Tag: IMF

  • پاکستان اورآئی ایم ایف کےدرمیان مذاکرات  کا آج آخری روز،  معاملات طے پانےکاامکان

    پاکستان اورآئی ایم ایف کےدرمیان مذاکرات کا آج آخری روز، معاملات طے پانےکاامکان

    اسلام آباد : پاکستان اورآئی ایم ایف کےدرمیان مذاکرات کاآج آخری روز ہے ، معاملات طے پا جانے پر اسٹاف لیول معاہدے پر دستخط کاامکان ہے ، پروگرام کے تحت پاکستان کو ساڑھے 6 ارب ڈالر ملنے کی امید ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا آج آخری دور ہوگا ، پاکستان اورآئی ایم ایف کےدرمیان پلان سےمتعلق اہم بیان متوقع ہے۔

    پاکستان اور فنڈ کے درمیان چند اشیوز پر ابھی معاملات طے نہ پاسکے، ان ایشوز میں مالیاتی خسارہ، ٹیکس وصولیاں اور حکومتی اداروں کی نجکاری شامل ہے۔

    پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ٹیکس چھوٹ کےخاتمے اورگیس بجلی کی قیمتوں میں اضافے پر اتفاق ہوگیا، حکومت نے بجلی اورگیس کی قیمت میں اضافے کی فنڈز کی شرائط منظور کرلی ہیں، اضافے سے صارفین پر تین سوچالیس ارب روپے کا بوجھ پڑے گا۔

    حکومت نیپرا اور  اوگرا کو خود مختار بنانے پر آمادہ ہوگئی،گیس اور بجلی کے ریگیولیٹری ادارے قیمتوں کے تعین میں خود مختار ہوں گے۔

    مزید پڑھیں : بجلی، گیس کے نرخ بڑھانے کا اختیار اداروں کے سپرد، حکومت اوگرا اور نیپرا کو خودمختار کرنے پر راضی

    اس کے علاوہ تقریبا سات سو ارب روپے کی ٹیکس مراعات ختم کرنے کی رضامندی ظاہر کی گئی ہے، آئی ایم ایف نے صرف انتہائی ضروری سبسڈیز کوجاری رکھنے کا کہا ہے جبکہ روپےکی قدر کو فری فلوٹ اور مہنگائی کو قابو کرنے کیلئےشرح سود میں نمایاں اضافہ پربھی ممکنہ طورپراتفاق کیاگیاہے۔

    آئی ایم ایف سےجاری کھاتوں کاخسارہ آٹھ ارب ڈالرتک لانے پر اتفاق کیا گیا ہے،  آئندہ مالی سال کے لیے خسارہ گیارہ ارب ڈالر رہے گا، شرح سود دو سو بیسز پوائنٹ تک بڑھا دی جائے گی جبکہ نئے سال میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ آٹھ ارب ڈالر رہے گا اور 350 ارب روپے کی سبسڈی ختم کر دی جائے گی۔

    تمام معاملات طے ہونے پر اسٹاف لیول معاہدہ پر آج ہونے کا امکان ہے ، پروگرام کے تحت پاکستان کو ساڑھے 6 ارب ڈالر تک کی رقم ملےگی، پاکستان کوپہلےہی آئی ایم ایف کے پانچ ارب اسی کروڑڈالراداکرنےہیں جبکہ پاکستان کوآئندہ سال گیارہ ارب ڈالر تک کے مالیاتی گیپ کا سامنا ہے۔

    دوسری جانب زرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کابجٹ بھی تاخیر سے پیش کئےجانےکاامکان ہے۔بجٹ کوجون کےدوسرےہفتے پیش کئے جانے کا امکان ہے، پہلےبجٹ بائیس مئی کوپیش ہو نا تھا۔

