Tag: IMF

  • روپے کی قدرمیں کمی سے پاکستانی معیشت میں بہتری آئے گی، آئی ایم ایف

    روپے کی قدرمیں کمی سے پاکستانی معیشت میں بہتری آئے گی، آئی ایم ایف

    اسلام آباد : انٹر نیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کا کہنا ہےکہ روپے کی قدر میں کمی پاکستانی معیشت کیلئے مددگار ثابت ہوگی، اسٹیٹ بینک کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ملیاتی ادارے آئی ایم ایف کے مشن چیف ہیرالڈ فنگر نے کہا ہے کہ پاکستانی روپے کی قدر میں کمی ملکی معیشت کیلئے مددگار ثابت ہوگی، روپے کی قدر میں کمی کے اسٹیٹ بینک کے فیصلے کا خیر مقدم کرتےہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نےاسلام آباد میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، آئی ایم ایف چیف نے پاکستانی معیشت کو درپیش چار چیلنجز کی بھی نشاندہی کردی۔ سربراہ آئی ایم ایف مشن کا کہنا تھا  کہ حکومت کا سیاسی عدم استحکام سے نمٹنا بڑا چیلنج ہے۔

    اس کےعلاوہ پاکستانی معیشت کو زرمبادلہ کے ذخائرمستحکم رکھنا، مالیاتی خسارہ پر قابو اور الیکشن تک اصلاحات اورمعاشی نظم وضبط برقرار رکھنے جیسے چیلنجزکا سامنا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ٹیکس جمع کرانے کی شرح میں 20 فی صد اضافہ کیا ہے جو خوش آئند ہے، سی پیک سے23ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آئی تو پاکستان پر غیرملکی ادائیگیوں کا دباؤ کچھ کم ہو سکے گا۔


    مزید پڑھیں: روپے کی قدر میں کمی، پیٹرولیم مصنوعات مہنگی ہونے کا خدشہ


    آئی ایم ایف مشن چیف ہیرالڈ فنگر کا مزید کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں کمی سے ادائیگیوں کا توازن بہتر ہوگا، انہوں نے کہا کہ رواں سال معاشی ترقی کا ہدف پورانہیں ہوسکےگا، معاشی شرح نمو پانچ اعشاریہ چھ فیصد رہنےکا امکان ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • حکومت کا ایک بار پھر آئی ایم ایف کے در پر جانے کا ارادہ

    حکومت کا ایک بار پھر آئی ایم ایف کے در پر جانے کا ارادہ

    اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے تمام دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔ معاشی استحکام کے دعوے داروں نے ایک بار پھر آئی ایم ایف پرواگرم کے حصول کی تیاریاں شروع کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق کشکول توڑنے کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔ حکومت ایک بار پھر آئی ایم ایف پروگرام میں جانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

    ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کو پاکستانی روپے کی قدر زیادہ ہونے پر اعتراض تھا۔ روپے کی قدر میں کمی پر حکومت اور اسٹیٹ بینک کی عدم مداخلت کی وجہ بھی یہی ہے۔

    آئی ایم ایف کو حکومت کےاندھا دھند قرض لینے پر بھی شدید تحفظات ہیں۔ مسلم لیگ ن نے سنہ 2013 میں آئی ایم ایف سے 6 ارب 70 کروڑ ڈالر کا قرض پروگرام لیا تھا۔ اب نئے پروگرام کےحصول کے لیے روپے کو ڈی ویلیو کرنا ہوگا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • آئی ایم ایف کے وفد کا دورہِ پاکستان

    آئی ایم ایف کے وفد کا دورہِ پاکستان

    اسلام آباد: عالمی مالیاتی ادارے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کا وفد پاکستان کے دورے پر ہے۔ پوسٹ پروگرام مذاکرات آئندہ 4 روز تک جاری رہیں گے۔ فنڈ کا وفد پروگرام کے بعد پاکستان کی معاشی کارکردگی کا جائزہ لے گا۔

    تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کا وفد پاکستان پہنچ گیا۔ وفد کے پاکستان سے پوسٹ پروگرام مذاکرات جاری ہیں۔

    مذاکرات میں آئی ایم ایف پروگرام کے اختتام کے بعد پاکستان کی معاشی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔ مذاکرات 4 روز تک جاری رہیں۔

    انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے وفد کی سربراہی ہیرلڈ فنگر جبکہ پاکستانی وفد کی سربراہی سیکریٹری خزانہ شاہد محمود کر رہے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف پاکستان کی قرض واپس کرنے کی صلاحیت کو بھی جانچے گا۔ اس کے علاوہ زر مبادلہ ذخائر پر بڑھتا دباؤ بھی زیر بحث آئے گا۔

    وفد پروگرام کے تحت مقررہ کردہ اہداف پر پیش رفت کا بھی جائزہ لے گا جن میں نجکاری، جاری اور تجارتی خسارے کو کم کرنے کے اقدامات شامل ہیں۔

    یاد رہے کہ پاکستان نے عالمی مالیاتی ادارے سے 6 ارب 40 کروڑ ڈالر کا قرضہ لیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • آئندہ ملکی مجموعی قرضے مزید بڑھ جائیں گے، آئی ایم ایف

    آئندہ ملکی مجموعی قرضے مزید بڑھ جائیں گے، آئی ایم ایف

    اسلام آباد : آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ آئندہ سال تک پاکستان کے قرضوں کا حجم بڑھ کر ملکی قومی پیداوار کا اڑسٹھ اعشاریہ سات فیصد ہوجائےگا، سال دوہزار انیس میں قرضوں میں کمی متوقع ہے۔

    عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق آئندہ ملکی مجموعی قرضے مزید بڑھ جائیں گے تاہم سال دوہزار انیس میں قرضوں میں کمی متوقع ہے۔

    انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ محصولات میں بھی نصف فیصد کا اضافہ متوقع ہے, سال دوہزار اٹھارہ میں محصولات جی ڈی پی کے سولہ اعشاریہ دو فیصدہوجائیں گی۔


    مزید پڑھیں: آئندہ ملکی مجموعی قرضے مزید بڑھ جائیں گے، آئی ایم ایف


    رپورٹ میں آئندہ دو برسوں میں حکومتی اخراجات میں بھی اضافے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق رواں سال کے مقابلےمیں آئندہ سال بجٹ خسارے میں کمی متوقع ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • پاکستانی معیشت آئی ایم ایف کے بغیر بھی چل سکتی ہے، وزیراعظم

    پاکستانی معیشت آئی ایم ایف کے بغیر بھی چل سکتی ہے، وزیراعظم

    کراچی : وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستانی معیشت آئی ایم ایف کے بغیر بھی چل سکتی ہے، اب کوئی نیا قرض یا پروگرام نہیں لیں گے اور نہ ہی روپے کی قدر گرانےکا کوئی ارادہ ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں سینئراسٹاک بروکرزاورصنعتکاروں سےملاقات کے موقع پر کیا، وزیراعظم نے سرمایہ کاروں اور اسٹاک ایکسچینج کے عہدےداروں کی ملاقات میں اقتصادی صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی۔

    اس موقع پر شاہد خاقان عباسی کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی گذشتہ چار سال کی مجموعی کارکردگی سے آگاہ کیا گیا، وزیراعظم کو اسٹاک ایکسچینج عہدےداروں نے انڈیکس میں حالیہ کمی کی وجوہات کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔

    بروکرز نے مارکیٹ کی بحالی کیلئے وزیر اعظم کومتعدد تجاویز بھی دیں، ملاقات میں پاکستان اسٹاک ایکسجینج کی ترقی اوراس میں مزید بہتری اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ کے اقدامات کا جائزہ بھی لیا گیا۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستانی معیشت آئی ایم ایف کے بغیر چل سکتی ہے، آئی ایم ایف سے کوئی نیا قرض پروگرام نہیں لینگے اور حکومت کا  روپے کی قدر گرانےکا کوئی ارادہ نہیں ہے، اس کے علاوہ اسٹاک مارکیٹ پر عائد ٹیکسوں پر نظرثانی کی جائے گی۔

    وزیراعظم نے اسٹاک مارکیٹ کے مسائل پر اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی بنا دی، کمیٹی کے سربراہ گورنر سندھ محمد زبیر ہونگے۔


    مزید پڑھیں: جو کام نہیں کرے گا وہ گھر جائے گا: وزیر اعظم


     ملاقات میں بروکرز نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا کہ سال2008کی طرح این آئی ٹی کا اسٹاک مارکیٹ فنڈ بحال کیا جائے، شیئرزکی خریدو فروخت پرعائد کیپٹل گین ٹیکس میں کمی کی جائے اور بونس شیئرز پر عائد ٹیکس بھی واپس لیا جائے، وزیر اعظم نے ان کے مطالبات کو غور سے سنا اور ان پر عمل درآمد کی یقین دہانی بھی کروائی۔

