Tag: IMF deal

  • آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے3ارب ڈالر قرض کی منظوری دے دی

    آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے3ارب ڈالر قرض کی منظوری دے دی

    عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کا 3 ارب ڈالر قرض پروگرام منظور کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کیلئے قرضے کی منظوری آئی ایم ایف ایگزیکٹیو بورڈ اجلاس میں دی گئی۔

    آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے ساتھ اسٹینڈ بائی معاہدے کی منظوری دے دی ہے جس کے بعد فوری طور پر ایک ارب ڈالرز کی قسط پاکستان کو جاری کردی جائے گی۔

    آئی ایم ایف ایگزیکٹیو بورڈ کے مطابق 1.8ارب ڈالر نومبر اور فروری میں دوبارہ جائزوں کے بعد شیڈول کیے جائیں گے، پاکستان کو طےشدہ پالیسیوں پرسختی سے کاربند رہنا ہوگا۔

    عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ 3ارب ڈالر قرض پروگرام بیرونی ادائیگیوں میں توازن لائے گا،3اس پروگرام کے تحت پاکستان کو اہداف پر لازمی عمل کرنا ہوگا، پاکستان کا بجٹ میں مقررہ اہداف پرعمل درآمد کرناضروری ہے۔

    اعلامیہ میں واضح کیا گیا ہے کہ پاکستان کو ایکسچینج ریٹ کو مارکیٹ بیسڈ کرنا ہوگا، پاکستان کو سخت مانیٹری پالیسی اختیار کرنےکی ضرورت ہے۔

    آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان میں ادارہ جاتی اور توانائی شعبے کیلئے اصلاحات ناگزیر ہوچکی ہیں، پہلی قسط1.2 ارب ڈالر اور باقی رقم2اقساط میں جاری کی جائے گی۔

    یاد رہے کہ قبل ازیں وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف کے درمیان گردشی قرضہ کنٹرول کرنے کا پلان طے پایا تھا، ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے گردشی قرضہ کم کرنے کیلئے 400ارب سے زائد جاری کرنے کی یقین دہانی کرادی ہے، گردشی قرضہ کم کرنے کیلئے یہ رقم اقساط میں جاری کی جائے گی۔

  • ہم قرضے لینے میں فخر محسوس کرتے ہیں، ڈاکٹر اشفاق حسن

    ہم قرضے لینے میں فخر محسوس کرتے ہیں، ڈاکٹر اشفاق حسن

    اسلام آباد : ماہر معاشیات ڈاکٹر اشفاق حسن نے کہا ہے کہ ہم قرضے لینے میں فخر محسوس کرتے ہیں، ہمیں پیسہ خرچ کرنے کا شوق ہے لیکن ریونیو جمع کرنے کا نہیں۔

    یہ بات انہوں نے اے آر ائی نیوز کے پروگرام دی رپورٹرز میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا ہم قرضے لینے میں فخر محسوس کرتے ہیں اورخوشی سے لیتے ہیں جو قوم قرض لینے میں فخر محسوس کرے وہ ساری زندگی مقروض ہی رہتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمیں پیسے خرچ کرنے کاشوق ہے لیکن ٹیکس جمع نہیں کرتے کیونکہ وہاں پر جلتے ہیں، ایک چیز واضح ہے کہ پاکستان کو کبھی بھی ڈیفالٹ کا سامنا نہیں تھا، آئی ایم ایف کا پروگرام تو ابھی آیا11مہینے تک تو ڈیفالٹ نہیں ہوئے۔

    ڈاکٹراشفاق حسن نے کہا کہ اربوں ڈالر قرضوں کی واپسی کی باتیں حکمرانوں کو ڈرانے کیلئے ہوتی ہیں، اربوں ڈالر قرض واپسی پروپیگنڈے کا مقصد آئی ایم ایف کا پروگرام ہوتا ہے، یہ سب اس لیے کیا جاتا ہے تاکہ آپ آئی ایم ایف کے چنگل میں پھنسے رہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں ماہر معیشت کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے ابھی معاہدہ ہوا ہے وہ اسٹینڈ بائی ہے، یہ ایک نیا پروگرام ہے، پہلے والا پروگرام 30جون کو ختم ہوچکا۔

