Tag: IMF program

  • پاکستان کے لیے آئی ایم ایف پروگرام کی حمایت کرتے ہیں: امریکی وزیر خزانہ

    پاکستان کے لیے آئی ایم ایف پروگرام کی حمایت کرتے ہیں: امریکی وزیر خزانہ

    واشنگٹن: امریکی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ ہم پاکستان کے لیے آئی ایم ایف پروگرام کی حمایت کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا پاکستان کے لیے آئی ایم ایف پروگرام کا حامی دکھائی دیتا ہے، امریکی وزیر خزانہ جینٹ یلن نے ایوان نمائندگان کی کمیٹی میں اس کا اعتراف بھی کیا۔

    جینٹ یلن نے کہا ہم پاکستان کے لیے آئی ایم ایف پروگرام کی حمایت کرتے ہیں، سیلاب کی تباہی اور مالیاتی مسائل سے نمٹنے کے لیے پروگرام موجود ہے۔

    رکن کانگریس ایل گرین نے پاکستان کی فوری امداد کے لیے ایوان نمائندگان کی کمیٹی میں درخواست کی، انھوں نے کہا پاکستان کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے امداد کی اشد ضرورت ہے۔

    ٹرمپ رہا ہو گئے

    رکن کانگریس ایل گرین نے سیلاب کے نتیجے میں پاکستان میں آنے والی تباہی سے بھی ایوان کو آگاہ کیا، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کا شکار ہوا ہے، پاکستانی نژاد ڈیموکریٹ رہنما طاہر جاوید نے رکن کانگریس ایل گرین کی پاک امریکا تعلقات کے لیے کردار کو سراہا۔

  • آئی ایم ایف پروگرام کے بارے میں عوام کی کیا رائے ہے؟ سروے رپورٹ جاری

    آئی ایم ایف پروگرام کے بارے میں عوام کی کیا رائے ہے؟ سروے رپورٹ جاری

    کراچی: ملک میں معاشی اشاریوں کے حوالے سے عوامی توقعات کا اندازہ لگانے کے لیے کیے گئے سروے کی رپورٹ جاری کردی گئی، 42 شرکا آئی ایم ایف پروگرام میں توسیع ہونے اور 40 فیصد نہ ہونے کی توقع رکھتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کی آئندہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس 12 جون 2023 کو ہوگا، مانیٹری پالیسی کے نقطہ نظر کا اندازہ لگانے کے لیے ٹاپ لائن ریسرچ کا سروے جاری کردیا گیا۔

    سروے کے مطابق شرکا کی اکثریت یعنی 69 فیصد پالیسی کی شرح میں کسی تبدیلی کی توقع نہیں رکھتی، 23 فیصد شرکا پالیسی کی شرح میں اضافے کی توقع کرتے ہیں جبکہ 8 فیصد کو کمی کی توقع ہے۔

    16 فیصد شرکا 100 بیسز پوائنٹس اضافے کی توقع کرتے ہیں جبکہ 7 فیصد شرکا 100 بیسز پوائنٹس سے زیادہ اضافے کی توقع رکھتے ہیں۔

    آئی ایم ایف کے نویں جائزے پر 42 شرکا آئی ایم ایف پروگرام میں توسیع کی توقع رکھتے ہیں جبکہ 40 فیصد شرکا کو توقع ہے کہ آئی ایم ایف کی فنڈنگ عمل میں نہیں آئے گی۔

  • نو ماہ ہوگئے ہم آج بھی آئی ایم ایف کے بغیر زندہ ہیں، ڈاکٹر اشفاق حسن

    نو ماہ ہوگئے ہم آج بھی آئی ایم ایف کے بغیر زندہ ہیں، ڈاکٹر اشفاق حسن

    اسلام آباد : وزارت خزانہ کے سابق اقتصادی مشیر اور سابق ڈائریکٹر جنرل ڈیبٹ آفس ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے کہا ہے کہ 9ماہ ہوگئے ہیں ہم آج بھی آئی ایم ایف کے بغیر زندہ ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام دی رپورٹرز میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف شرائط دیے جارہا ہے اور پاکستان پوری کیے جارہا ہے۔

