Tag: IMF

  • ہوسکتا ہے، آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے، دوست ممالک سے بات کر رہے ہیں: وزیراعظم

    ہوسکتا ہے، آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے، دوست ممالک سے بات کر رہے ہیں: وزیراعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہوسکتا ہے، آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے، دوست ممالک سے بات کر رہے ہیں.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے پی بی اے اور سی پی این ای کے وفود سے ملاقات کے موقع پر کہی. انھوں نے امید ظاہر کی حکومت بہت جلد مسائل پر قابو پا لے گی.

    [bs-quote quote=”ملکی معیشت کو درپیش چیلنجزسے نمٹنا اولین ترجیح ہے” style=”style-7″ align=”left” author_name=”وزیراعظم”][/bs-quote]

    انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت تنقیدکاخیرمقدم کرتی ہے، توقع ہے کہ میڈیابھی ذمہ داری کامظاہرہ کرے گا، میری کامیابی کی بڑی وجہ میڈیا ہے.

    انھوں‌ نے کہا کہ ملکی اقتصادی مسائل کی وجہ سے میڈیا کو بھی مشکلات درپیش ہیں، ملکی معیشت کو درپیش چیلنجزسے نمٹنا اولین ترجیح ہے، مشکل فیصلے کر رہے ہیں، مگران کے مثبت نتائج ملیں گے.


    مزید پڑھیں: معیشت میں بہتری کےلیےاہم اورمشکل فیصلےکرنا چاہتے ہیں‘ وزیراعظم


    وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ توقع ہے کہ اپنی پالیسیوں سے بہت جلد مسائل پرقابوپالیں گے، ہوسکتا ہے کہ ہمیں آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے، چاہتےہیں کہ عام آدمی کی مشکلات کو کم کیاجائے.

    عمران خان نے کہا کہ حکومت تعلیم، صحت اورسماجی شعبے پرخصوصی توجہ دے رہی ہے، میڈیا ایڈوائزری کو سپورٹ کریں گے.

    ان موقع پر وزیراعظم عمران خان نے نیوزپرنٹ پرعائد 5 فیصدڈیوٹی ختم کرنے کا بھی اعلان کیا.

  • نواز، زرداری حکومتوں نے ہمیں ہاتھ پاؤں باندھ کرآئی ایم ایف کے سامنے پھینک دیا: شیخ رشید

    نواز، زرداری حکومتوں نے ہمیں ہاتھ پاؤں باندھ کرآئی ایم ایف کے سامنے پھینک دیا: شیخ رشید

    سکھر:  وزیر ریلوے شیخ رشید کا کہنا ہے کہ خواہش ہے ریلوے کو عوام کے لئے روزگار کا ذریعہ بناؤں.

    ان خیالات کا اظہار شیخ رشید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ ہم نے وزیر اعظم کو 50 ہزار نوکریوں کی سمری بھیجی ہے، سی پیک میں بھی مزید 50 ہزار افراد کو نوکریاں ملیں گی.

    ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثاربہترین آدمی ہیں.

    ان کا کہنا تھا کہ 45 دنوں میں عمران خان جو کارکردگی دکھا سکتے تھے، دکھائی۔ چوروں، ڈاکوؤں اور لٹیروں نے 10 سال اس ملک کولوٹا ہے، پاکستان میں10 احتساب کمیشن بننے چاہییں.


    مزید پڑھیں: ریلوے کو بحران سے نکالنے کے لیے ہنگامی اقدامات کر رہے ہیں‘ شیخ رشید


    شیخ رشید نے کہا کہ پاکستان کے اصل مسائل کرپشن اورمنی لانڈرنگ ہیں، کوئی خوشی سے آئی ایم ایف نہیں جاتا، شرائط دیکھیں گے.

    ان کا کہنا تھا کہ نواز، زرداری حکومتوں نے ہمیں ہاتھ پاؤں باندھ کرآئی ایم ایف کے سامنے پھینک دیا ہے، ہم سے کون لڑسکتا ہے، ہمیں تومعیشت سے خطرہ ہے.

