Tag: Illegal recruitment

  • محکمہ سندھ پولیس اور بلدیات میں غیرقانونی بھرتیاں، ایم کیو ایم عدالت پہنچ گئی

    محکمہ سندھ پولیس اور بلدیات میں غیرقانونی بھرتیاں، ایم کیو ایم عدالت پہنچ گئی

    کراچی : سندھ حکومت کے محکمہ پولیس اور بلدیاتی اداروں میں غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے عدالت میں پٹیشن جمع کرادی۔

    مذکورہ پٹیشن ایم کیو ایم کے مرکزی رہنما کنور نوید جمیل کی جانب سے ایڈووکیٹ سلمان مجاہد بلوچ نے جمع کرائی۔ پٹیشن میں چیف سیکریٹری سندھ، سیکریٹری داخلہ اور سیکریٹری سندھ پبلک سروس کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔

    ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے سندھ پولیس میں براہ راست35ڈی ایس پیز کی تعیناتی کو چیلنج کیا گیا ہے۔ عدالت کے جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے کہا کہ درخواست قابل سماعت ہونے پرعدالت کو مطمئن کیا جائے۔

    پٹیشن میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ان بھرتیوں کے عمل کوعدالت اپنے فیصلوں میں پہلے ہی غیرآئینی قرار دے چکی ہے،300 سندھ پولیس کے انسپکٹرز20سال سے اپنی ترقی کا انتظار کررہے ہیں۔

    درخواست کے متن میں لکھا گیا ہے کہ سینیارٹی اور میرٹ کو نظرانداز کرکے براہ راست غیرقانونی طریقے سے بھرتیاں کی گئیں۔

    سال2013میں محکمہ بلدیات میں412افراد کو براہ راست بھرتی کیا گیا تھا، گریڈ16اور17میں بھرتی غیرقانونی ہیں۔

    سندھ اسمبلی کے اسپیکر آغا سراج درانی کے انتخابی حلقہ کے115افراد کو گریڈ17میں غیرقانونی طور پر بھرتی کیا گیا۔

    ایم کیو ایم نے اپنی پٹیشن میں کہا کہ سندھ حکومت کا یہ عمل آئین کی مکمل خلاف ورزی ہے، بھرتیوں کا مذکورہ طریقہ کار بوگس اور سندھ سول سرونٹ ایکٹ کے منافی ہے۔

  • غیرقانونی بھرتیوں میں ملوث افسر کو قید اور کروڑوں روپے جرمانہ

    غیرقانونی بھرتیوں میں ملوث افسر کو قید اور کروڑوں روپے جرمانہ

    سکھر : احتساب عدالت نے سرکاری ادارے میں درجنوں غیرقانونی بھرتیاں کرنے والے  سابق افسر کو کڑی سزا سنادی، عدالت نے محفوظ فیصلہ سنا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سکھر کی احتساب عدالت نے سانگھڑ میں 94غیرقانونی بھرتیاں کرنے پر سابق ڈی ایچ اوکو سات سال قید اور10کروڑ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا بتانا ہے کہ سابق ڈی ایچ او ڈاکٹر غلام حسین انڑ کو احتساب عدالت نے سزا سنائی احتساب عدالت سکھر کے جج فرید انور قاضی نے محفوظ فیصلہ سنا دیا۔

    ملزم ڈاکٹر غلام حسین انڑ کیخلاف بغیر اشتہار دیئے نوکریوں کی بھرتی کا ریفرنس دائر کیا گیا تھا، ضلع میں گریڈ ایک سے گریڈ 5 کی 94بھرتیوں کے کیس کا فیصلہ سنایا گیا، عدالت کی جانب سے سزا سنانےکے بعدملزم کو جیل بھیج دیا گیا۔

  • شوکت عزیز ودیگر کے خلاف غیرقانونی بھرتیوں کا کیس

    شوکت عزیز ودیگر کے خلاف غیرقانونی بھرتیوں کا کیس

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم شوکت عزیز ودیگر کے خلاف غیر قانونی بھرتیوں کے کیس میں ملزمان پرفرد جرم عائد کی کارروائی پھر مؤخر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں زیر سماعت سابق وزیراعظم شوکت عزیز اور دیگر کیخلاف غیرقانونی بھرتیوں کے کیس کی سماعت ہوئی جس میں شریک ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی ایک بار پھر مؤخر کردی گئی۔

