Tag: IMF

  • آئی ایم ایف سے اچھا پروگرام فائنل ہونے پر ہی معاہدہ کریں گے: وزیرِ خزانہ

    آئی ایم ایف سے اچھا پروگرام فائنل ہونے پر ہی معاہدہ کریں گے: وزیرِ خزانہ

    اسلام آباد: وفاقی وزیرِ خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ کوئی اچھا پروگرام فائنل ہونے کے بعد ہی معاہدہ کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ خزانہ اسد عمر اسلام آباد میں اینکر پرسنز سے گفتگو کر رہے تھے، انھوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ مسلسل مذاکرات جاری ہیں۔

    [bs-quote quote=”متبادل ذرائع سے بھی فنڈز کے حصول کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”اسد عمر” author_job=”وزیرِ خزانہ”][/bs-quote]

    وزیرِ خزانہ اسد عمر نے کہا ’آئی یم ایف سے جیسے ہی اچھا پروگرام فائنل ہوگا، معاہدہ کر لیں گے، لیکن متبادل ذرائع سے بھی فنڈز کے حصول کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔‘

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معاشی ترقی کے لیے اہم فیصلے کیے جا رہے ہیں، پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔

    وزیرِ خزانہ نے بتایا کہ برآمدات و ترسیلاتِ زر میں اضافے سے تجارتی خسارے میں کمی ہوئی، جب کہ درآمدات میں کمی سے بھی تجارتی خسارہ کم ہو رہا ہے۔

    اسد عمر نے کہا ’جولائی تا دسمبر 2018 نجی شعبے کو قرضوں کی فراہمی میں 65 فی صد ریکارڈ اضافہ ہوا، سالِ گزشتہ کے دوران مجموعی طور پر نجی شعبے کو قرضوں کی فراہمی 21 فی صد بڑھی۔‘


    یہ بھی پڑھیںچین ہماری معیشت کی بہتری کیلئے اہم کردار ادا کررہا ہے، وزیر اعظم کا ترک ٹی وی کو انٹرویو


    انھوں نے بتایا ’پیپلز پارٹی کے پہلے 5 ماہ میں افراطِ زر کی شرح میں 11.2 فی صد اضافہ ہوا، جب کہ 2013 میں ن لیگ کے پہلے 5 ماہ میں افراطِ زر میں 4 فی صد اضافہ ہوا، دوسری طرف پی ٹی آئی کے پہلے 5 ماہ میں افراطِ زرمیں صرف 0.4 فی صد اضافہ ہوا ہے۔‘

    وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ ضمنی فنانس بل لایا جا رہا ہے جس میں سرمایہ کاری اور کاروبار میں آسانی اور فروغ کے لیے اقدامات تجویز کیے جائیں گے۔

  • پاکستان کو آئی ایم ایف سے ڈکٹیشن لینے کی ضرورت نہیں ،  وزیرخزانہ اسدعمر

    پاکستان کو آئی ایم ایف سے ڈکٹیشن لینے کی ضرورت نہیں ، وزیرخزانہ اسدعمر

    اسلام آباد : وزیرخزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ پاکستان کو آئی ایم ایف سے ڈکٹیشن لینے کی ضرورت نہیں، سخت فیصلے پہلے سو دن میں ہی کر لیے  ہیں، معیشت درست سمت میں ہے اور آئندہ آئی ایم ایف کے پاس جانا نہیں پڑے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخزانہ اسدعمر نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا پی ٹی آئی حکومت کے بارے میں غلط تاثرپیش کیاجاتاہے، عوام کی بڑی تعدادسمجھتی ہے، پاکستان درست سمت پرگامزن ہے، لوگوں کومزید بہتری کی امیدہے۔

    وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ جب حکومت میں آئےتوپتہ چلامالیاتی بیل آوٹ پیکج کی ضرورت ہے اس آئی ایم ایف پروگرام کوآخری بنانےکے لئےحکمت عملی طےکرلی، درآمدات پرمبنی پالیسوں کےباعث قرض کےبوجھ میں اضافہ ہوا، مقامی طورپرتیارمصنوعات اوربرآمدسےمعیشت کوفائدہ پہنچاسکتےہیں۔

    [bs-quote quote=” معیشت درست سمت میں ہے اور آئندہ آئی ایم ایف کے پاس جانا نہیں پڑے گا” style=”style-6″ align=”left” author_name=”اسد عمر "][/bs-quote]