    ڈاکٹر اشفاق حسین نے کہا کہ پاکستان کے لیے یہ مسئلہ ہے کہ فنانسنگ گیپ کیسے پورا کیا جائے، 9ماہ ہوگئے ہیں ہم آج بھی آئی ایم ایف کے بغیر زندہ ہیں، جو یہ کہتے ہیں آئی ایم ایف کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے ان کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام نہ ملنے کی وجہ سے مسائل ہونا درست نہیں، اندھے کو بھی نظر آرہا ہے کہ چیزیں درست سمت میں نہیں جارہیں، دنیا بھی دیکھ رہی ہے ملک میں جو کچھ ہورہا ہے اس سے نقصان ہورہا ہے۔

    ماہر معاشیات نے کہا کہ پکڑ دھکڑ مار دھاڑ سے نکلیں ملک کی معیشت کی طرف توجہ دیں، ایسے ماحول میں کون کاروبار کرسکتا ہے، لوگوں میں مایوسی پھیل رہی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ میں ایک یونیورسٹی میں بیٹھا ہوں، آج کا نوجوان بیزار ہوچکا ہے وہ ملک سے جانا چاہتا ہے، جس کو بھی باہر جانے کا موقع ملتا ہے واپس آنے کو تیار نہیں ہوتا، ملکی ماحول اتنا خراب کردیا گیا ہے کہ لوگوں کو آگے کچھ نظر نہیں آرہا۔

    ڈاکٹر اشفاق حسن کا مزید کہنا تھا کہ پریس کانفرنس سے ماحول درست ہوتا ہے تو دن میں50کانفرنس کریں، ملک میں کاروبار درست نہیں چل رہا، لوگوں کی پریشانی بڑھتی جارہی ہے جس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

  • آئی ایم ایف پروگرام ملنے کے باوجود بنگلادیش معاشی بحران سے نہ ابھر سکا

    آئی ایم ایف پروگرام ملنے کے باوجود بنگلادیش معاشی بحران سے نہ ابھر سکا

    ڈھاکا: آئی ایم ایف پروگرام ملنے کے باوجود بنگلادیش معاشی بحران سے نہ ابھر سکا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈ کی جانب سے پروگرام ملنے کے باوجود بنگلادیش میں معاشی بحران جاری ہے۔

    فروری میں ہی آئی ایم ایف نے 4.7 ارب ڈالر کی منظوری دی ہے، لیکن بنگلادیش میں ڈالر بحران کے ساتھ ساتھ درآمدات میں مشکلات کا سامنا ہے۔

    ڈالر کے مقابلے میں بنگلادیشی کرنسی ٹکا کی قدر میں ریکارڈ 27 فی صد کمی ہوئی ہے، غیر ملکی زرِ مبادلہ کے ذخائر بھی کم ہو کر 32 ارب ڈالر سے نیچے آ گئے ہیں۔

    گرتے زرِ مبادلہ ذخائر کو بچانے کے لیے بنگلادیش نے تمام غیر ضروری درآمدات روک دی ہیں، اور کمرشل بینکوں نے ڈالر کی قلت کی وجہ سے نئی ایل سیز کھولنا بند کر دی ہیں۔

  • آئی ایم ایف پروگرام کی جگہ تجارت و زراعت کو ترقی دی جائے: پاکستان بزنس فورم

    آئی ایم ایف پروگرام کی جگہ تجارت و زراعت کو ترقی دی جائے: پاکستان بزنس فورم

    اسلام آباد: پاکستان بزنس فورم کی جانب سے کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام سے ملک میں استحکام نہیں آئے گا، زراعت ملک کو سنبھالنے کی صلاحیت رکھتا ہے، زراعت کی پیداواری صلاحیت بڑھانے کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان بزنس فورم کی جانب سے کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام سے ملک میں استحکام نہیں آئے گا، ملک کو ترقی پر لانے کے لیے 18 ارب ڈالر کے ذرمبادلہ ذخائر کی ضرورت ہے۔

    فورم کی جانب سے کہا گیا ہے کہ معیشت کو 10 فیصد ٹیکس سے جی ڈی پی کے تناسب پر مزید نہیں چلا سکتے۔

