Tag: Ilhan Omar

  • ایک عرصے سے آپ سے ملاقات کی خواہاں تھی، امریکی رکن کانگرس الہان عمر

    ایک عرصے سے آپ سے ملاقات کی خواہاں تھی، امریکی رکن کانگرس الہان عمر

    اسلام آباد: امریکی رکن کانگریس الہان عمر نے آج بدھ کو چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات کی، الہان عمر نے کہا کہ میں ایک عرصے سے آپ سے ملاقات کی خواہاں تھی۔

    سابق وزیر اعظم عمران خان سے پی ٹی آئی سیکرٹریٹ میں امریکی کانگریس رکن الہان عمر کی ملاقات کے دوران شاہ محمود، اسد عمر، شیریں مزاری، زلفی بخاری اور شہباز گل بھی موجود تھے، ملاقات میں دوطرفہ اور باہمی تعلقات کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    ملاقات میں بھارت میں ہندوتوا نظریے اور مسلمانوں پر اس کے تباہ کن اثرات پر بھی گفتگو کی گئی، الہان عمر نے اسلاموفوبیا کے تدارک کے لیے عمران خان کی خدمات کو سراہا، اور کہا اسلاموفوبیا کے تدارک کے لیے عمران خان نے قابل قدر قیادت پیش کی ہے۔

    امریکی رکن کانگریس کا کہنا تھا کہ اب دنیا بھر سے اسلاموفوبیا کے خلاف آوازیں بلند ہور ہی ہیں، اسلاموفوبیا کے تدارک کے لیے ایک مسودہ قانون امریکی پارلیمان میں لایا جا رہا ہے، مذہبی امتیاز خصوصاً مسلمانوں کے خلاف تعصب کا خاتمہ وقت کی ضرورت ہے۔

    الہان عمر کا کہنا تھا کہ وہ دنیا میں اسلاموفوبیا کے خلاف توانا آواز بننے پر عمران خان کی شکر گزار ہیں۔

    چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے الہان عمر کی آمد کا بھرپور خیر مقدم کرتے ہوئے کہا مشکلات کے باوجود الہان عمر کا اسلاموفوبیا کے انسداد کا علم اٹھانا قابل تحسین ہے، نائن الیون کے بعد مسلمانوں کو بدترین انتقامی مہم کا نشانہ بنایا گیا، مسلم قیادت اہل عالم کو اسلام اور نبیﷺ کا درست تعارف کرانے میں ناکام رہی۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ شدت پسندی اور دہشت گردی کو اسلام اور شعائر اسلام سے جوڑا گیا، ہندوستان میں بھی نسل پرستی کا جن بوتل سے نکال دیا گیا ہے، اور نفرت کا رخ مسلمانوں کی جانب موڑا جا رہا ہے، بھارت میں ہندوتوا نظریات کا پھیلاؤ معقول دماغوں کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔

  • ایوان نمائندگان میں تاریخ رقم، اسلامو فوبیا کے خلاف بل منظور

    ایوان نمائندگان میں تاریخ رقم، اسلامو فوبیا کے خلاف بل منظور

    واشنگٹن: اسلاموفوبیا سے نمٹنے کے لئے امریکی کانگریس نے تاریخی اقدام کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ایوان نمائندگان نے اسلاموفوبیا کیخلاف بل منظور کرلیا ہے، تاریخی موقع پر رکن کانگریس الہان عمر نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ بل کامنظورہونا مسلمانوں کیلئے سنگ میل ہے۔

    رپورٹ کے مطابق بل کے تحت ایک محکمہ بنایاجائےگاجو اسلامو فوبیا کے واقعات کو مانیٹر کرے گا، بل کو قانون بنانے کےلئے امریکی سینیٹ میں بھیجاجائےگا۔

    یہ اقدام اس تناظر میں کیا گیا جب گذشتہ ماہ امریکی کانگریس کے مسلمان ارکان نے رپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والی ایوان نمائندگان کی رکن لورین بوبرٹ کی مذمت کی تھی جن کے اسلاموفوبیا پر مبنی ریمارکس منظرعام پر آئے تھے۔

