Tag: illegal construction

  • بنی گالہ تعمیرات قانونی ہیں تو ٹھیک ورنہ سخت کارروائی کی جائے، چیف جسٹس

    بنی گالہ تعمیرات قانونی ہیں تو ٹھیک ورنہ سخت کارروائی کی جائے، چیف جسٹس

    اسلام آباد : بنی گالہ غیر قانونی تعمیرات سے متعلق کیس کی سماعت میں چیف جسٹس نے کہا ہے کہ بنی گالہ تعمیرات قانون کے دائرے میں ہیں تو ٹھیک ورنہ اسے گرا دیں، عدالت نے تعمیرات کے لیے متعلقہ اتھارٹی کی اجازت ضروری قرار دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں بنی گالہ غیرقانونی تعمیرات سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں ہوئی۔

    اس موقع پرچیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ بنی گالہ کے علاقے سے گندہ پانی راول ڈیم میں جارہا ہے، اس گندے پانی کے استعمال سے لوگ ہیپاٹائٹس اور دیگر امراض میں مبتلا ہورہے ہیں، اس کی روک تھام کی جائے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ سی ڈی اے کام نہیں کرتا صرف رپورٹ پیش کردیتا ہے، لوگوں کو اپنے حقوق کا پتہ چل جائے تو یہ بڑاکام ہوگا، سی ڈی اے اور دیگر حکام کو یہ کام جہاد کے طور پر کرنا چاہیے۔

    چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ آواز اٹھانے والوں کا اپنا دامن بھی صاف ہونا چاہئے، بنی گالہ تعمیرات قانون کے دائرے میں ہیں تو ٹھیک ورنہ اسے گرا دیں، عدالت نے سی ڈی اے اور متعلقہ یوسی سے عمران خان کے گھرکا اجازت نامہ اور دیگر دستاویزات طلب کرلیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ بنی گالہ میں تعمیرات کے لیے متعلقہ اتھارٹی کی اجازت لینا ضروری ہوگی، بجلی اور گیس کے کنکشن بھی عدالتی اجازت سے مشروط ہوں گے، عدالت نے سی ڈی اے کی جانب سے دفعہ 144کا نفاذ ختم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ کوئی باقاعدہ پلان نہ ہوا تو پھر ہاؤسنگ سوسائیٹیز کو اجازت نہیں ہوگی۔

    سماعت کے موقع پر ماحولیاتی حکام کا کہنا تھا کہ بنی گالہ میں ہاؤسنگ سوسائٹیز نے سیوریج کا مربوط نظام قائم نہیں کیا۔

    یاد رہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کو بنی گالہ میں غیر قانونی تعمیرات کے حوالے سے ایک خط تحریر کیا تھا جس کا نوٹس لیتے ہوئے جسٹس ثاقب نثار نے سی ڈی اے سے تفصیلی جواب طلب کیا تھا۔

     

  • غیرقانونی تعمیرات : کراچی میں 40 سے زائد شادی ہال مسمار

    غیرقانونی تعمیرات : کراچی میں 40 سے زائد شادی ہال مسمار

    کراچی : ادارہ ترقیات کراچی نے گلشن اقبال نیپا پل کے قریب شادی ہال گرادیا، کےڈی اے حکام کا کہنا ہے کہ رفاحی پلاٹس پر قائم 70 سے زائد تجاوزات ختم کیے جاچکے ہیں جن میں چالیس شادی ہالز بھی شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے احکامات پرکے ڈی اے انتظامیہ نے گلشن اقبال، نیپا پل کے قریب رفاحی پلاٹ پرقائم شادی ہال مسمارکردئیے۔ ایک ہفتے کےدوران چالیس سے زیادہ شادی ہال گرائے جاچکےہیں۔