  • پاکستان نے آئی ایم ایف کو ایمنسٹی اسکیم پر راضی کرلیا

    پاکستان نے آئی ایم ایف کو ایمنسٹی اسکیم پر راضی کرلیا

    اسلام آباد: پاکستان نے ایمنسٹی اسکیم پر انٹرنیشل مانٹیری فنڈ (آئی ایم ایف) کو راضی کرلیا ہے، اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم رواں ماہ متعارف کروائے جانے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کے دوران پاکستان نے ایمنسٹی اسکیم پر آئی ایم ایف کو راضی کرلیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم سے ٹیکس آمدن میں اضافہ ہوسکتا ہے، اسکیم سے 170 ارب روپے کا ٹیکس مل سکتا ہے۔ اسکیم سے 2500 ارب روپے اثاثے قانونی بن سکتے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم رواں ماہ متعارف کروائے جانے کا امکان ہے۔ اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم آسان اور سہل ہوگی۔ اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم آئی ایم ایف پروگرام سے پہلے جاری ہوگی۔ آئی ایم ایف سے قرض پروگرام لینے کے بعد اسکیم کا اجرا نہیں ہوسکتا۔

    خیال رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف حکام کے درمیان تکنیکی سطح کے مذاکرات جاری ہیں۔ آئی ایم ایف مشن کی سربراہی ارنستو ریگو کر رہے ہیں۔ پہلے مرحلے میں تکنیکی سطح کے مذکرات کی قیادت حکومت پاکستان کی جانب سے سیکریٹری وزارت خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کر رہے ہیں۔

    تکینکی مذاکرات میں آئی ایم ایف سے محصولات، ایکسچینج ریٹ، شرح سود، بجلی اور گیس کی قیمتوں پر بات چیت ہوئی۔ آئی ایم ایف کو پاور سیکٹر کے ساتھ سوشل سیفٹی نیٹ پر بریفنگ دی گئی۔

    آئی ایم ایف کو حکومت کی جانب سے سرکلر ڈیٹ کم کرنے، بجلی و گیس کے نرخ بڑھانے کے لیے حکمت عملی کا بھی بتایا گیا۔ آئی ایم ایف نے نئے مالی سال سے بھرپور ٹیکس اصلاحات پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ آئی ایم ایف کم از کم چھ سو ارب روپے کے نئے ٹیکسوں کا نفاذ چاہتا ہے۔

    آئی ایم ایف وفد نے بجلی اور گیس کے نرخوں میں بھی اضافہ تجویز کیا ہے جبکہ نقصان میں چلنے والے قومی اداروں کی تنظیم نو اور نجکاری بھی آئی ایم ایف کے مطالبات میں شامل ہے۔

    پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات 10 مئی تک جاری رہیں گے۔

  • آئی ایم ایف کے پیش نظر عوام نہیں، ذاتی مفاد ہوگا: بلاول بھٹو زرداری

    آئی ایم ایف کے پیش نظر عوام نہیں، ذاتی مفاد ہوگا: بلاول بھٹو زرداری

    کراچی: چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو  زرداری نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے ڈیل کے باوجود پی پی نے 68 لاکھ نوکریاں دیں.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے حکومت کی آئی ایم ایف ڈیل پر ردعمل دیتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے ڈیل کے باوجود ہم نے پنشن، اور تنخواہیں بڑھائیں.

    بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے بے نظیرانکم سپورٹ جیسا فلاحی پروگرام شروع کیا، مگر پی ٹی آئی حکومت آئی ایم ایف کی ہربات کومان رہی ہے.

    پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ آئی ایم ایف اگر ملک چلائے گا، تو  وہ عوام نہیں اپنے مفاد کے لئے چلائے گا.

    مزید پڑھیں: گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے عہدے کا چارج سنبھال لیا

    بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف غریب عوام، مزدوراور کسان کا خیال نہیں رکھے گا، قانون آئی ایم ایف کے تنخواہ دارکو سربراہ اسٹیٹ بینک بنانے کی اجازت نہیں دیتا.

    خیال رہے کہ حکومت نے ڈاکٹر رضا باقر کو گورنر اسٹیٹ بینک مقرر کیا ہے، رضا باقر 2017 سے مصر میں آئی ایم ایف آفس سربراہ اور سینئر ریزیڈنٹ نمائندے تھے. وہ 18 سال آئی ایم ایف اور 2 سال ورلڈ بینک میں کام کا تجربہ رکھتے ہیں۔

  • آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان تیسرے روز بھی مذاکرات جاری

    آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان تیسرے روز بھی مذاکرات جاری