     

  • معیشت کے نقصان کا ذمہ دار آئی ایم ایف ہے، ڈاکٹر اشفاق حسن

    معیشت کے نقصان کا ذمہ دار آئی ایم ایف ہے، ڈاکٹر اشفاق حسن

    کراچی : نامور ماہر معاشیات ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت کے نقصان کا زیادہ ذمہ دار آئی ایم ایف ہے کیونکہ وہ بار بار اپنی شرئط تبدیل کرتا رہا۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے پاکستان کی معیشت کو دہشت گردی کیخلاف جنگ میں 130بلین ڈالر کا نقصان ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ اس کے بعد آئی ایم ایف معاہدہ وقت پر نہ ہونے سے بھی بہت فرق پڑا اور ، ساڑھے4سال میں ہمارا135بلین ڈالر کا خسارہ سامنے آیا، ان کا کہنا تھا کہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی سخت باتوں کی وجہ سے بھی مسائل کھڑے ہوئے پھر آئی ایم ایف معاہدے کے لیے وزیراعظم شہباز شریف کو بیچ میں آنا پڑا۔

    ڈاکٹراشفاق حسن کا واضح الفاظ میں کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت کے نقصان کا زیادہ ذمہ دار آئی ایم ایف ہے کیونکہ آئی ایم ایف پاکستان کے لیے بار بار اپنی شرئط تبدیل کرتا رہا، شرائط ماننے کے باوجود آئی ایم ایف مزید نئی شرائط لگائے جارہا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے جتنی شرائط لگائیں وہ بھی ہم نے پوری کیں، گزشتہ مالی سال میں ایکسپورٹ گری، بیرونی سرمایہ کاری بھی نہ ہوئی، جس گھر میں آگ لگی ہو تو کون ایسی جگہ پر سرمایہ کاری کرے گا؟

    ان کا کہنا تھا کہ ملک کے آئی ایم ایف میں ہونے سے عوام کو کبھی ریلیف نہیں ملتا، معاہدہ سامنے آئے گا تو پتا چلے گا ہم نے آئی ایم ایف سے کیسی ڈیل کی ہے، آئی ایم ایف کے نسخے پرعمل درآمد کریں گےتو مزید تباہی ہوگی، ہمیں دعا کرنی چاہیے کہ آئی ایم ایف معاہدے سے جلد نکلیں، آئی ایم ایف روپے کی قدر گرائے گا اور شرح سود بھی بڑھائے گا۔

    ڈاکٹراشفاق نے کہا کہ آئی ایم ایف میں جب بھی کوئی ملک ہوتا ہے وہاں ریلیف نہیں ہوتا، ذہن میں رکھ لیں جہاں آئی ایم ایف ہے وہاں عوام کے لیے کوئی ریلیف نہیں، جو لوگ غلطی سے ٹیکس نیٹ میں آگئے وہی مرغے بن گئے، الیکشن کے موقع پرحکومت ٹیکس نیٹ کو نہیں بڑھا سکتی۔

    ماہر معاشیات کا کہنا تھا کہ ہم جس بھونچال سے گزرے معیشت پر اسی کے اثرات ہیں، ملک میں موجود سرمایہ کار بھی سائیڈ پر ہیں، بہتر وقت کا انتظار کررہے ہیں، اسپیشل انویسٹمنٹ فیسی لیٹیشن سینٹر کا اقدام بہترین ہے،