    اسدعمر نے کہا حکومت نےپہلے100دن اس بارےمیں ہی کام کیاہے، ہم نےدوست ممالک سےمدداورآئی ایم ایف پلان پرمذاکرات بیک وقت کیے، ہم نےآئی ایم ایف کی شرائط کاانتظارنہیں کیا۔

    پاکستان کو آئی ایم ایف سے ڈکٹیشن لینے کی ضرورت نہیں، سخت فیصلے پہلے سو دن میں ہی کرلیے ہیں، معیشت درست سمت میں ہے اور آئندہ آئی ایم ایف کے پاس جانا نہیں پڑے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ پہلے100دنوں میں گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا، سعودی عرب کے ساتھ کھڑے ہونے پر خوشی ہے، چین کی بیشترسرمایہ کاری نجی پاور پلانٹس کے لئے آئی جوشفاف ہے۔

    مزید پڑھیں : معاشی بحران ٹل چکا ہے ، خدارا لوگوں کو کاروبار کرنے دیں،وزیر خزانہ اسد عمر

    وزیرخزانہ نے کہا چین سےسب سے زیادہ قرضہ امریکا نے لیاہوا ہے، پاکستان کے بیرونی قرضوں میں سے 10 فیصد چین سے لیاگیا ہے، بلوچستان میں دہشت گردی میں بیرونی عناصربھی شامل ہیں۔

    اسدعمر کا کہنا تھا کہ ایسےامیر جوٹیکس نہیں دیتے ان کے خلاف کارروائی کا آغازہوگیا ہے، حکومت عدالتی احکامات کااحترام کرتی ہے۔

    یاد رہے چند روز قبل وزیرخزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ معاشی بحران ٹل چکاہے ، خدارا لوگوں کوکاروبارکرنےدیں، رواں مالی سال کے لئے درکار رقم کا انتظام ہوچکا ہے اور روپے کی قدر میں کمی کے بنیادی مسائل اب حل ہونا شروع ہو گئے ہیں، برآمدات بڑھ رہی ہیں اور جاری کھاتوں کا خسارہ نصف ہوگیا ہے، ابھی تو صرف سمت ملی ہے بہت کام کرنا باقی ہے۔

  • پاکستان کا آئی ایم ایف کی شرائط ماننے سے انکار، مذاکرات کا پہلا دور بے نتیجہ ختم

    پاکستان کا آئی ایم ایف کی شرائط ماننے سے انکار، مذاکرات کا پہلا دور بے نتیجہ ختم

    اسلام آباد: پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کے بعض مطالبات تسلیم کرنے سے انکار کے بعد مذاکرات کا پہلا دور بے نتیجہ ختم ہوگیا.

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان جاری مذاکرات میں ڈیڈ لاک پیدا ہوگیا، دو ہفتے سے جاری مذاکرات میں آئی ایم ایف کی جانب سے سخت شرائط سامنے آئیں، جنھیں پاکستان نے ماننے سے انکار کر دیا.

    آئی ایم ایف نے قرض کے بدلے سی پیک منصوبوں کی تفصیل اور شرائط مانگی ہیں، ساتھ ہی بجلی اور گیس کی قیمت میں بیس فی صد اضافے کا بھی مطالبہ کیا.

    آئی ایم ایف وفد نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ ڈالرکی قدرکے تعین میں حکومت کاعمل دخل نہ ہو، ساتھ ہی محصولات کاہدف چارہزار سات سو ارب ہونا چاہیے۔

    مزید پڑھیں: نیا بیل آؤٹ پیکج: آئی ایم ایف کا مالیاتی اور جاری خسارہ کم کرنے پر زور

    ذرائع وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف سے مذاکرات بے نتیجہ رہنے کی تصدیق کی ہے، اب آئی ایم ایف کا وفد پندرہ جنوری کے بعد دوبارہ پاکستان کا دورہ کرے گا.

    ذرائع کے مطابق پاکستان نے چین سے معاہدوں کی تفصیلات فراہم کرنے سے معذوری ظاہر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ ہم چند ریڈ لائنز عبور نہیں کرسکتے.