    اسلام آباد : آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان تیسرے روز بھی مذاکرات جاری ہے  ، وزارت خزانہ آئی ایم ایف کونجکاری پلان پربریفنگ دے گی اور توانائی شعبےمیں نقصانات کم کرنے سےمتعلق بھی آگاہ کیاجائےگا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور جاری ہے ، آئی ایم ایف مشن کی سربراہی ارنستو ریگو کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کی جانب سے سیکریٹری وزارت خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کر رہے ہیں۔

    وزارت خزانہ میں ہونے والے مذاکرات میں وزارت خزانہ، وزارت تجارت، ایف بی آر، اسٹیٹ بینک اور ایس ای سی پی کے حکام شریک ہیں، دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات 10مئی تک جاری رہیں گے۔

    وزارت خزانہ مالی خسارہ کم کرنےکےاقدامات سےآگاہ کررہی ہے ، وزارت خزانہ آئی ایم ایف کونجکاری پلان پربریفنگ دے گی اور توانائی شعبےمیں نقصانات کم کرنے سےمتعلق بھی آگاہ کیاجائےگا۔

    ایف بی آر کی جانب سے ریونیو ٹارگٹ حاصل نہ کرنے پر آئی ایم ایف نے اظہار تشویش کیا ، رواں مالی سال کے پہلے 10ماہ ایف بی آرہدف سے345 ارب کم حاصل کرپایا، پیٹرولیم مصنوعات پرجی ایس ٹی ریٹ کم کرنے سے ایف بی آر کا شارٹ فال بڑھا۔

    آئی ایم ایف حکام کا کہنا ہے محصولات کاہدف حاصل کرنےکےلئےٹیکس نیٹ بڑھاناہوگا۔

    مزید پڑھیں : پاکستان آئی ایم ایف مذاکرات، پاکستان کی ٹیکس ہدف میں 600 ارب روپے اضافے کی پیش کش

    گزشتہ روز مذاکرات کے دوسرے دن پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کو 6سو ارب روپے سے زائد کے نئے ٹیکسز لگانے، بجلی اور گیس کے نرخ بڑھانے سمیت دیگر اہم یقین دہانیاں کرائی گئیں۔

    اس سے قبل مذاکرات کے آغاز میں پاکستان کی جانب سے آئندہ مالی سال کے ٹیکس ہدف میں 600 ارب روپے اضافے کا عندیہ دیا گیا تھا۔

    خیال رہے حکومت آئی ایم ایف سے 7 سے 8 ارب ڈالر قرض کی درخواست کر سکتی ہے، جب کہ ممکنہ آئی ایم ایف پروگرام کی مدت 3 سال ہوگی۔

    دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات 10مئی تک جاری رہیں گے۔

  • آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دن

    آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دن

    اسلام آباد: پاکستان اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان مذاکرات اور اہم ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ مذاکرات کے دوسرے روز آئی ایم ایف وفد کو پاور سیکٹر کے ساتھ سوشل سیفٹی نیٹ پر بریفنگ دی گئی۔ وزارت خزانہ کے حکام بھی وفد کو بریفنگ دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے حکام کے درمیان تکنیکی سطح کے مذاکرات دوسرے روز بھی جاری ہیں۔ آئی ایم ایف مشن کی سربراہی ارنستو ریگو کر رہے ہیں۔

    پہلے مرحلے میں تکنیکی سطح کے مذکرات کی قیادت حکومت پاکستان کی جانب سے سیکریٹری وزارت خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کر رہے ہیں۔

    تکینکی مذاکرات میں آئی ایم ایف سے محصولات، ایکسچینج ریٹ، شرح سود، بجلی اور گیس کی قیمتوں پر بات چیت ہوگی۔ دوسرے روز آئی ایم ایف کو پاور سیکٹر کے ساتھ سوشل سیفٹی نیٹ پر بریفنگ دی گئی۔

    دوسرے روز حکومت کی جانب سے سرکلر ڈیٹ کم کرنے، بجلی و گیس کے نرخ بڑھانے کے لیے حکمت عملی کا بھی بتایا جائے گا۔ وزارت خزانہ کے حکام بھی فنڈ کو بریفنگ دیں گے۔

    پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات 10 مئی تک جاری رہیں گے۔

    گزشتہ روز آئی ایم ایف وفد کی ایف بی آر حکام سے ملاقات ہوئی تھی جس میں آئی ایم ایف نے نئے مالی سال سے بھرپور ٹیکس اصلاحات پر زور دیا اور کہا کہ آئی ایم ایف کم از کم چھ سو ارب روپے کے نئے ٹیکسوں کا نفاذ چاہتا ہے۔