    انہوں نے کہا کہ سویلین سائیڈ میں وقت کے ساتھ ساتھ صلاحیت میں کمی ہوگئی ہے، وزیراعظم سیکریٹریٹ میں بورڈ آف انویسٹمنٹ بھی موجود ہے جس کی کارکردگی ہم سب کے سامنے ہے، سرمایہ کاری نہیں آرہی تو یہ بورڈ آف انویسٹمنٹ کی کارکردگی ہے، بورڈ آف انویسٹمنٹ موجود ہے لیکن سرمایہ کاری کا کام نہیں ہورہا۔

    ڈاکٹراشفاق کا کہنا تھا کہ سب کو احساس ہے کہ معیشت کی حالت بہت خراب ہوچکی ہے، سویلین اور فوجی قیادت کے مل کر کام کرنے سے بہتری ہوگی، اسپیشل انویسٹمنٹ فیسی لیٹیشن سینٹر سے سرمایہ کاری میں تیزی آئے گی۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ کورونا کے دنوں میں این سی اوسی بنا تھا جس میں سویلین اور فوجی قیادت تھی، اسپیشل انویسٹمنٹ فیسی لیٹیشن سینٹر بھی این سی اوسی کی طرح کام کرے گا،
    اس اقدام سے سرمایہ کاری کے لیے چیزیں رکیں گی نہیں۔

  • آئی ایم ایف معاہدہ : ہمارے پاس پلان بی بھی موجود تھا، وزیر خزانہ

    آئی ایم ایف معاہدہ : ہمارے پاس پلان بی بھی موجود تھا، وزیر خزانہ

    لاہور: وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار  نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام نہ ہوتا تو ہمارے پاس سیکنڈ پلان موجود تھا، میرا ایمان ہے پاکستان ڈیفالٹ ہونے والاملک نہیں۔

    گورنر ہاؤس لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے آئی ایم ایف سے1یا2ماہ بڑھانے کا کہا تو منع کردیا گیا،آئی ایم ایف نے کہا کہ پروگرام کا2.5ملین ڈالر نہ دیا تو نہیں ہوسکتا، آئی ایم ایف نے کہا3بلین ڈالر کا پروگرام12سے15ماہ کا ہوگا، ہم چاہتے تھے کہ یہ پروگرام9ماہ سے زائد کانہ ہو، گزشتہ48گھنٹے میں یہ پروگرام9ماہ کا ہوگیا۔

    وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کا9واں ریویو30ستمبر2022والا تھا، پہلے3ماہ تاخیر ہوئی وہ وزٹ نہیں کرسکے، آئی ایم ایف نے کہا6بلین ڈالر کا ٹارگٹ پورا کریں، اگر9واں ریویو ہوجاتا تو10واں اور گیارہواں ریویو نہیں ہونا تھا۔

    انہوں نے بتایا کہ بجٹ تقریر میں کافی پریشان تھا کہ مزید215بلین کا ٹیکس لگا دوں، پریشان تھا کہ ٹیکس لگادوں اور پروگرام بھی نہیں ہوا تو کیا ہوگا؟ وزیراعظم نے کہاکہ پروگرام نہ ہوا تو ہم واپس لے لیں گے، ہمارایہ پروگرام9ماہ کیلئے ہے جس میں3بلین ڈالر ملیں گے، 12جولائی کو بورڈ میٹنگ طے ہوگئی ہے، میں اور گورنرصاحب وزیراعظم کی موجودگی میں دستخط کررہے تھے۔

    اسحاق ڈار نے کہا کہ 2013سے16کا ایک پروگرام تھا جو نوازشریف کی قیادت میں مکمل ہوا، نواز شریف کے وقت اسٹاک مارکیٹ100بلین ڈالر سے تجاوز کرگئی تھی، آج اسٹاک مارکیٹ کی ویلیو22بلین ڈالرہے، ایک تجربے سے پاکستان کو اقتصادی طور پر بہت بڑانقصان ہوا ہے، پاکستان معدنیات سے بھرا ملک ہے۔

