Tag: IMF pressure

  • بجلی صارفین کیلیے بری خبر، اگلے ماہ کا بل کتنا ہوگا؟

    بجلی صارفین کیلیے بری خبر، اگلے ماہ کا بل کتنا ہوگا؟

    نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی جانب سے برآمدی شعبے کے لئے بجلی 12 روپے 13پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی منظوری کے بعد عوام کو آئندہ ماہ بڑا جھٹکا لگے گا۔

    عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے دباؤ پر حکومت کے سخت فیصلوں کے نتیجے مارچ میں عوام بجلی بلوں پر اضافی سرچارج کی مد میں بھاری بل بھریں گے، برآمدی شعبہ ساٹھ فیصد سے زائد جبکہ زرعی صارفین کو پچاس فیصد سے زیادہ بلز ادا کرنا ہوگا۔

    برآمدی شعبے اور کسانوں کے لئے بجلی پر 65 ارب روپے کی سبسڈی ختم کردی گئی ہے اور کسانوں کے لئے بجلی 3 روپے 60 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے بھی کی منظوری کے بعد مہنگائی کا ایک اور طوفان سر پہ کھڑا ہے۔

    سبسڈیز کے خاتمے کے بعد برآمدی شعبے کا ٹیرف19 روپے99پیسے فی یونٹ سے بڑھ کر32 روپے12پیسے ہوگیا۔ زرعی صارفین کی3 روپے 60پیسے سبسڈی ختم، مؤخر ادائیگیوں کی مد میں زرعی صارفین تین روپے جبکہ پاور ہولڈنگ کمپنی کے سود کی مد میں عائد سرچارج کے عوض فی یونٹ تینتالیس پیسے ادا کریں گے۔

    مزید پڑھیں : بجلی صارفین پر 335 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالنے کی تیاری

    اس کے علاوہ 100یونٹ والے گھریلو صارفین کو سرچارج کی مد میں2روپے75پیسے اضافی ادا کرنا ہوں گے۔ جبکہ400 یونٹ والے صارفین کو تین روپے82پیسے اضافی سرچارج کے ساتھ مؤخر ادائیگیوں کا بوجھ بھی برداشت کرنا ہوگا۔

  • آئی ایم ایف کے دباؤ پر دفاعی بجٹ کم نہیں کیا گیا، شاہ محمود قریشی

    آئی ایم ایف کے دباؤ پر دفاعی بجٹ کم نہیں کیا گیا، شاہ محمود قریشی

    ملتان : وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے دباؤ پر دفاعی بجٹ کم نہیں کیا گیا، بلکہ پاک فوج نے خود اضافی بجٹ لینے سے انکار کیا ہے، اپوزیشن کے احتجاج سے مہنگائی کم ہوتی ہے تو شوق پورا کرلے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملتان میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، شاہ محمودقریشی نے کہا کہ پاک فوج نےازخود اضافی دفاعی بجٹ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    انہوں نے عوام پر بوجھ ہلکا کرنے کیلئے حکومت سے تعاون کیا، یہ تاثر غلط ہے کہ یہ کام آئی ایم ایف کے کہنے پر کیا گیا،آئی ایم ایف کے دباؤ پر دفاعی بجٹ کم نہیں کیا گیا۔

    مہنگائی سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کہہ رہی ہے کہ ہم نے مہنگائی کیخلاف آواز اٹھانی ہے، وہ لوگ پہلے اس بات کا احاطہ کرلیں کہ مہنگائی کا ذمہ دارکون ہے؟ مہنگائی گزشتہ8ماہ کی کوتاہیوں کا نتیجہ ہے یا 10سالوں کا؟

    انہوں نے کہا کہ وزیرستان میں اپنی جانیں کس نے دیں؟ وہاں رونقیں کس نے بحال کیں؟ اوروزیرستان کون سا طبقہ افراتفری پیدا کرنےکی کوشش کررہا ہے، اپوزیشن کو ملک کے مفاد میں اپنی سوچ مثبت رکھنی چاہئے۔

    ایک طرف ہم غیرملکی کمپنیز کو سرمایہ کاری کی دعوت دے رہےہیں تو دوسری طرف اپوزیشن احتجاج کرے گی تو کیا ملک میں سرمایہ کاری آئے گی؟ کیا اپوزیشن کے اقدامات سے ملک میں بہتری آئےگی۔

    شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ اپوزیشن جو اعلان کررہی ہے کیا اس سے ملک میں جمہوریت مضبوط ہوگی؟اگر ان کے اقدام سے ملک میں جانی نقصان ہوگا تو ذمہ دارکون ہوگا؟ اپوزیشن کو ایسا قدم اٹھانا نہیں چاہئے جس سے ملک میں انتشار پھیلے، اپوزیشن کے چوک میں اکھٹے ہونے سے مہنگائی کم ہوجائے گی تو شوق سے ہوجائیں۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر شہباز شریف وطن واپس آرہے ہیں تو اچھی بات ہے ان کوآنا بھی چاہئے،عدالتیں آزاد ہیں اور شہبازشریف کو اپنی صفائی کا بھرپور موقع ملنا چاہئے۔