا تو قوم کے ساتھ مل کرخوشیاں منائی تھیں کیونکہ نوازشریف اس دور میں امیرالمومنین بننا چاہتے تھے.

    عمران خان نے سوالیہ انداز میں کہا کہ مشرف کی آمریت اورنوازشریف کی نام نہاد جمہوریت میں کیا فرق ہے، ہم کہتے ہیں نوازشریف نے پارلیمنٹ اورسپریم کورٹ میں جھوٹ بولا ہے اس پاداش میں مجھے پرکیس ہے‘ میں اشتہاری ہوں جبکہ جہانگیر ترین کے خلاف تحقیقات ہورہی ہے، شیخ رشید کو لال حویلی سے نکالنے کی کوششیں ہورہی ہیں.

    چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ اب ایک نئی صورتحال رونما ہوئی ہے ، آج ایک اور قطری خط آگیا ہے، لگتا ہے یہ تلور کے شکار کے اثرات ہیں، عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام باشعور ہیں وہ قطری خط کی حقیقت جانتے ہیں‌۔   عمران خان نے کہا کہ ہمارا سوال صرف اتنا سا ہے کہ نوازشریف نے جب تقریریں کیں توقطری خط کاذکر کیوں نہیں کیا. انہوں نے کہا کہ ملک کا وزیراعظم دولت چھپانے کے لئے عوام سے جھوٹ بولتا ہے.

    دوسری جانب تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی جہانگیرترین کا کہنا تھا کہ میرا تمام کاروبار صاف اورشفاف ہے، میں اپنے کاروبار پر ٹیکس دیتا ہوں، جہانگیرترین نے کہا کہ ایک سال میں جتنا ٹیکس دیتا ہوں، نوازشریف نے ساری زندگی میں نہیں دیاہوگا۔

  • ایم کیوایم کے خلاف جوڈیشل کمیشن میں جائیں گے، جہانگیرترین

    ایم کیوایم کے خلاف جوڈیشل کمیشن میں جائیں گے، جہانگیرترین

    اسلام آباد: تحریک انصاف کے رہنما جہانگیرترین کا کہنا ہے کراچی میں بڑی دھاندلی ہوتی ہے، ایم کیوایم کے خلاف جوڈیشل کمیشن میں جائیں گے۔

    عمران خان کی رہائش گاہ بنی گالہ میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما جہانگیرترین کا کہنا تھا کہ کراچی میں بڑی دھاندلی ہوتی ہے، ایم کیوایم کے خلاف جوڈیشل کمیشن میں جائیں گے۔

    پی ٹی آئی کی جدوجہد کے نتیجے میں جوڈیشل کمیشن قائم کیا گیا۔ امید ہے زیادہ ترسیاسی جماعتیں دھاندلی سے متعلق موقف کمیشن میں پیش کریں گی۔

    انہوں نے کہا کہ کمیشن کے اعلان کے بعد ہی پی ٹی آئی نے ٹاسک فورس بنائی ہے جومستند ثبوت فراہم کرے گی۔

  • کراچی کے حالات ٹھیک ہوتے تو آپریشن نہ ہوتا، شاہ محمود قریشی

    کراچی کے حالات ٹھیک ہوتے تو آپریشن نہ ہوتا، شاہ محمود قریشی

    ملتان: پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پارٹی کی قیادت نے یمن کے معاملے پر ہونے والے پارلیمنٹ کے اجلاس میں شریک ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ ابھی نہیں کیا۔

    ملتان میں نجی کالج کا افتتاح کرنے کی بعد شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کراچی کے حالات ٹھیک ہوتے تو آپریشن نہ ہوتا، ایم کیو ایم جمہوری طرز عمل کے تحت سیاست نہیں کررہی، سیاست بازو کے زور پر نہیں ہوتی۔

    انہوں نے کہا کہ کراچی کے حالات نے پاکسانی معیشت کا استحصال کیا ہے، بھتہ لیا جاتا ہے، ہڑتالیں کروائی جاتی ہیں اور 2013 کا الیکشن بھی کراچی میں شفاف نہیں ہوا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمارے کیمپ اکھاڑنے والے اور ہمارے کارکنوں کو زخمی کرنے والے ایم کیو ایم کے کارکنان نہیں تھے تو فاروق ستار انہیں کیوں سمجھا رہے تھے۔

  • حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ

    حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ

    اسلام آباد : اسحاق ڈار نے پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے، جس میں دونوں رہنماؤں نے جلد مذاکرات شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

    حکومت اور تحریک انصاف میں رابطہ ہو ہی گیا، اسحاق ڈار نے پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی کو فون کیا، ٹیلی فونک رابطے میں دونوں رہنماؤں نے جلد مذاکرات شروع کرنے پراتفاق کیا۔

     اس سے قبل ترجمان پاکستان تحریک انصاف شیریں مزاری کا کہنا تھاکہ اسحاق ڈاراورجہانگیرترین کی آج ملاقات ہوگی، انھوں نے پنجاب میں پیٹرول کی قلت کو عوام پر ظلم قرار دیا۔

     شیریں مزاری کا کہنا تھاکہ پی ٹی آئی کو شہربندکرنیکی ضرورت نہیں،حکومت نےخود شہر بندکرادیئے ہیں، وقت دیکھ کرسڑکوں پرنکلیں گے،جس کے لائحہ عمل کااعلان جلد کیا جائے گا۔

    ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ دھاندلی کامسئلہ حل کرنے کے لئے جوڈیشل کمیشن کاقیام ضروری ہے، جوڈیشل کمیشن بننےکےبعد آئندہ کالائحہ عمل طےکریں گے،انہوں نےکہا کہ حکومت کواتنا جھوٹ نہیں بولناچاہیےاوراپنی غلطی تسلیم کرنی چاہیے۔