    گزشتہ روز آئی ایم ایف وفد نے وزارت توانائی حکام سے بھی مذاکرات کیے۔ آئی ایم ایف وفد نے بجلی اور گیس کے نرخوں میں بھی اضافہ تجویز کیا ہے جبکہ نقصان میں چلنے والے قومی اداروں کی تنظیم نو اور نجکاری بھی آئی ایم ایف کے مطالبات میں شامل ہے۔

  • آئندہ 2 برسوں میں پاکستان کے 27 ارب ڈالر کےقرضےواجب الادا ہوجائیں گے، آئی ایم ایف

    آئندہ 2 برسوں میں پاکستان کے 27 ارب ڈالر کےقرضےواجب الادا ہوجائیں گے، آئی ایم ایف

    واشنگٹن : آئی ایم ایف کی رپورٹ میں خبردارکیاگیاہےکہ آئندہ دو برسوں میں پاکستان کے ستائیس ارب ڈالر کی قرضے میچور ہوجائیں ، معاشی سست روی اورمہنگائی میں اضافے جیسے مسائل کا سامنا رہےگا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے نے پاکستان، افغانستان اورخلیجی ممالک کی معیشت پر اکنامک آوٹ لک اپ ڈیٹ جاری کردیا ہے ، رپورٹ میں پاکستان اور افغانستان کی معاشی شرح نمو میں نمایاں کمی کی پیشگوئی کی گئی ہے جبکہ خلیجی ممالک کی معاشی ترقی کی شرح سست روی کا شکار  رہے گی، پورے خطے میں افراط زر کی شرح گیارہ فیصد سے زیادہ رہنے کا امکان ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی معاشی شرح نمو دو اعشاریہ نو فیصد تک رہنے کا امکان ہے، جو پورے خطے کی معاشی ترقی کی شرح پر دباؤ ڈالے گی، اس کے علاوہ روپے کی قدر میں کمی دیگر عوامل کے ساتھ خطے میں مہنگائی میں اضافے کا باعث بنے گی۔

    آئی ایم ایف نےخبردارکیاہےکہ آئندہ دو برسوں میں پاکستان کے ستائیس ارب ڈالر کے قرضے واجب الادا ہوجائیں گے، جس سے ملک کی معیشت کو بیرونی خدشات اور عدم استحکام کا سامنا رہےگا۔

    رپورٹ میں کہا گیا  پاکستان میں ٹیکس وصولیاں تاحال کم ہیں، نقصان میں چلنے والے اداروں کی وجہ سے وسائل کا درست استعمال نہیں ہورہا، اداروں کی تنظیم نو اور مالیاتی استحکام کی ضروری ہے۔

    مزید پڑھیں : پاکستان آئی ایم ایف مذاکرات، پاکستان کی ٹیکس ہدف میں 600 ارب روپے اضافے کی پیش کش

    خیال رہے پاکستان اورآئی ایم ایف کےدرمیان مذاکرات اور اہم ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے، وفد دس روزہ دورے پر پاکستان میں موجود ہے، ایف بی آرحکام سےملاقات کے بعد آج وزارت توانائی اور دیگر اہم ملاقاتیں ہوں گی۔

    پاکستان نے آئی ایم ایف مشن سے مذاکرات میں پیش کش کی ہے کہ پاکستان ٹیکس ہدف میں 600 ارب روپے اضافے کے لیے تیار ہے۔

    مذاکرات کے دوران ٹیکس اصلاحات پر بھی آئی ایم ایف کو بریفنگ دی گئی، ٹیکس کی چھوٹ محدود کرنے پر بھی تبادلۂ خیال کیا گیا جبکہ پاکستانی وفد نے آئی ایم ایف مشن کو ایمنسٹی اسکیم پر بھی رام کرنے کی کوششیں کی، وفد کی جانب سے اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم پر بریفنگ دی گئی۔

  • آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا آغاز

    آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا آغاز

    اسلام آباد: مالیاتی قرض کے لیے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) اور حکومت کے درمیان مذکرات کا آغاز ہوگیا، پہلے مرحلے میں معاونت کے پروگرام پر تکنیکی بات چیت ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہوگیا، آئی ایم ایف مشن کی سربراہی ارنستو ریگو کر رہے ہیں۔