    انھوں نے کہا کہ پاکستان کو کوئی میلی نظرسے نہیں دیکھ سکتا، پاکستان آگے بڑھے گا، تو بھارت کی جرات نہیں وہ ہمارے خلاف سازش کر سکے۔

  • پاکستان نے باضابطہ طور پر آئی ایم ایف سے مدد کی درخواست کی ہے: ہیدر نوئرٹ

    پاکستان نے باضابطہ طور پر آئی ایم ایف سے مدد کی درخواست کی ہے: ہیدر نوئرٹ

    واشنگٹن: ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ہیدرنوئرٹ نے کہا ہے کہ پاکستان نے باضابطہ طور پر آئی ایم ایف سے مدد کی درخواست کی ہے، قرضوں کی وجہ سے پاکستان کو مشکل صورت حال کا سامنا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی طرف سے آئی ایم ایف کو باقاعدہ مدد کی درخواست موصول ہوئی ہے۔

    ہیدر نوئرٹ کا مزید کہنا تھا کہ معاملے کو تمام پہلوؤں سے بغور دیکھ رہے ہیں، پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ وزیرخارجہ مائیک پومپیو اس حوالے سے بیانات دے چکے ہیں۔

    پاکستان نے آئی ایم ایف سے قرضے کے لیے باضابطہ درخواست کردی

    خیال رہے کہ آج انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں وفاقی وزیر خزانہ اسدعمر ا کی نٹر نیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر سے ملاقات ہوئی، جس میں پاکستان نے قرض کے لیے باضابطہ طور پر درخواست کی۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل پی ٹی آئی کی حکومت نے ملکی معیشت کو استحکام بخشنے کے لیے آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    اس ضمن میں وزیر خزانہ اسد عمر نے ایک بیان جاری کیا، جس میں انھوں نے کہا کہ ملک مشکل حالات سے گزر رہا ہے۔

    وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے ایسا پروگرام لینا چاہتے ہیں، جس سے معاشی بحران پر قابو پایا جا سکے۔

  • پاکستان نے آئی ایم ایف سے قرضے کے لیے باضابطہ درخواست کردی

    پاکستان نے آئی ایم ایف سے قرضے کے لیے باضابطہ درخواست کردی

    جکارتہ: پاکستانی وزیر خزانہ اسدعمر کی آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹرسے ملاقات ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں وفاقی وزیر خزانہ اسدعمر ا کی نٹر نیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر سے ملاقات ہوئی، جس میں پاکستان نے قرض کے لیے باضابطہ طور پر درخواست کی.

    اس ملاقات میں گورنراسٹیٹ بینک طارق باجوہ اوراقتصادی ڈویژن کے حکام بھی شامل تھے.

    آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کے مطابق آئی ایم ایف ٹیم آئندہ ہفتے پاکستان کا دورہ کرے گی، اس دورے میں قرض کے حجم کے حوالے سے تبادلہ خیال ہوگا.

    مزید پڑھیں: پاکستان نے آئی ایم ایف سے کب کتنا قرضہ لیا؟

    یاد رہے کہ چند روز قبل پی ٹی آئی کی حکومت نے ملکی معیشت کو استحکام بخشنے کے لیے آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کا اعلان کیا تھا.

    اس ضمن میں وزیر خزانہ اسد عمر نے ایک بیان جاری کیا، جس میں انھوں نے کہا کہ ملک مشکل حالات سے گزر رہا ہے۔

    وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے ایسا پروگرام لینا چاہتے ہیں، جس سے معاشی بحران پر قابو پایا جا سکے.