    امریکی ریاست انڈیانا سے ایوان نمائندگان کے رکن آندرے کارسن، منی سوٹا سے تعلق رکھنے والی رکن الہان عمر، مشی گن سے راشدہ طلیب اور نیویارک سے ایوان نمائندگان میں نمائندہ جمال بومین جو مسلمان نہیں ہیں، نے کولوراڈو سے ایوان کی رپبلکن لورین بوبرٹ کی مذمت کی تھی جنہوں نے الہان عمر کو ’جہاد اسکواڈ‘ کا حصہ قرار دیا تھا۔

    الہان عمر نے اجلاس میں موصول ہونے والی آڈیو کلپ بھی سنائی جس میں انہیں قتل کی دھمکی دی گئی اور ان کے خلاف ناشائستہ الفاظ استعمال کیے گئے تھے۔

  • دنیا اور امریکی ہم سے اس بارجنگ کےخلاف اقدامات کا مطالبہ کررہے ہیں، الہان عمر

    دنیا اور امریکی ہم سے اس بارجنگ کےخلاف اقدامات کا مطالبہ کررہے ہیں، الہان عمر

    واشنگٹن : ایوان نمائندگان کی مسلمان رکن الہان عمرکا کہنا ہے جنگ زندگیاں، نسلیں اورمستقبل تباہ کردیتی ہے،دنیا  اس بارجنگ کیخلاف اقدامات کا مطالبہ کررہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور ایران کی بڑھتی ہوئی کشیدگی پر ایوان نمائندگان کی مسلمان رکن الہان عمر نے کہا ہے کہ جنگ زندگیاں، نسلیں اور مستقبل تباہ کردیتی ہے، دنیا اور امریکی ہم سے اس بارجنگ کےخلاف اقدامات کا مطالبہ کررہے ہیں۔

    یاد رہے امریکی حملے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمان کی ہلاکت کے بعد خاتون کانگریس ممبر الہان عمر نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیا صدر ٹرمپ جنگ کرنا چاہتے ہیں، صدر ٹرمپ جانتے ہیں کہ ان کا یہ قدم جنگ کی طرف لے جائے گا، کیا یہ مواخذے سے توجہ ہٹانے کے لیے تو نہیں، کیا کانگریس اتھارٹی کے آگے آ کر صدر ٹرمپ کو روکے گی۔

    مزید پڑھیں : ٹرمپ کو جنگ سے روکنے کے لیے آج رائے شماری ہوگی

    خیال رہے امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکرنینسی پلوسی نے صدر ٹرمپ پر کڑی تنقید کرتے امریکہ کوایران کےخلاف جنگ سےروکنےکیلئےرائےشماری کرانے کا مطالبہ کیا تھا ، آج ایوان نمائندہ گان میں ٹرمپ کوروکنےکےلئے رائے شماری ہوگی۔

    نینسی پلوسی کا کہنا تھا گزشتہ ہفتےٹرمپ انتظامیہ نےکانگریس کےعلم میں لائےبغیرحملہ کیا، حملےکےحوالےسےٹرمپ انتظامیہ ہمارےتحفظات دور  کرنے میں ناکام رہی۔

    اس سے قبل اسپیکر امریکی ایوان نمایندگان نے ٹویٹ کرتے ہوئے ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تشدد کا سلسلہ روک دے، امریکا اور دنیا جنگ کی متحمل نہیں ہو سکتی۔

    واضح رہے بغداد کے ایئر پورٹ پر امریکی فضائی حملے میں ایرانی جنرل سمیت 9 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ فضائی حملے میں ہلاک جنرل قاسم سلیمانی القدس فورس کے سربراہ تھے۔

  • ‘الہان عمر تم واشنگٹن زندہ نہیں جا سکوں گی’

    ‘الہان عمر تم واشنگٹن زندہ نہیں جا سکوں گی’

    واشنگٹن : امریکی کانگریس کی مسلم خاتون رکن الہان عمر کو جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی ، دھمکی آمیز خط میں کہا گیا تم واشنگٹن زندہ نہیں جا سکوں گی، تمہاری زندگی کا خاتمہ تمہاری چھٹیاں ختم ہونے سے پہلے ہوجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی کانگریس کی مسلم خاتون رکن الہان عمر نے خود کو موصول ہونے والے دھمکی آمیز خط کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر شیئر کردیا، جس میں انہیں جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی ہے۔