    شہر قائد میں شادی ہالوں کے ساتھ کئی دل بھی ٹوٹ گئے، عدالتی احکامات کے بعد شادی ہالز مسمار کرنے کا سلسلہ تو شروع ہوچکا ہے لیکن اس صورتحال سے اصل پریشانی ان دولہاؤں کو ہو چلی ہے جنہوں نے اپنی تقاریب کے لیے ہال بک کرا رکھے تھے، کے ڈی اے نے دلہاؤں کے خوابوں پربھی بلڈوزر چلادیا۔

    کراچی میں لینڈ مافیا نے اندھیرنگری مچادی تھی، رفاحی پلاٹوں پر قبضے کرکے کہیں شادی ہال بنادیا تو کہیں بلڈنگ کھڑی کردی اور کہیں پلاٹ بناکر بندر بانٹ شروع کردی گئی، بے لگام قبضہ مافیا کے کارنامے جگہ جگہ دکھائی دئیے تو عدالت کو بھی سخت نوٹس لینا پڑا۔

    سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس گلزار احمد نے کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی حکام کو ہدایت کی تھی کہ وہ فوری طور پر رفاحی پلاٹوں پر قبضے ختم کرائے اور بلاتفریق کارروائی کی جائے۔

    عدالت کے حکم پر کے ڈی اے حرکت میں آئی اور تجاوزات کے خلاف بھرپور آپریشن شروع کردیا، شادی ہالز گرانے کے دوران عملے کو مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔

  • غیرقانونی تعمیرات کےخلاف آپریشن کے لئے رینجرز کی مدد طلب

    غیرقانونی تعمیرات کےخلاف آپریشن کے لئے رینجرز کی مدد طلب

    کراچی : کے ڈی اے کی دس کھرب روپے کی زمین پر قبضہ چھڑانے کیلئے رینجرز سے مدد مانگ لی گئی، کے بی سی اے کے ڈائریکٹر نے ڈی جی رینجرز کو خط لکھ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق شہر قائد قبضہ مافیا کی جنت بن گیا ہے، کراچی میں سرکاری پلاٹس بھی محفوظ نہ رہے۔ قبضہ گروپ نے کے ڈی اے کی دس کھرب روپے کی زمینیں بیچ ڈالیں۔

    بارہ ہزار کمرشل اوررہائشی پلاٹس بھی ٹھکانےلگادیئے گئے، سرجانی ٹاؤن، کورنگی، نارتھ کراچی، نارتھ ناظم آباد کے علاقوں میں اراضی فروخت کی گئی، گلشن ٹاؤن اور ناظم آباد بھی قبضہ مافیا کے نشانے پر رہا۔

    ذرائع کے مطابق کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی چار سو ایکڑ زمین پر قبضہ کیا گیا ہے۔ ان پلاٹس کو چائنہ کٹنگ کرکے کوڑیوں کے دام بیچا گیا۔

    سیاسی جماعتوں نے بھی بہتی گنگا میں خوب ہاتھ دھوئے۔ تمام زمینوں کےریکارڈ کو کے ڈی اے کے مختلف محکموں نے مرتب کرلیا، قبضہ مافیا سے اراضی واگزار کرانے اور غیرقانونی تعمیرات کےخلاف آپریشن کے لئے رینجرز کی مدد بھی طلب کر لی گئی ہے۔

    کراچی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے ڈی جی رینجرزکو خط لکھ کر اسکیم تینتیس اور گلشن اقبال میں غیرقانونی تعمیرات کےخلاف آپریشن کیلئے مدد کی درخواست کی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

     

  • کراچی: کچی آبادیوں میں قائم غیر قانونی تعمیرات گرانے کے نوٹسز جاری

    کراچی: کچی آبادیوں میں قائم غیر قانونی تعمیرات گرانے کے نوٹسز جاری

    کراچی: سندھ کچی آبادی اتھارٹی نے کراچی کی کچی آبادیوں میں غیر قانونی تعمیرات کو گرانے کے نوٹسز جاری کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے کچی آبادیوں میں غیر قانونی تعمیرات اور عمارات کو مسمار کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور کچی آبادی کا خصوصی سیل قائم کردیا گیا جس کے بعد کچی آبادیوں کو گرانے کے نوٹسز جاری کردیے گئے ہیں۔