    نواز شریف پاکستان کو24ویں معیشت چھوڑ کرگئے تھے گزشتہ حکومت47ویں نمبرپر لےآئی، ہمیں پاکستان کو دوبارہ چوبیسویں معیشت بنانا ہے، ہماری جو تباہی ہوئی ہے ہم نے اسے ریکورکرنا ہے، آرمی چیف بہت زیادہ اپناحصہ ڈال رہے ہیں، ساڑھے5بلین ڈالر کمرشل بینکوں کو واپس کیا ہے، چین نے بہت تعاون کیا ہم ان کے مشکور ہیں، گورنراسٹیٹ بینک نے بھی بہت بڑا حصہ ڈالا ہے۔

  • ’’آئی ایم ایف معاہدے کے باوجود معاشی مشکلات کم نہیں ہوں گی‘‘

    ’’آئی ایم ایف معاہدے کے باوجود معاشی مشکلات کم نہیں ہوں گی‘‘

    حکومت کی جانب سے متعدد اعلانات اور اقدامات کے باوجود پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قرضے کی قسط کے لیے متوقع معاہدہ کئی ماہ سے تعطل کا شکار ہے اور مستقبل قریب میں اس معاہدے کی تکمیل کا کوئی اشارہ بھی نظر نہیں آرہا۔

    معاشی ماہرین بھی اس حوالے سے اپنے تبصروں میں مایوسی کا اظہار کررہے ہیں، اے آر وائی نیوز کے پروگرام دی رپورٹرز میں ماہر معاشیات فرحان بخاری نے کہا کہ حکومت کئی مہینوں سے اپنے دعوؤں میں یہ کہتی آرہی ہے کہ معاہدہ ہونے والا ہے لیکن دوسری طرف آئی ایم ایف خاموش ہے،۔

    فرحان بخاری نے کہا کہ جب تک آئی ایم ایف خود نہ کہے ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ معاہدہ ہونے والا ہے یا نہیں، ان کا کہنا تھا کہ معاہدے کے باوجود عوام کے لیے مشکلات کم نہیں ہونگی، عام آدمی کے لیےحالات بہتر نہیں ہورہے بلکہ مہنگائی مزید ہوگی، لوگوں کے لیے ہرچیز مہنگی ہورہی ہے اور بہتری بھی نظر نہیں آرہی۔

    IMF

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اللہ نہ کرے کہ ملک ڈیفالٹ کرے لیکن یہ سب سے بڑا خدشہ ہے اور حقیقت سب کے سامنے ہے، ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کی ضرورت ہے، ملک کے لیے اب آخری امید آئی ایم ایف ہی ہے، آئی ایم ایف کیلئے وقت کم ہے، مالی سال کے اختتام میں کم دن رہ گئے ہیں۔

    فرحان بخاری کا کہنا تھا کہ حکومت آدھا سچ بولتی ہے یہی بڑا المیہ ہے، مفتاح اسماعیل کی موجودگی میں حالات سنبھلنے لگے تھے، آئی ایم ایف کی آخری قسط مفتاح اسماعیل کی موجودگی میں آئی، لگتا تھا کہ معیشت کی بہتری کی طرف سفر شروع ہوا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اسحاق ڈار کے آنے کے بعد ملکی معیشت کے حالات مزید بگڑے اور موجودہ صورتحال میں بہتری کی صورت نظر نہیں آرہی، آپ کہیں گے کہ معیشت بہتر ہورہی تو لوگ آپ سے سوال کریں گے کہ ان کے حالات بہتر کیوں نہیں ہورہے؟

    ماہرمعاشیات نے بتایا کہ کمر توڑنے کی حد تک شرح سود کو بڑھا دیا گیا ہے، پاکستان میں گاڑیوں کا کاروبار بالکل ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے، پہلے مڈل کلاس طبقہ بھی قسطوں پر گاڑی لے لیا کرتا تھا اب ایسا ممکن نہیں رہا، اتنے زیادہ شرح سود پر کون قرضہ لے کر گزارہ کرسکے گا؟

