Tag: IMF

  • آئی ایم ایف کی کرپشن رپورٹ پر پاکستان کیا مؤقف پیش کرنے جا رہا ہے؟

    آئی ایم ایف کی کرپشن رپورٹ پر پاکستان کیا مؤقف پیش کرنے جا رہا ہے؟

    اسلام آباد (02 ستمبر 2025): پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کی کرپشن اینڈ ڈائیگناسٹک اسسمنٹ رپورٹ کا مفصل جواب جمع کرانے کی تیاریاں جاری ہیں۔

    سرکاری دستاویز کے مطابق آئی ایم ایف کی کرپشن رپورٹ پر پاکستان کا مؤقف ہے کہ ملک میں سرکاری شعبے میں گورننس بہتر ہوئی ہے، اور کرپشن کے خاتمے کے لیے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کو مزید متحرک کیا گیا ہے۔

    پاکستان کے مؤقف کے مطابق ایف بی آر میں ٹرانسفارمیشن اور فیس لیس کسٹم سے کرپشن میں کمی ہوئی ہے، پولیٹیکلی ایکسپوزڈ پرسن جیسے اقدامات کیے گئے ہیں، اور سول سرونٹس کے اثاثوں کو ڈیکلیئر کرنے کے لیے قانون سازی ہو چکی ہے۔

    پاکستان نے آئی ایم ایف کی کرپشن اینڈ ڈائیگناسٹک اسسمنٹ رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے، اور ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف رپورٹ پر پاکستان اپنا مؤقف پیش کرے گا، جس میں کہا جائے گا کہ آئی ایم ایف گورننس اینڈ کرپشن ڈائگناسٹک مشن کو تمام اقدامات کو پرکھنا چاہیے تھا، ایف بی آر نے آئی ایم ایف اہداف کے مطابق ہی ٹیکس اصلاحات کی ہیں۔

    پاکستان کا مؤقف ہے کہ ٹیکس نظام میں پیچیدگیوں کو دور کرنے کے لیے ٹرانسفارمیشن پلان پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے، اور پارلیمنٹ کی اجازت کے بغیر سپلیمنٹری گرانٹس کے لیے بجٹ ایڈجسٹمنٹ پر پابندی عائد کی گئی ہے، ایف بی آر نے بھی ٹیکس چھوٹ ختم کر دی ہیں، ٹیکس چھوٹ صرف وہی رہ گئی ہیں جو آئی ایم ایف کے ساتھ موجودہ قرض پروگرام میں طے شدہ ہیں۔

  • آئی ایم ایف نے جولائی 2025 کی ورلڈ اکنامک آوٹ لک رپورٹ جاری کردی

    آئی ایم ایف نے جولائی 2025 کی ورلڈ اکنامک آوٹ لک رپورٹ جاری کردی

    اسلام آباد(30 جولائی 2025): عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کی اقتصادی شرح نمو حکومتی تخمینوں سے کم رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے جولائی 2025 کی ورلڈ اکنامک آوٹ لک رپورٹ جاری کردی جس میں گزشتہ مالی سال پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.6 سے بڑھا کر 2.7 فیصد کردی گئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق 2026 میں پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح  3.6 فیصد ہوسکتی ہے جبکہ حکومت پاکستان نے نئے مالی سال میں معاشی ترقی کی شرح 4.2 تک پہنچانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔

    آئی ایم ایف رپورٹ کے مطابق پاکستان کی معاشی شرح نمو عالمی معاشی ترقی کی رفتار سے بہتر رہنے کا امکان ہے، 2025 میں پاکستان میں ترقی کی شرح 2.7 فیصد رہے گی اور سال 2026 میں 3.1 فیصد شرح سے ترقی کرے گی۔

    آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق 2025 میں عالمی معیشت کی ترقی کی شرح 3 فیصد رہے گی، امریکا کی جانب سے ٹیرف  ریٹ میں کمی عالمی معیشت کے لیے بہتر ہے، 2025 میں عالمی سطح پر مہنگائی کے بڑھنے کی شرح  4.2 فیصد رہے گی جبکہ 2026 میں یہ شرح  3.6 فیصد ہوسکتی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر مہنگائی میں کمی اور مالی حالات میں بہتری آرہی ہے لیکن جیو پولیٹیکل کشیدگی اب بھی عالمی معاشی استحکام کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔

