Tag: Illegal constructions

  • کراچی : غیرقانونی تعمیرات کیخلاف بنائی گئی ٹاسک فورس نااہل نکلی

    کراچی : غیرقانونی تعمیرات کیخلاف بنائی گئی ٹاسک فورس نااہل نکلی

    کراچی : شہر قائد میں بڑھتی ہوئی غیرقانونی تعمیرات کے سدباب اور ان کے انہدام کیلئے بنائی گئی ٹاسک فورس کے ارکان نااہل قرار دے دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹر جنرل ایس بی سی اے کی سربراہی میں بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ شہر میں بڑھتی ہوئی غیرقانونی تعمیرات کے خلاف ٹاسک فورس بنائی جائے۔

    بعد ازاں مذکورہ غیرقانونی تعمیرات کیخلاف تشکیل دی گئی ٹاسک فورس کو نااہل قرار دے دیا گیا، اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی جی ایس بی سی اے نے ٹاسک فورس ٹیم سے غفلت کی وجوہات طلب کرلیں۔

    سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی حکام نے ٹاسک فورس ٹیم ممبران سے جواب مانگ لیا ہے، حکام کا کہنا ہے کہ 3روز میں بتایا جائے کہ غیر قانونی تعمیرات ختم کرنے کا جو ٹاسک دیا گیا تھا اس کو پورا کیوں نہیں کیا گیا؟

    ٹیم میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر راشد ناریجو، شاہد خشک، عمران رضوی، سینئربلڈنگ انسپکٹر مبشر خانزاہ، بلڈنگ انسپکٹر راحیل اور اورنگزیب علی شامل ہیں۔

    ایس بی سی اے حکام کے مطابق ممبران کو غیرقانونی تعمیرات کیخلاف کارروائی کا ٹاسک سونپا گیا تھا، ذرائع کے مطابق ٹاسک فورس ٹیم افسران پر مافیا کی پشت پناہی کرنے کا الزام ہے۔

  • کراچی میں غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ جاری

    کراچی میں غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ جاری

     کراچی : شہر قائد میں غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ نہ رک سکا، صوبائی وزیر بلدیات کے ٹاسک فورس کے آپریشن کے ثمرات بھی ختم ہونا شروع ہوگئے، لیاقت آباد بانٹوا نگرسوسائٹی میں غیرقانونی تعمیرات کیخلاف ایس بی سی اے کارروائی سے گریزاں ہے۔

    ضلع سینٹرل کے مختلف علاقوں گلبرگ، لیاقت آباد، فیڈرل بی ایریا، ناظم آباد، نارتھ کراچی میں غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے جس کو روکنے والا کوئی نہیں ہے۔

    لیاقت آباد بانٹوا نگر سوسائٹی میں غیر قانونی تعمیرات کے حوالے سے مکینوں نے متعدد بار شکایات تو درج کروائی لیکن ایس بی سی اے کے افسران کے کان پر جوں تک نہ رینگی۔

    بانٹوا نگر سوسائٹی میں غیر قانونی تعمیراتی کے باعث مسائل جنم لے رہے ہیں جس میں پانی سیوریج، گیس اور بجلی کا نظام متاثر ہورہا ہے۔

    صوبائی وزیر بلدیات کی جانب سے ٹاسک فورس نے غیر قانونی تعمیرات کیخلاف کروڑوں روپے کی غیر قانونی تعمیرات کو مسمار تو کیا لیکن اس کے ثمرات اب آہستہ آہستہ ختم ہورہے ہیں۔

  • کراچی : غیرقانونی تعمیرات میں ملوث افراد کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ

    کراچی : غیرقانونی تعمیرات میں ملوث افراد کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ

    کراچی : شہر قائد میں غیرقانونی تعمیرات کے سد باب کے لیے سندھ بلڈنگ کنٹرول اٹھارٹی نے نئی حکمت عملی اختیار کرلی۔

    فیصلہ کیا گیا ہے کہ غیر قانونی تعمیرات میں ملوث افراد اور بلڈنگ مالک کے خلاف اب باقاعدہ ایف آئی آر درج کی جائے گی۔

    اس حوالے سے ڈی جی ایس بی سی اے نے متعلقہ افسران کو ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مل کر ایف آئی آر درج کرانے کے احکامات دے دئیے ہیں۔

    ہدایات میں کہا گیا ہے کہ جو بلڈنگ بغیر نقشے، بلڈنگ پلان اپروول یا ایس بی سی اے قواعد و ضوابط کے خلاف تعمیر کی جائے گی اس کیخلاف ایف آئی آر کاٹی جائے۔

