Tag: IMF Programe

  • آئی ایم ایف کا یہ والا پروگرام تو ہاتھ سے گیا! اب کیا ہوگا؟

    آئی ایم ایف کا یہ والا پروگرام تو ہاتھ سے گیا! اب کیا ہوگا؟

    اسلام آباد : وفاقی حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کی تمام تر شرائط پوری کرنے اور بجٹ پیش کرنے کے باوجود پاکستان کو قرض کی فراہمی کا معاملہ کھٹائی میں پڑگیا ہے۔

    اس تمام صورتحال میں ایسا لگ رہا ہے کہ آئی ایم ایف کا یہ والا پروگرام تو ہاتھ سے گیا! اب اسحاق ڈار کے دعوے اور بیانات کا کیا بنے گا؟ پاکستان کو اب کہاں سے امید ہے؟

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ممتاز ماہر معاشیات عابد سلہری نے اپنی گفتگو میں بہت سی باتوں انکشاف کیا۔

    انہوں نے کہا کہ نویں جائزے کیلئے تو فی الحال کوئی پیش رفت ہوتی نظر نہیں آرہی 30 جون کو ٹائم بھی ختم ہورہا ہے تو یہ کہنا بجا ہوگا کہ آئی ایم ایف کا یہ والا پروگرام تو ہاتھ سے گیا۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اگلے مالی سال کی پہلی ششماہی میں دسمبر تک ہمیں سوا دس ارب ڈالر کے قرضے واپس کرنے ہیں، دوست ممالک کی طرف سے بھی رول اوور دینے کا موڈ نہیں لگ رہا۔

    انہوں نے کہا کہ اس صورت حال میں کچھ اثاثے جو لیز پر رکھے جاسکتے ہیں اس سلسلے میں ابوظبی کا ایک گروپ 1.8 ملین ڈالر کی پیشکش کررہا ہے۔

    ہماری اگلی حکمت علمی کیا ہونی چاہیے کے سوال پر انہوں نے جواب دیا کہ ہمیں آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت کے دروازے کھلے رکھنا ہوں گے تو اگلاپروگرام لینا کچھ آسان ہوگا۔

  • سری لنکا ایک بار پھر معاشی مشکلات کے نرغے میں

    سری لنکا ایک بار پھر معاشی مشکلات کے نرغے میں

    کولمبو : سری لنکا میں مہنگائی کی شرح میں دن بہ دن اضافے کے پیش نظر وہاں کے عوام مایوسی اور عدم اطمینان کی بحرانی کیفیت سے دوچار ہیں۔

    عوامی تنظیموں کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے قرض ملنے کے باوجود شہریوں کی مشکلات کا خاتمہ نہیں ہوگا، فروری سے لے کر اب تک بجلی کی قیمت 66 فیصد بڑھائی جاچکی ہے۔

    سری لنکا میں سابق صدر گوٹبایا راجاپکشے کے خلاف عوامی انقلاب کو ایک سال مکمل ہونے کو ہے۔ اور گزشتہ جولائی میں رانیل وکرما سنگھے نے نئے صدر کا عہدہ سنبھالا تھا لیکن ان تمام سیاسی تبدیلیوں کے باوجود ملک کے معاشی حالات میں کوئی نمایاں تبدیلی نہیں آئی ہے، سری لنکا اب بھی شدید معاشی اتار چڑھاؤ کا شکار ہے۔

    گزشتہ ہفتے ٹیکس اور بجلی فیس میں کیے گئے اضافہ کے خلاف مختلف محکموں کے ہزاروں ملازمین نے اسپتالوں، بینکوں اور بندرگاہوں میں احتجاجاً کام چھوڑ دیا تھا حالانکہ وکرما سنگھے حکومت نے بین الاقوامی مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرائط کے مطابق ٹیکس اور فیس میں اضافہ کیا ہے، آئی ایم ایف سری لنکا کے لیے2.9 بلین ڈالر کا قرض منظور کر چکا ہے لیکن اس کی ادائیگی کرنے سے پہلے سری لنکا کو کئی اہم اقدام اٹھانے کی شرط لگائی گئی ہے۔

    گزشتہ جمعہ کو سری لنکا کے سنٹرل بینک نے ایک بار شرح سود میں اضافہ کیا۔ اس طرح شرح سود اب تقریباً 50 فیصد کے قریب پہنچ گئی ہے۔ سنٹرل بینک کے گورنر نندلال ویراسنگھے نے کہا کہ یہ قدم آئی ایم ایف کی شرط کے مطابق اٹھایا گیا ہے، انھوں نے امید ظاہر کی کہ اب آئی ایم ایف قرض کی رقم کی ادائیگی شروع کردے گا۔

    دوسری جانب عوامی تنظیموں کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے قرض مل جانے کے باوجود عام باشندوں کی مشکلات کا خاتمہ نہیں ہوگا۔ فروری سے لے کر اب تک بجلی فیس 66 فیصد بڑھائی جا چکی ہے۔ اس وقت ملک میں بجلی جتنی مہنگی ہے، اتنی 75 سال میں کبھی نہیں رہی، اُدھر انکم ٹیکس کی شرح کو بڑھا کر 36 فیصد کی جا چکی ہے۔ بین الاقوامی ادارہ "سیو دی چلڈرن” کی ایک تازہ سروے رپورٹ کے مطابق سری لنکا کی آدھی سے زیادہ آبادی اپنے بچوں کے کھانے میں کٹوتی کرنی پڑرہی ہے۔

