Tag: IMF loan

  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق بڑی خوشخبری

    پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق بڑی خوشخبری

    ماہر معاشیات ڈاکٹر خاقان نجیب کا کہنا ہے کہ مہنگائی کم نہیں ہوئی بلکہ اس کے بڑھنے کی شرح میں کمی ہوئی ہے، انہوں نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق بھی خوشخبری سنادی۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں آئی ایم ایف سے ملنے والے 7 ارب ڈالر اور اس کے مثبت معاشی اثرات پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر خاقان نجیب نے تفصیلی روشنی ڈالی۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان کو امید ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے 25 ستمبر کو 7 ارب ڈالر کی منظوری دے دی جائے گی، دوست ممالک کی جانب سے قرضے مؤخر ہونے کے بعد اس کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اس قرضے کی منظوری کے بعد ہم سب نے بحیثیت قوم یہ طے کرنا ہے کہ اگلے تین سال بعد ہم اس پوزیشن میں کیسے آئیں گے کہ دوبارہ آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے؟۔

    ڈاکٹر خاقان نجیب کا کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی ادارہ ہمارے بجلی کے سیکٹر ٹھیک نہیں کرے گا اور نہ ہی ایکسپورٹ میں اضافے کیلئے کوئی اقدام کرے گا بلکہ وہ صرف پاکستان کے مالیاتی خسارے کو بچانے میں مدد دے گا۔

    میزبان کی جانب سے پوچھے گئے شرح سود میں کمی کے اثرات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس کا فائدہ یہ ہوا کہ پاکستان کی شرح سود 22 فیصد تھی جو 17.5فیصد پر آئی جو معیشت کیلئے بہت اچھی علامت ہے۔

    مہنگائی سے متعلق سوال کہ شرح میں کمی کے باوجود اشیاء کی قیمتوں میں کمی کیوں نہ آسکی؟ جس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی کم نہیں ہوئی، مہنگائی کی بڑھنے کی شرح میں کمی ہوئی ہے یعنی پچھلے سال قیمتوں میں 24 فیصد اضافہ ہوا تھا جبکہ اس سال ساڑھے نو فیصد اضافہ ہوا ہے۔

    پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے متعلق ماہر معاشیات نے بتایا کہ عالمی منڈی میں اس کی قیمتوں میں 20 فیصد کمی سامنے آئی ہے جس کے بعد قوی امکان ہے کہ اس بار پاکستان میں پیٹرول کی قیمت میں 10 سے 12 روپے فی لیٹر کمی ہوسکتی ہے۔

    واضح رہے کہ 31 اگست 2024 کو حکومت کی جانب سے پیٹرول کی قیمت میں ایک روپے 86 پیسے فی لیٹر کمی کا اعلان کیا گیا تھا جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 259 روپے 10 پیسے ہوئی۔

    ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 3 روپے 32 پیسے کم کی گئی تھی جس کے بعد ڈیزل کی قیمت 262 روپے 75 پیسے فی لیٹر مقرر ہوئی۔

  • افتخار درانی نے ماضی کی حکومتوں کے آئی ایم ایف قرضوں کی فہرستیں جاری کردی

    افتخار درانی نے ماضی کی حکومتوں کے آئی ایم ایف قرضوں کی فہرستیں جاری کردی

    اسلام آباد : وزیر اعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی نے ماضی کی حکومتوں کے آئی ایم ایف قرضوں کی فہرستیں جاری کر دی۔

    ایک بیان میں بلاول بھٹو کے بیان پر ترجمان وزیراعظم آفس نے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے ماضی کی حکومتوں کے آئی ایم ایف قرضوں کی فہرستیں جاری کر دیں۔

    افتخار درانی نے کہاکہ پیپلزپارٹی کے حادثاتی چیئرمین حکومت کیخلاف بھاشن بازی شوق سے کریں۔انہوںنے کہاکہ مگر قوم کو یہ بتائیں انکی جماعت نے 10 مرتبہ آئی ایم ایف کے سامنے ہاتھ کیوں پھیلایا؟۔

    انہوں نے کہا کہ نون لیگی ارسطو بھی بتائیں کہ وہ چار مرتبہ آئی ایم ایف کے پاس کیوں گئے؟ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں جماعتیں جواب دیں کہ انہوں نے پارلیمان سے کتنی مرتبہ منظوری لی؟

  • آئی ایم ایف سے معاہدہ مجبوری ہے، ایمنسٹی اسکیم میں وقت لگے گا، اسد عمر

    آئی ایم ایف سے معاہدہ مجبوری ہے، ایمنسٹی اسکیم میں وقت لگے گا، اسد عمر

    اسلام آباد : وزیرخزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ ہماری مجبوری ہے، ایمنسٹی اسکیم جیسے فیصلے میں وقت بھی لگے تو کوئی بات نہیں۔

    یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، اسد عمر نے کہا کہ پاکستان کا آئی ایم ایف سے معاہدہ مجبوری ہے، اگر پہلے وہاں جاتے تو ڈسکاؤنٹ ریٹ بہت زیادہ ہوتا، حکومت ملی تو معاشی صورتحال ایسی تھی کہ مٹھی بند کرنا پڑی، اب ہماری مٹھی کھلنا شروع ہوجائے گی، بہت مثبت فضا بن رہی ہے۔

    اسدعمر کا مزید کہنا تھا کہ2019اور2020پراپرٹی، اسٹاک اور سرمایہ کاروں کیلئے اچھا رہے گا، پرائیویٹ سیکٹر سے متعلق نیب قانون میں ترمیم کی ضرورت ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ کاروباری طبقے اور معیشت چلانے والوں کو نیب کے خوف سے آزاد کرانا ہوگا، پاکستان میں زمینوں کی قیمت کے معاملے کو بھی دیکھ رہے ہیں، پاکستان کو اب یورو بانڈ بھی لانے چاہیئں، سکوک بانڈ میں بھی جانا چاہیے۔

    معیشت کی بہتری سے معتلق اسد عمر کا کہنا تھا کہ ایمنسٹی اسکیم سے معیشت تبدیل نہیں ہوگی، ایمنسٹی اسکیم کا مقصد پیسہ اکٹھا کرنا نہیں ہے، اس فیصلے میں وقت بھی لگے تو کوئی بات نہیں۔

    ایمنسٹی اسکیم کو زیادہ آزاد کیا تو کافی تنقید ہوگی، دستاویزی طریقے سے ٹیکس نیٹ میں آنے سے معیشت تبدیل ہوگی، غیردستاویزی معیشت میں سب نہیں کچھ لوگ ہوسکتے ہیں۔

  • پاکستان اور آئی ایم ایف میں مذاکرات کل شروع ہونگے

    پاکستان اور آئی ایم ایف میں مذاکرات کل شروع ہونگے

    دبئی: پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیاں مذاکرات کا درو کل سے دبئی میں شروع ہورہے ہیں۔

    وزارت خزانہ زرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان آئندہ ایک ارب دس کروڑ ڈالر قرض کی قسط کیلئے مذاکرات کل سے شروع ہونگے،ملاقات میں گزشتہ معاشی جائزے کے زیرالتوء ایشوز پر بات چیت کی جائے گی، گزشتہ مذاکرات میں پاکستان نے آئی ایم ایف کی شرائط پوری نہیں کی تھیں جس کے باعث قرض کی قسط جاری نہیں کی گئی تھی، آئی ایم ایف نے پاکستان پر بجلی کی قیمتوں میں اضافے کیلئے کہا تھا جو کہ موجودہ سیاسی صورت حال میں ممکن نہیں تھا۔

  • پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا آغازکل سےدبئی میں شروع ہوگا

    پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا آغازکل سےدبئی میں شروع ہوگا

    اسلام آباد : وزارت خزانہ کے زرائع کے مطابق حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کادور کل سے دبئی میں شروع ہوگا، مذاکرات میں گزشتہ مالی سال کی چوتھی سہہ ماہی کا معاشی جائزہ لیا جائے گا، سیکریٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود پاکستانی وفد کی قیادت کریں گے،زرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے بجلی کی سبسڈی پر اعتراضات اٹھائے جانے کا امکان ہے، رواں مالی سال حکومت نے بجٹ میں گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا تھا اس کا اطلاق تاحال نہیں ہوسکا،قیمتوں میں اضافہ نہ ہونے پر بھی آئی ایم ایف اعتراض کر سکتا ہے۔

  • پاکستان آئی ایم ایف کو1ارب 30 کروڑ ڈالر ادا کریگا

    پاکستان آئی ایم ایف کو1ارب 30 کروڑ ڈالر ادا کریگا

    اسلام آباد: رواں مالی سال پاکستان آئی ایم ایف کو ایک ارب تیس کروڑ ڈالر قرض کی ادائیگی کی مد میں ادا کرے گا۔

    وزارت خزانہ کے مطابق رواں مالی سال حکومت نے بجٹ کا بیالیس اعشاریہ ایک فیصد حصہ قرضوں کی ادائیگی کیلئے مختص کیا ہے جبکہ  رواں مالی سال پاکستان کوایک ارب تیس کروڑ ڈالر آئی ایم ایف کو قرض کی مد میں ادا کرنا ہیں ۔

    دوسری جانب حکومتی قرضوں کا حجم آئی ایم ایف کے مقرر کردہ ہدف سے تجاوز کر گیا ہے، تیس جون کو ختم ہونے والی سہماہی میں اسٹیٹ بینک سے قرضوں کا حجم تیئس سو اٹھائیس ارب روپے تھا، جو مقررہ ہدف سے اٹھاسی ارب روپے زائد ہے۔