Tag: illegal immigrant

  • امریکا میں غیر قانونی تارکین وطن کے گرد گھیرا تنگ، نیا قانون نافذ

    امریکا میں غیر قانونی تارکین وطن کے گرد گھیرا تنگ، نیا قانون نافذ

    واشنگٹن : امریکی صدر نے لِکن ریلی ایکٹ پر دستخط کردیئے، اس منصوبے کے مطابق امریکا میں مقیم غیر قانونی تارکین وطن کو جبری طور بے دخل کیا جاسکے گا۔

    صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز لکِن رائلی ایکٹ کو باقاعدہ قانون کا درجہ دے دیا، جس کے تحت امیگریشن افسران کو اختیار حاصل ہوگا کہ وہ غیر قانونی تارکینِ وطن کو حراست میں لے سکیں جو پہلے بھی کسی جرم میں گرفتار کیے گئے ہوں۔

    یہ صدر ٹرمپ کے دوسرے صدارتی دور کا پہلا قانون ہے، جس کا وعدہ انہوں نے اپنی انتخابی مہم کے دوران عوام سے کیا تھا۔

    اس حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اس قانون سے ملک میں جاری "تارکین وطن کی یلغار” کو روکنے میں مدد ملے گی۔

    ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک تاریخی قانون ہے جس پر آج ہم دستخط کر رہے ہیں، ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں گفتگو کے دوران کہا کہ یہ بے شمار معصوم امریکیوں کی جانیں بچانے والا قانون ہے۔

    رپورٹ کے مطابق غیر قانونی تارکین وطن کو گرفتار کرکے گوانتاناموبے جیل بھیجنے کا منصوبہ ہے، اس سلسلے میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ہوم لینڈ سیکیورٹی اور پینٹاگون کو ہدایت جاری کردی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق مجرموں کیلئے گوانتاناموبے میں 30ہزار بستر موجود ہیں، اس کے علاوہ وفاقی امداد منجمد کرنے سے متعلق حکم نامہ منسوخ کردیا گیا۔

    لکِن رائلی ایکٹ کیا ہے؟

    یہ قانون لکِن رائلی کے نام پر رکھا گیا ہے، جو 22 سالہ نرسنگ کی طالبہ تھیں اور 22 فروری 2024 کو جارجیا کے شہر ایتھنز میں ریس کے دوران قتل کر دی گئی تھیں۔

    اس قتل کا ملزم وینزویلا کا غیر قانونی تارکِ وطن تھا، ملزم اس سے قبل بھی ایک دکان میں چوری کے الزام میں گرفتار ہو چکا تھا، تایم اسے حراست میں نہیں لیا گیا تھا۔

    یہ واقعہ 2024 کے انتخاب میں ٹرمپ اور ریپبلکن جماعت کے لیے ایک بڑا نعرہ بن گیا، جو غیر قانونی تارکینِ وطن کیخلاف سخت امیگریشن قوانین کا مطالبہ کر رہے تھے۔

    ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ لکِن ہوپ رائلی کو کبھی نہیں بھولے گا، یہ ہولناک جرم کبھی ہونے ہی نہیں دینا چاہیے تھا اور بطور صدر میں اس پر ہر دن کام کر رہا ہوں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ایسا کوئی اور سانحہ دوبارہ رونما نہ ہو۔

  • سعودی عرب سے نکالے جانے والے دوبارہ کیسے آسکتے ہیں؟

    سعودی عرب سے نکالے جانے والے دوبارہ کیسے آسکتے ہیں؟

    ریاض : سعودی عرب میں محنت کے قانون کے مطابق غیرملکی کارکنوں کے خلاف "ہروب” یعنی اسپانسر سے فرار ہونا سنگین جرم کے تصور کیا جاتا ہے۔

    کارکن کے لیے لازمی ہے کہ وہ قانون کے مطابق جس کی اسپانسر شپ میں مملکت میں آیا ہے وہاں کام کرے اور اگر اسے کسی دوسری جگہ کام کا موقع ملتا ہے تو وہ باقاعدہ اپنی اسپانسر شپ تبدیل کرائے۔

    کارکن کے کسی دوسرے کے پاس یا اپنا ذاتی کاروبار کرنا غیرقانونی شمار ہوتا ہے، ایسے افراد جن کے خلاف ہروب فائل ہو انہیں ڈی پورٹ کردیا جاتا ہے۔

    ہروب یعنی آجر کے پاس سے فرار ہونے کے حوالے سے ایک شخص نے جوازات سے دریافت کیا کہ ہروب کو کیسے ختم کیا جا سکتا ہے؟

    اس حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ ہروب کینسل کرانے کے لیے ضروری ہے کہ اس کے فائل ہونے کے 15دن کے اندر اندر اسپانسر کے "ابشر” یا "مقیم” اکاؤنٹ کے ذریعے اسے کینسل کرایا جائے۔

    مقررہ مدت کے دوران ہروب کینسل کرانا آسان ہوتا ہے تاہم ہروب فائل ہونے کے دو ہفتے گزر جانے کے بعد اسے کینسل کرانا دشوار ہو جاتا ہے۔