    آئی ایم ایف نے خبردار کیا ہے کہ ممکنہ بلند ٹیرف اور غیر یقینی صورتحال پاکستان سمیت عالمی معیشت کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔ رپورٹ میں اعتماد کی بحالی اور سازگار مالی و پالیسی حالات کو مستقبل کی ترجیحات قرار دیا گیا ہے۔

  • پاکستان میں اقتصادی استحکام کی رفتار حوصلہ افزا ہے، آئی ایم ایف

    پاکستان میں اقتصادی استحکام کی رفتار حوصلہ افزا ہے، آئی ایم ایف

    اسلام آباد : نمائندہ آئی ایم ایف ماہیر بیننسی نے کہا ہے کہ پاکستان میں اقتصادی استحکام کی رفتار حوصلہ افزا ہے۔

    ایس ڈی پی آئی اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں نمائندہ آئی ایم ایف ماہیر بیننسی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اقتصادی استحکام کی رفتار حوصلہ افزا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ قرض پروگرام کے تحت پاکستان کی کارکردگی مضبوط ہے، ساختی اصلاحات معیشت کی پائیداری کےلئے ناگزیر ہیں۔

    نمائندہ آئی ایم ایف نے کہا کہ ماحولیاتی اصلاحات میں پاکستان کی پیش رفت قابلِ ستائش ہے، بڑھتی ہوئی تجارتی کشیدگی اور جغرافیائی تقسیم غیر یقینی صورتحال کو بڑھا رہی ہے۔

    ماہیر بیننسی کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پرکمزور ہوتا ہوا تعاون بھی غیریقینی صورتِ حال کو بڑھا رہا ہے۔

    نمائندہ آئی ایم ایف نے کہا کہ دور اندیش اور دانش مندانہ پالیسی اقدامات کی فوری ضرورت ہے، بیرونی چیلنجز بدستور موجود ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ابتدائی پالیسی اقدامات نے میکرو اکنامک استحکام کی بحالی میں مدد دی، ٹیکس نظام کو منصفانہ،کاروباری ماحول بہتر،اصلاحات معاشی پائیداری کے لئے کلیدی حیثیت رکھتی ہیں، معیشت کو ماحول دوست طرز پر استوار کرنے میں مدد دے گی۔

  • سرکاری افسران کے اثاثے، حکومت نے آئی ایم ایف کی بڑی شرط پوری کر دی

    سرکاری افسران کے اثاثے، حکومت نے آئی ایم ایف کی بڑی شرط پوری کر دی

    اسلام آباد: سرکاری افسران کے اثاثوں کے سلسلے میں وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک بڑی شرط پوری کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی یہ شرط پوری کر لی ہے کہ گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے سرکاری افسران کے اثاثے پبلک ہوں گے۔

    سرکاری افسران کو اپنے اور اہل خانہ کے اثاثے ڈیجیٹل طور پر فائل کرنا ہوں گے، صدر کی منظوری سے سول سرونٹس ترمیمی ایکٹ 2025 کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔

    اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے گزٹ نوٹیفکیشن تمام وفاقی وزارتوں اور ڈویژنز کو بھجوا دیا، سول سرونٹس ایکٹ 1973 میں سیکشن 15 کے بعد اے 15 کا اضافہ کیا گیا ہے۔


    آئی ایم ایف کی شرط: نئے مالی سال کے آغاز کے ساتھ ہی عوام پر نئے ٹیکس عائد


    نوٹیفکیشن کے مطابق سرکاری افسران کے اثاثوں کی تفصیلات ایف بی آر کے ذریعے پبلک کی جائیں گی، سرکاری افسران ملکی اور غیر ملکی اثاثوں اور مالی حیثیت سے آگاہ کریں گے، کسی بھی افسر کی ذاتی معلومات کی رازداری کا خیال رکھا جائے گا۔

    یاد رہے کہ رواں ہفتے ہی آئی ایم ایف شرائط پر عوام پر نئے ٹیکس کا نفاذ بھی کیا گیا ہے، ایندھن کی قیمتوں میں پٹرولیم کلائمیٹ سپورٹ لیوی عائد کی گئی، پٹرول، ڈیزل اور مٹی کے تیل پر اڑھائی روپے فی لیٹر نیا کلائمیٹ لیوی ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔

  • تنخواہ دار طبقے کے لیے اچھی خبر، آئی ایم ایف انکم ٹیکس کی شرح کم کرنے پر آمادہ ہو گیا

    تنخواہ دار طبقے کے لیے اچھی خبر، آئی ایم ایف انکم ٹیکس کی شرح کم کرنے پر آمادہ ہو گیا