  • آئی ایم ایف کا  پاکستانی معشیت میں بہتری اور بھارتی معشیت میں سست روی کی پیش گوئی

    آئی ایم ایف کا پاکستانی معشیت میں بہتری اور بھارتی معشیت میں سست روی کی پیش گوئی

    نیویارک : عالمی مالیاتی ادارے کی جانب سے ورلڈ اکنامک آوٹ لک رپورٹ جاری کردی، جس میں پاکستانی معشیت میں بہتری جبکہ بھارتی معشیت میں سست روی کی پیش گوئی کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے نے ورلڈ اکنامک آوٹ لک رپورٹ جاری کردی ہے، آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستانی معشیت میں بہتری متوقع ہے، معاشی شرح نمو پانچ اعشاریہ تین فیصد تک رہے گی جبکہ دوہزار اٹھارہ میں یہ بڑھ کر پانچ اعشاریہ چھ فیصد ہوجائے گی۔

    عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی میں اضافے کا امکان ہے، مہنگائی کی وجہ روپے کی قدر میں متوقع کمی بنےگی۔


    مزید پڑھیں :  بھارت میں معاشی ترقی کی شرح سست روی کا شکار


    دوسری جانب آئی ایم ایف نےبھارتی معشیت میں سست روی کی پیش گوئی کردی۔ بھارت کی معاشی شرح نمو چھ اعشاریہ سات فیصد رہے گی۔

    اس سے قبل بھارتی جی ڈی پی سات اعشاریہ ایک فیصد رہینے کی پیش گوئی کی گئی تھی، آئی ایم ایف نے مودی سرکار کی معاشی پالیسوں کو شدید تنقیدکا نشانہ بنایا ہے۔

    گزشتہ سال کے اواخر میں نریندر مودی کی حکومت نے کرپشن کی روک تھام کا نعرہ لگا کر یک جنبشِ قلم کرنسی نوٹ تبدیل کردیے تھے جس کی وجہ سے بھارتی روپے کی قدر میں کمی آئی اور عوام کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

    موجودہ حکومت کے اس فیصلے نے بھارتی معیشت کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور عوام اپنی حکومت سے شدید نالاں دکھائی دیتے ہیں۔

    اس سے قبل آئی ایم ایف کے پاکستان میں مقیم نمائندے طوخیر میرزاوی کا کہنا تھاکہ پاکستان کے معاشی مینیجرز کو فوریطور ان مسائل کی طرف توجہ دینی ہوگی، ہم  سمجھتے ہیں کہ پاکستان کو اب نئے پروگرام کی ضرورت نہیں اور اس میں اندورنی اور بیرونی معاشی مسائل کو سنبھالنے کی صلاحیت بھی موجود ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سی پیک پاکستانی معیشت کیلئے بہتر ہے، آئی ایم ایف آئی

    سی پیک پاکستانی معیشت کیلئے بہتر ہے، آئی ایم ایف آئی

    واشنگٹن : عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ سی پیک منصوبہ سے پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔

    عالمی مالیاتی ادارے نے اپنی ریجینل جائزہ رپورٹ جاری کردی، آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان سمیت میناپ ریجن کی معاشی شرح نمو رواں سال چار فیصد ہوجائے گی تاہم یہ شرح نمو بے روزگاری کو مکمل طور پر ختم کرنے کیلئے ناکافی ہے۔

    آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ انفراسٹرکچر منصوبے پاکستان کیلئے بہت اہم ہیں، مالیاتی خسارے میں کمی اوربزنس ماحول میں بہتری کے باعث سرمایہ کاری میں اضافے کا باعث بنےگی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان سیمت دیگر تیل درآمدی ممالک کی معیشت کو خام تیل مہنگا ہونے کے باعث خدشات لاحق ہیں۔


    مزید پڑھیں : پاکستانی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے، موڈیز