    پہلے مرحلے میں تکنیکی سطح کے مذکرات کی قیادت حکومت پاکستان کی جانب سے سیکریٹری وزارت خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کر رہے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے ٹیکس اصلاحات اور توانائی شعبے میں تجاویز تیار کرلی ہیں۔ آئی ایم ایف مشن پہلے مرحلے میں ایف بی آر سے ملاقات کرے گا اس دوران ٹیکس اصلاحات اور آمدن بڑھانے کی تجاویز پر غور ہوگا۔

    ایف بی آر حکام اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم سے بھی آگاہ کریں گے، بعد ازاں آئی ایم ایف وفد وزارت توانائی حکام سے مذکرات کرے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت آئی ایم ایف سے 7 سے 8 ارب ڈالر قرض کی درخواست کر سکتی ہے، ممکنہ آئی ایم ایف پروگرام کی مدت 3 سال ہوگی۔ پروگرام کے تحت حکومت کو مالی خسارہ پورا کرنے کے اقدامات کرنے ہوں گے۔

    آئی ایم ایف محصولات کے ہدف میں ایک ہزار ارب روپے اضافہ تجویز کر چکا ہے علاوہ ازیں بجلی اور گیس کے نرخوں میں بھی اضافہ تجویز کیا گیا ہے، نقصان میں چلنے والے قومی اداروں کی تنظیم نو اور نجکاری بھی آئی ایم ایف کے مطالبات میں شامل ہے۔

    علاوہ ازیں آئی ایم ایف روپے کی قدر میں مزید کمی اور شرح سود میں اضافے کا مطالبہ بھی کر سکتا ہے۔

  • آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا آغاز آج سے ہو رہا ہے

    آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا آغاز آج سے ہو رہا ہے

    اسلام آباد: آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا آغازآج ہو رہا ہے، پہلے مرحلے میں معاونت کے پروگرام پر تکنیکی بات چیت ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا آغاز آج ہوگا، حکومت آئی ایم ایف سے 7 سے 8 ارب ڈالر قرض کی درخواست کر سکتی ہے، ممکنہ آئی ایم ایف پروگرام کی مدت 3 سال ہوگی۔

    پروگرام کے تحت حکومت کومالی خسارہ پورا کرنے کے اقدامات کرنے ہوں گے، آئی ایم ایف محصولات کے ہدف میں ایک ہزار ارب روپے اضافہ تجویزکرچکا ہے۔

    آئی ایم ایف نے بجلی اور گیس کے نرخوں میں بھی اضافہ تجویز کیا ہے، نقصان میں چلنے والے قومی اداروں کی تنظیم نو اورنجکاری بھی مطالبات میں شامل ہے۔

    آئی ایم ایف روپے کی قدرمیں مزید کمی اورشرح سود میں اضافے کا مطالبہ کرسکتا ہے۔

    آئی ایم ایف کے ساتھ اتفاق رائے ہو گیا ہے: اسد عمر

    یاد رہے کہ 15 اپریل کو سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں کہا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اتفاق رائے ہو گیا ہے، واشنگٹن میں آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور اے ڈی بی حکام سے ملاقات ہوئی، امکان ہے کہ آئی ایم ایف سے 6 سے 8 ارب ڈالر ملیں گے، مجموعی طور پر عالمی بینک سے 15 ارب ڈالر قرضہ ملنے کا امکان ہے۔

  • تحریک انصاف تو پہلی بار آئی ایم ایف کے پاس جارہی ہے: شاہ محمود قریشی

    تحریک انصاف تو پہلی بار آئی ایم ایف کے پاس جارہی ہے: شاہ محمود قریشی

    ملتان: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ جغرافیے نے پاکستان کو بھارت سے جوڑرکھا ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ بھارت پڑوسی ہے، تعلقات اچھے ہوں یا برے، ہم لاتعلق نہیں رہ سکتے، پاکستان کو دیکھنا ہے کہ بھارت کے ساتھ کیسے رہنا ہے.