    اسلام آباد: تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس ریلیف پر بھی پیش رفت ہوئی ہے، آئی ایم ایف انکم ٹیکس کی شرح کم کرنے پر آمادہ ہو گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ تنخواہ دار طبقے کے تمام سلیب پر انکم ٹیکس کی شرح کم ہوگی، انکم ٹیکس ایکٹ کی شق 129 میں رعایت انکم ٹیکس میں کمی سے متعلق ہے۔

    ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف ٹیکس فری آمدن کی سالانہ حد 6 لاکھ سے بڑھانے پر بھی آمادہ ہو گیا ہے، ماہانہ 50 ہزار کے بجائے 83 ہزار روپے تنخواہ ٹیکس فری ہو سکتی ہے، اور ماہانہ ایک لاکھ تنخواہ پر انکم ٹیکس 5 سے کم ہو کر 2.5 فی صد ہو سکتا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک لاکھ 83 ہزار روپے تنخواہ پر انکم ٹیکس کی شرح 15 سے کم ہو کر 12.5 فی صد ہو سکتی ہے، ماہانہ 2 لاکھ 67 ہزار روپے تنخواہ پر انکم ٹیکس کی شرح 25 سے کم ہوکر 22.5 فی صد ہو سکتی ہے۔


    کیش پر خریدنے والوں کو پٹرول مہنگا، ڈیبٹ کارڈ پر سستا دیا جائے،آئی ایم ایف کا مطالبہ


    ماہانہ 3 لاکھ 33 ہزار روپے تک کی تنخواہ پر انکم ٹیکس کی شرح 30 فی صد کے بجائے 27.5 فی صد ہو سکتی ہے، ماہانہ 3 لاکھ 33 ہزار روپے سے زائد تنخواہ پر انکم ٹیکس کی شرح 2.5 کم ہو کر 32.5 فی صد ہو سکتی ہے۔

    ادھر پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بجٹ مذاکرات میں اہم پیش رفت یہ بھی ہوئی ہے کہ پاکستان کی دفاعی ترجیحات تسلیم کر لی گئیں، ذرائع کے مطابق حکومت پاکستان کا مؤقف تھا کہ پاکستان دفاعی ضروریات کو مؤخر نہیں کر سکتا، آئی ایم ایف دفاعی بجٹ میں ضروری اضافے پر رضامند ہو گیا۔

  • آئی ایم ایف نے پاکستان کی دفاعی ترجیحات تسلیم کرلیں، ذرائع

    آئی ایم ایف نے پاکستان کی دفاعی ترجیحات تسلیم کرلیں، ذرائع

    اسلام آباد : پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بجٹ مذاکرات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ عالمی ادارے نے پاکستان کی دفاعی ترجیحات تسلیم کرلیں۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف سے ہونے والے بجٹ مذاکرات میں حکومت پاکستان کا مؤقف تھا کہ پاکستان دفاعی ضروریات کو مؤخر نہیں کرسکتا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف دفاعی بجٹ میں ضروری اضافے پر رضامند ہوگیا، اس کے علاوہ تنخواہ دار طبقے کیلئے انکم ٹیکس ریلیف پر بھی پیش رفت سامنے آئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس کی شرح کم کرنے پر آمادہ ہوگیا ، تنخواہ دار طبقے کے تمام سلیب پر انکم ٹیکس کی شرح کم ہوگی۔

    ذرائع کے مطابق انکم ٹیکس ایکٹ کی شق 129 میں رعایت انکم ٹیکس میں کمی سے متعلق ہے، آئی ایم ایف ٹیکس فری آمدن کی سالانہ حد 6 لاکھ سے بڑھانے پر بھی آمادہ ہے۔

    ماہانہ 50 ہزار کے بجائے 83ہزار روپے تنخواہ ٹیکس فری ہوسکتی ہے، ماہانہ ایک لاکھ تنخواہ پر انکم ٹیکس 5 سے کم ہوکر 2.5 فیصد ہوسکتاہے۔

    ایک لاکھ 83 ہزار روپے تنخواہ پر انکم ٹیکس کی شرح 15 سےکم ہوکر 12.5فیصد ہوسکتی ہے، ماہانہ2لاکھ 67ہزار روپے تنخواہ پر انکم ٹیکس کی شرح 25سےکم ہوکر 22.5فیصد ہوسکتی ہے۔