    اس سے قبل عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے پاکستانی معیشت کی ریٹنگ جاری کردی۔ پاکستان کی ریٹنگز کو موجوہ بی تھری پر برقرار کھا گیا ہے، موڈیز کا کہنا ہے کہ بہتر شرح نمو، مالیاتی خسارے اور افراط زر میں کمی پاکستان کی ریٹنگز کو برقرار رکھنے کا سبب بنی ہیں۔

    موڈیز کے مطابق  ادارے نے حکومتی قرض گیری اور بیرونی کھاتوں کے دباؤ کو پاکستانی معشیت کے لیے رسک قرار دیا ہے۔ موڈیز کا کہنا ہے کہ پاکستان میں جاری سیاسی عدم استحکم پاکستانی معیشت کے لیے چیلینج ہے، ترسیلات زر، برآمدات میں کمی اور درآمدات میں اضافے ملکی بیرونی کھاتوں پر دباؤ کا باعث بن رہا ہے تاہم سی پیک منصوبہ پاکستانی معیشت میں بہتر تبدیلی لائے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • حکومت کے قرضوں کا حجم 21 ہزار417ارب تک پہنچ جائیگا، آئی ایم ایف

    حکومت کے قرضوں کا حجم 21 ہزار417ارب تک پہنچ جائیگا، آئی ایم ایف

    نیویارک : رواں مالی سال پاکستان میں حکومتی قرضوں کا حجم اکیس ہزار چار سو سترہ ارب تک پہنچ جائےگا، مہنگائی کی شرح چار اعشاریہ دو فیصد اور بے روزگاری چھ فیصد رہے گی۔

    آئی ایم ایف کے جاری کردہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال پاکستان کی معیشت 5 فیصد کی شرح سے ترقی کرے گی، مہنگائی کی شرح 4.2 فیصد رہے گی جبکہ بے روزگاری کی شرح 6 فیصد ہو گی، ملکی برآمداد میں 3.3 فیصد کمی ہو گی اور کرنٹ اکاونٹ خسارہ جی ڈی پی کا 2.9 فیصد ہوگا۔

    اس دوران حکومت کے قرضوں کا حجم 21 ہزار417 ارب تک پہنچ جائیگا۔

    آئی ایم ایف کے مطابق حکومتی قرضے جی ڈی پی کے 65 فیصد تک پہنچ جائیں گے ، سرکار کی آمدنی 4 ہزار 966ارب روپے جبکہ اخراجات 6 ہزار 370 ارب روپے ہونگے، آئندہ مالی سال کے دوران معیشت کی شرح نمو 5.2فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔

    آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ حکومتی قرضوں کا حجم اگلے مالی سال میں 23 ہزار 244 ارب تک پہنچ جائیگا،نئے مالی سال کے دوران کرنٹ اکاونٹ خسارہ جی ڈی پی کا 3 فیصد ہو گا،جبکہ بے روزگاری کی شرح 6 فیصد ہی رہے گی۔


    مزید پڑھیں : رواں سال پاکستان کی معاشی شرح نمو پانچ اعشاریہ دو فیصد ہوجائے گی ،عالمی بینک


    یاد رہے کہ عالمی بینک کی جانب سے جاری اعداد وشمار کے مطابق پاکستان کی سال  2018 اور19  میں معاشی شرح نمو بڑھ کر ساڑھے پانچ اور پانچ اعشاریہ آٹھ فیصد تک ہوجائے گی،  پاک چین اقتصادری راہدای معاشی ترقی میں اضافے کا باعث بنے گی، منصوبے سے تعمیرات اور صنعتی شعبے مزید ترقی کرے گا۔

    بینک کا کہنا تھا کہ غربت میں کمی اور مستحکم معاشی ترقی کیلئے دور رس پالیساں، نجی سیکٹر کی سرمایہ کاری اور انفراسٹرکچر ڈیویلپمنٹ ضروری ہے۔

  • آئی ایم ایف کے دفتر میں لفافہ بم کا دھماکہ،خاتون زخمی

    آئی ایم ایف کے دفتر میں لفافہ بم کا دھماکہ،خاتون زخمی

    پیرس : آئی ایم ایف کے دفتر میں لفافہ بم دھماکے میں خاتون زخمی ہوگئیں۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس کے دارالحکومت پیرس میں آئی ایم ایف کے دفتر میں لفافہ کھولتے ہی دھماکہ ہوگیا ، جس کے تتیجے میں لفافے کھولنے والی خاتون دھماکے میں زخمی ہوگئیں، دھماکے کے بعد انسداد دہشت گردی یونٹ آئی ایم ایف بلڈنگ پہنچ گیا جبکہ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔

    پولیس کے مطابق یہ ایک گھر میں بنا ہوا کریکر ہے، جس سے خاتون کے ہاتھ اور چہرہ جھلس گیا۔


    لفافہ بم بزدلانہ پرتشدد کارروائی ہے، کرسٹین لیگارڈ


    آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹین لیگارڈ نے لفافہ بم کو بزدلانہ پرتشدد کارروائی قرار دیا اور کہا کہ ہم اس واقعہ کی تحقیقات کے سلسلے میں فرانسیسی حکام کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں اور اپنے عملے کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ آئی ایم ایف کا شمار ان تین اداروں میں ہوتا ہے، جنھوں نے یورپی کمیشن اور یورپین سینٹرل بینک کے ساتھ یونانی حکومت کو بیل آؤٹ پیکج فراہم کیا تھا۔


    مزید پڑھیں: فرانس میں ایمرجنسی میں مزید 3ماہ کی توسیع


    واضح رہے کہ آئی ایم ایف کے دفتر میں خط بم دھماکے سے ایک دن قبل ایسا ہی پیکٹ جرمنی کی وزارت مالیات کے دفتر میں بھی بھیجا گیا تھا ،جس کے ساتھ کم طاقت کا دھماکہ خیر مواد نصب تھا، ابھی یہ واضح نہیں کہ ان دونوں واقعات کے پیچھے ایک ہی ہے۔

    خیال رہے کہ فرانس میں دہشت گردوں کے جانب سے کئی حملوں کے بعد سے ایمرجینسی نافذ ہے۔

  • نوازحکومت نے ہرپاکستانی کو مزید 30 ہزارکا مقروض کردیا

    نوازحکومت نے ہرپاکستانی کو مزید 30 ہزارکا مقروض کردیا

    اسلام آباد : وزیراعظم میاں نواز شریف کی موجودہ حکومت نے ہر روز ساڑھے چار ارب روپے کا ریکارڈ قرضہ لیا۔ ساڑھے تین سالہ دور میں حکومت نے ہر پاکستانی کو فی کس تیس ہزار روپے کا مزید مقروض کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ سالوں کے دوران پاکستان میں آنے والی حکومتیں ملک میں نئے منصوبے شروع کرنے کیلئے قرضے لیتی رہی ہیں جس وجہ سے اس وقت پاکستان پرغیرملکی قرضوں کا بوجھ 75 کھرب سے زیادہ ہو چکا ہے ۔

    موجودہ صورتحال میں ہرپاکستانی تقریباً 4لاکھ  روپے کا مقروض ہو چکا ہے اوراس وجہ سے پاکستان میں قائم ہونے والی بیشتر حکومتوں نے مزید قرضے لینے کیلئے انتہائی قیمتی قومی اثاثوں کو گروی بھی رکھنا شروع کردیا۔

    نوازحکومت نے ایک اور معاشی دھماکہ کرکے قوم پرقرضوں کا کوہ ہمالیہ لاد دیا۔ نوٹ چھاپنے کے فارمولے کے بعد نوازحکومت کا بے دریغ قرضے لینےکا ریکارڈ بن گیا۔

    نوازحکومت نے یومیہ ساڑھے 4 ارب روپے قرضہ لینے کاریکارڈ بنادیا۔ موجودہ حکومت کے گزشتہ ساڑھے 3 سالہ دور میں وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے ہر پاکستانی کو 30 ہزارکا مزید مقروض کردیا۔

    مزید پڑھیں : حکومت نے یومیہ ایک ارب20 کروڑ کے نئے نوٹ چھاپے، مرکزی بینک

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق نومبر 2016 تک پاکستان پر قرضوں کا بوجھ 19 ہزار717 ارب روپے تک پہنچ گیا۔ جو میاں نواز شریف کے اقتدار میں آنے کے وقت جون 2013 میں 14ہزار 7 ارب روپےتھا۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق نواز دورحکومت میں 5 ہزار 709 ارب روپے کاریکارڈ قرضہ لیا گیا۔ آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان کا ہرشخص ایک لاکھ 4 ہزار روپے کا مقروض ہے۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت نے ریکارڈ قرضے لے کرمعاشی خود مختاری کو گروی رکھ دیا ہے۔