    ذرائع کےمطابق بلڈنگ مافیا کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کے لیے کراچی کے سات اضلاع میں افسران بھی تعینات کردئیے گئے۔

    مزید پڑھیں : کراچی میں غیر قانونی تعمیرات میں ملوث افسران اور بلڈرز کیخلاف کارروائی کا حکم

    ڈی جی ایس بی سی اے نے ہدایا دیں ہیں کہ افسران اپنے اضلاع کا دورہ کریں گے اور غیر قانونی تعمیرات پر رپورٹ بنا کر متعلقہ تھانوں میں ایف آئی درج کروائیں گے۔

  • مری : تجاوزات و غیرقانونی تعمیرات خلاف کارروائی میں تیزی

    مری : تجاوزات و غیرقانونی تعمیرات خلاف کارروائی میں تیزی

    مری : غیر قانونی تعمیرات تجاوزات اور پارکنگ کے بغیر ہونے والی زیر تعمیر عمارتوں کے خلاف مری میں آپریشن شروع کردیا گیا۔

    اس سلسلے میں مری ایکسپریس وے، مری روڈ، بھوربن روڈ اور پتریاٹہ کے علاقوں میں آپریشن جاری ہے اور علاقے سے تجاوزات کا خاتمہ کیا جارہا ہے۔

    ذرائع کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر مری وقاص سکندری کی زیرنگرانی مری ٹی ایم اے پلاننگ کا عملہ آپریشن میں شریک ہے۔

    واضح رہے کہ غیر قانونی تعمیرات اور تجاوزات کے خلاف کیا جانے والا آپریشن گزشتہ دو ماہ سے نامعلوم وجوہات کی بنا پر رکا ہوا تھا۔

    ذرائع کے مطابق اے سی مری وقاص سکندری کا کہنا ہے کہ مری گلیات میں غیر قانونی تعمیرات تجاوزات کے خلاف مسلسل آپریشن جاری رکھا جائے گا، مری ٹی ایم اے میں موجود ذمہ دار افسران اور اہلکاروں کی بھی چھان بین کی جارہی ہے۔

    ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ مری ٹی ایم اے عملے کی ملی بھگت سے ہی مذکورہ غیرقانونی تعمیرات اور تجاوزات قائم ہوئی ہیں۔

  • ایس بی سی اے کو غیر قانونی تعمیرات کیخلاف عملی کارروائی کا حکم

    ایس بی سی اے کو غیر قانونی تعمیرات کیخلاف عملی کارروائی کا حکم

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے ایم پی آر کالونی میں غیر قانونی تعمیرات کیخلاف سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو عملی کارروائی کاحکم دیدیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں ایم پی آرکالونی بلوچ گوٹھ میں غیرقانونی تعمیرات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے ایس بی سی اے حکام کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا اور ایس بی سی اے کو غیر قانونی تعمیرات کیخلاف عملی کارروائی کا حکم دیتے ہوئے چھ ہفتوں میں رپورٹ طلب کرلی۔

    جسٹس حسن اظہر رضوی نے ایس بی سی اے حکام سے استفسار کیا کہ اب تک غیر قانونی عمارت کو مسمار کیوں نہیں کیا گیا؟، جس پر وکیل ایس بی سی اے نے عدالت کو بتایا کہ عمارت کٹی پہاڑی کے اس طرف ہے، کارروائی میں صورتحال خراب ہوسکتی ہے، جسٹس حسن اظہررضوی نے کہا کہ کیاکٹی پہاڑی کراچی میں نہیں ہے؟، کارروائی مکمل کرکےرپورٹ پیش کریں۔

    عدالت نےسب رجسٹرار کو عمارت کی کسی بھی قسم کی رجسٹریشن سےروک دیا جبکہ کے الیکٹرک، ایس ایس جی سی اور واٹربورڈ کو بھی عمارت میں کسی بھی کنکشن کی فراہمی سے روک دیا، عدالت نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ جب تک ایس بی سی اے کمپلیشن سرٹیفکیٹ جاری نہ کرے، رجسٹریشن نہ کی جائے۔

    واضح رہے کہ ایس بی سی اے نے 5منزلہ غیرقانونی عمارت کی تعمیر سے متعلق رپورٹ جمع کرائی تھی، رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ایم پی آرکالونی میں تعمیر عمارت کی کوئی منظوری نہیں لی گئی ، ایم پی آر کالونی کا علاقہ گوٹھ آباد اسکیم میں آتاہےجہاں ایسی تعمیرات کی اجازت نہیں ہے۔