    ماہانہ3لاکھ 33ہزار روپے تک کی تنخواہ پر انکم ٹیکس کی شرح30فیصد کے بجائے27.5فیصد ہوسکتی ہے، ماہانہ3لاکھ 33ہزار روپے سے زائد تنخواہ پر انکم ٹیکس کی شرح 2.5کم ہوکر 32.5فیصد ہوسکتی ہے۔

    مزید پڑھیں : کیش پر خریدنے والوں کو پٹرول مہنگا، ڈیبٹ کارڈ پر سستا دیا جائے،آئی ایم ایف کا مطالبہ

    قبل ازیں اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے ساتھ ہونے والے بجٹ مذکرات میں انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ حکام نے کہا ہے کہ کیش پر پٹرول اور ڈیزل 2 روپے مہنگا جبکہ ڈیبٹ کارڈ اور کریڈٹ کارڈ پر پٹرول اور ڈیزل 2 روپے سستا دیا جائے، کیش خریداری پر سیلز ٹیکس 18 کے بجائے 20 فیصد کیا جائے۔

    آئی ایم ایف نے کہا کہ کیش اور غیر دستاویزی معیشت کی حوصلہ شکنی کی جائے، ڈیبٹ کارڈ اور کریڈٹ کارڈ پر شاپنگ میں سیلز ٹیکس 2 فیصد کم کیا جائے۔

  • آئی ایم ایف چاہتا ہے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس آمدن بڑھائی جائے، نتھن پورٹر

    آئی ایم ایف چاہتا ہے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس آمدن بڑھائی جائے، نتھن پورٹر

    اسلام آباد: آئی ایم ایف مشن کے سربراہ نتھن پورٹر نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس آمدن بڑھائی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کے مشن کا دورہ پاکستان مکمل ہونے پر اعلامیہ جاری کر دیا گیا، آئی ایم ایف کے مشن نے نتھن پورٹر کی سربراہی میں پاکستان کا دورہ کیا ہے، جس کا آغاز 19 مئی سے ہوا تھا۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اس دورے کا مقصد پاکستان میں آئندہ بجٹ کی حکمت عملی اور تجاویز پر مشاورت کرنا تھا، نتھن پورٹر نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ بجٹ سے متعلق بات چیت مثبت رہی۔

    نتھن پورٹر نے کہا ’’اس مشاورت کا مقصد 2024 کے قرض پروگرام میں اصلاحات پر عمل درآمد جاری رکھنا تھا، ہم چاہتے ہیں پاکستان 1.6 فی صد سرپلس پرائمری بیلنس کا ہدف حاصل کرے۔‘‘

    انھوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف چاہتا ہے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس آمدن بڑھائی جائے، اور آئندہ بجٹ میں اخراجات کی ترجیحات پر مشاورت ہو۔


    وفاق کا بجٹ 2 کے بجائے 10 جون کو پیش کیے جانے کا امکان


    مشن کے سربراہ نے کہا بجٹ مشاورت میں توانائی کی اصلاحات، پاکستان میں توانائی کی لاگت کم کرنے کے لیے بھی بات چیت ہوئی، معاشی ترقی کی شرح بڑھانے کے لیے بنیادی اصلاحات پر بھی مشاورت ہوئی، معاشی پالیسی مضبوط اور دیرپا بنانے کے لیے بھی زور دیا گیا تاکہ کوئی خلا نہ رہے۔

    آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا کہ معاشی پالیسی کے لیے مانیٹری پالیسی سخت بنائی جائے، اور اسٹیٹ بینک افراط زر کو مدنظر رکھتے ہوئے مانیٹری پالیسی بنائے، پاکستان میں آیندہ مالی سال افراط زر کی شرح 5 سے 7 فی صد کے مقررہ ہدف تک کنٹرول رکھی جائے، آیندہ مالی سال زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم رکھے جائیں، پاکستان میں کرنسی کا ایکسچینج ریٹ مارکیٹ کے مطابق رکھا جائے تاکہ بیرونی دباؤ کو برداشت کر سکے۔

    نتھن پورٹر نے کہا کہ دورہ پاکستان میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے تعاون کے مشکور ہیں، اور تعمیری بات چیت کرنے پر حکومت پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہیں، پاکستان کا معاشی پالیسی میں استحکام کے لیے کاربند رہنا قابل ستائش ہے، پاکستان کے ساتھ بات چیت مثبت انداز میں آیندہ بھی جاری رہے گی، اور موجودہ قرض پرگرام موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق فنڈنگ پر آئی ایم ایف وفد 2025 کی دوسری ششماہی میں دوبارہ پاکستان آئے گا۔