    وزیر خزانہ اسد عمر کی بریفنگ


    آئی ایم ایف وفدکے دورہ پاکستان کےاختتام پر وزیرخزانہ نے وزیراعظم کوبریفنگ دی۔

    اس موقع پر اسد عمر کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سےاب تک ہونےوالی پیش رفت حوصلہ افزاہے ، عوامی مفادات ،حکومتی وژن کےتحت آئی ایم ایف سےمعاملہ طےہوگا۔

    انھوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سےمعاملات کاہماری معیشت پرفوری دباؤنہیں، وفدکی جانب سے پاکستان کی ترجیحات کاادراک کرناحوصلہ افزاہے۔

  • پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پالیسی مذاکرات کا آغاز آج سے ہوگا

    پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پالیسی مذاکرات کا آغاز آج سے ہوگا

    اسلام آباد: پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پالیسی مذاکرات کا آغاز آج سے ہوگا، مذاکرات بیس نومبر تک جاری رہیں گے اس دوران قرض پروگرام پر بات چیت ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ آج سے شروع ہوگا، قرض پروگرام پر باضابط مذاکرات ہوں گے، پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیاں تکنیکی مذاکرات مکمل ہوچکے ہیں۔

    تکنیکی مذاکرات میں پاکستانی حکام نے فنڈ سے معاشی اعداد وشمار شیئر کیے، آئی ایم ایف کو توانائی سیکٹر، ٹیکس نظام اور نجکاری پر بریفنگ دی گئی۔

    فنڈ نے توانائی سیکٹر سمیت دیگر شعبوں کی کارگردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے، آج سے شروع ہونے والے پالیسی مذاکرات میں آئی ایم ایف کے وفد کی سربراہی ہیرالڈ فنگر کریں گے۔

    پاکستانی وفد کی سربراہی وزیر خزانہ اسد عمر کریں گے، مذاکرات میں نئے پروگرام کے حجم پر بات ہوگی، آئی ایم ایف پلان کے لیے اپنی شرائط پیش کرے گا۔

    اس کے علاوہ آئی ایم ایف پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے تناظر میں مالی ضروریات اور پالیسیوں کا جائزہ لے گا، آئی ایم ایف کے کوٹے کے تحت پاکستان چھ سے ساڑھے چھ ارب ڈالرز کا قرضہ لینے کا اہل ہے۔

  • پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان تکنیکی مذاکرات کا تیسرا دور جاری

    پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان تکنیکی مذاکرات کا تیسرا دور جاری

    اسلام آباد: پاکستان اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان بیل آوٹ پیکج پر تکنیکی مذاکرات کا تیسرا دور جاری ہے جس میں آئی ایم ایف کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ 7 سرکاری اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بیل آوٹ پیکج پر پاکستان کے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ سے تکنیکی مذاکرات کا تیسرا دور جاری ہے۔ آئی ایم ایف کو سرکاری اداروں میں اصلاحات اور نجکاری پر بریفننگ دی جارہی ہے۔

    ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کو بتایا گیا ہے کہ سرکاری اداروں کے لیے ویلتھ فنڈ نامی ہولڈنگ کمپنی قائم کرنے کا منصوبہ زیر غور ہے۔ وزارت خزانہ نے بریفنگ میں بتایا کہ 7 سرکاری اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کر لیا گیا۔

    آئی ایم ایف نے خسارے میں چلنے والے اداروں کے نقصانات میں کمی کا مطالبہ کیا ہے۔

    اس سے قبل مذاکراتی ادوار میں حکومت نے اپنا معاشی ڈیٹا آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کیا تھا۔

    مزید پڑھیں: پاکستان نے آئی ایم ایف سے کب کتنا قرضہ لیا؟

    مذاکرات میں آئی ایم ایف نے پاکستان پر مالیاتی اور جاری خسارہ کم کرنے پر زور دیا تھا۔ مانیٹری فنڈ کی طرف سے کہا گیا تھا کہ اخراجات کنٹرول کرنے اور ٹیکس آمدن بڑھانے کا طریقہ بتا دیا گیا تھا۔

    آئی ایم ایف کا وفد 7 نومبر کو پاکستان پہنچا تھا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات 2 ہفتے تک جاری رہیں گے۔

    یاد رہے کہ ستمبر کے اواخر میں بھی آئی ایم ایف کے وفد نے پاکستان کا دورہ کیا تھا اور کہا تھا کہ نئی حکومت درست سمت میں گامزن ہے، پاکستان کو مالی مسائل کا سدباب کرنے کے لیے کم از کم 12 ارب ڈالر کی رقم کی ضرورت ہے۔