    اس موقع پر وکیل صفائی نے کہا کہ احتساب عدالت کے بریت کے فیصلے پردرخواست ہائی کورٹ میں دائر کی گئی ہے، بریت کی درخواستوں پر نیب نے ہائی کورٹ میں وقت مانگا ہے۔

    وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں17 جنوری کو کیس کی سماعت ہوگی، وکیل صفائی نے عدالت سے استدعا کی کہ ہائیکورٹ کے فیصلے تک سماعت ملتوی کی جائے۔

    احتساب عدالت نے وکیل کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سماعت 5 جنوری تک ملتوی کردی، یاد رہے کہ بشارت حسن کو غیرقانونی طور پر متبادل توانائی بورڈ میں کنسلٹنٹ رکھنے کا الزام ہے۔

    اس کے علاوہ عدالت نے مذکورہ کیس میں شوکت عزیز کو اشتہاری قرار دے رکھا ہے، احتساب عدالت نے کیس کی سماعت 5 جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے سماعت برخاست کردی۔

    واضح رہے کہ نیب راولپنڈی نے خلافِ ضابطہ کنسلٹنٹ تقرری کے الزام پر سابق وزیراعظم شوکت عزیز کے خلاف ریفرنس دائر کیا تھا،ریفرنس میں سابق وفاقی وزیر لیاقت علی خان جتوئی کو شریک ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

    اس کے علاوہ سابق سیکرٹری اسماعیل قریشی اور یوسف میمن کو بھی شریک ملزم نامزد کیا گیا تھا۔ نیب اعلامیہ کے مطابق ملزمان نے کنسلٹنٹ بشارت حسین بشیر کی غیر قانونی تقرری کی۔

    سال2008 میں کنٹریکٹ ختم ہونے کے باوجود بشارت حسین بشیر نے پانچ سال تک غیر قانونی طور پر عہدہ سنبھالے رکھا، انہیں متبادل توانائی بورڈ میں ایم پی 2ٹو سکیل میں تعینات کیا گیا تھا۔

  • پشاور: دو یونیورسٹیوں میں غیرقانونی بھرتیوں کا انکشاف

    پشاور: دو یونیورسٹیوں میں غیرقانونی بھرتیوں کا انکشاف

    پشاور : صوابی یونیورسٹی اور ویمن یونیورسٹی صوابی میں غیرقانونی بھرتیوں کا انکشاف ہوا ہے، انسپکشن ٹیم نے قائم مقام وائس چانسلر مکرم شاہ کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا۔

    انسپکشن ٹیم نے ویمن یونیورسٹی اور صوابی یونیورسٹی کے رجسٹرار کے نام مراسلہ ارسال کیا ہے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ریگولر اور کنٹریکٹ بنیادوں پر ہونے والے تمام بھرتیوں کا ریکارڈ فراہم کیا جائے۔

    مراسلہ میں ہدایت کی گئی ہے کہ بھرتیوں سے قبل اسامیوں کی تخلیق اور بجٹ سے متعلق تفصیلات اس کے علاوہ کنٹریکٹ ملازمین کی تنخواہوں کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں۔

    انسپکشن ٹیم کی جانب سے یونیورسٹیز کے رجسٹرار کے نام لکھے گئے مراسلے میں ہدایت کی گئی ہے کہ گریڈ 18کے افسر کے ذریعے 4دن کے اندر تمام تفصیلات جمع کرکے دی جائیں۔

    پشاور یونیورسٹی میں اربوں روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف

    واضح رہے کہ پشاور کی یونیورسٹی میں5 ارب 20 کروڑ روپے سے زائد کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا تھا، دستاویزات فراہم نہ کرنے پر ایک ارب17 کروڑ سے زائد نقصانات کی نشاندہی کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور یونیورسٹی کی آڈٹ رپورٹ میں5 ارب 20 کروڑ روپے سے زائد کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے، آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں آڈٹ اعتراضات سال 20-2019 پر لگائے گئے۔

    آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں 5 ارب 20 کروڑ روپے سے زائد کے 52 آڈٹ اعتراضات کیے گئے، دستاویزات فراہم نہ کرنے پر 1 ارب 17 کروڑ سے زائد نقصانات کی نشاندہی کی گئی۔