  • بجٹ 26-2025: آئی ایم ایف نے پاکستان سے بڑا مطالبہ کر دیا

    بجٹ 26-2025: آئی ایم ایف نے پاکستان سے بڑا مطالبہ کر دیا

    اسلام آباد: پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف)  کے درمیان بجٹ 26-2025 کے حوالے سے ورچوئل مذاکرات کا دوسرا دور شروع ہوگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ورچوئل مذاکرات میں ٹیکس آمدن کے اہداف پر تفصیلی سیشن ہوا جس میں آئی ایم ایف نے پاکستان کے سامنے نئے مطالبات رکھ دیے۔

    ذرائع کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ آئندہ 2025-26 کے وفاقی بجٹ کے لیے14 ہزار300 ارب روپے ٹیکس وصولی کا ہدف مقرر کرنے کے لیے ٹیکس محصولات میں 430 ارب روپے کا اضافہ کرے۔

    آئی ایم ایف نے پاکستان سے ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے کے لیے فوری کارروائی کی ضرورت پر زور دیا، آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا کہ عدالتوں میں دائر ٹیکس مقدمات جلد از جلد نمٹائے جائیں ۔

    وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے آئی ایم ایف وفد کو معاشی کارکردگی سے آگاہ کردیا، آئی ایم ایف کو ٹیکس اہداف کے حصول میں مشکلات پر بھی بریفنگ دی گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے بتایا کہ سست ترقی اور مسلسل افراط زر کی وجہ سے محصولات کی وصولی 13.275 ٹریلین روپے تک محدود ہو سکتی ہے تاہم نفاذ اور پالیسی اصلاحات کے ذریعے 1030 ارب روپے اکٹھے کیے جا سکتے ہیں۔

    آئی ایم ایف تجویز دی ہے کہ آئندہ مالی سال انفورسمنٹ اقدامات سے 600 ارب روپے اکٹھے کئے جائیں اور آئندہ بجٹ میں ٹیکس بڑھا کر 430 ارب روپے اضافی حاصل کئے جائیں۔

    آئی ایم ایف نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ تمباکو، مشروبات اور رئیل اسٹیٹ سمیت اعلیٰ صلاحیت والے شعبوں کو دستاویزی بنایا جائے، جبکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے اندر ریئل ٹائم ڈیٹا کلیکشن کو بہتر بیانا جائے۔

    اجلاس میں ایف بی آر کے پروڈکشن ڈیٹا مانیٹرنگ کو بڑھانے اور دستاویزات کو بہتر بنانے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    https://urdu.arynews.tv/fbr-decides-to-carry-out-video-surveillance/

  • آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے 2.4 ارب ڈالر کی منظوری دے دی

    آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے 2.4 ارب ڈالر کی منظوری دے دی

    اسلام آباد: آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے 2.4 ارب ڈالر کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا، اعلامیے کے مطابق 7 ارب ڈالر کے موجودہ قرض پروگرام کی دوسری قسط کے لیے یہ رقم منظور کی گئی ہے۔

    موجودہ قرض پروگرام میں پاکستان کے لیے 7 میں سے 2.1 ارب ڈالر منظور کیے جا چکے ہیں، اعلامیے کے مطابق پاکستان کو اصلاحات پر سختی سے عمل درآمد کرنا ہوگا، بجٹ سرپلس 30 جون تک 2.1 فیصد ہونا چاہیے۔

    رواں مالی سال 30 جون تک پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 13.9 ارب ڈالر تک پہنچنے کی امید ہے، ریزلینس سسٹین ایبلیٹی فیسیلیٹی آر ایس ایف سے پاکستان میں موسمیاتی تباہ کاریوں سے بچاؤ میں مدد ملے گی، اعلامیے کے مطابق آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان کے معاشی اہداف کی حصول کی سنجیدگی کو سراہا ہے، پاکستان نے معاشی اہداف کے حصول میں شان دار کارکردگی دکھائی۔

    پاکستان کو آئندہ مالی سال سے زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کی وصولی کو یقینی بنانا ہوگا، پاکستان کو ایسے شعبوں سے ٹیکس وصول کرنا ہوگا جو گنجائش سے کم ٹیکس دیتے ہیں، آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو معاشی نظم و ضبط کی ضرورت ہے، توانائی کے شعبے میں بروقت قیمتوں کے تعین سے سرکلر ڈیٹ میں کمی ہوئی، اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی نے مہنگائی کی شرح کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