    آئی ایم ایف نے ٹیکس نیٹ میں اضافے، اسٹیٹ بینک کی خود مختاری بڑھانے اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو مزید مستحکم بنانے کا بھی مشورہ دیتے ہوئے ماضی کی اوور ویلیو کرنسی، کم شرح سود اور نرم مالیاتی پالیسی کو مسائل کی وجہ قرار دیا۔

  • نیا بیل آؤٹ پیکج: آئی ایم ایف کا مالیاتی اور جاری خسارہ کم کرنے پر زور

    نیا بیل آؤٹ پیکج: آئی ایم ایف کا مالیاتی اور جاری خسارہ کم کرنے پر زور

    اسلام آباد: نئے بیل آوٹ پیکج پر پاکستان کے آئی ایم ایف سے مذاکرات ہوئے، حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی ادارے سے اپنا معاشی ڈیٹا شیئر کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان نے نئے بیل آؤٹ پیکج پر انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے ساتھ مذاکرات کیے، حکومت نے اپنا معاشی ڈیٹا آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کیا۔

    [bs-quote quote=”بیل آؤٹ پیکج پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے گا” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_job=”ذرائع وزارتِ خزانہ”][/bs-quote]

    مذاکرات میں آئی ایم ایف نے پاکستان پر مالیاتی اور جاری خسارہ کم کرنے پر زور دیا، مانیٹری فنڈ کی طرف سے کہا گیا کہ اخراجات کنٹرول کرنے اور ٹیکس آمدن بڑھانے کا طریقہ بتا دیا گیا تھا۔

    اجلاس میں وزارتِ خزانہ اور اسٹیٹ بینک کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی، جب کہ آئی ایم ایف کے وفد کی قیادت ہیئرلڈ فنگر کر رہے تھے۔

    ذرائع وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پیکج پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ مالیاتی ادارے سے ہونے والے مذاکرات 2 ہفتے تک جاری رہیں گے۔


    یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف کا وفد پاکستان پہنچ گیا


    یاد رہے کہ آئی ایم ایف کا وفد پاکستان کی مالی ضروریات کا جائزہ لینے کے لیے آج پاکستان پہنچا تھا، وزارتِ خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کے لیے دستاویز تیار کرلیے گئے ہیں۔ گورنر اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف سے پروگرام کی دستاویز پیش کریں گے۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان آئی ایم ایف کے قرض کی حد کے مطابق قرض لے گا۔ پاکستان 6 سے 7 ارب ڈالر کا قرض لے سکتا ہے۔ مذاکرات کے دوران پاکستان کو قرض واپسی کی حکمت عملی بھی دینی ہوگی۔

  • آئی ایم ایف کا وفد پاکستان پہنچ گیا

    آئی ایم ایف کا وفد پاکستان پہنچ گیا

    اسلام آباد: پاکستان کی مالیاتی ضروریات کا جائزہ لینے کے لیے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کا وفد پاکستان پہنچ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان سے مذاکرات کے لیے آئی ایم ایف کا وفد اسلام آباد پہنچ گیا، حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کل سے شروع ہوں گے۔ وفد کے سربراہ ہیرالڈ فنگر ایک روز بعد اسلام آباد پہنچیں گے۔

    مذاکرات سے قبل عالمی مالیاتی ادارے کے وفد کو ادائیگیوں کے توازن اور مجموعی ملکی معیشت پر تفصیلات سے آگاہ کیا جائے گا۔

    وزارتِ خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کے لیے دستاویز تیار کرلیے گئے ہیں۔ گورنر اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف سے پروگرام کی دستاویز پیش کریں گے۔

    [bs-quote quote=” نئی حکومت درست سمت میں گامزن ہے
    آئی ایم ایف کے گزشتہ دورے کی رپورٹ
    ” style=”style-2″ align=”center”][/bs-quote]

    ذرائع کے مطابق پاکستان آئی ایم ایف کے قرض کی حد کے مطابق قرض لے گا۔ پاکستان آئی ایم ایف سے 6 سے 7 ارب ڈالر کا قرض لے سکتا ہے۔ مذاکرات کے دوران پاکستان کو قرض واپسی کی حکمت عملی دینی ہوگی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ قرض کی واپسی کے لیے اصلاحات کا مکمل پلان دینا ہوگا۔ وفد کو گردشی قرضوں اور سبسڈی میں کمی کے اقدامات پر بریفنگ بھی دی جائے گی۔ آئی ایم ایف کا وفد پاکستان میں دو ہفتے قیام کرے گا۔