    سندھ کچی آبادی اتھارٹی نے پہلے مرحلے میں راجپوت کالونی، عیسیٰ نگری، ویلفیئر کالونی میں غیر قانونی بنائی گئی عمارات کو نوٹس جاری کیے ہیں۔

    karachi slum areas

    ڈائریکٹر کچی آبادی عبدالغنی جوکھیو نے بتایا کہاپر گزری، لوئر گزری، سلطان آباد، شاہ رسول کالونی، ہزارہ کالونی میں بنی غیر قانونی عمارتیں دوسرے مرحلے میں گرائی جائیں گی۔


    اسی سے متعلق:  کچی آبادیوں‌ میں قائم غیرقانونی تعمیرات مسمار کرنے کا فیصلہ


    کراچی کی 100 سے زائد کچی آبادیوں میں غیر قانونی عمارتیں ہیں، ڈائریکٹر کچی آبادی

    ڈائریکٹر کچی آبادی کے مطابق کراچی کی 100 سے زائد کچی آبادیوں میں غیر قانونی عمارتیں بنائی گئی ہیں جبکہ کچی آبادیوں میں قانون کے تحت ایک سے دو منزلہ عمارت بنانے کی اجازت ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ قبضہ مافیا بلڈرز نے کچی آبادیوں میں قبضے کرکے غیر قانونی عمارات بنائی ہیں، کراچی کی کچی آبادیوں میں جتنی بھی غیر قانونی عمارات بنائی گئی ہیں، انہیں مسمار کرنے کے لیے خصوصی سیل قائم کردیا گیا ہے، کچی آبادیوں میں بلند ترین عمارات بنانا غیر قانونی ہیں۔

  • کراچی: کچی آبادیوں‌ میں قائم غیرقانونی تعمیرات مسمار کرنے کا فیصلہ

    کراچی: کچی آبادیوں‌ میں قائم غیرقانونی تعمیرات مسمار کرنے کا فیصلہ

    کراچی: سندھ حکومت نے کچی آبادیوں میں غیر قانونی تعمیرات اور عمارات کو مسمار کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے لیے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور کچی آبادی کا خصوصی سیل قائم کردیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے انجم وہاب کے مطابق سندھ حکومت نے کچی آبادیوں میں قائم غیر قانونی تعمیرات کو مسمار کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اس ضمن میں کارروائی کے لیے خصوصی سیل قائم کردیا ہے جس کے سربراہ ڈائریکٹر کچی آبادی عبدالغنی جوکھیو اور ڈائریکٹر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ہوں گے۔

    اطلاعات کے مطابق ایس بی سی اے اور کچی آبادی مشترکہ غیر قانونی عمارات کے خلاف کارروائی کریں گی۔


    وزیر اعلی سندھ کے معاون خصوصی مرتضیٰ بلوچ نے بتایا کہ کچی آبادیوں میں غیر قانونی لیز شدہ پلاٹوں اور فلیٹس کو مسمار کیا جائے گا، قبضہ مافیہ عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

    معاون خصوصی برائے کچی آبادی کے مطابق غیر قانونی بلند عمارات تعمیر کرکے عوام کو فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن ہوگا، کچی آبادیوں کے مکینوں کو بلڈر مافیا سے نجات دلائیں گے۔


    یہ بھی پڑھیں: کراچی میں واقع کچی بستیاں، امن و امان کے لیے سنگین خطرہ


    ان کا مزید کہنا تھا کہ قبضہ مافیا بلڈر کی وجہ سے حکومت کے ریونیو کو نقصان پہنچ رہا ہے، قبضہ مافیا کو کچی آبادیوں میں قبضوں کی بلکل اجازت نہیں دیں گے، کراچی کے عوام کچی آبادیوں میں بننے والے فلیٹس یا عمارات میں سرمایہ کاری نہ کریں۔