    ۔دھمکی آمیز خط میں تحریر تھا کہ الہان عمر، تم واشنگٹن زندہ نہیں جا سکوں گی، تمہاری زندگی کا خاتمہ تمہاری چھٹیاں ختم ہونے سے پہلے ہوجائے گا اور الہان عمر تم اکیلے نہیں مرو گی۔

    نیویارک کے مغربی ضلع میں قائم امریکی اٹارنی کے دفتر نے دھمکانے والے شخص کی گرفتاری کی تصدیق کی، ملزم نے دوران حراست تسلیم کیا کہ اگر ہمارے آباؤ اجداد زندہ ہوتے تو وہ (الہان عمر) کے سر میں گولی مار دیتے۔

    دوسری جانب برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکی رکن کانگریس نے بتایا کہ دھمکی آمیز خط میں کہا گیا کہ اسٹیٹ فیئر کے دوران ایک شخص انہیں بندوق سے قتل کردے گا۔

    الہان عمر نے امریکی سینیٹر روے موری کو ایک ٹوئٹ میں کہا کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ ٹھیک تھے، انہیں صومالیہ واپس چلے جانا چاہیے تھا۔

    کانگریس کی مسلم رکن نے کہا کہ مجھے نفرت ہے کہ ہم ایسی دنیا میں رہتے ہیں، جہاں آپ کی حفاظت کے لیے دوسرے انسان کو تعینات کیا جاتا ہے،لیکن جب تک میری اور دیگر لوگوں کی زندگی کو خطرہ ہے، میں سیکیورٹی رکھنے پر مجبور ہوں۔

    یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک حامی نے کانگریس کی خاتون رکن الہان عمر کو ’مسلمان‘ ہونے کی بنیاد پر قتل کرنے کی دھمکی دی تھی جسے بعدازاں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : مسلمان امریکی خاتون رکن کانگریس ایلان عمرکوقتل کی دھمکیاں دینےوالاگرفتار

    واضح رہے کہ نومبر 2018 میں ہونے والے امریکی وسط مدتی انتخابات میں الہان امریکی تاریخ میں پہلی بارکانگریس کی رکن منتخب ہونے والی دو مسلمان خواتین میں سے ایک ہیں۔

    الہان عمر نے ریاست منی سوٹا سے کامیابی حاصل کی تھی، انھوں نے 72 فیصد ووٹ حاصل کئے جبکہ ان کے مدمقابل ری پبلکن امیدوار صرف 22 فیصد ووٹ حاصل کرسکے تھے۔

    صومالیہ کے دارالحکومت موغا دیشو میں پیدا ہونے والی الہان 8 سال کی عمر میں خانہ جنگی کے بعد امریکا آئی تھیں، انھوں نے بین الاقوامی امور میں ڈگری حاصل کی اور سیاست میں حصہ لینا شروع کردیا اور دو ہزار سولہ کے انتخابات میں وہ مینسوٹا اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں۔

  • اسرائیل کا رشیدہ طلیب اور الہان عمر کو داخلے کی اجازت سے انکار

    اسرائیل کا رشیدہ طلیب اور الہان عمر کو داخلے کی اجازت سے انکار

    واشنگٹن/یروشلم : اسرائیل نے صیہونی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے والی امریکی کانگریس کی دو خواتین رکن رشیدہ طلیب اور الہان عمر کو دورہ اسرائیل سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ظالم صیہونی ریاست اسرائیل کی حکومت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دباؤ پر امریکی کانگریس کی مسلمان رکن خواتین کو اسرائیل کے دورے کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے، الہان عمر اور رشیدہ طلیب نے اگلے ہفتے مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم کا دورہ کرنا تھا۔

    دونوں مسلمان خواتین رکن اسرائیلی حکومت کے خلاف ’بائیکاٹ تحریک‘ کی حمایت کرتی ہیں اوراسرائیلی قانون مہم کے حامیوں کے دورے پر پابندی عائد کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

    واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے ٹویٹ میں کہا تھا کہ ’ان دو خواتین کو دورے کی اجازت دینا اسرائیل کی کمزوری ہوگی‘۔