    پاکستان نے آئی ایم ایف سے کب کتنا قرضہ لیا؟

    یاد رہے کہ ستمبر کے اواخر میں بھی آئی ایم ایف کے وفد نے پاکستان کا دورے کیا تھا اور کہا تھا کہ نئی حکومت درست سمت میں گامزن ہے، پاکستان کو مالی مسائل کا سدباب کرنے کے لیے کم از کم12 ارب ڈالر کی رقم کی ضرورت ہے۔

    آئی ایم ایف نے ٹیکس نیٹ میں اضافے ،اسٹیٹ بینک کی خودمختاری بڑھانے اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو مزید مستحکم بنانے کا بھی مشورہ دیتے ہوئے ماضی کی اوور ویلیو کرنسی، کم شرح سود اور نرم مالیاتی پالیسی کو مسائل کی وجہ قرار دیا۔

  • پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا آغازآئندہ ہفتے ہوگا

    پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا آغازآئندہ ہفتے ہوگا

    اسلام آباد: ڈائریکٹرکمیونی کیشن آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کا وفد 7 نومبر کو پاکستان آئے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا آغازآئندہ ہفتے ہوگا، آئی ایم ایف کا وفد 7 نومبر کو پاکستان آئے گا۔

    ڈائریکٹرکمیونی کیشن گیری رائس کا کہنا ہے کہ پاکستان سے فنانسنگ سے متعلق مذاکرات شروع کیے جائیں گے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ مذاکرات کا مقصد اسٹاف لیول پرپروگرام کے مندرجات طے کرنا ہے، مندرجات آئی ایم ایف بورڈ کو دی جائیں گی۔

    گیری رائٹس کا مزید کہنا تھا کہ اکتوبرمیں پاکستان نے آئی ایم ایف کو مالیاتی پروگرام کی درخواست دی تھی۔

    آخری بار آئی ایم ایف کے پاس جارہے ہیں: اسد عمر

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 20 اکتوبر کو وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے کے لیے ٹرانسپرنسی لائیں گے، آخری بار آئی ایم ایف کےپاس جارہے ہیں۔

    اسد عمر کا مزید کہنا تھا کہ اگر فوری توجہ نہیں دی گئی ،تو ہم دیوالیہ ہوجائیں گے، حکومت کی پہلی ترجیح قرضوں کی ادائیگی اورخزانہ بھرنا ہے، سرمایہ ہوگا تو منصوبے بھی مکمل ہوں گے اورترقی بھی ہوگی۔

  • وزیراعظم کا دورہ سعودی عرب: پاکستان نے 12 ارب ڈالرز کا امدادی پیکج حاصل کرلیا

    وزیراعظم کا دورہ سعودی عرب: پاکستان نے 12 ارب ڈالرز کا امدادی پیکج حاصل کرلیا

    ریاض: وزیراعظم کے دورہ سعودی عرب میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، پاکستان نے 12 ارب ڈالرز کا امدادی پیکج حاصل کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب ادائیگیوں میں توازن پر 3، ادھارپرتیل کے لئے9ارب ڈالر دےگا۔

    [bs-quote quote=”سعودی عرب پاکستان میں آئل ریفائنری میں سرمایہ کاری کے لئے تیار ہے” style=”style-7″ align=”left”][/bs-quote]

     سعودی عرب کی جانب سے3 ا رب ڈالر ایڈوانس دیے جائیں گے،  ایڈوانس ایک سال کے لیے ہوگا،  سعودی عرب سےاقتصادی و معاشی معاہدہ تین سالہ ہوگا۔ پاکستان سعودی عرب چوتھےسال معاہدےکادوبارہ جائزہ لیں گے۔

    موصولہ اطلاعات کے مطابق سعودی عرب پاکستان میں آئل ریفائنری میں سرمایہ کاری کے لئے تیار ہے، وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد سعودی عرب سے آئل ریفائنری کا معاہدہ ہوگا.