    جوازات کے مطابق ہروب فائل ہونے کے دو ہفتے بعد اسے کینسل کرانے کے لیے کارکن کو عدالت میں اس بات کا ثبوت پیش کرنا ہوتا ہے کہ ہروب غلط فائل کیا گیا تھا۔

    عدالت میں اگر یہ ثابت ہو جائے کہ ہروب غلط فائل کیا گیا تھا تو عدالت اسے کینسل کرنے کا حکم صادر کر دیتی ہے۔ عدالتی حکم کے بعد لیبر آفس سے کارکن کا ہروب کینسل کر دیا جاتا ہے۔ہروب کے ہی حوالے سے ایک اور شخص نے کا سوال تھا کہ کیا ہروب پر ڈی پورٹ ہونے والا دوبارہ سعودی عرب آسکتا ہے؟

    جوازات کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق ایسے غیر ملکی کارکن جو مملکت سے ڈی پورٹ ہوتے ہیں انہیں نئے قانون کے مطابق مملکت میں مستقل بنیادوں پر بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے اور وہ مملکت میں صرف عمرہ اور حج ویزے پر ہی آ سکتے ہیں۔ کام کے ویزے پر نہیں آسکتے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل ایسے غیرملکی کارکن جو ہروب کے الزام میں ڈی پورٹ ہوتے تھے انہیں مملکت کے لیے ورک ویزے پر محدود مدت کے لیے بلیک لسٹ کیا جاتا تھا۔

    ماضی میں ڈی پورٹ ہونے والوں کی بلیک لسٹ کی مدت تین سے10 برس تک ہوا کرتی تھی۔ اب نئے قانون کے تحت ایسے افراد جنہیں ڈی پورٹ کیا جاتا ہے تاحیات بلیک لسٹ ہوجاتے ہیں، وہ صرف عمرہ یا حج ویزے پر ہی مملکت آسکتے ہیں اس کےعلاوہ نہیں۔

  • نیویارک : غیر قانونی تارکین وطن کیخلاف بڑا آپریشن، پاکستانیوں سمیت 225 تارکین وطن گرفتار

    نیویارک : غیر قانونی تارکین وطن کیخلاف بڑا آپریشن، پاکستانیوں سمیت 225 تارکین وطن گرفتار

    نیو یارک: امریکی شہر  نیویارک میں غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف بڑا آپریشن کیا گیا،آپریشن میں پینتیس پاکستانیوں سمیت دو سو پچیس تارکین وطن کو گرفتار کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امیگریشن اینڈ کسٹم انفورسمنٹ کے حکام کی جانب سے غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف نیو یارک میں بڑا  آپریشن کیا گیا، آپریشن میں 225تارکین وطن کوگرفتارکر لیاگیا، گرفتار تارکین وطن میں پاکستانیوں کی بڑی تعدادبھی شامل ہیں۔

    غیر قانونی طور پر مقیم تارکین وطن کیخلاف آپریشن نیویارک سٹی، لانگ آئی لینڈ اور ہڈسن ویلی میں کیا گیا، جو چھ روز تک جاری رہا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکورٹی کی خصوصی ٹیم نے ریستوران، پٹرول پمپس اور دکانوں پر چھاپے مارے، گرفتار تارکین وطن میں پینتیس پاکستانیوں سمیت بنگلادیش، چین، جنوبی افریقہ، جنوبی افریقہ، صومالیہ کےباشندے بھی  شامل ہیں ۔

    ہوم لینڈ سیکورٹی کے مطابق تمام گرفتار افراد کو جلد ڈی پورٹ کیا جائے گا۔


    مزید پڑھیں : ٹرمپ نے غیر قانونی تارکین وطن کے معاہدے کو ختم کرنے کا اعلان کردیا


    امریکی محکمہ امیگریشن اینڈ کسٹم انفورسمنٹ کے مطابق ایسے تارکین وطن جو ڈپورٹیشن کے باوجود بار بار ملک میں داخل ہورہے ہیں ان کے خلاف وفاقی قوانین کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر قانونی تارکین وطن کے معاہدے کو ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے شمالی امریکا کے آزاد تجارت کے معاہدے ’نافٹا‘ کو بھی ختم کرنے کا عندیہ  دیا تھا۔

    اس سے قبل امریکی صدر نے امیگرنٹس کا ڈاکا معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ  ایسے افراد جو بچپن سے امریکا میں مقیم ہیں اور اپنے والدین کے ساتھ امریکا آئے تھے اب انہیں رہائش اور شہریت کی قانونی حیثیت دئیے جانے کا کوئی معاہدہ نہیں ہوگا۔

    خیال رہے گزشتہ سال جون میں امریکی ایوان میں غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن کا بل منظور  کیا گیا تھا ،  بل کے تحت امریکا میں موجود غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کی جائے گی۔

    واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے تارکین وطن سے متعلق ہمیشہ سخت مؤقف رکھا ہے اور ان کے برسر اقتدار آتے ہی متعدد تارکین وطن کو ڈی پورٹ کردیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