    وزیر خزانہ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار نے جس طرح کی باتیں کی ہیں وہ سمجھ سے بالاتر ہیں، آپ کی معیشت چلے گی تو پھر ایئرپورٹس بھی چلیں گے۔ یہ25کروڑ لوگوں کا ملک ہے تو لوگوں کے مسائل بھی بڑھ رہے ہیں۔

    فرحان بخاری کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ سال جو ریونیو کا ہدف رکھا گیا تھا اسے حاصل نہیں کیا جاسکا، موجودہ بجٹ میں گزشتہ سال کے ریونیو سے30فیصد زیادہ ہدف رکھا گیا ہے، معیشت سست روی کا شکار ہے، حکومت کیسے ہدف حاصل کرپائے گی؟

  • ’اسحاق ڈار کو پہلے ہی قوم کو سچ بتا دینا چاہیے تھا‘

    ’اسحاق ڈار کو پہلے ہی قوم کو سچ بتا دینا چاہیے تھا‘

    اسلام آباد : ماہر معیشت عذیر یونس نے کہا ہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو چاہیے تھا کہ وہ پہلے دن ہی قوم کے سامنے سچائی رکھ دیتے۔

    ان خیالات کا اظہار معروف ماہر معاشیات عذیر یونس نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

    انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار کو شروع سے ہی قوم کو سچائی بتانے کی ضرورت تھی، اب نئی جو بھی حکومت آئے گی اس کو منی بجٹ دینا ضروری ہوگا۔

    عذیر یونس کا کہنا تھا کہ نئے آئی ایم ایف پروگرام کیلئے منی بجٹ دینا ہوگا اور کوئی راستہ نہیں، آئی ایم ایف پروگرام برقرار رکھا جاتا تو شاید اتنے نقصانات نہ ہوتے۔

    ماہرمعیشت نے بتایا کہ اس دلدل سے نکلنے کیلئے پاکستانی قوم کو مزید قیمت ادا کرنا ہوگی جو وقت ضائع کیا گیا اس نقصان سے نکلنے کیلئے بہت عرصہ درکار ہوگا۔

    آئی ایم ایف سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے کئی مرتبہ غلط بیانی کی اب تک آئی ایم ایف سے بات طے نہیں ہوسکی، آئی ایم ایف کے آئندہ ایجنڈے پر پاکستان سے مذاکرات کا ذکر نہیں ہے۔

    عذیر یونس نے کہا کہ اکنامکس میں ہے کہ کمپنیوں کو زیادہ فائدہ دیں تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو روزگار دے سکیں، سپر ٹیکس جیسی چیزیں لگائیں گے تو کمپنی ایک حد سے زیادہ منافع نہیں کمائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ کمپنیز کو محدود کریں گے انہیں آگے نہیں بڑھنے دینگے تو روزگار بھی محدود ہی رہے گا، سپرٹیکس جیسے اقدامات سے معیشت کو نقصان ہوتا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ جیو پالیٹکس ہر دور میں ہوتی ہے اور یہ عالمی مسئلہ ہے، ہر ملک اپنے مفاد کو دیکھتا ہے کاؤنٹر کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

  • آئی ایم ایف سے معاہدے کیلئے شہباز شریف کے اہم اقدامات

    آئی ایم ایف سے معاہدے کیلئے شہباز شریف کے اہم اقدامات

    پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان قرض پروگرام کی بحالی کیلیے وزیراعظم شہبازشریف نے ایک بار پھر بھاگ دوڑ شروع کردی۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہبازشریف آئی ایم ایف پروگرام بچانے کے لیے ایک بار پھر متحرک ہوگئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے گزشتہ روز وزارت خزانہ حکام کے ساتھ طویل مشاورت کی، مشاورت کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ حکومت وفاقی بجٹ کی منظوری سے قبل آئی ایم ایف کے تمام اعتراضات دور کرے گی۔