    پاکستان بزنس فورم کا کہنا ہے کہ اوور سیز پاکستانیوں کو ڈالراکاؤنٹ میں بھی رقم انٹرنیٹ بینکنگ سے منتقل کرنے کی اجازت دی جائے، اقدام سے غیر ملکی پاکستانی مزید ڈالرز مقامی بینکوں میں رکھیں گے۔

    فورم کی جانب سے کہا گیا کہ بینکوں اور منی ٹرانسفر ایکسچینج کو درپیش رکاوٹوں کو دور کیا جائے، ملک کو غیر ملکی ترسیلات زر سے 30 بلین ڈالر سے زیادہ رقم مل سکتی ہے۔

    پاکستان بزنس فورم نے ترقی کے نئے انجن کھولنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ بزنس فورم کی جانب سے کہا گیا کہ زراعت ملک کو سنبھالنے کی صلاحیت رکھتا ہے، زراعت کی پیداواری صلاحیت بڑھانے کی ضرورت ہے۔

  • آئی ایم ایف پروگرام کے باوجود ملک میں معاشی استحکام نہیں آسکا: مزمل اسلم

    آئی ایم ایف پروگرام کے باوجود ملک میں معاشی استحکام نہیں آسکا: مزمل اسلم

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام کے باوجود معاشی استحکام نہیں آسکا، معاشی استحکام نہ آنے کی وجہ سیاسی عدم استحکام ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ اپریل 2022 میں 3 ارب ڈالر ایکسپورٹس تھیں، اب ڈھائی ارب سے نیچے آگئی ہیں۔

    مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام کے باوجود معاشی استحکام نہیں آسکا، معاشی استحکام نہ آنے کی وجہ سیاسی عدم استحکام ہے۔ ان کے پاس کوئی معاشی پالیسی نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایکسپورٹ میں بھی اربوں ڈالر کا خسارہ ہو رہا ہے، آئی ایم ایف پروگرام شروع ہونے کے باوجود بھی حالات میں بہتری نہیں آئی۔

    مزمل اسلم نے مزید کہا کہ یہ پہلی مرتبہ اس ملک کی تاریخ میں ہو رہا ہے، پاکستان جیسے ملک کا دیوالیہ نہیں ہوتا، ہم سری لنکا جیسا ملک نہیں۔

  • آئی ایم ایف پروگرام کے بعد روپے کی قدر مزید  مستحکم ہوگی، شوکت ترین

    آئی ایم ایف پروگرام کے بعد روپے کی قدر مزید مستحکم ہوگی، شوکت ترین

    بیجنگ: وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کے بعد روپیہ مزید مستحکم ہوگا،چہ مگوئیوں سے گریز کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کے بعد روپے کی قدرمستحکم ہوئی، روپیہ مزید مستحکم ہوگا، روپے کی مضبوطی پر یقین رکھیں۔

    شوکت ترین کا کہنا تھا کہ چینی صدر،وزیراعظم سے ملاقاتوں میں معاشی،تجارتی تعاون پر بات ہوگی، چہ مگوئیوں سےگریزکیاجائے، روپے کے مستحکم ہونے پر یقین رکھا جائے۔

    یاد رہے گذشتہ روز پاکستان کو آئی ایم ایف سے 1 ارب 5 کروڑ 30 لاکھ ڈالر موصول ہو گئے تھے۔

    وزارت خزانہ نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ پاکستان کو توسیع فنڈ سہولت کے تحت چھٹی قسط ادا کر دی گئی ہے، آئی ایم ایف سے رقم ملنے کے بعد اسٹیٹ بینک کے ذخائر 16 ارب 72 کروڑ ڈالر ہو گئے۔

  • آئی ایم ایف پروگرام پر تسلی بخش کام جاری ہے ، بے بنیاد خبریں نہ پھیلائی جائیں، وزارت خزانہ

    آئی ایم ایف پروگرام پر تسلی بخش کام جاری ہے ، بے بنیاد خبریں نہ پھیلائی جائیں، وزارت خزانہ