    یاد رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے ایس بی سی اے کو ایم پی آرکالونی میں غیرقانونی عمارت گرانے اور بلڈرکیخلاف کارروائی کا حکم دے رکھا ہے۔

  • کراچی : غیر قانونی تعمیرات میں ملوث افسران  اور بلڈرز کیخلاف کارروائی کا حکم

    کراچی : غیر قانونی تعمیرات میں ملوث افسران اور بلڈرز کیخلاف کارروائی کا حکم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے غیرقانونی تعمیرات میں ملوث افسران کیخلاف کارروائی کا حکم دیتے ہوئے بلڈرز کے خلاف کریمنل کارروائی کا بھی حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں آگرہ تاج کالونی میں 7منزلہ عمارت کی غیر قانونی تعمیرات کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی ، جسٹس ظفر احمد راجپوت نے کہا کہ 7منزلہ عمارت بن گئی جہاں گراؤنڈپلس ٹوسےزیادہ کی اجازت نہیں۔

    جسٹس ظفر احمد راجپوت نے استفسار کیا افسران کی ملی بھگت کے بغیر بڑےپیمانے پر غیر قانونی کیسےممکن ہے؟ کیا ان افسران کے خلاف کارروائی شروع کی؟

    وکیل ایس بی سی اے نے بتایا افسران کیخلاف انکوائری شروع ہوگئی ،نام ظاہر ہونا باقی ہیں اور بلڈرکے خلاف ٹرائل کورٹ میں کمپلین دائر ہے۔

    سندھ ہائیکورٹ نے غیرقانونی تعمیرات میں ملوث افسران کیخلاف کارروائی کا حکم دیتے ہوئے افسران کے خلاف کارروائی کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم
    دے دیا۔

    عدالت نے بلڈرز کے خلاف کریمنل کارروائی کا بھی حکم دیتے ہوئے 18 جنوری کو ایس بی سی اے حکام سے رپورٹ طلب کرلی۔

  • مزارقائد کے اطراف غیر قانونی تعمیرات ، نیب تحقیقات آخری مرحلے میں داخل

    مزارقائد کے اطراف غیر قانونی تعمیرات ، نیب تحقیقات آخری مرحلے میں داخل

    کراچی: نیب کی جانب سے مزارقائد کے اطراف غیرقانونی تعمیرات سے متعلق تحقیقات آخری مرحلے میں داخل ہوگئیں ، مزار قائد مینجمنٹ بورڈ کی شکایت پر نیب نے تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں مزارقائد کے اطراف غیرقانونی تعمیرات سے متعلق نیب تحقیقات آخری مرحلے میں داخل ہوگئی ، ذرائع کا کہنا ہے کہ ماسٹر پلان ڈیپارٹمنٹ کے بعد ایس بی سی اے افسران بھی شامل تفتیش ہیں ، اس سلسلے میں سابق ڈائریکٹرصفدرمگسی ،موجودہ ڈائریکٹرمحمدضیا کو بھی تحقیقات کیلئے طلب کیا گیا ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ افسران نےایک ماہ تاخیرسے کاسموپولیٹن سوسائٹی پرجواب نیب کوجمع کرادیا ہے ، جس میں افسران نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ مزار قائد کے اطراف چائنہ کٹنگ کا ایس بی سی اے سے تعلق نہیں ، چائنہ کٹنگ کی ذمہ دارسوسائٹی انتظامیہ،ماسٹرپلان ڈپارٹمنٹ ہے اور کاسمو پولیٹن سوسائٹی میں تعمیرات کی قانون کے مطابق اجازت دی گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق ایس بی سی اے افسران نے غیر قانونی تعمیرات کا ذمہ دار سابقہ افسران کو قرار دیا، غیرقانونی تعمیرات پر سابق ڈی جی ظفراحسن ،شمس الدین سومروکوبھی بلایا گیا تھا اور سابق ڈی جی کےدورمیں مبینہ طورپر20سےزائدنقشوں کی منظوری ہوئی تھی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ قوانین کےتحت ڈیڑھ کلومیٹرمیں مزار کے گنبد سے اونچی تعمیرات نہیں ہوسکتی۔

    نیب ذرائع نے کہا ہے کہ مزار قائد مینجمنٹ بورڈ کی شکایت پر نیب نے تحقیقات کا آغاز کیا تھا، تحقیقات کے8ماہ کے دوران 15سےزائدسرکاری افسران کابیان ریکارڈکیاجاچکا ہے اور بیان ریکارڈکرانیوالےافسران نے تعمیرات کاذمہ دارسابقہ ڈی جیز کو قراردیا۔