  • آئی ایم ایف سے رجوع کرنے سے مارکیٹ میں استحکام آ جائے گا، پاکستان اکانومی واچ

    آئی ایم ایف سے رجوع کرنے سے مارکیٹ میں استحکام آ جائے گا، پاکستان اکانومی واچ

    اسلام آباد : پاکستان اکانومی واچ کے چیئرمین برگیڈئیر ریٹائرد محمد اسلم خان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے ملکی معیشت کو سہارا دینے کے لئے آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کے فیصلے سے مارکیٹ میں استحکام آ جائے گا۔

    اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کے بارے میں کئی ہفتوں کے ابہام سے اسٹاک مارکیٹ اور سرمایہ کار غیر یقینی صورتحال سے دوچار تھے ، جس سے روپے کی قدر پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے ، جس نے ہر شخص کو متفکر کر دیا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ زرمبادلہ کے ذخائر مسلسل کم ہو رہے ہیں، خسارہ بڑھ رہا ہے، قرضوں اور درآمدات کی ادائیگی مشکل ہو رہی ہے، ترقیاتی اسکیموں پر عمل درآمد کیلئے سرمایہ نہیں ہے۔

    توانائی کے شعبہ کے گردشی قرضے کھربوں روپے تک پہنچ گئے ہیں جبکہ عام استعمال کی ہر چیزمسلسل مہنگی ہو رہی ہے ، اس لئے آئی ایم ایف کا قرضہ آخری آپشن رہ گیا ہے۔

  • آئی ایم ایف نے پروگرام کے لیے 20 شرائط حکومت کے سامنے رکھ دیں

    آئی ایم ایف نے پروگرام کے لیے 20 شرائط حکومت کے سامنے رکھ دیں

    اسلام آباد: آئی ایم ایف (انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ) نے قرض لینے کے لیے حکومتِ پاکستان کے سامنے 20 شرائط رکھ دیں، آئی ایم ایف شرائط کے تحت حکومت کو سخت اقدامات کرنا ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان نے مانیٹری فنڈ کے پاس جانے کا فیصلہ کر لیا ہے، اس سلسلے میں آئی ایم ایف کی جانب سے حکومت کے سامنے بیس شرائط پیش کی گئی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے جو شرائط پیش کی گئی ہیں ان میں روپے کی قدر میں کمی لانا اور بجلی مہنگی کرنے کی شرائط سرِ فہرست ہیں۔

    ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کا دیا گیا قرض سرکلر ڈیٹ کی ادائیگی میں استعمال نہیں ہوگا، دوسری طرف حکومتِ پاکستان کو اپنی گورننس بہتر بنانے پر بھی توجہ دینا ہوگی۔

    ذرائع نے مزید کہا ہے کہ قرضہ لینے کے لیے حکومت کو غیر ضروری سبسڈی کی روایت کو ختم کرنے کی شرط بھی تسلیم کرنی ہوگی۔

    آئی ایم ایف کی جانب سے یہ بھی شرط ہے کہ خسارے میں چلنے والے اداروں کے مستقبل کا تعین کرنا ہوگا اور کرائے کے بجلی گھروں کے واجبات کی ادائیگی یقینی بنائی جائے گی۔


    معاشی بحران کے حل کے لئے حکومت کا آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ


    خیال رہے کہ آج وفاقی وزیرِ خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ معاشی بحران کے حل کے لیے حکومت نے آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ کیا ہے، آئی ایم ایف سے مذاکرات کا بھی آغاز کیا جا رہا ہے۔

    وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ معاشی بحران کی بحالی آسان نہیں مشکل چیلنج ہے، معاشی بحران پر قابو پانے کے لیے بنیادی منشور میں تبدیلی نہیں چاہتے، مستقل بنیاد پر معیشت کو پاؤں پر کھڑاکرنا چاہتے ہیں۔

  • گذشتہ حکومتوں کی غلط پالیسیوں کے باعث آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا: حکومتی اعلامیہ

    گذشتہ حکومتوں کی غلط پالیسیوں کے باعث آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا: حکومتی اعلامیہ

    اسلام آباد:  پی ٹی آئی حکومت کا کہنا ہے کہ پاکستان 1990 کے بعد 10 بار  آئی ایم ایف پروگرام لے چکا ہے.