  • سعودی عرب : انجینئروں کی غیر قانونی بھرتی مہنگی پڑسکتی ہے

    سعودی عرب : انجینئروں کی غیر قانونی بھرتی مہنگی پڑسکتی ہے

    ریاض : سعودی حکومت نے تمام تعمیراتی کمپنیوں کو سختی سے ہدایت جاری کی ہے کہ وہ غیر رجسٹرڈ انجینئروں کو ہرگز بھرتی نہ کریں بصورت دیگر بھاری جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

    اس حوالے سے سعودی پبلک پراسیکیوشن نے کہا ہے کہ غیر رجسٹرڈ انجینئروں کو بھرتی کرنا یا ان کی خدمات حاصل کرنا جرم ہے، اس قانون کی خلاف ورزی پر10 لاکھ ریال جرمانہ اور کم سے کم ایک سال قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق ادارے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کسی بھی انجینئر کی رجسٹریشن کے لیے غلط معلومات فراہم کرنا بھی جرم میں شمار کیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق پبلک پراسیکیوشن نے کہا ہے کہ تمام تعمیراتی ادارے رجسٹرڈ انجینئروں کی خدمات پر اکتفا کریں، غیر رجسٹرڈ افراد کو بھرتی کرنا جرم میں شراکت داری ہے جس پر قانونی کارروائی ہوسکتی ہے۔

    ترجمان نے کہا کہ اسی طرح اجازت نامہ حاصل کیے بغیر اپنے نام کے ساتھ انجینئر لکھنا شہریوں کو گمراہ کرنے کے زمرے میں آتا ہے جو قابل سزا جرم ہے۔

    پبلک پراسیکیوشن نے بتایا کہ یہی صورت حال ہر اس شعبے کے ساتھ ہے جس پر کام کرنے کے لیے اجازت نامہ درکار ہے جیسے ڈاکٹر یا اکاؤنٹنٹ وغیرہ۔

    ادارے کے ترجمان نے مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی بھی تعمیراتی ادارہ جب تک حکومتی اجازت نامہ حاصل نہیں کرتا اس وقت تک بحیثیت تعمیراتی ادارہ وہ ذرائع ابلاغ پر اپنی تشہیر بھی نہیں کرسکتا۔

  • غیر قانونی بھرتیاں : سندھ کے کئی افسران نیب کے شکنجے میں

    غیر قانونی بھرتیاں : سندھ کے کئی افسران نیب کے شکنجے میں

    کراچی : قومی احتساب بیورو نے سندھ کے اداروں میں غیر قانونی طور پر بھرتی کیے گئے17 گریڈ کے درجنوں افسران کے گرد گھیرا تنگ کردیا، قائم علی شاہ اور شرجیل میمن کو بھی شامل تفتیش کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو کی جانب سے محکمہ اطلاعات سندھ میں براہ راست گریڈ 17 کی بھرتیوں پر تحقیقات میں تیزی آگئی ہے، نیب نے بھرتی کیے گئے 17 گریڈ کے افسران کو کل طلب کرلیا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ شرجیل میمن کے دور میں گریڈ17کی40 سے زائد بھرتیاں براہ راست کی گئی تھیں، نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے بھرتی کیے گئے15سے زائد افراد کو کل اور پرسوں دو دن میں طلب کیا ہے۔

    نیب ذرائع کے مطابق مذکورہ افسران کو قانونی تقاضے پورا کیے بغیر کنٹریکٹ پر رکھا گیا اور توسیع دی گئی تھی، اس کے علاوہ سال2017میں 39افسران کو قواعد سے ہٹ کر مستقل کیا گیا۔

    نیب حکام نے اس کیس میں اب تک 8سرکاری افسران کے بیانات ریکارڈ کرلیے ہیں، سابق چیف سیکٹری رضوان میمن پر بھی 39 افسران کو ریگولر کرنے پر طلب کیا گیا ہے، قائم علی شاہ اور شرجیل انعام میمن کوبھی شامل تفتیش کیا گیا ہے۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ 14اکتوبر کو بیان ریکارڈ کراچکے ہیں، قائم علی شاہ کو 13اور شرجیل انعام کو 5اکتوبر کو طلب کیا گیا تھا۔

