Tag: Imam Beaten

  • ویڈیو: انتہا پسند ہندوؤں نے مسجد کے اندر امام کو تشدد کا نشانہ بنا دیا

    ویڈیو: انتہا پسند ہندوؤں نے مسجد کے اندر امام کو تشدد کا نشانہ بنا دیا

    جالنہ: بھارتی ریاست مہاراشٹر میں انتہا پسند ہندوؤں نے ایک مسجد کے اندر امام کو تشدد کا نشانہ بنا دیا، اور ان کی داڑھی مونڈھ دی۔

    بھارت میں مسلمانوں کا جینا مشکل ہو گیا ہے، ماہ رمضان میں بھی ہندو انتہا پسندوں کی غنڈہ گردی جاری ہے، بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ریاست مہاراشٹر میں ہندو انتہا پسندوں نے مسجد کے امام کو ہندو نعرہ نہ لگانے پر تشدد کا نشانہ بنایا اور داڑھی مونڈھ دی۔

    یہ واقعہ مہاراشٹر کے شہر جالنہ میں انوا گاؤں میں پیش آیا، جس میں ایک 26 سالہ امام ذاکر سید خواجہ کو مسجد کے احاطے میں تین نامعلوم افراد نے مبینہ طور پر مارا پیٹا اور ان کی داڑھی مونڈھ دی۔

    امام نے بتایا کہ وہ اتوار کی شام کو مسجد میں اکیلے تھے اور قرآن مجید کی تلاوت کر رہے تھے کہ اچانک تین نقاب پوشوں نے دھاوا بول دیا، انھوں نے جے شری رام کا نعرہ لگانے پر مجبور کیا اور انکار پر پٹائی کی۔

    بعد ازاں تشدد سے زخمی ہونے والے امام مسجد کو اسپتال منتقل کر دیا گیا، اور پولیس نے روایتی کارروائی کرتے ہوئے مقدمہ درج کر لیا۔ ایف آئی آر کے مطابق ہندو حملہ آوروں نے امام مسجد کو ناک سے کپڑا لگا کر بے ہوش کیا اور پھر فرار ہو گئے۔

  • بھارت ماتا کی جے نہ بولنے پر مسجد کے امام پر تشدد

    بھارت ماتا کی جے نہ بولنے پر مسجد کے امام پر تشدد

    نئی دہلی : بھارتی ریاست ہریانہ میں انتہاپسند جماعت بجرنگ دل کی غنڈہ گردی عروج پر ہے، بھارت ماتا کی جے نہ بولنے پرمسجد کے امام پر تشدد کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں انتہا پسندوں کی غنڈہ گردی جاری ہے اور مسلمانوں کا جینا مشکل ہوتا جا رہا ہے، ہریانہ میں مسجد کے امام کو بھارت ماتا کی جے کا نعرہ نہ لگانے پر تشدد کا نشانہ بنایا۔

    بجرنگ دل کے غنڈے زبردستی مسجد میں داخل ہوئے اور امام کو باہر نکالا اور زبردستی انہیں بھارت ماتا کی جے بولنے کے لئے کہنے لگے، امام نے بات نہ مانی تو انتہا پسندوں نے تشدد کرنا شروع کردیا۔

    انتہاپسندوں نے ہریانہ سے تمام مسلمانوں کو نکالنے کے نعرے بھی لگائے۔

    مسجد کی جانب سے بجرنگ دل کے کارکنوں کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرائی گئی ہے، پولیس نے انتہاپسند جماعت بجرنگ دل کے کارکنوں کے خلاف مقدمہ درج کر کے تحقیقات شروع کردی ہیں تاہم کسی کی بھی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی ہے ۔

    یاد رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں امرناتھ یاتریوں پر دہشت گردوں کے حملے کے نتیجے میں چھ خواتین سمیت سات ہندو یاتری ہلاک اور 19 زخمی ہوگئے تھے۔

    اس حملے کے بعد سوشل میڈیا پر بھارتی شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ دہشت گردوں کے اڈوں کا خاتمہ کیا جائے تاہم اس حملے کے بعد کشمیر میں انٹرنیٹ کی سہولت کو معطل کر دیا گیا تھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئر کریں۔