    صدر ٹرمپ نے ٹویٹ میں دونوں قانون سازوں کو دورے سے روکنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں خواتین ’اسرائیل اور یہودیوں سے نفرت کرتی ہیں‘ اور ان کے خیالات کو تبدیل کرنا ممکن نہیں ہے۔

    صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ دونوں خواتین منی سوٹا اور مشی گن کے لیے باعث ندامت ہیں اور وہاں کے لوگوں کے لیے انہیں دوبارہ منتخب کرنا بہت مشکل ہو گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہناتھا کہ الہان عمر اور رشیدہ طلیب دونوں کو اسرائیلی ناقد ہونے کےباعث تنقید کا بنایا گیا تھا لیکن مذکورہ اراکین کانگریس یہودی مخالف ہونے کے الزامات کی تردید کرتی رہی ہیں۔

    الہان عمر اور راشدہ طلیب 18 سے 22 اگست تک یروشلم کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں، جہاں مسلمانوں کا قبلہ اول اور یہودیوں کے اہم مذہبی مقامات موجود ہیں۔

    وال سٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ دونوں خواتین اسرائیل پہنچنے کے بعد یروشلم، بیت لحم ، الخلیل اور رام اللہ جانے کا ارادہ رکھتی تھیں۔ فلسطینیوں سے متعلق اسرائیلی حکومت کی پالیسی پر ان کی تنقید سے کئی حلقوں میں سوالات اٹھائے جا رہے تھے۔

    اجلاس کے بعد اسرائیل کے سرکاری اہل کاروں نے میڈیا کو بتایا کہ اس بات کا واضح امکان موجود ہے کہ اسرائیل امریکی کانگریس کی ان دونوں ارکان کو یروشلم کا دورہ کرنے کی اجازت نہ دے۔

    الہان عمر اور راشدہ طلیب ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے امریکی ایوان نمائندگان میں منتخب ہونے والی دو پہلی مسلمان خواتین ہیں۔

  • صدرٹرمپ  کی تنقید پرخاموش نہیں بیٹھوں گی، مسلمان خاتون رکن الہان عمر

    صدرٹرمپ کی تنقید پرخاموش نہیں بیٹھوں گی، مسلمان خاتون رکن الہان عمر

    واشنگٹن : امریکی کانگریس کی مسلمان خاتون رکن الہان عمرکا کہنا ہے صدرٹرمپ کی تنقید پرخاموش نہیں بیٹھوں گی، ٹرمپ کے بیان کے بعد مجھے قتل کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی کانگریس کی مسلمان خاتون رکن الہان عمرکا کہنا ہے کہ صدرڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کے بعد انہیں قتل کی دھمکیاں مل رہی ہیں، صدرٹرمپ اوران کے حامیوں کی تنقید پرخاموش نہیں بیٹھوں گی۔

    انھوں نے کہا کوئی بھی شخص کتنا ہی کرپٹ، نااہل اور ناموافق ہو امریکہ سے میری محبت کو خطرے میں نہیں ڈال سکتا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق صدرڈونلڈٹرمپ نے الہیان عمرکا نائن الیون سے متعلق پرانا بیان ٹوئٹ کیا تھا، صدر ٹرمپ نے ایک ویڈیو شئیر کی ہے،  جس میں نائن  الیو  حملوں کی کلپس کے ساتھ ساتھ الہان عمر کے ایک حالیہ بیان کے چند حصے شامل کیے گئے تھے اور بیان میں کہا تھا ہم کبھی بھی فراموش نہیں کریں گے۔

    اس بیان پر الہیان عمرکو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا الہیان نے نائن الیو واقعہ کوجھوٹا قراردینے کی کوشش کی ہے۔

    مزید پڑھیں : مسلمان کانگریس خواتین کیخلاف ٹرمپ کے بیان پر اراکین پارلیمنٹ کی مذمت