    وزیراعظم نے خصوصی ہدایت جاری کی ہے کہ آئی ایم ایف کے اعتراضات دور کرنے کی ہرممکن کوشش کی جائے اور نویں جائزہ کے لیے بجٹ میں آئی ایم ایف اعتراضات کا ازسر نوجائزہ لیا جائے۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ آئی ایم ایف اعتراضات دور کرنے کی صورت میں ہی پاکستان کو1 ارب 20 کروڑ ڈالر کی قسط ملے گی۔

  • ایساپروگرام بنایا جائے گا آئندہ  آئی ایم ایف  کے پاس جانا نہ پڑے، فردوس عاشق اعوان

    ایساپروگرام بنایا جائے گا آئندہ آئی ایم ایف کے پاس جانا نہ پڑے، فردوس عاشق اعوان

    اسلام آباد : معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ملکی مفاد میں جتنے مشکل فیصلے عمران خان نے کیے کوئی اور سوچ بھی نہیں سکتا، حکومت نےاقتصادی حالات کی بہتری کیلئےآئی ایم ایف سےمعاہدہ کیا، ایساپروگرام بنایا جائے گا آئندہ آئی ایم ایف کے پاس جانا نہ پڑے۔

    تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات فردوس عاشق اعوان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا وزیراعظم عمران خان نے ہمیشہ پاکستان کےمفادکومقدم رکھا، وزیراعظم نےاپنی سیاست کونہیں ملکی مفادکوترجیح دی، جتنےمشکل فیصلےعمران خان نےکیےکوئی اورسوچ بھی نہیں سکتا۔

    فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا حکومت نےاقتصادی حالات کی بہتری کیلئےآئی ایم ایف سےمعاہدہ کیا، وزیراعظم کےوژن کےتحت کمزورطبقات کےحقوق کاتحفظ کیاجائے گا۔

    معاون خصوصی برائے اطلاعات نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا احساس پروگرام کومزیدوسعت دی جائےگی، غریب وزیراعظم عمران خان کےدل کےقریب ہیں، غریبوں پرمہنگائی کابوجھ نہیں پڑنےدیں گے، اصلاحات پرکام کرکےاقتصادی حالات کوبہتر بنایاجائےگا، ایساپروگرام بنایاجائے گا آئندہ آئی ایم ایف کے پاس جانا نہ پڑے۔

    اس سے قبل فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا سابقہ حکمرانوں کی بدانتظامی اور بدعنوانی کی وجہ سے ملک معاشی بحران کا شکار ہوا. پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اپنے اصلاحاتی پروگرام کے ذریعے معاشی چیلنجز پر جلد قابو پا لے گی اور پاکستان ترقی اور خوشحالی کی منزل پر گامزن ہوگا۔

  • امید ہے پی ٹی آئی حکومت کایہ پہلا اور آخری قرض ہوگا، صمصام بخاری

    امید ہے پی ٹی آئی حکومت کایہ پہلا اور آخری قرض ہوگا، صمصام بخاری

    لاہور : وزیراطلاعات پنجاب صمصام علی بخاری نے کہا پہلی بارغیرملکی رقوم لوٹ مار کےلیےاستعمال نہیں ہوں گی، امید ہے پی ٹی آئی حکومت کایہ پہلا اور آخری قرض ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراطلاعات پنجاب صمصام بخاری نے آئی ایف ڈیل کے حوالے سے کہا دیر آید درست آیدکے مصداق معیشت میں بہتری لائیں گے، پہلی بارغیرملکی رقوم لوٹ مار کے لیے استعمال نہیں ہوں گی۔

    ی،صمصام بخاری کا کہنا تھا معیشت کی مضبوطی اور ملک پاؤں پر کھڑا کرنا چاہتے ہیں، امید ہے پی ٹی آئی حکومت کایہ پہلا اور آخری قرض ہوگا، وسیع تر ملکی مفاد میں کڑوی گولی نگل رہے ہیں۔