    وزیرخزانہ اسدعمراورسعودی وزیرخزانہ عبدالجدان نےایم او یوپردستخط کیے۔ وفاقی کابینہ سےمنظوری کےبعدسعودی عرب سےآئل ریفائنری کامعاہدہ ہوگا۔


    مزید پڑھیں:ؒ سعودی وزرا کی وزیراعظم سے ملاقات، پاکستانی معیشت میں دل چسپی کا اظہار


    سعودی عرب نے معدنیات کے ذخائرمیں بھی دلچسپی کا اظہار ہے، معدنیات کے ذخائر کی دریافت کے لئے سعودی وفد پاکستان آئے گا، سعودی عرب معدنیات کےشعبےمیں بلوچستان حکومت سے معاہدہ کرے گا.  پاکستانیوں کے ویزا فیس میں کمی بھی معاہدےکاحصہ ہے۔

    وزیراعظم عمران خان نے سعودی عرب کےکامیاب دورےکےبعدوطن واپسی کےلیے اڑان بھرلی ہے۔

    یاد رہے کہ آج وزیراعظم عمران خان سے سعودی وزرا نے ملاقات کی، جس میں مشترکہ سرمایہ کاری کے پروجیکٹس پر تبادلہ خیال کیا گیا.

    اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ  پاکستان میں کاروباری طبقے کو کسی قسم کی دقت نہیں ہوگی، کاروباری طبقے کی سہولیات کے لئے خصوصی سیل قائم کیا جا چکا ہے۔

  • پاکستان کا آئی ایم ایف پروگرام لینا کریڈیٹ پازیٹیو ہوگا، موڈیز

    پاکستان کا آئی ایم ایف پروگرام لینا کریڈیٹ پازیٹیو ہوگا، موڈیز

    نیویارک : عالمی ریٹنگز ایجنسی موڈیز کا کہنا ہے کہ پاکستان کا انٹر نیشنل مانیٹر ی فنڈ کے پروگرام لینا کریڈٹ پازیٹیو ہے، پروگرام سے پاکستان کو درکار فوری مدد مل جائے گی اور جو نئی حکومت کیلئے مدد گار ثابت ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ریٹنگز ایجنسی موڈیز نے پاکستان کی معاشی صورتحال پر رپورٹ جاری کردی ہے ، جس میں موڈیز نے پاکستان تحریک انصاف حکومت کی جانب سے پیش کئے گئے منی بجٹ کو بھی معشیت کیلئے بہتر قرار دیا اور کہا نیا بجٹ اخراجات اور مالیاتی خسارے میں کمی کاباعث بنے گا۔

    موڈیز کا کہنا ہے کہ پاکستان کا آئی ایم ایف پروگرام لیناکریڈیٹ پازیٹیو ہوگا، نئی حکومت کو فوری طور مدد درکار ہے اور اس پروگرام سے پاکستان کو درکار فوری مدد مل جائے گی، جو نئی حکومت کیلئے مدد گار ثابت ہوگا اور ایک بار پھر معاشی اصلاحات کا عمل دوبارہ جاری کرنے میں مدد دے گا۔

    موڈیز کا کہنا ہے کہ پاکستان کو رواں مالی سال سےآٹھ ارب ڈالر کے قرض اتارنے ہیں اور پاکستان کا آئی ایم ایف سے رجوع کرنا بہتر ہے، آئی ایم ایف فنانسنگ کے اس گیپ کو کم کرنے میں مدد کرسکتا ہے جبکہ آئی ایم ایف پروگرام سےبرآمدات ا ور سرمایہ کاری میں مدد ملے گی۔

    ریٹنگ ایجنسی کے مطابق پاکستانی مشعیت کو بیرونی مالیاتی مسائل کا سامنا ہے زرمبادلہ ذخائر کم ترین سطح پر آگئے ہیں رزمبادلہ ذخائر تین ماہ کی درآمدات کیلئے بھی کا فی نہیں ہیں۔

    مزید پڑھیں : پاکستان نے آئی ایم ایف سے قرضے کے لیے باضابطہ درخواست کردی

    یاد رہے گزشتہ ہفتے انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں وفاقی وزیر خزانہ اسدعمر کی انٹر نیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر سے ملاقات کی، جس میں پاکستان نے آئی ایم ایف کو قرض پروگرام کے لیے باضابطہ طور پر درخواست دی تھی۔

    خیال رہے پی ٹی آئی کی حکومت نے ملکی معیشت کو استحکام بخشنے کے لیے آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کا اعلان کیا تھا اور اس ضمن میں وزیر خزانہ اسد عمر نے ایک بیان جاری کیا، جس میں انھوں نے کہا کہ ملک مشکل حالات سے گزر رہا ہے، آئی ایم ایف سے ایسا پروگرام لینا چاہتے ہیں، جس سے معاشی بحران پر قابو پایا جا سکے۔