  • تحریک انصاف نے مزاکرات ختم کرنے کا عندیہ دے دیا

    تحریک انصاف نے مزاکرات ختم کرنے کا عندیہ دے دیا

    اسلام آباد: تحریک انصاف نے تین اختلافی نکات پراپنا مؤقف پھر پیش کردیا، شاہ محمودقریشی کہتے ہیں مزید مذاکرات بے سود ہوں گے، اسحاق ڈارنے کہا آج قیادت سےبات کریں گے۔

     عام انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کیلئے مذاکرات کاایک دور بے نتیجہ ختم ہوگیا، تحریک انصاف کےرہنما شاہ محمودقریشی کہتے ہیں تحریک انصاف نے مؤقف پیش کردیاہےلیکن حکومت تحقیقات سے کترارہی ہےمزید بات چیت بے سود دکھائی دیتی ہے۔

    وزیرخزانہ اسحاق ڈار نےبتایا تین نکات پراختلاف ہے۔قیادت سے بات نہیں کرسکےبدھ کومشاورت کے بعد جواب دیں گے،وفاقی وزیراحسن اقبال کاکہناتھاملک میں اتحاد کی فضا برقرار رکھیں گےپی ٹی آئی کے تحفظات دورکرنے کیلئے تیار ہیں،احسن اقبال کاکہناتھامسئلے کے آئینی اور قانونی حل کیلئے مشاورت جاری ہے۔

  • مذاکرات پرمزید لچک نہیں دکھائیں گے، پی ٹی آئی کورکمیٹی

    مذاکرات پرمزید لچک نہیں دکھائیں گے، پی ٹی آئی کورکمیٹی

    اسلام آباد: تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ اب مزید لچک کا مظاہرہ نہیں کیا جاسکتا، اگر حکومت نے معاملات کو طول دیا تو احتجاج کی پھر کال دی جاسکتی ہے۔

      عمران خان کی زیر صدارت بنی گالہ میں تحریک انصاف کور کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں حکومت اور پی ٹی آئی مذاکرات کا جائزہ لیا گیا ۔

    حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان تین نکات پر ڈیڈ لاک برقرار ہیں اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف مزید لچک کا مظاہرہ نہیں کرسکتی، کل جماعتی کانفرنس میں فوجی عدالتوں کی حمایت پر عمران خان نے کور کمیٹی کو اعتماد لیا اور دہشتگردی کے خلاف تعاون کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

     تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ تعاون کا مطلب یہ نہیں تھا کہ دھاندلی کے مؤقف سے پیچھا ہٹا جائے، کورکمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ مذاکرات کے معنی خیز نتائج نہ نکلے تو دوبارہ سے احتجاج کی کال دے سکتی ہے۔

  • حکومت اور پی ٹی آئی کے مابین ہونے والا مذاکرات کل شام تک ملتوی

    حکومت اور پی ٹی آئی کے مابین ہونے والا مذاکرات کل شام تک ملتوی

    اسلام آباد: حکومت اور پاکستان تحریک انصاف میں آج ہونے والے مذاکرات کل شام تک ملتوی کر دیے گئے ۔

    گزشتہ انتخابات میں ہونے والی مبینہ دھاندلی کی تحقیقات اور جوڈیشل کمیشن کے قیام کے لیے حکومت اور پاکستان تحریک کے مابین ہونے والے مزاکرات کل شام تک ملتوی کر دیے گئے ہیں، ذرائع کا کہنا ہے مزاکرات کل شام جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر دوبارہ ہونگے،مزاکرات حکومتی مزاکراتی ٹیم کی مصروفیت کے باعث ملتوی کیے گئے ہیں ۔

  • حکومت پی ٹی آئی مذاکرات: جلد اچھی خبردیں گے، شاہ محمود قریشی

    حکومت پی ٹی آئی مذاکرات: جلد اچھی خبردیں گے، شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد: حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات حتمی مراحل میں داخل ہو گئے،فریقین نے جوڈیشل کمیشن کے قیام پر مثبت پیش رفت کا اشارہ دے دیا۔

    حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات بحالی کے بعد دوسرا دور جہانگیرترین کی رہائش گاہ پر ہوا،مذاکرات میں حکومت کی جانب سے اسحق ڈار اور احسن اقبال جبکہ پی ٹی آئی کی جانب سے شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین شریک ہوئے۔

    مذاکرات میں فریقین کی جانب سے جوڈیشل کمیشن کے قیام اور آئینی تحفظ فراہم کئے جانے سے متعلق مختلف نقاط پر بات چیت ہوئی۔ جس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے بتایا کہ معاملات حل کی جانب بڑھ رہے ہیں،امید ہے کہ اگلی نشت تک جو ڈیشل کمیشن کے قیام پر اتفاق ہو جائیگا، اسحاق ڈار نے کہا کہ مذاکرات میں دونوں جماعتوں کی جانب سے تعاون اور نیشنل ایکشن پلان کمیٹی میں تحریک انصاف کی شمولیت خوش آئند ہے،تحریک انصاف اسمبلیوں میں واپس آکر الیکٹورل ریفارم میں بھی شریک ہو۔

    شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ مذاکرات میں عدالتی کمیشن کے قیام سے متعلق ٹی او آرز پر مثبت پیش رفت ہوئی ہے،آئندہ ہوانے والا مذاکراتی دور نتیجہ خیز ثابت ہو سکتا ہے۔

    اس موقع پر پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین نے ایک بار پھر واضح کیا کہ اسمبلیوں میں واپسی کا فیصلہ عدالتی کمیشن کے قیام اور نتیجہ پر منحصر ہو گا،دونوں فریقین کے مابین مذاکرات کا اگلا دور سوموار کی شام ہو گا۔