    دوسری جانب ڈیموکریٹک پارٹی نے بھی صدرٹرمپ کے بیان کومسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ الہیان کے بیان کوسیاق وسباق سے ہٹ کرپیش کیا گیا ہے، صدرٹرمپ اوران کے حامی اپنے بیانات سے مسلمانوں کیخلاف تشدد پراکسارہے ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک حامی نے کانگریس کی خاتون رکن الہان عمر کو ’مسلمان‘ ہونے کی بنیاد پر قتل کرنے کی دھمکی دی تھی جسے بعدازاں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : مسلمان امریکی خاتون رکن کانگریس ایلان عمرکوقتل کی دھمکیاں دینےوالاگرفتار

    واضح رہے کہ نومبر 2018 میں ہونے والے امریکی وسط مدتی انتخابات میں الہان امریکی تاریخ میں پہلی بارکانگریس کی رکن منتخب ہونے والی دو مسلمان خواتین میں سے ایک ہیں۔

    الہان عمر نے ریاست منی سوٹا سے کامیابی حاصل کی تھی، انھوں نے 72 فیصد ووٹ حاصل کئے جبکہ ان کے مدمقابل ری پبلکن امیدوار صرف 22 فیصد ووٹ حاصل کرسکے تھے۔

    صومالیہ کے دارالحکومت موغا دیشو میں پیدا ہونے والی الہان 8 سال کی عمر میں خانہ جنگی کے بعد امریکا آئی تھیں، انھوں نے بین الاقوامی امور میں ڈگری  حاصل کی اور سیاست میں حصہ لینا شروع کردیا اور دو ہزار سولہ کے انتخابات میں وہ مینسوٹا اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں۔

  • مسلمان امریکی خاتون رکن کانگریس ایلان عمرکوقتل کی دھمکیاں دینےوالاگرفتار

    مسلمان امریکی خاتون رکن کانگریس ایلان عمرکوقتل کی دھمکیاں دینےوالاگرفتار

    واشنگٹن : امریکی کانگریس کی مسلمان خاتون رکن ایلان عمرکودھمکیاں دینے والے شخص کوگرفتارکرلیا گیا، ملزم نے بیان میں کہا کہ صدرڈونلڈٹرمپ کوپسند کرتا ہوں اورامریکی حکومت میں شامل مسلمانوں سے نفرت کرتا ہوں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق مسلمان امریکی خاتون رکن کانگریس ایلان عمر کو قتل کی دھمکیاں دینے والے شخص کو گرفتار کرلیا گیا ہے، ملزم نے ایلان عمرکے دفترفون کرکے قتل کی دھمکیاں دی تھیں۔

    ایف بی آئی کے مطابق خاتون رکن کانگریس کودھمکیاں دینے والے شخص نے بیان میں کہا کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کوپسند کرتا ہے اور  امریکی حکومت میں شامل مسلمانوں سے نفرت کرتا ہے۔

    یاد رہے نومبر 2018 میں ہونے والے امریکی وسط مدتی انتخابات میں ایلان امریکی تاریخ میں پہلی بارکانگریس کی رکن منتخب ہونے والی دومسلمان خواتین میں سے ایک ہیں۔

    مزید پڑھیں : امریکی وسط مدتی انتخاب میں تاریخ رقم، دو مسلمان خواتین نے کانگریس میں جگہ بنالی

    خیال رہے ایلان عمر نے ریاست منی سوٹا سے کامیابی حاصل کی تھی، انھوں نے 72 فیصد ووٹ حاصل کئے جبکہ ان کے مدمقابل ری پبلکن امیدوار صرف 22 فیصد ووٹ حاصل کرسکے تھے۔

    صومالیہ کے دارالحکومت موغا دیشو میں پیدا ہونے والی الہان 8 سال کی عمر میں خانہ جنگی کے بعد امریکا آئی تھیں، انھوں نے بین الاقوامی امور میں ڈگری حاصل کی اور سیاست میں حصہ لینا شروع کردیا اور دو ہزار سولہ کے انتخابات میں وہ مینسوٹا اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں۔