    نیب کی طلبی پر قائم علی شاہ نے تحریری جواب جمع کرادیا تھا جبکہ شرجیل انعام میمن پیش ہوئے اور نہ جواب جمع کرایا
    قائم علی شاہ نے بطور وزیراعلیٰ2012میں بھرتی کی منظوری دی تھی۔

    نیب حکام کے مطابق سابق سیکرٹری عطا محمد پنہور،ذوالفقار علی ،عمران عطا ،شازیہ سومرو بھی کیس میں نامزد ہیں جبکہ سابق سیکرٹری سید حسن نقوی کو بھی نیب حکام نے کیس میں طلب کیا تھا۔

  • شاہد خاقان عباسی کیخلاف تحقیقات، نیب کی طلبی کے باوجود پیش نہ ہوئے

    شاہد خاقان عباسی کیخلاف تحقیقات، نیب کی طلبی کے باوجود پیش نہ ہوئے

    کراچی : سابق وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی قومی احتساب بیورو کی طلبی کے باوجود نیب میں پیش نہ ہوئے اور نہ ہی سوالات کے جوابات جمع کرائے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے قومی احتساب بیورو کے احکامات ہوا میں اڑا دیے، طلبی کے باجود نیب کے سامنے پیش نہ ہوئے۔

    سابق وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی کے خلاف نیب کی تحقیقات جاری ہیں، ان کو آج سوال نامے کے ساتھ طلب کیا گیا تھا لیکن شاہد خاقان عباسی نہ خود نیب میں پیش ہوئے نہ ہی سوالنامے کا جواب جمع کرایا۔

    اس حوالے سے نیب حکام کا کہنا ہے کہ کیس میں تاخیری حربے استعمال کئےجارہے ہیں، شاہد خاقان عباسی پر وزارت پٹرولیم میں غیرقانونی بھرتیوں کا الزام ہے۔

    قومی احتساب بیورو کے مطابق دوران وزارت شاہد خاقان عباسی نے اختیارات کا ناجائزاستعمال کیا، انہوں نے وزارت پٹرولیم کے قوانین کی خلاف وزری کی۔

    اس کے علاوہ شاہد خاقان نے شیخ عمران الحق کو غیرقانونی طور پر ایم ڈی پی ایس او تعینات کیا، شیخ عمران الحق کو 50لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ پر تعینات کیا گیا تھا حالانکہ ان کو محکمے کا تجربہ بھی نہیں تھا، ان کی تعیناتی قوانین سے ہٹ کر گئی۔

    مزید پڑھیں: نیب طلبی کے باوجود غیرحاضری،شاہد خاقان عباسی نے احکامات ہوا میں اڑا دیے

    اس سے قبل بھی نیب کی جانب سے ایل این جی اسکینڈل میں شاہد خاقان عباسی کو طلبی کا سمن جاری کیا گیا تھا جسے انہوں نے ہوا میں اڑا دیا، ان کو طلبی کے ساتھ نیب سوالات کے جوابات بھی ساتھ لانے کی ہدایت کی گئی تھی۔

    علاوہ ازیں ن لیگ نے شاہدخاقان عباسی کو دیئے گئے نیب کے سوالنامہ کی تفصیلات جاری کر دیا، شاہد خاقان عباسی کو سات مختلف انکوائریز میں سوالنامے دیئے گئے، پہلی انکوائری بھاری تنخواہوں پرپی ایس او میں افسران کی بھرتیوں پر ہے۔

    دوسری انکوائری اینگرو ایل این جی ٹرمینل کے ساتھ معاہدوں سے متعلق ہے، تیسری انکوائری او جی ڈی سی ایل میں غیرقانونی بھرتیوں اور دیگرمعاملات پر ہے، چوتھی انکوائری او جی ڈی سی ایل میں غیرقانونی بھرتیوں سے متعلق ہے۔

    پانچویں انکوائری بلٹ پروف گاڑیوں کی غیر ضروری خریداری سے متعلق ہے، چھٹی انکوائری ایل این جی کے غیر قانونی ٹھیکے دینے سے متعلق ہے، ساتویں انکوائری قطر سے مہنگے داموں ایل این جی کی درآمد سے متعلق ہے۔

    انکوائریز میں شاہد خاقان عباسی سے136سوالوں کے تحریری جواب مانگے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ن لیگ نے شاہد خاقان کے اثاثوں اور اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی جاری کردیں ہیں۔