    اسلام آباد : وزارت خزانہ نے واضح کیا ہے کہ سولہ ستمبر کو آئی ایم ایف کے وفد کا دورہ معمول کا دورہ ہے اور آئی ایم ایف پروگرام پر تسلی بخش کام جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے میڈیا میں گردش کرتی خبروں کی تردید کرتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام پر تسلی بحش کام ہورہا ہے، دوبارہ پلان پر بات کرنے کی بے بنیاد خبریں نہ پھیلائی جائیں۔

    وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے طے شدہ پلان پر کام اورمعاشی اصلاحات پرعمل درآمد کیا جارہا ہے اور آئی ایم ایف کے ساتھ طے پہلی سہ ماہی کے اہداف حاصل کر لیے جائیں گے۔

    اعلامیہ کے مطابق آئی ایم ایف ملکی کارکردگی کو سات معیاروں پر جانچتا ہے اور اس میں بیشترمیں پاکستانی کارکردگی آن ٹریک ہے، آئی ایم ایف وفد کا دورہ تکنیکی نوعیت کا ہے، وفد سولہ سے بیس ستمبر تک پاکستان کا دورہ کرے گا۔

    وزارت خزانہ نے مزید کہا کہ مالیاتی خسارے میں اضافے کی وجہ میں روپے کی قدرمیں کمی، سوشل سیفٹی نیٹ بڑھانا، بارڈر پر کشیدگی میں اضافہ اور دیگرعوامل شامل ہیں۔

    وزارت خزانہ کے مطابق  حکومتی اقدامات کے باعث تجارتی اور جاری کھاتوں کےخسارے میں نمایاں کمی آئی ہے اور  روپے کی قدر میں کمی وشرح سود میں اضافے کے باعث قرضوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جبکہ ٹیکس وصولی میں کمی مالیاتی خسارے  میں اضافے کی اہم وجہ ہے۔

    مزید پڑھیں : آئی ایم ایف پروگرام کےتحت پاکستان کا پہلا جائزہ دسمبرمیں ہوگا، آئی ایم ایف

    گذشتہ روز پاکستان میں مقیم نمائندہ ٹریسا ڈبن نے کی تصدیق کی تھی کہ آئی ایم ایف) کا وفد رواں ماہ پاکستان کا دورہ کرے گا، دورہ رواں سال کی پہلی سہ ماہی معاشی کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے کیا جائے گا۔

    یاد رہے چند روز قبل پاکستان میں مقیم آئی ایم ایف کی نمائندہ ٹریسا ڈبن نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ قرض پروگرام کے تحت پاکستان کا پہلا جائزہ دسمبرمیں ہوگا، جائزہ سہماہی بنیاد پر کیا جائے گا۔

    نھوں نے مزید کہا تھا کہ فنڈ نے پاکستان کیلئے ایکسٹینڈیڈ فنڈ فیسیلٹی کےتحت چھ ارب ڈالر کا قرض پروگرام منظور کیا ہے۔ پروگرام انتالیس ماہ پر مشتمل ہے، آئی ایم ایف پروگرام میں روپے کی قدر، شرح سود، اسٹیٹ بینک کی خودمختاری اور نجکاری جیسی شرائط شامل ہیں۔

  • پاکستان کا آئی ایم ایف پروگرام لینا کریڈیٹ پازیٹیو ہوگا، موڈیز

    پاکستان کا آئی ایم ایف پروگرام لینا کریڈیٹ پازیٹیو ہوگا، موڈیز

    نیویارک : عالمی ریٹنگز ایجنسی موڈیز کا کہنا ہے کہ پاکستان کا انٹر نیشنل مانیٹر ی فنڈ کے پروگرام لینا کریڈٹ پازیٹیو ہے، پروگرام سے پاکستان کو درکار فوری مدد مل جائے گی اور جو نئی حکومت کیلئے مدد گار ثابت ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ریٹنگز ایجنسی موڈیز نے پاکستان کی معاشی صورتحال پر رپورٹ جاری کردی ہے ، جس میں موڈیز نے پاکستان تحریک انصاف حکومت کی جانب سے پیش کئے گئے منی بجٹ کو بھی معشیت کیلئے بہتر قرار دیا اور کہا نیا بجٹ اخراجات اور مالیاتی خسارے میں کمی کاباعث بنے گا۔