    انھوں نے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ نے اعتراف کیا کہ پلوامہ میں کوئی پاکستان نہیں مارا گیا، بنا تحقیقات نہیں کہہ سکتا کہ کوئٹہ دھماکےمیں بھارت ملوث ہے، پاکستان کے پاس جوابی صلاحیت ہے، مگر ہماری ترجیح امن ہے .

    بھارت پڑوسی ہے، تعلقات اچھے ہوں یا برے، ہم لاتعلق نہیں رہ سکتے

    انھوں نے کہا کہ جمہوریت میں وزیر اعظم اپنے کابینہ ارکان تبدیل کرسکتا ہے، ہم قوم کو پریشان نہیں کرنا چاہتے، کیا پاکستان آئی ایم ایف کے پاس پہلی بار گیاہے، پاکستان آئی ایم ایف کے پاس 16ویں بار جا رہا ہے، البتہ تحریک انصاف پہلی بار آئی ایم ایف کے پاس جارہی ہے، آئی ایم ایف کے پاس سستا قرضہ ہے، اس لیے جانا پڑتا ہے.

    مزید پڑھیں: آئی ایم ایف کے ساتھ اتفاق رائے ہو گیا ہے: اسد عمر

    انھوں‌نے کہا کہ جب بھی جمہوریت کی بحالی کی بات ہوتی ہے، ملتان نمایاں ہوتا ہے، جہوریت کی خوبصورتی یہی ہے کہ مختلف آرا سامنے آتی ہیں، بہت سے ایشوز پر قوم کو نیااتفاق رائے درکارہے.

  • پاکستان کو3 سال میں 22 ارب ڈالر ملنےکی توقع

    پاکستان کو3 سال میں 22 ارب ڈالر ملنےکی توقع

    اسلام آباد : پاکستان کو3سال میں22ارب ڈالرملنےکی توقع ہے ، آئی ایم ایف پروگرام ملنے کے بعد عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک بھی پاکستان کوقرضہ فراہم کرےگا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخزانہ اسدعمر کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈپاکستان کو چھ سے آٹھ ارب ڈالرکا قرضہ پروگرام دے گا، معاہدہ اصولی طور پر طے پاگیا ہے۔

    آئی ایم ایف کےاعلامیہ کے مطابق فنڈ رواں ماہ تکنیکی معاملات طےکرنے کیلئے وفدپاکستان بھیجےگا۔

    عالمی بینک کی جانب سے آئندہ تین سال میں ساڑھے سات ارب ڈالر جبکہ ایشیائی ترقیاتی بینک کی فنانسنگ چھ ارب ڈالرتک ہوسکتی ہے، آئی ایم ایف پروگرام ملنےکے بعددونوں اداروں سےرقم ملناشروع ہوجائےگی۔

    تینوں اداروں کیجانب سے ملنے والی رقم ملکی زرمبادلہ ذخائر میں بہتری لانے کاباعث بنے گی۔

    مزید پڑھیں : عالمی بینک اوراے ڈی بی بھی پاکستان کو قرضہ دے گا ، اسد عمر

    گذشتہ روز وزیرخزانہ نے کہا آئی ایم ایف سےمعاملات طے پاجانےکے بعد عالمی بینک اوراے ڈی بی بھی پاکستان کو قرضہ دےگا، مجموعی طورپر پاکستان کو بائیس ارب ڈالر ملنےکی امید ہے۔

    اسد عمر کا کہنا تھا زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے گر رہے ہیں وہ بھی مستحکم ہو جائیں گے، جیسے ہی آئی ایم ایف کا پروگرام ہوا، ورلڈ بینک اور اے ڈی بی سے فنڈنگ ملے گی، ایمرجنگ مارکیٹس کی حالت تیزی سے بدل رہی ہے اور معاشی اصلاحات پر کام ہو رہا ہے۔

    وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے بعد کیپیٹل مارکیٹ کی حالت بہتر ہوگی، زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ تھا، اب اضافہ ہوگا، معاشی استحکام نظر آئے گا، خبروں میں عدم استحکام نظر آرہا ہے۔

    خیال رہے دسمبرمیں پاکستان کویوروبانڈزکی مدمیں ایک ارب ڈالرکی ادائیگی کرنی ہے، گزشتہ روز بھی پاکستان نےایک ارب ڈالریورو بانڈز کی مدمیں ادا کئے۔