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ کے آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کے بیان کے بعد حکومت پاکستان نے اس ضمن میں اعلامیہ جاری کیا ہے.

    [bs-quote quote=”اس وقت پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ دو ارب ڈالر ماہانہ ہے” style=”style-7″ align=”left” author_name=”حکومتی اعلامیہ”][/bs-quote]

    اعلامیہ کے مطابق یہ پہلی بارنہیں کہ حکومت آئی ایم ایف کا پروگرام لے رہی ہے، پاکستان گذشتہ تین عشروں‌ میں‌ 10 بار آئی ایم ایف پروگرام لے چکا ہے.

    حکومت کے مطابق آئی ایم ایف پروگرام کا فیصلہ ماہرین معاشیات سے مشاورت سے کیا گیا، گذشتہ حکومتوں کی غلط پالیسیوں کے باعث ہرحکومت آئی ایم ایف تک گئی۔

    اعلامیہ کے مطابق اس وقت پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ دو ارب ڈالر ماہانہ ہے، پاور  سیکٹرخسارہ ایک ہزارارب روپے سے زیادہ ہے، جس کی مثال نہیں ملتی.

    مزید پڑھیں: معاشی بحران کے حل کے لئے حکومت کا آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ

    اعلامیہ کے مطابق ترامیمی فنانس ایکٹ بھی ان حالات کی وجہ سےلانا پڑا، اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ میں اضافہ معاشی استحکام کے لئے کیا. حکومت آئی ا یم ایف کا پروگرام لے کر بنیادی اصلاحات لائے گی، اصلاحات کے بعد پھرآئی ایم ایف کی ضرورت نہیں رہے گی.

  • معاشی بحران کے حل کے لئے حکومت کا آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ

    معاشی بحران کے حل کے لئے حکومت کا آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسدعمر کے مطابق معاشی بحران کے حل کے لئے حکومت نے آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ کیا ہے.

    وفاقی وزیرخزانہ نے معاشی صورتحال پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ معاشی بحران سے نکلنا ترجیح ہے، اقتصادی ماہرین سے مشاورت کی ہے.

    [bs-quote quote=”ابھی مشکلات برداشت کریں گے، مگر ملک کو پاؤں پر کھڑا کریں گے: اسد عمر” style=”style-7″ align=”left”][/bs-quote]

    اسد عمر آئی ایم ایف سے مذاکرات کے آغاز کا فیصلہ کیا ہے، ایسا پروگرام چاہتے ہیں، جس سے کمزور طبقے پرکم اثرات پڑیں، روزگار کی فراہمی معاشی ترجیحات میں شامل ہیں.

    وزیرخزانہ اسدعمر نے کہا کہ معاشی بحران بحالی آسان نہیں مشکل چیلنج ہے، معاشی بحران پرقابو پانے کے لئے بنیادی منشور میں تبدیلی نہیں چاہتے، مستقل بنیاد پر معیشت کو پاؤں پر کھڑاکرنا چاہتے ہیں.

    اسدعمر نے کہا کہ ابھی مشکلات برداشت کریں گے، مگر ملک کو پاؤں پر کھڑا کریں گے، مشکل معاشی حالات کا پوری قوم کو ادراک ہے.