    موڈیز کا کہنا ہے کہ پاکستان کا آئی ایم ایف پروگرام لیناکریڈیٹ پازیٹیو ہوگا، نئی حکومت کو فوری طور مدد درکار ہے اور اس پروگرام سے پاکستان کو درکار فوری مدد مل جائے گی، جو نئی حکومت کیلئے مدد گار ثابت ہوگا اور ایک بار پھر معاشی اصلاحات کا عمل دوبارہ جاری کرنے میں مدد دے گا۔

    موڈیز کا کہنا ہے کہ پاکستان کو رواں مالی سال سےآٹھ ارب ڈالر کے قرض اتارنے ہیں اور پاکستان کا آئی ایم ایف سے رجوع کرنا بہتر ہے، آئی ایم ایف فنانسنگ کے اس گیپ کو کم کرنے میں مدد کرسکتا ہے جبکہ آئی ایم ایف پروگرام سےبرآمدات ا ور سرمایہ کاری میں مدد ملے گی۔

    ریٹنگ ایجنسی کے مطابق پاکستانی مشعیت کو بیرونی مالیاتی مسائل کا سامنا ہے زرمبادلہ ذخائر کم ترین سطح پر آگئے ہیں رزمبادلہ ذخائر تین ماہ کی درآمدات کیلئے بھی کا فی نہیں ہیں۔

    مزید پڑھیں : پاکستان نے آئی ایم ایف سے قرضے کے لیے باضابطہ درخواست کردی

    یاد رہے گزشتہ ہفتے انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں وفاقی وزیر خزانہ اسدعمر کی انٹر نیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر سے ملاقات کی، جس میں پاکستان نے آئی ایم ایف کو قرض پروگرام کے لیے باضابطہ طور پر درخواست دی تھی۔

    خیال رہے پی ٹی آئی کی حکومت نے ملکی معیشت کو استحکام بخشنے کے لیے آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کا اعلان کیا تھا اور اس ضمن میں وزیر خزانہ اسد عمر نے ایک بیان جاری کیا، جس میں انھوں نے کہا کہ ملک مشکل حالات سے گزر رہا ہے، آئی ایم ایف سے ایسا پروگرام لینا چاہتے ہیں، جس سے معاشی بحران پر قابو پایا جا سکے۔

  • وزیراعظم عمران خان کا حکومتی اقتصادی پالیسی پر مختلف طبقات کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ

    وزیراعظم عمران خان کا حکومتی اقتصادی پالیسی پر مختلف طبقات کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے حکومتی اقتصادی پالیسی پر مختلف طبقات کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کرلیا ہے جبکہ وزیراعظم کا قوم سے خطاب بھی متوقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے حکومتی اقتصادی پالیسی پر مختلف طبقات کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا ہے ، وزیراعظم اتوار کو سینئر صحافیوں اور تاجر برادری کے نمائندہ وفد سے ملاقات کریں گے۔

    ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات پر وزیراعظم کا قوم سے خطاب بھی زیرغور ہے، قوم سے خطاب کا حتمی فیصلہ عمران خان خود کریں گے۔

    واضح رہے کہ انٹر بینک میں ملک کی معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف سے رجوع کرنے، ڈالر کی قیمت میں تاریخی اضافہ اور سی این جی کی قیمتوں میں اضافے پر حکومت اپوزیشن کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    گزشتہ روز اسی تناظر میں یہ خبر سامنے آئی کہ وزیر اعظم وفاقی کابینہ میں شامل اسد عمر سے ناخوش ہیں، البتہ وزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے اس کی تردید کردی تھی۔

    یاد رہے حکومت نے آئی ایم ایف قرضے کے لیے آئی ایم ایف سے باضابطہ درخواست بھی کرچکی ہے۔

    خیال رہے چند روز قبل پی ٹی آئی کی حکومت نے ملکی معیشت کو استحکام بخشنے کے لیے آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کا اعلان کیا تھا، اس ضمن میں وزیر خزانہ اسد عمر نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ملک مشکل حالات سے گزر رہا ہے، آئی ایم ایف سے ایسا پروگرام لینا چاہتے ہیں، جس سے معاشی بحران پر قابو پایا جا سکے۔