  • امریکا کی مسلم رکن کانگریس نے اسرائیلی حامیوں کے خلاف بیان پر معافی مانگ لی

    امریکا کی مسلم رکن کانگریس نے اسرائیلی حامیوں کے خلاف بیان پر معافی مانگ لی

    واشنگٹن : امریکی رکن کانگریس الہان عمر نے اسرائیلی حامیوں کے خلاف بیان دینے پر معافی مانگتے ہوئے کہا ہے کہ جب بحیثیت مسلمان مجھ پر حملہ تو تب بھی لوگ ایسا ہی ردعمل ظاہر کریں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی کانگریس میں حکمران جماعت ری پبلیکن اور اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹ کی جانب سے مسلمان خاتون رکن کانگریس الہان عمر کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے استعفے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 37 سالہ صومالی نژاد امریکی الہان عمر نے دو روز قبل ایک بیان میں اسرائیل کی حمایت کو یہود دشمنی قرار دیا تھا، جس پر اراکین پارلیمان نے شدید رد عمل دیتے ہوئے مذکورہ بیان کو یہودیوں کے جذبات مجروح کرنے کے مترادف قرار دیا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الہان عمر کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ الہان عمر تنقید سے قبل آئینہ دیکھے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا میں موجود اسرائیلی حامیوں کے خلاف نازیبا بیان دینے پر صرف معافی سے کام نہیں چلے گا، میرے خیال میں الہان کا بیان بہت خوفناک تھا جس پر ’انہیں اپنے آپ سے شرمندہ ہونا چاہیے‘۔

    امریکی سینیٹ کی اسپیکر نینسی پیلوسی اور ڈیموکریٹ سمیت دیگر قائدین نے الہان عمر کے یہودی حمایتوں کے مخالف بیان دینے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’یہود دشمنی کا ہرسطح پر مقابلہ کیا جائے گا‘۔

    نینسی پیلوسی کا کہنا تھا کہ امریکا میں اسرائیل پر تنقید کرنے کی کچھ آئینی حدود ہیں لیکن منیسوٹا سے منتخب ہونے والے رکن کانگریس نے امریکا میں آزادی اظہار کا غلط استعمال کیا جو بہت شرمناک تھا۔

    خیال رہے کہ مسلمان رکن کانگریس نے پہلا ٹویٹ اتوار کے روز کیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’امریکی سیاست دان پیسوں کےلیے اسرائیل کی حمایت و دفاع کرتے ہیں‘۔

    خیال رہے کہ الہان عمر نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ پر ٹویٹ کیا تھا کہ ’امریکا اور اسرائیل کے درمیان قائم تعلقات عامہ کمیٹی (اے آئی پی اے سی) امریکی سیاست دانوں کو اسرائیل کے دفاع اور حمایت کےلیے پیسوں کی ادائیگی کرتی ہے‘۔

    الہان عمر نے اپنے بیان پر معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ’یہودیت مخالف حملے حقیقت ہیں اور میں اپنے ساتھیوں اور یہودی اتحادیوں کی شکر گزار ہوں جنہوں نے مجھے یہودیت مخالف حملوں کی دردناک تاریخ بتائی‘۔

    الہان عمر کا اپنے ٹویٹ میں کہنا تھا کہ ’ہمیں پیچھے ہٹ کر اپنا تنقیدی جائزہ لینا چاہیے، جس اسرائیلی حامیوں پر تنقید کرنے پر مجھ سے معافی کی امید کی جارہی ہے اسی طرح جب مجھ پر میری شناخت (مسلمان) کے باعث حملہ کیا جائے تو لوگ ایسا رد عمل اس وقت بھی ظاہر کریں‘۔

    مزید پڑھیں : امریکی وسط مدتی انتخاب میں تاریخ رقم، دو مسلمان خواتین نے کانگریس میں جگہ بنالی

    یاد رہے کہ چھتیس سالہ الہان عمر نے ریاست منی سوٹا سے کامیابی حاصل کی تھی، انھوں نے 72 فیصد ووٹ حاصل کئے جبکہ ان کے مدمقابل ری پبلکن امیدوار صرف 22 فیصد ووٹ حاصل کرسکے۔

    صومالیہ کے دارالحکومت موغا دیشو میں پیدا ہونے والی الہان 23 برس قبل اپنے والد کے ہمراہ 8 سال کی عمر میں خانہ جنگی کے بعد امریکا آئی تھیں، انھوں نے بین الاقوامی امور میں ڈگری حاصل کی اور سیاست میں حصہ لینا شروع کردیا اور دو ہزار سولہ کے انتخابات میں وہ مینسوٹا اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں۔