    مزید پڑھیں: حکومت روزگار کےمواقع پیدا کرنےکےلیےکام کررہی ہے‘ اسد عمر


    انھوں نے کہا کہ بحالی کا ایساپروگرام چاہتے ہیں، جس سے معاشی بحران پرقابو پاسکیں، مشکل سے نکلنے کے لئےایک سے زائدذرائع استعمال کریں گے، معاشی بحالی کے لئے دوست ملکوں سے مشاورت کا سلسلہ جاری ہے ۔

    ان کا کہنا تھا کہ معاشی بحالی کیلئے ہمارا ہدف صاحب استطاعت لوگ ہیں،  پاکستانی قوم نے ہمیشہ مشکل حالات کا کامیابی سے مقابلہ کیا ہے، ہر جانے والی حکومت نئی حکومت کے لیے معاشی بحران چھوڑ کر گئی۔

  • پاکستان نے آئی ایم ایف سے کب کتنا قرضہ لیا؟

    پاکستان نے آئی ایم ایف سے کب کتنا قرضہ لیا؟

    آئی ایم ایف کے وفد نے پاکستان کے دورے کے اختتام پر کہا ہے کہ نئی حکومت درست سمت میں گامزن ہے، پاکستان کو مالی مسائل کا سدباب کرنے کے لیے کم از کم12 ارب ڈالر کی رقم کی ضرورت ہے۔

    دورہ کے اختتام پر آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ ناگزیر تھا۔آئی ایم ایف نے شرح سود میں مزید اضافے کی بھی تجویز دی ہے۔

    آئی ایم ایف نے ٹیکس نیٹ میں اضافے ،اسٹیٹ بینک کی خودمختاری بڑھانے اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو مزید مستحکم بنانے کا بھی مشورہ دیتے ہوئے ماضی کی اوور ویلیو کرنسی، کم شرح سود اور نرم مالیاتی پالیسی کو مسائل کی وجہ قرار دیا۔

    آئی ایم ایف کے دورے کے ساتھ ہی ملک میں یہ اطلاعات بھی گردش کررہی تھیں کہ گزشتہ پچاس سال میں بننے والی سول اور آمرانہ حکومتوں کی طرح پاکستان کی موجودہ حکومت بھی معاشی مسائل کے حل کے لیے آئی ایم ایف سے رجو ع کرنے جارہی ہے۔

    دوسری جانب ایک ماہ قبل پاکستان کی نئی حکومت کے وزیرخزانہ اسد عمر نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے میں کوئی قباحت نہیں ہے ، لیکن فی الحال وفاقی حکومت کا آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

    آئیے اس سارے تناظر میں دیکھتے ہیں کہ ماضی میں کون سی حکومت آئی ایم ایف سے کتنے کتنے قرضے لیتی رہی ہے۔

    مسلم لیگ ن کے ادوارمیں حاصل کیا گیا قرضہ


    نواز شریف کے دوسرے دور ِاقتدار میں 20 اکتوبر 1997 کو آئی ایم ایف سے ایکسٹنڈڈ فنڈ اور ایکسٹنڈڈ کریٹ کی مد میں 1.13 ملین ڈالر کا قرضہ حاصل کیا ۔

    مسلم لیگ ن کے تیسرے دورِ اقتدار میں 4 ستمبر 2014 کو ایکسٹنڈڈ فنڈ کی مد میں 4.3 ملین ڈالر قرضہ حاصل کیا گیا۔ جو تمام کا تمام استعمال کیا گیا ہے۔

    پیپلزپارٹی کے ادوار میں حاصل کیا گیا قرضہ


    ذوالفقارعلی بھٹو کا دور

    ذوالفقارعلی بھٹو کے دور اقتدار میں 11 اگست 1973 کو 75ملین ڈالر کا قرضہ حاصل کیا گیا۔11 نومبر 1974 کو 75 ملین ڈالر کا ایک
    اور قرضہ حاصل کیا گیا۔ اسی دور حکومت میں 9 مارچ 1977 کو 80 ملین ڈالر کا ایک اور قرضہ حاصل کیا گیا تھا۔

    بے نظیربھٹو کا دور

    پیپلز پارٹی کے دوسرے دور ِ اقتدار میں جب ملک پر بے نظیر بھٹو حکمران تھیں ، کو اسٹینڈ بائی کی مد میں28دسمبر 1988 کو 273.1 ملین ڈالر کا قرضہ حاصل کیا گیا۔