    آئی ایم ایف نے ہدایت کی ہے کہ اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کو مہنگائی کے حساب سے رکھا جائے، تاکہ مہنگائی کا ہدف حاصل ہو، پاکستان کو انسداد منی لانڈرنگ قوانین پر سختی سے عمل درآمد کرنا ہوگا، مالیاتی ادارے کو انسداد منی لانڈرنگ قوانین کے فریم ورک مضبوط بنانا ہوگا۔

    اعلامیے کے مطابق آیندہ مالی سال کے بجٹ میں پاکستان میں بے روزگاری کم ہو سکتی ہے، آئندہ مالی سال پاکستان میں بے روزگاری کی شرح کم ہو کر 7.5 فی صد ہوسکتی ہے، رواں مالی سال پاکستان میں بے روزگاری کی شرح 8 فی صد تک ہو سکتی ہے، نئے مالی سال میں پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 17.6 ارب ڈالر ہونے کی توقع ہے، رواں مالی سال پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 13.9 ارب ڈالر رہنے کا امکان ہے۔

    توقع ہے کہ آئندہ مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ منفی 4 فی صد ہوگا، رواں مالی سال پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ منفی 0.1 فی صد ہو سکتا ہے، آئندہ مالی سال پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح میں مزید ایک فی صد کا اضافہ ہو سکتا ہے، آئندہ مالی سال پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح 3.6 فی صد ہو سکتی ہے۔

    رواں مالی سال پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح 2.6 فی صد ہو سکتی ہے، آئندہ مالی سال میں پاکستان کا مہنگائی کا ہدف 7.7 فی صد رکھا گیا ہے، توقع ہے کہ رواں مالی سال 30 جون تک پاکستان میں مہنگائی 5.1 فی صد تک محدود رہے گی، آئندہ مالی سال میں بجٹ خسارہ معیشت کا 5.1 فی صد ہو سکتا ہے، رواں مالی سال پاکستان کا بجٹ خسارہ معیشت کا 5.7 فی صد رہنے کا امکان ہے۔

  • بڑی خبر، شرح سود کم ہونے کی وجہ سے قرض کی ادائیگی کا حجم 1500 ارب روپے کم ہو گیا

    بڑی خبر، شرح سود کم ہونے کی وجہ سے قرض کی ادائیگی کا حجم 1500 ارب روپے کم ہو گیا

    اسلام آباد: ذرائع وزارت خزانہ نے انکشاف کیا ہے کہ شرح سود کم ہونے کی وجہ سے قرض کی ادائیگی کا حجم کم ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں جاری ہیں، بجٹ کے لیے مشاورتی اجلاس میں آئی ایم ایف کے قرض کی ادائیگی کا حجم تیار کر لیا گیا ہے۔

    ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق آئندہ بجٹ میں سود کی ادائیگیوں کے لیے 8 ہزار 2 سو ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، رواں مالی سال کی نسبت آئندہ مالی سال 15 سو ارب روپے کم مختص کیے جائیں گے۔

    ذرائع کے مطابق شرح سود میں کمی کا فائدہ نظر آنے لگا ہے، شرح سود میں کمی کے باعث آئندہ بجٹ کے لیے قرض کی ادائیگی کا حجم کم ہو گیا ہے، آئندہ بجٹ میں 8200 ارب روپے ملکی و غیر ملکی قرضوں پر سود کے لیے استعمال ہوں گے۔


    پاک فوج نے بھارت کی جانب سے بھیجے گئے 25 اسرائیلی ساختہ ہیروپ ڈرونز مار گرائے


    شرح سود میں کمی کے باعث آئندہ مالی سال کے لیے سود ادائیگیوں میں 1500 ارب روپے کمی ہوئی، قرضوں پر سود ادائیگیوں کی مد میں آئندہ مالی سال تقریبا 16 فی صد کم اخراجات ہوں گے۔

    سرکاری دستاویز کے مطابق جاری بجٹ 295 روپے فی ڈالر ریٹ اور پالیسی ریٹ 20.5 فی صد کی سطح پر تھا، اور قرضوں پر سود کی ادائیگیوں کے لیے 9 ہزار 7 سو ارب روپے مختص کیے گئے تھے، جب کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ تقریبا 290 ارب روپے فی ڈالر ریٹ پر بنایا جائے گا۔