    حزب مخالف پارٹیوں کا الزام ہے کہ عوام کو راحت پہنچانے میں ناکام رہنے کے بعد اب صدر وکرماسنگھے تاناشاہی کی طرف بڑھنے کے اشارے دے رہے ہیں۔ گزشتہ مہینے جس طرح مقامی انتخابات ملتوی کیے گئے، اسے لے کر صدر کی منشا پر اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں نے توجہ دلائی ہے کہ ایک طرف حکومت نے دولت کی کمی کا بہانہ بنا کر مقامی انتخاب ٹلوا دیئے، وہیں گزشتہ مہینے ملک کی آزادی کی 75ویں سالگرہ کی تقاریب پر خوب شاہ خرچی کی گئی۔ سیاسی تجزیہ کار امیتا ارودپرگاسم نے ویب سائٹ نکئی ایشیا ڈاٹ کام سے کہا کہ حکومت کی یہ دلیل حلق سے نہیں اترتی کہ انتخاب کرانے کے لیے پیسہ نہیں ہے۔ انتخاب میں تاخیر کرنا سری لنکا میں بچی کھچی جمہوریت پر حملہ ہے۔

    سری لنکا کی اعلیٰ عدالت بھی اس رائے سے متفق دکھائی دیتی ہے گزشتہ جمعہ کو اس نے مقامی انتخابات مکمل کرانے کا حکم جاری کیا، عوامی رائے بھی یہی ہے کہ غیرمقبول ہونے والے وکرماسنگھے اپنی شکست کے خوف سے انتخاب ملتوی کرانا چاہتے ہیں۔

  • آئی ایم ایف پروگرام : پاکستان کو مزید مشکلات درپیش

    آئی ایم ایف پروگرام : پاکستان کو مزید مشکلات درپیش

    اسلام آباد : پاکستان کو آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کیلئے غیرمعمولی صورتحال کا سامنا ہے، پہلی باراسٹاف لیول معاہدے سے پہلے شرائط   پرعمل درآمد کرنے کا کہا جارہا ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ پروگرام کی بحالی میں اس وقت پاکستان کو سال 1998جیسی صورتحال کا سامنا ہے، ایم آئی ایف کی جانب سے ہر روز پاکستان کو نیا ڈرافٹ دیا جارہا ہے جس میں پہلے سے متفق شقوں میں تبدیلیاں کرکے مزید مطالبات کئے جارہے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق اسٹاف لیول معاہدے کیلئے پاکستان پر مزید4شرائط کیلئے دباؤ ڈالا جارہا ہے، بجلی پر3روپے82پیسے فی یونٹ سرچارج4ماہ کی بجائے مستقل کرنا ہوگا۔

    وزارت خزانہ4ماہ کیلئے سرچارج عائد کرنےکیلئے تیار ہے جبکہ آئی ایم ایف سرچارج مستقل بنیادوں پرعائد کرنے کیلئے بضد ہے، آئی ایم ایف کا اسٹاف لیول معاہدے سے قبل شرح سود میں اضافے کا مطالبہ بھی برقرار ہے۔

    ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کا اصرار ہے کہ پاکستان میں شرح سود افراط زر کے مطابق ہونی چاہیے، پاکستان شرح سود کو مہنگائی کے مطابق مقرر کرنے پرتیار ہے اس اضافے کیلئے مانیٹری پالیسی بورڈ کا اجلاس 2مارچ کو طلب کیا جاچکا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف ایکسچینج ریٹ کو افغان باڈر ریٹ سے منسلک کرنے کا خواہشمند اور ایکسٹرنل فنانسنگ پر بھی تحریری یقین دہانی کیلئے بضد ہے۔

    حکام وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو چین کے علاوہ کسی بھی دوست ملک سے واضح کمٹمنٹ نہیں مل سکی، چین کی طرف سے700ملین ڈالر پہلے ہی پاکستان کو مل چکے ہیں، چین سے مزید1ارب 30کروڑ ڈالر3اقساط میں جلد مل جائیں گے۔

    آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی میں وزارت خارجہ کے کردارسے بھی وزارت خزانہ ناخوش ہے، پرائمری خسارے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کےاعداد و شمار پر بھی اختلافات ہیں۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان 7ماہ کے اعداد و شمار کے مطابق خسارے کا ہدف مقرر کرنا چاہتا ہے جبکہ آئی ایم ایف اپنی طرف سے ہدف مقرر  کرنے پر بضد ہے۔

  • آئی ایم ایف کو ’رام‘ کرنے کی تمام حکومتی کوششیں ناکام

    آئی ایم ایف کو ’رام‘ کرنے کی تمام حکومتی کوششیں ناکام

    پاکستان میں آئی ایم ایف سے قرض لے کر ملکی معاملات چلانے کیلیے حکومتی کوششوں پر پانی پھرنے لگا، آئی ایم ایف پروگرام بحال کرنے کی تمام کوششیں تاحال بےنتیجہ ثابت ہورہی ہیں۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا شیڈول طے نہیں ہوسکا، حکومتی درخواست پر ابھی تک آئی ایم ایف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

    حکومتی ذرائع کے مطابق حکومت نے آئی ایم ایف کو جائزہ مشن پاکستان بھیجنے کی درخواست کررکھی ہے، لگتا ہے کہ آئی ایم ایف کو حکومت کے ٹھوس اقدامات کا انتظار ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کیلئے اہم فیصلوں کی تیاری مکمل ہے، آئندہ ہفتے بجلی اورگیس کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری کا امکان ہے۔

    اس کے علاوہ لیوی اور ٹیکسوں کیلئے آرڈیننس کی منظوری کا بھی امکان ہے، اہم فیصلوں کی منظوری ای سی سی اور وفاقی کابینہ سے لی جائے گی، اہم فیصلوں کے بعد آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کی راہ ہموار ہوگی۔

    حکومتی ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ جلد مذاکرات شروع ہونے کا امکان ہے، نویں اور دسویں جائزہ مذاکرات ایک ساتھ بھی ہوسکتے ہیں۔