    بے نظیر بھٹو کے دوسرے دورِ اقتدار میں 22 فروری 1994 کو آئی ایم ایف سے ایکسٹنڈڈ فنڈ اور ایکسٹنڈڈ کریٹ کی مد میں 985.7 ملین ڈالر کا قرضہ حاصل کیا گیا۔

    آصف زرداری کادور

    پرویز مشرف کی آمریت کےبعد جب پیپلز پارٹی ایک بار پھر اقتدار میں آئی تو 24 نومبر 2008کو آئی ایم ایف نے ایک بار پھر7.2 بلین ڈالر قرض کی صورت میں دیے۔

    آمریت کے ادوار میں لیے گئے قرضے


    جنرل ایوب خان کادور

    جنرل ایوب خان کےدور میں پہلی بار16 مارچ 1965 کو آئی ایم ایف سے اسٹینڈ بائی لون کا معاہدہ کیا گیا، اس قرض کی رقم 37.5 ملین امریکی ڈالر تھی۔ جنرل ایوب ہی کے دور ِ حکومت میں17 اکتوبر 1968 میں 75 ملین ڈالر کا قرضے کیے گئے۔

    جنرل ضیاالحق کا دور

    جنرل ضیا الحق کے دور اقتدار میں پاکستان نے 24 نومبر 1980 کو ایکسٹنڈ سپورٹ فیسیلٹی کے تحت1.2 بلین ڈالر کا قرضہ حاصل کیا تھا۔2 دسمبر 1981 کو پاکستان ایک بار پھر آئی ایم ایف میں گیا اور 919 ملین ڈالر کا قرضہ حاصل کیا ۔

    جنرل پرویز مشرف کا دور

    جنرل پرویز مشرف کے دوراقتدار میں 29 نومبر 2000 کو پاکستان نے اسٹینڈ بائی کی مد میں 465 ملین ڈالر کا قرضہ حاصل کیا۔ اگلے ہی سال یعنی 6 دسمبر 2001 میں ایکسٹنڈڈ کریڈٹ کے تحت پاکستان نے ایک بلین ڈالر کا قرضہ حاصل کیا

  • یوٹرن حکومت آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کی تیاری کررہی ہے: حمزہ شہباز

    یوٹرن حکومت آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کی تیاری کررہی ہے: حمزہ شہباز

    لاہور: مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ یوٹرن حکومت آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کی تیاری کررہی ہے، وفاقی کابینہ میں مشرف دور کے لوگ ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ عمران خان کہتے تھے ایسی ٹیم لاؤں گا قوم حیران ہوجائے گی، عمران خان قبضہ گروپ کو سینئر وزیر بنا کر واقعی حیران کر دیا۔

    شہباز شریف کے صاحبزادے کا مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ میں مشرف دور کے لوگ موجود ہیں، روز نیا تماشا اور ایک نئی فلم دیکھتے ہیں، حکومت ایک پل بنا کر اس کا نام یوٹرن خان رکھ دے۔

    جہاں جاتا ہوں کہا جاتا ہے ہم نے شیر کو ووٹ دیا، حمزہ شہباز

    ان کا کہنا تھا کہ کنٹینر پر عمران خان پروٹوکول کے تانے دیتے تھے، لوگوں نے آپ کا پروٹوکول اور 55 روپے لیٹر والا ہیلی کاپٹر بھی دیکھ لیا۔

    حمزہ شہباز کا مزید کہنا تھا کہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی ہر دور میں نواز شریف کے ساتھ کھڑے رہے، 14 اکتوبر کو شاہدخاقان کو کامیاب کرانا ہے، ن لیگ دھاندلی سے پردہ اٹھا کر ہی دم لے گی۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں حمزہ شہباز نے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ضمنی انتخابات میں شاہد خاقان عباسی کو شان دار کام یابی دلائیں گے، لوگ ہم سے کہہ رہے ہیں کہ انھوں نے شیر کو ووٹ دیا۔