    پہلی بارغیرملکی رقوم لوٹ مار کے لیے استعمال نہیں ہوں گی

    وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا عالمی اداروں کا حکومت پر اعتماد مثبت اقدام ہے، حقائق سامنے لائے، مصنوعی اعداد و شمارسےگمراہ نہیں کیا، معیشت کی مضبوطی کئی ایک ملکی مسائل کا حل ہوگی، صورتحال سے نمٹنے کےلیےعوام بھی حصہ ڈالیں گے۔

    خیال رہے پاکستان اورآئی ایم ایف کےدرمیان معاہدہ طے پاگیا ہے ،تین سال میں چھ ارب ڈالرملیں گے، پاکستانی حکام اور آئی ایم ایف ٹیم کے درمیان معاہدے پر عملدرآمد آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ کی توثیق کے بعد کیا جائےگا۔

    یاد رہے چند روز قبل صمصام بخاری کا کہنا تھا کہ حکومت کی مخالفت میں نواز زرداری پینگیں بڑھا رہے ہیں، بیورو کریسی کا اصل مسئلہ بھی ن لیگ کا طویل دورحکومت ہے۔ سرکاری مشینری کو مخصوص خاندان سے وفادار بنایا گیا۔

    انہوں نے مزید کہا تھا کہ ایک دوسرے کی کرپشن بچانے والے بے نقاب ہو رہے ہیں، حالات بہتری کی طرف جا رہے ہیں، اچھی خبریں آئیں گی۔

  • آئی ایم ایف بیل آوٹ پیکج : 100انڈیکس میں400 سے زائد پوائنٹس کی کمی

    آئی ایم ایف بیل آوٹ پیکج : 100انڈیکس میں400 سے زائد پوائنٹس کی کمی

    اسلام آباد : آئی ایم ایف کاپاکستان کےلیے6ارب ڈالرکابیل آوٹ پیکج بھی اسٹاک مارکیٹ میں بہتری نہ لاسکا، کاروبار کے دوران 100انڈیکس میں 400  سے زائد پوائنٹس کی کمی ہوئی اور انڈیکس34 ہزار 350کی سطح سے نیچے آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف پروگرام کے بعد کاروباری ہفتے کے آغاز میں اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کارجحان دیکھا گیا ، کاروبار کے دوران 100 انڈیکس میں 500 پوائنٹس کا اضافہ ہوا اور 100 انڈیکس 35 ہزار 227 پوائنٹس کی سطح عبور کرگیا

    اچانک اسٹاک ایکسچینج میں تیزی مندی میں تبدیل ہوگئی اور کاروبار کے دوران 100 انڈیکس میں 400 سے زائد پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی ، جس کے بعد انڈیکس34 ہزار350کی سطح سے بھی نیچے آگیا۔

    انڈیکس میں اب تک 900 پوائنٹس کے رینج بینڈ میں کاروبار ہوچکا ہے۔

    یاد رہے پاکستان اورآئی ایم ایف کےدرمیان معاہدہ طے پاگیا ہے ،تین سال میں چھ ارب ڈالرملیں گے، پاکستانی حکام اور آئی ایم ایف ٹیم کے درمیان معاہدے پر عملدرآمد آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ کی توثیق کے بعد کیا جائےگا۔

    مزید پڑھیں : اسٹاک مارکیٹ 4 سال کی کم ترین سطح پر، سرمایہ کاروں کے 115 ارب ڈوب گئے

    خیال رہے گزشتہ ہفتے کے دوران 100انڈیکس 1406 پوائنٹس کمی سے 34716 پر بند ہوا اور 15.93 ارب روپے مالیت کے36 کروڑ شیئرز کا کاروبار ہوا جبکہ کاروباری ہفتے میں مارکیٹ کیپٹلائزیشن 245 ارب روپے کم ہوکر 7126 ارب روپے ہوگئی تھی۔

    انڈیکس 4 سال کی کم ترین سطح 34 ہزار 900 کی سطح تک گرگیا تھا اور سرمایہ کاروں کے115ارب ڈوب گئے تھے۔